اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان بدھ کے دن اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر بغداد پہنچے، جہاں عراق کے وزیراعظم محمد شیعاع السوڈانی نے ان کا استقبال کیا۔ سرکاری استقبالیہ تقریب کے بعد ڈاکٹر پزشکیان اس ملک کے صدر عبداللطیف راشید سے ملاقات کے لیے عراقی صدارتی محل گئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس کے بعد وزیراعظم کے محل میں السوڈانی سے ملاقات کی اور اس کے بعد دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کے ارکان کی مشترکہ ملاقات ہوئی۔ عراق میں صدر پزشکیان اس ملک کے اعلیٰ حکام سے اقتصادی، سیاسی، ثقافتی اور سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔ مقامات مقدسہ کی زیارت بھی اس پروگرام میں شامل ہے۔
عراق کے لیے روانگی سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے تاکید کی ہے کہ ان پالیسیوں کی بنیاد پر جو اس سے پہلے اعلان کی جا چکی ہیں، پڑوسیوں کے ساتھ قریبی تعلقات کے حوالے سے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی اعلان کردہ پالیسی کی بنیاد پر دوست ملک عراق کا دورہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا عراق کے ایران سے بہت سے شعبوں میں تعلقات چلے آرہے ہیں اور وہ ہمارے ملک کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور سماجی شراکت دار ہے۔ ہمارا اس ملک کے ساتھ بہت زیادہ تعاون ہوسکتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان بہت سے معاہدوں پر دستخط ہوچکے ہیں۔ ایرانی صدر عراق کے کردستان علاقے اربیل اور سلیمانیہ کے شہروں میں بھی جائیں گے اور اس علاقے کے حکام سے دوطرفہ تعاون کی توسیع کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صدر پزشکیان کے پہلے غیر ملکی دورے کے طور پر عراق کو کیوں منتخب کیا گیا، وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا: "عراق کو پہلے ملک کے طور پر منتخب کیا جانا دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ عراق ایران کے لیے پڑوسی ملک سے زیادہ ہے۔ عراق ہمارا دوست و برادر ملک ہے اور ہمارے درمیان بہت سے نکات مشترک ہیں۔
ایران اور عراق؛ مشترکہ مقاصد کے حامل دو ممالک ہیں
مسعود پزشکیان کا بغداد کا دورہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران عراق کے ساتھ سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا ہے اور اس کے علاوہ دونوں ممالک کی حکومتوں اور قوموں کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کی حکمت عملی ایک اہم قدم ہے، جو تہران کے لیے خصوصی اور اولین ترجیح ہے۔ عراق میں عوامی طاقتوں کی پوزیشن سمیت خطے میں مزاحمتی گروہوں کے بااثر کردار کو دیکھتے ہوئے نیز صیہونی حکومت اور ان کے اہم حامی امریکہ کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمتی گروہوں کی حمایت کے لیے ایران اور عراق کی حکومتوں کے درمیان زیادہ تعاون اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔
ایرانی صدر کا عراق کا دورہ خطے میں ایران عراق تعاون کی اہمیت اور اثرات کی علامت ہے۔ دونوں ممالک کے کاروبار کی توسیع کے حوالے سے دوطرفہ مشاورتی معاہدوں پر عمل پیرا ہونا اور غیر ملکی مداخلت کو کم کرنے کے مقصد سے دوطرفہ اور علاقائی تعاون کو بڑھانا ان بنیادی مسائل میں سے ایک ہے، جن پر اس سفر میں توجہ دی جائے گی۔ ایران اور عراق، اوپیک کے تیل برآمد کرنے والے ممالک کے دو بااثر رکن ہونے کے ناطے، توانائی کی عالمی منڈی میں فیصلہ کن کردار رکھتے ہیں اور اس شعبے میں دونوں ممالک کا موثر تعاون اس شعبے کی ترقی اور خوشحالی کا باعث بن سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی اہم حکمت عملی پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی ترقی اور فروغ ہے اور صدر مسعود پزشکیان کا عراق کا دورہ تہران کے علاقائی کردار کو مزید تقویت دے گا اور غیر ملکیوں کے تخریبی اقدامات کا مقابلہ کرنے میں ایک موثر عنصر ثابت ہوگا۔
نئے ایرانی صدر کا پہلا غیر ملکی دورہ
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے