رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات میں اقوام متحدہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے، اس عالمی ادارے میں امریکہ میں انسانی حقوق کے اہم معاملات کو اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقوام متحدہ کے کردار کو نامناسب اور امریکی اثر رسوخ سے متاثر قرار دیا اور فرمایا کہ کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یمن کے عوام کے خلاف سعودی عرب کے جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے محض ایک روز کے بعد اپنا بیان واپس لے لیا تھا اور اس قسم کی مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ اقوام متحدہ امریکہ اور خلیج فارس کے قارونوں کے دباؤ میں ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور اس کے جرائم گنواتے ہوئے، کلنٹن دور میں امریکہ میں داؤدی فرقے کے ارکان کو زندہ جلانے کے واقعات، گوانتانامو، عراق کی ابوغریب اور افغانستان میں قائم امریکی جیلوں میں قیدیوں کو ایذائیں دیئے جانے، اسلحہ ساز کمپنیوں کے منافع کی خاطر امریکہ میں اسلحہ کی فروخت کی آزادی، سیاہ فاموں کے خلاف امریکی پولیس کے وحشیانہ سلوک، داعش گروہ کی تشکیل اور حمایت میں امریکہ کے موثر کردار، فلسطینیوں کے قتل عام اور خاص طور سے غزہ کے حالیہ قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ امریکی تعاون، یمنی عوام کے قتل عام میں سعودی عرب کی اور بحرین میں عوام کی سرکوبی میں شاہی حکومت کی حمایت جیسے معاملات کی جانب اشارہ فرمایا۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ اگر اقوام متحدہ امریکہ سے وابستہ نہیں ہے تو اسے ان معاملات کو ٹھوس طریقے سے آگے بڑھانا چاہیے تاکہ ماضی کی کوتاہیوں کا ازالہ کرسکے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے دیگر عہدیدار بھی امریکہ کے مجرمانہ اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی پر مسلسل تنقید کرتے رہے ہیں۔ایرانی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ صادق آملی لاریجانی نے بھی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں کی بڑی طاقتوں سے وابستگی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے اداروں نے امریکہ اور اسرائیل کے جرائم اور یمن میں سعودی عرب کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی اختیار کر رکھی اور کوئی ردعمل نہیں دکھا رہے ہیں۔ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے مظلوم کی حمایت کے بجائے ظالم کے طرفدار بنے ہوئے ہیں۔صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی کہا ہے کہ ساری دنیا انسانی حقوق کے حوالے سے مغرب اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کے دوہرے معیاروں کا مشاہدہ کررہی ہے اور ان کی خاموشی سے یہ نتیجہ اخذ کر رہی ہے کہ ان کی لغت میں انسانی حقوق کے معنی صرف مغرب کے مفادات ہیں۔