رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کی مناسبت سے ایرانی عوام کے مختلف طبقات، اعلی حکام ، قرآن مجید کے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنے والے مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملاقات میں فکر ،بصیرت،شعور، امت اسلامی کے دشمنوں کی حقیقی شناخت ، اسی طرح اتحاد اور قومی اور عقیدتی اختلافات سے پرہیز کو عالم اسلام کی اہم ضروریات قراردیتے ہوئے فرمایا: آج پرچم اسلام کی سرافرازی و سربلندی اور مسلمانوں کے درمیان اسلامی تشخص کا احساس پہلے کی نسبت بہت قوی اور مضبوط ہوگیا ہے اور ایرانی قوم بھی اللہ تعالی کی نصرت اور مدد کے وعدے پر اعتماد اور حسن ظن کے ساتھ پیشرفت اور ترقی کی جانب گامزن ہے اور مشکلات سے عبور کرنے اور ظلم و جہالت اور ناانصافی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یکے بعد دیگرے موچوں کو فتح کررہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور پیغمبر اسلام(ص) اور دوسرے انبیاء کرام (ع) کی بعثت کا مقصد عقل و دانش، خرد اور شعور کی جانب انسانوں کی ہدایت قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر اسلامی معاشرے میں عقل و خرد اور شعور سے استفادہ متداول اور رائج ہوجائے تو عالم اسلام کی بہت سی مشکلات حل ہوجائیں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام اور قرآن سے غلط اور سطحی نظریات اخذ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی تعلیمات اور قرآنی مفاہیم کے بارے میں عدم معرفت اور غلط نظریہ اس بات کا باعث بن گيا ہے کہ آج بعض افراد اسلام کے نام پر مسلمانوں پر ظلم و ستم اور ان کو قتل کرتے ہیں اور حتی افریقی ممالک میں اسلام کے نام پر بے گناہ لڑکیوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے موجودہ شرائط میں فکر و شعور کی طاقت سے استفادہ نہ کرنے کے ایک اور نمونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج دشمن آشکارا طور پر اسلام کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ قومی اور عقیدتی اختلافات اور شیعہ اور سنی اختلافات کو وسیلہ بنا رہے ہیں لیکن اگر عقل و شعور کی طاقت سے استفادہ کیا جائے تو دشمن کے ہاتھ اور اس کے ناپاک عزائم کو دیکھا جاسکتا ہے اور اسلام دشمن عناصر کے اہداف کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتحاد اور امت واحدہ کی تشکیل کو عالم اسلام کی ایک دوسری ضرورت قراردیا اور سامراجی طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کی حفاظت ، اپنی مشکلات کو پوشیدہ رکھنے، ایران اور شیعہ کو خوفناک اور خطرناک بنا کر پیش کرنے اور مسلمانوں کی صفوں میں اختلافات پیدا کرنے کو دشمنوں کے اہداف میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: مسلمان قوموں بالخصوص ممتاز شخصیات اور دانشوروں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ تدبیر اور بصیرت کے ذریعہ امت اسلامی کے دشمن محاذ کی صحیح شناخت اور معرفت حاصل کریں اور ان واضح حقائق کے بارے میں اچھی طرح متوجہ ہوجائیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کے سیاسی اداروں کو جاہلیت کا مروج قراردیا اور جاہلیت کے خاتمہ کو پیغبمر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کا مقصد اور ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: نا انصافی ، تبعیض، انسانی کرامت و شرافت پر عدم توجہ ، جنسی مسائل ، عورتوں کے تبرج کے سلسلے میں وسیع تبلیغات، یہ تمام امور مغربی ممالک کے گمراہ سماج کے علائم اور مظاہر ہیں جس کی بازگشت جاہلیت کے دور کی طرف ہوتی ہے البتہ مغربی ممالک جاہلیت کو نئے اور ماڈرن طریقہ سے فروغ دے رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کو کچلنے کے سلسلے میں وسیع کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر چہ بظاہر بعض جگہوں پر طاقت کے ذریعہ اسلامی بیداری کو کچل دیا گيا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی بیداری کو کچلنا ناممکن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعثت کے پیغام، اندرونی اتحاد، دشمن کے مد مقابل شجاعت اور اللہ تعالی کی نصرت اور مدد کے وعدے پر امید کے احساس کے سائے میں ایرانی قوم کی ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے لطف و کرم سے جدید حکومت اور تازہ نفس حکام، اسلام کی سربلند اور سرافرازی کے لئے مختلف اور گوناگوں شعبوں میں کام اور تلاش کے سلسلے میں مصروف اور مشغول ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی زندگی کی راہ میں مشکلات اور چیلنجوں کو ایک قدرتی امر قراردیتے ہوئے فرمایا: عقل اور تدبیر کے حامل افراد مشکلات کو انسانی عزت و شرف تک پہنچنے اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے برداشت کرتے ہیں لیکن جاہل اور نادان انسان اللہ تعالی کی ولایت قبول کرنے کے بجائے شیاطین کی ولایت سے تمسک کرتے ہیں اور شیاطین کے سامنے میں ذلیل و خوار ہو جاتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک قرآنی فریم ورک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قرآنی آیات کی روشنی میں وہ لوگ جو عزت تک پہنچنے کے لئے اللہ تعالی کی ہدایت اور ولایت کے بجائے انسان اور اسلام کے دشمنوں اور شیاطین کی ولایت کا سہارا لیتے ہیں وہ سرانجام عزت تک نہیں پہنچ پائیں گے اور وہی شیاطین ان کا سپاس اور شکریہ بھی ادا نہں کریں گے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کے اس فارمولہ سے درس حاصل کرنا چاہیے اور سعادت کے صحیح اور درست راستے کو پہچاننا چاہیے جو الہی اور قرآنی ہدایت پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سیاسی، اقتصادی، سماجی اور بین الاقوامی گوناگوں اور مختلف میدانوں میں اسلامی جمہوری نظام کی کامیابیوں کے راز و رمز کو اللہ تعالی کے وعدوں پر اعتماد اور اس پرحسن ظن قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کا راستہ یہی ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: اللہ تعالی کی رحمتیں حضرت امام (رہ) پر نازل ہوں جنھوں نے یہ راستہ ہمیں دکھایا۔ اللہ تعالی کی رحمت ہو ان شہیدوں پر جنھوں نے اس راہ میں اپنی جان فدا کی، اللہ تعالی کی رحمت ایرانی قوم پر نازل ہو جس نے اس راہ کے تمام مراحل میں اپنی تیاری اور آمادگی کا ثبوت دیا اور اللہ تعالی کی رحمت ہمارے حکام اور حکومتی اہلکاروں پر نازل ہو جو اس راہ میں کام و تلاش اور فداکاری کے لئے آمادہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر محترم حجۃ الاسلام والمسلمین جناب حسن روحانی نے عید سعید بعثت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور بعثت کو عظيم تاریخي رستاخیز اور وحی الہی کی بنیاد پر عقل سے درست استفادہ کے لئے بہت بڑي اور تاریخی نعمت قراردیتے ہوئے کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عظيم اخلاق اور مہربانی کے ساتھ دلوں کو اپنی طرف مجذوب کیا اور انسانیت کو علم و معنویت اور حریت کا تحفہ عطا کیا۔
صدر حسن روحانی نے کفر محاذ کی جانب سے عالم اسلام پر انتہا پسندی، شدت پسندی اختلاف اور ناانصافی جیسی مشکلات مسلط کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: آج انقلاب اسلامی اتحاد ، ہمدلی اور کفر کے مقابلے میں امت اسلامی کے اختلافات کو دور کرنے کا علمبردار ہے۔