صیہونیوں کیلئے لبنان پر زمینی حملے کے خوفناک نتائج

Rate this item
(0 votes)
صیہونیوں کیلئے لبنان پر زمینی حملے کے خوفناک نتائج

ایران عراق جنگ تقریباً آٹھ برس تک جاری رہی اور اس جنگ کے آخر میں امام خمینی رح نے اپنے پیغام میں ایک تاریخی جملہ لکھا جو یہ تھا: ہماری جنگ فلسطین کی آزادی پر منتج ہو گی۔ آج ہم خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کی جن سرگرمیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں ان کا نقطہ آغاز وہی دفاع مقدس کا فخر آمیز زمانہ ہے۔ خطے میں جاری موجودہ جنگ مقبوضہ فلسطین کے شمال اور جنوب تک پھیل چکی ہے یعنی جنگ کا میدان بیروت سے لے کر حیفا تک وسیع علاقوں پر مشتمل ہے۔ لبنان پر غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کی اصل وجہ صیہونی حکمرانوں کی یہ سوچ ہے کہ غزہ میں فتح کیلئے شمالی محاذ پر فتح ضروری ہے۔ لہذا وہ شمالی محاذ پر حزب اللہ لبنان کو شکست دے کر غزہ کے محاذ پر اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے درپے ہیں۔
 
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا صیہونی رژیم لبنان پر زمینی حملہ کرے گی یا نہیں؟ کسی بھی جنگ کے بارے میں یقینی طور پر پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی چونکہ جنگ مختلف اقدامات، تصورات، فیصلوں، نتائج، غیر متوقع امور اور رونما ہونے والے حادثات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ لہذا جنگ کے بارے میں یقینی طور پر بات نہیں کی جا سکتی۔ لیکن جو چیز سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ صیہونی حکمرانوں نے خود کو ایک حد تک لبنان پر زمینی حملے کیلئے تیار کر رکھا ہے۔ اگر ہم غاصب صیہونی رژیم کی فوجی سرگرمیوں کا جائزہ لیں اور اسرائیل کے اندر سے ملنے والی معلومات کا جائزہ لیں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا صیہونی حکمران زمینی حملے کا تجربہ کرنے کیلئے تیار ہو رہے ہیں۔ لہذا حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی حالیہ تقریر میں صیہونیوں کو خبردار کیا ہے۔
 
سید حسن نصراللہ نے لبنان پر صیہونی رژیم کے ممکنہ زمینی حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ لبنان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تو ہم بھی ان کے منتظر ہیں اور انہیں خوش آمدید کہیں گے اور انہیں بتائیں گے کہ یہاں کیا صورتحال ہے۔ پس لبنان پر صیہونی رژیم کے زمینی حملے کا امکان پایا جاتا ہے اور اس کی سطح بھی مختلف ہو سکتی ہے کیونکہ اس وقت اسرائیل شدید بحرانی حالات کا شکار ہے لہذا اس کی سرگرمیوں کے بارے میں درست اندازہ لگانا مشکل ہے اور ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ اس کے حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔ صیہونی کہتے ہیں کہ ہم زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ صیہونی حکمران یہ رسک لیں گے لیکن لبنان پر زمینی حملہ ان کیلئے انتہائی خوفناک نتائج کا باعث بنے گا کیونکہ حزب اللہ لبنان اس کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔
 
گذشتہ چند دن سے صیہونی رژیم کو کئی شعبوں میں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کی پہلی شکست انٹیلی جنس کے شعبے میں ہوئی کیونکہ صیہونی حکمرانوں نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے لبنان میں ایسے 400 مقامات کی شناخت کی ہے جہاں حزب اللہ لبنان نے میزائل چھپا رکھے ہیں اور ان تمام مقامات پر فضائی حملے کر کے یہ میزائل تباہ کر دیے گئے ہیں۔ لیکن اس کے فوراً بعد حزب اللہ لبنان نے اسرائیل پر 400 راکٹ اور میزائل داغ دیے۔ لہذا اگر صیہونی حکمرانوں کا دعوی درست تھا تو یہ راکٹ اور میزائل کہاں سے آئے؟ صیہونی رژیم کی دوسری شکست فوجی میدان میں ہوئی جب اس نے لبنان کے شہری علاقوں پر شدید فضائی بمباری کی اور 2500 کے قریب عام شہریوں کو شہید اور زخمی کر دیا۔ اس کے جواب میں حزب اللہ لبنان نے مقبوضہ فلسطین کے اندر 70 کلومیٹر تک صیہونی رژیم کے تمام فوجی اور انٹیلی جنس مراکز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
 
غاصب صیہونی رژیم کو تیسری شکست اخلاقی میدان میں ہوئی ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اب تک جتنے حملے کئے ہیں ان میں صرف فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے جسے دنیا والے فوجی طاقت کا مظہر قرار دیتے ہیں جبکہ غاصب صیہونی رژیم نے وسیع پیمانے پر شہری مقامات کو نشانہ بنایا ہے جو فوجی کمزوری کی عکاسی کرتا ہے۔ یوں حزب اللہ لبنان اخلاق کے میدان میں بھی فتح یاب ہوئی ہے اور غاصب صیہونی رژیم کو بڑی اخلاقی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ صیہونی حکمران کہتے ہیں کہ جب تک حزب اللہ کا مسئلہ حل نہیں ہوتا غزہ کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ان کی یہ بات صحیح ہے لیکن سید حسن نصراللہ نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوتی حزب اللہ لبنان اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے جاری رکھے گی۔
 
حزب اللہ لبنان کی فوجی طاقت غزہ میں حماس کی فوجی طاقت سے کہیں زیادہ ہے لہذا اسرائیل نے حزب اللہ لبنان کے خلاف جنگ شروع کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے جو اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔ صیہونی حکمرانوں نے غزہ جنگ میں شکست کھا کر بوکھلاہٹ میں حزب اللہ لبنان کے خلاف نیا محاذ کھول دیا ہے لیکن وہ 2006ء میں 33 روزہ جنگ کے دوران حزب اللہ لبنان سے اپنی ذلت آمیز شکست کو بھول چکے تھے۔ آج صیہونی حکمران یہ کہتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان 2006ء کی نسبت 20 گنا زیادہ طاقتور ہو چکی ہے لہذا اگر وہ لبنان پر زمینی حملے کی غلطی کرتے ہیں تو درحقیقت یہ ان کی خودکشی ثابت ہو گی۔ غاصب صیہونی رژیم نے خود کو ایک گہری کھائی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور اگلا قدم اس کی مکمل نابودی اور خاتمے پر منتج ہو گا۔

تحریر: ڈاکٹر سعداللہ زارعی

 

 

 

 

 

 

 

Read 2 times