ایکنا نیوز- قرآن کریم کی اسی واں سورہ «عبس» کے نام سے ہے جسمیں 42 آیات موجود ہیں۔ عبس مکی سورہ ہے جو ترتیب نزول کے حوالے سے چوبیسواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام پر نازل ہوا ہے۔
اس سورہ کو «عَبَسَ» کہا جاتا ہے یعنی اس کا مطلب " غصے سے لال چہرہ" ہے۔
اس سورے کا مقصد خبردار کرنا ان لوگوں کو جو غریبوں سے زیادہ اہل ثروت پر توجہ کرتا ہے۔
اہل دنیا سے احترام کے ساتھ پیش آتا ہے اور اہل آخرت کو فضول سمجھتا ہے، خبردار کرنے کے بعد انسان کی خلقت اور کم اہمیتی کو بیان کیا جاتا ہے جو نعمتوں کے کے مقابلہ ناشکری کرتا ہے۔
اس سورے میں خلقت کے مختلف مراحل بیان کیے جاتے ہیں اور پھر قیامت میں خوشحال اور غمگین چہروں کی بات ہوتی ہے۔
سوره عبس مختلف مسائل کو مختصر انداز میں بیان کرتا ہے اور بالخصوص مسئله معاد پر بات ہوئی ہے دیگر موضوعات میں:
۱. ان لوگوں کی سرزنش جو انسان کے مختلف گروپ میں تقسیم کرتا ہے.
۲. قرآن مجید اور کی اہمیت اور قدر
۳. نعمتوں کے مقابل ناشکری.
۴. خدا کی بعض نعمتوں کا ذکر تاکہ شکر گزار بن سکے.
۵. قیامت کے ہولناک واقعات اور مومن و کفار کے انجام کی بات
اس سورے میں ایک سخت منظر کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ لوگ ایکدوسرے سے فرار کریں گے : «يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَ أُمِّهِ وَ أَبِيهِ وَ صَاحِبَتِهِ وَ بَنِيهِ؛ جس دن لوگ اپنے بھائی اور ماں سے اور اپنی بیوی اور بیٹوں سے فرار کریں گے۔» (عبس/ 34 تا 37)
تفاسیر میں قیامت کے ہولناک واقعات کی منظر کشی کی گیی ہے جسمیں لوگ اپنے عزیز ترین افراد کو فراموش کریں گے بلکہ ان سے فرار کریں گے۔
علامه طباطبایی کے مطابق فرار کی وجہ شدید سختیوں کی وجہ سے ہے جسمیں لوگ سمجھنے تک سے قاصر ہوں گے۔/