
Super User
سوره الذاريات
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ وَالذَّارِيَاتِ ذَرْوًا
(1) ان ہواؤں کی قسم جو بادلوں کو منتشر کرنے والی ہیں
﴿2﴾ فَالْحَامِلَاتِ وِقْرًا
(2) بھر بادل کا بوجھ اٹھانے والی ہیں
﴿3﴾ فَالْجَارِيَاتِ يُسْرًا
(3) پھر دھیرے دھیرے چلنے والی ہیں
﴿4﴾ فَالْمُقَسِّمَاتِ أَمْرًا
(4) پھر ایک امر کی تقسیم کرنے والی ہیں
﴿5﴾ إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَصَادِقٌ
(5) تم سے جس بات کا وعدہ کیا گیا ہے وہ سچی ہے
﴿6﴾ وَإِنَّ الدِّينَ لَوَاقِعٌ
(6) اور جزا و سزا بہرحال واقع ہونے والی ہے
﴿7﴾ وَالسَّمَاء ذَاتِ الْحُبُكِ
(7) اور مختلف راستوں والے آسمان کی قسم
﴿8﴾ إِنَّكُمْ لَفِي قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ
(8) کہ تم لوگ مختلف باتوں میں پڑے ہوئے ہو
﴿9﴾ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ
(9) حق سے وہی گمراہ کیا جاسکتا ہے جو بہکایا جاچکا ہے
﴿10﴾ قُتِلَ الْخَرَّاصُونَ
(10) بیشک اٹکل پچو لگانے والے مارے جائیں گے
﴿11﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي غَمْرَةٍ سَاهُونَ
(11) جو اپنی غفلت میں بھولے پڑے ہوئے ہیں
﴿12﴾ يَسْأَلُونَ أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ
(12) یہ پوچھتے ہیں کہ آخر قیامت کا دن کب آئے گا
﴿13﴾ يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُونَ
(13) تو یہ وہی دن ہے جس دن انہیں جہّنم کی آگ پر تپایا جائے گا
﴿14﴾ ذُوقُوا فِتْنَتَكُمْ هَذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ
(14) کہ اب اپنا عذاب چکھو اور یہی وہ عذاب ہے جس کی تم جلدی مچائے ہوئے تھے
﴿15﴾ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ
(15) بیشک متقی افراد باغات اور چشموں کے درمیان ہوں گے
﴿16﴾ آخِذِينَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ مُحْسِنِينَ
(16) جو کچھ ان کا پروردگار عطا کرنے والا ہے اسے وصول کررہے ہوں گے کہ یہ لوگ پہلے سے نیک کردار تھے
﴿17﴾ كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ
(17) یہ رات کے وقت بہت کم سوتے تھے
﴿18﴾ وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
(18) اور سحر کے وقت اللہ کی بارگاہ میں استغفار کیا کرتے تھے
﴿19﴾ وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ
(19) اور ان کے اموال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محروم افراد کے لئے ایک حق تھا
﴿20﴾ وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ
(20) اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
﴿21﴾ وَفِي أَنفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ
(21) اور خود تمہارے اندر بھی - کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو
﴿22﴾ وَفِي السَّمَاء رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ
(22) اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور جن باتوں کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے سب کچھ موجود ہے
﴿23﴾ فَوَرَبِّ السَّمَاء وَالْأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا أَنَّكُمْ تَنطِقُونَ
(23) آسمان و زمین کے مالک کی قسم یہ قرآن بالکل برحق ہے جس طرح تم خو دباتیں کررہے ہو
﴿24﴾ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ
(24) کیا تمہارے پاس ابراہیم کے محترم مہمانوں کا ذکر پہنچا ہے
﴿25﴾ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ
(25) جب وہ ان کے پاس وارد ہوئے اور سلام کیا تو ابراہیم نے جواب سلام دیتے ہوئے کہا کہ تم تو انجانی قوم معلوم ہوتے ہو
﴿26﴾ فَرَاغَ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاء بِعِجْلٍ سَمِينٍ
(26) پھر اپنے گھر جاکر ایک موٹا تازہ بچھڑا تیار کرکے لے آئے
﴿27﴾ فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ
(27) پھر ان کی طرف بڑھادیا اور کہا کیا آپ لوگ نہیں کھاتے ہیں
﴿28﴾ فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُوا لَا تَخَفْ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ
(28) پھر اپنے نفس میں خوف کا احساس کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں اور پھر انہیں ایک دانشمند فرزند کی بشارت دیدی
﴿29﴾ فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ
(29) یہ سن کر ان کی زوجہ شور مچاتی ہوئی آئیں اور انہوں نے منہ پیٹ لیا کہ میں بڑھیا بانجھ (یہ کیا بات ہے
﴿30﴾ قَالُوا كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكِ إِنَّهُ هُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ
(30) ان لوگوں نے کہا یہ ایسا ہی ہوگا یہ تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے وہ بڑی حکمت والا اور ہر چیز کا جاننے والا ہے
﴿31﴾ قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ
(31) ابراہیمعلیھ السّلام نے کہا کہ اے فرشتو تمہیں کیا مہم درپیش ہے
﴿32﴾ قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ
(32) انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک مجرم قوم کی طرف بھیجا گیا ہے
﴿33﴾ لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن طِينٍ
(33) تاکہ ان کے اوپر مٹی کے کھرنجے دار پتھر برسائیں
﴿34﴾ مُسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ
(34) جن پر پروردگار کی طرف سے حد سے گزر جانے والوں کے لئے نشانی لگی ہوئی ہے
﴿35﴾ فَأَخْرَجْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
(35) پھر ہم نے اس بستی کے تمام مومنین کو باہر نکال لیا
﴿36﴾ فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ
(36) اور وہاں مسلمانوں کے ایک گھر کے علاوہ کسی کو پایا بھی نہیں
﴿37﴾ وَتَرَكْنَا فِيهَا آيَةً لِّلَّذِينَ يَخَافُونَ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ
(37) اور وہاں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی بھی چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرنے والے ہیں
﴿38﴾ وَفِي مُوسَى إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَى فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
(38) اور موسٰی کے واقعہ میں بھی ہماری نشانیاں ہیں جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلی ہوئی دلیل دے کر بھیجا
﴿39﴾ فَتَوَلَّى بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ
(39) تو اس نے لشکر کے دِم پر منہ موڑ لیا اور کہا کہ یہ جادوگر یا دیوانہ ہے
﴿40﴾ فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌ
(40) تو ہم نے اسے اور اس کی فوج کو گرفت میں لے کر دریا میں ڈال دیا اور وہ قابل ملامت تھا ہی
﴿41﴾ وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ
(41) اور قوم عاد میں بھی ایک نشانی ہے جب ہم نے ان کی طرف بانجھ ہوا کو چلا دیا
﴿42﴾ مَا تَذَرُ مِن شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ
(42) کہ جس چیز کے پاس سے گزر جاتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح ریزہ ریزہ کردیتی تھی
﴿43﴾ وَفِي ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّى حِينٍ
(43) اور قوم ثمود میں بھی ایک نشانی ہے جب ان سے کہا گیا کہ تھوڑے دنوں مزے کرلو
﴿44﴾ فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنظُرُونَ
(44) تو ان لوگوں نے حکم خدا کی نافرمانی کی تو انہیں بجلی نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے
﴿45﴾ فَمَا اسْتَطَاعُوا مِن قِيَامٍ وَمَا كَانُوا مُنتَصِرِينَ
(45) پھر نہ وہ اٹھنے کے قابل تھے اور نہ مدد طلب کرنے کے لائق تھے
﴿46﴾ وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
(46) اور ان سے پہلے قوم نوح تھی کہ وہ تو سب ہی فاسق اور بدکار تھے
﴿47﴾ وَالسَّمَاء بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ
(47) اور آسمان کو ہم نے اپنی طاقت سے بنایا ہے اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں
﴿48﴾ وَالْأَرْضَ فَرَشْنَاهَا فَنِعْمَ الْمَاهِدُونَ
(48) اور زمین کو ہم نے فرش کیا ہے تو ہم بہترین ہموار کرنے والے ہیں
﴿49﴾وَمِن كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
(49) اور ہر شے میں سے ہم نے جوڑا بنایا ہے کہ شاید تم نصیحت حاصل کرسکو
﴿50﴾ فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ إِنِّي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
(50) لہذا اب خدا کی طرف دوڑ پڑو کہ میں کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں
﴿51﴾ وَلَا تَجْعَلُوا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِنِّي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
(51) اور خبردار اس کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا نہ بنانا کہ میں تمہارے لئے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
﴿52﴾ كَذَلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ
(52) اسی طرح ان سے پہلے کسی قوم کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ یہ جادوگر ہے یا دیوانہ
﴿53﴾ أَتَوَاصَوْا بِهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ
(53) کیا انہوں نے ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کی ہے - نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش ہیں
﴿54﴾ فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا أَنتَ بِمَلُومٍ
(54) لہٰذا آپ ان سے منہ موڑ لیں پھر آپ پر کوئی الزام نہیں ہے
﴿55﴾ وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
(55) اور یاد دہانی بہرحال کراتے رہے کہ یاد دہانی صاحبانِ ایمان کے حق میں مفید ہوتی ہے
﴿56﴾ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
(56) اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے
﴿57﴾ مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ
(57) میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں
﴿58﴾ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ
(58) بیشک رزق دینے والا, صاحبِ قوت اور زبردست صرف علیھ السّلام اللہ ہے
﴿59﴾ فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذَنُوبًا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَابِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ
(59) پھر ان ظالمین کے لئے بھی ویسے ہی نتائج ہیں جیسے ان کے اصحاب کے لئے تھے لہذا یہ جلدی نہ کریں
﴿60﴾ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن يَوْمِهِمُ الَّذِي يُوعَدُونَ
(60) پھر کفار کے لئے اس دن ویل اور عذاب ہے جس دن کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے
سوره ق
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ
(1) قۤ - قرآن مجید کی قسم
﴿2﴾ بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءهُمْ مُنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ
(2) لیکن ان کفاّر کو تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی شخص پیغمبر بن کر آگیا اس لئے ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ بات بالکل عجیب ہے
﴿3﴾ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ذَلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ
(3) کیا جب ہم مرکر خاک ہوجائیں گے تو دوبارہ واپس ہوں گے یہ بڑی بعید بات ہے
﴿4﴾ قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ
(4) ہم جانتے ہیں کہ زمین ان کے جسموں میں سے کس قدر کم کردیتی ہے اور ہمارے پاس ایک محفوظ کتاب موجود ہے
﴿5﴾ بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ
(5) حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے حق کے آنے کے بعد اس کا انکار کردیا ہے تو وہ ایک بے چینی کی بات میں مبتلا ہیں
﴿6﴾ أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاء فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ
(6) کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ہے کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے اور پھر آراستہ بھی کردیا ہے اور اس میں کہیں شگاف بھی نہیں ہے
﴿7﴾ وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ
(7) اور زمین کو فرش کردیا ہے اور اس میں پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور ہر طرح کی خوبصورت چیزیں اُگادی ہیں
﴿8﴾ تَبْصِرَةً وَذِكْرَى لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ
(8) یہ خدا کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندہ کے لئے سامان نصیحت اور وجہ بصیرت ہے
﴿9﴾ وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاء مَاء مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ
(9) اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا ہے پھر اس سے باغات اور کھیتی کا غلہ اُگایا ہے
﴿10﴾ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ
(10) اور لمبی لمبی کھجوریں اُگائی ہیں جن کے بور آپس میں گتھے ہوئے ہیں
﴿11﴾ رِزْقًا لِّلْعِبَادِ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا كَذَلِكَ الْخُرُوجُ
(11) یہ سب ہمارے بندوں کے لئے رزق کا سامان ہے اور ہم نے اسی پانی سے اَمردہ زمینوں کو زندہ کیا ہے اور اسی طرح تمہیں بھی زمین سے نکالیں گے
﴿12﴾ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ
(12) ان سے پہلے قوم نوح اصحاب رس اور ثمود نے بھی تکذیب کی تھی
﴿13﴾ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ وَإِخْوَانُ لُوطٍ
(13) اور قوم عاد, فرعون اور برادرانِ لوط نے بھی
﴿14﴾ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ
(14) اور اصحاب ایکہ اور قوم تبع نے بھی اور ان سب نے رسولوں کی تکذیب کی تو ہمارا وعدہ پورا ہوگیا
﴿15﴾ أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ
(15) تو کیا ہم پہلی خلقت سے عاجز تھے ہرگز نہیں - تو پھر حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں
﴿16﴾ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
(16) اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ اس کا نفس کیا کیا وسوسے پیدا کرتا ہے اور ہم اس سے رگ گردن سے زیادہ قریب ہیں
﴿17﴾ إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ
(17) جب کہ دو لکھنے والے اس کی حرکتوں کو لکھ لیتے ہیں جو داہنے اور بائیں بیٹھے ہوئے ہیں
﴿18﴾ مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ
(18) وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا ہے مگر یہ کہ ایک نگہبان اس کے پاس موجود رہتا ہے
﴿19﴾ وَجَاءتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنتَ مِنْهُ تَحِيدُ
(19) اور موت کی بیہوشی یقینا طاری ہوگی کہ یہی وہ بات ہے جس سے تو بھاگا کرتا تھا
﴿20﴾ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ ذَلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ
(20) اور پھر صور پھونکا جائے گا کہ یہ عذاب کے وعدہ کا دن ہے
(21) وَجَاءتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ
(21) اور ہر نفس کو اس انداز سے آنا ہوگا کہ اس کے ساتھ ہنکانے والے اور گواہی دینے والے فرشتے بھی ہوں گے
﴿22﴾ لَقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ
(22) یقینا تم اس کی طرف سے غفلت میں تھے تو ہم نے تمہارے پردوں کو اُٹھادیاہے اور اب تمہاری نگاہ بہت تیز ہوگئی ہے
﴿23﴾ وَقَالَ قَرِينُهُ هَذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ
(23) اور اس کا ساتھی فرشتہ کہے گا کہ یہ اس کا عمل میرے پاس تیار موجودہے
﴿24﴾ أَلْقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٍ
(24) حکم ہوگا کہ تم دونوں ہر ناشکرے سرکش کو جہنمّ میں ڈال دو
﴿25﴾ مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ
(25) جو خیر سے روکنے والا حد سے تجاوز کرنے والا اور شبہات پیدا کرنے والا تھا
﴿26﴾ الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ
(26) جس نے اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بنادیئے تھے تم دونوں اس کو شدید عذاب میں ڈال دو
﴿27﴾ قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ
(27) پھر اس کا ساتھی شیطان کہے گا کہ خدایا میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا ہے یہ خود ہی گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا تھا
﴿28﴾ قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ
(28) ارشاد ہوگا کہ میرے پاس جھگڑا مت کرو میں پہلے ہی عذاب کی خبر دے چکا ہوں
﴿29﴾ مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
(29) میرے پاس بات میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے اور نہ میں بندوں پر ظلم کرنے والاہوں
﴿30﴾ يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ
(30) جس دن ہم جہّنم سے کہیں گے کہ تو بھر گیا تو وہ کہے گا کہ کیا کچھ اور مل سکتا ہے
﴿31﴾ وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ
(31) اور جنّت کو صاحبانِ تقویٰ سے قریب تر کردیا جائے گا
﴿32﴾ هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ
(32) یہ وہ جگہ ہے جس کا وعدہ ہر خدا کی طرف رجوع کرنے والے اور نفس کی حفاظت کرنے والے سے کیا جاتا ہے
﴿33﴾ مَنْ خَشِيَ الرَّحْمَن بِالْغَيْبِ وَجَاء بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ
(33) جو شخص بھی رحمان سے پبُ غیب ڈرتا ہے اور اس کی بارگاہ میں رجوع کرنے والے دل کی ساتھ حاضر ہوتا ہے
﴿34﴾ ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ
(34) تم سب سلامتی کے ساتھی جنّت میں داخل ہوجاؤ کہ یہ ہمیشگی کا دن ہے
﴿35﴾ لَهُم مَّا يَشَاؤُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ
(35) وہاں ان کے لئے جو کچھ بھی چاہیں گے سب حاضر رہے گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے
﴿36﴾ وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ
(36) اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو ان سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں تو انہوں نے تمام شہروں کو چھان مارا تھا لیکن موت سے چھٹکارا کہاں ہے
﴿37﴾ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ
(37) اس واقعہ میں نصیحت کا سامان موجود ہے اس انسان کے لئے جس کے پاس دل ہو یا جو حضور قلب کے ساتھ بات سنتا ہو
﴿38﴾ وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ
(38) اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور ہمیں اس سلسلہ میں کوئی تھکن چھو بھی نہیں سکی ہے
﴿39﴾ فَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ
(39) لہٰذا آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح کیا کریں
﴿40﴾ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ
(40) اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کیا کریں
﴿41﴾ وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ
(41) اور اس دن کو غور سے سنو جس دن قدرت کا منادی اسرافیل قریب ہی کی جگہ سے آواز دے گا
﴿42﴾ يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ
(42) جس دن صدائے آسمان کو سب بخوبی سن لیں گے اور وہی دن قبروں سے نکلنے کا دن ہے
﴿43﴾ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَإِلَيْنَا الْمَصِيرُ
(43) بیشک ہم ہی موت و حیات دینے والے ہیں اور ہماری ہی طرف سب کی بازگشت ہے
﴿44﴾ يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ذَلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ
(44) اسی دن زمین ان لوگوں کی طرف سے شق ہوجائے گی اور یہ تیزی سے نکل کھڑے ہوں گے کہ یہ حشر ہمارے لئے بہت آسان ہے
﴿45﴾ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ
(45) ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہیں آپ قرآن کے ذریعہ ان لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں جو عذاب سے ڈرنے والے ہیں
رہبر معظم سے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں اسلام کے مکمل نفاذ کو اللہ تعالی کی مرضی و منشاء اور اسلامی جمہوری نظام کا اصلی ہدف قراردیا اور دیگر قوموں کو اسلام سے ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کے سلسلے میں سامراجی طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے میں حقیقی اور خالص اسلام کی تبلیغ اور ترویج کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ چیلنجوں کو حل کرنے اور ان کے علل و اسباب کا جائزہ لینے کے سلسلے میں سطحی نگاہ سے پرہیز کرنا چاہیے اور مسائل و مشکلات کی اصل حقیقت کے پیش نظر ان کا منطقی اور مناسب حل تلاش کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آیت اللہ یزدی کی خدمات ، سوابق اور شخصیت کی طرف اشارہ کیا اور خبرگان کونسل کے سربراہ کے عنوان سے ان کے انتخاب کو مناسب اور موزوں قراردیتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے انتخابات بہت ہی سنجیدہ ماحول اور بغیر کسی حاشیے کے منعقد ہوئے اور یہ انتخاب دوسرے اداروں کے لئے بھی بہترین نمونہ ہوسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کی متعدد آیات کی روشنی میں دین کے تمام احکام اور ارکان پر توجہ کو اسلام کا مطالبہ شمار کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی معارف میں حد اقل دین کے نام سے کوئی چیز موجود نہیں ہے دین کے تمام احکام ،اجزا اور مکمل دین کا نفاذ ہمارا ہدف ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں آگے کی سمت حرکت اور تلاش و کوش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کی صورت اور سیرت کے تمام پہلوؤں کی حفاظت اور تقویت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلام کی سیرت کی حفاظت یعنی ملک کی عام حرکت ، عوام اور حکام کے طرز عمل کی تمام ظرفیتوں میں مقصد اسلام ہونا چاہیے اور کمال تک پہنچنے کے لئے منصوبہ بندی ہونی چاہیے اور اس راستے پر سب کو حرکت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی منہ زور طاقتوں کو اسلام کے مکمل نفاذ اور اس کی سمت حرکت کرنے میں اصلی رکاوٹ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونیوں کے سیاسی اور تبلیغاتی ادارے اسلام سے ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کی تبلیغ اور ترویج کررہے ہیں جو اس بات کا مظہر ہے کہ ان کے ناجائز مفادات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام نہ بدلنے بلکہ اسلامی جمہوریہ کی رفتار بدلنے کے سلسلے میں دشمن کی بعض باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: نظام کی رفتار بدلنے کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی قوم اسلام کے کامل نفاذ کی سمت اپنی حرکت سے پیچھے ہٹ جائے اور یہ ہدف درحقیقت وہی اسلام کی عام حرکت میں دین کی سیرت سے انحراف ، نابودی اور تبدیلی کا ہدف ہے جس کا پیچھا اب اس طریقہ سے کیا جارہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام ہراسی کے سلسلے میں انفعالی حرکت سے پرہیز پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قوموں کی زندگی میں موجود اسلام اور سیاسی اسلام سے عالمی منہ زور طاقتوں کی پریشانی اور خوف و ہراس نمایاں ہے جوحقیقت میں اسلام ہراسی کا اصلی مفہوم ہے ایرانی قوم اسلامی انقلاب کی پرچمدار ہے اور وہ اسلام کے ثبات اور تقویت کا باعث بنی ہوئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام ہراسی کو فرصت میں بدلنے کو ممکن قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام سے جوانوں اور قوموں کو مسلسل ڈرانے اور اس سلسلے میں پیہم تلاش و کوشش عالمی رائے عامہ کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے جس سے ان کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اسلام پر اس حملہ کا اصلی سبب کیا ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خالص اور حقیقی اسلام کے بیشمار فیوض و برکات قوموں کے سامنے پیش کرنے کو اس سوال کا جواب قراردیتے ہوئے فرمایا: اس راہ میں ہمیں اپنی تمام توانائی کو کام میں لانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خالص اور حقیقی اسلام کی خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام مظلوم کا حامی و طرفدار اور ظالم کے خلاف ہے اور اسلام کے اس نظریہ کی بدولت دنیا کے گوشہ گوشہ میں جوانوں میں جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے اور انھیں پتہ چلتا ہے کہ اسلام مظلوموں اور بے سہارا لوگوں کا حامی اور طرفدار ہے اور اس سلسلے میں اس کے پاس عملی پروگرام بھی موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خالص اور حقیقی اسلام کو عقلانیت کا حامی اور اوہام ، خرافات ، تحجر اور قدامت پسندی کا مخالف قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں لاپرواہ اسلام کے مقابلے میں متعہد اسلام ، سیکولر اسلام کے مقابلے میں عوام کی زندگی میں موجود اسلام، کمزوروں کے لئے رحمت والے اسلام اور سامراجی طاقتوں کے خلاف جہاد والے اسلامکو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور اس طرح ہمیں دشمنوں کی طرف سے دوسری قوموں کو اسلام سے ڈرانے کی سازشوں اور کوششوں کو ناکام بنا کر قوموں کی توجہ کو خالص اور حقیقی اسلام کی طرف مبذول کرنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ایران، امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے درمیان موجود چیلنجوں منجملہ ایٹمی معاملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ مشکلات اور چیلنجوں کا جآئزہ لینے کے لئے سطحی نگاہ سے پرہیز کرنا چاہیے بلکہ مشکلات کا اچھی طرح جائز ہ لیکر انھیں منطقی طریقہ سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کو عینی مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: دقیق مطالعہ کرنے سے آشکار ہوجاتا ہے کہ اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ہم اقتصادی مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں اس کی اصل وجہ ملک کی تیل سے وابستگی ، حکومتی اقتصاد اور عوام کی اقتصاد کے میدان میں عدم موجودگی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اہم سوالات پیش کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم ملک کے اقتصاد اور عوامی زندگی کو تیل سے وابستہ نہ کرتے یا انقلاب کے اوائل میں تمام اقتصادی مسائل کو حکومت سے وابستہ نہ کرتے اور اقتصادی سرگرمیوں میں حقیقی طور پر عوام کو وارد کرتے ، تو کیا دشمن آج تیل یا حکومتی اداروں پر پابندی عائد کرکے مشکلات کھڑی کرسکتا تھا؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم مسائل کا اس طرح جائزہ لیں اور ان کا راہ حل تلاش کریں تو مشکلات حل ہوجائیں گی اور ہماری نگاہیں دشمن کی محبت پر نہیں لگیں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی منہ زور طاقتوں کے آشکارا و مخفی چیلنجوں، منجملہ ایٹمی معاملے کی مدیریت میں اس نقطہ نگاہ کو منطقی، کارآمد اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: مذاکراتی ٹیم جسے صدر محترم نے منتخب کیا ہے حقیقت میں ایک اچھی ، امین ، دلسوز اور قابل قبول ٹیم ہےجو تلاش و کوشش کررہی ہے لیکن ان اچھے بھائیوں کے باوجود میں مطمئن نہیں ہوں ، کیونکہ ہمارے مد مقابل فریق مکار، دھوکے باز ، حیلہ گر اور پشت میں خنجر گھونپنے والا ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے طاقتور افراد کے دھوکہ نہ دینے کے رائج اشتباہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: بعض تصور کرتے ہیں کہ امریکہ کو اتنی اقتصادی ، فوجی اور سیاسی طاقت کے باوجود دھوکے اور فریب دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن اس تصور کے برخلاف امریکیوں کو مکر و فریب کی بہت زيادہ ضرورت ہے اور اب بھی وہ اسی پر عمل کررہے ہیں اور اس حقیقت سے ہمیں پریشانی اور نگرانی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی سازشوں اور چالوں کے بارے میں ہوشیار رہنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی ہمیشہ مذاکرات کے اختتام کے لئے مقرر وقت میں اپنا لب و لہجہ سخت و تند و تیز کردیتے ہیں تاکہ اپنے اہداف کو عملی جامہ پہنا سکیں اور ان کے اس فریب سے آگاہ اور باخبر رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ ایام اور ہفتوں میں امریکیوں کی پست اور گھٹیا باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
ایک صہیونی احمق و نادان شخص نے وہاں جا کر تقریر کی ، امریکیوں نے بھی کچھ باتیں کی ہیں تاکہ خود کو الگ کرلیں اور اپنی انہی باتوں میں انھوں نے ایران پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کیا جو حقیقت میں خندہ آور اور تعجب انگیر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں اور ان کے اتحادیوں نے علاقہ میں خونخوار اور خبیث ترین دہشت گردوں یعنی داعش دہشت گرد گروہ کو تشکیل دیا اور اس کی مسلسل حمایت کررہے ہیں اور پھر بے بنیاد اور غلط قسم کے الزامات کو اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کررہے ہیں!
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سے جعلی صہیونی حکومت کی پیہم حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: واشگٹن ایسی غاصب صہیونی حکومت کی حمایت کررہا ہے جو آشکارا دہشت گردوں کی حمایت کا اعتراف کررہی ہے جبکہ الزامات اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کئے جارہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی سینیٹروں کے حالیہ خط کو امریکہ میں سیاسی اخلاق کے خاتمہ اور امریکی نظام کے زوال کے علائم میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے تمام ممالک بین الاقوامی قبول شدہ قوانین کے مطابق عمل کرتے ہیں اور حکومتوں کی تبدیلی کے بعد معاہدوں کی پابندی کرتے ہیں لیکن امریکی سینیٹرز سرکاری طور پراعلان کرتے ہیں کہ اس حکومت کے خاتمہ کے بعد معاہدے منسوخ ہوجائیں گے کیا یہ امریکہ کے اندرونی نظام کے زوال اور امریکہ میں سیاسی اخلاق کے خاتمہ کی علامت نہیں ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ کے حکام اپنا کام کرنا جانتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر ممکنہ معاہدے تک پہنچ گئے تو کیسے عمل کریں گے تاکہ امریکی حکومت اس معاہدے کو بعد میں منسوخ نہ کرسکے ۔
سوره حجرات
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(1) ایمان والو خبردار خدا و ر رسول کے سامنے اپنی بات کو آگے نہ بڑھاؤ اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ ہر بات کا سننے والا اور جاننے والا ہے
﴿2﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
(2) ایمان والو خبردار اپنی آواز کو نبی کی آواز پر بلند نہ کرنا اور ان سے اس طرح بلند آواز میں بات بھی نہ کرنا جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں اس کا شعور بھی نہ ہو
﴿3﴾ إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَى لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
(3) بیشک جو لوگ رسول اللہ کے سامنے اپنی آواز کو دھیما رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے تقویٰ کے لئے آزمالیا ہے اور ان ہی کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے
﴿4﴾ إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَاء الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
(4) بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان کی اکثریت کچھ نہیں سمجھتی ہے
﴿5﴾ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(5) اور اگر یہ اتنا صبر کرلیتے کہ آپ نکل کر باہر آجاتے تو یہ ان کے حق میں زیادہ بہتر ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
﴿6﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَأٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ
(6) ایمان والو اگر کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے
﴿7﴾ وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُوْلَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ
(7) اور یاد رکھو کہ تمہارے درمیان خدا کا رسول موجود ہے یہ اگر بہت سی باتوں میں تمہاری بات مان لیتا تو تم زحمت میں پڑ جاتے لیکن خدا نے تمہارے لئے ایمان کو محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا ہے اور کفر, فسق اور معصیت کو تمہارے لئے ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے اور درحقیقت یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں
﴿8﴾ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَنِعْمَةً وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(8) یہ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
﴿9﴾ وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ فَإِن فَاءتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ
(9) اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں جھگڑا کریں تو تم سب ان کے درمیان صلح کراؤ اس کے بعد اگر ایک دوسرے پر ظلم کرے تو سب مل کر اس سے جنگ کرو جو زیادتی کرنے والا گروہ ہے یہاں تک کہ وہ بھی حکم خدا کی طرف واپس آجائے پھر اگر پلٹ آئے تو عدل کے ساتھ اصلاح کردو اور انصاف سے کام لو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
﴿10﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
(10) مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے
﴿11﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَومٌ مِّن قَوْمٍ عَسَى أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاء مِّن نِّسَاء عَسَى أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الاِسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
(11) ایمان والو خبردار کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے کہ شاید وہ اس سے بہتر ہو اور عورتوں کی بھی کوئی جماعت دوسری جماعت کا مسخرہ نہ کرے کہ شاید وہی عورتیں ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو طعنے بھی نہ دینا اور اِرے اِرے القاب سے یاد بھی نہ کرنا کہ ایمان کے بعد بدکاریً کا نام ہی بہت اِرا ہے اور جو شخص بھی توبہ نہ کرے تو سمجھو کہ یہی لوگ درحقیقت ظالمین ہیں
﴿12﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ
(12) ایمان والو اکثر گمانوں سے اجتناب کرو کہ بعض گمان گناہ کا درجہ رکھتے ہیں اور خبردار ایک دوسرے کے عیب تلاش نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت بھی نہ کرو کہ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مفِدہ بھائی کا گوشت کھائے یقینا تم اسے اِرا سمجھو گے تو اللہ سے ڈرو کہ بیشک اللہ بہت بڑا توبہ کا قبول کرنے والا اور مہربان ہے
﴿13﴾ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
(13) انسانو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگارہے اور اللہ ہر شے کا جاننے والا اور ہر بات سے باخبر ہے
﴿14﴾ قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ وَإِن تُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(14) یہ بدوعرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ اسلام لائے ہیں کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا کہ وہ بڑا غفور اور رحیم ہے
﴿15﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ
(15) صاحبانِ ایمان صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے اور پھر کبھی شک نہیں کیا اور اس کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد بھی کیا درحقیقت یہی لوگ اپنے دعویٰ ایمان میں سچےّ ہیں
﴿16﴾ قُلْ أَتُعَلِّمُونَ اللَّهَ بِدِينِكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
(16) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم خدا کو اپنا دین سکھارہے ہو جب کہ وہ آسمان اور زمین کی ہر شے سے باخبر ہے اور وہ کائنات کی ہر چیز کا جاننے والا ہے
﴿17﴾ يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا قُل لَّا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُم بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(17) یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ اسلام لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہمارے اوپراپنے اسلام کا احسان نہ رکھو یہ خدا کا احسان ہے کہ اس نے تم کو ایمان لانے کی ہدایت دے دی ہے اگر تم واقعا دعوائے ایمان میں سچے ہو
﴿18﴾ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
(18) بیشک اللہ آسمان و زمین کے ہر غیب کا جاننے والا اور وہ تمہارے تمام اعمال کا بھی دیکھنے والا ہے
سوره الفتح
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا
(1) بیشک ہم نے آپ کو کھلی ہوئی فتح عطا کی ہے
﴿2﴾ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
(2) تاکہ خدا آپ کے اگلے پچھلے تمام الزامات کو ختم کردے اور آپ پر اپنی نعمت کو تمام کردے اور آپ کو سیدھے راستہ کی ہدایت د ے د ے
﴿3﴾ وَيَنصُرَكَ اللَّهُ نَصْرًا عَزِيزًا
(3) اور زبردست طریقہ سے آپ کی مدد کرے
﴿4﴾ هُوَ الَّذِي أَنزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَّعَ إِيمَانِهِمْ وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
(4) وہی خدا ہے جس نے مومنین کے دلوں میں سکون نازل کیا ہے تاکہ ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہوجائے اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہی تمام باتوں کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
﴿5﴾ لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَكَانَ ذَلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا
(5) تاکہ مومن مرد اور مومنہ عورتوں کو ان جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان ہی میں ہمیشہ رہیں اور ان کی برائیوں کو ان سے دور کردے اور یہی اللہ کے نزدیک عظیم ترین کامیابی ہے
﴿6﴾ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ وَسَاءتْ مَصِيرًا
(6) اور منافق مرد, منافق عورتیں اور مشرک مرد و عورت جو خدا کے بارے میں برے برے خیالات رکھتے ہیں ان سب پر عذاب نازل کرے ان کے سر عذاب کی گردش ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے خدا نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے جہّنم کو مہیاّ کیا ہے جو بدترین انجام ہے
﴿7﴾ وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
(7) اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہ صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
﴿8﴾ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
(8) پیغمبر ہم نے آپ کو گواہی دینے والا بشارت دینے والا اور عذاب الٰہٰی سے ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے
﴿9﴾ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
(9) تاکہ تم سب اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا احترام کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو
﴿10﴾ إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
(10) بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کرتے ہیں وہ درحقیقت اللہ کی بیعت کرتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہاتھ ہے اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کرتا ہے اور جو عہد الٰہٰی کو پورا کرتا ہے خدا عنقریب اسی کو اجر عظیم عطا کرے گا
﴿11﴾ سَيَقُولُ لَكَ الْمُخَلَّفُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ شَغَلَتْنَا أَمْوَالُنَا وَأَهْلُونَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا يَقُولُونَ بِأَلْسِنَتِهِم مَّا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ لَكُم مِّنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا بَلْ كَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
(11) عنقریب یہ پیچھے رہ جانے والے گنوار آپ سے کہیں گے کہ ہمارے اموال اور اولاد نے مصروف کرلیا تھا لہٰذا آپ ہمارے حق میں استغفار کردیں. یہ اپنی زبان سے وہ کہہ رہے ہیں جو یقینا ان کے دل میں نہیں ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا فائدہ ہی پہنچانا چاہے تو کون ہے جو اس کے مقابلہ میں تمہارے امور کا اختیار رکھتا ہے .حقیقت یہ ہے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
﴿12﴾ بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا
(12) اصل میں تمہارا خیال یہ تھا کہ رسول اور صاحبانِ ایمان اب اپنے گھر والوں تک پلٹ کر نہیں آسکتے ہیں اور اس بات کو تمہارے دلوں میں خوب سجا دیا گیا تھا اور تم نے بدگمانی سے کام لیا اور تم ہلاک ہوجانے والی قوم ہو
﴿13﴾ وَمَن لَّمْ يُؤْمِن بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَعِيرًا
(13) اور جو بھی خدا و رسول پر ایمان نہ لائے گا ہم نے ایسے کافرین کے لئے جہّنم کا انتظام کر رکھا ہے
﴿14﴾ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاء وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاء وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
(14) اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کا ملک ہے وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے
﴿15﴾ سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَا انطَلَقْتُمْ إِلَى مَغَانِمَ لِتَأْخُذُوهَا ذَرُونَا نَتَّبِعْكُمْ يُرِيدُونَ أَن يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ قُل لَّن تَتَّبِعُونَا كَذَلِكُمْ قَالَ اللَّهُ مِن قَبْلُ فَسَيَقُولُونَ بَلْ تَحْسُدُونَنَا بَلْ كَانُوا لَا يَفْقَهُونَ إِلَّا قَلِيلًا
(15) عنقریب یہ پیچھے رہ جانے والے تم سے کہیں گے جب تم مال غنیمت لینے کے لئے جانے لگو گے کہ اجازت دو ہم بھی تمہارے ساتھ چلے چلیں یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے کلام کو تبدیل کر دیں تو تم کہہ دو کہ تم لو گ ہمارے ساتھ نہیں آسکتے ہو اللہ نے یہ بات پہلے سے طے کردی ہے پھر یہ کہیں گے کہ تم لوگ ہم سے حسد رکھتے ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ بات کو بہت کم سمجھ پاتے ہیں
﴿16﴾ قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَى قَوْمٍ أُوْلِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
(16) آپ ان پیچھے رہ جانے والوں سے کہہ دیں کہ عنقریب تمہیں ایک ایسی قوم کی طرف بلایا جائے گا جو انتہائی سخت جنگجو قوم ہوگی کہ تم ان سے جنگ ہی کرتے رہو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے تو اگر تم خدا کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں بہترین اجر عنایت کرے گا اور اگر پھر منہ پھیر لو گے جس طرح پہلے کیا تھا تو تمہیں دردناک عذاب کے ذریعہ سزا دے گا
﴿17﴾ لَيْسَ عَلَى الْأَعْمَى حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا
(17) اندھے آدمی کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے اور لنگڑے آدمی کے لئے بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور مریض کی بھی کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا خدا اس کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور جو روگردانی کرے گا وہ اسے دردناک عذاب کی سزا دے گا
﴿18﴾ لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا
(18) یقینا خدا صاحبانِ ایمان سے اس وقت راضی ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے آپ کی بیعت کررہے تھے پھر اس نے وہ سب کچھ دیکھ لیا جو ان کے دلوں میں تھا تو ان پر سکون نازل کردیا اور انہیں اس کے عوض قریبی فتح عنایت کردی
﴿19﴾ وَمَغَانِمَ كَثِيرَةً يَأْخُذُونَهَا وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
(19) اور بہت سے منافع بھی دے دیئے جنہیں وہ حاصل کریں گے اور اللہ ہر ایک پر غالب آنے والا اور صاحب حکمت ہے
﴿20﴾ وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
(20) اس نے تم سے بہت سے فوائد کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پھر اس غنیمت خیبر کو فورا عطا کردیا اور لوگوں کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا اور تاکہ یہ صاحبانِ ایمان کے لئے ایک قدرت کی نشانی بنے اور وہ تمہیں سیدھے راستہ کی ہدایت دے دے
﴿21﴾ وَأُخْرَى لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
(21) اور دوسری غنیمتیں جن پر تم قادر نہیں ہوسکے خدا ان پر بھی حاوی ہے اور خدا تو ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
﴿22﴾ وَلَوْ قَاتَلَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوَلَّوُا الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
(22) اور اگر یہ کفاّر تم سے جنگ کرتے تو یقینا منہ پھیر کر بھاگ جاتے اور پھر انہیں کوئی سرپرست اور مددگار نصیب نہ ہوتا
﴿23﴾ سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا
(23) یہ اللہ کی ایک سنّت ہے جو پہلے بھی گزر چکی ہے اور تم اللہ کے طریقہ میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے
﴿24﴾ وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا
(24) وہی خدا ہے جس نے کفاّر کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے سرحد مکہ کے اندر تمہارے فتح پاجانے کے بعد بھی روک دیا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
﴿25﴾ هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاء مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَؤُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ لِيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاء لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
(25) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا اور تم کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے روک دیا اور قربانی کے جانوروں کو روک دیا کہ وہ اپنی منزل پر پہنچنے سے رکے رہے اور اگر صاحبِ ایمان مرد اور باایمان عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم نہیں جانتے تھے اور نادانستگی میں انہیں بھی پامال کر ڈالنے کا خطرہ تھا اور اس طرح تمہیں لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچ جاتا تو تمہیں روکا بھی نہ جاتا - روکا اس لئے تاکہ خدا جسے چاہے اسے اپنی رحمت میں داخل کرلے کہ یہ لوگ الگ ہوجاتے تو ہم کفّار کو دردناک عذاب میں مبتلا کردیتے
﴿26﴾ إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
(26) یہ اس وقت کی بات ہے جب کفار نے اپنے دلوں میں زمانہ جاہلیت جیسی ضد قرار دے لی تھی کہ تم کو مکہ میں داخل نہ ہونے دیں گے تو اللہ نے اپنے رسول اور صاحبانِ ایمان پر سکون نازل کردیا اور انہیں کلمہ تقویٰ پر قائم رکھا اور وہ اسی کے حقدار اور اہل بھی تھے اور اللہ تو ہر شے کا جاننے والا ہے
﴿27﴾ لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاء اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُؤُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا
(27) بیشک خدا نے اپنے رسول کو بالکل سچا خوب دکھلایا تھا کہ خدا نے چاہا تو تم لوگ مسجد الحرام میں امن و سکون کے ساتھ سر کے بال منڈا کر اور تھوڑے سے بال کاٹ کر داخل ہوگے اور تمہیں کسی طرح کا خوف نہ ہوگا تو اسے وہ بھی معلوم تھا جو تمہیں نہیں معلوم تھا تو اس نے فتح مکہّ سے پہلے ایک قریبی فتح قرار دے دی
﴿28﴾ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا
(28) وہی وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان عالم پر غالب بنائے اور گواہی کے لئے بس خدا ہی کافی ہے
﴿29﴾ مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا
(29) محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میںانتہائی رحمدل ہیں تم انہیں دیکھوگے کہ بارگاہ ِاحدیّت میںسر خم کئے ہوئے سجدہ ریز ہیںاور اپنے پروردگارسے فضل وکرم اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں ،کثرتِ سجود کی بنا پر ان کے چہروں پر سجدہ کے نشانات پائے جاتے ہیںیہی ان کی مثال تورےت میں ہے اور یہی ان کی صفت انجیل میں ہے جیسے کوئی کھیتی ہو جو پہلے سوئی نکالے پھر اسے مضبوط بنائے پھر وہ موٹی ہو جائے اور پھر اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے کہ کاشتکاروں کو خوش کرنے لگے تاکہ ان کے ذریعہ کفار کو جلایا جائے اور اللہ نے صاحبانِ ایمان وعمل صالح سے مغفرت اور عظیم اجر کا وعدہ کیا ہے
سوره محمد
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ
(1) جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کو راسِ خدا سے روکا خدا نے ان کے اعمال کو برباد کردیا
﴿2﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ
(2) اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے اور جو کچھ محمد پر نازل کیا گیا ہے اور پروردگار کی طرف سے برحق بھی ہے اس پر ایمان لے آئے تو خدا نے ان کی برائیوں کو دور کردیا اور ان کے حالات کی اصلاح کردی
﴿3﴾ ذَلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِن رَّبِّهِمْ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ
(3) یہ اس لئے کہ کفار نے باطل کا اتباع کیا ہے اور صاحبانِ ایمان نے اپنے پروردگار کی طرف سے آنے والے حق کا اتباع کیا ہے اور خدا اسی طرح لوگوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے
﴿4﴾ فَإِذا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّى إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاء حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ذَلِكَ وَلَوْ يَشَاء اللَّهُ لَانتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَكِن لِّيَبْلُوَ بَعْضَكُم بِبَعْضٍ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَن يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ
(4) پس جب کفار سے مقابلہ ہو تو ان کی گردنیں اڑادو یہاں تک کہ جب زخموں سے چور ہوجائیں تو ان کی مشکیں باندھ لو پھر اس کے بعد چاہے احسان کرکے چھوڑ دیا جائے یا فدیہ لے لیا جائے یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار رکھ دے - یہ یاد رکھنا اور اگر خدا چاہتا تو خود ہی ان سے بدلہ لے لیتا لیکن وہ ایک کو دوسرے کے ذریعہ آزمانا چاہتا ہے اور جو لوگ اس کی راہ میں قتل ہوئے وہ ان کے اعمال کو ضائع نہیں کرسکتا ہے
﴿5﴾ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بَالَهُمْ
(5) وہ عنقریب انہیں منزل تک پہنچادے گا اور ان کی حالت سنوار دے گا
﴿6﴾ وَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ
(6) وہ انہیں اس جنّت میں داخل کرے گا جو انہیں پہلے سے پہنچوا چکا ہے
﴿7﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ
(7) ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم بنادے گا
﴿8﴾ وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ
(8) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے واسطے ڈگمگاہٹ ہے اور ان کے اعمال برباد ہیں
﴿9﴾ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ
(9) یہ اس لئے کہ انہوں نے خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کو برا سمجھا تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو ضائع کردیا
﴿10﴾ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا
(10) تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے بیشک اللہ نے انہیں تباہ و برباد کردیا ہے اور کفاّر کے لئے بالکل ایسی ہی سزا مقرر ہے
﴿11﴾ ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْ
(11) یہ سب اس لئے ہے کہ اللہ صاحبانِ ایمان کا مولا اور سرپرست ہے اور کافروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے
﴿12﴾ إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ
(12) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دیئے خدا انہیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا وہ مزے کررہے ہیں اور اسی طرح کھارہے ہیں جس طرح جانور کھاتے ہیں اور ان کا آخری ٹھکانا جہّنم ہی ہے
﴿13﴾ وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ
(13) اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو تمہاری اس بستی سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں جس نے تمہیں نکال دیا ہے جب ہم نے انہیں ہلاک کردیا تو کوئی مدد کرنے والا بھی نہ پیدا ہوا
﴿14﴾ أَفَمَن كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءهُمْ
(14) تو کیا جس کے پاس پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیل موجود ہے وہ اس کے مثل ہوسکتاہے جس کے لئے اس کے بدترین اعمال سنوار دیئے گئے ہیں اور پھر ان لوگوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کرلیا ہے
﴿15﴾ مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاء غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاء حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءهُمْ
(15) اس جنّت کی صفت جس کا صاحبانِ تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جس میں کسی طرح کی بو نہیں ہے اور کچھ نہریں دودھ کی بھی ہیں جن کا مزہ بدلتا ہی نہیں ہے اور کچھ نہریں شراب کی بھی ہیں جن میں پینے والوں کے لئے لذّت ہے اور کچھ نہریں صاف و شفاف شہد کی ہیں اور ان کے لئے ہر طرح کے میوے بھی ہیں اور پروردگار کی طرف سے مغفرت بھی ہے تو کیا یہ متقی افراد ان کے جیسے ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ جہّنم میں رہنے والے ہیں اور جنہیں گرما گرم پانی پلایا جائے گا جس سے آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گی
﴿16﴾ وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّى إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا أُوْلَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءهُمْ
(16) اور ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو آپ کی باتیں بظاہر غور سے سنتے ہیں اس کے بعد جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے ان سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ابھی کیا کہا تھا یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگادی ہے اور انہوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کرلیا ہے
﴿17﴾ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْواهُمْ
(17) اور جن لوگوں نے ہدایت حاصل کرلی خدا نے ان کی ہدایت میں اضافہ کردیا اور ان کو مزید تقویٰ عنایت فرما دیا
﴿18﴾ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً فَقَدْ جَاء أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ
(18) پھر کیا یہ لوگ قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ اچانک ان کے پاس آجائے جب کہ اس کی علامتیں ظاہر ہوگئی ہیں تو اگر وہ آبھی گئی تو یہ کیا نصیحت حاصل کریں گے
﴿19﴾ فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ
(19) تو یہ سمجھ لو کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور اپنے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کے لئے استغفار کرتے رہو کہ اللہ تمہارے چلنے پھرنے اور ٹہرنے سے خوب باخبر ہے
﴿20﴾ وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَأَوْلَى لَهُمْ
(20) اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ آخر جہاد کے بارے میں سورہ کیوں نہیں نازل ہوتا اور جب سورہ نازل ہوگیا اور اس میں جہاد کا ذکر کردیا گیا تو آپ نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں مرض تھا وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے رہ گئے جیسے موت کی سی غشی طاری ہوگئی ہو تو ان کے واسطے ویل اور افسوس ہے
﴿21﴾ طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَّعْرُوفٌ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ
(21) ان کے حق میں بہترین بات اطاعت اور نیک گفتگو ہے پھر جب جنگ کا معاملہ طے ہوجائے تو اگر خدا سے اپنے کئے وعدہ پر قائم رہیں تو ان کے حق میں بہت بہتر ہے
﴿22﴾ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ
(22) تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو
﴿23﴾ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ
(23) یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے
﴿24﴾ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا
(24) تو کیا یہ لوگ قرآن میں ذرا بھی غور نہیں کرتے ہیں یا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں
﴿25﴾ إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَى لَهُمْ
(25) بیشک جو لوگ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد الٹے پاؤں پلٹ گئے شیطان نے ان کی خواہشات کو آراستہ کردیا ہے اور انہیں خوب ڈھیل دے دی ہے
﴿26﴾ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ
(26) یہ اس لئے کہ ان لوگوں نے خدا کی نازل کی ہوئی باتوں کو ناپسند کرنے والوں سے یہ کہا کہ ہم بعض مسائل میں تمہاری ہی اطاعت کریں گے اور اللہ ان کی راز کی باتوں سے خوب باخبر ہے
﴿27﴾ فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ
(27) پھر اس وقت کیا ہوگا جب ملائکہ انہیں دنیا سے اٹھائیں گے اور ان کے چہروں اور پشت پر مسلسل مارتے جائیں گے
﴿28﴾ ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ
(28) یہ اس لئے کہ انہوں نے ان باتوں کا اتباع کیا ہے جو خدا کو ناراض کرنے والی ہیں اور اس کی مرضی کو ناپسند کیا ہے تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو برباد کرکے رکھ دیا ہے
﴿29﴾ أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَن لَّن يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ
(29) کیا جن لوگوں کے دلوں میں بیماری پائی جاتی ہے ان کا خیال یہ ہے کہ خدا ان کے دلوں کے کینوں کو باہر نہیں لائے گا
﴿30﴾ وَلَوْ نَشَاء لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ
(30) اور ہم چاہتے تو انہیں دکھلا دیتے اور آپ چہرہ کے آثار ہی سے پہچان لیتے اور ان کی گفتگو کے انداز سے تو بہرحال پہچان ہی لیں گے اور اللہ تم سب کے اعمال سے خوب باخبر ہے
﴿31﴾ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّى نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ
(31) اور ہم یقینا تم سب کا امتحان لیں گے تاکہ یہ دیکھیں کہ تم میں جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے کون لوگ ہیں اور اس طرح تمہارے حالات کو باقاعدہ جانچ لیں
﴿32﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الهُدَى لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ
(32) بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکا اور ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی پیغمبر سے جھگڑا کیا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ہیں اور اللہ عنقریب ان کے اعمال کو بالکل برباد کردے گا
﴿33﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ
(33) ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور خبردار اپنے اعمال کو برباد نہ کرو
﴿34﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ مَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ
(34) بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور خدا کی راہ میں رکاوٹ ڈالی اور پھر حالت کفر ہی میں مرگئے تو خدا انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا
﴿35﴾ فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
(35) لہٰذا تم ہمت نہ ہارو اور دشمن کو صلح کی دعوت نہ دو اور تم سربلند ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال کے ثواب کو کم نہیں کرے گا
﴿36﴾ إِنَّمَا الحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ
(36) یہ زندگانی دنیا تو صرف ایک کھیل تماشہ ہے اور اگر تم نے ایمان اور تقویٰ اختیار کرلیا تو خدا تمہیں مکمل اجر عطا کرے گا اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا
﴿37﴾ إِن يَسْأَلْكُمُوهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوا وَيُخْرِجْ أَضْغَانَكُمْ
(37) وہ اگر طلب بھی کرے اور اصرار بھی کرے تو تم بخل ہی کرو گے اور خدا تمہارے کینوں کو خود ہی ظاہر کردے گا
﴿38﴾ هَاأَنتُمْ هَؤُلَاء تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاء وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ
(38) ہاں ہاں تم وہی لوگ ہو جنہیں راہ هخدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ بخل کرنے لگتے ہیں اور جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ اپنے ہی حق میں بخل کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے تم ہی سب اس کے فقیر اور محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیر لو گے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہوں گے
سورة الأحقاف
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿١﴾ حم
(1) حمۤ
﴿٢﴾ تَنْزِیلُ الْکِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ
(2) یہ خدائے عزیز و حکیم کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
﴿٣﴾ مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالأرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَا إِلا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُسَمًّى وَالَّذِینَ کَفَرُوا عَمَّا أُنْذِرُوا مُعْرِضُونَ
(3) ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات کو حق کے ساتھ اور ایک مقررہ مدّت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا وہ ان باتوں سے کنارہ کش ہوگئے ہیں جن سے انہیں ڈرایا گیا ہے
﴿٤﴾ قُلْ أَرَأَیْتُمْ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَرُونِی مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الأرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْکٌ فِی السَّمَاوَاتِ اِئْتُونِی بِکِتَابٍ مِنْ قَبْلِ هَذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ
(4) تو آپ کہہ دیں کہ کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذ را مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا ان کی آسمان میں کیا شرکت ہے - پھر اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ ہمارے سامنے پیش کرو
﴿٥﴾ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ یَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَنْ لا یَسْتَجِیبُ لَهُ إِلَى یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ
(5) اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدا کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی آواز کا جواب نہیں دے سکتے ہیں اور ان کی آواز کی طرف سے غافل بھی ہیں
﴿٦﴾ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَکَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ کَافِرِینَ
(6) اور جب سارے لوگ قیامت میں محشور ہوں گے تو یہ معبود ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کرنے لگیں گے
﴿٧﴾ وَإِذَا تُتْلَى عَلَیْهِمْ آیَاتُنَا بَیِّنَاتٍ قَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ هَذَا سِحْرٌ مُبِینٌ
(7) اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ کفار حق کے آنے کے بعد اس کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ یہ کِھلا ہوا جادو ہے
﴿٨﴾ أَمْ یَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَیْتُهُ فَلا تَمْلِکُونَ لِی مِنَ اللَّهِ شَیْئًا هُوَ أَعْلَمُ بِمَا تُفِیضُونَ فِیهِ کَفَى بِهِ شَهِیدًا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ
(8) تو کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ رسول نے افترا کیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو تم میرے کام آنے والے نہیں ہو اور خدا خوب جانتا ہے کہ تم اس کے بارے میں کیا کیا باتیں کرتے ہو اور میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے اور وہی بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
﴿٩﴾ قُلْ مَا کُنْتُ بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِی مَا یُفْعَلُ بِی وَلا بِکُمْ إِنْ أَتَّبِعُ إِلا مَا یُوحَى إِلَیَّ وَمَا أَنَا إِلا نَذِیرٌ مُبِینٌ
(9) آپ کہہ دیجئے کہ میں کوئی نئے قسم کا رسول نہیں ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا میں تو صرف وحی الہٰی کا اتباع کرتا ہوں اور صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں
﴿١٠﴾ قُلْ أَرَأَیْتُمْ إِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَکَفَرْتُمْ بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَکْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لا یَهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ
(10) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کردیا جب کہ بنی اسرائیل کاایک گواہ ایسی ہی بات کی گواہی دے چکا ہے اور وہ ایمان بھی لایا ہے اور پھر بھی تم نے غرور سے کام لیا ہے بیشک اللہ ظالمین کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
﴿١١﴾ وَقَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلَّذِینَ آمَنُوا لَوْ کَانَ خَیْرًا مَا سَبَقُونَا إِلَیْهِ وَإِذْ لَمْ یَهْتَدُوا بِهِ فَسَیَقُولُونَ هَذَا إِفْکٌ قَدِیمٌ
(11) اور یہ کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ لوگ ہم سے آگے اس کی طرف نہ دوڑ پڑتے اور جب ان لوگوں نے خود ہدایت نہیں حاصل کی تو اب کہتے ہیں کہ یہ بہت پرانا جھوٹ ہے
﴿١٢﴾ وَمِنْ قَبْلِهِ کِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً وَهَذَا کِتَابٌ مُصَدِّقٌ لِسَانًا عَرَبِیًّا لِیُنْذِرَ الَّذِینَ ظَلَمُوا وَبُشْرَى لِلْمُحْسِنِینَ
(12) اور اس سے پہلے موسٰی علیھ السّلامکی کتاب تھی جو رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب عربی زبان میں سب کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ ظلم کرنے والوں کو عذاب الہٰی سے ڈرائے اور یہ نیک کرداروں کے لئے مجسمئہ بشارت ہے
﴿١٣﴾ إِنَّ الَّذِینَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلا هُمْ یَحْزَنُونَ
(13) بیشک جن لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا اور اسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں
﴿١٤﴾ أُولَئِکَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِینَ فِیهَا جَزَاءً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ
(14) یہی لوگ درحقیقت جنّت والے ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہی ان کے اعمال کی حقیقی جزا ہے
﴿١٥﴾ وَوَصَّیْنَا الإنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ إِحْسَانًا حَمَلَتْهُ أُمُّهُ کُرْهًا وَوَضَعَتْهُ کُرْهًا وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلاثُونَ شَهْرًا حَتَّى إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِینَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِی أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِی أَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلَى وَالِدَیَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِی فِی ذُرِّیَّتِی إِنِّی تُبْتُ إِلَیْکَ وَإِنِّی مِنَ الْمُسْلِمِینَ
(15) اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی کہ اس کی ماں نے بڑے رنج کے ساتھ اسے شکم میں رکھا ہے اور پھر بڑی تکلیف کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس کے حمل اور دودھ بڑھائی کا کل زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ توانائی کو پہنچ گیا اور چالیس برس کا ہوگیا تو اس نے دعا کی کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہوجائے اور میری ذریت میں بھی صلاح و تقویٰ قرار دے کہ میں تیری ہی طرف متوجہ ہوں اور تیرے فرمانبردار بندوں میں ہوں
﴿١٦﴾ أُولَئِکَ الَّذِینَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجاوَزُ عَنْ سَیِّئَاتِهِمْ فِی أَصْحَابِ الْجَنَّةِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی کَانُوا یُوعَدُونَ
(16) یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اصحاب جنّت میں ہیں اور یہ خدا کا وہ وعدہ ہے جو ان سے برابر کیا جارہا تھا
﴿١٧﴾ وَالَّذِی قَالَ لِوَالِدَیْهِ أُفٍّ لَکُمَا أَتَعِدَانِنِی أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِنْ قَبْلِی وَهُمَا یَسْتَغِیثَانِ اللَّهَ وَیْلَکَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَیَقُولُ مَا هَذَا إِلا أَسَاطِیرُ الأوَّلِینَ
(17) اور جس نے اپنے ماں باپ سے یہ کہا کہ تمہارے لئے حیف ہے کہ تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں دوبارہ قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں اور وہ دونوں فریاد کررہے تھے کہ یہ بڑی افسوس ناک بات ہے بیٹا ایمان لے آ - خدا کا وعدہ بالکل سچا ہے تو کہنے لگا کہ یہ سب پرانے لوگوں کے افسانے ہیں
﴿١٨﴾ أُولَئِکَ الَّذِینَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ فِی أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِنَ الْجِنِّ وَالإنْسِ إِنَّهُمْ کَانُوا خَاسِرِینَ
(18) یہی وہ لوگ ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے ان امّتوں میں جو انسان و جّنات میں ان سے پہلے گزر چکی ہیں کہ بیشک یہ سب گھاٹے میں رہنے والے ہیں
﴿١٩﴾ وَلِکُلٍّ دَرَجَاتٌ مِمَّا عَمِلُوا وَلِیُوَفِّیَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لا یُظْلَمُونَ
(19) اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہوں گے اور یہ اس لئے کہ خدا ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیدے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا
﴿٢٠﴾ وَیَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِینَ کَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا فَالْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا کُنْتُمْ تَسْتَکْبِرُونَ فِی الأرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَبِمَا کُنْتُمْ تَفْسُقُونَ
(20) اور جس دن کفار کو جہنمّ کے سامنے پیش کیا جائے گا کہ تم نے اپنے سارے مزے دنیاہی کی زندگی میں لے لئے اور وہاں آرام کرلیا تو آج ذلّت کے عذاب کی سزادی جائے گی کہ تم روئے زمین میں بلاوجہ اکڑ رہے تھے اور اپنے پروردگار کے احکام کی نافرمانی کررہے تھے
﴿٢١﴾ وَاذْکُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ بِالأحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلا تَعْبُدُوا إِلا اللَّهَ إِنِّی أَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیمٍ
(21) اور قوم عاد کے بھائی ہود کو یاد کیجئے کہ انہوں نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا .... اور ان کے قبل و بعد بہت سے پیغمبر گزر چکے ہیں ... کہ خبردار اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے سخت دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں
﴿٢٢﴾ قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِکَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِینَ
(22) ان لوگوں نے کہا کہ کیا تم اسی لئے آئے ہو کہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحرف کردو تو اس عذاب کو لے آؤ جس سے ہمیں ڈرا رہے ہو اگر اپنی بات میں سچےہو
﴿٢٣﴾ قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُکُمْ مَا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَکِنِّی أَرَاکُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ
(23) انہوں نے کہا کہ علم تو بس خدا کے پاس ہے اور میں اسی کے پیغام کو پہنچادیتا ہوں جو میرے حوالے کیا گیا ہے لیکن میں تمہیں بہرحال جاہل قوم سمجھ رہا ہوں
﴿٢٤﴾ فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِیَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِیحٌ فِیهَا عَذَابٌ أَلِیمٌ
(24) اس کے بعد جب ان لوگوں نے بادل کو دیکھا کہ ان کی وادیوں کی طرف چلا آرہا ہے تو کہنے لگے کہ یہ بادل ہمارے اوپر برسنے والا ہے.... حالانکہ یہ وہی عذاب ہے جس کی تمہیں جلدی تھی یہ وہی ہوا ہے جس کے اندر دردناک عذاب ہے
﴿٢٥﴾ تُدَمِّرُ کُلَّ شَیْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لا یُرَى إِلا مَسَاکِنُهُمْ کَذَلِکَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِینَ
(25) یہ حکم خدا سے ہر شے کو تباہ و برباد کردے گی. نتیجہ یہ ہوا کہ سوائے مکانات کے کچھ نہ نظر آیا اور ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیا کرتے ہیں
﴿٢٦﴾ وَلَقَدْ مَکَّنَّاهُمْ فِیمَا إِنْ مَکَّنَّاکُمْ فِیهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلا أَبْصَارُهُمْ وَلا أَفْئِدَتُهُمْ مِنْ شَیْءٍ إِذْ کَانُوا یَجْحَدُونَ بِآیَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِمْ مَا کَانُوا بِهِ یَسْتَهْزِئُونَ
(26) اور یقینا ہم نے ان کو وہ اختیارات دیئے تھے جو تم کو نہیں دیئے ہیں اور ان کے لئے کان, آنکھ, دل سب قرار دیئے تھے لیکن نہ انہیں کانوں نے کوئی فائدہ پہنچایا اور نہ آنکھوں اور دلوں نے کہ وہ آیات الٰہی کا انکار کرنے والے افراد تھے اور انہیں عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
﴿٢٧﴾ وَلَقَدْ أَهْلَکْنَا مَا حَوْلَکُمْ مِنَ الْقُرَى وَصَرَّفْنَا الآیَاتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُونَ
(27) اور یقینا ہم نے تمہارے گرد بہت سی بستیوں کو تباہ کردیا ہے اور اپنی نشانیوں کو پلٹ پلٹ کر دکھلایا ہے کہ شاید یہ حق کی طرف واپس آجائیں
﴿٢٨﴾ فَلَوْلا نَصَرَهُمُ الَّذِینَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ وَذَلِکَ إِفْکُهُمْ وَمَا کَانُوا یَفْتَرُونَ
(28) تو وہ لوگ ان کے کام کیوں نہیں آئے جن کو انہوں نے خدا کو چھوڑ کر وسیلہ تقرب کے طور پر خدا بنالیا تھا بلکہ وہ تو غائب ہی ہوگئے اور یہ ان لوگوں کا وہ جھوٹ اور افترا ہے جو وہ برابر تیار کیا کرتے تھے
﴿٢٩﴾ وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَیْکَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِمْ مُنْذِرِینَ
(29) اور جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ قرآن سنیں تو جب وہ حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموشی سے سنو پھر جب تلاوت تمام ہوگئی تو فورا پلٹ کر اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر آگئے
﴿٣٠﴾ قَالُوا یَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا کِتَابًا أُنْزِلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَى مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْهِ یَهْدِی إِلَى الْحَقِّ وَإِلَى طَرِیقٍ مُسْتَقِیمٍ
(30) کہنے لگے کہ اے قوم والو ہم نے ایک کتاب کو صَنا ہے جو موسٰی کے بعد نازل ہوئی ہے یہ اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور حق و انصاف اور سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والی ہے
﴿٣١﴾ یَا قَوْمَنَا أَجِیبُوا دَاعِیَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ یَغْفِرْ لَکُمْ مِنْ ذُنُوبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِیمٍ
(31) قوم والو اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی آواز پر لبیک کہو اور اس پر ایمان لے آؤ تاکہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے دے
﴿٣٢﴾ وَمَنْ لا یُجِبْ دَاعِیَ اللَّهِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الأرْضِ وَلَیْسَ لَهُ مِنْ دُونِهِ أَولِیَاءُ أُولَئِکَ فِی ضَلالٍ مُبِینٍ
(32) اور جو بھی داعی الٰہیۤ کی آواز پر لبیک نہیں کہے گا وہ روئے زمین پر خدا کو عاجز نہیں کرسکتا ہے اور اس کے لئے خدا کے علاوہ کوئی سرپرست بھی نہیں ہے بیشک یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں
﴿٣٣﴾ أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَى بَلَى إِنَّهُ عَلَى کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ
(33) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جس خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور وہ ان کی تخلیق سے عاجز نہیں تھا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مفِدوں کو زندہ کردے کہ یقینا وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
﴿٣٤﴾ وَیَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِینَ کَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَیْسَ هَذَا بِالْحَقِّ قَالُوا بَلَى وَرَبِّنَا قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ
(34) اور جس دن یہ کفاّر جہّنم کے سامنے پیش کئے جائیں گے کہ کیا یہ حق نہیں ہے تو سب کہیں گے کہ بیشک پروردگار کی قسم یہ سب حق ہے تو ارشاد ہوگا کہ اب عذاب کا مزہ چکھو کہ تم پہلے اس کا انکار کررہے تھے
﴿٣٥﴾ فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ کَأَنَّهُمْ یَوْمَ یَرَوْنَ مَا یُوعَدُونَ لَمْ یَلْبَثُوا إِلا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلاغٌ فَهَلْ یُهْلَکُ إِلا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ
(35) پیغمبر آپ اسی طرح صبر کریں جس طرح پہلے کے صاحبان عزم رسولوں نے صبر کیا ہے اور عذاب کے لئے جلدی نہ کریں یہ لوگ جس دن بھی اس عذاب کو دیکھیں گے جس سے ڈرایا جارہا ہے تو ایسا محسوس کریں گے جیسے دنیا میں ایک دن کی ایک گھڑی ہی ٹہرے ہیں یہ قرآن اتمام حجت ہے اور کیا فاسقوں کے علاوہ کسی اور قوم کو ہلاک کیا جائے گ
سورة الجاثیة
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿١﴾ حم
(1)حمۤ
﴿٢﴾ تَنْزِیلُ الْکِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ
(2) اس کتاب کی تنزیل اس خدا کی طرف سے ہے جو صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
﴿٣﴾ إِنَّ فِی السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ لآیَاتٍ لِلْمُؤْمِنِینَ
(3) بیشک آسمانوں اور زمینوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
﴿٤﴾ وَفِی خَلْقِکُمْ وَمَا یَبُثُّ مِنْ دَابَّةٍ آیَاتٌ لِقَوْمٍ یُوقِنُونَ
(4) اور خود تمہاری خلقت میں بھی اور جن جانورں کو وہ پھیلاتا رہتا ہے ان میں بھی صاحبانِ یقین کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
﴿٥﴾ وَاخْتِلافِ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ رِزْقٍ فَأَحْیَا بِهِ الأرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِیفِ الرِّیَاحِ آیَاتٌ لِقَوْمٍ یَعْقِلُونَ
(5) اور رات دن کی رفت و آمد میں اور جو رزق خدا نے آسمان سے نازل کیا ہے جس کے ذریعہ سے اَمردہ زمینوں کو زندہ بنایا ہے اور ہواؤں کے چلنے میں اس قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں جو عقل رکھنے والی ہے
﴿٦﴾ تِلْکَ آیَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَیْکَ بِالْحَقِّ فَبِأَیِّ حَدِیثٍ بَعْدَ اللَّهِ وَآیَاتِهِ یُؤْمِنُونَ
(6) یہ اللہ کی آیتیں ہیں جن کی حق کے ساتھ تلاوت کی جارہی ہے تو اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لانے والے ہیں
﴿٧﴾ وَیْلٌ لِکُلِّ أَفَّاکٍ أَثِیمٍ
(7) بیشک ہر جھوٹے گنہگار کے حال پر افسوس ہے
﴿٨﴾ یَسْمَعُ آیَاتِ اللَّهِ تُتْلَى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَکْبِرًا کَأَنْ لَمْ یَسْمَعْهَا فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِیمٍ
(8) جو تلاوت کی جانے والی آیات کو سنتا ہے اور پھر اکڑ جاتا ہے جیسے سنا ہی نہیں ہے تو اسے دردناک عذاب کی بشارت دیدیجئے
﴿٩﴾ وَإِذَا عَلِمَ مِنْ آیَاتِنَا شَیْئًا اتَّخَذَهَا هُزُوًا أُولَئِکَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِینٌ
(9) اور اسے جب بھی ہماری کسی نشانی کا علم ہوتا ہے تو اس کا مذاق اڑاتا ہے بیشک یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کن عذاب ہے
﴿١٠﴾ مِنْ وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ وَلا یُغْنِی عَنْهُمْ مَا کَسَبُوا شَیْئًا وَلا مَا اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِیَاءَ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ
(10) ان کے پیچھے جہنّم ہے اور انہوں نے جو کچھ کمایا ہے اور جن لوگوں کو خدا کو چھوڑ کر سرپرست بنایا ہے کوئی کام آنے والا نہیں ہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے
﴿١١﴾ هَذَا هُدًى وَالَّذِینَ کَفَرُوا بِآیَاتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌ مِنْ رِجْزٍ أَلِیمٌ
(11) یہ قرآن ایک ہدایت ہے اور جن لوگوں نے آیااُ خدا کا انکار کیا ہے ان کے لئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہوگا
﴿١٢﴾ اللَّهُ الَّذِی سَخَّرَ لَکُمُ الْبَحْرَ لِتَجْرِیَ الْفُلْکُ فِیهِ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ
(12) اللہ ہی نے تمہارے لئے دریا کو لَسخّر کیا ہے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چل سکیں اور تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کرسکو اور شاید اس کا شکریہ بھی ادا کرسکو
﴿١٣﴾ وَسَخَّرَ لَکُمْ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الأرْضِ جَمِیعًا مِنْهُ إِنَّ فِی ذَلِکَ لآیَاتٍ لِقَوْمٍ یَتَفَکَّرُونَ
(13) اور اسی نے تمہارے لئے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو لَسّخر کردیا ہے بیشمَ اس میں غور و فکر کرنے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں
﴿١٤﴾ قُلْ لِلَّذِینَ آمَنُوا یَغْفِرُوا لِلَّذِینَ لا یَرْجُونَ أَیَّامَ اللَّهِ لِیَجْزِیَ قَوْمًا بِمَا کَانُوا یَکْسِبُونَ
(14) آپ صاحبانِ ایمان سے کہہ دیں کہ وہ خدائی دنوں کی توقع نہ رکھنے والوں سے درگزر کریں تاکہ خدا قوم کو ان کے اعمال کا مکمل بدلہ دے سکے
﴿١٥﴾ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَیْهَا ثُمَّ إِلَى رَبِّکُمْ تُرْجَعُونَ
(15) جو نیک کام کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو برائی کرے گا وہ اپنے ہی نقصان کے لئے کرے گا اس کے بعد تم سب پروردگار کی طرف پلٹائے جاؤ گے
﴿١٦﴾ وَلَقَدْ آتَیْنَا بَنِی إِسْرَائِیلَ الْکِتَابَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِینَ
(16) اور یقینا ہم نے بنی اسرائیل کو کتابً حکومت اور نبوت عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق دیا ہے اور انہیں تمام عالمین پر فضیلت دی ہے
﴿١٧﴾ وَآتَیْنَاهُمْ بَیِّنَاتٍ مِنَ الأمْرِ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَهُمْ إِنَّ رَبَّکَ یَقْضِی بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ فِیمَا کَانُوا فِیهِ یَخْتَلِفُونَ
(17) اور انہیں اپنے امر کی کھلی ہوئی نشانیاں عطا کی ہیں پھر ان لوگوں نے علم آنے کے بعد آپس کی ضد میں اختلاف کیا تو یقینا تمہارا پروردگار روزِ قیامت ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے ہیں
﴿١٨﴾ ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلَى شَرِیعَةٍ مِنَ الأمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِینَ لا یَعْلَمُونَ
(18) پھر ہم نے آپ کو اپنے حکم کے واضح راستہ پر لگادیا لہٰذا آپ اسی کا اتباع کریں اور خبرار جاہلوں کی خواہشات کا اتباع نہ کریں
﴿١٩﴾ إِنَّهُمْ لَنْ یُغْنُوا عَنْکَ مِنَ اللَّهِ شَیْئًا وَإِنَّ الظَّالِمِینَ بَعْضُهُمْ أَوْلِیَاءُ بَعْضٍ وَاللَّهُ وَلِیُّ الْمُتَّقِینَ
(19) یہ لوگ خدا کے مقابلہ میں ذرہ برابر کام آنے والے نہیں ہیں اور ظالمین آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں تو اللہ صاحبانِ تقویٰ کا سرپرست ہے
﴿٢٠﴾ هَذَا بَصَائِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِقَوْمٍ یُوقِنُونَ
(20) یہ لوگوں کے لئے روشنی کا مجموعہ اور یقین کرنے والی قوم کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
﴿٢١﴾ أَمْ حَسِبَ الَّذِینَ اجْتَرَحُوا السَّیِّئَاتِ أَنْ نَجْعَلَهُمْ کَالَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْیَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ سَاءَ مَا یَحْکُمُونَ
(21) کیا برائی اختیار کرلینے والوں نے یہ خیال کرلیا ہے کہ ہم انہیں ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے برابر قرار دے دیں گے کہ سب کی موت و حیات ایک جیسی ہو یہ ان لوگوں نے نہایت بدترین فیصلہ کیا ہے
﴿٢٢﴾ وَخَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضَ بِالْحَقِّ وَلِتُجْزَى کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ وَهُمْ لا یُظْلَمُونَ
(22) اور اللہ نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس لئے بھی کہ ہر نفس کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جاسکے اور یہاں کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا
﴿٢٣﴾ أَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَى سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَى بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَنْ یَهْدِیهِ مِنْ بَعْدِ اللَّهِ أَفَلا تَذَکَّرُونَ
(23) کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش ہی کو خدا بنالیا ہے اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑ دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور خدا کے بعد کون ہدایت کرسکتا ہے کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے ہو ﴿٢٤﴾ وَقَالُوا مَا هِیَ إِلا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُهْلِکُنَا إِلا الدَّهْرُ وَمَا لَهُمْ بِذَلِکَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلا یَظُنُّونَ
(24) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ صرف زندگانی دنیا ہے اسی میں مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہم کو ہلاک کردیتا ہے اور انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ یہ صرف ان کے خیالات ہیں اور بس
﴿٢٥﴾ وَإِذَا تُتْلَى عَلَیْهِمْ آیَاتُنَا بَیِّنَاتٍ مَا کَانَ حُجَّتَهُمْ إِلا أَنْ قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ
(25) اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی ہوئی آیات کی تلاوت ہوتی ہے تو ان کی دلیل صرف یہ ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو زندہ کرکے لے آؤ
﴿٢٦﴾ قُلِ اللَّهُ یُحْیِیکُمْ ثُمَّ یُمِیتُکُمْ ثُمَّ یَجْمَعُکُمْ إِلَى یَوْمِ الْقِیَامَةِ لا رَیْبَ فِیهِ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لا یَعْلَمُونَ
(26) آپ کہہ دیجئے کہ خدا ہی تم کو بھی زندہ رکھے ہے پھر ایک دن موت دے گا اور آخر میں سب کو روز قیامت جمع کرے گا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو بھی نہیں سمجھتے ہیں
﴿٢٧﴾ وَلِلَّهِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَیَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ یَوْمَئِذٍ یَخْسَرُ الْمُبْطِلُونَ
(27) اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کا ملک ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن اہل باطل کو واقعا خسارہ ہوگا
﴿٢٨﴾ وَتَرَى کُلَّ أُمَّةٍ جَاثِیَةً کُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَى إِلَى کِتَابِهَا الْیَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
(28) اور آپ ہر قوم کو گھٹنے کے بل بیٹھا ہوا دیکھیں گے اور سب کو ان کے نامئہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا کہ آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
﴿٢٩﴾ هَذَا کِتَابُنَا یَنْطِقُ عَلَیْکُمْ بِالْحَقِّ إِنَّا کُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
(29) یہ ہماری کتاب (نامئہ اعمال) ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ہم اس میں تمہارے اعمال کو برابر لکھوا رہے تھے
﴿٣٠﴾ فَأَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَیُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِی رَحْمَتِهِ ذَلِکَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِینُ
(30) اب جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرلے گا کہ یہی سب سے نمایاں کامیابی ہے
﴿٣١﴾ وَأَمَّا الَّذِینَ کَفَرُوا أَفَلَمْ تَکُنْ آیَاتِی تُتْلَى عَلَیْکُمْ فَاسْتَکْبَرْتُمْ وَکُنْتُمْ قَوْمًا مُجْرِمِینَ
(31) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا تو کیا تمہارے سامنے ہماری آیات کی تلاوت نہیں ہورہی تھی لیکن تم نے اکڑ سے کام لیا اور بیشک تم ایک مجرم قوم تھے
﴿٣٢﴾ وَإِذَا قِیلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ لا رَیْبَ فِیهَا قُلْتُمْ مَا نَدْرِی مَا السَّاعَةُ إِنْ نَظُنُّ إِلا ظَنًّا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَیْقِنِینَ
(32) اور جب یہ کہا گیا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم نے کہہ دیا کہ ہم تو قیامت نہیں جانتے ہیں ہم اسے ایک خیالی بات سمجھتے ہیں اور ہم اس کا یقین کرنے والے نہیں ہیں
﴿٣٣﴾ وَبَدَا لَهُمْ سَیِّئَاتُ مَا عَمِلُوا وَحَاقَ بِهِمْ مَا کَانُوا بِهِ یَسْتَهْزِئُونَ
(33) اور ان کے لئے ان کے اعمال کی برائیاں ثابت ہوگئیں اور انہیں اسی عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
﴿٣٤﴾ وَقِیلَ الْیَوْمَ نَنْسَاکُمْ کَمَا نَسِیتُمْ لِقَاءَ یَوْمِکُمْ هَذَا وَمَأْوَاکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِنْ نَاصِرِینَ
(34) اور ان سے کہا گیا کہ ہم تمہیں آج اسی طرح نظر انداز کردیں گے جس طرح تم نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلادیا تھا اور تم سب کا انجام جہّنم ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے
﴿٣٥﴾ ذَلِکُمْ بِأَنَّکُمُ اتَّخَذْتُمْ آیَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَغَرَّتْکُمُ الْحَیَاةُ الدُّنْیَا فَالْیَوْمَ لا یُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلا هُمْ یُسْتَعْتَبُونَ
(35) یہ سب اس لئے ہے کہ تم نے آیات الہٰی کا مذاق بنایا تھا اور تمہیں زندگانی دنیا نے دھوکے میں رکھا تھا تو آج یہ لوگ عذاب سے باہر نہیں نکالے جائیں گے اور انہیں معافی مانگنے کا موقع بھی نہیں دیا جائے گا
﴿٣٦﴾ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَرَبِّ الأرْضِ رَبِّ الْعَالَمِینَ
(36) ساری حمد اسی خدا کے لئے ہے جو آسمان و زمین اور تمام عالمین کا پروردگار اور مالک ہے
﴿٣٧﴾ وَلَهُ الْکِبْرِیَاءُ فِی السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَهُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ
(37) اسی کے لئے آسمان و زمین میں بزرگی اور کبریائی ہے اور وہی صاحبِ عزّت اور حکمت والا ہے
سورہ دخان
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 حم
(1) حمۤ
2 وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
(2) روشن کتاب کی قسم
3 إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ
(3) ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے
4 فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ
(4) اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے
5 أَمْرًا مِّنْ عِندِنَا إِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ
(5) یہ ہماری طرف کا حکم ہوتا ہے اور ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں
6 رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(6) یہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے اور یقینا وہ بہت سننے والا اور جاننے والا ہے
7 رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ
(7) وہ آسمان و زمین اور اس کے مابین کا پروردگار ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو
8 لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ رَبُّكُمْ وَرَبُّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ
(8) اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے . وہی حیات عطا کرنے والا ہے اور وہی موت دینے والا ہے - وہی تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے گزشتہ بزرگوں کا بھی پروردگار ہے
9 بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ يَلْعَبُونَ
(9) لیکن یہ لوگ شک کے عالم میں کھیل تماشہ کررہے ہیں
10 فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاء بِدُخَانٍ مُّبِينٍ
(10) لہٰذا آپ اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان واضح قسم کا دھواں لے کر آجائے گا
11 يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
(11) جو تمام لوگوں کو ڈھانک لے گا کہ یہی دردناک عذاب ہے
12 رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ
(12) تب سب کہیں گے کہ پروردگار اس عذاب کو ہم سے دور کردے ہم ایمان لے آنے والے ہیں
13 أَنَّى لَهُمُ الذِّكْرَى وَقَدْ جَاءهُمْ رَسُولٌ مُّبِينٌ
(13) بھلا ان کی قسمت میں نصیحت کہاں جب کہ ان کے پاس واضح پیغام والا رسول بھی آچکا ہے
14 ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَّجْنُونٌ
(14) اور انہوں نے اس سے منہ پھیرلیا اور کہا کہ یہ سکھایا پڑھایا ہوا دیوانہ ہے
15 إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ
(15) خیر ہم تھوڑی دیر کے لئے عذاب کو ہٹالیتے ہیں لیکن تم پھر وہی کرنے والے ہو جو کررہے ہو
16 يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنتَقِمُونَ
(16) ایک دن آئے گا جب ہم سخت قسم کی گرفت کریں گے کہ ہم یقینا بدلہ لینے والے بھی ہیں
17 وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءهُمْ رَسُولٌ كَرِيمٌ
(17) اور ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا جب ان کے پاس ایک محترم پیغمبر آیا
18 أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ
(18) کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کردو میں تمہارے لئے ایک امانت دار پیغمبر ہوں
19 وَأَنْ لَّا تَعْلُوا عَلَى اللَّهِ إِنِّي آتِيكُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
(19) اور خدا کے سامنے اونچے نہ بنو میں تمہارے پاس بہت واضح دلیل لے کر آیا ہوں
20 وَإِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُمْ أَن تَرْجُمُونِ
(20) اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کردو
21 وَإِنْ لَّمْ تُؤْمِنُوا لِي فَاعْتَزِلُونِ
(21) اور اگر تم ایمان نہیں لاتے ہو تو مجھ سے الگ ہوجاؤ
22 فَدَعَا رَبَّهُ أَنَّ هَؤُلَاء قَوْمٌ مُّجْرِمُونَ
(22) پھر انہوں نے اپنے رب سے رَعا کی کہ یہ قوم بڑی مجرم قوم ہے
23 فَأَسْرِ بِعِبَادِي لَيْلًا إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ
(23) تو ہم نے کہا کہ ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات چلے جاؤ کہ تمہارا پیچھا کیا جانے والا ہے
24 وَاتْرُكْ الْبَحْرَ رَهْوًا إِنَّهُمْ جُندٌ مُّغْرَقُونَ
(24) اور دریا کو اپنے حال پر ساکن چھوڑ کر نکل جاؤ کہ یہ لشکر غرق کیا جانے والا ہے
25 كَمْ تَرَكُوا مِن جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ
(25) یہ لوگ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے
26 وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ
(26) اور کتنی ہی کھیتیاں اور عمدہ مکانات چھوڑ گئے
27 وَنَعْمَةٍ كَانُوا فِيهَا فَاكِهِينَ
(27) اور وہ نعمتیں جن میں مزے اُڑا رہے تھے
28 كَذَلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْمًا آخَرِينَ
(28) یہی انجام ہوتا ہے اور ہم نے سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا
29 فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاء وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ
(29) پھر تو ان پر نہ آسمان رویا اور نہ زمین اور نہ انہیں مہلت ہی دی گئی
30 وَلَقَدْ نَجَّيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنَ الْعَذَابِ الْمُهِينِ
(30) اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کن عذاب سے بچالیا
31 مِن فِرْعَوْنَ إِنَّهُ كَانَ عَالِيًا مِّنَ الْمُسْرِفِينَ
(31) فرعون کے شر سے جو زیادتی کرنے والوں میں بھی سب سے اونچا تھا
32 وَلَقَدِ اخْتَرْنَاهُمْ عَلَى عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
(32) اور ہم نے بنی اسرائیل کو تمام عالمین میں سمجھ بوجھ کر انتخاب کیا ہے
33 وَآتَيْنَاهُم مِّنَ الْآيَاتِ مَا فِيهِ بَلَاء مُّبِينٌ
(33) اور انہیں ایسی نشانیاں دی ہیں جن میں کھلا ہوا امتحان پایا جاتا ہے
34 إِنَّ هَؤُلَاء لَيَقُولُونَ
(34) بیشک یہ لوگ یہی کہتے ہیں
35 إِنْ هِيَ إِلَّا مَوْتَتُنَا الْأُولَى وَمَا نَحْنُ بِمُنشَرِينَ
(35) کہ یہ صرف پہلی موت ہے اور بس اس کے بعد ہم اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
36 فَأْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(36) اور اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو قبروں سے اٹھا کر لے آؤ
37 أَهُمْ خَيْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ أَهْلَكْنَاهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ
(37) بھلا یہ لوگ زیادہ بہتر ہیں یا قوم تّبع اور ان سے پہلے والے افراد جنہیں ہم نے اس لئے تباہ کردیا کہ یہ سب مجرم تھے
38 وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ
(38) اور ہم نے زمین و آسمان اور اس کی درمیانی مخلوقات کو کھیل تماشہ کرنے کے لئے نہیں پیدا کیا ہے
39 مَا خَلَقْنَاهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
(39) ہم نے انہیں صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے لیکن ان کی اکثریت اس امر سے بھی جاہل ہے
40 إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقَاتُهُمْ أَجْمَعِينَ
(40) بیشک فیصلہ کا دن ان سب کے اٹھائے جانے کا مقررہ وقت ہے
41 يَوْمَ لَا يُغْنِي مَوْلًى عَن مَّوْلًى شَيْئًا وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ
(41) جس دن کوئی دوست دوسرے دوست کے کام آنے والا نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی
42 إِلَّا مَن رَّحِمَ اللَّهُ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ
(42) علاوہ اس کے جس پر خدا رحم کرے کہ بیشک وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
43 إِنَّ شَجَرَةَ الزَّقُّومِ
(43) بیشک آخرت میں ایک تھوہڑ کا درخت ہے
44 طَعَامُ الْأَثِيمِ
(44) جو گناہگاروں کی غذا ہے
45 كَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ
(45) وہ پگھلے ہوئے تانبے کی مانند پیٹ میں جوش کھائے گا
46 كَغَلْيِ الْحَمِيمِ
(46) جیسے گرم پانی جوش کھاتا ہے
47 خُذُوهُ فَاعْتِلُوهُ إِلَى سَوَاء الْجَحِيمِ
(47) فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اسے پکڑو اور بیچوں بیچ جہّنم تک لے جاؤ
48 ثُمَّ صُبُّوا فَوْقَ رَأْسِهِ مِنْ عَذَابِ الْحَمِيمِ
(48) پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو
49 ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ
(49) کہو کہ اب اپنے کئے کا مزہ چکھو کہ تم تو بڑے صاحب هعزّت اور محترم کہے جاتے تھے
50 إِنَّ هَذَا مَا كُنتُم بِهِ تَمْتَرُونَ
(50) یہی وہ عذاب ہے جس میں تم شک پیدا کررہے تھے
51 إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي مَقَامٍ أَمِينٍ
(51) بیشک وہ صاحبانِ تقویٰ محفوظ مقام پر ہوں گے
52 فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ
(52) باغات اور چشموں کے درمیان
53 يَلْبَسُونَ مِن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَقَابِلِينَ
(53) وہ ریشم کی باریک اور موٹی پوشاک پہنے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
54 كَذَلِكَ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ
(54) ایسا ہی ہوگا اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کے جوڑے لگادیں گے
55 يَدْعُونَ فِيهَا بِكُلِّ فَاكِهَةٍ آمِنِينَ
(55) وہ وہاں ہر قسم کے میوے سکون کے ساتھ طلب کریں گے
56 لَا يَذُوقُونَ فِيهَا الْمَوْتَ إِلَّا الْمَوْتَةَ الْأُولَى وَوَقَاهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
(56) اور وہاں پہلی موت کے علاوہ کسی موت کا مزہ نہیں چکھنا ہوگا اور خدا انہیں جہّنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
57 فَضْلًا مِّن رَّبِّكَ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(57) یہ سب آپ کے پروردگار کا فضل و کرم ہے اور یہی انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی ہے
58 فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
(58) پس ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان سے آسان کردیا ہے کہ شاید یہ لوگ نصیحت حاصل کرلیں
59 فَارْتَقِبْ إِنَّهُم مُّرْتَقِبُونَ
(59) پھر آپ انتظار کریں اور یہ لوگ بھی انتظار کر ہی رہے ہیں
سورہ زخرف
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 حم
(1) حمۤ
2 وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
(2) اس روشن کتاب کی قسم
3 إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
(3) بیشک ہم نے اسے عربی قرآن قرار دیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
4 وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ
(4) اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں نہایت درجہ بلند اور اَپراز حکمت کتاب ہے
5 أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِينَ
(5) اورکیا ہم تم لوگوں کو نصیحت کرنے سے صرف اس لئے کنارہ کشی اختیار کرلیں کہ تم زیادتی کرنے والے ہو
6 وَكَمْ أَرْسَلْنَا مِن نَّبِيٍّ فِي الْأَوَّلِينَ
(6) اورہم نے تم سے پہلے والی قوموں میں بھی کتنے ہی پیغمبر بھیج دیئے ہیں
7 وَمَا يَأْتِيهِم مِّن نَّبِيٍّ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون
(7) اور ان میں سے کسی کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا
8 فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُم بَطْشًا وَمَضَى مَثَلُ الْأَوَّلِينَ
(8) تو ہم نے ان سے زیادہ زبردست لوگوں کو تباہ و برباد کردیا اور یہ مثال جاری ہوگئی
9 وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ
(9) اور آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کوکس نے پیدا کیا ہے تویقینا یہی کہیں گے کہ ایک زبردست طاقت والی اور ذی علم ہستی نے خلق کیاہے
10 الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
(10) وہ ہی جس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس میں راستے قرار دیئے ہیں تاکہ تم راہ معلوم کرسکو
11 وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاء مَاء بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا كَذَلِكَ تُخْرَجُونَ
(11) اور جس نے آسمان سے ایک معین مقدار میں پانی نازل کیا اورپھر ہم نے اس کے ذریعہ اَمردہ زمینوں کو زندہ بنادیا اسی طرح تم بھی زمین سے نکالے جاؤ گے
12 وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ
(12) اور جسں نے تمام جوڑوں کو خلق کیا ہے اور تمہارے لئے کشتیوں اور جانوروں میں سواری کا سامان فراہم کیا ہے
13 لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ
(13) تاکہ ان کی پشت پرسکون سے بیٹھ سکو اورپھر جب سکون سے بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو اور کہو کہ پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے اس سواری کو ہمارے لئے م اَسخرّ کردیا ہے ورنہ ہم اس کوقابو میں لاسکنے والے نہیں تھے
14 وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ
(14) اور بہرحال ہم اپنے پروردگار ہی کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں
15 وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ
(15) اور ان لوگوں نے پروردگار کے لئے اس کے بندوں میں سے بھی ایک جزئ (اولاد) قرار دیدیا کہ انسان یقینا بڑا کھلا ہوا ناشکرا ہے
16 أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُم بِالْبَنِينَ
(16) سچ بتاؤ کیا خدا نے اپنی تمام مخلوقات میں سے اپنے لئے لڑکیوں کو منتخب کیا ہے اور تمہارے لئے لڑکوں کو پسند کیا ہے
17 وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ
(17) اور جب ان میں سے کسی کو اسی لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے جو مثال انہوں نے رحمان کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور غصہّ کے گھونٹ پینے لگتاہے
18 أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ
(18) کیا جس کو زیورات میں پالا جاتا ہے اور وہ جھگڑے کے وقت صحیح بات بھی نہ کرسکے وہی خدا کی اولاد ہے
19 وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ
(19) اوران لوگوں نے ان ملائکہ کوجو رحمان کے بندے ہیںلڑکی قرار دیدیا ہے کیا یہ ان کی خلقت کے گواہ ہیں تو عنقریب ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور پھر اس کے بارے میں سوال کیا جائےگا
20 وَقَالُوا لَوْ شَاء الرَّحْمَنُ مَا عَبَدْنَاهُم مَّا لَهُم بِذَلِكَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ
(20) اوریہ کہتے ہیں کہ خدا چاہتا توہم ان کی پرستش نہ کرتے انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے - یہ صرف اندازوں سے بات کرتے ہیں
21 أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا مِّن قَبْلِهِ فَهُم بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ
(21) کیا ہم نے اس سے پہلے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس سے یہ تمسّک کئے ہوئے ہیں
22 بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِم مُّهْتَدُونَ
(22) نہیں بلکہ ان کا کہنا صرف یہ ہے کہ ہم نے اپنے باپ داداکو ایک طریقہ پر پایا ہے اورہم ان ہی کے نقش قدم پر ہدایت پانے والے ہیں
23 وَكَذَلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ
(23) اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کی بستی میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس بستی کے خوشحال لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان ہی کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے ہیں
24 قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُم بِأَهْدَى مِمَّا وَجَدتُّمْ عَلَيْهِ آبَاءكُمْ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ
(24) تو پیغمبر نے کہا کہ چاہے میں اس سے بہتر پیغام لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمہارے پیغام کے ماننے والے نہیں ہیں
25 فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ
(25) پھر ہم نے ان سے بدلہ لے لیا تو اب دیکھو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ہے
26 وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاء مِّمَّا تَعْبُدُونَ
(26) اور جب ابراہیم نے اپنے (مربی) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہارے تمام معبودوں سے بری اور بیزار ہوں
27 إِلَّا الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ
(27) علاوہ اس معبود کے کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے کہ وہی عنقریب مجھے ہدایت دینے والا ہے
28 وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
(28) اور انہوں نے اس پیغام کو اپنی نسل میں ایک کلمہ باقیہ قرار دے دیا کہ شاید وہ لوگ خدا کی طرف پلٹ آئیں
29 بَلْ مَتَّعْتُ هَؤُلَاء وَآبَاءهُمْ حَتَّى جَاءهُمُ الْحَقُّ وَرَسُولٌ مُّبِينٌ
(29) بلکہ ہم نے ان لوگوں کو اور ان کے بزرگوں کو برابر آرام دیا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واضح رسول آگیا
30 وَلَمَّا جَاءهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ
(30) اور جب حق آگیا تو کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں
31 وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ
(31) اور یہ کہنے لگے کہ آخر یہ قرآن دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا ہے
32 أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَةَ رَبِّكَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
(32) تو کیا یہی لوگ رحمت پروردگار کو تقسیم کررہے ہیں حالانکہ ہم نے ہی ان کے درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ بہتر ہے
33 وَلَوْلَا أَن يَكُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِالرَّحْمَنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًا مِّن فَضَّةٍ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ
(33) اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک ہی قوم ہوجائیں گے تو ہم رحمٰن کا انکار کرنے والوںکے لئے ان کے گھر کی چھتیں اور سیڑھیاں جن پر یہ چڑھتے ہیں سب کو چاند ی کا بنادیتے
34 وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَابًا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِؤُونَ
(34) اور ان کے گھر کے دروازے اور وہ تخت جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں
35 وَزُخْرُفًا وَإِن كُلُّ ذَلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ
(35) اور سونے کے بھی . لیکن یہ سب صرف زندگانی دنیا کی لّذت کا سامان ہے اور آخرت پروردگار کے نزدیک صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے
36 وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
(36) اور جو شخص بھی اللہ کے ذکر کی طرف سے اندھا ہوجائے گا ہم اس کے لئے ایک شیطان مقرر کردیں گے جو اس کا ساتھی اور ہم نشین ہوگا
37 وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
(37) اور یہ شیاطین ان لوگوں کو راستہ سے روکتے رہتے ہیں اور یہ یہی خیال کرتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں
38 حَتَّى إِذَا جَاءنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِينُ
(38) یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئیں گے تو کہیں گے کہ اے کاش ہمارے اور ان کے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا یہ تو بڑا بدترین ساتھی نکلا
39 وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
(39) اور یہ ساری باتیں آج تمہارے کام آنے والی نہیں ہیں کہ تم سب عذاب میں برابر کے شریک ہو کہ تم نے بھی ظلم کیا ہے
40 أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
(40) پیغمبر کیا آپ بہرے کو سنا سکتے ہیں یا اندھے کو راستہ دکھاسکتے ہیں یا اسے ہدایت دے سکتے ہیں جو ضلال مبین میں مبتلا ہوجائے
41 فَإِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَإِنَّا مِنْهُم مُّنتَقِمُونَ
(41) پھر ہم یا تو آپ کو دنیا سے اٹھالیں گے تو ہمیں تو ان سے بہرحال بدلہ لینا ہے
42 أَوْ نُرِيَنَّكَ الَّذِي وَعَدْنَاهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِم مُّقْتَدِرُونَ
(42) یا پھر عذاب آپ کو دکھا کر ہی نازل کریں گے کہ ہم اس کا بھی اختیار رکھنے والے ہیں
43 فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ إِنَّكَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
(43) لہذا آپ اس حکم کو مضبوطی سے پکڑے رہیں جس کی وحی کی گئی ہے کہ یقینا آپ بالکل سیدھے راستہ پر ہیں
44 وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ وَسَوْفَ تُسْأَلُونَ
(44) اور یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت کا سامان ہے اور عنقریب تم سب سے باز اَپرس کی جائے گی
45 وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ
(45) اور آپ ان رسولوں سے سوال کریں جنہیں آپ سے پہلے بھیجا گیا ہے کیا ہم نے رحمٰن کے علاوہ بھی خدا قرار دیئے ہیں جن کی پرستش کی جائے
46 وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
(46) اور ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے روسائ قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں
47 فَلَمَّا جَاءهُم بِآيَاتِنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَضْحَكُونَ
(47) لیکن جب ہماری نشانیوں کو پیش کیا تو وہ سب مضحکہ اڑانے لگے
48 وَمَا نُرِيهِم مِّنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا وَأَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
(48) اور ہم انہیں جو بھی نشانی دکھلاتے تھے وہ پہلے والی نشانی سے بڑھ کر ہی ہوتی تھی اور پھر انہیں عذاب کی گرفت میں لے لیا کہ شاید اسی طرح راستہ پر واپس آجائیں
49 وَقَالُوا يَا أَيُّهَا السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ
(49) اور ان لوگوں نے کہا کہ اے جادوگر (موسٰی) اپنے رب سے ہمارے بارے میں اس بات کی دعا کر جس بات کا تجھ سے وعدہ کیا گیا ہے تو ہم یقینا راستہ پر آجائیں گے
50 فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ
(50) لیکن جب ہم نے عذاب کو دور کردیا تو انہوں نے عہد کو توڑ دیا
51 وَنَادَى فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ وَهَذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِن تَحْتِي أَفَلَا تُبْصِرُونَ
(51) اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرے قدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں ہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آرہاہے
52 أَمْ أَنَا خَيْرٌ مِّنْ هَذَا الَّذِي هُوَ مَهِينٌ وَلَا يَكَادُ يُبِينُ
(52) کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو پست حیثیت کا آدمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے
53 فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَاء مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ
(53) پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہوکر نہیں آئے
54 فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
(54) پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے
55 فَلَمَّا آسَفُونَا انتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ
(55) پھر جب ان لوگوں نے ہمیں غضب ناک کردیا تو ہم نے ان سے بدلہ لے لیا اور پھر ان ہی سب کو اکٹھا غرق کردیا
56 فَجَعَلْنَاهُمْ سَلَفًا وَمَثَلًا لِلْآخِرِينَ
(56) پھر ہم نے انہیں گیا گزرا اور بعد والوں کے لئے ایک نمونہ عبرت بنادیا
57 وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ
(57) اور جب ابن مریم کو مثال میں پیش کیا گیا تو آپ کی قوم شور مچانے لگی
58 وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ
(58) اور کہنے لگے کہ ہمارے خدا بہتر ہیں یا وہ اور لوگوں نے ان کی مثال صرف ضد میں پیش کی تھی اور یہ سب صرف جھگڑا کرنے والے تھے
59 إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ
(59) ورنہ عیسٰی ایک بندے تھے جن پر ہم نے نعمتیں نازل کیں اور انہیں بنی اسرائیل کے لئے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنادیا
60 وَلَوْ نَشَاء لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ
(60) اور اگر ہم چاہتے تو تمہارے بدلے ملائکہ کو زمین میں بسنے والا قرار دے دیتے
61 وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
(61) اور بیشک یہ قیامت کی واضح دلیل ہے لہٰذا اس میں شک نہ کرو اور میرا اتباع کرو کہ یہی سیدھا راستہ ہے
62 وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطَانُ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
(62) اور خبردار شیطان تمہیں راہ حق سے روک نہ دے کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے
63 وَلَمَّا جَاء عِيسَى بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
(63) اور جب عیسٰی ان کے پاس معجزات لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور اس لئے کہ بعض ان مسائل کی وضاحت کردوں جن میں تمہارے درمیان اختلاف ہے لہٰذا خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
64 إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
(64) اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کہ یہی صراط مستقیم ہے
65 فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ
(65) تو اقوام نے آپس میں اختلاف شروع کردیا افسوس ان کے حال پر ہے کہ جنہوں نے ظلم کیا کہ ان کے لئے دردناک دن کا عذاب ہے
66 هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
(66) کیا یہ لوگ صرف اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ اچانک قیامت آجائے اور انہیں اس کا شعور بھی نہ ہوسکے
67 الْأَخِلَّاء يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ
(67) آج کے دن صاحبانِ تقویٰ کے علاوہ تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے
68 يَا عِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَا أَنتُمْ تَحْزَنُونَ
(68) میرے بندو آج تمہارے لئے نہ خوف ہے اور نہ تم پر حزن و ملال طاری ہوگا
69 الَّذِينَ آمَنُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا مُسْلِمِينَ
(69) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہماری نشانیوں پر ایمان قبول کیا ہے اور ہمارے اطاعت گزار ہوگئے ہیں
70 ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ
(70) اب تم سب اپنی بیویوں سمیت اعزاز و احترام کے ساتھ جنّت میں داخل ہوجاؤ
71 يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍ مِّن ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ وَأَنتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
(71) ان کے گرد سونے کی رکابیوں اور پیالیوں کا دور چلے گا اور وہاں ان کے لئے وہ تمام چیزیں ہوں گی جن کی دل میں خواہش ہو اور جو آنکھوں کو بھلی لگیں اور تم اس میں ہمیشہ رہنے والےہو
72 وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(72) اور یہی وہ جنّت ہے جس کا تمہیں ان اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے
73 لَكُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ مِنْهَا تَأْكُلُونَ
(73) اس میں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن میں سے تم کھاؤ گے
74 إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي عَذَابِ جَهَنَّمَ خَالِدُونَ
(74) بیشک مجرمین عذابِ جہّنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
75 لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ
(75) ان سے عذاب منقطع نہیں ہوگا اور وہ مایوسی کے عالم میں وہاں رہیں گے
76 وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَكِن كَانُوا هُمُ الظَّالِمِينَ
(76) اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے یہ تو خود ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے
77 وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ
(77) اور وہ آواز دیں گے کہ اے مالک اگر تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے تو بہت اچھا ہو تو جواب ملے گا کہ تم اب یہیں رہنے والے ہو
78 لَقَدْ جِئْنَاكُم بِالْحَقِّ وَلَكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ
(78) یقینا ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے لیکن تمہاری اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے
79 أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ
(79) کیا انہوں نے کسی بات کا محکم ارادہ کرلیا ہے تو ہم بھی یہ کام جانتے ہیں
80 أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم بَلَى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ
(80) یا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم ان کے راز اور خفیہ باتوں کو نہیں سن سکتے ہیں تو ہم کیا ہمارے نمائندے سب کچھ لکھ رہے ہیں
81 قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ
(81) آپ کہہ دیجئے کہ اگر رحمٰن کے کوئی فرزند ہوتا تو میںسب سے پہلا عبادت گزار ہوں
82 سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ
(82) وہ آسمان و زمین اور عرش کا مالک ان کی باتوں سے پاک اور منّزہ ہے
83 فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّى يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ
(83) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے باتیں بناتے رہیں اور کھیل تماشے میں لگے رہیں یہاں تک کہ اس دن کا سامنا کریں جس کا وعدہ دیا جارہا ہے
84 وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاء إِلَهٌ وَفِي الْأَرْضِ إِلَهٌ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ
(84) اور وہی وہ ہے جو آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ہے اور وہ صاحبِ حکمت بھی ہے اور ہر شے سے باخبر بھی ہے
85 وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(85) اور بابرکت ہے وہ جس کے لئے آسمان و زمین اور اس کے مابین کا ملک ہے اور اسی کے پاس قیامت کا بھی علم ہے اور اسی کی طرف تم سب واپس کئے جاؤ گے
86 وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
(86) اور اس کے علاوہ جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سفارش کا بھی اختیار نہیں رکھتے ہیں...._ مگر وہ جو سمجھ بوجھ کر حق کیگواہی دینے والے ہیں
87 وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ
(87) اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ خود ان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ .... تو پھر یہ کدھر بہکے جارہے ہیں
88 وَقِيلِهِ يَارَبِّ إِنَّ هَؤُلَاء قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُونَ
(88) اور اسی کو اس قول کا بھی علم ہے کہ خدایا یہ وہ قوم ہے جو ایمان لانے والی نہیں ہے
89 فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
(89) لہٰذا ان سے منہ موڑ لیجئے اور سلامتی کا پیغام دے دیجئے پھر عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گا