سلیمانی

سلیمانی

محمد اسلامی نے کہا کہ ہم لیزر ٹیکنالوجی ، بایوٹیکنالوجی اور ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ کے ملاپ سے بننے والی ادویات پر لیبارٹری میں کام شروع کر چکے ہیں اور اس شعبے میں پیشرفت کی امید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تازہ ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے جو ایران نے حال ہی میں حاصل کی ہے۔

محمد اسلامی نے بتایا مزید بتایا کہ ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ کی ٹیکنالوجی صرف چند ترقی یافتہ ممالک تک محدود ہے مگر ہم اس کامیابی کے بعد دیگر ممالک کی درخواست پر ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ برآمد کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

 ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ڈپٹی ہیلتھ منسٹر فار ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی، یونس پناہی نے بتایا ہے کہ 2020  میں ٹیکنالوجی کی پیداوار میں دنیا میں ایران کی رینکنگ 67 تھی جو 2021 میں 60 اور اب 53 ہو گئی ہے۔         
 ایران کے وزیر صحت یونس پناہی نے اسٹریٹیجک ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی توسیع کے ذریعے حفظان صحت کی ضرورتیں پوری کرنے میں بہتر عالمی رینکنگ تک  پہنچنے کے پروگرام کی خبر دی اور بتایا کہ ایرانی یونیورسٹیوں کے ٹیکنالوجیکل ریسرچ کے  800  مراکز میں ملک کی حفظان صحت کی صورتحال بہتر کرنے اور اس شعبے کی ضرورت کی تکمیل کے لئے کام ہورہا ہے۔    

 ایران کے  ڈپٹی ہیلتھ منسٹر فار ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور اسٹیم سیل کے شعبوں میں ریسرچ، بیماریوں میں کمی، کینسر کا علاج، ہربل میڈیسین کی پیداوارمیں اضافہ، دواؤں کی درآمدات کی ضرورت کو کم کرنا،ملک کی آبادی کو بڑھاپے سے بچانا، منشیات کے استعمال اور خودکشی میں کمی اور سماجی مشکلات کی برطرفی  سائنسی اور تحقیقاتی  پروگراموں کی ترجیحات میں شامل ہے۔            

    ترجمان وزارت خارجہ نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا: ایران کے خلاف امریکہ و برطانیہ کی طرف سے کی جانے والی 19 اگست کی بغاوت کی سالگرہ گزری ہے جو رہبر انقلاب اسلامی کے  بیان کے مطابق، ایران اور امریکہ کے درمیان تصادم کا آغاز تھا۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: امریکہ اور برطانیہ کو ایران کے داخلی امور میں دسیوں برس تک مداخلت اور جمہوریت کے مقابلے کھڑے ہونے کے لئے جواب دینا چاہیے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: آج دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کا عالمی دن ہے اور ایرانی قوم دہشت گردی کا شکار ہونے والی قوم ہے ۔

          انہوں نے کہا : آج یوم مسجد اور مسجد الاقصی میں آگ لگانے کی برسی ہے ، مسجد الاقصی مسلمانوں کے لئے بے حد اہم ہے۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ کے دورہ سعودی عرب کے بارے میں کہا: اس دورے میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا اور ظاہر ہے 7 برسوں سے تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے بات چیت کے لئے بہت سے موضوعات تھے۔

          انہوں نے کہا: علاقے میں تعمیری ماحول بن رہا ہے اور مستقبل میں ایسے مذاکرات ہو سکتے ہيں جن کی وجہ سے خلیج فارس کے شمال و جنوب کے تمام فریقوں کے مفادات کا تحفظ ہو ۔

انہوں نے جنوبی کوریا میں ایران کے منجمد اثاثوں کی آزادی کے بارے میں کہا: یہ کام ایسے حالات میں ہو رہا ہے کہ امریکہ یک طرفہ پابندیوں کے ذریعے ایران کے اثاثوں کو منجمد کرنے کی کوشش میں تھا لیکن سفارتی اور قانونی کوششوں سے ہم نے امریکہ کو ایران کے حقوق پر توجہ دینے پر مجبو ر کر دیا۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے سويڈن اور ڈنمارک میں بار بار قرآن مجید کی توہین کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دونوں ملکوں کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گيا ہے اور ایران نے پہلے بھی کہا ہے  توہین کے جاری رہنے اور ان حکومتوں کی جانب سے کوئي قدم نہ اٹھائے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے ہم سويڈن کے نئے سفیر کو ایران آنے کی اجازت نہيں دیں گے۔

          انہوں نے کہا: آزادی اظہار کے بہانے قرآن کو جلائے جانے کا مذموم عمل ناقابل قبول ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اگر ارادہ ہو تو موجودہ قوانین کے دائرے میں بھی اس قسم کے اقدامات کو روکا جا سکتا ہے۔ یہ ممالک اپنے اس اقدام سے عالم اسلام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہيں۔

          انہوں نے  ارنا کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ایران کے سفیر کو بہت جلد سعودی عرب روانہ کیا جائے گا۔

ترجمان وزارت خارجہ نے  شام میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگي کے بارے میں کہا:  ہم نے بارہا اعلان کیا ہے کہ شام میں امریکی فوجیوں کی موجودگي غیر قانونی ہے اور اس ملک کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ  ان فوجیوں کی موجودگي غیر قانونی ہے۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے جنوبی افریقہ کے دورے  کے بارے میں کہا: اس دورے کی تفیصلات ایوان صدارت سے بیان کی جائيں گی برکس کے ساتھ تعاون اور اس میں رکنیت ایران کے لئے اہم ہے اور برکس کے سربراہی اجلاس میں صدر سید ابراہیم رئيسی کی شرکت با مقصد ہے ۔ ایران ان معدود ملکوں میں سے ہے جس کا برکس کے تمام رکن ملکوں کے ساتھ تعاون ہے ۔

    روئٹرز نے پیر کے روز جنوبی کوریا کے غیر سرکاری ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایران کے منجمد اثاثوں کی آزادی کے تناظر میں ایران کے اثاثے کو سوئٹزرلینڈ پہنچا دیا گیا ہے۔

        ابھی تک جنوبی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی " یونہاپ " نے اس سلسلے میں کوئي خبر نہيں دی ہے ۔

        روئٹرز نے یہ خبر " یونہاپ انفومکس" نیوز وب  سائٹ کے حوالے سے دی ہے جس نے ایک نا معلوم تجارتی ذریعے کا حوالہ دیا ہے۔

        روئٹرز نے لکھا ہے کہ جنوبی کوریا میں مالیاتی امور کی وزارت کے ایک عہدیدار نے اس معاملے کی سیاسی و قانونی اہمیت کے پیش نظر اس خبر کی تصدیق کرنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان دنوں، چہلم امام حسین کے دن قریب ہیں، دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ اربعین اربعین کے لئے کربلا عراق جا رہے ہیں۔ کچھ لوگ ابھی سے نجف سے کربلا کیلئے پیدل سفر پر نکل چکےہیں تا کہ پر سکون طریقے سے کربلا پہنچ سکیں۔ لیکن اس روحانی سفر میں جو نکات زیادہ کارآمد ہیں وہ ان لوگوں کے تجربات ہیں اس سفر پر متعدد مرتبہ جا چکے ہیں۔ ہم نے اربعین واک پر جانے والے زائرین کی بیان کردہ کچھ تجاویز کا انتخاب کیا ہے، جو آپ کی بخوبی رہنمائی کرتے ہیں کہ آپ کو اس سفر میں کیا کرنا ہے اور کن چیزوں سے پرہیز کرنا ہے۔

زائرین اربعین کے ضروری ہدایات

میزبان کو کسی چیز کے لئے حکم نہ دیں

اس سفر میں زائرین اربعین کے استقبال میں عراقی عوام کا اخلاص ناقابل بیان ہے۔ حرم کے خادموں سے کبھی نہ کہیں کہ یہ جگہ ہمارے پیسوں سے بنائی گئی ہے، اور ان لوگوں کو کسی چیز کا حکم نہ دیں کیوں کہ یہ دل و جان سے آپ کے استقبال کے لیے اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔ میزبان کا شکریہ ادا کرنا نہ بھولیں۔ شکریہ کہنے کے لیے آپ لفظ "مشکور" استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ بعض لوگ آپ کے جوتوں کو پالش کریں گے اور راستے میں آپ کو مفت میں مساج دیں گے، لیکن یہ خدمت ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں واقعی اس کی ضرورت ہے۔ اس خدمت کو تفریح کے لیے استعمال نہ کریں۔

زائرین اربعین کے ضروری ہدایات

جوتوں کے بجائےنرم سینڈل یا چپل پہنیں

اربعین پر چلنے کے لیے آرام دہ جوتے پہنیں۔ کیونکہ اگر آپ کے جوتے ذرا بھی نامناسب ہیں تو اربعین واک کے دوران آپ کو بہت زیادہ پریشان کر سکتے ہیں۔ لیکن مناسب جوتے پہننے کے علاوہاگر زائرین سینڈل اور چپل پہنیں تو زیادہ بہتر ہے۔ مرد افراد بقیہ عراقی باشندوں کی طرح بغیر جرابوں کے سینڈل اور چپل پہن سکتے ہیں۔

زائرین اربعین کے ضروری ہدایات

آپ بھی عراقی بچوں کی پذیرائی کر سکتے ہیں

عام طور پر جب ہم کسی تقریب میں جاتے ہیں جہاں بچوں کی موجودگی کا امکان ہوتا ہے تو ہم اپنے ساتھ کچھ چاکلیٹ لے جاتے ہیں۔ عراقی بچے اس اصول سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ انہیں آپ اپنے ملک سے معیاری چاکلیٹ وغیرہ دے سکتے ہیں۔

اپنے ساتھ سینیٹری اشیاء رکھیں

ہاتھ آلودہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں منتقل ہونے کے امکانات رہتے ہیں۔ اس وجہ سے، ہینڈ سینیٹائزر کو نہ بھولیں۔ اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے اور مناسب طریقے سے دھوتے رہیں، اپنی ضروری دوائیں اپنے ساتھ لے جائیں۔ آپ کو سن کریم اور ویسلین کی بھی ضرورت ہوگی۔

نماز اول وقت اور باجماعت پڑھیں

راستے میں نماز اول وقت پڑھنا نہ بھولیں، جہاں بھی اذان سنیں، نماز کے لئے آمادہ ہو جائیں۔ یہ نہ بھولیں کہ امام حسین علیہ السلام نے عاشورہ کے دن اور جنگ کے درمیان میں نماز جماعت کی امامت کی تھی۔

عراق میں پانی کا اصراف نہ کریں

بہت سے لوگ ہیں جو اس پر عمل نہیں کرتے۔ ہند و پاکستان کے مقابلے عراق میں پانی کی فراہمی کی صورت حال بہت خراب ہے۔ اس لئے پانی بچائیں۔

اس سفری میں 2-3 میٹر لمبا تار یا تھری پلک ضرور لے جائیں

آپ اپنے فون، ٹیبلیٹ اور کیمرے کی بیٹری کو ان تھری پلک اور تار کے ذریعہ چارج کر سکتے ہیں ۔ اس طرح، آپ اپنے فون یا کیمرہ کے چوری ہونے کے سلسلے میں پریشان نہیں ہوں اور مطمئن رہیں گے۔

چھالے والے پیروں کا سوئی کے ذریعہ علاج

یاد رکھیں کہ چھالے والے پاؤں کو بینڈڈ لگانا بیکار ہے۔ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے، تو اپنے چھالوں کو چھوڑ نہ دیں۔ بلکہ ایک سوئی لے جائیں۔ سوئی کو روئی صاف کریں اور چھالے میں سوراخ کریں۔ سوراخوں کو سوئی سے زیادہ کھولیں تاکہ وہ دوبارہ بند نہ ہوں۔ چھالے کے مواد کو تھوڑا سا دبا کر خالی کریں، چھالے پر موجود جلد کی تہہ کو نہ چھوئیں، اس کے بعد چھالے پر پٹی لگائیں۔

بیگ میں اضافی سامان نہ رکھیں

اربعین واک میں اضافی بوجھ نہ اٹھائیں، کیوں کہ آپ کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔ کم کھائیں، کم پیئیں اور کافی آرام کریں۔

جب کوئی عراقی آپ کو اپنے گھر میں لے جانے کی بات کرے تو اس چیز کو مت بھولیں

جب کوئی عراقی آپ کو تعظیم کے ساتھ اپنے گھر میں آپ کا استقبال کرے تو سر جھکائے اور شائستگی کے ساتھ گھر میں داخل ہوں اور اپنی نگاہوں اور نظروں پر قابو رکھیں۔ اگر آپ موکب میں سونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اپنے لیے پہلے سے جگہ مختص نہ کریں۔ موکب کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس کی ضرورت نہیں۔ چھوٹے موکب میں سونے کا لطف بڑے اور دلکش موکب میں سونے سے زیادہ ہے۔

اربعین کے بارے میں حجاج کرام کے لیے چند روحانی نصیحتیں

سفر شروع کرنے سے پہلے سفر کے آداب پڑھیں۔ مسجد کوفہ ضرور جائیں اور اس کے اعمال انجام دیں، آپ کو ٹوٹل آدھا گھنٹہ سے چالیس منٹ لگیں گے۔ چھوٹی سے مفاتیح الجنان اور چھوٹا قرآن اپنے ساتھ رکھیں۔ راستے میں کثرت سے استغفار کریں اور امام حسین علیہ السلام کی مصیبتوں کو یاد کریں تاکہ آپ تیار دل کے ساتھ کربلا میں داخل ہوں۔ بہت زیادہ سیلفی، تصاویر اور ویڈیوز لینے سے گریز کریں، تاکہ آپ سفر سے کافی روحانی فائدہ حاصل کر سکیں۔ حرم میں بہت زیادہ دیر تک نہ رکیں نلکہ دوسروں کو قبہ امام حسین علیہ السلام کے نیچے آنے کا موقع دیں۔ اربعین کے دن حرم میں بہت ہجوم ہوتا ہے، یاد رکھیں دوسروں کو اذیت پہنچانا اور ڈھیکیلنا انسانیت کے خلاف ہے۔ ظہور امام ؑکے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں کریں۔

امریکہ کی وزارت صحت کی سابق مشیر کا دہلا دینے والی رپورٹ: امریکی حکومت ، بڑے پیمانے پر بچوں کی اسمگلنگ کی کئي ملین ڈالر کی تجارت میں ایک "دلال" بن چکی ہے!!

مہر خبر رساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، سید ماجد میر احمدی نے اربعین کے مرکزی صدر دفتر کے اجلاس میں اتوار کو دوپہر کے وقت خادمین سید الشہداء (ع) کے مرکزی ہیڈکوارٹر میں اربعین کے موکبوں کے مسئولیں کی عظیم الشان کانفرنس کو سراہتے ہوئے کہا: اربعین سید الشہداء (ع) کے مرکزی ہیڈکواٹر میں منعقد ہونے والی یہ عظیم الشان کانفرنس قابل تعریف ہے اور یہ دوسرے زائرین دوست صوبوں میں ایک اچھے اور کامیاب نمونے کے طور پر منعقد ہونی چاہئے۔

انہوں نے صدر مملکت کی موجودگی میں اربعین کے مرکزی مقام میں مجالس کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر کی تاکید کے مطابق ہر زائرین صوبے کے موکب مسئولین کے نمائندوں کی نشاندہی کی جائے اور ان نمائندوں کو اربعین کے مرکزی دفتر میں موجود ہونا چاہیے اور اپنی تجاویز اور نقطہ نظر پیش کرنا چاہیے۔

مرکزی اربعین دفتر  کے سربراہ نے کہا کہ تمام قومی، انتظامی، فوجی اور ملکی اداروں اور عوامی تنظیموں کو اربعین آپریشن کمانڈر (صوبائی گورنر) کی رائے سے اربعین کانگریس کو مدد اور تعاون فراہم کرنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اربعین کی خبروں اور اطلاعات کا اعلان صرف اربعین کے مرکزی دفتر سے کیا جاتا ہے، کہا: اربعین کی خبروں اور اطلاعات کے بارے میں ابہام کو روکنے کے لیے یہ اہتمام ضروری ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ اربعین کی ٹریفک کا فیصلہ ایلام صوبے کے گورنر کی رائے سے ہونا چاہیے اور  دیگر معاون اداروں کی تمام صلاحیتوں کو اربعین آپریشن کے کمانڈر کی حیثیت سے گورنروں کی رائے کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مرکزی اربعین دفتر کی منظوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: پاکستانی بسیں ایران میں داخل ہو سکتی ہیں اور عراق کی سرحدوں تک کوئی پابندی نہیں ہے۔

رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب کے اعلی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اور بسیج کو عوامی محبوبیت حاصل ہے اسی لئے دشمن ان کا امیج خراب کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔

 سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی افسران نے جمعرات کی صبح حسینیہ امام خمینی میں رہبر معظم ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس سے پہلے سپاہ پاسداران کے اعلی حکام اور افسران نے کرونا وائرس سے پہلے اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے موقع پر ملاقات کی تھی۔

اس موقع پر رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی فعالیت اور پالیسی کا ایک پہلو سپاہ کا امیج خراب کرنا ہے۔ بسیج اور سپاہ پاسداران کا امیج خراب کرنا دشمن کی ایک پالیسی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سپاہ اور بسیج عوام کے درمیان نہایت محبوب ہیں۔ اسی کشش اور محبوبیت نے دشمن کو حواس باختہ کردیا ہے۔

رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای  نے مزید کہا کہ دشمن مختلف پروپیگنڈوں اور افواہوں کے ذریعے ان محبوب اور معروف اداروں کا تشخص بگھاڑنا چاہتے ہیں۔ 
 
آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے "ایرانی قوم کے ذہنوں میں انقلاب کے حقائق اور حقائق کو فراموش کرنے" کو دنیا کے شیاطین کے مقاصد میں سے ایک قرار دیا اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی خصوصیات کے حامل ایک گروہ کی تشکیل کو عظیم انقلابات میں منفرد قرار دیا۔ تاریخ کے بارے میں، انہوں نے کہا: "تمام انسانی گروہوں میں خامیاں اور کمزوریاں ہیں." ​​لیکن ملک کی تاریخ میں، اس طرح کی روحانی، سیاسی، اخلاقی اور انسانی صحت کے ساتھ کبھی بھی فوجی گروہ نہیں تھا.

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے تعمیرات اور بنیادی ڈھانچے کے معاملات میں IRGC کی کارکردگی کو باعزت، شاندار اور منفرد جہتوں میں شمار کیا اور مزید کہا: پاسداران انقلاب نے عوامی خدمات، محرومیوں کے خاتمے، قدرتی آفات اور حادثات جیسے واقعات میں پوری طاقت کے ساتھ عوام کی خدمت کی ہے۔

اگلا موضوع جس کی طرف کمانڈر انچیف نے اس ملاقات میں پاسداران انقلاب اسلامی کی طرف اشارہ کیا وہ تھا اپنی حفاظت کی ضرورت۔

ذکر الٰہی سے غافل ہونا، غرور، گمراہی، خدا کی نعمتوں اور مدد سے غافل ہونا، مایوسی اور شکوک جیسی غلطیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آپ نے تحفظِ نفس یعنی تقویٰ کو تمام گروہوں اور افراد کا فرض قرار دیا اور فرمایا: کردار۔ کمزوری انسان کو نیچے گرنے کا سبب بنتی ہے یہ بعض اوقات حساس ہو جاتا ہے۔ اس لیے انقلاب کے خلاف پہرہ دینے سے پہلے ہمیں اپنے آپ کو مسلسل سنبھالنا چاہیے۔

اس ملاقات میں آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اس اہم سوال کا جواب دینا چاہا کہ انقلاب اسلامی کی وہ کیا خصوصیت ہے جو دشمنیوں کا باعث بنتی ہے اور ان کے مقابلے میں انقلاب کی حفاظت ضروری ہو جاتی ہے؟

انہوں نے ایران میں "اسلام کی سیاسی حاکمیت" کو اس سوال کا واضح جواب قرار دیا اور سیاسی اسلام کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: "ظالم اور ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی مدد کرنا" سیاسی اسلام کی ایک نمایاں اور حساس خصوصیت ہے۔ اسلام جس نے صیہونی حکومت جیسی حکومت کو مجبور کیا کہ اس کی بنیاد قبضے، جبر، جبر اور تشدد پر ہے اور یہ اسلامی جمہوریہ جیسے نظام کے ساتھ ضد اور دشمنی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

اسلامی نظام کی طرف سے قوموں کے مفادات اور وسائل پر قبضے کی مخالفت ایک اور خصوصیت تھی جسے رہبر انقلاب اسلامی نے استعمار کے اسلامی نظام سے ٹکراؤ کا سبب قرار دیا اور مزید فرمایا: استعماری نقطہ نظر کے مقابلے میں قرآن کریم کی مخالفت۔ ایک نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم قوموں کے ساتھ معاملہ کریں، حتیٰ کہ ان قوموں کے ساتھ جو ایمان رکھتی ہیں اور عدل و انصاف کے ساتھ غیر مساوی سلوک کرتی ہیں۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے صدیوں کے دوران انگلینڈ اور فرانس جیسے ممالک کی دولت کی جمع آوری اور ترقی کو دوسرے ممالک کے قبضے، استعمار اور استحصال کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا: ایک مخصوص سیاسی تجزیہ کار نے سوال کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے کیا کیا ہے کہ ایک مخصوص ملک کے خلاف ہے۔ جبکہ جواب یہ ہے کہ سوال واضح ہے اور اس پس منظر کے ساتھ استعمار کا شیطانی نظام اسلامی نظام کے ساتھ اچھا نہیں ہو سکتا۔

"بغیر رنگ و نسل اور علاقے کے تمام انسانوں کی عزت پر یقین" قرآن کا ایک اور حکم تھا جس کی طرف رہبر انقلاب نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کی منطق کے مطابق سیاہ فام لوگ۔ دوسرے لوگوں سے مختلف نہیں ہیں۔ لہٰذا، جو اہل مغرب نسلی امتیاز کی منطق کو غلیظ انداز میں پھیلاتے ہیں، کیا وہ اسلامی نظام پر مہربان ہو سکتے ہیں؟

انقلاب کی فتح سے پہلے کے سالوں میں، یعنی 1967 کی چھ روزہ جنگ اور 1973 کی جنگ میں، تین عرب ممالک کی مسلح افواج کی غاصب صیہونی حکومت کے خلاف میدان میں اترنے کا موازنہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا: اسلامی انقلاب کے بعد۔ یہ اس مقام پر پہنچ گیا کہ اسی حکومت نے 33 دن تک لبنان کی حزب اللہ کو شکست دینے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی اور ذلت کے ساتھ بھاگنا پڑا۔


انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انقلاب اور انقلاب سے پہلے کا فرق 1967 کی 6 روزہ جنگ اور 33 روزہ جنگ میں فرق ہے، مزید کہا: آج حالات اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ نوجوان مقبوضہ علاقوں میں نقل و حرکت اور حملے کر رہے ہیں۔ فلسطین اور دریائے اردن کے مغرب کے علاقے میں جس نے صیہونی حکومت کو ناکارہ کر دیا ہے۔

اپنی تقریر کے آخری حصے میں آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے چند اہم اور عمومی سفارشات پیش کیں۔

انہوں نے انقلاب کے بعد عظیم پیشرفت اور صلاحیتوں اور اچھے کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: ہمیں ترقی کی قدر و اہمیت کو جاننا چاہیے لیکن فخر نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے ایران میں بحران پیدا کرنے کی مغرب کی اسٹریٹجک پالیسی کو مسلسل پالیسی قرار دیا اور مزید کہا: وہ اب بھی ملک کے اندر مستقل بحرانوں کی تلاش میں ہیں۔ ایک دن الیکشن کے بہانے، ایک دن پٹرول کے بہانے اور ایک دن عورتوں کے بہانے۔ بلاشبہ، بحران کی پیداوار کے اوزار آج زیادہ ترقی یافتہ ہو چکے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے بحران پیدا کرنے کے دشمن کے اصل ہدف کو ملکی سلامتی پر کاری ضرب قرار دیا اور فرمایا: سلامتی کے بغیر معیشت، روزگار، بنیادی ڈھانچے کے کام، کارخانوں کا قیام، سائنس، یونیورسٹیاں اور تحقیق ممکن نہیں۔ مراکز۔" اس لیے ان کا اصل ہدف ملک کی سلامتی کو درہم برہم کرنا اور لوگوں کی زندگیوں کو درہم برہم کرنا ہے۔


آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کی کہ دشمن کے عزائم کے مقابلے میں ہمیں اپنے فرائض کو سمجھنا چاہیے اور فرمایا: آج ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم انقلاب کی مسلسل دیکھ بھال کریں۔ آج ہمارا اہم کام قومی اتحاد، عوام کی شرکت اور لوگوں بالخصوص کمزور طبقات کی مدد کرنا ہے۔ آج کی ڈیوٹی اہلکاروں کی چوبیس گھنٹے اور انتھک جہادی کام ہے
 سعودی عرب کے لیے ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ بعض بیرونی طاقتیں خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ایران کے سفیر علی رضا عنایتی کا کہنا تھا کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو پائيدار بنانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سعودی عرب مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعاون کا روڈ میپ تیار کرے گی۔

ایران کے سفیر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران سعودی عرب تعلقات کے سائے میں نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ پورے خطے کے لیے نئے افق روشن ہوں گے۔

علی رضا عنایتی نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ خطے کے ممالک بیرونی طاقتوں کو خاطر میں لائے بغیر باہمی تعاون کو مزید پائيدار بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض بیرونی طاقتیں خطے کے ممالک کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہیں۔
https://taghribnews.com/
 
 
 

تحریک کربلا میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا بہت اہم کردار ہے ، اپ نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور اپ کے با وفا ساتھیوں کی شھادت کے بعد مقصد تحریک کو دنیا کے کانوں تک پہنچایا اور اسے زندہ رکھا ، امام سجاد علیہ السلام اور دیگر تمام اسیروں کی حفاظت کی ۔

امام وقت کی حفاظت

ابن زیاد نے جس وقت حضرت امام سجاد علیہ السلام کو قتل کرنے کا حکم دیا تو اپ نے خود کو ان سے چسپاں کرلیا اور فرمایا : اے پسر زیادہ کافی ہے ، خدا کی قسم میں ان سے الگ نہ ہوں گی اگر تو انہیں قتل کرنا چاہتا تو مجھے بھی قتل کردے ۔

یا جب گیارہ محرم کو اسیران کربلا کوفہ کی جانب کوچ کرنے لگے اور اھل حرم کو شھداء کے لاشوں کے درمیان سے لے جایا گیا تو اپنے عزیزوں خصوصا امام حسین علیہ السلام کو بے گور و کفن دیکھ کر امام سجاد علیہ السلام کی حالت غیر ہونے لگی اس وقت حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے انہیں دلاسا دیا اور فرمایا : میرے لال یہ لاشے ایسے ہی نہ رہیں گے بلکہ یہ اسی مقام پر دفن ہوں گی اور اس مقام پر تمھارے بابا کا حرم بنے گا جو دنیا کے عقیدتمندوں زیارتگاہ ہوگا ۔