Super User

Super User

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے بیروت میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مناسبت سے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے یوم ولادت پر تمام مسلمانوں اور عیسائی برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے خطے کے بعض اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ 
تکفیری دہشتگرد عناصر اب اپنے حامی ممالک کیجانب بڑھ رہے ہیں:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری دہشت گرد عناصر جو خود کو اسلام اور رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب کرتے ہیں درحقیقت اپنے غیر انسانی اور وحشیانہ اقدامات کے ذریعے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، قرآن کریم اور امت مسلمہ کی توہین کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تکفیری دہشت گرد عناصر کی جانب سے اسلام کو درپیش خطرات ان خطرات سے کہیں زیادہ سنگین اور نقصان دہ ہیں جو اسلام دشمن عناصر کی جانب سے کتابیں لکھنے اور فلمیں اور کارٹون بنانے کے ذریعے اسلام کو پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر جو بیگناہ افراد کا سر تن سے جدا کرتے ہیں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دفاع کے دعویدار نہیں ہوسکتے، لہذا تکفیری دہشت گروہوں کا مقابلہ درحقیقت اسلام کا دفاع ہے۔ 
 
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اب تکفیری دہشت گرد عناصر کا رخ اپنے ہی حامی ممالک کی جانب ہوتا جا رہا ہے، جس کی واضح مثال گذشتہ دنوں فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ اقدامات ہیں۔ انہوں نے خطے کے تمام ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا: "میں آج خطے کے تمام ممالک کو واضح انداز میں کہتا ہوں کہ یہ تکفیری دہشت گرد گروہ مستقبل قریب میں ان کی عزت اور آبرو کو خطرے میں ڈال دیں گے۔ تکفیری عناصر سے درپیش خطرات صرف سیاسی حد تک نہیں بلکہ ان دہشت گرد گروہوں نے اسلام کی عزت، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شخصیت اور قرآن کریم کی عظمت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ لہذا جب اسلام کے دفاع کی بات آتی ہے تو بہت سی چیزوں کو بالائے طاق رکھنا پڑتا ہے۔ آج اسلام خطرے میں ہے، ایسے ہی جیسے امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں اسلام خطرے میں تھا، لہذا آپ علیہ السلام نے اپنے ساتھیوں کی کم تعداد کی پرواہ کئے بغیر اسلام کے تحفظ کیلئے انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔" 

 

وینزویلا کے صدر جمہوریہ نیکلاس ماڈورا جو ایران کے دورے پر تها اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی(رہ) کے مرقد پر حاضر ہو کر پھول چڑھائے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے اپنے اس سفر میں صدر روحانی اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے بھی الگ الگ ملاقات اور گفتگو کی۔
ان کی گفتگو کا محور ایران اور وینزویلا کے درمیان پائے جانے والے روابط کو مزید استحکام بخشنا تھا۔ واضح رہے کہ نیکلاس مادوڑا کا صدر جمہوریہ کی کرسی پر بیٹھنے کے بعد ایران کا یہ پہلا دورہ تھا۔

 

 لبنان ميں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے نمائندے نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریۂ ایران کے ساتھ اس تحریک کے تعلقات اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں۔ لبنان میں تحریک حماس کے نمائندے علی برکہ نے فلسطین کے اطلاع رسانی کے مرکز کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریۂ ایران نے اپنے قیام کے آغاز سے لے کراب تک کسی بھی وقت مسئلہ فلسطین سے غفلت نہیں برتی ہے اور ہمیشہ صہیونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی ہے۔ علی برکہ نے تہران میں وحدت اسلامی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر ایران کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ، امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کرنے کا ایک اہم ترین عامل شمار ہوتا ہے ۔ انہوں نے فلسطین کے مسئلے میں بعض عرب ملکوں کی کارکردگی کے بارے میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض عرب ممالک فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کے اقدامات کے تماشائی بنے بیٹھےہیں بلکہ بعض تو اس غاصب اور جارح حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرنے بھی درپے ہیں۔

 

۲۰۱۵/۰۱/۱۰ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا کے ساتھ ملاقات میں غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ونزوئلا کے اقدامات اور مؤقف کی تعریف و تجلیل کی اورلاطینی امریکی علاقہ میں ونزوئلا کے دلیرانہ اور مؤثر اسٹراٹیک مؤقف کو سامراجی طاقتوں کی ونزوئلا کے خلاف عداوت اور دشمنی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ونزوئلا کے ساتھ تمام شعبوں میں ہمہ گیر تعاون کو فروغ دینے کا پختہ عزم اور قطعی ارادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کے آنجہانی سابق صدر ہوگوشاویز کو ایران کے بہترین اور اچھے دوست کے عنوان سے یاد کیا اور دونوں ممالک کے قریبی روابط کی طرف اشارہ کیا اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے بھی اپنے دور میں اس تعاون کو اچھی طرح جاری رکھا اور دشمنوں کی طرف سے مسلط کردہ سازشوں اور مشکلات پر آپ  شجاعت اور دلیری کے ساتھ غالب آگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک مختصر عرصہ میں تیل کی قیمتوں میں عجیب کمی کو ایک سیاسی اور غیر اقتصادی حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے مشترک دشمن تیل کو ہمارے خلاف سیاسی حربہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یقینی طور پر تیل کی قیمت میں نمایاں کمی میں ان کا اہم کردار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل کی قیمت میں کمی کے سلسلے میں ہمآہنگ مقابلہ کے لئے ونزوئلا اور ایران کے صدور کے درمیان باہمی تعاون کی تائید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون صرف تیل کے شعبہ تک محدود نہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی موجودہ سطح توقع سے کم ہے لہذا اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر ونزوئلا کے دلیرانہ اقدامات ، شجاعانہ مؤقف اور پائداری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: لاطینی امریکی ممالک درحقیقت ونزوئلا کی عمیق اسٹراٹیجک ہیں اور ونزوئلا کے مقاصد علاقائی قوموں کی بیداری کا باعث بنے  اور امریکہ کی ونزوئلا کی حکومت اور قوم کے ساتھ دشمنی اور عداوت کی اصلی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں غزہ کی 51 روزہ جنک میں ونزوئلا کی حکومت کے بہت اچھے مؤقف  اور اسی طرح اس ملاقات میں ونزوئلا کے صدر کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کی غاصب حکومت دنیا میں بالخصوص ہمارے علاقہ کی قوموں کے درمیان مکمل طور پر ایک منفور حکومت بن چکی ہے اور اس غاصب صہیونی حکومت کے خلاف آپ کے دلیرانہ اور شجاعانہ مؤقف کی بدولت علاقہ کی بہت سی قومیں آپ کی دوست بن جائیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کی حکومت کی کامیابی کی تمنا کی اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ جوان اور پختہ عز م و ارادہ کے مالک ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کا عزم بھی باہمی تعاون کو فروغ دینے پر استوار ہےجس کا کئی برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان آغاز اور استمرار جاری ہے اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھےونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ونزوئلا کے آنجہانی صدر ہوگوشاویز ہمیشہ اپنے خطاب میں جناب عالی کی ہدایات کو یاد کرتے تھے  اور وہ ایران اور ایرانی قوم کے لئے خاص مقام و منزلت کے قائل تھے اور ہم بھی انھیں کی طرح ایران کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔

جناب میڈورا نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو بہت ہی گرانقدر سرمایہ قراردیتے ہوئے کہا: ہمیں دونوں ممالک کی اندرونی ظرفیتوں اور توانائیوں سےاستفادہ کرتے ہوئے ترقی اور توسعہ کی راہ میں مضبوط اور استوار قدم اٹھنا چاہیے۔

ونزوئلا کے صدر نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں شدید کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اوپک کے رکن ممالک کے درمیان قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور اسی طرح تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک جیسے روس  کے ساتھ اجماع پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں تاکہ ہم باہمی تعاون کے ذریعہ تیل کی قیمتوں کو کسی قابل قبول مرحلے تک واپس لوٹا سکیں ۔

جناب میڈورا نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسطین عالم بشریت کا ایک مقصد ہے اور ونزوئلا کی حکومت اور قوم اپنے آپ کو فلسطینی مقصد کا مدیون اور مقروض سمجھتے ہیں اور ہمیں اطیمنان ہے کہ فلسطین ایک دن آزاد ہوجائے گا۔

ونزوئلا کے صدر نے کہا : مسئلہ فلسطین سامراجی پالیسیوں اور امریکہ کی تباہ کن سازشوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور امریکہ اپنے تسلط پسند اور انسانیت کے خلاف چہرے کوہزار معتبر چہروں کے پیچھے چھپانے اور پنہاں کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ونزوئلا کے دلیرانہ مؤقف کی تعریف/تیل کی قیمتوں میں عجیب کمی ایک سیاسی اور غیر اقتصادی حرکت ہے/میڈورا: تیل کی قیمتوں میں کمی کو روکنے کے لئے اجماع پیدا کرنے کی تلاش /مسئلہ فلسطین ، امریکی حکومت کی تباہ کن اور سامراجی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ( بروز سنیچر ) سہ پہر کو ونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا کے ساتھ ملاقات میں غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ونزوئلا کے اقدامات اور مؤقف کی تعریف و تجلیل کی اورلاطینی امریکی علاقہ میں ونزوئلا کے دلیرانہ اور مؤثر اسٹراٹیک مؤقف کو سامراجی طاقتوں کی ونزوئلا کے خلاف عداوت اور دشمنی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ونزوئلا کے ساتھ تمام شعبوں میں ہمہ گیر تعاون کو فروغ دینے کا پختہ عزم اور قطعی ارادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کے آنجہانی سابق صدر ہوگوشاویز کو ایران کے بہترین اور اچھے دوست کے عنوان سے یاد کیا اور دونوں ممالک کے قریبی روابط کی طرف اشارہ کیا اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے بھی اپنے دور میں اس تعاون کو اچھی طرح جاری رکھا اور دشمنوں کی طرف سے مسلط کردہ سازشوں اور مشکلات پر آپ  شجاعت اور دلیری کے ساتھ غالب آگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک مختصر عرصہ میں تیل کی قیمتوں میں عجیب کمی کو ایک سیاسی اور غیر اقتصادی حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے مشترک دشمن تیل کو ہمارے خلاف سیاسی حربہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یقینی طور پر تیل کی قیمت میں نمایاں کمی میں ان کا اہم کردار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل کی قیمت میں کمی کے سلسلے میں ہمآہنگ مقابلہ کے لئے ونزوئلا اور ایران کے صدور کے درمیان باہمی تعاون کی تائید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون صرف تیل کے شعبہ تک محدود نہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی موجودہ سطح توقع سے کم ہے لہذا اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر ونزوئلا کے دلیرانہ اقدامات ، شجاعانہ مؤقف اور پائداری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: لاطینی امریکی ممالک درحقیقت ونزوئلا کی عمیق اسٹراٹیجک ہیں اور ونزوئلا کے مقاصد علاقائی قوموں کی بیداری کا باعث بنے  اور امریکہ کی ونزوئلا کی حکومت اور قوم کے ساتھ دشمنی اور عداوت کی اصلی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں غزہ کی 51 روزہ جنک میں ونزوئلا کی حکومت کے بہت اچھے مؤقف  اور اسی طرح اس ملاقات میں ونزوئلا کے صدر کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کی غاصب حکومت دنیا میں بالخصوص ہمارے علاقہ کی قوموں کے درمیان مکمل طور پر ایک منفور حکومت بن چکی ہے اور اس غاصب صہیونی حکومت کے خلاف آپ کے دلیرانہ اور شجاعانہ مؤقف کی بدولت علاقہ کی بہت سی قومیں آپ کی دوست بن جائیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کی حکومت کی کامیابی کی تمنا کی اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ جوان اور پختہ عز م و ارادہ کے مالک ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کا عزم بھی باہمی تعاون کو فروغ دینے پر استوار ہےجس کا کئی برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان آغاز اور استمرار جاری ہے اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھےونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ونزوئلا کے آنجہانی صدر ہوگوشاویز ہمیشہ اپنے خطاب میں جناب عالی کی ہدایات کو یاد کرتے تھے  اور وہ ایران اور ایرانی قوم کے لئے خاص مقام و منزلت کے قائل تھے اور ہم بھی انھیں کی طرح ایران کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔

جناب میڈورا نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو بہت ہی گرانقدر سرمایہ قراردیتے ہوئے کہا: ہمیں دونوں ممالک کی اندرونی ظرفیتوں اور توانائیوں سےاستفادہ کرتے ہوئے ترقی اور توسعہ کی راہ میں مضبوط اور استوار قدم اٹھنا چاہیے۔

ونزوئلا کے صدر نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں شدید کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اوپک کے رکن ممالک کے درمیان قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور اسی طرح تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک جیسے روس  کے ساتھ اجماع پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں تاکہ ہم باہمی تعاون کے ذریعہ تیل کی قیمتوں کو کسی قابل قبول مرحلے تک واپس لوٹا سکیں ۔

جناب میڈورا نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسطین عالم بشریت کا ایک مقصد ہے اور ونزوئلا کی حکومت اور قوم اپنے آپ کو فلسطینی مقصد کا مدیون اور مقروض سمجھتے ہیں اور ہمیں اطیمنان ہے کہ فلسطین ایک دن آزاد ہوجائے گا۔

ونزوئلا کے صدر نے کہا : مسئلہ فلسطین سامراجی پالیسیوں اور امریکہ کی تباہ کن سازشوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور امریکہ اپنے تسلط پسند اور انسانیت کے خلاف چہرے کوہزار معتبر چہروں کے پیچھے چھپانے اور پنہاں کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

 

 

 

۲۰۱۵/۰۱/۱۰ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا کے ساتھ ملاقات میں غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ونزوئلا کے اقدامات اور مؤقف کی تعریف و تجلیل کی اورلاطینی امریکی علاقہ میں ونزوئلا کے دلیرانہ اور مؤثر اسٹراٹیک مؤقف کو سامراجی طاقتوں کی ونزوئلا کے خلاف عداوت اور دشمنی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ونزوئلا کے ساتھ تمام شعبوں میں ہمہ گیر تعاون کو فروغ دینے کا پختہ عزم اور قطعی ارادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کے آنجہانی سابق صدر ہوگوشاویز کو ایران کے بہترین اور اچھے دوست کے عنوان سے یاد کیا اور دونوں ممالک کے قریبی روابط کی طرف اشارہ کیا اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے بھی اپنے دور میں اس تعاون کو اچھی طرح جاری رکھا اور دشمنوں کی طرف سے مسلط کردہ سازشوں اور مشکلات پر آپ  شجاعت اور دلیری کے ساتھ غالب آگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک مختصر عرصہ میں تیل کی قیمتوں میں عجیب کمی کو ایک سیاسی اور غیر اقتصادی حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے مشترک دشمن تیل کو ہمارے خلاف سیاسی حربہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یقینی طور پر تیل کی قیمت میں نمایاں کمی میں ان کا اہم کردار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل کی قیمت میں کمی کے سلسلے میں ہمآہنگ مقابلہ کے لئے ونزوئلا اور ایران کے صدور کے درمیان باہمی تعاون کی تائید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون صرف تیل کے شعبہ تک محدود نہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی موجودہ سطح توقع سے کم ہے لہذا اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر ونزوئلا کے دلیرانہ اقدامات ، شجاعانہ مؤقف اور پائداری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: لاطینی امریکی ممالک درحقیقت ونزوئلا کی عمیق اسٹراٹیجک ہیں اور ونزوئلا کے مقاصد علاقائی قوموں کی بیداری کا باعث بنے  اور امریکہ کی ونزوئلا کی حکومت اور قوم کے ساتھ دشمنی اور عداوت کی اصلی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں غزہ کی 51 روزہ جنک میں ونزوئلا کی حکومت کے بہت اچھے مؤقف  اور اسی طرح اس ملاقات میں ونزوئلا کے صدر کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کی غاصب حکومت دنیا میں بالخصوص ہمارے علاقہ کی قوموں کے درمیان مکمل طور پر ایک منفور حکومت بن چکی ہے اور اس غاصب صہیونی حکومت کے خلاف آپ کے دلیرانہ اور شجاعانہ مؤقف کی بدولت علاقہ کی بہت سی قومیں آپ کی دوست بن جائیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کی حکومت کی کامیابی کی تمنا کی اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ جوان اور پختہ عز م و ارادہ کے مالک ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کا عزم بھی باہمی تعاون کو فروغ دینے پر استوار ہےجس کا کئی برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان آغاز اور استمرار جاری ہے اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھےونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ونزوئلا کے آنجہانی صدر ہوگوشاویز ہمیشہ اپنے خطاب میں جناب عالی کی ہدایات کو یاد کرتے تھے  اور وہ ایران اور ایرانی قوم کے لئے خاص مقام و منزلت کے قائل تھے اور ہم بھی انھیں کی طرح ایران کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔

جناب میڈورا نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو بہت ہی گرانقدر سرمایہ قراردیتے ہوئے کہا: ہمیں دونوں ممالک کی اندرونی ظرفیتوں اور توانائیوں سےاستفادہ کرتے ہوئے ترقی اور توسعہ کی راہ میں مضبوط اور استوار قدم اٹھنا چاہیے۔

ونزوئلا کے صدر نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں شدید کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اوپک کے رکن ممالک کے درمیان قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور اسی طرح تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک جیسے روس  کے ساتھ اجماع پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں تاکہ ہم باہمی تعاون کے ذریعہ تیل کی قیمتوں کو کسی قابل قبول مرحلے تک واپس لوٹا سکیں ۔

جناب میڈورا نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسطین عالم بشریت کا ایک مقصد ہے اور ونزوئلا کی حکومت اور قوم اپنے آپ کو فلسطینی مقصد کا مدیون اور مقروض سمجھتے ہیں اور ہمیں اطیمنان ہے کہ فلسطین ایک دن آزاد ہوجائے گا۔

ونزوئلا کے صدر نے کہا : مسئلہ فلسطین سامراجی پالیسیوں اور امریکہ کی تباہ کن سازشوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور امریکہ اپنے تسلط پسند اور انسانیت کے خلاف چہرے کوہزار معتبر چہروں کے پیچھے چھپانے اور پنہاں کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ونزوئلا کے دلیرانہ مؤقف کی تعریف/تیل کی قیمتوں میں عجیب کمی ایک سیاسی اور غیر اقتصادی حرکت ہے/میڈورا: تیل کی قیمتوں میں کمی کو روکنے کے لئے اجماع پیدا کرنے کی تلاش /مسئلہ فلسطین ، امریکی حکومت کی تباہ کن اور سامراجی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ( بروز سنیچر ) سہ پہر کو ونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا کے ساتھ ملاقات میں غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ونزوئلا کے اقدامات اور مؤقف کی تعریف و تجلیل کی اورلاطینی امریکی علاقہ میں ونزوئلا کے دلیرانہ اور مؤثر اسٹراٹیک مؤقف کو سامراجی طاقتوں کی ونزوئلا کے خلاف عداوت اور دشمنی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ونزوئلا کے ساتھ تمام شعبوں میں ہمہ گیر تعاون کو فروغ دینے کا پختہ عزم اور قطعی ارادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کے آنجہانی سابق صدر ہوگوشاویز کو ایران کے بہترین اور اچھے دوست کے عنوان سے یاد کیا اور دونوں ممالک کے قریبی روابط کی طرف اشارہ کیا اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے بھی اپنے دور میں اس تعاون کو اچھی طرح جاری رکھا اور دشمنوں کی طرف سے مسلط کردہ سازشوں اور مشکلات پر آپ  شجاعت اور دلیری کے ساتھ غالب آگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک مختصر عرصہ میں تیل کی قیمتوں میں عجیب کمی کو ایک سیاسی اور غیر اقتصادی حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے مشترک دشمن تیل کو ہمارے خلاف سیاسی حربہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یقینی طور پر تیل کی قیمت میں نمایاں کمی میں ان کا اہم کردار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل کی قیمت میں کمی کے سلسلے میں ہمآہنگ مقابلہ کے لئے ونزوئلا اور ایران کے صدور کے درمیان باہمی تعاون کی تائید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون صرف تیل کے شعبہ تک محدود نہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی موجودہ سطح توقع سے کم ہے لہذا اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر ونزوئلا کے دلیرانہ اقدامات ، شجاعانہ مؤقف اور پائداری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: لاطینی امریکی ممالک درحقیقت ونزوئلا کی عمیق اسٹراٹیجک ہیں اور ونزوئلا کے مقاصد علاقائی قوموں کی بیداری کا باعث بنے  اور امریکہ کی ونزوئلا کی حکومت اور قوم کے ساتھ دشمنی اور عداوت کی اصلی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں غزہ کی 51 روزہ جنک میں ونزوئلا کی حکومت کے بہت اچھے مؤقف  اور اسی طرح اس ملاقات میں ونزوئلا کے صدر کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کی غاصب حکومت دنیا میں بالخصوص ہمارے علاقہ کی قوموں کے درمیان مکمل طور پر ایک منفور حکومت بن چکی ہے اور اس غاصب صہیونی حکومت کے خلاف آپ کے دلیرانہ اور شجاعانہ مؤقف کی بدولت علاقہ کی بہت سی قومیں آپ کی دوست بن جائیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ونزوئلا کی حکومت کی کامیابی کی تمنا کی اور جناب میڈورا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ جوان اور پختہ عز م و ارادہ کے مالک ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کا عزم بھی باہمی تعاون کو فروغ دینے پر استوار ہےجس کا کئی برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان آغاز اور استمرار جاری ہے اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھےونزوئلا کے صدر جناب نیکلس میڈورا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ونزوئلا کے آنجہانی صدر ہوگوشاویز ہمیشہ اپنے خطاب میں جناب عالی کی ہدایات کو یاد کرتے تھے  اور وہ ایران اور ایرانی قوم کے لئے خاص مقام و منزلت کے قائل تھے اور ہم بھی انھیں کی طرح ایران کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔

جناب میڈورا نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو بہت ہی گرانقدر سرمایہ قراردیتے ہوئے کہا: ہمیں دونوں ممالک کی اندرونی ظرفیتوں اور توانائیوں سےاستفادہ کرتے ہوئے ترقی اور توسعہ کی راہ میں مضبوط اور استوار قدم اٹھنا چاہیے۔

ونزوئلا کے صدر نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں شدید کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اوپک کے رکن ممالک کے درمیان قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور اسی طرح تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک جیسے روس  کے ساتھ اجماع پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں تاکہ ہم باہمی تعاون کے ذریعہ تیل کی قیمتوں کو کسی قابل قبول مرحلے تک واپس لوٹا سکیں ۔

جناب میڈورا نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسطین عالم بشریت کا ایک مقصد ہے اور ونزوئلا کی حکومت اور قوم اپنے آپ کو فلسطینی مقصد کا مدیون اور مقروض سمجھتے ہیں اور ہمیں اطیمنان ہے کہ فلسطین ایک دن آزاد ہوجائے گا۔

ونزوئلا کے صدر نے کہا : مسئلہ فلسطین سامراجی پالیسیوں اور امریکہ کی تباہ کن سازشوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور امریکہ اپنے تسلط پسند اور انسانیت کے خلاف چہرے کوہزار معتبر چہروں کے پیچھے چھپانے اور پنہاں کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

 

 

 

 لبنان ميں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے نمائندے نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریۂ ایران کے ساتھ اس تحریک کے تعلقات اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں۔ لبنان میں تحریک حماس کے نمائندے علی برکہ نے فلسطین کے اطلاع رسانی کے مرکز کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریۂ ایران نے اپنے قیام کے آغاز سے لے کراب تک کسی بھی وقت مسئلہ فلسطین سے غفلت نہیں برتی ہے اور ہمیشہ صہیونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی ہے۔ علی برکہ نے تہران میں وحدت اسلامی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر ایران کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ، امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کرنے کا ایک اہم ترین عامل شمار ہوتا ہے ۔ انہوں نے فلسطین کے مسئلے میں بعض عرب ملکوں کی کارکردگی کے بارے میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض عرب ممالک فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کے اقدامات کے تماشائی بنے بیٹھےہیں بلکہ بعض تو اس غاصب اور جارح حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرنے بھی درپے ہیں۔

 

 

 

 

Saturday, 10 January 2015 00:00

سوره نمل

بسم الله الرحمن الرحيم

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

        1      طس تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ

(1) طسۤ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں 

        2      هُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ

(2) یہ صاحبانِ ایمان کے لئے ہدایت اور بشارت ہیں 

        3      الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ

(3) جو نماز قائم کرتے ہیں زکوِٰ ا دا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں 

        4      إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ زَيَّنَّا لَهُمْ أَعْمَالَهُمْ فَهُمْ يَعْمَهُونَ

(4) بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کردیا ہے اور وہ ان ہی اعمال میں بھٹک رہے ہیں 

        5      أُوْلَئِكَ الَّذِينَ لَهُمْ سُوءُ الْعَذَابِ وَهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْأَخْسَرُونَ

(5) ا ن ہی لوگوں کے لئے بدترین عذاب ہے اور یہ آخرت میں خسارہ والے ہیں 

        6      وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْآنَ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ عَلِيمٍ

(6) اور آپ کو یہ قرآن خدائے علیم و حکیم کی طرف سے عطا کیا جارہا ہے 

        7      إِذْ قَالَ مُوسَى لِأَهْلِهِ إِنِّي آنَسْتُ نَارًا سَآتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ آتِيكُم بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ

(7) اس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے اہل سے کہا تھا کہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے اور عنقریب میں اس سے راستہ کی خبر لاؤں گا یا آگ ہی کا کوئی انگارہ لے آؤں گا کہ تم تاپ سکو 

        8      فَلَمَّا جَاءهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

(8) اس کے بعد جب آگ کے پاس آئے تو آواز آئی کہ بابرکت ہے وہ خدا جو آگ کے اندر اور اس کے اطراف میں اپنا جلوہ دکھاتا ہے اور پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جو عالمین کا پالنے والا ہے 

        9      يَا مُوسَى إِنَّهُ أَنَا اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

(9) موسیٰ  میں وہ خدا ہوں جو سب پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے 

        10    وَأَلْقِ عَصَاكَ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّى مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ يَا مُوسَى لَا تَخَفْ إِنِّي لَا يَخَافُ لَدَيَّ الْمُرْسَلُونَ

(10) اب تم اپنے عصا کو زمین پر ڈال دو اس کے بعد موسیٰ نے جب دیکھا تو کیا دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح لہرا رہا ہے موسیٰ الٹے پاؤں پلٹ پڑے اور مڑ کر بھی نہ دیکھا آواز آئی کہ موسیٰ ڈرو نہیں میری بارگاہ میں مرسلین نہیں ڈرا کرتے ہیں 

        11    إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ

(11) ہاں کوئی شخص گناہ کرکے پھر توبہ کرلے اور اس برائی کو نیکی سے بدل دے تو میں بہت بخشنے والا مہربان ہوں 

        12    وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاء مِنْ غَيْرِ سُوءٍ فِي تِسْعِ آيَاتٍ إِلَى فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهِ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ

(12) اور اپنے ہاتھ کو گریبان میں ڈال کر نکالو تو دیکھو گے کہ بغیر کسی بیماری کے سفید چمکدار نکلتا ہے یہ ان نو معجزات میں سے ایک ہے جنہیں فرعون اور اس کی قوم کے لئے دیا گیا ہے کہ یہ بڑی بدکار قوم ہے 

        13    فَلَمَّا جَاءتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ

(13) مگر جب بھی ان کے پاس واضح نشانیاں آئیں تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ کِھلا ہوا جادو ہے 

        14      وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ

(14) ان لوگوں نے ظلم اور غرور کے جذبہ کی بنائ پر انکار کردیا تھا ورنہ ان کے دل کو بالکل یقین تھا پھر دیکھو کہ ایسے مفسدین کا انجام کیا ہوتا ہے 

        15    وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ عِلْمًا وَقَالَا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي فَضَّلَنَا عَلَى كَثِيرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ

(15) اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم عطا کیا تو دونوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں بہت سے بندوں پر فضیلت عطا کی ہے 

        16    وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ

(16) اور پھر سلیمان داؤد کے وارث ہوئے اور انہوں نے کہا کہ لوگو مجھے پرندوں کی باتوں کا علم دیا گیا ہے اور ہر فضیلت کا ایک حصہ عطا کیا گیا ہے اور یہ خدا کا کھلا ہوا فضل و کرم ہے 

        17    وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ

(17) اور سلیمان کے لئے ان کا تمام لشکر جنات انسان اور پرندے سب اکٹھا کئے جاتے تھے تو بالکل مرتب منظم کھڑے کر دیئے جاتے تھے 

        18    حَتَّى إِذَا أَتَوْا عَلَى وَادِي النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

(18) یہاں تک کہ جب وہ لوگ وادئی نمل تک آئے تو ایک چیونٹی نے آواز دی کہ چیونٹیوں سب اپنے اپنے سوراخوں میں داخل ہوجاؤ کہ سلیمان اور ان کا لشکر تمہیں پامال نہ کر ڈالے اور انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو 

        19    فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ

(19) سلیمان اس کی بات پر مسکرادیئے اور کہا کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہوجائے اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں شامل کرلے 

        20    وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لَا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ

(20) اور سلیمان نے ہد ہد کو تلاش کیا اور وہ نظر نہ آیا تو کہا کہ آخر مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں ہد ہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں کیا وہ غائب ہوگیا ہے 

        21    لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ لَأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

(21) میں اسے سخت ترین سزادوں گا یا پھر ذبح کر ڈالوں گا یا یہ کہ وہ میرے پاس کوئی واضح دلیل لے آئے گا 

        22    فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِن سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ

(22) پھر تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ ہد ہد آگیا اور اس نے کہا کہ مجھے ایک ایسی بات معلوم ہوئی ہے جو آپ کو بھی معلوم نہیں ہے اور میں ملک سبا سے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں 

        23      إِنِّي وَجَدتُّ امْرَأَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْشٌ عَظِيمٌ

(23) میں نے ایک عورت کو دیکھا ہے جو سب پر حکومت کررہی ہے اور اسے دنیا کی ہر چیز حاصل ہے اور اس کے پاس بہت بڑا تخت بھی ہے 

        24    وَجَدتُّهَا وَقَوْمَهَا يَسْجُدُونَ لِلشَّمْسِ مِن دُونِ اللَّهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لَا يَهْتَدُونَ

(24) میں نے دیکھا ہے کہ وہ اور اس کی قوم سب سورج کی پوجا کررہے ہیں اور شیطان نے ان کی نظروں میں اس عمل کو حسن بنادیا ہے اور انہیں صحیح راستہ سے روک دیا ہے کہ اب وہ یہ بھی نہیں سمجھتے ہیں 

        25    أَلَّا يَسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ

(25) کہ کیوں نہ اس خدا کا سجدہ کریں جو آسمان و زمین کے پوشیدہ اسرار کو ظاہر کرنے والا ہے اور لوگ جو کچھ چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں سب کا جاننے والا ہے 

        26    اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ

(26) وہ اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے 

        27      قَالَ سَنَنظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْكَاذِبِينَ

(27) سلیمان نے کہا کہ میں ابھی دیکھتا ہوں کہ تو نے سچ کہا ہے یا تیرا شمار بھی جھوٹوں میں ہے 

        28    اذْهَب بِّكِتَابِي هَذَا فَأَلْقِهْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانظُرْ مَاذَا يَرْجِعُونَ

(28) یہ میرا خط لے کر جا اور ان لوگوں کے سامنے ڈال دے پھر ان کے پاس سے ہٹ جا اور یہ دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں 

        29    قَالَتْ يَا أَيُّهَا المَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ

(29) اس عورت نے کہا کہ میرے زعمائ سلطنت میری طرف ایک بڑا محترم خط بھیجا گیا ہے 

        30    إِنَّهُ مِن سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

(30) جو سلیمان کی طرف سے ہے اور اس کا مضمون یہ ہے کہ شروع کرتا ہوں خدا کے نام سے جو بڑا رحمٰن و رحیم ہے 

        31    أَلَّا تَعْلُوا عَلَيَّ وَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

(31) دیکھو میرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرو اور اطاعت گزار بن کر چلے آؤ 

        32    قَالَتْ يَا أَيُّهَا المَلَأُ أَفْتُونِي فِي أَمْرِي مَا كُنتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّى تَشْهَدُونِ

(32) زعمائ مملکت  میرے مسئلہ میں رائے دو کہ میں تمہاری رائے کے بغیر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکتی 

        33    قَالُوا نَحْنُ أُوْلُوا قُوَّةٍ وَأُولُوا بَأْسٍ شَدِيدٍ وَالْأَمْرُ إِلَيْكِ فَانظُرِي مَاذَا تَأْمُرِينَ

(33) ان لوگوں نے کہا کہ ہم صاحبانِ قوت اور ماہرین جنگ و جدال ہیں اور اختیار بہرحال آپ کے ہاتھ میں ہے آپ بتائیں کہ آپ کا حکلَ کیا ہے 

        34    قَالَتْ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوا أَعِزَّةَ أَهْلِهَا أَذِلَّةً وَكَذَلِكَ يَفْعَلُونَ

(34) اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی علاقہ میں داخل ہوتے ہیں تو بستی کو ویران کردیتے ہیں اور صاحبانِ عزّت کو ذلیل کردیتے ہیں اور ان کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے 

        35    وَإِنِّي مُرْسِلَةٌ إِلَيْهِم بِهَدِيَّةٍ فَنَاظِرَةٌ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُونَ

(35) اور میں ان کی طرف ایک ہدیہ بھیج رہی ہوں اور پھر دیکھ رہی ہوں کہ میرے نمائندے کیا جواب لے کر آتے ہیں 

        36      فَلَمَّا جَاء سُلَيْمَانَ قَالَ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَا آتَانِيَ اللَّهُ خَيْرٌ مِّمَّا آتَاكُم بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ

(36) اس کے بعد جب قاصد سلیمان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ تم اپنے مال سے میری امداد کرنا چاہتے ہو جب کہ جو کچھ خدا نے مجھے دیا ہے وہ تمہارے مال سے کہیں زیادہ بہتر ہے جاؤ تم خود ہی اپنے ہدیہ سے خوش رہو 

        37    ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُمْ بِجُنُودٍ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ

(37) جاؤ تم واپس جاؤ اب میں ایک ایسا لشکر لے کر آؤں گا جس کا مقابلہ ممکن نہ ہوگا اور پھر سب کو ذلّت و رسوائی کے ساتھ ملک سے باہر نکالوں گا 

        38    قَالَ يَا أَيُّهَا المَلَأُ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

(38) پھر اعلان کیا کہ میرے اشراف هسلطنت ! تم میں کون ہے جو اس کے تخت کو لے کر آئے قبل اس کے کہ وہ لوگ اطاعت گزار بن کر حاضر ہوں 

        39    قَالَ عِفْريتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِكَ وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ

(39) تو جّنات میں سے ایک دیو نے کہا کہ میں اتنی جلدی لے آؤں گا کہ آپ اپنی جگہ سے بھی نہ اٹھیں گے میں بڑا صاحبِ قوت اور ذمہ دار ہوں 

        40    قَالَ الَّذِي عِندَهُ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتَابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِندَهُ قَالَ هَذَا مِن فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ وَمَن شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ

(40) اور ایک شخص نے جس کے پاس کتاب کا ایک حصہّ علم تھا اس نے کہا کہ میں اتنی جلدی لے آؤں گا کہ آپ کی پلک بھی نہ جھپکنے پائے اس کے بعد سلیمان نے تخت کو اپنے سامنے حاضر دیکھا تو کہنے لگے یہ میرے پروردگار کا فضل و کرم ہے وہ میرا امتحان لینا چاہتا ہے کہ میں شکریہ ادا کرتا ہوں یا کفرانِ نعمت کرتا ہوں اور جو شکریہ ادا کرے گا وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے کرے گا اور جو کفران هنعمت کرے گا اس کی طرف سے میرا پروردگار بے نیاز اور کریم ہے 

        41    قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لَا يَهْتَدُونَ

(41) سلیمان نے کہا کہ اس کے تخت کو ناقابل شناخت بنادیا جائے تاکہ ہم دیکھیں کہ وہ سمجھ پاتی ہے یا ناسمجھ لوگوں میں ہے 

        42    فَلَمَّا جَاءتْ قِيلَ أَهَكَذَا عَرْشُكِ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ

(42) جب وہ آئی تو سلیمان نے کہا کہ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے اس نے کہا کہ بالکل ایسا ہی ہے بلکہ شاید یہی ہے اور مجھے تو پہلے ہی علم ہوگیا تھا اور میں اطاعت گزار ہوگئی تھی 

        43    وَصَدَّهَا مَا كَانَت تَّعْبُدُ مِن دُونِ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَتْ مِن قَوْمٍ كَافِرِينَ

(43) اور اسے اس معبود نے روک رکھا تھا جسے خدا کو چھوڑ کر معبود بنائے ہوئے تھی کہ وہ ایک کافر قوم سے تعلق رکھتی تھی 

        44    قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

(44) پھر اس سے کہا گیا کہ قصر میں داخل ہوجائے اب جو اس نے دیکھا تو سمجھی کہ کوئی گہرا پانی ہے اور اپنی پنڈلیاں کھول دیں سلیمان نے کہا کہ یہ ایک قلعہ ہے جسے شیشوں سے منڈھ دیا گیا ہے اور بلقیس نے کہا کہ میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا اور اب میںسلیمان کے ساتھ اس خدا پر ایمان لے آئی ہوں جو عالمین کا پالنے والا ہے 

        45      وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ فَإِذَا هُمْ فَرِيقَانِ يَخْتَصِمُونَ

(45) اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو تو دونوں فریق آپس میں جھگڑا کرنے لگے 

        46    قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

(46) صالح نے کہا کہ قوم والو آخر بھلائی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں کررہے ہو تم لوگ اللہ سے استغفار کیوں نہیں کرتے کہ شاید تم پر رحم کردیا جائے 

        47    قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَن مَّعَكَ قَالَ طَائِرُكُمْ عِندَ اللَّهِ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُونَ

(47) ان لوگوں نے کہا کہ ہم نے تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے براشگون ہی پایا ہے انہوں نے کہا کہ تمہاری بدقسمتی اللہ کے پاس مقدر ہے اور یہ درحقیقت تمہاری آزمائش کی جارہی ہے 

        48    وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ

(48) اور اس شہر میں نو افراد تھے جو زمین میں فساد برپا کرتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے 

        49    قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ

(49) ان لوگوں نے کہا کہ تم سب آپس میں خدا کی قسم کھاؤ کہ صالح اور ان کے گھر والوں پر راتوں رات حملہ کردو گے اور بعد میں ان کے وارثوں سے کہہ دو گے کہ ہم ان کے گھر والوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہیں تھے اور ہم اپنے بیان میں بالکل سچےّ ہیں 

        50    وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

(50) اور پھر انہوں نے اپنی چال چلی اور ہم نے بھی اپنا انتظام کیا کہ انہیں خبر بھی نہ ہوسکی 

        51    فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ أَنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ أَجْمَعِينَ

(51) پھر اب دیکھو کہ ان کی مکاّری کا انجام کیا ہوا کہ ہم نے ان رؤسائ کو ان کی قوم سمیت بالکل تباہ وبرباد کردیا 

        52    فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خَاوِيَةً بِمَا ظَلَمُوا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

(52) اب یہ ان کے گھر ہیں جو ظلم کی بنائ پر خالی پڑے ہوئے ہیں اور یقینا اس میں صاحبانِ علم کے لئے ایک نشانی پائی جاتی ہے 

        53    وَأَنجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ

(53) اور ہم نے ان لوگوں کو نجات د ے دی جو ایمان والے تھے اور تقویٰ الٰہی اختیار کئے ہوئے تھے 

        54    وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ

(54) اور لوط کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم آنکھیں رکھتے ہوئے بدکاری کا ارتکاب کر رہے ہو 

        55    أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ

(55) کیا تم لوگ ازراہ هشہوت همذِدوں سے تعلقات پیدا کررہے ہو اور عورتوں کو چھوڑے دے رہےہو اور درحقیقت تم لوگ بالکل جاہل قوم ہو 

        56    فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا أَخْرِجُوا آلَ لُوطٍ مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ

(56) تو ان کی قوم کا کوئی جواب نہیں تھا سوائے اس کے کہ لوط والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کردو کہ یہ لوگ بہت پاکباز بن رہے ہیں 

        57    فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَاهَا مِنَ الْغَابِرِينَ

(57) تو ہم نے لوط اور ان کے خاندان والوں کو زوجہ کے علاوہ سب کو نجات دے دی کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی 

        58    وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا فَسَاء مَطَرُ الْمُنذَرِينَ

(58) اور ہم نے ان پر عجیب و غریب قسم کی بارش کردی کہ جن لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے ان پر بارشِ عذاب بھی بہت بری ہوتی ہے 

        59    قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ

(59) آپ کہئے ساری تعریف اللہ کے لئے ہے اور سلام ہے اس کے ان بندوں پر جنہیں اس نے منتخب کرلیا ہے آیا خدا زیادہ بہتر ہے یا جنہیں یہ شریک بنارہے ہیں 

        60    أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاء مَاء فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ

(60) بھلا وہ کون ہے جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا ہے پھر ہم نے اس سے خوشنما باغ اگائے ہیں کہ تم ان کے درختوں کو نہیں اگا سکتے تھے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور خدا ہے ... نہیں بلکہ یہ لوگ خود اپنی طرف سے دوسروں کو خدا کے برابر بنارہے ہیں 

        61    أَمَّن جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

(61) بھلا وہ کون ہے جس نے زمین کو قرار کی جگہ بنایا اور پھر اس کے درمیان نہریں جاری کیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور دو دریاؤں کے درمیان حد فاصل قرار دی کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی خدا ہے ہرگز نہیں اصل یہ ہے کہ ان کی اکثریت جاہل ہے 

        62    أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاء الْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ

(62) بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کردیتا ہے اور تم لوگوں کو زمین کا وارث بناتا ہے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور خدا ہے - نہیں - بلکہ یہ لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہیں 

 

        63    أَمَّن يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَن يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

(63) بھلا وہ کون ہے جو خشکی اور تری کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور بارش سے پہلے بشارت کے طور پر ہوائیں چلاتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے - یقینا وہ خدا تمام مخلوقات سے کہیں زیادہ بلند و بالا ہے جنہیں یہ لوگ اس کا شریک بنارہے ہیں 

        64      أَمَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاء وَالْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

(64) یا کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا اور کون ہے جو آسمان اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو اپنی دلیل لے آؤ 

        65    قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ

(65) کہہ دیجئے کہ آسمان و زمین میں غیب کا جاننے والا اللہ کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ انہیں کب دوبارہ اٹھایا جائے گا 

        66    بَلِ ادَّارَكَ عِلْمُهُمْ فِي الْآخِرَةِ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّنْهَا بَلْ هُم مِّنْهَا عَمِونَ

(66) بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ناقص رہ گیا ہے بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں بلکہ یہ بالکل اندھے ہیں 

        67    وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَئِذَا كُنَّا تُرَابًا وَآبَاؤُنَا أَئِنَّا لَمُخْرَجُونَ

(67) اورکفّار یہ کہتے ہیں کہ کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا سب مٹی ہوجائیں گے تو پھر دوبارہ نکالے جائیں گے 

        68    لَقَدْ وُعِدْنَا هَذَا نَحْنُ وَآبَاؤُنَا مِن قَبْلُ إِنْ هَذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ

(68) ایسا وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے بہت پہلے سے کیا جارہا ہے اور یہ سب اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں اور بس 

        69    قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ

(69) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ روئے زمین میں سیر کرو اور پھر دیکھو کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوا ہے 

        70    وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُن فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ

(70) اور آپ ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور یہ جو چالیں چل رہے ہیں ان کی طرف سے بھی دل تنگ نہ ہوں 

        71    وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

(71) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ آخر کب پورا ہونے والا ہے 

        72    قُلْ عَسَى أَن يَكُونَ رَدِفَ لَكُم بَعْضُ الَّذِي تَسْتَعْجِلُونَ

(72) تو کہہ دیجئے کہ بہت ممکن ہے کہ جس عذاب کی تم جلدی کررہے ہو اس کا کوئی حصّہ تمہارے پیچھے ہی لگاہوا ہو 

        73    وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ

(73) اور آپ کا پروردگار بندوں کے حق میں بہت زیادہ مہربان ہے لیکن ان کی اکثریت شکریہ نہیں ادا کرتی ہے 

        74    وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ

(74) اور آپ کا پروردگار وہ سب جانتا ہے جسے ان کے دل چھپائے ہوئے ہیں یا جس کا یہ اعلان کررہے ہیں 

        75    وَمَا مِنْ غَائِبَةٍ فِي السَّمَاء وَالْأَرْضِ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

(75) اور آسمان و زمین میں کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے جس کا ذکر کتاب مبین میں نہ ہو 

        76    إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَقُصُّ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَكْثَرَ الَّذِي هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

(76) بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان بہت سی باتوں کی حکایت کرتا ہے جن کے بارے میں وہ آپس میں اختلاف کررہے ہیں 

        77      وَإِنَّهُ لَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ

(77) اور یہ قرآن صاحبان هایمان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے 

        78    إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُم بِحُكْمِهِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ

(78) آپ کا پروردگار ان کے درمیان اپنے حکم سے فیصلہ کرتا ہے اور وہ سب پر غالب بھی ہے اور سب سے باخبر بھی ہے 

        79    فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِينِ

(79) لہٰذا آپ اسی پر اعتماد کریں کہ آپ واضح حق کے راستہ پر ہیں 

        80    إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاء إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ

(80) آپ مفِدوں کو اور بہروں کو اپنی آواز نہیں سنا سکتے اگر وہ منہ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں 

        81    وَمَا أَنتَ بِهَادِي الْعُمْيِ عَن ضَلَالَتِهِمْ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ

(81) اور آپ اندھوں کو بھی ان کی گمراہی سے راہ هراست پر نہیں لاسکتے ہیں آپ اپنی آواز صرف ان لوگوں کو سناسکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارے اطاعت گزار ہیں 

        82    وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ

(82) اور جب ان پر وعدہ پورا ہوگا تو ہم زمین سے ایک چلنے والا نکال کر کھڑا کردیں گے جو ان سے یہ بات کرے کہ کون لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے 

        83    وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ

(83) اور اس دن ہم ہر امت میں سے وہ فوج اکٹھا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے اور پھر الگ الگ تقسیم کردیئے جائیں گے 

        84    حَتَّى إِذَا جَاؤُوا قَالَ أَكَذَّبْتُم بِآيَاتِي وَلَمْ تُحِيطُوا بِهَا عِلْمًا أَمَّاذَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

(84) یہاں تک کہ جب سب آجائیں گے تو ارشاد احدیت ہوگا کہ کیا تم لوگوں نے میری آیتوں کی تکذیب کی تھی حالانکہ تمہیں ان کا مکمل علم نہیں تھا یا تم کیا کررہے تھے 

        85    وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِم بِمَا ظَلَمُوا فَهُمْ لَا يَنطِقُونَ

(85) اور ان کے ظلم کی بنا پر ان پر بات ثابت ہوجائے گی اور وہ بولنے کے قابل بھی نہ ہوں گے 

        86    أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

(86) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو پیدا کیا تاکہ یہ سکون حاصل کرسکیں اور دن کو روشنی کا ذریعہ بنایا اس میں صاحبان ه ایمان کے لئے ہماری بڑی نشانیاں ہیں

        87    وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاء اللَّهُ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ

(87) اور جس دن صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان میں جو بھی ہے سب لرز جائیں گے علاوہ ان کے جن کو خدا چاہے اور سب اس کی بارگاہ میں سر جھکائے حاضر ہوں گے 

        88    وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ

(88) اور تم دیکھو گے تو سمجھو گے کہ جیسے پہاڑ اپنی جگہ پر جامد ہیں حالانکہ یہ بادلوں کی طرح چل رہے ہوں گے .یہ اس خدا کی صنعت ہے جس نے ہر چیز کو محکم بنایا ہے اور وہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے 

        89      مَن جَاء بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا وَهُم مِّن فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ

(89) جو کوئی نیکی کرے گا اسے اس سے بہتر اجر ملے گا اور وہ لوگ روزِ قیامت کے خوف سے محفوظ بھی رہیں گے 

        90    وَمَن جَاء بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

(90) اور جو لوگ برائی کریں گے انہیں منہ کے بھل جہّنم میں ڈھکیل دیا جائے گا کہ کیا تمہیں تمہارے اعمال کے علاوہ بھی کوئی معاوضہ دیا جاسکتا ہے 

        91    إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(91) مجھے تو صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے مالک کی عبادت کروں جس نے اسے محترم بنایا ہے اور ہر شے اسی کی ملکیت ہے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اطاعت گزاروں میں شامل ہوجاؤں 

        92    وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ

(92) اور یہ کہ میں قرآن کو پڑھ کر صَناؤں اب اس کے بعد جو ہدایت حاصل کرلے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو بہک جائے گا اس سے کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ڈرانے والوں میں سے ہوں 

        93    وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَتَعْرِفُونَهَا وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

(93) اور یہ کہئے کہ ساری حمد صرف اللہ کے لئے ہے اور وہ عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھلائے گا اور تم پہچان لو گے اور تمہارا پروردگار تمہارے اعمال سے سے غافل نہیں ہے

 

9/1/2015-  رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پرعوام کے مختلف طبقات، ملک کے اعلی سول اور فوجی حکام ، اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک علماء ، دانشوروں اور اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملاقات میں وحدت اور اتحاد کو پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کا عظیم درس اور امت اسلامیہ کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف و تجلیل صرف گفتگو تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ آنحضور (ص) کے وحدت پر مبنی پیغامات کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرنی چاہیے اور مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے حکام کو اسے اپنی ترجیحی پالیسیوں میں قراردینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس عظیم اور مبارک دن میں دو عظیم و گرانقدر اعیاد کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور عید میلاد النبی (ص)  کو میلاد " علم و عقل و اخلاق و رحمت اور وحدت" قراردیتے ہوئے فرمایا: ان سعادت بخش اور گہرے مفاہیم کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں اسلامی ممالک کے علماء ، دانشوروں اور سیاستدانوں کے دوش پر بہت ہی اہم اور سنگين ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنان اسلام کی تفرقہ انگیز پالیسیوں اور منصوبوں کے کامیاب ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اگر مسلمان قومیں ان تمام وسائل اور بےمثال خصوصیات کے ساتھ جزئی موضوعات میں نہیں بلکہ کلی جہات میں ہمدل اور ہم زبان ہوجائیں ، تو امت اسلامیہ کی عظمت و ترقی و پیشرفت یقینی بن جائے گی اور عالم اسلام کی وحدت اور ہمدلی و ہم زبانی کا عالمی سطح پر فروغ پیغمبر اسلام (ص) کی عزت و عظمت اور آبرو کا باعث بن جائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید فطر کے دن مسلمانوں کے عظیم اجتماع اور حج کے عظیم اجتماع کو امت اسلامیہ کی کلی جہات میں ہمدلی اور ہم زبانی کے دو نمونے قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سال حضرت امام حسین (ع) کے چہلم کے موقع پر کئی ملین مسلمانوں نے ایک عظیم اور تاریخی اجتماع منعقد کیا جس میں اہلسنت بھی شامل تھے اور عالمی سطح پر اس عظیم اور تاریخی اجتماع کے مثبت اثرات مرتب ہوئے جو عالم اسلام کے لئے عظمت اور صد فخر کا باعث ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں اس سال چہلم کے موقع پر حسینی زائرین کی عظیم خدمت ، فداکاری اور انتظامات پر عراقی حکومت، عوام اور عراقی قبائل کا شکریہ ادا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں اتحاد کے قیام کی تشریح کے سلسلے میں سؤ ظن اور مختلف شیعہ و سنی فرقوں کی ایکدوسرے کے بارے میں توہین آمیز رفتارسے پرہیز کو بہت ہی اہم قراردیااور مغربی ممالک کے جاسوس اور خفیہ اداروں کی تفرقہ پیدا کرنےکے سلسلے میں وسیع کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: وہ شیعہ جو برطانوی ایم آئی 6 کے ساتھ منسلک ہیں اور وہ سنی جو امریکی سی آئي اے کے ساتھ وابستہ ہیں وہ دونوں اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی وحدت کے سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی علمبرداری اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل اور پیہم کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ 35 برسوں میں ایران نے مسلمانوں اور اکثر اہلسنت بھائيوں کی مدد کی ہے اور اسلامی نظام اور ایرانی عوام نے فلسطینی عوام اور علاقائی عوام کی مسلسل حمایت کرکے عملی طور پر وحدت اور اتحاد کے شعار اور نعرے پر عمل کرکے عملی ثبوت پیش کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے دانشوروں، علماء اور سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک سوال پیش کیا: کہ جب عالمی منہ زور طاقتیں ، اسلام کے روشن و تابناک چہرے کو تخریب کرنے اور اسے خوفناک بناکر پیش کرنے میں مصروف ہیں کیا اس صورتحال کے پیش نظر اسلامی فرقوں کے درمیان تفرقہ انگیزی اور تخریب کارانہ کارروائی، حکمت، عقل اور سیاست کے خلاف نہیں ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف بعض علاقائی ممالک کی خارجہ پالیسی کو بہت بڑی غلطی اور اشتباہ قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض علاقائی ممالک کی ان غیر عقلمندانہ پالیسیوں کے باوجود ایران ہمسایہ اور علاقائی ممالک اور اسلامی ممالک کے ساتھ اپنی دوستانہ اور برادرانہ پالیسی جاری رکھےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پلورالزم  کی ترویج کو اسلامی متون اور قرآنی آیات کے منافی قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کی صریح آیات کی روشنی میں اسلام پلورالزم کو قبول نہیں کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کی وحدت اور امت اسلامیہ کے مفادات پر توجہ مبذول کرنے کو تمام اسلامی ممالک کے مفادات کی حفاظت کا ضامن قراردیتے ہوئے فرمایا:  ہم تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن مجید کی اس آیت شریفہ " اَشِدّاءُ عَلَی الکُفار وَ رُحماءُ بَینَهم "  اور قرآن مجید کی تعلیمات پر تکیہ کرتے ہوئے سامراجی طاقتوں ، مہلک عالمی صہیونی کینسراور سرفہرست امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے خلاف کھڑے ہوں  اور آپس میں مہربان ، ہمدل اور متحد رہیں۔

 

Monday, 05 January 2015 00:00

سوره الشعراء

بسم الله الرحمن الرحيم

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

        1      طسم

(1) طسم ۤ 

        2      تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ

(2) یہ ایک واضح کتاب کی آیتیں ہیں 

        3      لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ

(3) کیا آپ اپنے نفس کو ہلاکت میں ڈال دیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لارہے ہیں 

        4      إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّن السَّمَاء آيَةً فَظَلَّتْ أَعْنَاقُهُمْ لَهَا خَاضِعِينَ

(4) اگر ہم چاہتے تو آسمان سے ایسی آیت نازل کردیتے کہ ان کی گردنیں خضوع کے ساتھ جھک جاتیں 

        5      وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمَنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِضِينَ

(5) لیکن ان کی طرف جب بھی خدا کی طرف سے کوئی نیا ذکر آتاہے تو یہ اس سے اعراض ہی کرتے ہیں 

        6      فَقَدْ كَذَّبُوا فَسَيَأْتِيهِمْ أَنبَاء مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُون

(6) یقینا انہوں نے تکذیب کی ہے تو عنقریب ان کے پاس اس بات کی خبریں آجائیں گی جس کا یہ لوگ مذاق اڑا رہے تھے 

        7      أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الْأَرْضِ كَمْ أَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ

(7) کیا ان لوگوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے کس طرح عمدہ عمدہ چیزیں اُگائی ہیں 

        8      إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(8) اس میں ہماری نشانی ہے لیکن ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے 

        9      وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(9) اور آپ کا پروردگار صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے 

        10    وَإِذْ نَادَى رَبُّكَ مُوسَى أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

(10) اور اس وقت کو یاد کرو جب آپ کے پروردگار نے موسیٰ کو آواز دی کہ اس ظالم قوم کے پاس جاؤ

        11    قَوْمَ فِرْعَوْنَ أَلَا يَتَّقُونَ

(11) یہ فرعون کی قوم ہے کیا یہ متقی نہ بنیں گے 

        12    قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ

(12) موسیٰ نے کہا کہ پروردگار میں ڈرتا ہوں کہ یہ میری تکذیب نہ کریں 

        13    وَيَضِيقُ صَدْرِي وَلَا يَنطَلِقُ لِسَانِي فَأَرْسِلْ إِلَى هَارُونَ

(13) میرا دل تنگ ہورہا ہے اور میری زبان رواں نہیں ہے یہ پیغام ہارون کے پاس بھیج دے 

        14    وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ

(14) اور میرے اوپر ان کاایک جرم بھی ہے تو مجھے خوف ہے کہ یہ مجھے قتل نہ کردیں 

        15    قَالَ كَلَّا فَاذْهَبَا بِآيَاتِنَا إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ

(15) ارشاد ہوا کہ ہرگز نہیںتم دونوں ہی ہماری نشانیوں کو لے کر جاؤ اور ہم بھی تمہارے ساتھ سب سن رہے ہیں 

        16    فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُولَا إِنَّا رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ

(16) فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم دونوں رب العالمین کے فرستادہ ہیں 

        17    أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ

(17) کہ بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے 

        18    قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ

(18) اس نے کہا کیا ہم نے تمہیں بچپنے میں پالا نہیں ہے اور کیا تم نے ہمارے درمیان اپنی عمر کے کئی سال نہیں گزارے ہیں 

        19    وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِي فَعَلْتَ وَأَنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ

(19) اور تم نے وہ کام کیا ہے جو تم کرگئے ہو اور تم شکریہ ادا کرنے والوں میں سے نہیں ہو 

        20      قَالَ فَعَلْتُهَا إِذًا وَأَنَا مِنَ الضَّالِّينَ

(20) موسیٰ نے کہا کہ وہ قتل میں نے اس وقت کیا تھا جب میں قتل سے غافل تھا 

        21    فَفَرَرْتُ مِنكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِي رَبِّي حُكْمًا وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُرْسَلِينَ

(21) پھر میں نے تم لوگوں کے خوف سے گریز اختیار کیا تو میرے رب نے مجھے نبوت عطا فرمائی اور مجھے اپنے نمائندوں میں سےقرار دے دیا 

        22    وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ

(22) یہ احسان جو تربیت کے سلسلہ میں تو جتا رہا ہے تو تونے بڑا غضب کیا تھاکہ بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا 

        23    قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعَالَمِينَ

(23) فرعون نے کہا کہ یہ ربّ العالمین کیا چیز ہے 

        24    قَالَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا إن كُنتُم مُّوقِنِينَ

(24) موسیٰ نے کہا کہ زمین و آسمان اور اس کے مابین جو کچھ ہے سب کا پروردگار اگر تم یقین کرسکو 

        25    قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ أَلَا تَسْتَمِعُونَ

(25) فرعون نے اپنے اطرافیوں سے کہا کہ تم کچھ سن رہے ہو 

        26    قَالَ رَبُّكُمْ وَرَبُّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ

(26) موسیٰ نے کہا کہ وہ تمہارا بھی رب ہے اور تمہارے باپ دادا کا بھی رب ہے 

        27    قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌ

(27) فرعون نے کہا کہ یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ بالکل دیوانہ ہے 

        28    قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ

(28) موسیٰ نے کہا وہ مشرق و مغرب اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کا پرودگار ہے اگر تمہارے پاس عقل ہے 

        29    قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ إِلَهًا غَيْرِي لَأَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُونِينَ

(29) فرعون نے کہا کہ تم نے میرے علاوہ کسی خدا کو بھی اختیار کیا تو تمہیں قیدیوں میں شامل کردوں گا 

        30    قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُّبِينٍ

(30) موسیٰ نے جواب دیا کہ چاہے میں کھلی ہوئی دلیل ہی پیش کردوں 

        31    قَالَ فَأْتِ بِهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

(31) فرعون نے کہا وہ دلیل کیا ہے اگر تم سچےّ ہو تو پیش کرو 

        32    فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ

(32) موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا اور وہ سانپ بن کر رینگنے لگا 

        33    وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ

(33) اور گریبان سے ہاتھ نکالا تو وہ سفید چمک دار نظر آنے لگا 

        34    قَالَ لِلْمَلَإِ حَوْلَهُ إِنَّ هَذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ

(34) فرعون نے اپنے اطراف والوں سے کہا کہ یہ تو بڑا ہوشیار جادوگر معلوم ہوتا ہے 

        35    يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ

(35) اس کا مقصد یہ ہے کہ جادو کے زور پر تمہیں تمہاری زمین سے نکال باہر کردے تو اب تمہاری رائے کیا ہے 

        36    قَالُوا أَرْجِهِ وَأَخَاهُ وَابْعَثْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ

(36) لوگوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے بھائی کو روک لیجئے اور شہروں میں جادوگروں کو اکٹھاکرنے والوں کو روانہ کردیجئے 

        37    يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيمٍ

(37) وہ لوگ ایک سے ایک ہوشیار جادوگرلے آئیں گے 

        38    فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِيقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ

(38) غرض وقت مقرر پر تمام جادوگر اکٹھا کئے گئے 

        39    وَقِيلَ لِلنَّاسِ هَلْ أَنتُم مُّجْتَمِعُونَ

(39) اور ان لوگوں سے کہا گیا کہ تم سب اس بات پر اجتماع کرنے والے ہو 

        40      لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ إِن كَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ

(40) شاید ہم لوگ ان ساحروں کا اتباع کرلیں اگر وہ غالب آگئے 

        41    فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ

(41) اس کے بعد جب جادوگر اکٹھا ہوئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کہ اگر ہم غالب آگئے تو کیا ہماری کوئی اجرت ہوگی 

        42    قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ إِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِينَ

(42) فرعون نے کہا کہ بے شک تم لوگ میرے مقربین میں شمار ہوگے 

        43    قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُوا مَا أَنتُم مُّلْقُونَ

(43) موسیٰ نے ان لوگوں سے کہا کہ جو کچھ پھینکنا چاہتے ہو پھینکو 

        44    فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ

(44) تو ان لوگوں نے اپنی رسیوں اور چھڑیوں کو پھینک دیا اور کہا کہ فرعون کی عزّت و جلال کی قسم ہم لوگ غالب آنے والے ہیں 

        45    فَأَلْقَى مُوسَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ

(45) پھر موسیٰ نے بھی اپنا عصا ڈال دیا تو لوگوں نے اچانک کیا دیکھا کہ وہ سب کے جادو کو نگلے جارہا ہے 

        46    فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ

(46) یہ دیکھ کر جادوگر سجدہ میں گر پڑے 

        47    قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(47) اور ان لوگوں نے کہا کہ ہم تو رب العالمین پر ایمان لے آئے 

        48    رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ

(48) جو موسیٰ اور ہارون دونوں کا رب ہے 

        49    قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ

(49) فرعون نے کہا کہ تم لوگ میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے یہ تم سے بھی بڑا جادوگر ہے جس نے تم لوگوں کو جادو سکھایا ہے میں تم لوگوں کے ہاتھ پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا 

        50    قَالُوا لَا ضَيْرَ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ

(50) ان لوگوں نے کہا کہ کوئی حرج نہیں ہم سب پلٹ کر اپنے رب کی بارگاہ میں پہنچ جائیں گے 

        51    إِنَّا نَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطَايَانَا أَن كُنَّا أَوَّلَ الْمُؤْمِنِينَ

(51) ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہماری خطاؤں کو معاف کردے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں 

        52    وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ

(52) اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ میرے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جاؤ کہ تمہارا پیچھا کیا جانے والا ہے 

        53    فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ

(53) پھر فرعون نے مختلف شہروں میں لشکر جمع کرنے والے روانہ کردیئے 

        54    إِنَّ هَؤُلَاء لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ

(54) کہ یہ تھوڑے سے افراد کی ایک جماعت ہے 

        55    وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَائِظُونَ

(55) اور ان لوگوں نے ہمیں غصہ دلا دیا ہے 

        56    وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَاذِرُونَ

(56) اور ہم سب سارے سازوسامان کے ساتھ ہیں 

        57    فَأَخْرَجْنَاهُم مِّن جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ

(57) نتیجہ میں ہم نے ان کو باغات اور چشموں سے نکال باہر کردیا 

        58    وَكُنُوزٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ

(58) اور خزانوں اور باعزّت جگہوں سے بھی 

        59    كَذَلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا بَنِي إِسْرَائِيلَ

(59) اور ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں اور ہم نے زمین کا وارث بنی اسرائیل کو بنادیا 

        60    فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ

(60) پھر ان لوگوں نے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کا صبح سویرے پیچھا کیا 

        61      فَلَمَّا تَرَاءى الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَابُ مُوسَى إِنَّا لَمُدْرَكُونَ

(61) پھر جب دونوں ایک دوسرے کو نظر آنے لگے تو اصحاب موسیٰ نے کہا کہ اب تو ہم گرفت میںآجائیں گے 

        62    قَالَ كَلَّا إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ

(62) موسیٰ نے کہا کہ ہرگز نہیں ہمارے ساتھ ہمارا پروردگار ہے وہ ہماری راہنمائی کرے گا 

        63    فَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ

(63) پھر ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنا عصا دریا میں مار دیں چنانچہ دریا شگافتہ ہوگیا اور ہر حصہّ ایک پہاڑ جیسا نظر آنے لگا

        64    وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ الْآخَرِينَ

(64) اور دوسرے فریق کو بھی ہم نے قریب کردیا 

        65    وَأَنجَيْنَا مُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَجْمَعِينَ

(65) اور ہم نے موسیٰ اور ان کے تمام ساتھیوں کو نجات دے دی 

        66    ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ

(66) پھر باقی لوگوں کو غرق کردیا 

        67    إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(67) اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور بنی اسرائیل کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں تھی 

        68    وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(68) اور تمہارا پروردگار صاحبِ عزّت بھی ہے اور مہربان بھی 

        69    وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ

(69) اور انہیں ابراہیم کی خبر پڑھ کر سناؤ 

        70    إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ

(70) جب انہوںنے اپنے مربی باپ اور قوم سے کہا کہ تم لوگ کس کی عبادت کررہے ہو 

        71    قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ

(71) ان لوگوں نے کہا کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور انہی کی مجاوری کرتے ہیں 

        72    قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ

(72) تو ابراہیم نے کہا کہ جب تم ان کو پکارتے ہو تو یہ تمہاری آواز سنتے ہیں 

        73    أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ

(73) یہ کوئی فائدہ یا نقصان پہنچاتے ہیں 

        74    قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءنَا كَذَلِكَ يَفْعَلُونَ

(74) ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ داداکو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے 

        75    قَالَ أَفَرَأَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ

(75) ابراہیم نے کہا کہ کیا تم کو معلوم ہے کہ جن کی تم عبادت کرتے ہو 

        76    أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ

(76) تم اور تمہارے تمام بزرگان خاندان 

        77    فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ

(77) یہ سب میرے دشمن ہیں. رب العالمین کے علاوہ 

        78    الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ

(78) کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور پھر وہی ہدایت بھی دیتا ہے 

        79    وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ

(79) وہی کھانادیتا ہے اور وہی پانی پلاتا ہے 

        80    وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ

(80) اور جب بیمار ہوجاتا ہوں تو وہی شفا بھی دیتا ہے 

        81    وَالَّذِي يُمِيتُنِي ثُمَّ يُحْيِينِ

(81) وہی موت دیتا ہے اور پھر وہی زندہ کرتا ہے 

        82    وَالَّذِي أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ

(82) اور اسی سے یہ امید ہے کہ روزِ حساب میری خطاؤں کو معاف کردے 

        83    رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ

(83) خدایا مجھے علم و حکمت عطا فرما اور مجھے صالحین کے ساتھ ملحق کردے 

        84      وَاجْعَل لِّي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ

(84) اور میرے لئے آئندہ نسلوں میں سچی زبان اور ذکر خیر قرار دے 

        85    وَاجْعَلْنِي مِن وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ

(85) اور مجھے جنت کے وارثوں میں سے قرار دے 

        86    وَاغْفِرْ لِأَبِي إِنَّهُ كَانَ مِنَ الضَّالِّينَ

(86) اور میرے مربی کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے ہے 

        87    وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ

(87) اور مجھے اس دن رسوا نہ کرنا جب سب قبروں سے اٹھائے جائیں گے 

        88    يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ

(88) جس دن مال اور اولاد کوئی کام نہ آئے گا 

        89    إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ

(89) مگر وہ جو قلب سلیم کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو 

        90    وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ

(90) اور جس دن جنتّ پرہیزگاروں سے قریب تر کردی جائے گی 

        91    وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ

(91) اور جہنمّ کو گمراہوں کے سامنے کردیا جائے گا 

        92    وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ

(92) اور جہنّمیوں سے کہا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ جن کی تم عبادت کیا کرتے تھے 

        93    مِن دُونِ اللَّهِ هَلْ يَنصُرُونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُونَ

(93) خدا کو چھوڑ کر وہ تمہاری مدد کریں گے یا اپنی مدد کریں گے 

        94    فَكُبْكِبُوا فِيهَا هُمْ وَالْغَاوُونَ

(94) پھر وہ سب مع تمام گمراہوں کے جہنّم میں منہ کے بل ڈھکیل دیئے جائیں گے 

        95    وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ

(95) اور ابلیس کے تمام لشکر والے بھی 

        96    قَالُوا وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ

(96) اور وہ سب جہنمّ میں آپس میں جھگڑا کرتے ہوئے کہیں گے 

        97    تَاللَّهِ إِن كُنَّا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

(97) کہ خدا کی قسم ہم سب کھلی ہوئی گمراہی میں تھے 

        98    إِذْ نُسَوِّيكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(98) جب تم کو رب العالمین کے برابر قرار دے رہے تھے 

        99    وَمَا أَضَلَّنَا إِلَّا الْمُجْرِمُونَ

(99) اور ہمیں مجرموں کے علاوہ کسی نے گمراہ نہیں کیا 

        100  فَمَا لَنَا مِن شَافِعِينَ

(100) اب ہمارے لئے کوئی شفاعت کرنے والا بھی نہیں ہے

        101  وَلَا صَدِيقٍ حَمِيمٍ

(101) اور نہ کوئی دل پسند دوست ہے 

        102  فَلَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

(102) پس اے کاش ہمیں واپسی نصیب ہوجاتی تو ہم سب بھی صاحب ایمان ہوجاتے 

        103  إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(103) اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت بہرحال مومن نہیں تھی 

        104  وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(104) اور تمہارا پروردگار سب پر غالب بھی ہے اور مہربان بھی ہے 

        105  كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْسَلِينَ

(105) اور نوح کی قوم نے بھی مرسلین کی تکذیب کی 

        106  إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ

(106) جب ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا کہ تم پرہیزگاری کیوں نہیں اختیار کرتے ہو 

        107  إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

(107) میں تمہارے لئے امانت دار نمائندہ پروردگار ہوں 

        108  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(108) پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        109  وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ

(109) اور میں اس تبلیغ کی کوئی اجر بھی نہیں چاہتا ہوں میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے 

        110  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(110) لہذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        111  قَالُوا أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ

(111) ان لوگوں نے کہا کہ ہم آپ پر کس طرح ایمان لے آئیں جبکہ آپ کے سارے پیروکار پست طبقہ کے لوگ ہیں 

        112    قَالَ وَمَا عِلْمِي بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

(112) نوح نے کہا کہ میں کیا جانوں کہ یہ کیا کرتے تھے 

        113  إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَى رَبِّي لَوْ تَشْعُرُونَ

(113) ان کا حساب تو میرے پروردگار کے ذمہ ہے اگر تم اس بات کا شعور رکھتے ہو 

        114  وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِينَ

(114) اور میں مومنین کو ہٹانے ولا نہیں ہوں 

        115  إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ

(115) میں تو صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں 

        116  قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ

(116) ان لوگوں نے کہا کہ نوح اگر تم ان باتوں سے باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کردیں گے 

        117  قَالَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ

(117) نوح نے یہ سن کر فریاد کی کہ پروردگار میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے 

        118  فَافْتَحْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَتْحًا وَنَجِّنِي وَمَن مَّعِي مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

(118) اب میرے اور ان کے درمیان کھلا ہوا فیصلہ فرما دے اور مجھے اور میرے ساتھی صاحبانِ ایمان کو نجات دے دے 

        119  فَأَنجَيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ

(119) پھر ہم نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں نجات دے دی 

        120  ثُمَّ أَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبَاقِينَ

(120) اس کے بعد باقی سب کو غرق کردیا 

        121  إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(121) یقینا اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں تھی 

        122  وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(122) اور تمہارا پروردگار ہی سب پر غالب اور مہربان ہے 

        123  كَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْسَلِينَ

(123) اورقوم عاد نے بھی مرسلین کی تکذیب کی ہے 

        124  إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ

(124) جب ان کے بھائی ہود نے کہا کہ تم خورِ خدا کیوں نہیں پیدا کرتے ہو 

        125  إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

(125) میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں 

        126  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(126) لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        127  وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ

(127) اور میں تو تم سے تبلیغ کا کوئی اجر بھی نہیں چاہتا ہوں میرا اجر صرف رب العالمین کے ذمہ ہے 

        128  أَتَبْنُونَ بِكُلِّ رِيعٍ آيَةً تَعْبَثُونَ

(128) کیا تم کھیل تماشے کے لئے ہر اونچی جگہ پر ایک یادگار بناتے ہو 

        129  وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ

(129) اور بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہو کہ شاید اسی طرح ہمیشہ دنیا میں رہ جاؤ 

        130  وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ

(130) اور جب حملہ کرتے ہو تو نہایت جابرانہ حملہ کرتے ہو 

        131  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(131) اب اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        132  وَاتَّقُوا الَّذِي أَمَدَّكُم بِمَا تَعْلَمُونَ

(132) اور اس کا خوف پیدا کرو جس نے تمہاری ان تمام چیزوں سے مدد کی ہے جنہیں تم خوب جانتے ہو 

 

        133  أَمَدَّكُم بِأَنْعَامٍ وَبَنِينَ

(133) تمہاری امداد جانوروں اور اولاد سے کی ہے 

        134  وَجَنَّاتٍ وَعُيُونٍ

(134) اور باغات اور چشموں سے کی ہے 

        135  إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

(135) میں تمہارے بارے میں بڑے سخت دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں 

        136  قَالُوا سَوَاء عَلَيْنَا أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ الْوَاعِظِينَ

(136) ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے لئے سب برابر ہے چاہے تم ہمیں نصیحت کرو یا تمہارا شمارنصیحت کرنے والوں میں نہ ہو 

        137    إِنْ هَذَا إِلَّا خُلُقُ الْأَوَّلِينَ

(137) یہ ڈرانا دھمکانا تو پرانے لوگوں کی عادت ہے 

        138  وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ

(138) اور ہم پر عذاب ہونے والا نہیں ہے 

        139  فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَاهُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(139) پس قوم نے تکذیب کی اور ہم نے اسے ہلاک کردیا کہ اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے ا ور ان کی اکثریت بہرحا ل مومن نہیں تھی 

        140  وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(140) اور تمہارا پروردگار غالب بھی ہے اور مہربان بھی ہے 

        141  كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ

(141) او قوم ثمود نے بھی مرسلین کی تکذیب کی 

        142  إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَالِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ

(142) جب ان کے بھائی صالح نے کہا کہ تم لوگ خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو 

        143  إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

(143) میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں 

        144  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(144) لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        145  وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ

(145) اور میں تم سے اس کام کی اجرت بھی نہیں چاہتا ہوں میری اجرت تو خدائے رب العالمین کے ذمہ ہے 

        146  أَتُتْرَكُونَ فِي مَا هَاهُنَا آمِنِينَ

(146) کیا تم یہاں کی نعمتوں میں اسی آرام سے چھوڑ دیئے جاؤ گے 

        147  فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ

(147) انہی باغات اور چشموں میں 

        148  وَزُرُوعٍ وَنَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِيمٌ

(148) اور انہی کھیتوں اور خرمے کے درختوں کے درمیان جن کی کلیاں نرم و نازک ہیں 

        149  وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَارِهِينَ

(149) اور جو تم پہاڑوں کو کاٹ کر آسائشی مکانات تعمیر کررہے ہو 

        150  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(150) ایسا ہرگز نہیں ہوگا لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        151  وَلَا تُطِيعُوا أَمْرَ الْمُسْرِفِينَ

(151) اور زیادتی کرنے والوں کی بات نہ مانو 

        152  الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ

(152) جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیںاور اصلاح نہیں کرتے ہیں 

        153  قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ

(153) ان لوگوں نے کہا کہ تم پر تو صرف جادو کردیا گیا ہے اور بس 

        154  مَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا فَأْتِ بِآيَةٍ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

(154) تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو لہذا اگر سچےّ ہو تو کوئی نشانی اور معجزہ لے آؤ 

        155  قَالَ هَذِهِ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ

(155) صالح نے کہا کہ یہ ایک اونٹنی ہے ایک دن کا پانی اس کے لئے ہے اورایک مقرر دن کا پانی تمہارے لئے ہے 

        156  وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَظِيمٍ

(156) اور خبردار اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں سخت دن کا عذاب گرفتار کرلے گا 

        157  فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا نَادِمِينَ

(157) پھر ان لوگوں نے اس کے پیرکاٹ دیئے او بعد میں بہت شرمند ہوئے 

        158  فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(158) کہ عذاب نے انہیں گھیر لیا اور یقینا اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت ایمان والی نہیں تھی 

        159  وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(159) اور تمہارا پروردگار سب پرغالب آنے والا اور صاحبِ رحمت بھی ہے 

        160    كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِينَ

(160) اور قوم لوط نے بھی مرسلین کو جھٹلایا 

        161  إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ

(161) جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کہ تم خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو 

        162  إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

(162) میں تمہارے حق میں ایک امانتدار پیغمبر ہوں 

        163  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(163) اللرُ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        164  وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ

(164) اور میں تم سے اس امر کی کوئی اجرت بھی نہیں چاہتا ہوں میرا اجر تو صرف پروردگار کے ذمہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے 

        165  أَتَأْتُونَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعَالَمِينَ

(165) کیا تم لوگ ساری دنیا میں صرف مُردوں ہی سے جنسی تعلقات پیدا کرتے ہو 

        166  وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُم بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ

(166) اور ان ازواج کو چھوڑ دیتے ہو جنہیں پروردگار نے تمہارے لئے پیدا کیا ہے حقیقتا تم بڑی زیادتی کرنے والے لوگ ہو 

        167  قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا لُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِينَ

(167) ان لوگوں نے کہا کہ لوط اگر تم اس تبلیغ سے باز نہ آئے تو اس بستی سے نکال باہر کردیئے جاؤ گے 

        168  قَالَ إِنِّي لِعَمَلِكُم مِّنَ الْقَالِينَ

(168) انہوں نے کہا کہ بہرحال میں تمہارے عمل سے بیزار ہوں 

        169  رَبِّ نَجِّنِي وَأَهْلِي مِمَّا يَعْمَلُونَ

(169) پروردگار  مجھے اور میرے اہل کو ان کے اعمال کی سزا سے محفوظ رکھنا 

        170  فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ

(170) تو ہم نے انہیں اور ان کے اہل سب کو نجات دے دی 

        171  إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ

(171) سوائے اس ضعیفہ کے کہ جو پیچھے رہ گئی 

        172  ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ

(172) پھر ہم نے ان لوگوں کو تباہ و برباد کردیا 

        173  وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا فَسَاء مَطَرُ الْمُنذَرِينَ

(173) اور ان کے اوپر زبردست پتھروں کی بارش کردی جو ڈرائے جانے والوں کے حق میں بدترین بارش ہے 

        174  إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(174) اور اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت بہرحال مومن نہیں تھی 

        175  وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(175) اور تمہارا پروردگار عزیز بھی ہے اور رحیم بھی ہے 

        176  كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْسَلِينَ

(176) اور جنگل کے رہنے والوں نے بھی مرسلین کو جھٹلایا 

        177  إِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ أَلَا تَتَّقُونَ

(177) جب ان سے شعیب نے کہا کہ تم خدا سے ڈرتے کیوں نہیں ہو 

        178  إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

(178) میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں 

        179  فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

(179) لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو 

        180  وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ

(180) اور میں تم سے اس کام کی کوئی اجرت بھی نہیں چاہتا ہوں کہ میرا اجر تو صرف رب العالمین کے ذمہ ہے 

        181  أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ

(181) اور دیکھو ناپ تول کو ٹھیک رکھو اور لوگوں کو خسارہ دینے والے نہ بنو 

        182  وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ

(182) اور وزن کرو تو صحیح اور سچیّ ترازو سے تولو 

        183  وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ

(183) اور لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کیا کرو اور روئے زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو 

        184    وَاتَّقُوا الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالْجِبِلَّةَ الْأَوَّلِينَ

(184) اور اس خدا سے ڈرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے والی نسلوں کو پیدا کیا ہے 

        185  قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ

(185) ان لوگوں نے کہا کہ تم تو صرف جادو زدہ معلوم ہوتے ہو 

        186  وَمَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ

(186) اور تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو اور ہمیں تو جھوٹے بھی معلوم ہوتے ہو 

        187  فَأَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَاء إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

(187) اور اگر واقعا سچے ہو تو ہمارے اوپر آسمان کا کوئی ٹکڑا نازل کردو 

        188  قَالَ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ

(188) انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے 

        189  فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ إِنَّهُ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

(189) پھر ان لوگوں نے تکذیب کی تو انہیں سایہ کے دن کے عذاب نے اپنی گرفت میں لے لیا کہ یہ بڑے سخت دن کا عذاب تھا 

        190  إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

(190) بیشک اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں تھی 

        191  وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

(191) اور تمہارا پروردگار بہت بڑا عزت والا اور مہربان ہے 

        192  وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ

(192) اور یہ قرآن رب العالمین کی طرف سے نازل ہونے والا ہے 

        193  نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ

(193) اسے جبریل امین لے کر نازل ہوئے ہیں 

        194  عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ

(194) یہ آپ کے قلب پر نازل ہوا ہے تاکہ آپ لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرائیں 

        195  بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ

(195) یہ واضح عربی زبان میں ہے 

        196  وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ

(196) اور اس کا ذکر سابقین کی کتابوں میں بھی موجود ہے 

        197  أَوَلَمْ يَكُن لَّهُمْ آيَةً أَن يَعْلَمَهُ عُلَمَاء بَنِي إِسْرَائِيلَ

(197) کیا یہ نشانی ان کے لئے کافی نہیں ہے کہ اسے بنی اسرائیل کے علمائ بھی جانتے ہیں 

        198  وَلَوْ نَزَّلْنَاهُ عَلَى بَعْضِ الْأَعْجَمِينَ

(198) اور اگر ہم اسے کسی عجمی آدمی پر نازل کردیتے 

        199  فَقَرَأَهُ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ

(199) اور وہ انہیں پڑھ کر سناتا تو یہ کبھی ایمان لانے والے نہیں تھے 

        200  كَذَلِكَ سَلَكْنَاهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ

(200) اور اس طرح ہم نے اس انکار کو مجرمین کے دلوں تک جانے کا رستہ دے دیا ہے 

        201  لَا يُؤْمِنُونَ بِهِ حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ

(201) کہ یہ ایمن لانے والے نہیں ہیں جب تک کہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں 

        202  فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

(202) کہ یہ عذاب ان پر اچانک نازل ہوجائے اور انہیں شعور تک نہ ہو 

        203  فَيَقُولُوا هَلْ نَحْنُ مُنظَرُونَ

(203) اس وقت یہ کہیں گے کہ کیا ہمیں مہلت دی جاسکتی ہے 

        204  أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ

(204) تو کیا لوگ ہمارے عذاب کی جلدی کررہے ہیں 

        205  أَفَرَأَيْتَ إِن مَّتَّعْنَاهُمْ سِنِينَ

(205) کیا تمہیں نہیں معلوم کہ ہم انہیں کئی سال کی مہلت دے دیں 

        206  ثُمَّ جَاءهُم مَّا كَانُوا يُوعَدُونَ

(206) اور اس کے بعد وہ عذاب آئے جس کا وعدہ کیا گیا ہے 

        207    مَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُوا يُمَتَّعُونَ

(207) تو بھی جو ان کو آرام دیا گیا تھا وہ ان کے کام نہ آئے گا 

        208  وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا لَهَا مُنذِرُونَ

(208) اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے ڈرانے والے بھیج دیئے تھے 

        209  ذِكْرَى وَمَا كُنَّا ظَالِمِينَ

(209) یہ ایک یاد دہانی تھی اور ہم ہرگز ظلم کرنے والے نہیں ہیں 

        210  وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيَاطِينُ

(210) اور اس قرآن کو شیاطین لے کر حاضر نہیں ہوئے ہیں 

        211  وَمَا يَنبَغِي لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ

(211) یہ بات ان کے لئے مناسب بھی نہیں ہے اور ان کے بس کی بھی نہیں ہے 

        212  إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ

(212) وہ تو وحی کے سننے سے بھی محروم ہیں 

        213  فَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَتَكُونَ مِنَ الْمُعَذَّبِينَ

(213) لہذا تم اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو مت پکارو کہ مبتلائے عذاب کردیئے جاؤ 

        214  وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ

(214) اور پیغمبر آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے 

        215  وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

(215) اور جو صاحبانِ ایمان آپ کا اتباع کرلیں ان کے لئے اپنے شانوں کو جھکا دیجئے 

        216  فَإِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ

(216) پھر یہ لوگ آپ کی نافرمانی کریں تو کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں کے اعمال سے بیزار ہوں 

        217  وَتَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ

(217) اور خدائے عزیز و مہربان پر بھروسہ کیجئے 

        218  الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ

(218) جو آپ کو اس وقت بھی دیکھتا ہے جب آپ قیام کرتے ہیں 

        219  وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ

(219) اور پھر سجدہ گزاروں کے درمیان آپ کا اٹھنا بیٹھنا بھی دیکھتا ہے 

        220  إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

(220) وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے 

        221  هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَن تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ

(221) کیا ہم آپ کو بتائیں کہ شیاطین کس پر نازل ہوتے ہیں 

        222  تَنَزَّلُ عَلَى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ

(222) وہ ہر جھوٹے اور بدکردار پر نازل ہوتے ہیں 

        223  يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ

(223) جو فرشتوں کی باتوں پر کان لگائے رہتے ہیں اور ان میں کے اکثر لوگ جھوٹے ہیں 

        224  وَالشُّعَرَاء يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ

(224) اور شعرائ کی پیروی وہی لوگ کرتے ہیں جو گمراہ ہوتے ہیں 

        225  أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ

(225) کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ وہ ہر وادئی خیال میں چکر لگاتے رہتے ہیں 

        226  وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ

(226) اور وہ کچھ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں 

        227  إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَانتَصَرُوا مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ

(227) علاوہ ان شعرائ کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور بہت سارا ذکر خدا کیا اور ظلم سہنے کے بعد اس کا انتقام لیا اور عنقریب ظالمین کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس جگہ پلٹا دیئے جائیں گے

 

رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی  نے اپنے ارسال کردہ پیغام کے ذریعہ عالم اسلام کو ھفتہ وحدت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے 12  سے 17 ربیع الاول تک ملک بھر میں ’’ہفتہ وحدت و اخوت‘‘ منانے کا اعلان کیا ۔

اس  پیغام میں آیا ہے:  حکم قرآنی اور سیرت معصومین کا تقاضا ہے کہ امت محمدی(ص) کی وحدت اور اتحاد کے لئے کام کیا جائے اور موجودہ پرفتن اور سنگین حالات میں پیغمبر گرامی(ص) کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن، محبت، رواداری، تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ امت مسلمہ میں شیعہ سنی کی تفریق اور مسلکی اختلافات کے خاتمی، امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنا کر ہم خالق کائنات اور منجی بشریت، رحمت اللعالمین (ص) کی خوشنودی حاصل کرسکیں ۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ  نے اس بات زور دیتے ہوئے کہ خاتم المرسلین(ص)  کی میلاد کا جشن منانے کا سب سے بہتر اور موزوں طریقہ یہ ہے کہ امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرم (ص) کی سیرت، سنت اور فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی، اجتماعی، روحانی، دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم(ص)  کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے ۔    

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے قرآن کریم، اہل بیت، احادیث اور اسلامی تعلیمات کی شکل میں نظریہ اور اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کا جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہی ہمارے لئے باعث نجات ہے کہا: قرآنی تعلیمات اور اسلام کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرم(ص) سے استفادہ کرنا ہوگا لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ عملی طور پر ان تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہے جس کی وجہ سے مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہے ۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے عوام اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ وحدت کے دوران تمام مسالک اور مکاتب فکر کے مابین وحدت و یگانگت ایجاد کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ پروگرامز اور اجتماعات منعقد کریں اور سینکڑوں مشترکات کو بنیاد بناکر معمولی اور جزوی نوعیت کے اختلافی مسائل کو پس پشت ڈال کر ملت اسلامیہ کی وحدت کا عملی مظاہرہ کریں کہا: آپ انسانیت دشمن عناصر پر واضح کریں کہ وہ ان کے اتحاد و وحدت کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچاسکتے ۔