رپورٹ کے مطابق تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ محمد علی موحدی کرمانی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران آیت اللہ موحدی کرمانی نے مسجد الاقصی پر صیہونیوں کےحملے کی مذمت کی اور کہا کہ صیہونیوں کے جرائم اور مظالم سے مقبوضہ فلسطین میں ایک اور تحریک انتفاضہ شروع ہوجائے گي۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر احمد شہید کی رپورٹ کے بارے میں کہا کہ اگر احمد شہید واقعا انسانی حقوق کا درد رکھتے ہین تو انہیں غزہ یا شام جانا چاہیے اور ان بے گناہ بچوں اور خواتین کی بات سننی چاہیے جو صیہونی حکومت اور دہشتگردوں کےمظالم اور جارحیت کے ساے میں زندگي گذار رہے ہیں۔ خطیب جمعہ تہران نے امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اوباما کو چاہیے کہ وہ خط وکتابت کے بجائے عمل میں اپنی نیک نیتی ثابت کریں۔ انہوں نے کہاکہ دشمن کے پاس ایران سے مذاکرات کرنے کے علاوہ کوئي چارہ نہیں اور ملت ایران اپنے ایٹمی حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگي۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ امریکہ کا یہ کہنا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ نہ کرنا برے معاہدے سےبہتر ہے کہا کہ امریکہ کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایران بھی برے معاہدے کو قبول نہ کرنا مغربی ملکوں کی تسلط پسندی کے سامنے تسیلم ہونے سے بہتر سمجھتا ہے۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہا کہ امریکہ جانتا ہے کہ حتی داعش کے مقابلے میں بھی وہ ایران کی طاقت کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ ایرانی ماہرین نے آر کیو ایک سو ستر درون کا نمونہ تیار کرلیا ہے اور یہ کام امریکہ کے لئے نہایت شدید نقصان کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ یہ کھ رہا ہے کہ ایران اس ڈرون کی ریورس انجینیرنگ کی توانائي نہیں رکھتا لیکن آج وہ اس توانائی کا مشاہدہ کررہا ہے۔