ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان گروہ کا دفتر کھولے جانے پر نئی دہلی کے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام، افغانستان میں امن کا عمل کمزور اور مخالف مسلح گروہوں کے جواز کا باعث نہیں بننا چاہیئے۔
ہندوستان کے ترجمان نے کہا کہ قطر میں طالبان کا دفتر اس بات کا باعث نہیں ہونا چاہیئے کہ افغانستان کی حکومت، جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور باغی گروہوں کو برابرسمجھ لیا جائے کیونکہ اس سے گذشتہ دہائيوں میں افغانستان میں جو سیاسی اقتصادی اور سماجی لحاظ سے جو ترقی ہوئي ہے وہ رک سکتی ہے۔
قابل ذکرہے ہندوستان دفتر خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان ایسے عالم میں آرہا ہے کہ افغانستان کے صدر حامد کرزئي نے امریکہ کے ساتھ سکیوریٹی مذاکرات روک دئے تھے؟ حامد کرزئي کو طالبان کے دفتر کے نام اور جھنڈے پر اعتراض تھا۔ ہندوستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہندوستان کی حکومت نے ہمیشہ اس امن کے عمل کی حمایت کی ہے جس کی سربراہی حکومت افغانستان کرے اور یہ عمل افغانستان کے آئين کے تحت ہو نیز عالمی قوانین کے برخلاف بھی نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستان نئي دھلی کابل اسٹراٹجیک معاہدے کے تحت ملت و حکومت افغانستان کی حمایت کرتا ہے۔ ہندوستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بابت خبردار کیا ہے اور کہا ہےکہ مذاکرات عالمی قوانین کے تحت انجام پانے چاہیں۔