سلیمانی

سلیمانی

صیہونی رجیم کے طیارے پورے غزہ کی پٹی پر شدید اور اندھادھند حملے کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق غزہ میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک منقطع ہو گیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے غزہ کے اسپتال پر صیہونی حکومت کے حملے اور عام شہریوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے اسرائیل کا جنون آمیز اقدام قرار دیا ہے۔

 

حکومت ایران نے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بدھ کے روز عام سوگ کا اعلان کیا ہے۔ 

 

صیہونی قابض فوج نے منگل کے روز غزہ کے المعمدانی اسپتال پر بمباری کی ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ اسپتال میں موجود 500 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

 

یہ خبر سنتے ہوئے سیکڑوں کی تعداد میں ایرانی شہری تہران کے فلسطین اسکوائر اور ملک کے دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا

جینیئس اور ممتاز علمی صلاحیت کے حامل افراد نے منگل 17 اکتوبر کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ بمباری جاری ہے، صیہونی افواج کے اسپتال پر ہونے والے تازہ حملے میں 800 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

 

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ میں موجود اسپتال کو نشانہ بنایا جس میں 600 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق، بیت المقدس پر قابض فوج کی اس ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں اب بھی سینکڑوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

 

غزہ کے المعمدانی اسپتال پر اسرائیل کی وحشیانہ حملہ، 800 سے زائد شہید+ویڈیو، تصاویر

 

فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر اور سیکڑوں طبی عملہ شہید ہوئے ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر غزہ میں طبی امداد کے لیے محفوظ راستہ کھولیں۔

 

 

 

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے نائیجریا کے شیخ ابراہیم زکزکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ نائیجیریا کے اسلامی رہنما شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی شریک حیات کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سازشوں کے باوجود اسلام کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جو راہ اسلام میں کوششوں کا نتیجہ ہے۔

 

رہبر معظم نے فلسطین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں پیش آنے والے واقعات عالم اسلام کی طاقت کا مظہر ہے۔

 

انہوں نے تاکید کی کہ فلسطین میں خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ لوگوں پر بمباری اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے انسانوں کا دل مجروح ہوا ہے لیکن ان واقعات کا دوسرا رخ بھی ہے جوکہ اسلام کی ناقابل یقین طاقت ہے۔ اللہ کے فضل سے فلسطین میں شروع ہونے والی سرگرمیوں کے نتیجے میں فلسطینی مکمل کامیاب ہوں گے۔ عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینی عوام کی مدد کرے۔

 

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران میں اسلامی نظام ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید طاقتور ہورہا ہے مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ آج دنیا کے مختلف خطوں میں اسلامی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں اور اللہ کے فضل سے کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔

 

رہبر انقلاب نے شیخ زکزکی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اللہ کی راہ میں حقیقی معنوں میں جہاد کررہے ہیں اور امید ہے کہ اس کو مزید جاری رکھیں گے۔

 

شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی شریک حیات نے رہبر معظم سے ملاقات پر انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے جذبات ناقابل بیان ہیں۔ 

 

انہوں نے کہا کہ رہبر معظم کی دعاوں اور مسلمانوں کی کوششوں کی بدولت اسلام مزید ترقی کرے گا۔

 

 

 

      وزير خارجہ نے لبنان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا طوفان الاقصی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحالی کے عمل کو روک سکتا ہے کہا : علاقے کے موجودہ حالات میں میڈیا میں سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی جو باتیں کہی جا رہی تھیں وہ اب پوری طرح سے ختم ہو چکی ہیں۔

 

        وزیر خارجہ نے کہا: ایک یورپی عہدیدار نے مجھ سے کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن نے یہ ثابت کر دیا کہ فلسطین کا کاز زندہ ہے اور کوئي بھی مشرق وسطی میں فلسطینی مسئلے کو ختم نہيں کر سکتا

 حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں غزہ پر صیہونی حملوں اور وہاں عام شہریوں کے قتل عام کی امریکہ اور کچھ مغربی ملکوں کی جانب سے یک طرفہ حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مزاحمتی محاذ بہترین پوزیشن میں ہے اور ہر طرح کی صورت حال کے لئے تیار ہے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح امام علی علیہ السلام آرمی آفیسرز یونیورسٹی میں مسلح فورسز کے کیڈٹس کی گریجوئیشن تقریب سے خطاب میں ان فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور فلسطینی جوانوں کے حالیہ معرکے میں صیہونی حکومت کو ہونے والی ناقابل تلافی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہ کن طوفان کے وجود میں آنے کا سبب، فلسطینی قوم کے خلاف غاصب اور جعلی حکومت کے لگاتار مظالم، جرائم اور سفاکیت ہے اور یہ حکومت جھوٹ بول کر اور خود کو مظلوم ظاہر کر کے غزہ پر حملے اور غزہ کے لوگوں کے قتل عام میں اپنے سفاک عفریتی چہرے کو نہیں چھپا سکتی اور ہرزہ سرائي کر کے فلسطینی جوانوں کی شجاعت اور ان کی ذہانت سے بھری منصوبہ بندی کو غیر فلسطینیوں کا کام نہیں بتا سکتی۔ 

 

انھوں نے فلسطین میں حالیہ عدیم المثال واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس اہم سیاسی و عسکری مسئلے میں ملک کے حکام کے موقف کو صحیح اور اچھا قرار دیا اور کہا کہ اس معاملے میں پوری دنیا کی جانب سے صیہونی حکومت کی شکست کو تسلیم کیا جا رہا ہے اور فوجی و انٹیلیجنس پہلوؤں سے یہ شکست، ناقابل تلافی اور ایک تباہ کن زلزلہ ہے اور بہت بعید ہے کہ غاصب حکومت مغرب والوں کی تمام تر مدد کے باوجود، اس واقعے سے اپنے اقتدار کی بنیادوں پر لگنے والی کاری ضربوں کا مداوا کر پائے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت سنیچر 7 اکتوبر کو انجام پانے والے فلسطینی جوانوں کے شجاعانہ کارنامے کے بعد پچھلی صیہونی حکومت نہیں رہ گئي ہے اور اس بڑی بلا کا سبب خود صیہونیوں کی کارکردگي ہے کیونکہ جب آپ درندگي اور سفاکیت کی حد پار کر جاتے ہیں تو پھر آپ کو طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ انھوں نے فلسطینی مجاہدین کے شجاعانہ و فداکارانہ اقدام کو، غاصبوں کے برسوں سے لگاتار جاری جرائم اور حالیہ مہینوں میں ان میں شدت کا جواب بتایا اور کہا کہ اس معاملے میں قصوروار، غاصب حکومت کے موجودہ حکمراں ہیں جنھوں نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف ہر ممکن درندگي اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

 

انھوں نے غاصب حکومت کی شر انگیزیوں اور خباثت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں کسی بھی مسلمان قوم کو صیہونی حکومت جتنے کسی دوسرے بے حیا اور بے رحم دشمن کا سامنا نہیں رہا ہے اور فلسطینی قوم جتنا کسی بھی قوم نے دباؤ، محاصرے اور ہر طرح کے وسائل کی کمی کا سامنا نہیں کیا ہے، اسی کے ساتھ امریکا اور برطانیہ نے بھی اس جعلی حکومت جتنی کسی بھی دوسری ظالم حکومت کی حمایت نہیں کی ہے۔

 

مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ فلسطینی بچوں، عورتوں، مردوں اور سن رسیدہ افراد کا قتل عام، نمازیوں کو پیروں سے روندنا اور صیہونی کالونیوں میں رہنے والے مسلح افراد کو فلسطینی عوام پر حملے کی کھلی چھوٹ دینا، صیہونی حکومت کے جرائم کے چند نمونے ہیں اور کیا فلسطین کی غیور اور کئي ہزار سالہ قوم کے سامنے ان سارے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں، طوفان کھڑا کر دینے کے علاوہ کوئي اور راستہ تھا؟

 

انھوں نے خبیث صیہونی حکومت کی جانب سے اپنے آپ کو مظلوم دکھانے کی کوشش اور دنیا کے سامراجی میڈیا کی جانب سے اس بات کو رائے عامہ میں پھیلانے کے لیے کی جا رہی مدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، یہ مظلوم نمائی سو فیصدی حقیقت کے برخلاف اور جھوٹ ہے اور کوئي بھی اس سفاک عفریت کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتا۔

 

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے مظلوم نمائي کا مقصد، غزہ پر جاری اس کے حملوں اور اس علاقے کے مظلوم عوام کے قتل عام کا جواز پیش کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مسئلے میں بھی جعلی حکومت اور اس کے حامیوں کے اندازے اور تخمینے غلط ہیں اور صیہونی حکومت کے حکام اور فیصلہ کرنے والوں اور ان کے حامیوں کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح کے کام، ان پر زیادہ بڑی بلا نازل کریں گے اور فلسطینی قوم زیادہ ٹھوس عزم کے ساتھ ان جرائم کے ردعمل میں ان کے کریہہ چہرے پر زیادہ زوردار تھپڑ رسید کرے گي۔

 

انھوں نے حالیہ واقعات میں ایران سمیت غیر فلسطینیوں کا ہاتھ ہونے پر مبنی بعض صیہونی عہدیداروں اور ان کے حامیوں کی ہرزہ سرائي کے بارے میں کہا کہ ہم فلسطینی جوانوں اور ذہین فلسطینی منصوبہ سازوں کی پیشانی اور ان کے بازو چومتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں لیکن یہ ہرزہ سرائي بے بنیاد اور یہ اندازے کی سخت غلطی ہے اور جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ فلسطینیوں کی یہ ضرب، غیر فلسطینیوں کی جانب سے ہے، انھوں نے عظیم فلسطینی قوم کو نہیں پہچانا ہے اور اس کے بارے میں غلط اندازہ لگایا ہے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے میں عالم اسلام کے ردعمل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یقینا پورے عالم اسلام کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی حمایت کرے لیکن یہ زبردست کارنامہ، فلسطین کے اسمارٹ منصوبہ سازوں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنے والے جوانوں کا کام تھا اور ان شاء اللہ یہ عظیم کارنامہ، فلسطینیوں کی نجات کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔

 

انھوں نے اسی طرح اس پروگرام میں اپنے خطاب کے آغاز میں مسلح فورسز کے کام کو ایک بڑا افتخار اور ایران کی عزیز سرزمین کا انتظام چلانے میں سب سے اہم اور حیاتی کاموں میں سے ایک بتایا۔ انھوں نے سیکورٹی فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور کہا کہ قومی سلامتی، ان تمام اہم سافٹ وئيرز کا بنیادی ڈھانچہ ہے جن کا ملک کی پیشرفت میں کردار ہے، چنانچہ اگر سیکورٹی نہ ہو توکچھ بھی نہیں ہوگا۔

 

 

 

 

 -اسلامی جمہوریہ ایران حکومت نے فلسطینی محاذ استقامت کے الاقصی آپریشن کو غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا دنداں شکن جواب قرار دیا ہے۔

 

   ارنا کی رپورٹ کے مطابق حکومت ایران کے ترجمان علی بہادری جہرمی نے فلسطینی استقامتی محاذ کے الاقصی جنگی آپریشن کو صیہونی حکومت کے جرائم کا منھو توڑ جواب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس آپریشن نے ثابت کردیا ہے کہ بچوں کی قاتل صیہونی حکومت آج ہمیشہ سے زیادہ کمزور پوزیشن میں ہے اور فلسطینی نوجوانوں کو بالادستی حاصل ہے۔

 

 یاد رہے کہ فلسطین کے اسلامی استقامتی محاذ نے سنیچر کی صبح غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ہمہ گیر زمینی، سمندری اور فضائي حملے شروع کئے اور تل ابیب سمیت، مقبوضہ فلسطین کے سبھی شہروں اور فوجی مراکز کو حملوں کا نشانہ بنایا ۔

 

 حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ نے طوفان الاقصی کے نام سے ہمہ گیر فوجی آپریشن شروع کیا اور جہاد اسلامی فلسطین کے فوجی بازو سرایا القدس نے اس آپریشن میں اپنی بھرپور شرکت کا اعلان کیا ۔

 

 فلسطینی مجاہدین کے اس آپریشن میں آخری اطلاع ملنے تک ڈیڑھ سو سے زائد صیہونیوں کی ہلاکت اور تقریبا ساڑھے پانچ سو کے زخمی ہونے کی صیہونی حکومت کے ذرائع تصدیق کرچکے تھے۔

 

فلسطینی استقامتی محاذ کے سپاہیوں نے اسی کے ساتھ درجنوں صیہونی فوجیوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔  

 

 

 

 

ارنا نے سما خبررساں ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اعلان کیا ہے کہ موجودہ جنگ، الاقصی، مقدسات اور فلسطینی قیدیوں کی جنگ ہے ۔

 

 حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے ، مجاہد اور بہادر فلسطینی قوم ، عرب اور اسلامی اقوام اوردنیا کے سبھی حریت پسندوں کو مخاطب کرکے اعلان کیا ہے کہ فلسطین کے استقامتی محاذ کے سپاہی ان تاریخی لمحات میں دلیری اور شجاعت کے ساتھ اس جنگی آپریشن میں مصروف ہیں جو مسجدالاقصی، دیگر اسلامی مقدسات اور فلسطینی قیدیوں کے نام پر شروع کیا گیا ہے ۔

 

 انھوں نے کہا ہے کہ اس جنگ کا اصلی محرک، مسجد الاقصی پر صیہونیوں کی جارحیت اور حالیہ دنوں میں اس میں آنے والی وسعت ہے۔   

 

  حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہزاروں جرائم پیشہ صیہونی آبادکاروں اور فاشسٹوں نے قدم گاہ پیغمبراسلام پر یلغار کی اور وہاں اپنی دینی رسومات ادا کیں اور اس اقدام کا مقصد، اس مقدس جگہ پر صیہونیوں کا تسلط ہے ۔

 

  اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہمیں اس بارے میں صیہونی حکومت کے مخصوص اہداف کا علم تھا، لیکن اگر پوری دنیا صیہونی دشمن کی اس نیت اور توہین آمیز اقدام پر خاموشی اختیار کرتی ہے توکرے، ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

 

 حماس کے رہنما نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے لے کر جنوب تک، پوری امت اسلامیہ، دنیا میں جہاں بھی ہو، مسجدالاقصی کے دفاع کی جںگ کا حصہ بنے گی ۔

 

  انھوں نے کہا کہ ہم دنیا کے سبھی مسلمانوں اور حریت پسندوں سے اس مقدس مرکز (مسجد الاقصی ) کے دفاع کے لئے اس عادلانہ جنگ میں مشارکت کی اپیل کرتے ہیں۔   

 

 اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اب صرف دیکھنے اور انتظار کرنے کا وقت نہیں ہے اور اسی طرح صرف دلی حمایت کا بھی وقت نہیں ہے بلکہ یہ عمل کا وقت ہے۔

 

  حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ دشمن نے کشیدگی اور غزہ کے محاصرے کے لئے منصوبہ بندی کی تھی، اس کے علاوہ دشمن مسلسل غرب اردن پر جارحیت اورغیر قانونی صیہونی کالونیوں کی توسیع میں مصروف تھا اور فلسطینی عوام کو ان کی اپنی سزمین سے نکالنے کی کوشش کررہا تھا ۔

 

   انھوں نے 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کے جرائم کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ صیہونیوں نے بعض فلسطینیوں کو دس سال سے قیدی بنا رکھا ہے اور اس سلسلے میں ہونے والے سمجھوتوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

 

 اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہم نے ان وجوہات کی بنا پر مسجد الاقصی کے دفاع میں اس شرافتمدانہ جنگ کا آغاز کیا ہے اور جیسا کہ ہمارے کمانڈر برادرابو خالد الضیف نے اعلان کیا ہے، اس جنگ کا نام طوفان الاقصی ہے، یہ جنگ غزہ سے شروع ہوئی اور غرب اردن ، اس سے باہر اور ہر اس نقطے تک پہنچے گی جہاں ہماری قوم اور اس کے افراد رہتے ہیں ۔

 

مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مقدسات اور مسلمان فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد فلسطینی مجاہدین نے سنیچر کی صبح سے صیہونیوں کے خلاف ہمہ گیر، زمینی، سمندری اور فضائی جنگ شروع کردی ہے۔

 

رپورٹوں کے مطابق فلسطینی مجاہدین نے ابتدائي بیس منٹ میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کے مراکز پر پانچ ہزار راکٹ داغے اور استقامتی محاذ کے ڈرون طیاروں نے بھی کئی صیہونی ٹھکانوں پر حملے کئے۔

 

 اس کے ساتھ ہی استقامتی محاذ کے کئی جانبازسپاہی پیرا گلائڈر کے ذریعے مقبوضہ فلسطین میں اتر گئے ۔

 

اس جںگ میں اب تک بہت سے صیہونی ہلاک اور زخمی اور کم سے کم 35 صیہونی فوجی گرفتار کئے جاچکے ہیں