ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں اور آج صبح بھی ہزاروں افراد نے انقرہ کی سڑکوں پر نکل اردوغان کی حکومت کی پالیسیوں کی مذمت کی۔ گذشتہ شب بھی ہزاروں افراد نے انقرہ میں امریکہ کے سفارتخانے کے پاس مظاہرہ کیا تھا۔ دراین اثنا رجب طیب اردوغان کے حامیوں نے بھی مظاہرہ کیا ہے۔ اردوغان نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ مظاہرین میں دہشتگرد بھی شامل ہیں۔ ادھر آج ترکی میں ٹریڈ یونینیوں کی عام ہڑتال ہے۔ بعض میڈیا ذرائع کا کہنا ہےکہ ترک پولیس نے واٹر کینن میں کیمیاوی مادے ملاکر عوام پر پانی کا چھڑکاو کیا تھا۔ ترک چينلوں نے ایسی تصویرین نشر کی ہیں جن میں پولیس کو پانی میں جینکس نامی کیمیاوی مادہ ملاتے دکھایا گيا ہے۔
ادھر اطلاعات ہيں کہ ترک پولیس نے پانج سو مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس نے استنبول اور انقرہ میں مظاہرین پر حملے کرکے انہیں گرفتار کرلیا۔ قابل ذکر ہے دوہفتےقبل ترکی میں قزی نامی پارک میں پیڑوں کے کاٹے جانے پر عوام نے احتجاج شروع کیا تھا جو آج سارے ملک میں پھیل کر حکومت مخالف مظاہروں کی صورت اختیار کرگيا ہے۔ دیگر ملکوں میں بھی ترک عوام نے مظاہرین کے حق میں احتجاج کیا ہے۔
در ایں اثنا ترکی کے وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں جاری مظاہروں کو کچلنے کے لئے بارڈر سیکیورٹی فورس کا استعمال کیا جائے گا۔