ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران حریت پسند تحریکوں کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے صہیونی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ہمارے مہمان کو ہماری سرزمین پر شہید کردیا۔ صہیونی حکومت کو لبنان پر حملے کا جواب مل کر رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک طاقتور مشرق وسطی کی بات کی ہے۔ پہلے ہمیں ایک دوسرے کو ہمسایہ ماننا ہوگا جو ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔ خطے میں بیرونی طاقتوں کی موجودگی بدامنی کا باعث ہے۔ ہماری ترقی اور خوشحالی ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ خطے کی سیکورٹی کو بیرونی طاقتوں کے حوالے کرنا کسی کے فائدے میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک کے مفادات کی حفاظت ہونا چاہیے۔ اگر ممالک کے مفادات محفوظ نہ ہوں تو پائیدار امن قائم نہیں ہوگا۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ خطے کے ممالک اپنے وسائل کو ہتھیاروں کی دوڑ لگانے میں ضائع نہ کریں۔ ہمارا خطہ جنگ، دہشت گردی، سمگلنگ، قحط سالی اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت جیسے مشکلات کا شکار ہے۔
ڈاکٹر پزشکیان نے امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے آپ کے ملک پر پابندی نہیں لگائی اور آپ کی زرعی اور بینکنگ سسٹم تک رسائی نہیں روکی اور آپ کے آرمی چیف کو قتل نہیں کیا، لیکن امریکہ نے یہ کام کیا اور ایران کے سب سے اعلی کمانڈر کو قتل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران دوسروں کے لیے عدم تحفظ پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم سب کے لیے امن چاہتے ہیں۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ یکطرفہ پابندیوں سے عوام متاثر ہوتے ہیں۔ ایرانی قوم کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اس وقت استعمال کی گئی جب ایران نے جوہری معاہدے کے تحت بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنے وعدے پورے کئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے کے تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ میرا پیغام ان تمام حکومتوں کے لیے یہی ہے جنہوں نے ایران کے خلاف غیر تعمیری حکمت عملی اپنائی ہے کہ تاریخ سے سبق حاصل کریں۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ صیہونی حکومت نے ہماری سرزمین پر ہمارے سائنسدانوں اور مہمانوں کو قتل کیا ہے۔ صہیونی حکومت داعش اور دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے لبنان پر صہیونی حکومت کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کو جارحیت کا جواب مل کر رہے گا۔ عالمی برادری کو فوری طور پر صہیونی جارحیت کا خاتمہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کہ فلسطینی عوام کو عمومی ریفرنڈم کے ذریعے اپنے مستقبل کے تعین کا حق دینا چاہئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے ہی دیرپا امن قائم کیا جا سکتا ہے۔