
Super User
سوره البروج
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ وَالسَّمَاء ذَاتِ الْبُرُوجِ
(1) برجوں والے آسمان کی قسم
﴿2﴾ وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ
(2) اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ دیا گیا ہے
﴿3﴾ وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ
(3) اور گواہ اور جس کی گواہی دی جائے گی اس کی قسم
﴿4﴾ قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ
(4) اصحاب اخدود ہلاک کردیئے گئے
﴿5﴾ النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ
(5) آگ سے بھری ہوئی خندقوں والے
﴿6﴾ إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ
(6) جن میں آگ بھرے بیٹھے ہوئے تھے
﴿7﴾ وَهُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ
(7) اور وہ مومنین کے ساتھ جو سلوک کررہے تھے خود ہی اس کے گواہ بھی ہیں
﴿8﴾ وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
(8) اور انہوں نے ان سے صرف اس بات کا بدلہ لیا ہے کہ وہ خدائے عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے
﴿9﴾ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
(9) وہ خدا جس کے اختیار میں آسمان و زمین کا سارا ملک ہے اور وہ ہر شے کا گواہ اور نگراں بھی ہے
﴿10﴾ إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ
(10) بے شک جن لوگوں نے ایماندار مردوں اور عورتوں کو ستایا اور پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب بھی ہے
﴿11﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ
(11) بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
﴿12﴾ إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ
(12) بے شک آپ کے پروردگار کی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے
﴿13﴾ إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ
(13) وہی پیدا کرنے والا اور دوبارہ ایجاد کرنے والا ہے
﴿14﴾ وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ
(14) وہی بہت بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے
﴿15﴾ ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ
(15) وہ صاحبِ عرش مجید ہے
﴿16﴾ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ
(16) جو چاہتا ہے کرسکتا ہے
﴿17﴾ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ
(17) کیا تمہارے پاس لشکروں کی خبر آئی ہے
﴿18﴾ فِرْعَوْنَ وَثَمُودَ
(18) فرعون اور قوم ثمود کی خبر
﴿19﴾ بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي تَكْذِيبٍ
(19) مگر کفاّر تو صرف جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں
﴿20﴾ وَاللَّهُ مِن وَرَائِهِم مُّحِيطٌ
(20) اور اللہ ان کو پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے
﴿21﴾ بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ
(21) یقینا یہ بزرگ و برتر قرآن ہے
﴿22﴾ فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ
(22) جو لوح محفوظ میں محفوظ کیا گیا ہے
سوره الانشقاق
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ إِذَا السَّمَاء انشَقَّتْ
(1) جب آسمان پھٹ جائے گا
﴿2﴾ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ
(2) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے
﴿3﴾ وَإِذَا الْأَرْضُ مُدَّتْ
(3) اور جب زمین برابر کرکے پھیلا دی جائے گی
﴿4﴾ وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ
(4) اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہوجائے گی
﴿5﴾ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ
(5) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی اور یہ ضروری بھی ہے
﴿6﴾ يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ
(6) اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کررہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا
﴿7﴾ فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ
(7) پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا
﴿8﴾ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا
(8) اس کا حساب آسان ہوگا
﴿9﴾ وَيَنقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ مَسْرُورًا
(9) اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا
﴿10﴾ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ وَرَاء ظَهْرِهِ
(10) اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا
﴿11﴾ فَسَوْفَ يَدْعُو ثُبُورًا
(11) وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا
﴿12﴾ وَيَصْلَى سَعِيرًا
(12) اور جہنمّ کی آگ میں داخل ہوگا
﴿13﴾ إِنَّهُ كَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُورًا
(13) یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا
﴿14﴾ إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ
(14) اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا
﴿15﴾ بَلَى إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِيرًا
(15) ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے
﴿16﴾ فَلَا أُقْسِمُ بِالشَّفَقِ
(16) میں شفق کی قسم کھا کر کہتا ہوں
﴿17﴾ وَاللَّيْلِ وَمَا وَسَقَ
(17) اور رات اورجن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم
﴿18﴾ وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ
(18) اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے
﴿19﴾ لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍ
(19) کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہوگے
﴿20﴾ فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
(20) پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں
﴿21﴾ وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ
(21) اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں
﴿22﴾ بَلِ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُكَذِّبُونَ
(22) بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں
﴿23﴾ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُوعُونَ
(23) اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں
﴿24﴾ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
(24) اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں
﴿25﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ
(25) علاوہ صاحبانِ ایمان و عمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے
رہبر معظم کی وزیر تعلیم اور ملک بھر کے ہزاروں اساتذہ سے ملاقات
۲۰۱۵/۰۵/۰۶ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک بھر کے ہزاروں اساتذہ ،وزیر تعلیم اور وزارت تعلیم کے اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں وزارت تعلیم کے بےبدیل اور بےمثال مقام و منزلت کی تشریح کی اور مؤمن ، دانا، صاحب نظر، خوداعتماد ، پرنشاط اور امیدوار نسل کی تربیت میں استاد کی تاثیر اور اعلی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں وزارت تعلیم میں بنیادی تحول و تبدیلی کی دستاویز کے مکمل اور منسجم نفاذ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت بالخصوص اقتصادی حکام کو چاہیے کہ وہ وزارت تعلیم اور اساتذہ کے معاشی مسائل کے سلسلے میں دوسرے اداروں کی نسبت خصوصی توجہ مبذول کریں ، اور انھیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ وزارت تعلیم اور اساتذہ پر ہونے والے اخراجات در حقیقت آئندہ کے لئے سرمایہ کاری اور ملکی قدر و قیمت میں اضافہ کا باعث ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے ہمراہ امریکی حکام کی جانب سے حالیہ دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں دھمکی کے سائے میں مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں ۔ خارجہ پالیسی کے حکام اور ایرانی مذاکراتکاروں کو چاہیے کہ وہ اصلی اور ریڈلائنوں کی دقیق رعایت کریں اور انھیں مذاکرات جاری رکھنے کے ساتھ ایرانی قوم کی عظمت اور ہیبت کا دفاع بھی کرنا چاہیے اور انھیں کسی بھی دھمکی، تحقیر اور منہ زوری کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں شہید آیت اللہ مظہری کی یاد تازہ کی اور خلوص، محنت و جد وجہد کے ہمراہ ان کے معلم اور استاد ہونے کی خصوصیت کی طرف اشارہ کیا اور ملک کے مستقبل کی تعمیر و ترقی میں وزارت تعلیم کے بے نظیر اور بے مثال نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وزارت تعلیم میں ، ملک کی آئندہ نسل اور طلباء کی فکری و روحی شخصیت کی تشکیل میں استاد کا مرکزی اور مؤثر کردار ہوتا ہے حالانکہ ایسے اثرات گھر کے ماحول میں ماں باپ بھی طلباء پر مرتب نہیں کرسکتے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے مستقبل میں اساتذہ اور معلمین کے مقام و منزلت کے پیش نظر ، اس شعبے میں ہرقسم کے اخراجات در حقیقت سرمایہ کاری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس زاویہ نگاہ سے وزارت تعلیم کے اقتصاد کے لئے منصوبہ بندی پر تاکید کی اور ممتاز شخصیات اور بزرگ انسانوں کی تربیت میں استاد کے نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مؤمن ، دانا، خوداعتماد آئندہ کے سلسلے میں امیدوار ، بانشاط ، صاحب نظر ، با ارادہ اور جسمی اور روحی سلامتی کے حامل افراد کی تربیت کو استاد کی اہم ذمہ داری قراردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: استاد کی ذمہ داری درحقیقت برتر اور بلند و بالا معاشرے کی تشکیل ہے اور یہ ذمہ داری انبیاء (ع) کی ذمہ داری کے سلسلے کی کڑی ہے جو تعلیم اور تذکیہ و پاکیزگی نفس پر مشتمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اساتذہ کی رسالت کے محقق ہونے کے لئے بعض مسائل اور شرائط کی فراہمی کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ان میں ایک شرط اساتذہ کی معاشی صورتحال پر توجہ مبذول کرنا ہے اور حکومت باخصوص اقتصادی شعبہ کے حکام کو چاہیے کہ وہ بعض محدودیتوں کے باوجود وزارت تعلیم اور اساتذہ کے معاشی مسائل پر خصوصی توجہ دیں اور اس مسئلہ کو اپنی ترجیحات میں قراردیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلام نے اساتذہ کی معیشت کے مسئلہ پر غفلت کرنے سے دشمنوں کے سؤ استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اساتذہ مؤمن، نجیب، ہوشیار اور آگاہ افراد ہیں اور وہ دشمن کی سازشوں اور اسلامی نظام کے بارے میں ان کی عداوت اور دشمنی کے بارے میں آگاہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ اساتذہ کی معیشت کو بہانہ بنا کر اختلافی ، سیاسی اور حزبی نعرے لگوائیں اوراس طرح اسلامی نظام کے لئے مشکل کھڑی کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اساتذہ یونیورسٹی ( دانشگاہ فرہنگیان) کے معاملے کو بھی اساتذہ کی تربیت اور انتخاب کے حوالے سے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اس یونیورسٹی کے تمام اقدامات بالخصوص اساتذہ کے انتخاب کی صلاحیتوں کا جائزہ ، کورس ، فیکلٹی ممبران اور اساتذہ کا انتخاب صحیح و سالم اور اسلام و انقلاب کے معیاروں کے مطابق ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وزارت تعلیم میں تحول و تبدیلی کی جامع دستاویز اور ممتاز و زبدہ ماہرین کی جانب سے اس کی تائید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دستاویز کے نتیجہ بخش ہونے کے لئے اس کے مواد کا مکمل اور منسجم نفاذ بہت ضروری ہے۔ اگر وزارت تعلیم میں اس بنیادی تبدیلی کی دستاویز کا کچھ حصہ نافذ کیا جائے اور کچھ حصہ کو نظر انداز کردیا جائے تو اس طرح یہ دستاویز مؤثر واقع نہیں ہوگی اور کوئی تبدیلی ظاہر نہیں ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وزارت تعلیم کے اہلکاروں اور اساتذہ کو اس دستاویز کے بارے میں آگاہ اور آشنا کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں تبلیغاتی اداروں بالخصوص ریڈیو اور ٹی وی کو وزارت تعلیم کی مدد کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چھٹے منصوبہ کی ظرفیت سے استفادہ پر تاکید کی جو آئندہ کلی پالیسیوں کی بنیاد پر تدوین ہوگا اور اس منصوبے میں وزارت تعلیم میں بنیادی تحول اور تبدیلی پرخصوصی توجہ پر تاکید کی اور وزارت تعلیم کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہوشیار اور آگاہ رہیں کہ کہیں سطحی اور روزمرہ کے منصوبے وزارت تعلیم میں بنیادی تحول کی جگہ نہ لےلیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے شرائط کو وزارت تعلیم میں تحول اور تبدیلی کے لئے آمادہ اور مہیا قراردیتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے آج ملک میں امن و ثبات قائم ہے حکومتی اہلکار دلچسپی کے ساتھ کام میں مشغول ہیں اور ایسے شرائط میں وزارت تعلیم میں بنیادی تبدیلی اور تحول اور اسے مطلوب نقطہ تک پہنچانے کے تمام اسباب فراہم ہیں
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حصہ میں اپنے خطاب کے اختتام میں ایک بار پھر اساتذہ کی تعریف اور تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: میں ملک بھر کے تمام اساتذہ کو یہاں سے سلام اور درود بھیجتا ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ایٹمی مذاکرات کے ہمراہ ایرانی قوم کے ساتھ امریکی حکام کی حالیہ رفتار کے بارے میں اہم نکات بیان کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلے ایک ناقابل انکار حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 35 سال کے دوران اسلامی نظام کے دشمنوں نے بہت زیادہ رجز خوانی کی لیکن ہمیشہ ان کی نظر ایرانی قوم کی عظمت اور ہیبت پر مرکز رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ ہیبت اور عظمت توہم پر مبنی نہیں ہےبلکہ حقیقت پر مبنی ہے کیونکہ ایران ایک عظیم اور بزرگ ملک ہے جس کی آبادی ستر ملین سے زیادہ ہے جس کا ماضی تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے درخشاں ہے اور جس کے عوام کی شجاعت اور بہادری بے مثال ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی طرف سے اپنے تشخص اور شخصیت کے ہمیشہ دفاع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آٹھ سالہ دفاع مقدس میں تمام عالمی طاقتوں نے ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئےتلاش و کوشش کی لیکن وہ ایسا نہیں کرسکیں ۔ لہذا اس ہیبت اور عظمت کی حفاظت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مختلف ممالک کے سیاسی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ایرانی قوم کے خلاف عائد پابندیاں کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف ہوتیں تو وہ ملک تباہ و برباد اور نابود ہوجاتا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے استقامت کامظاہرہ کیا اور پابندیوں کے مقابلے میں استوار کھڑا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ موضوعات معمولی اور چھوٹے موضوعات نہیں ہیں لیکن عالمی سامراجی میڈیا نے دوسرے ممالک کے عوام کو ایران کے حقائق سے بے خبر رکھنے کی ہمیشہ تلاش و کوشش کی ہے۔ لیکن بہت سی قومیں ان حقائق سے آگاہ ہیں اور دنیا کے سیاسی حکام بھی ان حقائق سے واقف اور آشنا ہے اگر چہ وہ زبان سے ان حقاق کو بیان نہیں کرتے بلکہ کسی دوسرے انداز میں پیش کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس مقدمہ کے بعد ملک کے حکام بالخصوص خارجہ پالیسی کے حکام اور اسی طرح ممتاز شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: جان لیں اگر کوئی قوم اغیار کے سامنے اپنے تشخص اور اپنی عظمت کا دفاع نہ کرسکے ، تو یقینی طور پر اس کا سرکجل دیا جائے گا، لہذا قومی تشخص، عظمت اور ہیبت کی قدر کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے ہمراہ اور حالیہ دنوں میں امریکہ کے دو سرکاری اہلکاروں کی طرف سے فوجی دھمکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دھمکی اور رعب و دبدبے کے سائے میں مذاکرات کے کوئی معنی نہیں ہیں اور ایرانی قوم دھمکی کے سائے میں مذاکرات کو ہر گز تسلیم نہیں کرےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی اہلکاروں کے حالیہ اظہارات کی طرف دوبارہ اشارہ کیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر ایسے شرائط پیش آئے تو ہم فوجی حملہ کریں گے ، رہبر معظم نے امریکی حکام کو مخطاب کرتے ہوئے فرمایا: اولا آپ غلط ہو، دوسرے جیسا کہ امریکہ کے سابق صدر کے دور میں بھی ہم نے کہا تھا کہ مارو اور بھاگ جاؤ کا دور ختم ہوگیا ہے اور ایرانی قوم ہرگز حملہ آور کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمام حکام اور بالخصوص مذاکراتی ٹیم کے اہلکاروں پر زوردیا کہ انھیں اس موضوع پر توجہ رکھنی چاہیے ایٹمی مذاکرات کے اہلکاروں کو ہمیشہ ریڈ لائنوں اور بنیادی خطوط کی رعایت کرنی چاہیے اور انشاء اللہ وہ ان ریڈ لائنوں سے عبور نہیں کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ فریق مقابل مذاکرات کے ساتھ ہمیشہ دھمکی بھی دیتا رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں کو مذاکرات کی ضرورت اگر ہم سے زیادہ نہ ہو تو کم بھی نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور پابندیاں ختم ہوجائیں ، لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اگر پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو ہم ملک کو نہیں چلا سکیں گے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے اندر اب سب کے لئے واضح ہوگیا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ ملک کی اقتصادی مشکلات کا حل پابندیاں اٹھانے سے وابستہ ہے بلکہ اقتصادی مشکلات ہمیں اپنی توانائیوں اور اپنی تدابیر کے ذریعہ حل کرنی چاہییں چاہے پابندیاں عائد رہیں یا نہ رہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اگر پابندیاں نہ رہیں تو شاید اقتصادی مشکلات حل کرنے میں زیادہ آسانی رہے لیکن پابندیاں جاری رہنے کی صورت میں بھی مشکلات کا حل امکان پذیر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایٹمی مذاکرات میں ایران کا مؤقف ایسا ہی ہے ، رہبر معظم نے موجودہ مذاکرات کے بارے میں امریکی حکومت کی ضرورت کی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا: وہ اپنی کارکردگی میں ایک اہم اور بنیادی نقطہ کو ثبت کرنے کی تلاش میں ہیں اور انھیں اس کی اشد ضرورت ہےکہ وہ یہ کہہ سکیں کہ " ہم ایران کو مذاکرات کی میز پر لے آئے اور ہم نے ایران سے بعض موضوعات کو منوا لیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں دھمکی کے سائے میں مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکراتی ٹیم کے اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ ریڈ لائنوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھیں اور اگر آپ ریڈ لائنوں کے اندر کسی معاہدے تک پنہچ گئے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ لیکن ہر گز دھمکی ، منہ زوری ،تحقیر اور تسلط پسندی کو قبول نہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج امریکی حکومت دنیا میں سب سے ذلیل حکومت ہے اور انھوں نے امریکہ کی طرف سے یمن پر آل سعود حکومت کے وحشیانہ جرائم کی حمایت کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: آل سعود حکومت بغیر کسی جواز کے صرف اس بات کو بہانہ بنا کر یمن کے بےگناہ بچوں، عورتوں اور عوام کا قتل عام کررہی ہے کہ ایمن کے لوگوں نے فلاں شخص کو صدر کے طور پر قبول کیوں نہیں کیا اور امریکی بھی سعودی عرب کے ان ہولناک جرائم کی حمایت کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی قوموں میں امریکہ کو ذلیل اور رسوا قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کو شرم آنی چاہیے وہ یمنی عوام کے قتل عام کی حمایت کررہے ہیں۔ لیکن ایران جو طبی اور غذائی امداد فراہم کرنے کی تلاش میں ہے اس پر یمن میں مداخلت اور ہتھیار بھیجنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یمن کے انقلابی اور جہادی عوام کو ہتھیاروں کی ضرورت نہیں ، کیونکہ یمن کی تمام فوجی چھاؤنیاں ان کے اختیار میں ہیں۔ انھیں آپ کے محاصرے کی وجہ سے غذائی اور طبی امداد اور انرجی کی ضرورت ہے حتی آپ ہلال احمر کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ان ضروری اور بشر دوستانہ اشیا کو یمن کے مظلوم عوام تک پنہچائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے منتخب کردہ راستہ کو متین، مستحکم اور اچھی عاقبت والا راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اور اندھےدشمنوں کی سازشوں کے باوجود یہ راستہ اپنے نتائج تک پہنچ جائے گا اور سبھی دیکھ لیں گے کہ ایرانی قوم کے بارے میں دشمن اپنے شوم اہداف کو عملی جامہ نہیں پہنا سکیں گے۔
گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کے پابند ہیں: پاکستان
پاکستان کے وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد بدستور ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر عملدرآمد میں پرعزم ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اگرچہ بعض مسائل اس بات کا سبب بنے ہیں کہ پاکستان نے ایران- پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے سلسلے میں اپنے وعدے پر بروقت عمل نہیں کیا ہے تاہم اسلام آباد اس پر عملدرآمد کا پختہ عزم رکھتا ہے۔ جام کمال خان نے بدھ کے روز ارنا کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے پر گذشتہ حکومت کے دور میں دستخط کئے گئے تاہم موجودہ حکومت اس پر عملدرآمد کا خود کو پابند سمجھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد عالمی سطح پر بعض ایسے مسائل پیدا ہوئے کہ جن کے باعث ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون میں مشکلات پیدا ہو گئیں۔ پاکستان کے وفاقی وزیر مملکت برائے پڑولیم جام کمال خان نے چینی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ پاکستان نے چینی کمپنی کے ساتھ گوادر بندرگاہ سے نوابشاہ تک گیس پائپ لائن بچھانے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور یہ گیس پائپ لائن ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا ایک حصہ ہو گی۔-
سوره المطففين
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ
(1) ویل ہے ان کے لئے جو ناپ تول میں کمی کرنے والے ہیں
﴿2﴾ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُواْ عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ
(2) یہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا مال لے لیتے ہیں
﴿3﴾ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
(3) اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کردیتے ہیں
﴿4﴾ أَلَا يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ
(4) کیا انہیں یہ خیال نہیں ہے کہ یہ ایک روز دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں
﴿5﴾ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ
(5) بڑے سخت دن میں
﴿6﴾ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
(6) جس دن سب رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے
﴿7﴾ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ
(7) یاد رکھو کہ بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہوگا
﴿8﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ
(8) اور تم کیا جو کہ سجین کیا ہے
﴿9﴾ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ
(9) ایک لکھا ہوا دفتر ہے
﴿10﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
(10) آج کے دن ان جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے
﴿11﴾ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ
(11) جو لوگ روز جزا کا انکار کرتے ہیں
﴿12﴾ وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ
(12) اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو حد سے گزر جانے والے گنہگار ہیں
﴿13﴾ إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
(13) جب ان کے سامنے آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں
﴿14﴾ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
(14) نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے
﴿15﴾ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ
(15) یاد رکھو انہیں روز قیامت پروردگار کی رحمت سے محجوب کردیا جائے گا
﴿16﴾ ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ
(16) پھر اس کے بعد یہ جہنمّ میں جھونکے جانے والے ہیں
﴿17﴾ ثُمَّ يُقَالُ هَذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
(17) پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم انکار رہے تھے
﴿18﴾ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ
(18) یاد رکھو کہ نیک کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہوگا
﴿19﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا عِلِّيُّونَ
(19) اور تم کیا جانو کہ علیین کیا ہے
﴿20﴾ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ
(20) ایک لکھا ہوا دفتر ہے
﴿21﴾ يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ
(21) جس کے گواہ ملائکہ مقربین ہیں
﴿22﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ
(22) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
﴿23﴾ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ
(23) تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کررہے ہوں گے
﴿24﴾ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ
(24) تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کا مشاہدہ کروگے
﴿25﴾ يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍ مَّخْتُومٍ
(25) انہیں سربمہر خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا
﴿26﴾ خِتَامُهُ مِسْكٌ وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ
(26) جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق کرنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہئے
﴿27﴾ وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ
(27) اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی
﴿28﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ
(28) یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب بارگاہ بندے پانی پیتے ہیں
﴿29﴾ إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا كَانُواْ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ
(29) بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے
﴿30﴾ وَإِذَا مَرُّواْ بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ
(30) اور جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تھے تو اشارے کنائے کرتے تھے
﴿31﴾ وَإِذَا انقَلَبُواْ إِلَى أَهْلِهِمُ انقَلَبُواْ فَكِهِينَ
(31) اور جب اپنے اہل کی طرف پلٹ کر آتے تھے تو خوش وخرم ہوتے تھے
﴿32﴾ وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هَؤُلَاء لَضَالُّونَ
(32) اور جب مومنین کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ سب اصلی گمراہ ہیں
﴿33﴾ وَمَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ حَافِظِينَ
(33) حالانکہ انہیں ان کا نگراں بنا کر نہیں بھیجا گیا تھا
﴿34﴾ فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُواْ مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ
(34) تو آج ایمان لانے والے بھی کفاّر کا مضحکہ اُڑائیں گے
﴿35﴾ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ
(35) تختوں پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے
﴿36﴾ هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
(36) اب تو کفار کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل رہا ہے
اچ شریفلی مسجد - ترکی کے شہر ادرنہ
اچ شریفلی مسجد (ترکی زبان: Üç Şerefeli Camii، اُچ شَرِیفَلِی جَامِع) ترکی کے شہر ادرنہ میں واقع ایک قدیم مسجد ہے جو عثمانی دورمیں تعمیر کی گئی۔
مستطیل شکل کی یہ مسجد عثمانی سلطان مراد ثانی نے 1438ء سے 1448ء کے درمیان تعمیر کرائی۔ یہ مسجد شہر کے تاریخی مرکز میں واقع ہے، جہاں دیگر اہم و تاریخی مساجد سلیمیہ مسجد (سلیمیہ جامع) اور قدیم مسجد (اسکی جامع) بھی موجود ہیں۔
اس مسجد کے صحن کے چاروں اطراف ایک سائبان ہے جس پر اکیس گنبد قائم ہیں جبکہ مرکزی گنبد ایک شش پہلو ستون پر کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ 8 چھوٹے گنبد بھی موجود ہیں۔
اس مسجد کے وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس کے ایک مینار کی تین منزلیں ہیں۔ ترکی زبان میں مینار کی منزل (بالکنی) کو "شریف" کہا جاتا ہے اور تین کو "اُچ"۔ جبکہ ترکی زبان میں جامع مسجد کو "جامع" کہا جاتا ہے۔ اس طرح اچ شریفلی جامع کا مطلب ہوا "تین منزلوں والی مسجد"۔
مسجد کا تین منزلوں والا سلجوقی دور کی مخصوص رنگین اینٹوں کا حامل ہے۔
سوره الإنفطار
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ إِذَا السَّمَاء انفَطَرَتْ
(1) جب آسمان شگافتہ ہوجائے گا
﴿2﴾ وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ
(2) اور جب ستارے بکھر جائیں گے
﴿3﴾ وَإِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ
(3) اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے
﴿4﴾ وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ
(4) اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا
﴿5﴾ عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ
(5) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا موخر کیا ہے
﴿6﴾ يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ
(6) اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے
﴿7﴾ الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ
(7) اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے
﴿8﴾ فِي أَيِّ صُورَةٍ مَّا شَاء رَكَّبَكَ
(8) اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزائ کی ترکیب کی ہے
﴿9﴾ كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ
(9) مگر تم لوگ جزا کا انکار کرتے ہو
﴿10﴾ وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ
(10) اور یقینا تمہارے سروں پر نگہبان مقرر ہیں
﴿11﴾ كِرَامًا كَاتِبِينَ
(11) جو باعزّت لکھنے والے ہیں
﴿12﴾ يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ
(12) وہ تمہارے اعمال کو خوب جانتے ہیں
﴿13﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ
(13) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
﴿14﴾ وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيمٍ
(14) اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے
﴿15﴾ يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ
(15) وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے
﴿16﴾ وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ
(16) اور وہ اس سے بچ کر نہ جاسکیں گے
﴿17﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ
(17) اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے
﴿18﴾ ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ
(18) پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے
﴿19﴾ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلَّهِ
(19) اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہوگا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہوگا
سوره التكوير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
(1) جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا
﴿2﴾ وَإِذَا النُّجُومُ انكَدَرَتْ
(2) جب تارے گر پڑیں گے
﴿3﴾ وَإِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ
(3) جب پہاڑ حرکت میں آجائیں گے
﴿4﴾ وَإِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ
(4) جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی
﴿5﴾ وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ
(5) جب جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا
﴿6﴾ وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ
(6) جب دریا بھڑک اٹھیں گے
﴿7﴾ وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ
(7) جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا
﴿8﴾ وَإِذَا الْمَوْؤُودَةُ سُئِلَتْ
(8) اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا
﴿9﴾ بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ
(9) کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے
﴿10﴾ وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ
(10) اور جب نامہ اعمال منتشر کردیئے جائیں گے
﴿11﴾ وَإِذَا السَّمَاء كُشِطَتْ
(11) اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا
﴿12﴾ وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ
(12) اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی
﴿13﴾ وَإِذَا الْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ
(13) اور جب جنّت قریب تر کردی جائے گی
﴿14﴾ عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا أَحْضَرَتْ
(14) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے
﴿15﴾ فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ
(15) تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں
﴿16﴾ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ
(16) چلنے والے اورحُھپ جانے والے ہیں
﴿17﴾ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ
(17) اور رات کی قسم جب ختم ہونے کو آئے
﴿18﴾ وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ
(18) اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے
﴿19﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ
(19) بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے
﴿20﴾ ذِي قُوَّةٍ عِندَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ
(20) وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے
﴿21﴾ مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ
(21) وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے
﴿22﴾ وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍ
(22) اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے
﴿23﴾ وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ
(23) اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے
﴿24﴾ وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ
(24) اور وہ غیب کے بارے میں بخیل نہیں ہے
﴿25﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَانٍ رَجِيمٍ
(25) اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے
﴿26﴾ فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ
(26) تو تم کدھر چلے جارہے ہو
﴿27﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
(27) یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے
﴿28﴾ لِمَن شَاء مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ
(28) جو تم میں سے سیدھا ہونا چاہے
﴿29﴾ وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
(29) اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگریہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے
سوره عبس
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ عَبَسَ وَتَوَلَّى
(1) اس نے منھ بسورلیا اور پیٹھ پھیرلی
﴿2﴾ أَن جَاءهُ الْأَعْمَى
(2) کہ ان کے پاس ایک نابیناآگیا
﴿3﴾ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ يَزَّكَّى
(3) اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہوجاتا
﴿4﴾ أَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ الذِّكْرَى
(4) یا نصیحت حاصل کرلیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آجاتی
﴿5﴾ أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَى
(5) لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے
﴿6﴾ فَأَنتَ لَهُ تَصَدَّى
(6) آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں
﴿7﴾ وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّى
(7) حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے
﴿8﴾ وَأَمَّا مَن جَاءكَ يَسْعَى
(8) لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیاہے
﴿9﴾ وَهُوَ يَخْشَى
(9) اور وہ خوف خدا بھی رکھتاہے
﴿10﴾ فَأَنتَ عَنْهُ تَلَهَّى
(10) آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں
﴿11﴾ كَلَّا إِنَّهَا تَذْكِرَةٌ
(11) دیکھئے یہ قرآن ایک نصیحت ہے
﴿12﴾ فَمَن شَاء ذَكَرَهُ
(12) جس کا جی چاہے قبول کرلے
﴿13﴾ فِي صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ
(13) یہ باعزّت صحیفوں میں ہے
﴿14﴾ مَّرْفُوعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ
(14) جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے
﴿15﴾ بِأَيْدِي سَفَرَةٍ
(15) ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں
﴿16﴾ كِرَامٍ بَرَرَةٍ
(16) جو محترم اور نیک کردار ہیں
﴿17﴾ قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ
(17) انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہوگیا ہے
﴿18﴾ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ
(18) آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے
﴿19﴾ مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ
(19) اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے
﴿20﴾ ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ
(20) پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے
﴿21﴾ ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ
(21) پھر اسے موت دے کر دفنا دیا
﴿22﴾ ثُمَّ إِذَا شَاء أَنشَرَهُ
(22) پھر جب چاہا دوبارہ زندہ کرکے اُٹھا لیا
﴿23﴾ كَلَّا لَمَّا يَقْضِ مَا أَمَرَهُ
(23) ہرگز نہیں اس نے حکم خدا کو بالکل پورا نہیں کیا ہے
﴿24﴾ فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ إِلَى طَعَامِهِ
(24) ذرا انسان اپنے کھانے کی طرف تو نگاہ کرے
﴿25﴾ أَنَّا صَبَبْنَا الْمَاء صَبًّا
(25) بے شک ہم نے پانی برسایا ہے
﴿26﴾ ثُمَّ شَقَقْنَا الْأَرْضَ شَقًّا
(26) پھر ہم نے زمین کو شگافتہ کیا ہے
﴿27﴾ فَأَنبَتْنَا فِيهَا حَبًّا
(27) پھر ہم نے اس میں سے دانے پیدا کئے ہیں
﴿28﴾ وَعِنَبًا وَقَضْبًا
(28) اور انگور اور ترکادیاں
﴿29﴾ وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا
(29) اور زیتون اور کھجور
﴿30﴾ وَحَدَائِقَ غُلْبًا
(30) اور گھنے گھنے باغ
﴿31﴾ وَفَاكِهَةً وَأَبًّا
(31) اور میوے اور چارہ
﴿32﴾ مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ
(32) یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے
﴿33﴾ فَإِذَا جَاءتِ الصَّاخَّةُ
(33) پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آجائے گی
﴿34﴾ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ
(34) جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا
﴿35﴾ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ
(35) اور ماں باپ سے بھی
﴿36﴾ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ
(36) اور بیوی اور اولاد سے بھی
﴿37﴾ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ
(37) اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی
﴿38﴾ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ
(38) اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے
﴿39﴾ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ
(39) مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے
﴿40﴾ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ
(40) اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے
﴿41﴾ تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ
(41) ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی
﴿42﴾ أُوْلَئِكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ
(42) یہی لوگ حقیقتا کافر اور فاجر ہوں گے
ایتھوپیائی نژاد یہودیوں کا نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ
سینکڑوں ایتھوپیائی نژاد باشندوں نے تل ابیب میں سکیورٹی فورسز کے تشدد اور امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرہ کیا ہے-
موصولہ رپورٹ کے مطابق سینکڑوں ایتھوپیائی نژاد باشندوں نے اتوار کے روز تل ابیب میں صیہونی حکومت کی سکیورٹی فورسز کے تشدد اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا- اس موقع پر مظاہرین نے زبردست نعرے بازی کی- مظاہرین نعرے لگا رہے تھے، نہ سیاہ نہ سفید ہم سب انسان ہیں- مظاہرین اپنا جلوس آزرئیلی ٹاورز سے سرکاری عمارتوں تک لے کر گئے- انھوں نے تل ابیب کے مرکز میں بعض سڑکوں اور چوراہوں کو بلاک کر دیا- واضح رہے کہ مظاہرے سے قبل صیہونی سکیورٹی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کو علاقے میں تعینات کر دیا گیا تھا-