Super User

Super User

Sunday, 03 May 2015 09:34

سوره النازعات

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا
(1) قسم ہے ان کی جو ڈوب کر کھینچ لینے والے ہیں

﴿2﴾ وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا

(2) اور آسانی سے کھول دینے والے ہیں

﴿3﴾ وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا
(3) اور فضا میں پیرنے والے ہیں

﴿4﴾ فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا
(4) پھر تیز رفتاری سے سبقت کرنے والے ہیں

﴿5﴾ فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا 
(5) پھر امور کا انتظام کرنے والے ہیں

﴿6﴾ يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ
(6) جس دن زمین کو جھٹکا دیا جائے گا

﴿7﴾ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ
(7) اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا لگے گا

﴿8﴾ قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ
(8) اس دن دل لرز جائیں گے

﴿9﴾ أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ
(9) آنکھیں خوف سے جھکیِ ہوں گی

﴿10﴾ يَقُولُونَ أَئِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ
(10) یہ کفاّر کہتے ہیں کہ کیا ہم پلٹ کر پھر اس دنیا میں بھیجے جائیں گے

﴿11﴾ أَئِذَا كُنَّا عِظَامًا نَّخِرَةً
(11) کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوجائیں گے تب

﴿12﴾ قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ 
(12) یہ تو بڑے گھاٹے والی واپسی ہوگی

﴿13﴾ فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ

(13) یہ قیامت تو بس ایک چیخ ہوگی

﴿14﴾ فَإِذَا هُم بِالسَّاهِرَةِ
(14) جس کے بعد سب میدان حشر میں نظر آئیں گے

﴿15﴾ هَلْ أتَاكَ حَدِيثُ مُوسَى
(15) کیا تمہارے پاس موسٰی کی خبر آئی ہے

﴿16﴾ إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
(16) جب ان کے رب نے انہیں طویٰ کی مقدس وادی میں آواز دی

﴿17﴾ اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى
(17) فرعون کی طرف جاؤ وہ سرکش ہوگیا ہے

﴿18﴾ فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَى أَن تَزَكَّى
(18) اس سے کہو کیا یہ ممکن ہے تو پاکیزہ کردار ہوجائے

﴿19﴾ وَأَهْدِيَكَ إِلَى رَبِّكَ فَتَخْشَى
(19) اور میں تجھے تیرے رب کی طرف ہدایت کروں اور تیرے دل میں خوف پیدا ہوجائے

﴿20﴾ فَأَرَاهُ الْآيَةَ الْكُبْرَى
(20) پھر انہوں نے اسے عظیم نشانی دکھلائی

﴿21﴾ فَكَذَّبَ وَعَصَى 
(21) تو اس نے انکار کردیا اور نافرمانی کی

﴿22﴾ ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى
(22) پھر منہ پھیر کر دوڑ دھوپ میں لگ گیا

﴿23﴾ فَحَشَرَ فَنَادَى
(23) پھر سب کو جمع کیا اور آواز دی

﴿24﴾ فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَى 
(24) اور کہا کہ میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں

﴿25﴾ فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَكَالَ الْآخِرَةِ وَالْأُولَى
(25) تو خدا نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب کی گرفت میں لے لیا

﴿26﴾ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَن يَخْشَى
(26) اس واقعہ میں خوف خدا رکھنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے

﴿27﴾ أَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاء بَنَاهَا
(27) کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو بنایا ہے

﴿28﴾ رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا 
(28) اس کی چھت کو بلند کیا اور پھر برابر کردیا ہے

﴿29﴾ وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا 
(29) اس کی رات کو تاریک بنایا ہے اور دن کی روشنی نکال دی ہے

﴿30﴾ وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا 
(30) اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا ہے

﴿31﴾ أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءهَا وَمَرْعَاهَا 
(31) اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ہے

﴿32﴾ وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا 
(32) اور پہاڑوں کو گاڑ دیا ہے

﴿33﴾ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ 
(33) یہ سب تمہارے اور جانوروں کے لئے ایک سرمایہ ہے

﴿34﴾ فَإِذَا جَاءتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى
(34) پھر جب بڑی مصیبت آجائے گی

﴿35﴾ يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ مَا سَعَى 
(35) جس دن انسان یاد کرے گا کہ اس نے کیا کیا ہے

﴿36﴾ وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَن يَرَى
(36) اور جہنم کو دیکھنے والوں کے لئے نمایاں کردیا جائے گا

﴿37﴾ فَأَمَّا مَن طَغَى
(37) پھر جس نے سرکشی کی ہے

﴿38﴾ وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا
(38) اور زندگانی دنیا کو اختیار کیا ہے

﴿39﴾ فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى
(39) جہنم ّاس کا ٹھکانا ہوگا

﴿40﴾ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى 
(40) اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے

﴿41﴾ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى
(41) تو جنّت اس کا ٹھکانا اور مرکز ہے

﴿42﴾ يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا
(42) پیغمبر لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے

﴿43﴾ فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا
(43) آپ اس کی یاد کے بارے میں کس منزل پر ہیں

﴿44﴾ إِلَى رَبِّكَ مُنتَهَاهَا
(44) اس کے علم کی انتہائ آپ کے پروردگار کی طرف ہے

﴿45﴾ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا
(45) آپ تو صرف اس کا خوف رکھنے والوں کو اس سے ڈرانے والے ہیں

﴿46﴾ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا
(46) گویا جب وہ لوگ اسے دیکھیں گے تو ایسا معلوم ہوگاجیسے ایک شام یا ایک صبح دنیامیں ٹھہرے ہیں

 

Sunday, 03 May 2015 09:31

سوره النبأ

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ عَمَّ يَتَسَاءلُونَ 
(1) یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں

﴿2﴾ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ

(2) بہت بڑی خبر کے بارے میں

﴿3﴾ الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ 
(3) جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے

﴿4﴾ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ 
(4) کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا

﴿5﴾  ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ
(5) اور خوب معلوم ہوجائے گا

﴿6﴾ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهَادًا
(6) کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے

﴿7﴾ وَالْجِبَالَ أَوْتَادًا
(7) اورپہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں

﴿8﴾ وَخَلَقْنَاكُمْ أَزْوَاجًا 
(8) اور ہم ہی نے تم کوجوڑا بنایا ہے

﴿9﴾ وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا
(9) اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے

﴿10﴾ وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا
(10) اور رات کو پردہ پوش بنایا ہے

﴿11﴾ وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا 
(11) اور دن کو وقت معاش قراردیا ہے

﴿12﴾ وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا
(12) اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں

﴿13﴾ وَجَعَلْنَا سِرَاجًا وَهَّاجًا
(13) اور ایک بھڑکتا ہوا چراغ بنایا ہے

﴿14﴾ وَأَنزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاء ثَجَّاجًا
(14) اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے

﴿15﴾ لِنُخْرِجَ بِهِ حَبًّا وَنَبَاتًا 
(15) تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمدکریں

﴿16﴾ وَجَنَّاتٍ أَلْفَافًا
(16) اور گھنے گھنے باغات پیداکریں

﴿17﴾ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقَاتًا 
(17) بیشک فیصلہ کا دن معین ہے

﴿18﴾ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا 
(18) جس دن صورپھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے

﴿19﴾ وَفُتِحَتِ السَّمَاء فَكَانَتْ أَبْوَابًا 
(19) اورآسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے

﴿20﴾ وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا
(20) اورپہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اوروہ ریت جیسے ہوجائیں گے

﴿21﴾ إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا 
(21) بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے

﴿22﴾ لِلْطَّاغِينَ مَآبًا 
(22) وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے

﴿23﴾ لَابِثِينَ فِيهَا أَحْقَابًا
(23) اس میں وہ مدتوں رہیں گے

﴿24﴾ لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا
(24) نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا

﴿25﴾ إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا 
(25) علاوہ کھولتے پانی اورپیپ کے

﴿26﴾ جَزَاء وِفَاقًا
(26) یہ ان کے اعمال کامکمل بدلہ ہے

﴿27﴾ إِنَّهُمْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ حِسَابًا
(27) یہ لوگ حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے

﴿28﴾ وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كِذَّابًا 
(28) اورانہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے

﴿29﴾ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا
(29) اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کرلیا ہے

﴿30﴾ فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا
(30) اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو اورہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کرسکتے

﴿31﴾ إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا 
(31) بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے

﴿32﴾ حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا
(32) باغات ہیں اور انگور

﴿33﴾ وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا
(33) نوخیز دوشیزائیں ہیں اور سب ہمسن

﴿34﴾ وَكَأْسًا دِهَاقًا
(34) اور چھلکتے ہوئے پیمانے

﴿35﴾ لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا
(35) وہاں نہ کوئی لغو بات سنیں گے نہ گناہ

﴿36﴾ جَزَاء مِّن رَّبِّكَ عَطَاء حِسَابًا 
(36) یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا

﴿37﴾ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرحْمَنِ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا
(37) وہ آسمان و زمین اوران کے مابین کا پروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے

﴿38﴾ يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرحْمَنُ وَقَالَ صَوَابًا
(38) جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے اور ٹھیک ٹھیک بات کرے

﴿39﴾ ذَلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ فَمَن شَاء اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآبًا
(39) یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے

﴿40﴾  إِنَّا أَنذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا
(40) ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں خاک ہوگیا ہوتا

 

سعودی عرب میں آتشزدگی کے ایک مشکوک واقعے میں دسیوں پاکستانی شہری جل کر ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں-

موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک عمارت میں آگ لگنے کے واقعے میں دسیوں پاکستانی شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی خبر دی ہے- پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایسے عالم میں سعودی عرب میں دسیوں پاکستانی شہریوں کے مرنے کی خبر دی ہے کہ گذشتہ ہفتے بھی ریاض میں ایک عمارت کے منہدم ہو جانے کے باعث دسیوں پاکستانی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے- سعودی عرب کی ریڈکراس کمیٹی کے ترجمان عبداللہ المرائب نے بھی مشرقی ریاض کے النظیم علاقے میں پانچ پاکستانی شہریوں کے مرنے اور کئی کے زخمی ہونے کی خبر کی تصدیق کی ہے- سعودی عرب کی ریڈکراس کمیٹی کے ترجمان کے مطابق یہ واقعہ مشرقی ریاض کی ایک عمارت میں شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آیا- پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اس حادثے پر افسوس ظاہرکرتے ہوئے مرنے والوں کے پسماندگان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ ریاض میں مرنے والوں کی لاشیں منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے-

 

 

۲۰۱۵/۰۴/۲۹ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک بھر کے ہزاروں لیبر کارکنوں کے ساتھ ملاقات میں اندرونی پیداوار سے منسلک مختلف افراد ، اداروں اور حکام کی ذمہ داریوں کی تشریح اور فساد، کرپشن اور اسمگلنگ کا حقیقی معنی میں مقابلہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عوام اور لیبر کارکنوں کی اقتصادی مشکلات حل کرنے کی چابی ملک سے باہر نہیں بلکہ داخلی پیداوار کی رونق اور تقویت کے ذریعہ اقتصادی مشکلات کا حل ‎ ملک کے اندر موجود ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام اور حضرت جواد الآئمہ (ع) کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور لیبر کارکنوں کے ساتھ ملاقات کا مقصد کام اور کام کرنے والے عناصر کی تجلیل ، معاشرے اور حکام کے ذہن میں کام کی قدر و قیمت نمایاں بنانا قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) کی طرف سے کام کرنے والے شخص کے ہاتھ پر بوسہ کوئی تعارف نہیں بلکہ تعلیم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ تین دہائیوں کے دوران ملکی اور غیر ملکی تحریکات اور شرارتوں کے مقابلے میں لیبر کارکنوں کی ہوشیاری اور استحکام کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: لیبر کارکنوں کے مجموعہ نے ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں پیہم اور مسلسل تلا ش وکوشش  اور مشکلات اور سختیوں کو برداشت کرکے الحق والانصاف اچھا امتحان دیا ہے اور حکام کو چاہیے کہ وہ لیبر کارکنوں کی اس فداکاری، اور نجابت کی قدر کریں اور ان کے مسائل اور مشکلات کو حل کرنے کی زيادہ سے زیادہ تلاش و کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے لیبر کارکنوں کے مجموعہ میں بےروزگاری، کارکنوں کو نکالنے اور ان کی معاشی مشکلات جیسے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ مشکلات کہنے اور بیان کرنے سے حل نہیں ہوں گی بلکہ ان مشکلات کو حل کرنے کے لئے عملی اقدام کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار کو ملک کی مشکلات حل کرنے اور مزاحمتی اقتصاد کو عملی جامہ پہنانے میں ریڑھ کی ہڈی قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ اقتصادی پابندیوں اور دباؤ کے شرائط میں داخلی پیداوار کی رونق ممکن نہیں ہے، بیشک ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے مشکلات پر اثر پڑا ہے لیکن پابندیاں اور دباؤ ہمہ گیر تلاش و کوشش، منصوبہ بندی اور منظم کام کی صورت میں داخلی پیداوار کی رونق میں رکاوٹ اور خلل پیدا نہیں کرسکتیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پابندیوں کی ناتوانی کے ثبوت کے طور پر فوجی وسائل کی پیداوار میں حیرت انگیز پیشرفت، حیاتیاتی اور جیو ٹیکنالوجی ، ڈیموں کی تعمیر، نینو ٹیکنالوجی، علمی بنیاد پر انڈسٹریز، ایٹمی ٹیکنالوجی اور دوسرے موارد کی پیشرفت اور ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان شعبوں میں بعض میں اقتصادی پابندیوں کا دباؤ بہت زيادہ رہا ہے لیکن وہ اندرونی پیداوار، پیشرفت اور تلاش و کوشش میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اگر اقتصادی پابندیاں نہ ہوتیں تو ان میں سے بعض شعبوں میں ہماری  ترقی اور پیشرفت  زیادہ ہوسکتی تھی لیکن یہ فرض بھی ممکن ہے کہ اس صورت میں ہم تیل کے پیسے پر تکیہ کرتے اور ان ترقیات کو حاصل نہ کرسکتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوار پر توجہ مرکوز کرنے کو اقتصادی مشکلات حل کرنے کے علاوہ قومی عزت و ثروت کے احساس کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی شعبہ میں اندرونی طاقت کے استحکام کی صورت میں مذاکرات کی ہر میز پر مذاکرات کرنے والوں کی پشت مضبوط ہوگی ورنہ فریق مقابل ہمیشہ شرط اور شروط عائد کرتارہےگا اور بے ربط اور مفت کی باتیں بناتا رہےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار کی رونق پر توجہ مبذول کرنے کی سفارش کے بعد اس عظیم قومی ہدف کو عملی جامہ پہنانے کے شرائط اور ضروریات کی تشریح فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار سے منسلک تمام عناصر اور افراد کے درمیان ہمدلی اور ہمزبانی کو ملک کی پیشرفت میں حائل ایک عظیم پتھر اور ایک بہت بڑي رکاوٹ کو دور کرنے کا باعث قراردیتے ہوئےفرمایا: اندرونی سرمایہ کار داخلی پیداوار کو مضبوط بنانے میں اہم نقش ایفا کرسکتے ہیں اور انھیں اپنے وسائل اور سرمایہ کاری کو اس سلسلے میں استعمال کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو سرمایہ کار داخلی پیداوار کو رونق بخشنے کے لئے اور دلالی کے بڑے منافع کو نظر انداز کرکے اپنا سرمایہ لگائے گا بیشک اس کا یہ کام عبادت شمار ہوگا اور وہ عبادت کی حالت میں ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے سلسلے میں پیداوار کی تقویت میں لیبر کارکوں کے کردار کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: مصرف کرنے والے منصف مزاج افراد کو بھی چاہیے کہ وہ داخلی پیداوار استعمال کریں اور غیر ملکی برانڈز اور غیر ملکی اجناس سے استفادہ نہ کریں ، اور ملکی اشیاء سے استفادہ کرکے ملک کے لیبر کارکنوں کو فائدہ پہنچائیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت اور اس کے زیر نظر اداروں کے وسیع حجم کو اشیاء کے مصرف کا سب سے بڑا مرکز قراردیا اور لیبر وزیر سے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومتی اداروں کو مجبور کریں کہ وہ صرف اور صرف اندرونی اشیا کا استعمال کریں اور داخلی سطح پر موجود جنس کے ہوتے ہوئے غیر ملکی اجناس کو اپنے اوپر حرام قراردیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومتی اداروں میں اندرونی اشیا کے استعمال پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کو خدانخواستہ غفلت اور کرپشن کا بہر صورت مقابلہ کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار کو مضبوط بنانے میں اسمگلنگ کے خلاف  ٹھوس اور عملی اقدام کو ایک مؤثر عامل قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ بعض درآمد ہونے اولی اشیاء کا اختیار نجی اداروں کے ہاتھ میں ہے لیکن حکومت درآمدات پر صحیح نظارت اور نگرانی کے ذریعہ داخلی پیداوار کو نقصان پہنچانے سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار کے استعمال اور اس کی ترویج کے سلسلے میں میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے کردار اور سرمایہ کاری کے قوانین کے ثبات میں پارلیمنٹ کی ذمہ داری کو داخلی پیداوار کی تقویت اور اسے مضبوط بنانے کا دوسرا عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: ثقافتی امور کے حکام اور متولیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس طرح عمل کریں تاکہ معاشرے میں سستی اور کاہلی پر تنقید اور سخت کام کا استقبال ایک گرانقدر ثقافت میں تبدیل ہوجائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں کرپشن اور فساد کے بارے میں روشنی ڈالی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فساد اور کرپشن کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے  اور باربار الفاظ کی تکرارپر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: چور چور کہنے سے چور کبھی چوری کو ترک نہیں کرتا لیکن اس کو روکنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے حکام اخبار نہیں ہیں کہ ہمیشہ کرپشن اور فساد کے بارے میں بات کرتے اور بولتے رہیں بلکہ انھیں میدان میں عملی طور پر وارد ہوجانا چاہیے اور حقیقی معنی میں کرپشن اور فساد کے خلاف عملی اقدام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: اقتصادی مشکلات حل کرنے کی چابی لوزان، جنیوا اور نیویارک میں نہیں بلکہ ملک کے اندر ہے اور سبھی کو داخلی پیداوار کو تقویت پہنچانے کے سلسلے میں اپنی مختلف اور متفاوت ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے اور داخلی پیداوار ہی اقتصادی مشکلات کا اصلی راہ حل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کی کام میں دلچسپی اور کابینہ میں ممتاز اور آگاہ  وزراء کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انشاء اللہ مزید کام اور تلاش کے ذریعہ داخلی پیداوار کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا جیسا کہ حالیہ تین دہائيوں میں عوام اور حکام نے ملکر اس سے بھی بڑی مشکلات کو حل کیا ہے۔


 

 

Wednesday, 29 April 2015 06:25

سوره المرسلات

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

 

﴿1﴾ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا 
(1) ان کی قسم جنہیں تسلسل کے ساتھ بھیجا گیا ہے

﴿2﴾ فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا
(2) پھر تیز رفتاری سے چلنے والی ہیں

﴿3﴾ وَالنَّاشِرَاتِ نَشْرًا 
(3) اور قسم ہے ان کی جو اشیائ کو منتشر کرنے والی ہیں

﴿4﴾ فَالْفَارِقَاتِ فَرْقًا
(4) پھر انہیں آپس میں جدا کرنے والی ہیں

﴿5﴾ فَالْمُلْقِيَاتِ ذِكْرًا 
(5) پھر ذکر کو نازل کرنے والی ہیں

﴿6﴾ عُذْرًا أَوْ نُذْرًا 
(6) تاکہ عذر تمام ہو یا خوف پیدا کرایا جائے

﴿7﴾ إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ 
(7) جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے

﴿8﴾ فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ

(8) پھر جب ستاروں کی چمک ختم ہوجائے

﴿9﴾ وَإِذَا السَّمَاء فُرِجَتْ

(9) اور آسمانوں میں شگاف پیدا ہوجائے

﴿10﴾ وَإِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ 

(10) اور جب پہاڑ اُڑنے لگیں

﴿11﴾ وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ

(11) اور جب سارے پیغمبرعلیھ السّلام ایک وقت میں جمع کرلئے جائیں

﴿12﴾ لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ

(12) بھلا کس دن کے لئے ان باتوں میں تاخیر کی گئی ہے

﴿13﴾ لِيَوْمِ الْفَصْلِ

(13) فیصلہ کے دن کے لئے

﴿14﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ 

(14) اور آپ کیاجانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے

﴿15﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
(15) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنمّ ہے

﴿16﴾ أَلَمْ نُهْلِكِ الْأَوَّلِينَ 

(16) کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے

﴿17﴾ ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الْآخِرِينَ

(17) پھر دوسرے لوگوں کو بھی ان ہی کے پیچھے لگادیں گے

﴿18﴾ كَذَلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ 

(18) ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں

﴿19﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

(19) اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے

﴿20﴾ أَلَمْ نَخْلُقكُّم مِّن مَّاء مَّهِينٍ

(20) کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ہے


﴿21﴾ فَجَعَلْنَاهُ فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ

(21) پھر اسے ایک محفوظ مقام پر قرار دیا ہے

﴿22﴾ إِلَى قَدَرٍ مَّعْلُومٍ 

(22) ایک معین مقدار تک

﴿23﴾ فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقَادِرُونَ

(23) پھر ہم نے اس کی مقدار معین کی ہے تو ہم بہترین مقدار مقرر کرنے والے ہیں

﴿24﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ 

(24) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے

﴿25﴾ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا

(25) کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے

﴿26﴾ أَحْيَاء وَأَمْوَاتًا 

(26) جس میں زندہ مفِدہ سب کو جمع کریں گے

﴿27﴾ وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ شَامِخَاتٍ وَأَسْقَيْنَاكُم مَّاء فُرَاتًا 

(27) اور اس میں اونچے اونچے پہاڑ قرار دئے ہیں اور تمہیں شیریں پانی سے سیراب کیا ہے

﴿28﴾ وَيْلٌ يوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

(28) آج جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور تباہی ہے

﴿29﴾ انطَلِقُوا إِلَى مَا كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ

(29) جاؤ اس طرف جس کی تکذیب کیا کرتے تھے

﴿30﴾ انطَلِقُوا إِلَى ظِلٍّ ذِي ثَلَاثِ شُعَبٍ 

(30) جاؤ اس دھوئیں کے سایہ کی طرف جس کے تین گوشے ہیں


﴿31﴾ لَا ظَلِيلٍ وَلَا يُغْنِي مِنَ اللَّهَبِ   

(31) نہ ٹھنڈک ہے اور نہ جہنمّ کی لپٹ سے بچانے والا سہارا

﴿32﴾ إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ 

(32) وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل

﴿33﴾ كَأَنَّهُ جِمَالَتٌ صُفْرٌ 

(33) جیسے زرد رنگ کے اونٹ

﴿34﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ 

(34) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور جہنمّ ہے

﴿35﴾ هَذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ

(35) آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے

﴿36﴾ وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ

(36) اور نہ انہیں اس بات کی اجازت ہوگی کہ عذر پیش کرسکیں

﴿37﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

(37) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ّہے

﴿38﴾ هَذَا يَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعْنَاكُمْ وَالْأَوَّلِينَ

(38) یہ فیصلہ کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور تمام پہلے والوں کو اکٹھا کیا ہے

﴿39﴾ فَإِن كَانَ لَكُمْ كَيْدٌ فَكِيدُونِ 

(39) اب اگر تمہارے پاس کوئی چال ہو تو ہم سے استعمال کرو

﴿40﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

(40) آج تکذیب کرنے والوں کے لئے جہنم ّہے

﴿41﴾ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلَالٍ وَعُيُونٍ 

(41) بیشک متقین گھنی چھاؤں اور چشموں کے درمیان ہوں گے

﴿42﴾ وَفَوَاكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ

(42) اور ان کی خواہش کے مطابق میوے ہوں گے

﴿43﴾ كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ 

(43) اب اطمینان سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دیئے ہیں

﴿44﴾ إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنينَ 

(44) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں

﴿45﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ 

(45) آج جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے

﴿46﴾ كُلُوا وَتَمَتَّعُوا قَلِيلًا إِنَّكُم مُّجْرِمُونَ 

(46) تم لوگ تھوڑے دنوں کھاؤ اور آرام کرلو کہ تم مجرم ہو

﴿47﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

(47) آج کے دن تکذیب کرنے والوں کے لئے ویل ہے


﴿48﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ

(48) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو نہیں کرتے ہیں

﴿49﴾وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

(49) تو آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے

﴿50﴾ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ

(50) آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے
 

 

Tuesday, 28 April 2015 03:57

سوره الإنسان

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورًا
(1) یقینا انسان پر ایک ایسا وقت بھی آیا ہے کہ جب وہ کوئی قابل ذکر شے نہیں تھا

﴿2﴾ إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا
(2) یقینا ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا ہے تاکہ اس کا امتحان لیں اور پھر اسے سماعت اور بصارت والا بنادیا ہے

﴿3﴾ إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا
(3) یقینا ہم نے اسے راستہ کی ہدایت دے دی ہے چاہے وہ شکر گزار ہوجائے یا کفران نعمت کرنے والا ہوجائے

﴿4﴾ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَلَاسِلَا وَأَغْلَالًا وَسَعِيرًا
(4) بیشک ہم نے کافرین کے لئے زنجیریں - طوق اور بھڑکتے ہوئے شعلوں کا انتظام کیا ہے

﴿5﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِن كَأْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا
(5) بیشک ہمارے نیک بندے اس پیالہ سے پئیں گے جس میں شراب کے ساتھ کافور کی آمیزش ہوگی

﴿6﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللَّهِ يُفَجِّرُونَهَا تَفْجِيرًا
(6) یہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے نیک بندے پئیں گے اور جدھر چاہیں گے بہاکر لے جائیں گے

﴿7﴾ يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا
(7) یہ بندے نذر کو پورا کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے

﴿8﴾ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا
(8) یہ اس کی محبت میں مسکینً یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں

﴿9﴾ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاء وَلَا شُكُورًا
(9) ہم صرف اللہ کی مرضی کی خاطر تمہیں کھلاتے ہیں ورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ

﴿10﴾ إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا
(10) ہم اپنے پروردگار سے اس دن کے بارے میں ڈرتے ہیں جس دن چہرے بگڑ جائیں گے اور ان پر ہوائیاں اڑنے لگیں گی

﴿11﴾ فَوَقَاهُمُ اللَّهُ شَرَّ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَلَقَّاهُمْ نَضْرَةً وَسُرُورًا
(11) تو خدا نے انہیں اس دن کی سختی سے بچالیا اور تازگی اور سرور عطا کردیا

﴿12﴾ وَجَزَاهُم بِمَا صَبَرُوا جَنَّةً وَحَرِيرًا
(12) اور انہیں ان کے صبر کے عوض جنّت اور حریر جنّت عطا کرے گا

﴿13﴾ مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ لَا يَرَوْنَ فِيهَا شَمْسًا وَلَا زَمْهَرِيرًا
(13) جہاں وہ تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے نہ آفتاب کی گرمی دیکھیں گے اور نہ سردی

﴿14﴾ وَدَانِيَةً عَلَيْهِمْ ظِلَالُهَا وَذُلِّلَتْ قُطُوفُهَا تَذْلِيلًا
(14) ان کے سروں پر قریب ترین سایہ ہوگا اور میوے بالکل ان کے اختیار میں کردیئے جائیں گے

﴿15﴾ وَيُطَافُ عَلَيْهِم بِآنِيَةٍ مِّن فِضَّةٍ وَأَكْوَابٍ كَانَتْ قَوَارِيرَا
(15) ان کے گرد چاندی کے پیالے اور شیشے کے ساغروں کی گردش ہوگی

﴿16﴾ قَوَارِيرَ مِن فِضَّةٍ قَدَّرُوهَا تَقْدِيرًا
(16) یہ ساغر بھی چاندی ہی کے ہوں گے جنہیں یہ لوگ اپنے پیمانہ کے مطابق بنالیں گے

﴿17﴾ وَيُسْقَوْنَ فِيهَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنجَبِيلًا
(17) یہ وہاں ایسے پیالے سے سیراب کئے جائیں گے جس میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی

﴿18﴾ عَيْنًا فِيهَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا
(18) جو جنّت کا ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہا جاتا ہے

﴿19﴾ وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا
(19) اور ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کررہے ہوں گے کہ تم انہیں دیکھو گے تو بکھرے ہوئے موتی معلوم ہوں گے

﴿20﴾ وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًا وَمُلْكًا كَبِيرًا
(20) اور پھر دوبارہ دیکھو گے تو نعمتیں اور ایک ملک کبیر نظر آئے گا

﴿21﴾ عَالِيَهُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌ وَإِسْتَبْرَقٌ وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍ وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُورًا
(21) ان کے اوپر کریب کے سبز لباس اور ریشم کے حلّے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انہیں ان کا پروردگار پاکیزہ شراب سے سیراب کرے گا

﴿22﴾ إِنَّ هَذَا كَانَ لَكُمْ جَزَاء وَكَانَ سَعْيُكُم مَّشْكُورًا
(22) یہ سب تمہاری جزا ہے اور تمہاری سعی قابل قبول ہے

﴿23﴾ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ تَنزِيلًا
(23) ہم نے آپ پر قرآن تدریجا نازل کیا ہے

﴿24﴾ فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا
(24) لہذا آپ حکم اَ خدا کی خاطر صبر کریں اور کسی گنہگار یا کافر کی بات میں نہ آجائیں

﴿25﴾ وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
(25) اور صبح و شام اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہیں

﴿26﴾ وَمِنَ اللَّيْلِ فَاسْجُدْ لَهُ وَسَبِّحْهُ لَيْلًا طَوِيلًا
(26) اور رات کے ایک حصہ میں اس کا سجدہ کریں اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں

﴿27﴾ إِنَّ هَؤُلَاء يُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَيَذَرُونَ وَرَاءهُمْ يَوْمًا ثَقِيلًا
(27) یہ لوگ صرف دنیا کی نعمتوں کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے سنگین دن کو چھوڑے ہوئے ہیں

﴿28﴾ نَحْنُ خَلَقْنَاهُمْ وَشَدَدْنَا أَسْرَهُمْ وَإِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَا أَمْثَالَهُمْ تَبْدِيلًا
(28) ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے اعضائ کو مضبوط بنایا ہے اور جب چاہیں گے تو انہیں بدل کر ان کے جیسے دوسرے افراد لے آئیں گے

﴿29﴾ إِنَّ هَذِهِ تَذْكِرَةٌ فَمَن شَاء اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ سَبِيلًا
(29) یہ ایک نصیحت کا سامان ہے اب جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستہ کو اختیار کرلے

﴿30﴾ وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
(30) اور تم لوگ تو صرف وہی چاہتے ہو جو پروردگار چاہتا ہے بیشک اللہ ہر چیز کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

﴿31﴾ يُدْخِلُ مَن يَشَاء فِي رَحْمَتِهِ وَالظَّالِمِينَ أَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
(31) وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور اس نے ظالمین کےلئے دردناک عذاب مہیاّ کررکھا ہ

 

صیہونی آبادکاروں نے فلسطینیوں کی اراضی میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کے مقصد سے غرب اردن کے شہر الخلیل کے قریب فلسطینیوں کی زرعی اراضی پر حملہ پر کیا ہے-

فلسطین الیوم ویب سائٹ کے مطابق صیہونی آبادکاروں نے مقبوضہ شہر الخلیل کے شمال میں حلحول قصبے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے کی غرض سے، فلسطینیوں کی زرعی اراضی اور باغات پر حملہ کیا ہے- اس رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ صیہونی آبادکاروں نے حلحول کے علاقے میں فلسطینیوں کے زیتون کے باغات تباہ کردیئے ہیں اور زیتون کےدرختوں کو اکھاڑ دیا ہے- اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی آبادکاروں نے زیتون کے درخت اکھاڑنے کے بعد فلسطینیوں کی دیگر زرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچایا- صیہونی آبادکاروں کی جانب سے اس قسم کی جارحیت، ایسی حالت میں کی جارہی ہے کہ یہ باغات اور زرعی اراضی فلسطینیوں کی آمدنی کا ذریعہ شمار ہوتے ہیں-

 

 

۲۰۱۵/۰۴/۲۶- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پولیس کے عقیدتی سیاسی سربراہوں، اعلی افسروں ، کمانڈروں  اور اہلکاروں کے سمینار کے شرکاء سے ملاقات میں پولیس کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سکیورٹی اور حاکمیت کا مظہر قراردیا اور معاشرے و سماج میں انفرادی ، سماجی ،اخلاقی، روحی اور نفسیاتی امن و سلامتی کے قیام کو پولیس کی سب سے اہم ذمہ داریاں قراردیتے ہوئے فرمایا: امن و سلامتی برقرار کرنے کے لئے پولیس کے لئے اقتدار ضروری ہے لیکن اس اقتدار کو عدل و انصاف، مروت اور مہربانی کے ہمراہ ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں ماہ رجب کو درک کرنے پر مبارک باد پیش کی اور ماہ رجب و ماہ شعبان کو الہی اقدار کے تقرب ، خود سازی کے گرانقدر مواقع اور رمضان المبارک تک پہنچنے کا مقدمہ قراردیا اور تمام لوگوں کو ان مہینوں کی برکات اور فیوضات سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی سفارش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشرے میں امن و سلامتی اور سکیورٹی فراہم کرنے کے اقدامات کو پولیس کی اصلی اور اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: امن و سلامتی کا معاملہ کوئی تبلیغاتی اور لسانی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ ایسا ہے جسے عوام کو محسوس کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سکیورٹی کے مختلف میدانوں ،  شاہراہوں ، ،سڑکوں ، شہروں ،سرحدوں اور سکیورٹی کےدوسرے مختلف شعبوں میں  کسی محدود حد پر قانع نہ ہونے اور معاشرے و سماج کی نفسیاتی سکیورٹی کی فراہمی کو بہت ہی اہم کام قراردیتے ہوئے فرمایا: معاشرے میں نفسیاتی بد امنی کا مقابلہ جیسے سڑکوں اور بوستانوں میں بچوں کی موجودگی کے سلسلے میں اہلخانہ کی تشویش ، کہ کہیں ان کے بچے منشیات کے جال میں گرفتار نہ  ہوجائیں یا کہیں ان کے بچے غیر اخلاقی کاموں اور منکرات میں ملوث نہ ہو جائیں ، لہذا فیزیکی اور جسمانی سکیورٹی کی اہمیت سے نفسیاتی سکیورٹی کی فراہمی کی اہمیت کہیں زیادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ثروت اور دولت میں مغرور اور سرمست بعض جوانوں اور سڑکوں پر بعض مہنگی اور گران قیمت گاڑیوں کو معاشرے میں نفسیاتی بد امنی پیدا کرنے کا ایک اور نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: پولیس کے پاس بدامنی پیدا کرنے والے مختلف امور کا مقابلہ کرنے کے لئے پروگرام اور منصوبہ ہونا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں امن و سلامتی کے قیام کو پولیس کا مقتدارانہ عمل قراردیتے ہوئے فرمایا: پولیس اسلامی جمہوریہ ایران کی حاکمیت اور سلامتی کا مظہر ہےلہذا اسے مقتدر ہونا چاہیے لیکن اقتدار کا مطلب ظلم کرنا اور بےلگام حرکت و رفتار نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمیں امریکی و مغربی پولیس اور ہالیوڈ ی پولیس جیسا اقتدار نہیں چاہیے کیونکہ اس قسم کے اقتدار سے نہ صرف امن قائم نہیں ہوگا بلکہ اس سے مزید  بدامنی پھیلے گی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سیاہ فام لوگوں کے ساتھ امریکی پولیس کی رفتار کو ظآلمانہ اقتدار کا نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ میں اس وقت صدر بھی سیاہ فام ہے لیکن اس کے باوجود امریکی پولیس کی سیاہ فام لوگوں کے ساتھ رفتار ظالمانہ اور نسل پرستی پر مبنی ہے اور امریکی پولیس سیاہ فام افراد کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتی ہے اور اس قسم کی رفتار مزید بد امنی پھیلنے کا باعث بنتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کا پسندیدہ اقتدار، عدل و انصاف کے ہمراہ ٹھوس اقدام ، مروت اور مہر و محبت پرمبنی ہے جیسا کہ اللہ تعالی کی ذات رحمن اور رحیم ہونے کے ساتھ  ساتھ صاحب عذاب علیم بھی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قانون کی حکمرانی کوعوامی سطح اور پولیس کی اندرونی اور انتظامی سطح پر لازمی اور با اہمیت قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے ساتھ پولیس کے وسیع رابطے کے پیش نظر ، پولیس اہلکاروں کا درست اور صحیح  ہونا بہت ہی اہم اور ضروری ہے۔ کیونکہ ایک صحیح عمل کرنے والا پولیس اہلکار عوام کے سامنے اسلامی جمہوری نظام کی عزت کا باعث بن سکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پولیس میں اخلاقی و اعتقادی اصولوں اور اسی طرح علم و علمی خلاقیت کی تقویت اور ارتقا پر تاکید کی اور دوسرے تمام اداروں کے حکام کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی سفارش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں پولیس کی خدمات  بالخصوص نوروز کے ایام میں پولیس کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچيف کے خطاب سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اشتری نے پولیس کی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: مہم جرائم کے کشف میں اضافہ، منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی ، سرحدوں کے کنٹرول اور حفاظت میں اضافہ ، ٹریفک کے حوادث میں 7 فیصد کمی ، ممتاز شخصات کے ساتھ رابطہ، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں پیشرفت ، اسلامی و انقلابی اقدار کی پاسداری اور دفاع  پر مبنی اقدامات کے سلسلےمیں پولیس مشغول اور مصروف ہے۔

پولیس کے سربراہ نے بلند قدم اٹھانے،بسیجی فکر کی ترویج ، جہادی مدیریت اور اسی طرح عوام  اور تمام اداروں کے ساتھ ہمدلی اور ہم زبانی کو بغیر متدین اور انقلابی ادارے کے نہ ممکن قراردیتے ہوئے کہا: ہم پولیس کے مقام کو اسلامی جمہوری نظام کی شان کے برابر پہنچانے کے سلسلے میں اپنی تمام صادقانہ اور مخلصانہ کوششوں کو کام میں لائیں گے۔

 

 

Sunday, 26 April 2015 09:47

سوره القيامة

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

﴿1﴾ لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ

(1) میں روزِ قیامت کی قسم کھاتا ہوں

﴿2﴾ وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ

(2) اور برائیوں پر ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں

﴿3﴾ أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَلَّن نَجْمَعَ عِظَامَهُ 
(3) کیا یہ انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کرسکیں گے

﴿4﴾ بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَن نُّسَوِّيَ بَنَانَهُ 
(4) یقینا ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کے پور تک درست کرسکیں

﴿5﴾ بَلْ يُرِيدُ الْإِنسَانُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ
(5) بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے سامنے برائی کرتا چلا جائے

﴿6﴾ يَسْأَلُ أَيَّانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ
(6) وہ یہ پوچھتا ہے کہ یہ قیامت کب آنے والی ہے

﴿7﴾ فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ
(7) تو جب آنکھیں چکا چوند ہوجائیں گی

﴿8﴾ وَخَسَفَ الْقَمَرُ 
(8) اور چاند کو گہن لگ جائے گا

﴿9﴾ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ 
(9) اور یہ چاند سورج اکٹھا کردیئے جائیں گے

﴿10﴾ يَقُولُ الْإِنسَانُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ الْمَفَرُّ
(10) اس دن انسان کہے گا کہ اب بھاگنے کا راستہ کدھر ہے

﴿11﴾ كَلَّا لَا وَزَرَ
(11) ہرگز نہیں اب کوئی ٹھکانہ نہیں ہے

﴿12﴾ إِلَى رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمُسْتَقَرُّ
(12) اب سب کا مرکز تمہارے پروردگار کی طرف ہے

﴿13﴾ يُنَبَّأُ الْإِنسَانُ يَوْمَئِذٍ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ
(13) اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے پہلے اور بعد کیا کیا اعمال کئے ہیں

﴿14﴾ بَلِ الْإِنسَانُ عَلَى نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ
(14) بلکہ انسان خود بھی اپنے نفس کے حالات سے خوب باخبر ہے

﴿15﴾ وَلَوْ أَلْقَى مَعَاذِيرَهُ 
(15) چاہے وہ کتنے ہی عذر کیوں نہ پیش کرے

﴿16﴾ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ 
(16) دیکھئے آپ قرآن کی تلاوت میں عجلت کے ساتھ زبان کو حرکت نہ دیں

﴿17﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ 
(17) یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسے جمع کریں اور پڑھوائیں

﴿18﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ
(18) پھر جب ہم پڑھوادیں تو آپ اس کی تلاوت کو دہرائیں

﴿19﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ
(19) پھر اس کے بعد اس کی وضاحت کرنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے

﴿20﴾ كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ  
(20) نہیں بلکہ تم لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہو

﴿21﴾ وَتَذَرُونَ الْآخِرَةَ
(21) اور آخرت کو نظر انداز کئے ہوئے ہو

﴿22﴾ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ
(22) اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے

﴿23﴾ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ 
(23) اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے

﴿24﴾ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ بَاسِرَةٌ
(24) اور بعض چہرے افسردہ ہوں گے

﴿25﴾ تَظُنُّ أَن يُفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌ
(25) جنہیں یہ خیال ہوگا کہ کب کمر توڑ مصیبت وارد ہوجائے

﴿26﴾ كَلَّا إِذَا بَلَغَتْ التَّرَاقِيَ 
(26) ہوشیار جب جان گردن تک پہنچ جائے گی

﴿27﴾ وَقِيلَ مَنْ رَاقٍ 
(27) اور کہا جائے گا کہ اب کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے

﴿28﴾ وَظَنَّ أَنَّهُ الْفِرَاقُ
(28) اور مرنے والے کو خیال ہوگا کہ اب سب سے جدائی ہے

﴿29﴾ وَالْتَفَّتِ السَّاقُ بِالسَّاقِ 
(29) اور پنڈلی پنڈلی سے لپٹ جائے گی


﴿30﴾ إِلَى رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمَسَاقُ
(30) آج سب کو پروردگار کی طرف لے جایا جائے گا

﴿31﴾ فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّى
(31) اس نے نہ کلام خدا کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی

﴿32﴾ وَلَكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّى 
(32) بلکہ تکذیب کی اور منہ پھیر لیا

﴿33﴾ ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ يَتَمَطَّى
(33) پھر اپنے اہل کی طرف اکڑتا ہوا گیا

﴿34﴾ أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى
(34) افسوس ہے تیرے حال پر بہت افسوس ہے

﴿35﴾ ثُمَّ أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى 
(35) حیف ہے اور صد حیف ہے

﴿36﴾  أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَكَ سُدًى
(36) کیا انسان کا خیال یہ ہے کہ اسے اسی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے گا

﴿37﴾ أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَى
(37) کیا وہ اس منی کا قطرہ نہیں تھا جسے رحم میں ڈالا جاتا ہے

﴿38﴾ ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوَّى 
(38) پھر علقہ بنا پھر اسے خلق کرکے برابر کیا

﴿39﴾ فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنثَى
(39) پھر اس سے عورت اور مرد کا جوڑا تیار کیا

﴿40﴾ أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَى
 (40) کیا وہ خدا اس بات پر قادر نہیں ہے کہ مفِدوں کو دوبارہ زندہ کرسکے

 

Sunday, 26 April 2015 09:43

سوره المدثر

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

﴿1﴾ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ 
(1) اے میرے کپڑا اوڑھنے والے

﴿2﴾ قُمْ فَأَنذِرْ
(2) اٹھو اور لوگوں کو ڈراؤ

﴿3﴾ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ
(3) اور اپنے رب کی بزرگی کا اعلان کرو

﴿4﴾ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ
(4) اور اپنے لباس کو پاکیزہ رکھو

﴿5﴾ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ
(5) اور برائیوں سے پرہیز کرو

﴿6﴾ وَلَا تَمْنُن تَسْتَكْثِرُ 
(6) اور اس طرح احسان نہ کرو کہ زیادہ کے طلب گار بن جاؤ

﴿7﴾ وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ
(7) اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو

﴿8﴾ فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ 
(8) پھر جب صور پھونکا جائے گا

﴿9﴾ فَذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ 
(9) تو وہ دن انتہائی مشکل دن ہوگا

﴿10﴾ عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ
(10) کافروں کے واسطے تو ہر گز آسان نہ ہوگا

﴿11﴾ ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا 
(11) اب مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

﴿12﴾ وَجَعَلْتُ لَهُ مَالًا مَّمْدُودًا 
(12) اور اس کے لئے کثیر مال قرار دیا ہے

﴿13﴾ وَبَنِينَ شُهُودًا 
(13) اور نگاہ کے سامنے رہنے والے بیٹے قرار دیئے ہیں

﴿14﴾ وَمَهَّدتُّ لَهُ تَمْهِيدًا
(14) اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دے دی ہے

﴿15﴾ ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ
(15) اور پھر بھی چاہتا ہے کہ اور اضافہ کردوں

﴿16﴾ كَلَّا إِنَّهُ كَانَ لِآيَاتِنَا عَنِيدًا
(16) ہرگز نہیں یہ ہماری نشانیوں کا سخت دشمن تھا

﴿17﴾ سَأُرْهِقُهُ صَعُودًا
(17) تو ہم عنقریب اسے سخت عذاب میں گرفتار کریں گے

﴿18﴾ إِنَّهُ فَكَّرَ وَقَدَّرَ
(18) اس نے فکر کی اور اندازہ لگایا

﴿19﴾ فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ 
(19) تو اسی میں مارا گیا کہ کیسا اندازہ لگایا

﴿20﴾ ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ 
(20) پھر اسی میں اور تباہ ہوگیا کہ کیسا اندازہ لگایا

﴿21﴾ ثُمَّ نَظَرَ
(21) پھر غور کیا

﴿22﴾ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ
(22) پھر تیوری چڑھا کر منہ بسور لیا

﴿23﴾ ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ
(23) پھر منہ پھیر کر چلا گیا اور اکڑ گیا

﴿24﴾ فَقَالَ إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ يُؤْثَرُ
(24) اور آخر میں کہنے لگا کہ یہ تو ایک جادو ہے جو پرانے زمانے سے چلا آرہا ہے

﴿25﴾ إِنْ هَذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ
(25) یہ تو صرف انسان کا کلام ہے

﴿26﴾ سَأُصْلِيهِ سَقَرَ
(26) ہم عنقریب اسے جہنمّ واصل کردیں گے

﴿27﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سَقَرُ 
(27) اور تم کیا جانو کہ جہنمّ کیا ہے

﴿28﴾ لَا تُبْقِي وَلَا تَذَرُ
(28) وہ کسی کو چھوڑنے والا اور باقی رکھنے والا نہیںہے

﴿29﴾ لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ 
(29) بدن کو جلا کر سیاہ کردینے والا ہے

﴿30﴾ عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ

(30) اس پر انیس فرشتے معین ہیں

﴿31﴾ وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَةً وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَى لِلْبَشَرِ

(31) اور ہم نے جہنمّ کا نگہبان صرف فرشتوں کو قرار دیا ہے اور ان کی تعداد کو کفار کی آزمائش کا ذریعہ بنادیا ہے کہ اہل کتاب کو یقین حاصل ہوجائے اور ایمان والوں کے ایمان میں اضافہ ہوجائے اور اہل کتاب یا صاحبانِ ایمان اس کے بارے میں کسی طرح کا شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں مرض ہے اور کفار یہ کہنے لگیں کہ آخر اس مثال کا مقصد کیا ہے اللہ اسی طرح جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اس کے لشکروں کو اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے یہ تو صرف لوگوں کی نصیحت کا ایک ذریعہ ہے

﴿32﴾ كَلَّا وَالْقَمَرِ 
(32) ہوشیار ہمیں چاند کی قسم

﴿33﴾ وَاللَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ
(33) اور جاتی ہوئی رات کی قسم

﴿34﴾ وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ 
(34) اور روشن صبح کی قسم

﴿35﴾ إِنَّهَا لَإِحْدَى الْكُبَرِ
(35) یہ جہنمّ بڑی چیزوں میں سے ایک چیز ہے

﴿36﴾ نَذِيرًا لِّلْبَشَرِ
(36) لوگوں کے ڈرانے کا ذریعہ

﴿37﴾ لِمَن شَاء مِنكُمْ أَن يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ
(37) ان کے لئے جو آگے پیچھے ہٹنا چاہیں

﴿38﴾ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ 
(38) ہر نفس اپنے اعمال میں گرفتار ہے

﴿39﴾ إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ
(39) علاوہ اصحاب یمین کے

﴿40﴾ فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءلُونَ
(40) وہ جنتوں میں رہ کر آپس میں سوال کررہے ہوں گے

﴿41﴾ عَنِ الْمُجْرِمِينَ 
(41) مجرمین کے بارے میں

﴿42﴾ مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ 
(42) آخر تمہیں کس چیز نے جہنمّ میں پہنچادیا ہے

﴿43﴾ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ 
(43) وہ کہیں گے کہ ہم نماز گزار نہیں تھے

﴿44﴾ وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ   
(44) اور مسکین کو کھانا نہیں کھلایا کرتے تھے

﴿45﴾ وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ 
(45) لوگوں کے بفِے کاموں میں شامل ہوجایا کرتے تھے

﴿46﴾ وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ
(46) اور روزِ قیامت کی تکذیب کیا کرتے تھے

﴿47﴾ حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ 
(47) یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی

﴿48﴾ فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ
(48) تو انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش بھی کوئی فائدہ نہ پہنچائے گی

﴿49﴾ فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ
(49) آخر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ یہ نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہیں

﴿50﴾  كَأَنَّهُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنفِرَةٌ
(50) گویا بھڑکے ہوئے گدھے ہیں

﴿51﴾ فَرَّتْ مِن قَسْوَرَةٍ 
(51) جو شیر سے بھاگ رہے ہیں

﴿52﴾ بَلْ يُرِيدُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُؤْتَى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً
(52) حقیقتا ان میں ہر آدمی اس بات کا خواہش مند ہے کہ اسے کِھلی ہوئی کتابیں عطا کردی جائیں

﴿53﴾ كَلَّا بَل لَا يَخَافُونَ الْآخِرَةَ
(53) ہرگز نہیں ہوسکتا اصل یہ ہے کہ انہیں آخرت کا خوف ہی نہیں ہے

﴿54﴾ كَلَّا إِنَّهُ تَذْكِرَةٌ 
(54) ہاں ہاں بیشک یہ سراسر نصیحت ہے

﴿55﴾ فَمَن شَاء ذَكَرَهُ
(55) اب جس کا جی چاہے اسے یاد رکھے

﴿56﴾ وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللَّهُ هُوَ أَهْلُ التَّقْوَى وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ

(56) اور یہ اسے یاد نہ کریں گے مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے کہ وہی ڈرانے کا اہل اور مغفرت کا مالک ہے