
Super User
سوره شوری
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 حم
(1) حم ۤ
2 عسق
(2) عۤسۤقۤ
3 كَذَلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
(3) اسی طرح خدائے عزیز و حکیم آپ کی طرف اور آپ سے پہلے والوں کی طرف وحی بھیجتا رہتا ہے
4 لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
(4) زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور وہی خدائے بزرگ و برتر ہے
5 تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِي الْأَرْضِ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(5) قریب ہے کہ آسمان اس کی ہیبت سے اوپر سے شگافتہ ہوجائیں اور ملائکہ بھی اپنے پروردگار کی حمد کی تسبیح کررہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں استغفار کررہے ہیں آگاہ ہوجاؤ کہ خدا ہی وہ ہے جو بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
6 وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَولِيَاء اللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
(6) اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنالئے ہیں اللہ ان سب کے حالات کا نگراں ہے اور پیغمبر آپ کسی کے ذمہ دار نہیں ہیں
7 وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ
(7) اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی بھیجی تاکہ آپ مکہ اور اس کے اطراف والوں کو ڈرائیں اور اس دن سے ڈرائیں جس دن سب کو جمع کیا جائے گا اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اس دن ایک گروہ جنّت میں ہوگا اور ایک جہّنم میں ہوگا
8 وَلَوْ شَاء اللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِن يُدْخِلُ مَن يَشَاء فِي رَحْمَتِهِ وَالظَّالِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
(8) اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک قوم بنادیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے اسی کو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالمین کے لئے نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ مددگار
9 أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء فَاللَّهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَهُوَ يُحْيِي المَوْتَى وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
(9) کیا ان لوگوں نے اس کو چھوڑ کر اپنے لئے سرپرست بنائے ہیں جب کہ وہی سب کا سرپرست ہے اور وہی اَمردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
10 وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
(10) اور تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو گے اس کا فیصلہ اللہ کے ہاتھوں میں ہے. وہی میرا پروردگار ہے اور اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
11 فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ
(11) وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے نفوس میں سے بھی جوڑا بنایا ہے اور جانوروں میں سے بھی جوڑے بنائے ہیں وہ تم کو اسی جوڑے کے ذریعہ دنیا میں پھیلا رہا ہے اس کا جیسا کوئی نہیں ہے وہ سب کی سننے والا اور ہر چیز کا دیکھنےوالا ہے
12 لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء وَيَقْدِرُ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
(12) آسمان و زمین کی تمام کنجیاں اسی کے اختیار میں ہیں وہ جس کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگی پیدا کردیتا ہے وہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
13 شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاء وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ
(13) اس نے تمہارے لئے دین میں وہ راستہ مقرر کیا ہے جس کی نصیحت نوح کو کی ہے اور جس کی وحی پیغمبر تمہاری طرف بھی کی ہے اور جس کی نصیحت ابراہیم, موسٰی اور عیسٰی کو بھی کی ہے کہ دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ پیدا ہونے پائے مشرکین کو وہ بات سخت گراں گزرتی ہے جس کی تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کے لئے چن لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دے دیتا ہے
14 وَمَا تَفَرَّقُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى لَّقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْكِتَابَ مِن بَعْدِهِمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
(14) اور ان لوگوں نے آپس میں تفرقہ اسی وقت پیدا کیا ہے جب ان کے پاس علم آچکا تھا اور یہ صرف آپس کی دشمنی کی بنا پر تھا اور اگر پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے ایک مدّت کے لئے طے نہ ہوگئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور بیشک جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب کا وارث بنایا گیا ہے وہ اس کی طرف سے سخت شک میں پڑے ہوئے ہیں
15 فَلِذَلِكَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
(15) لہٰذا آپ اسی کے لئے دعوت دیں اور اس طرح استقامت سے کام لیں جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشات کا اتباع نہ کریں اور یہ کہیں کہ میرا ایمان اس کتاب پر ہے جو خدا نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا دونوں کا پروردگار ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے - ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں ہے اللہ ہم سب کو ایک دن جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے
16 وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ
(16) اور جو لوگ اس کے مان لئے جانے کے بعد خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی دلیل بالکل مہمل اور لغو ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے شدید قسم کا عذاب ہے
(17) اللہ ہی وہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت قریب ہی ہو
(18) اس کی جلدی صرف وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اس پر ایمان نہیں ہے ورنہ جو ایمان والے ہیں وہ تو اس سے خوفزدہ ہی رہتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ وہ بہرحال برحق ہے ہوشیار کہ جو لوگ قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں
(19) اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو بھی چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزت بھی ہے
(20) جو انسان آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لئے اضافہ کردیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا طلبگار ہے اسے اسی میں سے عطا کردیتے ہیں اور پھر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے
17 اللَّهُ الَّذِي أَنزَلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِيزَانَ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِيبٌ
(16) اور جو لوگ اس کے مان لئے جانے کے بعد خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی دلیل بالکل مہمل اور لغو ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے شدید قسم کا عذاب ہے
(17) اللہ ہی وہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت قریب ہی ہو
18 يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ
(18) اس کی جلدی صرف وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اس پر ایمان نہیں ہے ورنہ جو ایمان والے ہیں وہ تو اس سے خوفزدہ ہی رہتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ وہ بہرحال برحق ہے ہوشیار کہ جو لوگ قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں
19 اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْقَوِيُّ العَزِيزُ
(19) اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو بھی چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزت بھی ہے
20 مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ
(20) جو انسان آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لئے اضافہ کردیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا طلبگار ہے اسے اسی میں سے عطا کردیتے ہیں اور پھر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے
21 أَمْ لَهُمْ شُرَكَاء شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(21) کیا ان کے لئے ایسے شرکائ بھی ہیں جنہوں نے دین کے وہ راستے مقرّر کئے ہیں جن کی خدا نے اجازت بھی نہیں دی ہے اور اگرفیصلہ کے دن کا وعدہ نہ ہوگیا ہوتا تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا اور یقینا ظالموں کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے
22 تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ لَهُم مَّا يَشَاؤُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ذَلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الكَبِيرُ
(22) آپ دیکھیں گے کہ ظالمین اپنے کرتوت کے عذاب سے خوفزدہ ہیں اور وہ ان پر بہرحال نازل ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ جنّت کے باغات میں رہیں گے اور ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں وہ تمام چیزیں ہیں جن کے وہ خواہشمند ہوں گے اور یہ ایک بہت بڑا فضل پروردگار ہے
23 ذَلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌ
(23) یہی وہ فضلِ عظیم ہے جس کی بشارت پروردگار اپنے بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے ایمان اختیار کیا ہے اور نیک اعمال کئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ہم اس کی نیکی میں اضافہ کردیں گے کہ بیشک اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ہے
24 أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَإِن يَشَأِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَى قَلْبِكَ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
(24) کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ رسول, اللہ پر جھوٹے بہتان باندھتا ہے جب کہ خدا چاہے تو تمہارے قلب پر بھی مہر لگا سکتا ہے اور خدا تو باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے کلمات کے ذریعہ ثابت اور پائیدار بنادیتا ہے یقینا وہ دلوں کے رازوں کا جاننے والا ہے
25 وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ
(25) اور وہی وہ ہے جو اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے اور ان کی برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
26 وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ وَالْكَافِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ
(26) اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہی دعوت الٰہٰی کو قبول کرتے ہیں اور خدا اپنے فضل و کرم سے ان کے اجر میں اضافہ کردیتا ہے اور کافرین کے لئے تو بڑا سخت عذاب رکھا گیا ہے
27 وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا يَشَاء إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ
(27) اور اگر خدا تمام بندوں کے لئے رزق کو وسیع کردیتا ہے تو یہ لوگ زمین میں بغاوت کردیتے مگر وہ اپنی مشیت کے مطابق معیّنہ مقدار میں نازل کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر ہے اوران کے حالات کا دیکھنے والا ہے
28 وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ
(28) وہی وہ ہے جو ان کے مایوس ہوجانے کے بعد بارش کو نازل کرتاہے اور اپنی رحمت کو منتشر کرتا ہے اور وہی قابل تعریف مالک اور سرپرست ہے
29 وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَابَّةٍ وَهُوَ عَلَى جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاء قَدِيرٌ
(29) اور اس کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی خلقت اور ان کے اندر چلنے والے تمام جاندار ہیں اور وہ جب چاہے ان سب کو جمع کرلینے پر قدرت رکھنے والا ہے
30 وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ
(30) اور تم تک جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتاہے
31 وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
(31) اور تم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کرسکتے ہو اورتمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست اور مددگار بھی نہیں ہے
32 وَمِنْ آيَاتِهِ الْجَوَارِ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ
(32) اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں چلنے والے بادبانی جہاز بھی ہیں جو پہاڑ کی طرح بلند ہیں
33 إِن يَشَأْ يُسْكِنِ الرِّيحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلَى ظَهْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
(33) وہ اگر چاہے تو ہوا کو ساکن بنادے تو سب سطح آب پر جم کر رہ جائیں - بیشک اس حقیقت میں صبر وشکر کرنے والوں کے لئےبہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
34 أَوْ يُوبِقْهُنَّ بِمَا كَسَبُوا وَيَعْفُ عَن كَثِيرٍ
(34) یا وہ انہیں ان کے اعمال کی بنا پر ہلاک ہی کردے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتا ہے
35 وَيَعْلَمَ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِنَا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍ
(35) اور ہماری آیتوں میں جھگڑا کرنے والوں کو معلوم ہوجانا چاہئے کہ ان کے لئے کوئی چھٹکارا نہیں ہے
36 فَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَى لِلَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
(36) پس تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ زندگانی دنیا کا چین ہے اوربس اور جو کچھ اللہ کی بارگاہ میں ہے وہ خیر اورباقی رہنے والا ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں اوراپنے پروردگار پربھروسہ کرتے ہیں
37 وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ
(37) اوربڑے بڑے گناہوں اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصّہ آجاتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
38 وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
(38) اور جو اپنے رب کی بات کو قبول کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور آپس کے معاملات میں مشورہ کرتے ہیں اور ہمارے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں
39 وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنتَصِرُونَ
(39) اور جب ان پر کوئی ظلم ہوتا ہے تو اس کا بدلہ لے لیتے ہیں
40 وَجَزَاء سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ
(40) اور ہر برائی کا بدلہ اس کے جیسا ہوتا ہے پھرجو معاف کردے اور اصلاح کردے اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے وہ یقینا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ہے
41 وَلَمَنِ انتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُوْلَئِكَ مَا عَلَيْهِم مِّن سَبِيلٍ
(41) اورجو شخض بھی ظلم کے بعد بدلہ لے اس کے اوپر کوئی الزام نہیں ہے
42 إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُوْلَئِكَ لَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ
(42) الزام ان لوگوں پر ہے جولوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں پھیلاتے ہیں ان ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے
43 وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
(43) اور یقینا جو صبر کرے اور معاف کردے تو اس کا یہ عمل بڑے حوصلے کا کام ہے
44 وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن وَلِيٍّ مِّن بَعْدِهِ وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَى مَرَدٍّ مِّن سَبِيلٍ
(44) اور جس کوخدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے بعد کوئی ولی اور سرپرست نہیں ہے اورتم دیکھو گے کہ ظالمین عذاب کو دیکھنے کے بعد یہ کہیں گے کہ کیا واپسی کا کوئی راستہ نکل سکتا ہے
45 وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ
(45) اور تم انہیں دیکھو گے کہ وہ جہنمّ کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ذلّت سے ان کے سر جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ کن انکھیوں سے دیکھتے بھی جائیں گے اور صاحبانِ ایمان کہیں گے کہ گھاٹے والے وہی افرادہیں جنہوں نے اپنے نفس اوراپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں مبتلا کردیا ہے آگاہ ہوجاؤ کہ ظالموں کو بہرحال دائمی عذاب میں رہنا پڑے گا
46 وَمَا كَانَ لَهُم مِّنْ أَوْلِيَاء يَنصُرُونَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن سَبِيلٍ
(46) اور ان کے لئے ایسے سرپرست بھی نہ ہوںگے جو خدا سے ہٹ کر ان کی مدد کرسکیں اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے
47 اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَأٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ
(47) تم لوگ اپنے پروردگار کی بات کو قبول کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جو پلٹنے والا نہیں ہے اس دن تمہارے لئے کوئی پناہ گاہ بھی نہ ہوگی اور عذاب کا انکار کرنے کی ہمت بھی نہ ہوگی
48 فَإِنْ أَعْرَضُوا فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا الْبَلَاغُ وَإِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنسَانَ كَفُورٌ
(48) اب بھی اگر یہ لوگ اعتراض کریں تو ہم نے آپ کو ان کانگہبان بناکر نہیں بھیجا ہے آپ کا فرض صرف پیغام پہنچا دینا تھا اوربس اور ہم جب کسی انسان کو رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اکڑ جاتا ہے اور جب اس کے اعمال ہی کے نتیجہ میں کوئی برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت زیادہ ناشکری کرنے والا بن جاتاہے
49 لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاء يَهَبُ لِمَنْ يَشَاء إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاء الذُّكُورَ
(49) بیشک آسمان و زمین کا اختیار صرف اللہ کے ہاتھوں میں ہے وہ جوکچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کوچاہتا ہے بیٹے عطاکرتاہے
50 أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَن يَشَاء عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ
(50) یا پھر بیٹے اور بیٹیاں دونوں کو جمع کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے یقینا وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ قدرت و اختیاربھی ہے
51 وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاء حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاء إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ
(51) اورکسی انسان کے لئے یہ بات نہیں ہے کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر یہ کہ وحی کردے یا پس پردہ سے بات کر لے یا کوئی نمائندہ فرشتہ بھیج دے اور پھر وہ اس کی اجازت سے جو وہ چاہتا ہے وہ پیغام پہنچا دے کہ وہ یقینا بلند و بالا اور صاحبِ حکمت ہے
52 وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَنْ نَّشَاء مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
(52) اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی کی ہے آپ کونہیں معلوم تھا کہ کتاب کیا ہے اورایمان کن چیزوں کا نام ہے لیکن ہم نے اسے ایک نور قرار دیا ہے جس کے ذریعہ اپنے بندوں میں جسے چاہتے ہیں اسے ہدایت دے دیتے ہیں اور بیشک آپ لوگوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت کررہے ہیں
53 صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ
(53) اس خدا کا راستہ جس کے اختیار میں زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اوریقینا اسی کی طرف تمام اُمورکی بازگشت ہے
سورہ فصلت (حم سجدہ)
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 حم
(1) حمۤ
2 تَنزِيلٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
(2) یہ خدائے رحمن و رحیم کی تنزیل ہے
3 كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
(3) اس کتاب کی آیتیں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں عربی زبان کا قرآن ہے اس قوم کے لئے جو سمجھنے والی ہو
4 بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُون
(4) یہ قرآن بشارت دینے والا اور عذاب الہٰی سے ڈرانے والا بناکر نازل کیا گیا ہے لیکن اکثریت نے اس سے اعراض کیا ہے اور وہ کچھ سنتے ہی نہیں ہیں
5 وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ
(5) اور کہتے ہیں کہ ہمارے دل جن باتوں کی تم دعوت دے رہے ہو ان کی طرف سے پردہ میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بہراپن ہے اور ہمارے تمہارے درمیان پردہ حائل ہے لہذا تم اپنا کام کرو اور ہم اپنا کام کررہے ہیں
6 قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ وَوَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِينَ
(6) آپ کہہ دیجئے کہ میں بھی تمہارا ہی جیسا بشر ہوں لیکن میری طرف برابر وحی آتی ہے کہ تمہارا خدا ایک ہے لہٰذا اس کے لئے استقامت کرو اور اس سے استغفارکرو اور مشرکوں کے حال پر افسوس ہے
7 الَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
(7) جو لوگ زکوِٰادا نہیں کرتے ہیں اور آخرت کا انکار کرنے والے ہیں
8 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ
(8) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے منقطع نہ ہونے والا اجر ہے
9 قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ
(9) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگ اس خدا کا انکار کرتے ہو جس نے ساری زمین کو دو دن میں پیدا کردیا ہے اور اس کا مثل قرار دیتے ہوئے جب کہ وہ عالمین کا پالنے والا ہے
10 وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاء لِّلسَّائِلِينَ
(10) اور اس نے اس زمین میں اوپر سے پہاڑ قرار دے دیئے ہیںاور برکت رکھ دی ہے اور چار دن کے اندر تمام سامان معیشت کو مقرر کردیا ہے جو تمام طلبگاروں کے لئے مساوی حیثیت رکھتا ہے
11 ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ اِئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ
(11) اس کے بعد اس نے آسمان کا رخ کیا جو بالکل دھواں تھا اور اسے اور زمین کو حکم دیا کہ بخوشی یا بہ کراہت ہماری طرف آؤ تو دونوں نے عرض کی کہ ہم اطاعت گزار بن کر حاضر ہیں
12 فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاء أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاء الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
(12) پھر ان آسمانوں کو دو دن کے اندر سات آسمان بنادیئے اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کردی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کردیا ہے اور محفوظ بھی بنادیا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی مقرر کی ہوئی تقدیر ہے
13 فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنذَرْتُكُمْ صَاعِقَةً مِّثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ
(13) پھر اگر یہ اعراض کریں تو کہہ دیجئے کہ ہم نے تم کو ویسی ہی بجلی کے عذاب سے ڈرایا ہے جیسی قوم عاد و ثمود پر نازل ہوئی تھی
14 إِذْ جَاءتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ قَالُوا لَوْ شَاء رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
(14) جب ان کے پاس سامنے اور پیچھے سے ہمارے نمائندے آئے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے کہہ دیا کہ ہمارا خدا چاہتا تو ملائکہ کو نازل کرتا ہم تمہارے پیغام کے قبول کرنے والے نہیں ہیں
15 فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
(15) پھر قوم عاد نے زمین میں ناحق بلندی اور برتری سے کام لیا اور یہ کہنا شروع کردیا کہ ہم سے زیادہ طاقت والا کون ہے .... تو کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے وہ بہرحال ان سے زیادہ طاقت رکھنے والا ہے لیکن یہ لوگ ہماری نشانیوں کا انکار کرنے والے تھے
16 فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي أَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَخْزَى وَهُمْ لَا يُنصَرُونَ
(16) تو ہم نے بھی ان کے اوپر تیزوتند آندھی کو ان کی نحوست کے دنوں میں بھیج دیا تاکہ انہیں زندگانی دنیا میں بھی رسوائی کے عذاب کا مزہ چکھائیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہے اور وہاں ان کی کوئی مدد بھی نہیں کی جائے گی
17 وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَى عَلَى الْهُدَى فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
(17) اور قوم ثمود کو بھی ہم نے ہدایت دی لیکن ان لوگوں نے گمراہی کو ہدایت کے مقابلہ میں زیادہ پسند کیا تو ذلّت کے عذاب کی بجلی نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا ان اعمال کی بنا پر جو وہ انجام دے رہے تھے
18 وَنَجَّيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
(18) اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دے دی جو ایمان لانے والے اور تقویٰ اختیار کرنے والے تھے
19 وَيَوْمَ يُحْشَرُ أَعْدَاء اللَّهِ إِلَى النَّارِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
(19) اور جس دن دشمنانِ خدا کو جہّنم کی طرف ڈھکیلا جائے گا پھر انہیں زجر و توبیخ کی جائے گی
20 حَتَّى إِذَا مَا جَاؤُوهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَجُلُودُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
(20) یہاں تک کہ جب سب جہّنم کے پاس آئیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور جلد سب ان کے اعمال کے بارے میں ان کے خلاف گواہی دیں گے
21 وَقَالُوا لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا قَالُوا أَنطَقَنَا اللَّهُ الَّذِي أَنطَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(21) اور وہ اپنے اعضائ سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیسے شہادت دے دی تو وہ جواب دیں گے کہ ہمیں اسی خدا نے گویا بنایا ہے جس نے سب کو گویائی عطا کی ہے اور تم کو بھی پہلے دن اسی نے پیدا کیا ہے اور اب بھی پلٹ کر اسی کی بارگاہ میں جاؤ گے
22 وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ
(22) اور تم اس بات سے پردہ پوشی نہیں کرتے تھے کہ کہیں تمہارے خلاف تمہارے کان, تمہاری آنکھیں اور گوشت پوست گواہی نہ دے دیں بلکہ تمہارا خیال یہ تھا کہ اللہ تمہارے بہت سے اعمال سے باخبر بھی نہیں ہے
23 وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنْ الْخَاسِرِينَ
(23) اور یہی خیال جو تم نے اپنے پروردگار کے بارے میں قائم کیا تھا اسی نے تمہیں ہلاک کردیا ہے اور تم خسارہ والوں میں ہوگئے ہو
24 فَإِن يَصْبِرُوا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ وَإِن يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُم مِّنَ الْمُعْتَبِينَ
(24) اب اگر یہ برداشت کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہّنم ہے اور اگر معذرت کرنا چاہیں تو بھی معذرت قبول نہیں کی جائے گی
25 وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاء فَزَيَّنُوا لَهُم مَّا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ
(25) اور ہم نے خود بھی ان کے لئے ہم نشین فراہم کردیئے تھے جنہوں نے اس کے پچھلے تمام امور ان کی نظروں میں آراستہ کردیئے تھے اور ان پر بھی وہی عذاب ثابت ہوگیا جو ان کے پہلے انسان اور جنّات کے گروہوں پر ثابت ہوچکا تھا کہ یہ سب کے سب خسارہ والوں میں تھے
26 وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ
(26) اور کفاّر آپس میں کہتے ہیں کہ اس قرآن کو ہرگز مت سنو اور اس کی تلاوت کے وقت ہنگامہ کرو شاید اسی طرح ان پر غالب آجاؤ
27 فَلَنُذِيقَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا عَذَابًا شَدِيدًا وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ
(27) تو اب ہم ان کفر کرنے والوں کو شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور انہیں ان کے اعمال کی بدترین سزادیں گے
28 ذَلِكَ جَزَاء أَعْدَاء اللَّهِ النَّارُ لَهُمْ فِيهَا دَارُ الْخُلْدِ جَزَاء بِمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
(28) یہ دشمنانِ خدا کی صحیح سزا جہّنم ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے جو اس بات کی سزا ہے کہ یہ آیات الہیٰہ کا انکار کیا کرتے تھے
29 وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا الَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ
(29) اور کفاّر یہ فریاد کریں گے کہ پروردگار ہمیں جنّات و انسان کے ان لوگوں کو دکھلادے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے قرار دیدیں اور اس طرح وہ پست لوگوں میں شامل ہوجائیں
30 إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
(30) بیشک جن لوگوں نے یہ کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور اسی پر جمے رہے ان پر ملائکہ یہ پیغام لے کر نازل ہوتے ہیں کہ ڈرو نہیں اور رنجیدہ بھی نہ ہو اور اس جنّت سے مسرور ہوجاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے
31 نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ
(31) ہم زندگانی دنیا میں بھی تمہارے ساتھی تھے اور آخرت میں بھی تمہارے ساتھی ہیں یہاں جنّت میں تمہارے لئے وہ تمام چیزیں فراہم ہیں جن کے لئے تمہارا دل چاہتا ہے اور جنہیں تم طلب کرو گے
32 نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ
(32) یہ بہت زیادہ بخشنے والے مہربان پروردگار کی طرف سے تمہاری ضیافت کا سامان ہے
33 وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
(33) اور اس سے زیادہ بہتر بات کس کی ہوگی جو لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دے اور نیک عمل بھی کرے اور یہ کہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں سے ہوں
34 وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ
(34) نیکی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی لہٰذا تم برائی کا جواب بہترین طریقہ سے دو کہ اس طرح جس کے اور تمہارے درمیان عداوت ہے وہ بھی ایسا ہوجائے گا جیسے گہرا دوست ہوتا ہے
35 وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ
(35) اور یہ صلاحیت ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرنے والے ہوتے ہیں اور یہ بات ان ہی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑی قسمت والے ہوتے ہیں
36 وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(36) اور جب تم میں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کرو کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے
37 وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
(37) اور اسی خدا کی نشانیوں میں سے رات و دن اور آفتاب و ماہتاب ہیں لہٰذا آفتاب و ماہتاب کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے اگر واقعا اس کے عبادت کرنے والے ہو
38 فَإِنِ اسْتَكْبَرُوا فَالَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ يُسَبِّحُونَ لَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْأَمُونَ
(38) پھر اگر یہ لوگ اکڑ سے کام لیں تو لیں جو لوگ پروردگار کی بارگاہ میں ہیں وہ دن رات اس کی تسبیح کررہے ہیں اور کسی وقت بھی تھکتے نہیں ہیں
39 وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاء اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
(39) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم زمین کو صاف اور مفِدہ دیکھ رہے ہو اور پھر جب ہم نے پانی برسا دیا تو زمین لہلہانے لگی اور اس میں نشوونما پیدا ہوگئی بیشک جس نے زمین کو زندہ کیا ہے وہی مفِدوں کا زندہ کرنے والا بھی ہے اور یقینا وہ ہر شے پر قادر ہے
40 إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا أَفَمَن يُلْقَى فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
(40) بیشک جو لوگ ہماری آیات میں ہیرا پھیری کرتے ہیں وہ ہم سے حُھپنے والے نہیں ہیں . سوچو کہ جو شخص جہّنم میں ڈال دیاجائے گا وہ بہتر ہے یا جو روزِ قیامت بے خوف و خطر نظر آئے .تم جو چاہو عمل کرو وہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے
41 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءهُمْ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ
(41) بیشک جن لوگوں نے قرآن کے آنے کے بعد اس کا انکار کردیا ان کا انجام اِرا ہے اور یہ ایک عالی مرتبہ کتاب ہے
42 لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ
(42) جس کے قریب سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آبھی نہیں سکتا ہے کہ یہ خدائے حکیم و حمید کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
43 مَا يُقَالُ لَكَ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ
(43) پیغمبر آپ سے جو کچھ بھی کہا جاتا ہے یہ سب آپ سے پہلے والے رسولوں سے کہا جاچکاُ ہے اور آپ کا پروردگار بخشنے والا بھی ہے اور دردناک عذاب کا مالک بھی ہے
44 وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاء وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُوْلَئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ
(44) اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی زبان میں نازل کردیتے تو یہ کہتے کہ اس کی آیتیں واضح کیوں نہیں ہیں اور یہ عجمی کتاب اور عربی انسان کا ربط کیا ہے. تو آپ کہہ دیجئے کہ یہ کتاب صاحبان ایمان کے لئے شفا اور ہدایت ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور وہ ان کو نظر بھی نہیں آرہا ہے اور ان لوگوں کو بہت دور سے پکارا جائے گا
45 وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
(45) اور یقینا ہم نے موسٰی کو کتاب دی تو اس میں بھی جھگڑا ڈال دیا گیا اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوگئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا اور یقینا یہ بڑے بے چین کردینے والے شک میں مبتلا ہیں
46 مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاء فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
(46) جو بھی نیک عمل کرے گا وہ اپنے لئے کرے گا اور جو اِرا کرے گا اس کا ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہوگا اور آپ کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
47 إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَائِي قَالُوا آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ
(47) قیامت کا علم اسی کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے اور تِوروں سے جو پھل نکلتے ہیں یا عورتوں کو جو حمل ہوتا ہے یا جن بچوں کو وہ پیدا کرتی ہیں یہ سب اسی کے علم کے مطابق ہوتے ہیں اور جس دن وہ پکار کر پوچھے گا کہ میرے شرکائ کہاں ہیں تو مشرکین مجبورا عرض کریں گے کہ ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان سے واقف نہیں ہے
48 وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَدْعُونَ مِن قَبْلُ وَظَنُّوا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍ
(48) اور وہ سب گم ہوجائیں گے جنہیں یہ پہلے پکارا کرتے تھے اور اب خیال ہوگا کہ کوئی چھٹکارا ممکن نہیں ہے
49 لَا يَسْأَمُ الْإِنسَانُ مِن دُعَاء الْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَؤُوسٌ قَنُوطٌ
(49) انسان بھلائی کی رَعا کرتے ہوئے کبھی نہیں تھکتا ہے اور جب کوئی تکلیف اسے چھو بھی لیتی ہے تو بالکل مایوس اور بے آس ہوجاتا ہے
50 وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِن بَعْدِ ضَرَّاء مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هَذَا لِي وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّجِعْتُ إِلَى رَبِّي إِنَّ لِي عِندَهُ لَلْحُسْنَى فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِمَا عَمِلُوا وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ
(50) اور اگر ہم اس تکلیف کے بعد پھر اسے رحمت کا مزہ چکھادیں تو فورا یہ کہہ دے گا کہ یہ تو میرا حق ہے اور مجھے تو خیال بھی نہیں ہے کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر میں پروردگار کی طرف پلٹایا بھی گیا تو میرے لئے وہاں بھی نیکیاں ہی ہیں تو پھر ہم بھی کفار کو ضرور بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا, کیا ہے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
51 وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأى بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاء عَرِيضٍ
(51) اور ہم جب انسان کو نعمت دیتے ہیں تو ہم سے کنارہ کش ہوجاتا ہے اور پہلو بدل کر الگ ہوجاتا ہے اور جب برائی پہنچ جاتی ہے تو خوب لمبی چوڑی رَعائیں کرنے لگتا ہے
52 قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
(52) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تمہیں یہ خیال ہے اگر یہ قرآن خدا کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کردیا تو اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اس سے اتنا سخت اختلاف کرنے والا ہو
53 سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
(53) ہم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفس کے اندر دکھلائیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہوجائے کہ وہ برحق ہے اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے
54 أَلَا إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَاء رَبِّهِمْ أَلَا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطٌ
(54) آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہر شے پر احاطہ کئے ہوئے ہے
آداب معاشرت رسول اکرم (ص )
منتخب از سنن النبی (ص) علامه طباطبایی(ره))
دوسروں کے ساتھ آنحضرت(ص) کی معاشرت کے آداب وسنن
بھترین اخلاق: کافی میں مروی ھے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے”بحرسقا“سے فرمایا:بحر!خوش خلقی، باعثِ خوشی ھوتی ھے پھر امام (علیہ السلام)نے ایک حدیث کو ذکر کیا جس کے معنی یہ ھیں:آنحضرت(ص)خوش اخلاق تھے۔(۱)
جس خوبی کی قدردانی نہ ھو سکی:
علل الشرائع میں حضرت علی (علیہ السلام)سے منقو ل ھے:آنحضرت(ص) ان لوگوں میں سے تھے جن کی خوبیوں کی قدر دانی نہ ھو سکی جب کہ حضور(ص) کی خوبیوں کا تعلق تمام قریش اور عرب وعجم سے تھا کیا کوئی ایک بھی ایسا ھے جس کی خوبیاں آنحضرت(ص) سے زیادہ ہوں؟ اسی طرح اھل بیت (علیھم السلام )کی خوبیوں کی بھی قدردانی نہ ھوئی نیز نیک مومنین کی خوبیوں کی بھی قدردانی نہ ھوئی۔(۲)
آنحضرت(ص) کی فروتنی:
ارشاد دیلمی(رہ) میں منقول ھے:آنحضرت(ص) اپنے لباس میں خود ھی پیوند لگاتے اور نعلین کی سلائی کرتے تھے،گوسفندوں کا دودھ دوھتے تھے،غلاموں کے ساتھ کھانا نوش فرماتے تھے ، زمین پر بیٹھتے تھے،گدھے پر سوار ہوتے تھے اوردوسرے کو بھی سواری پر اپنے پیچھے بیٹھا لیتے تھے۔ بغیر کسی شرم وجھجک کے زندگی کی تمام ضروری چیزوں کو بازار سے خریدتے اور پھر گھر لے جاتے تھے۔ مالدار اور غریب دونوں سے ایک ھی طرح مصافحہ کرتے جب تک وہ اپنا ھاتھ نھیں کھینچتاتھا آپ اپنا دست مبارک نھیں کھینچتے تھے ،جس سے ملاقات کرتے سلا م میں پھل کرتے تھے چاھے وہ مالدار ھو یا فقیر،چھوٹا ھو یا بڑا،اگر آپ کو دعوت دی جاتی تواسے حقیر نھیں سمجھتے چاھے خراب کھجور ھی کی دعوت کیوں نہ ھو ۔
بلند طبیعت:
آپ کاخرچ کم تھا آپ کریم الطبیعت ،خوش معاشرت اور خوبصورت تھے بغیر ہنسے ھمیشہ آپ کے لبوںپر مسکراہٹ رھتی تھی اوراسی طرح ھمیشہ محزون و غمگین رھتے تھے لیکن منھ نھیں بگڑ نے دےتے تھے۔
مھربا ن پیغمبر(ص):
آنحضرت(ص) نے کبھی ذلت کا اظھار نہ کیا لیکن ھمیشہ متواضع رھے بغیر اسراف کے ھمیشہ بخشش کر تے رھے،حضور (ص) کا دل بھت نازک تھا تمام مسلمانوں کے لئے مھر با ن تھے پیغمبر اکرم (ص)نے کبھی اتنا ز یا دہ نھیں کھا یا کہ آپ کوڈکار آ ئی ھو اور کبھی لا لچ کا ھا تھ کسی چیز کی طر ف نھیں بڑھا یا۔(۳)
چھرہ اور با لوں کی آ راستگی:
مکا ر م الاخلا ق میں مروی ھے:آنحضرت(ص) کی یہ عادت تھی کہ آ ئینہ میں سر مبارک کے بالوں کو سیدھا کرتے اور کنگھی بھی کر تے تھے کبھی کبھی یہ کام پانی کے سامنے انجام دیتے اور بالوں کو برابر کر لیتےتھے۔
پیغمبر اکرم (ص)نہ صرف اپنے اھل و عیال بلکہ اصحاب کے لئے بھی اپنے کو آراستہ کرتے تھے اور فرماتے تھے:خدا کو یہ پسند ھے کہ جب اس کا بندہ اپنے بھائیوںسے ملاقات کے لئے گھر سے باھر نکلے تو آما دہ ھو اور اپنے کو آراستہ کرے۔(۴)
آنحضرت(ص) کی پانچ سنتیں:
علل اورعیون میں حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)سے منقو ل ھے کہ آنحضرت(ص) نے فر مایا:میں مرتے دم تک پانچ (۵) چیزوں کو نھیں چھوڑسکتا تا کہ یہ چیزیں میرے بعد سنت بن جا ئیں:
۱۔غلا موں کے سا تھ زمین پر بیٹھ کر کھا ناکھانا ۲۔ بغیر روپوش(زین )کے گد ھے کی سواری۳۔اپنے ھاتھوں سے بکری کا دودھ دوہنا۴۔پشمی(اونی) لباس پہنا ۵۔بچوں کو سلام کرنا۔(بغیرحوالہ)
نوٹ:پشمی لباس اُس زمانہ کابالکل معمولی ا ورسادہ لباس تھاپس یہ ھرزمانہ کے سادہ لباس کوشامل ھے۔
چھوٹے اور بڑے کو سلام :
قطب الدین(رہ) کی لُبّ اللباب میں منقول ھے :آنحضرت(ص) ھر چھوٹے اور بڑے کو سلام کر تے تھے۔ (۵)
داخلہ کی اجازت:
”فقیہ “میں مر وی ھے کہ حضرت علی (علیہ السلام)نے قبیلہٴ بنی سعد کے ایک شخص سے فرمایا:کیا میں اپنے اور حضرت فاطمہ علیھاالسلام کے بارے میں ایک حدیث بیان کروں؟اس کے بعد فرمایا:ایک دن صبح کے وقت آنحضرت (ص) ھما رے گھر تشریف لائے ھم ابھی بستر ھی پر تھے کہ سلام کیا ھمیں شرم آ ئی ھم نے جواب نہ دیا حضور(ص) نے دوبارہ سلام کیا ھم نے جواب نہ دیا تیسری مر تبہ سلام کیا تو ھم ڈرے کہ و اپس چلے جا ئیں گے کیونکہ حضور(ص) کی یہ عادت تھی کہ تین مرتبہ سلام کر تے تھے اگر جواب ملتا تو اجازت لے کر اندر آ جاتے تھے ورنہ واپس چلے جا تے تھے لہٰذاھم نے کھا:
وَ عَلَیْکَ السَّلامُ یَارَسُولَ اللّٰہ!اندر تشریف لا ئیں!اس وقت آپ(ص) ھما رے گھر میں داخل ھو ئے ۔(۶)
خواتین کو سلام:
کافی میںحضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)سے مر وی ھے :آنحضرت(ص) خواتین کو سلا م کر تے تھے اور وہ بھی جواب دیتی تھیں۔
حضرت علیں بھی خواتین کوسلام کر تے تھے لیکن جوان عورتو ںکوسلام کرنا نا پسند کرتے تھے اور فر ما تے تھے:”مجھے خوف ھے کہ ان کی آواز متاثر نہ کردے اس وقت ثواب سے زیادہ میرا نقصان ھو جا ئے گا۔“(۷)
اس کے بعد علامہ طبا طبائی(رہ) نے فرمایا:
شیخ صدوق(رہ) نے اس روا یت کو بغیر سند کے ذکر فر مایا ھے اور طبری کے پوتے نے اس کو کتاب ”مشکوٰة“میں”محاسن“ سے نقل کیا ھے۔
آنحضرت(ص) کے بیٹھنے کا طریقہ:
کا فی میں منقول ھے کہ آنحضرت(ص) تین (۳)طریقے سے بیٹھتے تھے:
۱۔قُرفُصاء:(اکڑو)دونوں پنڈلیوں کو بلند کر کے آگے سے دونوں ھا تھوں کاحلقہ بنا لیتے تھے۔
۲۔کبھی دو زانو ھو کر بیٹھتے تھے ۔(گھٹنوں کے بل)
۳۔کبھی ایک پیر کو موڑ لیتے تھے دوسرے پیر کو اس کے او پر رکھ لیتے تھے ۔انھیں کبھی بھی چار زانو (آلتی پالتی مارکربیٹھے ہوئے)نھیں دیکھاگیا۔(۸)
جن امور کو حضور(ص) نے انجام نہ دیا:
مکارم الاخلاق میں حضرت علیں سے منقول ھے:آنحضرت(ص) جب کسی سے مصافحہ کر تے تو کبھی اس سے پھلے اپنے ھا تھ کو نھیں کھینچتے تھے،جب کو ئی شخص آپ سے کوئی حاجت بیان کرتا یا کسی موضوع پر آپ سے گفتگو کرتاتو اس سے پھلے کبھی نگاہ نہ پھیرتے(صرف نظرنہ کرتے) جب کو ئی شخص گفتگو کر تاتو اس سے پھلے کبھی خاموش نہ ھو تے،کبھی کسی کے سامنے اپنے پیر نہ پھیلاتے،جب دوکاموں میں اختیار ہوتاتو ان میں سے سخت کام کو منتخب فرماتے،جب آپ(ص) پر ظلم کیاجاتاتو انتقام نہ لیتے ھاں!اگر محارم الٰھی کے متعلق کو ئی توھین ھو تی تو آپ غضبناک ھو جا تے۔ آپ کاغصہ بھی صرف خدا کی را ہ میں ھو تا تھا اور زندگی بھر ٹیک لگاکر کھانا نوش نہ فر مایا۔
حاجت روائی:
جب بھی آنحضرت(ص) سے کسی چیز کا سوال کیا گیا کبھی”لا:نھیں“نہ کھا،کبھی کسی ضرورت مند کوواپس نھیں کیا امکانی صورت میں اس کی ضرورت پوری کی ورنہ نر م وشیرین لہجہ میں اسے راضی کیا،آپ کی نمازبغیر کسی نقص وکمی کے مختصر ھو تی تھی، آپ کے خطبے سب سے زیادہ مختصر ھو تے تھے،بیہودہ وفضول باتوں سے پر ھیز کرتے تھے،آپ کی بھترین خوشبو سے لوگ آپ کو پہچان جاتے تھے۔
دسترخوان کے آداب:
آنحضرت(ص) جب لوگوں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھتے تو سب سے پھلے شروع کرتے اور سب سے آخر میں کھانا چھوڑتے،اپنے سامنے سے کھا تے صرف رُطَب(تروتازہ،پختہ کھجور) اور تَمر (سوکھی کھجور،چھوارا)کھاتے وقت دوسری طرف اپنا دست مبا رک بڑھا تے تھے۔
پا نی تین سانس میں پیتے تھے اسے نگلتے نھیں بلکہ چوستے تھے صرف داہنے ھاتھ سے کھا تے پیتے اور لیتے دیتے تھے بائیںھاتھ سے دوسرے تمام کام انجام دیتے تھے تمام امور دا ہنے ھاتھ سے انجام دینا پسند کرتے تھے مثلاً لباس پہننا اور کنگھی کرنا۔
لوگوں کو پکارنا:
آنحضرت(ص) جب کسی کو پکا ر تے توتین(۳) مر تبہ آواز دیتے ،باتوں کی تکر ار نہ کرتے،جب کسی کے گھر جا تے تو تین(۳) مرتبہ اجازت لیتے،آپ اس طرح واضح طور پر گفتگو فر ماتے کہ سننے والا سمجھ جاتاتھا ، گفتگو کے وقت آپ کے سفید دانت چمکتے تھے،آگے کے دانت بڑی خوبصورتی سے ایک دوسرے سے جدا تھے لیکن فاصلہ نہ تھا۔
آنحضرت(ص) کانظرکرنا:
آنحضرت(ص) ایک نظر ڈال کر اپنی نظر پھیر لیتے تھے ،خیرہ ھو کر نھیں دیکھتے تھے، جو بات آپ کو پسند نہ ھو تی اس کوبیان نھیں فرماتے تھے ،اس طرح چلتے جیسے کو ئی نشیب کی طرف اتر تاھے حضور(ص) یہ فر ما تے تھے:”اِنَّ خِیَارَکُمْ اَحْسَنُکُمْ اَخْلاقاً:تم میں سب سے اچھا وہ ھے جو اخلاق میں سب سے اچھا ھے۔“
کھانے کی کسی چیز کی نہ تو تعریف کرتے نہ برائی،آپ کے اصحاب آپ کی مو جود گی میں کسی بات پرنزاع نھیں کر تے تھے۔
تما م امور میں بے نظیر:
جس نے آ پ سے ملاقات کی اس نے کھا:میں نے آ پ(ص) سے پھلے اور آپ کے بعد آج تک کسی کو آپ جیسا نھیں دیکھا،آپ پر خدا کا درودوسلام ہو۔(۹)
نظر کرنا اور مصافحہ کرنا:
کافی میں حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام) سے مروی ھے:آنحضرت(ص) اپنے سارے اصحاب کی طرف ایک طرح سے دیکھتے تھے کبھی اس کی طرف اور کبھی اس کی طرف، اصحاب کے سامنے کبھی پیر نھیں پھیلائے،کوئی مصافحہ کرتاتو اس سے پھلے اپناھاتھ نھیں چھڑاتے جب لوگوں کویہ پتہ چل گیاتوانھوں نے مصافحہ کر کے فوراًاپنے ھاتھوںکوکھینچنا شروع کردیا۔(۱۰)
ا س کے بعد علامہ طباطبائی (رہ) نے فرمایا:کلینی(رہ) نے دودوسرے طریقوں سے بھی اس کی روایت کی ھے ایک میں یہ واردھے :آنحضرت(ص) نے کبھی کسی ضرورت مند کو واپس نہ کیا اگر کو ئی چیز موجود ھو تی تو اسے دے دیتے ورنہ فر ماتے :یَاتِی اللّٰہُ بِہ: خدا بندو بست کردے گا۔(۱۱)
سنت ھمنشینی:
تفسیر عیاشی(رہ) میں حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)سے مر وی ھے:آنحضرت(ص) جب کسی کے سامنے بیٹھتے تو جب تک وہ موجود ھو تاآپ اپنے لباس اور زینت کی چیزیں زیب ِتن کئے رھتے تھے۔(۱۲)
گفتگو کے وقت مسکراہٹ:
مکارم الاخلاق میںمروی ھے:آنحضرت(ص) گفتگو کے وقت مسکرا تے تھے۔(۱۳)
آنحضرت(ص) کامزاح:
نیز مکارم الاخلاق میں یونس شیبا نی سے مر وی ھے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے فرمایا: تم لوگ آپس میں کس قدر شوخی کر تے ہو؟
میں نے عرض کیا:بھت کم!
امام (علیہ السلام)نے فرمایا:شوخی کیوں نھیں کرتے؟!کیو نکہ شوخی ایک طرح کی خوش اخلاقی ھے تم شوخی سے اپنے دینی بھا ئی کوخوش کرسکتے ھو آنحضرت(ص) لوگوں سے شوخی کرتے تھے تاکہ انھیں خوشحال کریں۔(۱۴)
نبی اکرم (ص) بھی مزاح کرتے تھے:
کتاب الاخلاق میںحضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مروی ھے:ھر مومن کے اندر شوخی ہونا چاہئے خود آنحضرت(ص) بھی شوخی فرماتے تھے البتہ صرف حق بات کھتے تھے۔(۱۵)
سنت مزاح:
کافی میں مُعَمَّر بن خلَّادسے منقو ل ھے :میں نے حضرت امام علی رِضاں سے پوچھا: آپ پر فدا ھو جاوٴں کبھی کبھی چند لوگوں کے در میان ایسی باتیں ھو نے لگتی ھیں کہ شوخی شروع ھو جا تی ھے اور ہنسی آ نے لگتی ھے ۔(اس میں کوئی حرج ھے؟)
امام (علیہ السلام) نے فرمایا:کو ئی حر ج نھیں بشر طیکہ کو ئی ایسی ویسی بات نہ ہو۔
راوی کا بیا ن ھے:میں نے سو چا شاید امام (علیہ السلام)کی مراد ”گالی “ھے اس کے بعد امام (علیہ السلام) نے فرمایا:ایک اعرابی آنحضرت(ص) کی خدمت میں ھدیہ وتحفہ لاتاتھا اور وھیں اس طرح عرض کرتاتھا: میرے تحفہ کے پیسے عنایت فر مائیں!
حضور(ص) ہنسنے لگتے تھے جب آپ غمگین ھو تے تو فر ماتے:وہ اعرابی کھاں ھے ؟ کاش ھمارے پاس آتا!(۱۶)
قبلہ رخ بیٹھنا:
کافی میںحضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)سے منقول ھے:آنحضرت(ص) اکثر اوقات قبلہ کی طرف رخ کرکے بیٹھتے تھے۔(۱۷)
بچوں کانام رکھنا:
مکارم الاخلاق میں مروی ھے:جب کسی چھوٹے بچے کو بر کت کی دعا یانام رکھنے کے لئے لوگ حضور (ص) کی خدمت میں لاتے تھے توآپ اس کے گھرو الوں کا احترام کرتے ہوئے بچہ کو اپنی آغوش میں لیتے تھے۔ ایسا اتفاق بھی ہوا کہ بچہ نے آپ کے اوپر پیشاب کردیالوگ دیکھ کر شور کرنے لگتے توآپ فر ماتے:
”رہنے دو کھیں بچہ اپنا پیشاب نہ روک لے!“
آپ بچہ کو ویسے ھی رہنے دیتے و ہ مکمل طور سے پیشاب کر لیتاتھا اس کے بعد لوگ بچہ کو لیکر چلے جا تے تھے وہ حضرت کوکبیدہ خاطر نھیں پاتے تھے پھرحضور(ص) اپنے لبا س کو پاک کرلیتے تھے۔(۱۸)
جب آپ سو اری کے او پرھو تے تو کسی کو اجازت نہ دیتے کہ ساتھ پیدل چلے یا اسے اپنے ساتھ بیٹھالیتے تھے اور اگر وہ نہ بیٹھتا تو فر ماتے:
”تم آگے آگے چلو فلاں جگہ میرا انتظار کرنا!“(۱۹)
آنحضرت(ص) کا عفو:
کتاب الاخلاق میں ابوالقاسم کو فی سے مروی ھے:آنحضرت(ص) نے کبھی کسی سے انتقام نہ لیا جس سے اذیت پہنچتی اسے معاف کر دیتے تھے۔(۲۰)
ھمنشینی کے آداب:
مکارم الاخلاق میں مروی ھے:جب کو ئی شخص آنحضرت(ص) کی خد مت میں آ کر بیٹھتا تو جب تک وہ نھیں اٹھتا تھا حضور(ص) اپنی جگہ سے نھیں اٹھتے تھے۔(۲۱)
اصحاب کی مزاج پرسی:
مذکورہ کتاب میں مروی ھے:جب آنحضرت(ص) اپنے کسی صحابی کو تین دنوں تک نہ دیکھتے تو اس کی خیریت معلوم کر تے اگر وہ سفر میں ھوتا تو دعا کرتے اگر سفر میں نہ ہوتا تو اس کی ملاقات کے لئے جا تے اور اگر بیمار ہوتا تو عیادت کے لئے جاتے۔(۲۲)
انس بن ما لک کا بیان ھے:میں نے خادم ونوکر کے عنوان سے نو(۹)سال تک آنحضرت(ص) کی خد مت کی مجھے یاد نھیں کہ اس مدت میں کبھی مجھ سے یہ فر مایا ہو: ”یہ کا م کیو ں نھیں کیا؟ “
حضور(ص) نے کبھی میرے کا م میں عیب نہ نکالا۔(۲۳)
آنحضرت(ص) کی مھر بانی:
غزالی کی ”احیاء“ میں منقو ل ھے کہ انس نے کھا:اس خدا کی قسم! جس نے انھیں حق کے ساتھ مبعوث کیا کبھی ایسا نہ ہوا کہ آنحضرت(ص) کو کوئی کام پسند نہ آ یاہواور اس کے متعلق مجھ سے فر مایا ہو:
” اس کو کیوں انجا م دیا؟!“
جب حضور(ص) کی بیویاں میری ملامت کر تی تھیں تو آپ فر ما تے:
”چھوڑ دو!تقدیر میں یھی لکھا تھا۔“(۲۴)
آنحضرت(ص) کا جواب:
مذکورہ کتاب میں ھے:جب اصحاب میںسے کو ئی صحابی یا دوسرا شخص انھیں پکار تاتو جواب میںفر ما تے:لَبَّیْکَ(میں حاضرہوں)۔(۲۵)
اصحاب کا احترام:
نیز احیاء میں ھے:آنحضرت(ص) اپنے اصحاب کے احترام میں ان کا دل خوش کرنے کے لئے انھیںکنیت کے ساتھ پکار تے تھے اور جن کی کو ئی کنیت نہ ھو تی ان کے لئے کنیت قرار دیتے تھے دوسرے لوگ بھی اسی کنیت سے پکار تے اسی طرح صاحب اولاد اور بغیر اولاد والی خواتین یھاں تک کہ بچوں کے لئے بھی کنیت رکھتے تھے اس طرح سے سب کے دلوں کو جیت لیتے تھے۔(۲۶)
احترام کاایک طریقہ”تکیہ“دینا:
احیاء میں ھے:جب آنحضرت(ص) کی خدمت میں کو ئی آتا تھا توآپ اپنا تکیہ اسے دے دیتے تھے اگر وہ قبول نہ کرتا توآپ اس قدر اصرار فر ماتے کہ اسے لینا ھی پڑتاتھا۔(۲۷)
ماہ رمضان میں بخشش:
نیز احیاء میں ھے:ماہ رمضان المبارک میں تیز ہواکے مانند آپ کے ھا تھ میں جوکچھ آتا اسے بخش دیتے تھے۔(۲۸)
ضرورت مندوں کی مدد کی حد:
کافی میں عَجْلان سے مروی ھے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)کی خدمت میں تھا ایک ضرورت مند آیا حضرت اٹھے ایک مٹھی بھر کر ٹوکری سے کھجور نکالی اسے دے دیا اسی طرح چار (۴)ضرورت مند آئے سب کو دیا چو تھی مر تبہ فر مایا:
”خدا ھمارا اور تمھارا رازق ھے ۔“
اس کے بعد مجھ سے فرمایا:جب بھی کوئی شخص آنحضرت(ص) سے سوال کرتاتھا آپ اسے عطا فرماتے تھے ایک مر تبہ ایک خاتون نے اپنے بچہ کو بھیجا کہ جا کر سوال کرو اگر وہ یہ کھیںکہ میرے پاس کو ئی چیز نھیں تو تم کہنا:
”حضور(ص)!اپنا پیرا ہن ھی دے دیں۔“
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے فرمایا:آنحضرت(ص) نے اپنا پیراہن اتار کر دے دیااس وقت خدا نے یہ آ یت نازل کی اورآپ کو میانہ روی کا حکم دیا:
وَلاتَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُوْلَةً اِلٰی عُنُقِکَ وَلَاتَبْسُطْھَا کُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْماً مَّحْسُوْراً:اے رسول(ص)!اپنے ھا تھ کو گر دن سے ملا کر نہ باندھ دو ایسا نہ ھو کہ(ایک دم سے کچھ بھی نہ دو)اور نہ تو با لکل ھی اسے کھول دو(ایسا بھی نہ ھو کہ اپنا سب کچھ دے دو)پھر تمھیں ملامت زدہ،حیر تناک بیٹھنا پڑے۔ (اسراء ۱۷ ۲۹) (۲۹)
صد قہ کے بجائے ھدیہ :
کا فی میں حضرت امام محمد باقرں سے مروی ھے:آنحضرت(ص) ھدیہ کی ھو ئی چیزیں نوش فرماتے تھے لیکن صدقہ کی چیزیں نھیں کھا تے تھے۔(۳۰)
ایک راستہ سے جا نا دوسرے سے آنا:
اسی کا فی میں مر وی ھے کہ موسیٰ بن عمران بن بَزِیع نے کھا: میں نے حضرت امام علی رِضاںسے عرض کیا:میں آپ پر فدا ہوجاوٴں لوگ کھتے ھیں کہ جناب رسول خدا (ص)جس راستہ سے جا تے تھے واپسی میں دوسرے راستہ سے آ تے تھے کیا یہ صحیح ھے؟فرمایا:ھاں! میں بھی اکثر ایسا ھی کر تا ہوں اور تم بھی ایسا ھی کیا کرو!(۳۱)
گھر سے با ھر نکلنے کاوقت:
کتاب اقبال میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)سے مروی ھے:آنحضرت(ص) سورج نکلنے کے بعد گھر سے باھر تشریف لاتے تھے ۔(۳۲)
نزدیک ترین جگہ بیٹھنا:
کافی میںحضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)سے مروی ھے :آنحضرت(ص) کسی جگہ تشریف لےجاتے تو داخل ہونے کے بعد سب سے نزدیک والی(خالی) جگہ بیٹھتے تھے۔(۳۳)
آنحضرت(ص) کی انکساری و تواضع:
غوالی اللآلی میں مروی ھے:آنحضرت(ص) کو یہ بات پسندنہ تھی کہ آ پ کے لئے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھے اسی لئے لوگ آپ کی تشریف آوری کے وقت نھیں اٹھتے تھے لیکن جا تے وقت حضر(ص)ت کے ساتھ دوسرے لوگ بھی اٹھتے تھے اور بیت الشرف کے دروازہ تک رخصت کر آتے تھے۔(۳۴)
خواتین کی رائے کی مخالفت:
کا فی میں ھے:جب آنحضرت(ص) کسی جنگ کا ارادہ کر تے تھے تو اپنی بیویوں سے مشورہ فر ما تے تھے پھر ان کی رائے کے خلا ف عمل کر تے تھے ۔(۳۵)
پسینہ کی خوشبو:
منا قب میںمنقول ھے:آنحضرت(ص) جناب ام سلمہ(رضی الله عنھا) کے حجرہ میںقیلولہ فرماتے تھے وہ آ پ کے پسینہ کو جمع کرکے عطر میں ملا لیتی تھیں۔(۳۶)
<ضمیمہٴ معاشرت>
لوگوں سے گفتگو:
کا فی میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)سے مر وی ھے:آنحضرت(ص) نے لوگوں سے کبھی اپنی عقل کے مطابق گفتگو نہ کی ا س کے بعد فر مایا کہ جناب رسول خدا (ص)نے فر مایا:
اِنَّامَعَاشِرَالْاَنْبِیَآءِ اُمِرْنَا اَنْ نُّکَلِّمَ النَّاسَ عَلٰی قَدْرِ عُقُولِھِمْ:ھم تمام انبیاء کو حکم دیاگیا ھے کہ لوگوں سے ان کی عقل کے مطابق گفتگو کریں۔(۳۷)
یہ حدیث کتاب محاسن،امالی صدو(رہ)ق اور تحف العقول میں بھی ھے۔(۳۸)
لوگوں سے رعایت کاحکم:
امالی طوسی(رہ) میںنبی کریم صلی الله علیہ وآ لہ وسلم سے مروی ھے:ھم تما م انبیاء کو جس طرح تما م واجبات کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ھے اسی طرح لوگوں کی رعایت کرنے کا بھی حکم دیا گیا ھے۔(۳۹)
لوگوں کے ساتھ رعایت:
کافی میںحضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام) سے مروی ھے کہ آنحضرت(ص) نے فرمایا:جس طرح میرے پر وردگار نے مجھے فرائض کی ادائیگی کاحکم دیا ھے اسی طرح لوگوں کے ساتھ رعایت کر نے کا بھی حکم دیا ھے۔(۴۰)
یہ حدیث تحف العقول،خصا ل ومعانی الاخبار میں بھی مر وی ھے۔(۴۱)
نبی(ص) کااخلاق ،قرآ نی ھے:
محجة البیضا ء میں سعد بن ھشام سے مر وی ھے:میں نے عائشہ سے آنحضرت(ص) کے اخلاق کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کھا:کیا تم نے قرآ ن نھیں پڑھا؟
میں نے کھا: کیوں؟عائشہ نے کھا:آنحضرت(ص) کااخلاق، قرآن ھے۔(۴۲)
یہ حدیث ،مجموعہٴ ورّام(رہ) میں بھی ھے۔(۴۳)
اھل بیت علیھم السلام کی جوان مر دی:
تحف العقول میں آنحضرت(ص) سے مر وی ھے:ھم اھل بیت علیھم السلام کی جوان مر دی یہ ھے کہ جس نے ھما رے او پر ظلم کیا ھے ھم اسے بخش دیتے ھیں اور جو ھمیں محروم ر کھتا ھے ھم اس کے ساتھ بخشش کرتے ھیں۔(۴۴)
امالی صدوق(رہ) میں بھی اس پھلے معنی کی روایت کی گئی ھے۔(۴۵)
فقیروں سے محبت:
کافی میں آنحضرت(ص) سے مر وی ھے :میرے رب نے مجھے حکم دیا ھے کہ میں مسلمان فقیروں سے محبت کروں۔(۴۶)
حُسن خلق ،اخلاق انبیا(ع)ء :
ارشاد دیلمی(رہ) میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مروی ھے:صبر،سچائی ، بردباری،اور حسن خلق یہ سب انبیاء(علیھم السلام) کے اخلاق میں سے ھیں۔(۴۷)
آنحضرت(ص) کی اخلاقی دعا:
محجة البیضاء میں منقول ھے:آنحضرت(ص) خدا کی بارگاہ میں بھت تضرع وزاری کرتے تھے اور برابر خدا سے دعا کر تے تھے کہ انھیں آداب ومکارم الاخلاق سے آراستہ کرے،وہ اپنی دعا میں فرماتے تھے:
اَللّٰھُمَّ حَسِّنْ خُلْقِیْ؛(وَیَقُوْلُ:) اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنِیْ مُنْکَرَاتِ الْاَخْلَاقِ: خدایا! میرا اخلاق اچھا بنا دے!خدایا! مجھے برے اخلاق سے دور رکھ!(۴۸)
بداخلاقی کی آفت :
مجالس صدو(رہ)ق میں آنحضرت(ص) سے مر وی ھے: جبرئیل (علیہ السلام) خدا کی جا نب سے میرے پاس نازل ھو ئے اورانھوں نے کھا”:یَامُحَمَّدُ!(صلّی الله علیہ و آلہ وسلّم)عَلَیْکَ بِحُسْنِ الْخُلْقِ:اے محمد!(صلی الله علیہ وآلہ وسلم) آپ اچھے اخلاق سے پیش آیئے کیونکہ برے اخلاق سے دنیا وآخرت کی بھلائی ختم ہوجا تی ھے۔“
پھر آنحضرت(ص) نے فرمایا:” تم میں سے وہ شخص مجھ سے سب سے زیادہ مشابہ ھے جو اخلاق میں سب سے اچھاھے۔“(۴۹)
آنحضرت(ص) کامزاح،باعث رحمت :
شھید ثانی(رہ) کی کتاب کشف الریبہ میں حسین بن زید سے مر وی ھے:میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا:
میں آپ پر فدا ہوجاوٴں کیا آنحضرت(ص) کسی سے شوخی کرتے تھے؟
امام (علیہ السلام)نے فرمایا:خدا نے آنحضرت(ص) کے لئے ار شاد فر مایا کہ وہ خلق عظیم پر فائز ھیں خدا نے جتنے بھی انبیا(ع)ء بھیجے ان کے اندر کچھ گر فتگی(ملال)ہوتاتھا لیکن حضور(ص) کو مکمل رافت ورحمت کے ساتھ مبعوث فرمایا ان کی ایک مھر بانی یہ تھی کہ اپنے اصحاب سے مزاح فر ماتے تھے تا کہ ان کی عظمت و بزر گی سے وہ مر عوب نہ ہوں ان کی طرف نظرکرسکیں اور حضور(ص) سے اپنی ضرورتوں کو بیا ن کر سکیں۔
اصحاب کو خوش کرنا:
اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے فر مایا:میرے پدر بزر گوار نے اپنے آبا ئے طاھرین علیھم السلام سے انھوں نے حضرت علیں سے روایت کی ھے:جب آنحضرت(ص) اپنے کسی صحابی کو غمگین ورنجیدہ دیکھتے تو شوخی کرکے اسے خوش کر دیتے تھے اور فر ما تے تھے:
”جوشخص تر شروئی کے ساتھ اپنے بھائیوں سے ملاقا ت کر تا ھے خدا وندعالم اس پر غضبناک ھو تا ھے ۔“(۵۰)
تمام چیزوں کے متعلق گفتگو:
مکارم الاخلاق میں زید بن ثابت سے مروی ھے:ھم جب بھی آنحضرت(ص) کے ساتھ بیٹھتے تھے اگر آخرت کے متعلق گفتگو ھو تی تو آ پ بھی ھما رے ساتھ اسی کی گفتگو کرتے اور اگر ھم دنیا کے متعلق گفتگو کرتے تو آپ بھی یھی کرتے اسی طرح اگر ھم کھانے پینے سے متعلق گفتگو کرتے توآپ بھی اسی کے بارے میں گفتگو فر ماتے تھے۔(۵۱)
ابرو سے اشارہ نہ کرنا:
مناقب میں مر وی ھے:آنحضرت(ص) اپنی چشم مبارک اور ابرو سے اشارہ نھیں کرتے تھے۔(۵۲)
ذخیرہ اندوزی کی ممانعت:
کشف الغمہ میں منقول ھے:آنحضرت(ص) نے اپنی ایک بیو ی سے فر مایا:کیا میں نے تم کو منع نھیں کیا تھا کہ کل کے لئے کچھ ذخیرہ نہ کرنا کیو نکہ خدا ھر آ نے والے کل کا رزق، عطا کرنے والاھے۔(۵۳)
راہ خدا میں زیارت:
کتاب دعائم الاسلام میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے:انبیاء،صدیقین،شھداء اور صالحین کا سب سے بھترین اخلاق یہ ھے :”وہ خدا کی را ہ میں ایک دوسرے کی زیارت کرتے ھیں۔“(۵۴)
چھرہ پر خوشی کے آثار:
مجموعہٴ ورّا(رہ)م میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے:انبیاء(ع) و صدیقین کااخلاق یہ ھے کہ ملاقات کے وقت ان کے چھرہ سے خوشی کے آثار ظاھر ھو تے ھیںاور وہ مصافحہ بھی کرتے ھیں۔(۵۵)
مصافحہ میں پھل:
مناقب میں منقول ھے:جب آنحضرت(ص) کسی مسلمان سے ملاقات کرتے تو پھلے مصافحہ کرتے تھے۔(۵۶)
اصحاب سے سفارش:
احیاء العلوم میں منقول ھے:آنحضرت(ص) اپنے اصحاب سے فر ماتے تھے:”تم لوگ اپنی برائیاں مجھ سے بیا ن نہ کر نا کیو نکہ مجھے یہ پسند ھے کہ تمھارے پاس ھر کدورت سے خالی دل کے ساتھ رہوں۔“(۵۷)
یہ مکارم الاخلاق میں بھی مر وی ھے۔(۵۸)
تکلف سے ممانعت:
مصباح الشریعہ میں آنحضرت(ص) سے منقول ھے:ھم انبیاء،اُمناء اورا تقیاء، تکلف سے دور ھیں۔(۵۹)
ایک جامع پیغمبر(ص):
مذ کورہ کتاب میں آنحضرت(ص) سے منقول ھے: میں اس لئے مبعوث کیا گیا ہوں تا کہ علم وحلم اور صبر کا مرکز بنوں۔(۶۰)
آنحضرت(ص) کی بے تکلفی:
مکارم الاخلاق میں ابوذرۻ سے مروی ھے:آنحضرت(ص) اپنے اصحاب کے درمیان بغیر کسی امتیاز کے بیٹھتے تھے اگر کو ئی اجنبی آتاتھا تو وہ حضرت(ص) کو بغیر پو چھے نھیں پہچانتا تھا ھم نے حضور(ص) کی خد مت میں عرض کیا:”آپ ایک خاص جگہ تشریف رکھا کریں تا کہ ھر نو وارد شخص آپ کو پہچان جا ئے ۔“
اس کے بعد ھم نے آپ کے لئے مٹی کا ایک چبوترہ بنادیا آپ اس پر بیٹھتے اور ھم تمام اصحاب دونوں طرف بیٹھتے تھے۔(۶۱)
گفتگو کے وقت سب کی طرف تو جہ ر کھنا:
مجموعہ ورّام(رہ) میں ھے:آنحضرت(ص) کی ایک سنت یہ ھے کہ جب تم چندلوگوں سے گفتگو کرو تو صرف کسی ایک کی طرف تو جہ ونظر نہ کرو بلکہ سب کی طرف توجہ کرتے ر ہو۔(۶۲)
خود ھی سارے کا م انجا م دینا:
اسی کتاب میں ھے:آنحضرت(ص) اپنے لباس میں خودھی پیوند لگا تے تھے، نعلین کی سلائی خود ھی کر تے تھے، آپ گھر کے اندر سب سے زیا دہ جوکا م کرتے تھے وہ خیاطی کاتھا۔(۶۳)
انتقام صرف حدودِ الٰھی کی بناپر:
اسی مجموعہ میں ھے:آنحضرت(ص) نے کبھی اپنے غلاموں اور کنیزوں کو راہ خدا کے علاوہ نہ مارا، کبھی اپنے لئے کسی سے انتقام نہ لیا صرف وھیں اس طرح کا اقدام کیا جھاں حدود الٰھی میں سے کسی حد کا اجراء مقصود ھو تا تھا۔(۶۴)
انبیا(ص)ء کا مشترک اخلاق:
کافی میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقو ل ھے:خدا نے جس نبی کو مبعوث کیا اسے سچائی اور امانت داری کا حکم دیا چا ھے وہ امانت کسی نیک انسان کی ھو یا بد کردار کی۔ یہ روایت تفسیر عیاشی (رہ)میں بھی ھے۔(۶۵)
عیاشی(رہ)نے بھی اپنی تفسیرمیں اس معنی کی روایت کی ھے۔(۶۶)
امانت میں خیانت نہ کرو:
”مجموعہ“ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مر وی ھے : امانت میں خیانت نہ کرو کیونکہ آنحضرت(ص) کو سوئی اور دھاگہ بطور امانت دیا جا تا تھا تو اسے بھی صاحب امانت کو واپس کر دیتے تھے۔(۶۷)
وعدہ وفائی:
”مکارم الاخلاق“ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مر وی ھے:ا ٓنحضرت(ص) نے ایک شخص سے وعدہ کیا:” فلاں پتھر کے پاس میں تم سے ملوں گا تم آنا!“
امام (علیہ السلام)نے فرمایا:اس چٹان کے پاس حضور(ص) کو شدید گر می لگی اصحاب نے عرض کیا:اگرآپ سایہ میں آ جا ئیں تو کیا حرج ھے؟!
فرمایا:”اسی جگہ اس سے ملنے کا وعدہ کیا ھے لہٰذا میں یھیں پر اس کاانتظار کرتا رہوں گا اگر وہ نہ آ ئے تواس کی طرف سے وعدہ خلافی ھو گی۔“(۶۸)
ھل بیت علیھم السلام کی ذمہ داری :
”محاسن“ میں حضرت علی (علیہ السلام)سے مروی ھے :ھم اھل بیت علیھم السلام کی یہ ذمہ داری ھے : کھانا کھلائیں ،حادثات میںلوگوں کو پناہ دیں اور جب سب لوگ سوتے ھیں اس وقت نماز پڑھنے میں مشغول ہوں۔(۶۹)
یہ روایت کافی میں بھی ھے ۔(۷۰)
مھمان سے کام نہ لینا:
کافی میں منقول ھے کہ حضرت امام علی رضا کی خدمت میں ایک مھمان آیا مولا نے رات میں کچھ دیر اس سے بات کی چراغ کی روشنی کم ہوگئی مھمان نے اصلاح کے لئے ھاتھ بڑھایا امام (علیہ السلام)نے روک دیا خود بتّی کو درست کیا اور فرمایا: ”اِنَّا قَومٌ لانَسْتَخْدِمُ اَضْیَافَنَا: ھم اھل بیت( علیھم السلام) کو یہ بات پسند نھیں کہ اپنے مھمان سے کوئی کام لیں۔“(۷۱)
ھم مھمان کے جانے پراس کی مدد نھیں کرتے :
امالی صدوق (رہ) میں مروی ھے:قبیلہٴ جہنیہ کے کچھ لوگ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)کی خدمت میں آئے امام (علیہ السلام) نے استقبال کیا ان کی خاطر تواضع کی جب وہ جانے لگے تو انھیں زاد راہ ،صلہ و عطیہ دیا پھر اپنے غلاموں سے فرمایا:
”سامان باندھنے میں ان کی مدد نہ کرنا!“
جب وہ لوگ سامان باندھ چکے تو عرض کیا:فرزند رسول(ص)!آپ نے ھماری بھت اچھی طرح خاطر تواضع کی لیکن آخر میں غلاموں کو سامان باندھنے سے کیوں روک دیا؟
امام(علیہ السلام) نےفرمایا: ھم اپنے یھاں سے جانے میں مھمانوں کی مدد نھیں کرتے۔(۷۲)
مھمان کے ساتھ کھانا :
کافی میں مروی ھے کہ جب آنحضرت(ص) کی خدمت میں کوئی مھمان آتا تھا تو آپ اس کے ساتھ کھانا تناول فرماتے تھے جب تک مھمان کھانے سے اپنا ھاتھ نھیں کھینچتا تھا آپ اس کے ساتھ کھاتے رھتے تھے ۔(۷۳)
مھمان کو رخصت کرنا:
احیاء العلوم میں ھے :ایک سنت یہ ھے کہ گھر کے دروازہ تک مھمان کو رخصت کیا جائے۔(۷۴)
رزق میں خدا پر توکل:
کافی میں ابن بکیر ناقل ھیں:اکثر ایسا اتفاق ہوتا تھا کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ھمیں موٹی تنوری روغنی روٹی اور حلوا کھلاتے تھے اس کے بعد روٹی اور روغن زیتون کھلاتے تھے ۔
امام (علیہ السلام)سے کھاگیا :اگر آپ اس میں کچھ کمی کردیں تو زندگی میں اعتدال پیدا ہوجائے گا۔ فرمایا:ھم حکم خدا کے مطابق تدبیر کرتے ھیں جب ھمارے رزق میں وسعت ہوتی ھے تو ھماری زندگی میں گشادگی ہوتی ھے اور جب خدا، تنگی کرتا ھے تو ھم قناعت کرتے ھیں۔(۷۵)
آنحضرت(ص) کا طریقہ یہ نھیں ھے:
مجموعہ ورّرا(رہ)م میں منقو ل ھے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے اپنے اصحاب سے فر مایا:جو تم سے محبت سے ملتا ھے اسے ا س کے عیوب کا طعنہ نہ دو اور جس گناہ میں وہ مبتلا ھے اس کا پر چار نہ کرو کیو نکہ یہ طریقہ نہ تو نبی(ص) کا ھے اور نہ اولیائے الٰھی کا۔(۷۶)
\
معمولی تحفہ قبو ل کر نا:
کتاب ”فقیہ“ میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے:اگر مجھے کسی گوسفند کے پایہ کی دعوت دی جا ئے تب بھی میں قبول کر لوں گا اور اگر اسے تحفہ کے طور پر لائیں توبھی قبول کرلوں گا۔( ۷۷)
کافی میں(صرف) دوسرا جملہ مروی ھے۔(۷۸)
آنحضرت(ص) کا مشورہ:
”محاسن“ میں مُعَمَّر بن خلادسے مروی ھے:حضرت امام علی رِضا (علیہ السلام)کاسعد نامی ایک غلام دنیا سے گزر گیاامام (علیہ السلام) نے فر مایا:مجھے کسی صاحب علم اور امانت دار کا پتا بتاوٴتاکہ اسے سعد والی جگہ پر معین کردوں۔
میں نے عرض کیا-:میں آپ کو بتاوٴں؟!
امام (علیہ السلام)نے غصہ کے عالم میںفر مایا:آنحضرت(ص) اپنے اصحاب سے مشورہ کرتے تھے پھر جس چیز کا ارادہ کرلیتے تھے اس پر با لکل پختہ طر یقہ سے جم جاتے تھے۔(۷۹)
آنحضرت(ص) کا مناظرہ:
احتجاج میںحضرت امام حسن عسکری(علیہ السلام)سے مروی ھے:میں نے اپنے پدر بزر گوار سے عرض کیا:جب یہود و مشرکین آنحضرت(ص) سے دشمنی رکھتے تھے تو کیا آپ ان سے منا ظرہ کرتے تھے؟میرے بابا نے فرمایا:ھاں!اکثر مناظرہ فرمایا کر تے تھے۔(۸۰)
یہ حدیث، تفسیرامام حسن عسکری (علیہ السلام)میں بھی مروی ھے۔(۸۱)
لوگوں سے نزاع کی ممانعت :
امالی صدوق (رہ) میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے:سب سے پھلی چیز جس سے میرے رب نے مجھے منع کیاوہ” نزاع“ ھے۔(۸۲)
کبھی ”نھیں “نہ کھا:
بحار میں دعوات راوندی(رہ) سے منقول ھے حضرت علی (علیہ السلام)نے فرمایا:جب آنحضرت(ص) سے کسی چیز کے متعلق سوال کیا جاتااگر وہ کام آپ کی مرضی واراد ہ کے مطا بق ھو تا تو آپ فرماتے : نَعَمْ!(ھاں!)اور اگر خلاف ھو تا تو خاموش رھتے لیکن کبھی لا(نھیں) نھیں کھتے تھے۔(۸۳)
حلقہ وار نشست :
مکارم الاخلاق میں انس سے مروی ھے:جب ھم آنحضرت(ص) کی خدمت میں ھو تے تو حلقہ بناکر بیٹھ جاتے تھے۔(۸۴)
اصحاب و ملائکہ کی ھمراھی:
اسی کتاب میں جا برص سے منقو ل ھے:جب آنحضرت(ص) باھر نکلتے تو اصحاب آگے آگے اور فرشتے پیچھے پیچھے ہوتے تھے۔(۸۵)
فوجیوں کے ساتھ مھر بانی:
مکارم الاخلاق میں جابر (رض)سے مروی ھے:آنحضرت(ص) جنگوں میں سب سے پیچھے چلتے تھے فوجیوں کے لئے دعا فر ماتے تھے اگر کسی کمزور کے لئے راستہ چلنا مشکل ہوتاتھاتو اسے اپنے پیچھے سوار کر لیتے اورمھر با نی کے ساتھ لشکر تک پہنچا دیتے تھے۔(۸۶)
متاع دنیا کی طرف نہ دیکھنا:
مجمع البیان میں ھے:آنحضرت(ص) دنیا کی ایسی چیزوں کی طرف نھیں دیکھتے تھے جو غرور و دلبستگی کا باعث بنیں۔(۸۷)
نماز،غم والم کودورکرتی ھے:
مجمع میں ھے:جب آنحضرت (ص) کسی چیز سے محزون ھو تے تھے تو نماز کی پناہ لیتے تھے۔(۸۸)
ظاھر میں بندوں کے، با طن میں خدا کے ساتھ:
نیز اسی کتاب میں ھے:اگر چہ آنحضرت(ص) اپنے نیک اخلاق کے ذریعہ لوگوں کے ساتھ معاشرت رکھتے تھے لیکن ان کا دل، جدا تھاآپ ظاھر ی طور پر مخلوق لیکن باطنی طور پر خالق کے ساتھ ہوتے تھے۔(۸۹)
آنحضرت(ص) کی خلوت:
بحار میں مروی ھے:آنحضرت(ص) اپنے لئے خلوت وتنھا ئی کو پسند کرتے تھے۔(۹۰)
ھر حال میں ذِکر:
مجمع البیان میں حضرت ام سلمہ(رضی الله تعالٰی عنھا) سے مروی ھے: آنحضرت(ص) اٹھتے، بیٹھتے اور آتے جا تے وقت یہ ذکر پڑھتے تھے:
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ، جب ھم نے علت دریا فت کی توفرمایا:مجھے خدا کی طر ف سے اس کے پڑھنے کا حکم دیا گیا ھے اس کے بعد آپ نے اِذَاجَآءَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُکی تلاوت کی۔(۹۱)
سات(۷) خصلتیں:
بحارالانوار میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے:میرے رب نے مجھ سے سات (۷) چیزوں کی سفارش کی ھے:چھپا کر اور ظا ھر میں ھر کام فقط خدا کے لئے کروں، جو مجھ پر ظلم کرے اسے بخش دوں،جو مجھے محروم کرے اسے عطا کروں،جو مجھ سے تعلقات ختم کر ے اس کے ساتھ صلہٴ رحم کروں،جب خامو ش ر ہوں تو غور و فکر کروں اور جب دیکھوں تو عبرت حاصل کروں۔(۹۲)
غلاموں کے ساتھ تعاون:
مناقب میں ھے:آنحضرت(ص) اپنی نعلین اور لباس خود سلتے،دروازہ خودکھولتے ، بکری کا دودھ دوھتے،اونٹنی کو باندھتے پھر دودھ دو ھتے اور جب آپ کا خادم خستہ ھو جا تا تھا تو اس کے ساتھ چکی بھی چلاتے تھے۔
گھر والوں کے ساتھ تعاون:
آنحضرت(ص) نماز شب کے وضو کے لئے پا نی خود ھی رکھتے تھے، پیدل چلنے میںکو ئی آپ پر سبقت نھیں کر تاتھا،بیٹھتے وقت کسی چیز پر ٹیک نھیں دیتے تھے، گھر کے کاموں میں مدد فرماتے اور اپنے دست مبارک سے گوشت کی بوٹیاں بناتے تھے۔
آداب طعام:
دستر خوان پر غلا موں کی طرح بیٹھتے تھے، کھانے کے بعدانگلیاں چاٹتے تھے اور کبھی اتنا ز یا دہ کھانا نوش نہ فر ماتے کہ ڈکارآنے لگے۔
آنحضرت(ص) ھر ایک غلام اورآزادشخص کی دعوت قبول فرماتے تھے چاھے ذِراع (دست کے گوشت) کی دعوت دی جا ئے یا کِراع (پایہ)کی،نیز تحفہ قبول فرما تے تھے چاھے ایک گھونٹ دودھ ھی کیوں نہ ہو،تحفہ دی ھو ئی چیز کو نوش فرماتے تھے لیکن صدقہ نھیں کھا تے تھے۔
کسی کی طرف ٹکٹکی با ندھ کر نھیں دیکھتے تھے،آپ کا غضب صرف خدا کے لئے تھا اپنے لئے کبھی غصہ نہ کیا، کبھی بھوک کی شدت میںشکم مبارک پر پتھر باندھتے تھے،ماحضر تناول فر ما تے تھے اور مو جود چیز کو نھیں ٹھکراتے تھے۔
لباس پیغمبر(ص):
آنحضرت(ص) ایک ساتھ دو لباس نھیں پہنتے تھے کبھی دھاری دار بردیمانی پہنتے اور کبھی پشمینہ (اُون کی)عبا کو او پر سے ڈال لیتے تھے اسی طرح رو ئی اور کتا ن کے لباس بھی پہنتے تھے،آپ کے اکثرلباس سفید تھے،پیراہن کو دا ہنی طرف سے پہنتے تھے،جمعہ کے لئے ایک مخصوص لباس تھا ، جب نیا لباس پہنتے تو پرانا فقیر کو دے دیتے تھے، جب کسی جگہ بیٹھتے توعبا دھری تہ کر کے لوگ بچھا دیتے تھے، داہنے ھاتھ کی چھوٹی انگلی میں چا ندی کی انگوٹھی پہنتے تھے۔
معاشرہ کے لئے پیغمبر(ص) کی سیرت:
آنحضرت(ص) کو تر بوز پسند تھا،بد بو پسندنھیں تھی، وضو کے وقت مسواک کرتے تھے، اپنی سواری پر اپنے غلام یا دوسرے کو پیچھے بیٹھا لیتے تھے،آپ سواری کے ھر قسم کے جانور مثلاً گھوڑے، گدھے اور خچر پر سوار ھو تے تھے، گدھے کی بر ہنہ پشت پر بغیر زین کے صرف لگا م کے ساتھ سوار ہوجاتے تھے کبھی ایسا بھی ھو تا کہ بغیر عبا،عمامہ،عرقچین(ٹوپی)کے ننگے پاوٴں پیدل نکل جا تے ، جنازے کی مشایعت کر تے، دوردور تک جا کر بیماروں کی عیادت کرتے،فقراء کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے،اپنے دست مبارک سے انھیں کھانادیتے،جوشخص اخلاق میں صاحب فضل ہوتا اس کا احترام کرتے،عزت دار لوگوں سے الفت اور ان کے ساتھ نیکی کرتے ،اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہٴ رحم کرتے تھے البتہ انھیں دوسروں پر ترجیح نھیں دیتے تھے، کسی پر ظلم نھیں کر تے تھے، معذرت کرنے والوں کا عذر قبول فر ما تے ،جس وقت قرآن نازل نھیں ہوتا تھا ا س وقت لوگوں کو نصیحت کرتے، حضرت(ص) کی مسکراہٹ دوسرے لوگوں سے زیادہ تھی اگر کبھی ہنستے تو قہقہہ کے ساتھ نھیں ہنستے تھے۔
پاکیزہ کلام:
آنحضرت(ص) اپنی خوراک اور پوشاک ،غلاموں اور کنیزوں سے بھتر اختیار نہ فرماتے،کبھی کسی کو برا بھلا نہ کھا،کبھی کسی عورت یا خا دم پر لعنت نہ کی،جب آپ کے سامنے کسی کی ملامت کی جا تی توآپ فر ما تے :اسے چھوڑو تم سے کیا مطلب!
جب کو ئی آزاد یا غلام یا کنیز کسی حاجت کے لئے آ تے تو پو ری کر تے تھے،آپ نے کبھی تندی و بداخلاقی نہ کی،بازار میں آواز بلند نہ کر تے،دوسروں کی برا ئی کا جواب برائی سے نہ دیتے بلکہ نظر انداز کر کے معاف کردیتے تھے اور جس سے بھی ملتے تھے پھلے خود سلام کرتے تھے۔
کاموں میں تعاون:
جب آنحضرت(ص) کی خدمت میں کو ئی کسی کام سے آتا تو آپ صبر کے ساتھ تعاون فر ماتے تاکہ وہ کا م عملی طور پر انجام پا جا ئے یا وہ شخص اپنا ارادہ ھی بدل دے، کبھی ایسانہ ہوا کہ کسی نے مصافحہ کیا ھو اور آپ نے اس سے پھلے اپنا دست مبارک کھینچ لیاہو،جب مسلمان سے ملتے تو پھلے خود سلام کرتے تھے۔
ضرورت مندوں کے ساتھ تعاون:
آنحضرت(ص) اٹھتے بیٹھتے ذکر خدا کر تے تھے،اگر نماز میں مشغول ھو تے اور کو ئی پھلو میں بیٹھ جاتا تو نماز کومختصر کر کے ختم کر دیتے پھر اس کی طرف متو جہ ھو کر پوچھتے تھے:” کیاکوئی ضرورت پیش آگئی ھے؟“
نشست وبرخاست کے آداب:
آنحضرت(ص) اکثر اوقات اس طرح بیٹھتے تھے:دونوں پنڈلیوں کو بلند کر لیتے اور دونوں دست مبارک کو آ گے سے حلقہ بنا لیتے تھے(اکڑوبیٹھتے تھے)جب کسی مجمع میں جا تے تو سب سے پھلے جو خا لی جگہ ھو تی وھیں بیٹھتے اور اکثر اوقات قبلہ رخ بیٹھاکرتے تھے،آپ کی خدمت میں جو کو ئی بھی آ تااس کااحترام کر تے کبھی کبھی اپنا لباس بچھا کر اس پر بیٹھا دیتے یااسے اپنے بستر پر بیٹھا لیتے تھے،خوشی اور غصہ میں صرف حق با ت کھتے تھے۔
پسندیدہ پھل:
آنحضرت(ص) کھیرے اور ککڑی کو کھجور اور نمک کے سا تھ کھا تے تھے،تمام پھلوں میں خر بوزہ اور انگور سب سے زیادہ پسند فر ما تے تھے،اکثر آپ کی غذا، پا نی اور کھجور ہوا کر تی تھی ،دودھ کو کھجور کے ساتھ نوش فر ما تے اور کھتے تھے:” یہ دونوں پاکیزہ غذائیںھیں۔“
آنحضرت(ص) کے نزدیک گوشت سب سے اچھی غذاتھی، ثرید(آبگوشت: گوشت کے شور بے میں روٹی کے بھیگے ھو ئے ٹکڑے )کو گوشت کے ساتھ کھا تے، حضو(ص)ر کو کدو بھی پسند تھا ،جس حیوان کا شکار کیا جا تا اس کا گو شت کھا تے لیکن خود شکار نھیں کر تے تھے،کبھی روٹی پر گھی لگا کر کھا لیتے تھے ، بکری کے گوشت میںھاتھ اور شانہ کا حصہ پسند تھا ،پکی ھو ئی چیزوں میں کدو اور خورش میں سرکہ پسند تھا، کھجوروں میں عَجوہ(عمدہ وپختہ کھجور) پسند فر ما تے تھے، سبزیوں میں کا سنی، ریحان کوھی اور کرم کلہ کو دوست رکھتے تھے۔(۹۳)
فقیرانہ زندگی:
تفسیر شیخ ابوالفتوح(رہ) میں ھے:آنحضرت(ص) اپنی دعا میں فر ماتے تھے:
اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْناً وَاَمِتْنِیْ مِسْکِیْناً،وَاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَةِ الْمَسَاکِیْنِ : خدایا!مجھے مسکین کی طرح زندہ رکھ! مجھے فقیرانہ مو ت دے اور مجھے مسکینوں کے گروہ میں محشور فرما!(۹۴)
زکوٰة لیتے وقت دعا:
اسی کتاب میں ھے:جب آنحضرت(ص) کی خدمت میں کو ئی زکوٰة لے کر آ تاتو اس کے لئے اس طرح دعا فر ما تے:اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی آلِ فُلانٍ:خدایا! فلاں کی آل اورخاندا ن پر رحم فرما!(۹۵)
فال نیک:
مکارم الاخلاق میں ھے:آنحضرت(ص) کواچھی پیش گوئی پسند تھی آپ کو بد شگونی پسند نھیں تھی۔(۹۶)
حضور(ص) کی بزم میں جھوٹ!
کتاب جعفر یا ت میں منقول ھے کہ حضرت علی (علیہ السلام)نے فرمایا: اگر آنحضرت(ص) کے پاس کو ئی جھوٹ بو لتا تو آپ مسکراکر فر ما تے:اِنَّہ لَیَقُوْلُ قَوْلًا:یہ لغو با ت کہہ ر ھا ھے!(۹۷)
تین (۳)با ر تکرار:
جب آنحضرت(ص) گفتگو فر ما تے یا آ پ سے سوال کیا جا تا تو تین(۳) با ر تکرار فر ماتے تھے تاکہ بات اچھی طرح واضح ہوجائے اور دوسرے بھی حضر(ص)ت کی طرف متو جہ ھو جا ئیں۔(۹۸)
آیت سلام کا نزول:
تفسیر قمی میں ھے:جب آنحضرت(ص) کے اصحاب آ پ کی خدمت میں آ تے تو اَنْعِمْ صَبَاحاً وَاَنْعِمْ مَسَاءً:صبح بخیر اور شب بخیر کھتے تھے یہ دور جا ھلیت کا سلام تھا خدا نے یہ آ یت نا زل کی:وَ اِذَاجَآءُ وْکَ حَیَّوْکَ بِمَالَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللّٰہُ :جب لوگ تمھا رے پاس آ تے ھیںتو اس طرح سلام کھتے ھیں جو خدا نے نھیں کھا ھے۔(مجادلہ:۵۸۸)
اس کے بعد حضور(ص) نے فر مایا: خدا نے اس کا نعم البدل ھما رے لئے قرار دیا ھے جو اھل جنت کا طر یقہ ھے وہ اس طرح سلام کر تے ھیں:اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ۔(۹۹)
باب شما ئل میں معانی الاخبار کے حوالہ سے یہ بات گزر چکی ھے کہ آنحضرت(ص) جس سے ملاقات کر تے پھلے خودسلام کر تے تھے۔(۱۰۰)
سلام کا جواب بھتر وبیشتر ہو:
تفسیر ابو الفتوح(رہ) میں ھے:جب کو ئی مسلمان آنحضرت(ص) سے اس طرح سلام کر تا تھا:سَلامٌ عَلَیْکَتوآپ اس طرح جواب دیتے تھے:وَعَلَیْکَ السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللّٰہ۔
جب کو ئی اس طرح سلام کرتا:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰه تو آپ اس طرح جواب دیتے تھے:وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہْ اس طرح سے آپ جواب میں کچھ اضافہ کر دیتے تھے۔(۱۰۱)
لڑکی کی ولادت پرخوشی:
جعفر یا ت میں حضرت علیں سے منقو ل ھے:جب آنحضرت(ص) کو کسی لڑکی کے پیدا ھو نے کی خبر دی جا تی تھی تو فر ما تے تھے:رَیْحَانَةٌ وَ رِزْقُھَا عَلَی اللّٰہِ:یہ ریحانہ (خوشبو دار پھول) ھے اس کا رزق ،خداوند عالم دے گا۔(۱۰۲)
فقراء کے لئے زکوٰة وصدقہ:
در راللئالی میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے :مجھے حکم دیا گیا ھے کہ مالداروں سے زکوٰة اور صدقہ لے کر فقیروں کو دوں۔(۱۰۳۲)
تقسیم زکوٰة:
کافی میںمر وی ھے:آنحضرت(ص) دیھات کی زکوٰة کو دیھاتیوں اور شھروں کی زکوٰة کو شھریوں میں تقسیم فر ما تے تھے۔(۱۰۴)
اس روا یت کو اسی طرح بعینہ احمد(رہ) بن علی(رہ) نے احتجاج میں نقل کیا ھے۔(۱۰۵)
میری تر بیت، خدانے کی ھے:
مکارم الاخلاق میں آنحضرت(ص) سے مر وی ھے:میری تر بیت خدا نے کی ھے اور حضرت علیں کی تر بیت میں نے کی ھے خدانے مجھے بخشش اور نیکی کا حکم د یا ھے، اس نے کنجو سی اور ظلم سے منع کیا ھے۔(۱۰۶)
ھر چیزکی بخشش:
تفسیر ابو الفتوح (رہ)میں آنحضرت(ص) سے مروی ھے:جو ھم سے سوال کرتا ھے اگر ھمارے پاس کو ئی چیز مو جود ھو تی ھے تو ھم دریغ نھیں کر تے یعنی دے دیتے ھیں۔ (۱۰۷)
اسی مضمون کی روا یت،فقہ الرضاں میں بھی منقول ھے۔(۱۰۸)
فراموشی کے وقت، دعا:
جعفر یات میں منقول ھے:جب آنحضرت(ص) کو ئی چیز فراموش کر تے تھے تو پیشانی کو ھتھیلی پر رکھ کریہ دعا پڑھتے تھے:اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ،یَامُذَکِّرَ الشَّیْءِ وَفَاعِلَہ ذَکِّرْنِیْ مَانَسِیْتُ:خدایا! ساری تعریفیں تیرے لئے ھیں اے ھر چیز کو یاد دلا نے اور انجام دینے والے! جس چیز کو میں بھول گیا ہوں مجھے یاد دلا دے!(۱۰۹)
چھ (۶) نا پسندیدہ خصلتیں:
امالی صدوق(رہ) میں آنحضرت(ص) سے مر وی ھے:خدا نے میرے لئے چھ (۶) خصلتوں کو پسند نھیں کیا ھے میں بھی انھیں اپنے اوصیاء اور تابعین کے لئے پسند نھیں کر تاہوں:۱۔نماز میں کھیل ۲۔ روزہ میں بری باتیں بکنا۳۔صدقہ دے کر احسان جتانا۴۔ حالت جنا بت میں مسجد میں داخل ہونا۵۔ لوگوں کے گھروں کے بارے میں اطلاع حاصل کرنا۶۔قبر ستان میں ہنسنا۔(۱۱۰)
انبیاء (علیھم السلام )کی چار خصلتیں:
تحف العقو ل میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقول ھے :انبیاء (علیھم السلام )کے اندر چار(۴) خصلتیں موجود ھو تی ھیں:نیکی،بخشش، مصیبتوں میں صبر اور حقوق مومنین کے متعلق قیام کرنا۔(۱۱۱)
انگوٹھی کے نگینہ کی طرف دیکھنا:
جعفریات میں حضرت علی (علیہ السلام)سے مر وی ھے:آنحضرت(ص) اپنی انگوٹھی کے نگینے کو ھتھیلی کی طرف کئے رھتے تھے اور اکثر اوقات اسے دیکھتے رھتے تھے۔(۱۱۲)
رات میں فصل کا ٹنے کی ممانعت:
تفسیر عیاشی(رہ) میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)سے منقول ھے: آنحضرت(ص) رات کے وقت کھجور توڑ نے اور کھیتی کاٹنے سے رو کتے تھے۔ (تاکہ فقیر محروم نہ رہ جا ئیں)(۱۱۳)
باغ کے پھل کی خیرات:
محاسن میں مروی ھے:جب پھل پک جا تے تھے تو آنحضرت(ص) حکم دیتے تھے کہ دیواروں میں سوراخ کر دیئے جا ئیں۔ (تاکہ دوسرے لوگ بھی باغ کے اندر آکر پھل کھا سکیں)(۱۱۴)
فقیروں کوکھجوریں دینا:
قُرب الاسناد میں حضرت علی (علیہ السلام)سے مر وی ھے:آنحضرت(ص) کی خدمت میں کچھ نا دار لو گ آئے تو انصار اوراھل مدینہ نے کھا:بھتر ھے کہ ھم ھر نخلستان سے انھیںایک ایک خوشہ دے دیں۔ اس کے بعد انھوں نے اس پر عمل کیا اور آج تک یہ سنت بن گئی۔(۱۱۵)
سب سے بڑا سخی:
عوارف المعارف میں منقو ل ھے کہ جبرئیل (علیہ السلام)نے کھا:میں نے زمین کے تمام لوگوں کو اچھی طر ح پر کھ لیا اور ما ل دنیا کے سلسلہ میں آنحضرت(ص) سے زیا دہ سخی کسی کو نھیں پا یا۔(۱۱۶)
ضرورت مندوں سے گفتگو:
جعفریات میں حضرت علی (علیہ السلام)سے مروی ھے :جب کو ئی ضرورت مند حضرت علی کی خد مت میں آتاتھا تو فر ما تے تھے : لاعِلَّةَ!لاعِلَّةَ!کو ئی عیب نھیں، کو ئی بات نھیں!(۱۱۷)
بخشش کا وعدہ:
عوارف المعارف میں جابرص سے منقو ل ھے:کبھی ایسا نہ ہوا کہ آنحضرت(ص) سے کچھ مانگا گیا ھو اور انھوں نے کہہ دیا ھو :نھیں!
ابن عتیبہ کا بیا ن ھے:اگر آنحضرت(ص) کے پاس کو ئی چیز مو جود نھیں ھو تی تھی توبعد میں دینے کا وعدہ فرمالیتے تھے۔(۱۱۸)
لشکر بھیجنا:
اسی کتاب میں مر وی ھے:جب آنحضرت(ص) کسی طرف فوج بھیجتے تودن کے ابتدائی حصہ میں (دوپھر سے پھلے) بھیجتے تھے۔(۱۱۹)
لشکر بھیجتے وقت دعاکرنا:
کافی میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)سے مر وی ھے:جب آنحضرت(ص) فوج بھیجتے تو ا س کے لئے دعا فر ما تے تھے۔(۱۲۰)
جنگ سے متعلق اطلاع:
قرب الاسناد میں حضرت امام علی رِضا (علیہ السلام)سے مر وی ھے:جب آنحضرت(ص) لشکر بھیجتے تھے تو سپہ سالار معین کر نے کے بعد اپنے معتمد کو بھی ساتھ لگا دیتے تھے تاکہ جنگ کے متعلق تمام خبروں کی اطلاع پاتے رھیں۔(۱۲۱)
فوج کو ھدایت:
کافی میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)سے مروی ھے :جب آنحضرت(ص) کسی لشکر کو بھیجتے تھے تو سپہ سالار کوخصوصی طور پر اور پو رے لشکر کو عمومی طور پر تقویٰ کی تا کید فر ما تے تھے اس کے بعد کھتے تھے:”خدا کا نام لے کر اس کی را ہ میں کا فروں سے لڑنا،خیانت نہ کرنا،مقتولین کی نا کیں نہ کاٹنا،بچوں اور ان لوگوں کو جو پھاڑ پر عبادت میں مشغول ھیں قتل نہ کر نا،کھجور کے درختوں میں آگ نہ لگا نا، انھیں پا نی میں نہ ڈ بونا، پھل دار در ختوں کو نہ کاٹنا،کھیتوں میں آگ نہ لگاناکیو نکہ تمھیں نھیں معلوم ممکن ھے کہ تمھیں کو ان کی ضرورت پڑ جا ئے ،حلال گوشت جانوروں کے ھاتھ پیر نہ کاٹنا ھاں! اپنے کھا نے بھر یہ کا م کرنا،جب مسلمانوں کے کسی دشمن سے ملاقا ت کر نا توا سے ان تین(۳) چیزوں میں سے ایک کی دعوت دینا:مسلمان ہوجاوٴ،جزیہ دو،جنگ بند کرو،اگر وہ ان میں سے کسی ایک کو قبول کر لے تو تم بھی اس کی با ت ما ن جا وٴاور جنگ روک دو۔“(۱۲۲)
اس مضمون کی روایت،تہذیب، محاسن اور دعائم الاسلام میں بھی ھے۔(۱۲۳)
دشمن سے سامنا کر تے وقت کی دعا:
جعفر یا ت میں منقو ل ھے:جب آنحضرت(ص) دشمن کا مقابلہ کرتے تھے تو پیادہ اورسوارنیز اونٹوں پر سوار تمام لوگوں کو جنگ کے لئے تیار کر تے تھے اس کے بعد فرماتے تھے:”خدایا!تو میرا مدد گار ھے اور میری پنا ہ گا ہ ھے، مجھ سے خطرات کو دور کر! خدایا!میں تیری ھی مدد سے حملہ اور جنگ کررھا ہوں۔“(۱۲۴)
دعائم میں پھلا مضمون مر وی ھے۔(۱۲۵)
میدان جنگ کی دعا:
مجمع البیان میں مروی ھے:جب آنحضرت(ص) میدان جنگ میں حاضر ھو تے تو فرماتے تھے: ”رَبِّ احْکُمْ بِالْحَقِّ:خدایا! حق کے ساتھ حکم و فیصلہ کر!“(۱۲۶)
آنحضرت(ص) کی شجاعت:
نہج البلاغہ میں ھے کہ حضرت علیں نے معا ویہ کو ایک خط میں لکھا:جب جنگ کے شعلے بھڑکنے لگتے تو سب لو گ خوف سے خاموش ھو جا تے لیکن آنحضرت(ص) اپنے اھل بیت(علیھم السلام) کو آ گے بھیجتے اور اپنے رشتے داروں کے ذریعہ تلواروں اور نیزوں کی گرمی سے اصحاب کی حفاظت کرتے تھے۔(۱۲۷)
آنحضرت(ص) کی بیعت کاانداز:
مناقب میں مر وی ھے:جس وقت ما مون عباسی نے حضرت امام علی رِضا (علیہ السلام)کی ولایت کے لئے بیعت لینا چاھی تو امام (علیہ السلام)نے فر مایا:آنحضرت(ص) لوگوں سے اس طرح بیعت لیتے تھے،اس کے بعد امام (علیہ السلام)نے لوگوں سے بیعت لی اس وقت آپ کا دست مبارک لوگوں کے ھاتھوں کے او پر تھا۔(۱۲۸)
عورتوں سے بیعت:
جعفر یا ت میں منقو ل ھے: آنحضرت(ص) بیعت لیتے وقت عورتوں کی طرف ھاتھ نھیں بڑھا تے تھے بلکہ کسی ظر ف میں پانی منگاتے اپنا دست مبا رک اس میں ڈالتے پھر عورتوں کو حکم دیتے کہ پانی میں اپنا ھاٹھ ڈا ل دیںاس کے بعد فر ماتے تھے:”میں نے تم سے بیعت لے لی۔“(۱۲۹)
اس مضمون کی روایت تحف العقول میں بھی ھے۔(۱۳۰)
محرم لوگوں سے گفتگو:
دعائم میں منقول ھے:بیعت لیتے وقت آنحضرت(ص) کی ایک شر ط یہ تھی کہ آپ عورتوں سے فرماتے تھے:”نا محرم آدمیوں سے گفتگو نہ کرو!“(۱۳۱)
بیکار مو من کی ملامت:
جامع الاخبار میں ابن عباسص سے مروی ھے:جب آنحضرت(ص) کسی کی طرف دیکھتے اور انھیں وہ بھلا معلوم ہوتاتھا تو پو چھتے تھے :”کیا کو ئی کام کرتاھے؟ “
اگر لوگ بتا تے کہ بیکار ھے تو حضرت(ص) فرماتے:”وہ میری نظروں سے گرگیا !“ لوگ پو چھتے : کیوں آپ کی نظروں سے گرگیا ؟فرماتے:” اگر مرد مومن بیکار رھے گا تو وہ اپنے دین کواپنی زندگی کا سرمایہ قراردے گا۔“(وہ اپنے دین کودنیاکے عوض فروخت کردے گا)۔(۱۳۲)
قرض، سنت ھے:
دعائم الاسلام میں حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)سے مروی ھے:قرض دینا، کو ئی چیز وقتی طور پر دینا اور مھمان نوازی کر نا یہ سب چیزیں سنت ھیں۔(۱۳۳)
قرض کی نیک ادائیگی:
مجمع البحرین میں منقو ل ھے کہ آنحضرت(ص) خراب در ھم بطور قرض لیتے تھے لیکن ادائیگی کے وقت صحیح وسالم دیتے تھے۔(۱۳۴)
چار محبوب افراد:
تفسیر عیا شی(رہ) میں آنحضرت(ص) سے منقو ل ھے:خدا وند عالم نے مجھے وحی کے ذریعہ حکم دیا ھے کہ میں ان چار(۴) افراد کو دوست رکھوں:حضرت علی جناب ابوذر جناب سلمان اور جناب مقداد ۔(۱۳۵)
اس مضمون کی روایت کو طبری(رہ) نے بھی کتاب الامامہ میں نقل کیا ھے۔(۱۳۶)
حضرت علی (علیہ السلام)کو دوست رکھو!
کتاب جعفر بن محمد میں آنحضرت(ص) سے منقو ل ھے:جبرئیل (علیہ السلام)نے میرے پاس آکر کھا: ”خدا تمھیں حکم دیتا ھے کہ حضرت علی کو دوست رکھو اور دوسروں کو بھی ان سے دوستی ومحبت کا حکم دو !“(۱۳۷)
سات(۷) خصلتوں کا حکم:
اسی کتاب میں آنحضرت (ص) سے منقول ھے: خدا نے مجھے ان سات(۷) خصلتوں کا حکم دیا ھے:
۱۔ فقیروں کو دوست رکھنا اور ان سے قر یب رہنا۔
۲۔لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّابِاللّٰہزیا دہ کہنا۔
۳۔اپنے رشتے داروں سے تعلقات بر قرار رکھنا چاھے وہ مجھ سے رابطہ ختم کرچکے ہوں۔
۴۔ دنیا وی اعتبار سے اپنے سے نیچے لوگوں کی طرف دیکھنا اپنے سے او پر والوں کی طرف نہ دیکھنا ۔
۵۔خدا کی راہ میں کسی ملا مت کر نے والے کی سرزنش کی پروا ہ نہ کرنا۔
۶۔ حق کہنا اگر چہ کڑواہو۔
۷۔ کسی سے ایک چیز کا بھی سوال نہ کرنا۔(۱۳۸)
فریب کا قصد تک نہ کرو!
عوارف المعارف میں آنحضرت(ص) سے منقول ھے:”جب تک تم میں توا ئی اور طاقت ھو کوشش کرو کہ کسی کو رات یا دن میں دھو کہ دینے کا قصد بھی نہ کرنا کیو نکہ یہ میری سنت ھے جو میری سنت کو زندہ کرے گا گویا اس نے مجھ کو زندہ کیا اور جو مجھے زندہ کرے گا وہ میرے ساتھ جنت میں رھے گا۔“(۱۳۹)
مدارک و مآخذ
۱۔الکافی :۲۱۰۲۔
۲۔علل الشرائع:۵۰۶۔
۳۔ارشاد القلوب:۱۱۵۔
۴۔مکارم الاخلاق:۳۴۔
۵۔نقلہ عنہ فی المستدرک:۸۳۶۴۔
۶۔الفقیہ:۱۳۲۰،ح۹۴۷؛علل الشراےع:۳۶۶۔
۷۔الکافی:۲۶۴۸و۵۵۳۵؛المستدرک:۸۳۷۳۔
۸۔الکافی:۲۶۶۱؛مکارم الاخلاق:۲۶؛ المستدرک: ۸۴۰۰؛فیض القدیر :۵۸۵،۱۴۵ ،۲۳۳ ۔
۹۔مکارم الاخلاق:۲۳۔
۱۰۔الکافی:۲۶۷۱؛المستدرک:۸۴۳۷؛مکارم الاخلاق: ۱۷و۲۳۔
۱۱۔الکافی:۴۱۵۔
۱۲۔تفسیر العیاشی(رہ):۱۲۰۴،ح۱۶۴،سورة آل عمران۔
۱۳۔مکارم الاخلاق:۲۱۔
۱۴۔الکافی:۲۶۶۳؛مکارم الاخلاق:۲۱۔
۱۵۔المستدرک:۸۴۰۸؛مناقب آل ابی طالبں:۱۱۴۷؛عوارف المعارف:۱۳۳؛کشف الغمة: ۱۹۔
۱۶۔الکافی:۲۶۶۳ ؛مناقب آل ابی طالبں:۱۱۴۹؛بحار الانوار: ۱۶۲۵۹۔
۱۷۔الکافی:۲۶۶۱؛مکارم الاخلاق:۲۶؛ المستدرک: ۸۴۰۶۔
۱۸۔مکارم الاخلاق:۲۵۔
۱۹۔مکارم الاخلاق:۲۲۔
۲۰۔المستدرک:۹۷؛احیاء علوم الدین:۲۳۶۵۔
۲۱۔مکارم الاخلاق:۱۷۔
۲۲۔مکارم الاخلاق:۱۹۔
۲۳۔مکارم الاخلاق:۱۶؛رواہ ابن ابی فراس(رہ) فی مجموعتہ: ۴۶؛ السھروردی فی عوارف المعارف:۲۲۴و فیھما:عشر سنین ؛وفیض القدیر: ۵۱۵۲۔
۲۴۔احیاء علوم الدین:۲۳۶۵۔
۲۵۔احیاء علوم الدین:۲۳۸۱۔
۲۶۔احیاء علوم الدین:۲۳۶۶۔
۲۷۔احیاء علوم الدین:۲۳۶۶۔
۲۸۔احیاء علوم الدین:۲۳۷۹؛صحیح مسلم:۴۱۸۰۳۔
۲۹۔الکافی:۴۵۵؛تفسیر العیاشی(رہ):۲۲۸۹،ح۵۹؛تحف العقول:۳۵۱؛احتجاجہ مع سفیان الثوری۔
۳۰۔الکافی:۵۱۴۳؛ کمال الدین وتمام النعمة:۱۱۶۵؛ فیض القدیر: ۵۱۹۵؛ الخصال: ۶۲ح۸۸؛امالی الطوسی(رہ):۱۲۳۱؛تفسیر العیاشی(رہ):۲۹۳،ح۷۵؛ بشارة المصطفٰی( (ص)):۱۶۵؛ دعائم الاسلام: ۱۲۴۶و۲۵۸و۲۵۹،رواہ حسین بن عثمان بن شریک فی کتابہ؛راجع المستدرک:۷۱۲۲۔
۳۱۔الکافی:۵۳۱۴،و۸۱۴۷؛الاقبال:۲۸۳۔
۳۲۔الاقبال:۲۸۱۔
۳۳۔الکافی:۲۶۶۲؛مکارم الاخلاق:۲۶؛المستدرک:۸۴۰۳۔
۳۴۔غوالی اللئالی:۱۱۴۱؛المستدرک:۹۱۵۹۔
۳۵۔الکافی:۵۵۱۸؛الفقیہ:۳۴۶۸؛مکارم الاخلاق:۲۳۰۔
۳۶۔مناقب آل ابی طالبں:۱۱۲۴۔
۳۷۔الکافی:۱۳۲و ۸۲۲۳۔
۳۸۔المحاسن:۱۹۵؛ امالی الصدوق(رہ):۳۴۱؛ تحف العقول:۳۷۔
۳۹۔امالی الطوسی(رہ):۲۱۳۵۔
۴۰۔الکافی:۲۱۱۷؛مشکاة الانوار:۱۷۷۔
۴۱۔تحف العقول:۴۸؛الخصال:۸۲؛معانی الاخبار:۱۸۴۔
۴۲۔المحجة البیضاء:۴۱۲۰۔
۴۳۔مجموعة وَرّام(رہ):۸۹۔
۴۴۔تحف العقول:۳۸۔
۴۵۔امالی الصدوق(رہ):۲۳۸۔
۴۶۔الکافی:۸؛ تحف العقول:۳۱۵۔
۴۷۔ارشاد القلوب:۱۳۳،روی ھذا المعنی فی تحف العقول:۹۔
۴۸۔المحجة البیضاء:۴۱۱۹؛فیض القدیر:۲۱۱۰۔۱۲۰۔
۴۹۔امالی الصدوق(رہ):۲۲۳۔
۵۰۔کشف الربیة:۱۱۹؛الاربعون حدیثاً للسید ابن زھرة الحلبی(رہ):۸۲۔
۵۱۔مکارم الاخلاق:۲۱۔
۵۲۔مناقب آل ابی طالبں:۱۱۴۴؛ مجمع البیان: ۸۳۶۰،سورة الاحزاب۔
۵۳۔کشف الغمة:۱۱۰۔
۵۴۔دعائم الاسلام:۲۱۰۶۔
۵۵۔مجموعة وَرّام(رہ):۲۹۔
۵۶۔مناقب آل ابی طالبں:۱۱۴۷۔
۵۷۔احیاء علوم الدین:۲۳۷۸۔
۵۸۔مکارم الاخلاق:۱۷۔
۵۹۔مصباح الشریعة:۱۴۰؛الکافی:۶۲۷۶؛الجعفریات:۱۹۳۔
۶۰۔مصباح الشریعة:۱۵۵۔
۶۱۔مکارم الاخلاق:۱۶۔
۶۲۔مجموعة وَرّام(رہ):۲۶۔
۶۳۔مجموعة ورّام(رہ):۳۴۔
۶۴۔مجموعة ورّام(رہ):۲۷۸۔
۶۵۔الکافی:۲۱۰۴؛مشکاة الانوار:۱۷۱؛المستدرک:۸۴۵۵۔
۶۶۔تفسیر العیاشی(رہ):۱۲۵۱؛سورة النسآء۔
۶۷۔مجموعة ورّام(رہ):۱۰؛الکافی:۲۶۳۶۔
۶۸۔مکارم الاخلاق:ص۲۴،فی حدیث آخر:انہ کان ثلاثة ایام۔
۶۹۔المحاسن:۳۸۷۔
۷۰۔الکافی:۴۵۰۔
۷۱۔الکافی:۶۲۸۳۔
۷۲۔امالی الصدوق(رہ):۴۳۷۔
۷۳۔الکافی:۶۲۸۶۔
۷۴۔احیاء علوم الدین:۲۱۸۔
۷۵۔الکافی:۶۲۸۰۔
۷۶۔مجموعة ورّام(رہ):۳۸۳؛الکافی:۸۱۵۰۔
۷۷۔الفقیہ:۳۲۹۹؛دعائم الاسلام:۲۱۰۷و۳۲۵؛ المستدرک: ۱۶۲۳۷۔
۷۸۔الکافی:۵۱۴۱۔
۷۹۔المحاسن:۶۰۱۔
۸۰۔الاحتجاج:۱۲۶۔
۸۱۔تفسیر الامام العسکریں:۵۳۰۔
۸۲۔امالی الصدوق(رہ):۳۳۹۔
۸۳۔۔بحار الانوار:۹۳۳۲۷۔
۸۴۔مکارم الاخلاق:۲۲۔
۸۵۔مکارم الاخلاق:۲۲۔
۸۶۔مکارم الاخلاق:۲۰۔
۸۷۔مجمع البیان:۶۳۴۵،سورة الحجر۔
۸۸۔مجمع البیان:۶۳۴۷،سورة الحجر۔
۸۹۔مجمع البیان:۱۳۳۳،سورة القلم۔
۹۰۔بحار الانوار:۱۶۴۱۔
۹۱۔مجمع البیان:۱۰۵۵۴،سورة النصر۔
۹۲۔بحار الانوار:۷۷۱۷۰؛ تحف العقول:۳۶۔
۹۳۔مناقب آل ابی طالبں:۱۱۴۷۔
۹۴۔نقلہ النوری(رہ) فی المستدرک:۷۲۰۳؛ فیض القدیر: ۲۱۰۳۔
۹۵۔نقلہ النوری(رہ) فی المستدرک:۷۱۳۶۔
۹۶۔مکارم الاخلاق:۳۵۰،الطیرة:التشاوٴم۔(مجمع البحرین:۳۳۸۳)۔
۹۷۔الجعفریات:۱۶۹۔
۹۸۔مکارم الاخلاق:۲۰۔
۹۹۔تفسیر القمی(رہ):۲۳۵۵،سورة المجادلة۔
۱۰۰۔معانی الاخبار:۸۱۔
۱۰۱۔نقلہ النوری(رہ) فی المستدرک:۸۳۷۱۔
۱۰۲۔الجعفریات:۱۸۹۔
۱۰۳۔مخطوط،لا یوجد لدینا۔
۱۰۴۔الکافی:۵۲۷۔
۱۰۵۔الاحتجاج:۳۶۴۔
۱۰۶۔مکارم الاخلاق:۱۷۔
۱۰۷۔نقلہ النوری(رہ) فی المستدرک :۷۲۲۳۔
۱۰۸۔فقہ الامام الرضاں:۳۶۵۔
۱۰۹۔الجعفریات:۲۱۷۔
۱۱۰۔امالی الصدوق(رہ):۶۰؛المحاسن:۱۰؛التھذیب:۴۱۹۵۔
۱۱۱۔تحف العقول:۳۷۵۔
۱۱۲۔الجعفریات:۱۸۵۔
۱۱۳۔تفسیر العیاشی(رہ):۳۷۹،سورة الانعام۔
۱۱۴۔المحاسن:۵۲۸۔
۱۱۵۔قرب الاسناد:۶۶۔
۱۱۶۔عوارف المعارف:۲۳۹۔
۱۱۷۔الجعفریات:۵۷۔
۱۱۸۔عوارف المعارف:۲۳۹۔
۱۱۹۔عوارف المعارف:۱۲۶۔
۱۲۰۔الکافی:۵۲۹۔
۱۲۱۔قرب الاسناد:۱۴۸۔
۱۲۲۔الکافی:۵۲۹۔
۱۲۳۔تھذیب الاحکام:۶۱۳۸؛المحاسن:۳۵۵؛دعائم الاسلام:۱۳۶۹۔
۱۲۴۔الجعفریات:۲۱۷۔
۱۲۵۔دعائم الاسلام:۱۳۷۲۔
۱۲۶۔مجمع البیان:۷۶۸؛سورة الانبیآء۔
۱۲۷۔نھج البلاغہ:۳۶۸۔
۱۲۸۔مناقب آل ابی طالبں:۴۳۶۴۔
۱۲۹۔الجعفریات:۸۰۔
۱۳۰۔تحف العقول:۴۵۷۔
۱۳۱۔دعائم الاسلام:۲۲۱۴۔
۱۳۲۔جامع الاخبار:۳۹۰؛المستدرک:۱۳۱۱۔(ح۱۴۵۸۱۴)
۱۳۳۔دعائم الاسلام:۲۴۸۹؛المستدرک:۱۳۳۹۵۔
۱۳۴۔مجمع البحرین:۵۴۳۹۔
۱۳۵۔تفسیر العیاشی(رہ):۱۳۲۸،سورة المآئدة۔
۱۳۶۔لم نعثر علیہ،و وجدناہ فی الاختصاص:۹۔۱۳۔
۱۳۷۔الاصول الستة عشر:۶۲۔
۱۳۸۔الاصول الستة عشر:۷۵۔
۱۳۹۔عوارف المعارف:۴۷۔
سورہ مومن ( غافر)
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 حم
(1) حم ۤ
2 تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
(2) یہ خدائے عزیز و علیم کی طرف سے نازل کی ہوئی کتاب ہے
3 غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ
(3) وہ گناہوں کا بخشنے والا, توبہ کا قبول کرنے والا, شدید عذاب کرنے والا اور صاحب فضل و کرم ہے - اس کے علاوہ دوسرا خدا نہیں ہے اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے
4 مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ
(4) اللہ کی نشانیوں میں صرف وہ جھگڑا کرتے ہیں جو کافر ہوگئے ہیں لہٰذا ان کا مختلف شہروں میں چکر لگانا تمہیں دھوکہ میں نہ ڈال دے
5 كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِهِمْ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
(5) ان سے پہلے بھی نوح کی قوم اور اس کے بعد والے گروہوں نے رسولوں کی تکذیب کی ہے اور ہر امت نے اپنے رسول کے بارے میں یہ ارادہ کیا ہے کہ اسے گرفتار کرلیں اور باطل کا سہارا لے کر جھگڑا کیا ہے کہ حق کو اُ کھاڑ کر پھینک دیں تو ہم نے بھی انہیں اپنی گرفت میں لے لیا تو تم نے دیکھا کہ ہمارا عذاب کیسا تھا
6 وَكَذَلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّهُمْ أَصْحَابُ النَّارِ
(6) اور اسی طرح تمہارے پروردگار کا عذاب کافروں پر ثابت ہوچکا ہے کہ و ہ جہّنم میں جانے والے ہیں
7 الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
(7) جو فرشتے عرش الہٰی کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے گرد معین ہیں سب حمد خدا کی تسبیح کررہے ہیں اور اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور صاحبانِ ایمان کے لئے استغفار کررہے ہیں کہ خدایا تیری رحمت اور تیرا علم ہر شے پر محیط ہے لہذا ان لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستہ کا اتباع کیا ہے اور انہیں جہّنم کے عذاب سے بچالے
8 رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدتَّهُم وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
(8) پروردگار انہیں اور ان کے باپ داداً ازواج اور اولاد میں سے جو نیک اور صالح افراد ہیں ان کو ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل فرما جن کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے کہ بیشک تو سب پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے
9 وَقِهِمُ السَّيِّئَاتِ وَمَن تَقِ السَّيِّئَاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(9) اور انہیں برائیوں سے محفوظ فرما کہ آج جن لوگوں کو تو نے برائیوں سے بچالیا گویا ان ہی پر رحم کیا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
10 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ
(10) بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان سے روزِ قیامت پکار کر کہا جائے گا کہ تم خود جس قدر اپنی جان سے بیزار ہو خدا کی ناراضگی اس سے کہیں زیادہ بڑی ہے کہ تم کو ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر اختیار کرلیتے تھے
11 قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَى خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ
(11) وہ لوگ کہیں گے پروردگار تو نے ہمیں دو مرتبہ موت دی اور دو مرتبہ زندگی عطا کی تو اب ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کرلیا ہے تو کیا اس سے بچ نکلنے کی کوئی سبیل ہے
12 ذَلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ
(12) یہ سب اس لئے ہے کہ جب خدائے واحد کا نام لیا گیا تو تم لوگوں نے کفر اختیار کیا اور جب شرک کی بات کی گئی تو تم نے فورا مان لیا تو اب فیصلہ صرف خدائے بلند و بزرگ کے ہاتھ میں ہے
13 هُوَ الَّذِي يُرِيكُمْ آيَاتِهِ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ السَّمَاء رِزْقًا وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَن يُنِيبُ
(13) وہی وہ ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے رزق نازل کرتا ہے اور اس سے وہی نصیحت حاصل کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے
14 فَادْعُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
(14) لہٰذا تم خالص عبادت کے ساتھ خدا کو پکارو چاہے کافرین کو یہ کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو
15 رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ لِيُنذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ
(15) وہ خدا بلند درجات کا مالک اور صاحبِ عرش ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی کو نازل کرتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے لوگوں کو ڈرائے
16 يَوْمَ هُم بَارِزُونَ لَا يَخْفَى عَلَى اللَّهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
(16) جس دن سب نکل کر سامنے آجائیں گے اور خدا پر کوئی بات مخفی نہیں رہ جائے گی - آج کس کا ملک ہے بس خدائے واحد و قہار کا ملک ہے
17 الْيَوْمَ تُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
(17) آج ہرنفس کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا اور آج کسی طرح کا ظلم نہ ہوسکے گا بیشک اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے
18 وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ
(18) اور پیغمبر انہیں آنے والے دن کے عذاب سے ڈرائیے جب دم گھٹ گھٹ کر دل منہ کے قریب آجائیں گے اور ظالمین کے لئے نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا جس کی بات سن لی جائے
19 يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ
(19) وہ خدا نگاہوں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور دلوں کے حُھپے ہوئے بھیدوں سے بھی باخبر ہے
20 وَاللَّهُ يَقْضِي بِالْحَقِّ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَقْضُونَ بِشَيْءٍ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
(20) وہ حق کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور اس کو چھوڑ کر یہ جن کی عبادت کرتے ہیں وہ تو کوئی فیصلہ بھی نہیں کرسکتے ہیں بیشک اللہ سب کی سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے
21 أَوَ لَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِهِمْ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ
(21) کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جو ان سے زیادہ زبردست قوت رکھنے والے تھے اور زمین میں آثار کے مالک تھے پھر خدا نے انہیں ان کے گناہوں کی گرفت میں لے لیا اور اللہ کے مقابلہ میں ان کا کوئی بچانے والا نہیں تھا
22 ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَكَفَرُوا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(22) یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کے پاس رسول کِھلی ہوئی نشانیاں لے کر آتے تھے تو انہوں نے انکار کردیا تو پھر خدا نے بھی انہیں اپنی گرفت میں لے لیا کہ وہ بہت قوت والا اور سخت عذاب کرنے والا ہے
23 وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
(23) اور ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا ہے
24 إِلَى فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَقَارُونَ فَقَالُوا سَاحِرٌ كَذَّابٌ
(24) فرعون ًہامان اور قارون کی طرف تو ان سب نے کہہ دیا کہ یہ جادوگر اور جھوٹے ہیں
25 فَلَمَّا جَاءهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاء الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءهُمْ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ
(25) تو پھر اس کے بعد جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ جو ان پر ایمان لے آئیں ان کے لڑکوں کو قتل کردو اور لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کا مکر بہرحال بھٹک جانے والا ہوتا ہے
26 وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَى وَلْيَدْعُ رَبَّهُ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ
(26) اور فرعون نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑ دو میں موسٰی کا خاتمہ کردوں اور یہ اپنے رب کو پکاریں - مجھے خوف ہے کہ کہیں یہ تمہارے دین کو بدل نہ دیں اور زمین میں کوئی فساد نہ برپا کردیں
27 وَقَالَ مُوسَى إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُم مِّن كُلِّ مُتَكَبِّرٍ لَّا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ
(27) اور موسٰی نے کہا کہ میں اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ حاصل کررہا ہوں ہر اس متکبر کے مقابلہ میں جس کا روز حساب پر ایمان نہیں ہے
28 وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ
(28) اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو حُھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہوگا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھیہوسکتی ہیں - بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے
29 يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِنْ جَاءنَا قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَى وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ
(29) میری قوم والو بیشک آج تمہارے پاس حکومت ہے اور زمین پر تمہارا غلبہ ہے لیکن اگر عذاب خدا آگیا تو ہمیں اس سے کون بچائے گا فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی باتیں بتارہا ہوں جو میں خود سمجھ رہا ہوں اور میں تمہیں عقلمندی کے راستے کے علاوہ اور کسی راہ کی ہدایت نہیں کررہا ہوں
30 وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُم مِّثْلَ يَوْمِ الْأَحْزَابِ
(30) اور ایمان لانے والے شخص نے کہا کہ اے قوم میں تمہارے بارے میں اس دن جیسے عذاب کا خطرہ محسوس کررہا ہوں جو دوسری قوموں کے عذاب کا دن تھا
31 مِثْلَ دَأْبِ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ
(31) قوم نوح, قوم عاد, قوم ثمود اور ان کے بعد والوں جیسا حال اور اللہ یقینا اپنے بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا ہے
32 وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ
(32) اور اے قوم میں تمہارے بارے میں باہمی فریاد کے دن سے ڈر رہا ہوں
33 يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ مَا لَكُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
(33) جس دن تم سب پیٹھ پھیر کر بھاگو گے اور اللہ کے مقابلہ میں کوئی تمہارا بچانے والا نہ ہوگا اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
34 وَلَقَدْ جَاءكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءكُم بِهِ حَتَّى إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ
(34) اور اس سے پہلے یوسف بھی تمہارے پاس آئے تھے تو بھی تم ان کے پیغام کے بارے میں شک ہی میں مبتلا رہے یہاں تک کہ جب وہ دنیا سے چلے گئے تو تم نے یہ کہنا شروع کردیا کہ خدا اس کے بعد کوئی رسول نہیں بھیجے گا - اسی طرح خدا زیادتی کرنے والے اور شکی مزاج انسانوں کو ان کی گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے
35 الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
(35) جو لوگ کہ آیات الہٰی میں بحث کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس خدا کی طرف سے کوئی دلیل آئے وہ اللہ اور صاحبان ایمان کے نزدیک سخت نفرت کے حقدار ہیں اور اللہ اسی طرح ہر مغرور اور سرکش انسان کے دل پر لَہر لگادیتا ہے
36 وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَّعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ
(36) اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک قلعہ تیار کر کہ میں اس کے اسباب تک پہنچ جاؤں
37 أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا وَكَذَلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ
(37) جوکہ آسمان کے راستے ہیں اور اس طرح موسٰی کے خدا کو دیکھ لوں اور میرا تو خیال یہ ہے کہ موسٰی جھوٹے ہیں اور کوئی خدا نہیں ہے ...... اور اسی طرح فرعون کے لئے اس کی بدعملی کو آراستہ کردیا گیا اور اسے راستہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی چالوںکا انجام سوائے ہلاکت اور تباہی کے کچھ نہیں ہے
38 وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُونِ أَهْدِكُمْ سَبِيلَ الرَّشَادِ
(38) اور جو شخص ایمان لے آیا تھا اس نے کہا کہ اے قوم والو میرا اتباع کرو تو میں تمہیں ہدایت کا راستہ دکھاسکتا ہوں
39 يَا قَوْمِ إِنَّمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَإِنَّ الْآخِرَةَ هِيَ دَارُ الْقَرَارِ
(39) قوم والو ...._ یاد رکھو کہ یہ حیات دنیا صرف چند روزہ لذت ہے اور ہمیشہ رہنے کا گھر صرف آخرت کا گھر ہے
40 مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ
(40) جو بھی کوئی برائی کرے گا اسے ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا اور جو نیک عمل کرے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحبِ ایمان بھی ہو انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا اور وہاں بلِ حساب رزق دیا جائے گا
41 وَيَا قَوْمِ مَا لِي أَدْعُوكُمْ إِلَى النَّجَاةِ وَتَدْعُونَنِي إِلَى النَّارِ
(41) اور اے قوم والو آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ میں تمہیں نجات کی دعوت دے رہا ہوں اور تم مجھے جہّنم کی طرف دعوت دے رہے ہو
42 تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّهِ وَأُشْرِكَ بِهِ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ الْغَفَّارِ
(42) تمہاری دعوت یہ ہے کہ میں خدا کا انکار کردوں اور انہیں اس کا شریک بنادوں جن کا کوئی علم نہیں ہے اور میں تم کو اس خدا کی طرف دعوت دے رہا ہوں جو صاحب هعزّت اور بہت زیادہ بخشنے والا ہے
43 لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ لَيْسَ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَا إِلَى اللَّهِ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَابُ النَّارِ
(43) بیشک جس کی طرف تم دعوت دے رہے ہو وہ نہ دنیا میں پکارنے کے قابل ہے اور نہ آخرت میں اور ہم سب کی بازگشت بالآخر اللہ ہی کی طرف ہے اور زیادتی کرنے والے ہی دراصل جہّنم والے ہیں
44 فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ
(44) پھر عنقریب تم اسے یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اور میں تو اپنے معاملات کو پروردگار کے حوالے کررہا ہوں کہ بیشک وہ تمام بندوں کے حالات کا خوب دیکھنے والا ہے
45 فَوَقَاهُ اللَّهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ
(45) تو اللہ نے اس مرد مومن کو ان لوگوں کی چالوں کے نقصانات سے بچالیا اور فرعون والوں کو بدترین عذاب نے گھیر لیا
46 النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ
(46) وہ جہّنم جس کے سامنے یہ ہر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جب قیامت برپا ہوگی تو فرشتوں کو حکم ہوگا کہ فرعون والوں کو بدترین عذاب کی منزل میں داخل کردو
47 وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاء لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ
(47) اور اس وقت کو یاد دلاؤ جب یہ سب جہّنم کے اندر جھگڑے کریں گے اور کمزور لوگ مستکبر لوگوں سے کہیں گے کہ ہم تمہاری پیروی کرنے والے تھے تو کیا تم جہّنم کے کچھ حصّہ سے بھی ہمیں بچاسکتے ہو اور ہمارے کام آسکتے ہو
48 قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ
(48) تو استکبار کرنے والے کہیں گے کہ اب ہم سب کی منزل یہی ہے کہ اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کرچکا ہے
49 وَقَالَ الَّذِينَ فِي النَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ادْعُوا رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ
(49) اس کے بعد جہّنم میں رہنے والے جہّنم کے خازنوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ایک ہی دن ہمارے عذاب میں تخفیف کردے
50 قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا بَلَى قَالُوا فَادْعُوا وَمَا دُعَاء الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ
(50) وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول کھلی ہوئی نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے وہ لوگ کہیں گے کہ بیشک آئے تھےتو جواب ملے گا پھر تم خود ہی آواز دو حالانکہ کافروں کی آواز اور فریاد بیکار ہی ثابت ہوگی
51 إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ
(51) بیشک ہم اپنے رسول اور ایمان لانے والوں کی زندگانی دنیا میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی مدد کریں گے جب سارے گواہ اٹھ کھڑے ہوں گے
52 يَوْمَ لَا يَنفَعُ الظَّالِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ
(52) جس دن ظالمین کے لئے کوئی معذرت کارگر نہ ہوگی اور ان کے لئے لعنت اور بدترین گھر ہوگا
53 وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْهُدَى وَأَوْرَثْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ
(53) اور یقینا ہم نے موسٰی کو ہدایت عطا کی اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا ہے
54 هُدًى وَذِكْرَى لِأُولِي الْأَلْبَابِ
(54) جو کتاب مجسمئہ ہدایت اور صاحبانِ عقل کے لئے نصیحت کا سامان تھی
55 فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ
(55) لہٰذا آپ صبر کریں کہ اللہ کا وعدہ یقینا برحق ہے اور اپنے حق میں استغفار کرتے رہیں اور صبح و شام اپنے پروردگار کی حمد کی تسبیح کرتے رہیں
56 إِنَّ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ إِن فِي صُدُورِهِمْ إِلَّا كِبْرٌ مَّا هُم بِبَالِغِيهِ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
(56) بیشک جو لوگ خدا کی طرف سے آنے والی دلیل کے بغیر خدا کی نشانیوں میں بحث کرتے ہیں ان کے دلوں میں بڑائی کے خیال کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے اور وہ اس تک پہنچ بھی نہیں سکتے ہیں لہذا آپ خدا کی پناہ طلب کریں کہ وہی سب کی سننے والا اور سب کے حالات کا دیکھنے والا ہے
57 لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
(57) بیشک زمین و آسمان کا پیدا کردینا لوگوں کے پیدا کردینے سے کہیں زیادہ بڑا کام ہے لیکن لوگوں کی اکثریت یہ بھی نہیں جانتی ہے
58 وَمَا يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَلَا الْمُسِيءُ قَلِيلًا مَّا تَتَذَكَّرُونَ
(58) اور یاد رکھو کہ اندھے اور بینا برابر نہیں ہوسکتے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بھی بدکاروں جیسے نہیں ہوسکتے ہیں مگر تم لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو
59 إِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
(59) بیشک قیامت آنے والی ہے اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس بات پر ایمان نہیں رکھتی ہے
60 وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ
(60) اور تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا اور یقینا جو لوگ میری عبادت سے اکڑتے ہیں وہ عنقریب ذلّت کے ساتھ جہّنم میں داخل ہوں گے
61 اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
(61) اللہ ہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پیدا کیا ہے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرسکو اور دن کو روشنی کا ذریعہ قرار دیا ہے بیشک وہ اپنے بندوں پر بہت زیادہ فضل و کرم کرنے والا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس کا شکریہ ادا نہیں کرتی ہے
62 ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ لَّا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ
(62) وہی تمہارا پروردگار ہے جو ہر شے کا خالق ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو تم کدھر بہکے جارہے ہو
63 كَذَلِكَ يُؤْفَكُ الَّذِينَ كَانُوا بِآيَاتِ اللَّهِ يَجْحَدُونَ
(63) اسی طرح وہ لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اللہ کی نشانیوں کا انکار کردیتے ہیں
64 اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاء بِنَاء وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ فَتَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
(64) اللہ ہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو مستقر اور آسمان کو عمارت قرار دیا ہے اور تمہاری صورت کو بہترین صورت بنایا ہے اور تمہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے. وہی تمہارا پروردگار ہے تو عالمین کا پالنے والا کس قدر برکتوں کا مالک ہے
65 هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
(65) وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہٰذا تم لوگ اخلاص دین کے ساتھ اس کی عبادت کرو کہ ساری تعریف اسی عالمین کے پالنے والے خدا کے لئے ہے
66 قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَمَّا جَاءنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
(66) آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پرستش کے قابل بنائے ہوئے ہو جب کہ میرے پاس کِھلی ہوئی نشانیاں آچکی ہیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کا اطاعت گزار بندہ رہوں
67 هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّى مِن قَبْلُ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
(67) وہی خدا ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر جمے ہوئے خون سے پھر تم کو بچہ بناکر باہر لاتا ہے پھر زندہ رکھتا ہے کہ توانائیوں کو پہنچو پھر بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں سے بعض کو پہلے ہی اٹھالیا جاتا ہے اور تم کو اس لئے زندہ رکھتا ہے کہ اپنی مقررہ مدّت کو پہنچ جاؤ اور شاید تمہیں عقل بھی آجائے
68 هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ فَإِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ
(68) وہی وہ ہے جو حیات بھی دیتا ہے اور موت بھی دیتا ہے پھر جب کسی بات کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے
69 أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ أَنَّى يُصْرَفُونَ
(69) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ہے جو آیات الہٰی کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں آخر یہ کہاں بھٹکتے چلے جارہے ہیں
70 الَّذِينَ كَذَّبُوا بِالْكِتَابِ وَبِمَا أَرْسَلْنَا بِهِ رُسُلَنَا فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
(70) جن لوگوں نے کتاب اور ان باتوں کی تکذیب کی جن کو دے کہ ہم نے پیغمبروں کو بھیجا تھا انہیں عنقریب اس کا انجام معلوم ہوجائےگا
71 إِذِ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلَاسِلُ يُسْحَبُونَ
(71) جب ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ڈالی جائیں گی اور انہیں کھینچا جائے گا
72 فِي الْحَمِيمِ ثُمَّ فِي النَّارِ يُسْجَرُونَ
(72) گرم پانی میں اور اس کے بعد جہّنم میں جھونک دیا جائے گا
73 ثُمَّ قِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تُشْرِكُونَ
(73) پھر یہ کہا جائے گا کہ اب وہ کہاں ہیں جنہیں تم شریک بنایا کرتے تھے
74 مِن دُونِ اللَّهِ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا بَل لَّمْ نَكُن نَّدْعُو مِن قَبْلُ شَيْئًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ الْكَافِرِينَ
(74) خدا کو چھوڑ کر.... تو وہ لوگ جواب دیں گے کہ وہ ہم کو چھوڑ کر گم ہوگئے بلکہ ہم اس کے پہلے کسی کو نہیں پکارا کرتے تھے اور اللہ اسی طرح کافروں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے
75 ذَلِكُم بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ
(75) یہ سب اس بات کا نتیجہ ہے کہ تم لوگ زمین میں باطل سے خوش ہوا کرتے تھے اور اکڑ کر چلا کرتے تھے
76 ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ
(76) اب جہّنم کے دروازوں سے داخل ہوجاؤ اور اسی میں ہمیشہ رہو کہ اکڑنے والوں کا ٹھکانا بہت اِرا ہے
77 فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ
(77) اب آپ صبر کریں کہ خدا کا وعدہ بالکل سچا ہے پھر یا تو ہم جن باتوں کی دھمکی دے رہے ہیں ان میں سے کچھ آپ کو دکھلادیں گے یا آپ کو پہلے ہی اٹھالیں گے تو بھی وہ سب پلٹا کر یہیں لائے جائیں گے
78 وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ فَإِذَا جَاء أَمْرُ اللَّهِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ
(78) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں جن میں سے بعض کا تذکرہ آپ سے کیا ہے اور بعض کا تذکرہ بھی نہیں کیا ہے اور کسی رسول کے امکان میں یہ بات نہیں ہے کہ خدا کی اجازت کے بغیر کوئی معجزہ لے آئے پھر جب حکم خدا آگیا تو حق کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا اور اس وقت اہل باطل ہی خسارہ میں رہے
79 اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَنْعَامَ لِتَرْكَبُوا مِنْهَا وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
(79) اللہ ہی وہ ہے جس نے چوپایوں کو تمہارے لئے خلق کیا ہے جن میں سے بعض پر تم سواری کرتے ہو اور بعض کو کھانے میں استعمال کرتے ہو
80 وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَلِتَبْلُغُوا عَلَيْهَا حَاجَةً فِي صُدُورِكُمْ وَعَلَيْهَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ
(80) اور تمہارے لئے ان میں بہت سے منافع ہیں اور اس لئے بھی کہ تم ان کے ذریعہ اپنی دلی مرادوں تک پہنچ سکو اور تمہیں ان جانوروں پر اور کشتیوں پر سوار کیا جاتا ہے
81 وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَأَيَّ آيَاتِ اللَّهِ تُنكِرُونَ
(81) اور خدا تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے تو تم اس کی کس کس نشانی سے انکار کرو گے
82 أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
(82) کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جو ان کے مقابلہ میں اکثریت میں تھے اور زیادہ طاقتور بھی تھے اور زمین میں آثار کے مالک تھے لیکن جو کچھ بھی کمایا تھا کچھ کام نہ آیا اور مبتلائے عذاب ہوگئے
83 فَلَمَّا جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون
(83) پھر جب ان کے پاس رسول معجزات لے کر آئے تو اپنے علم کی بنا پر ناز کرنے لگے اور نتیجہ میں جس بات کا مذاق اُڑا رہے تھے اسی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا
84 فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ
(84) پھر جب انہوں نے ہمارے عذاب کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے یکتا پر ایمان لائے ہیں اور جن باتوں کا شرک کیا کرتے تھے سب کا انکار کررہے ہیں
85 فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا سُنَّتَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ
(85) تو عذاب کے دیکھنے کے بعد کوئی ایمان کام آنے والا نہیں تھا کہ یہ اللہ کا مستقل طریقہ ہے جو اس کے بندوں کے بارے میں گِزر چکا اَہے اور اسی وقت کافر خسارہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں
سوره زمر
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ
(1) یہ صاحبِ عزت و حکمت خدا کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
2 إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللَّهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ
(2) ہم نے آپ کی طرف اس کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے لہٰذا آپ مکمل اخلاص کے ساتھ خدا کی عبادت کریں
3 أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَى إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ
(3) آگاہ ہوجاؤ کہ خالص بندگی صرف اللہ کے لئے ہے اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنائے ہیں یہ کہہ کر کہ ہم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں گے - اللہ ان کے درمیان تمام اختلافی مسائل میں فیصلہ کردے گا کہ اللہ کسی بھی جھوٹے اور ناشکری کرنے والے کو ہدایت نہیں دیتا ہے
4 لَوْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفَى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاء سُبْحَانَهُ هُوَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
(4) اور وہ اگر چاہتا کہ اپنا فرزند بنائے تو اپنی مخلوقات میں جسے چاہتا اس کا انتخاب کرلیتا وہ پاک و بے نیاز ہے اور وہی خدائے یکتا اور قہار ہے
5 خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ
(5) اس نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ رات کو دن پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے آفتاب اور ماہتاب کو تابع بنادیا ہے سب ایک مقرّرہ مدّت تک چلتے رہیں گے آگاہ ہوجاؤ وہ سب پر غالب اور بہت بخشنے والا ہے
6 خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنْ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ
(6) اس نے تم سب کو ایک ہی نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا قرار دیا ہے اور تمہارے لئے آٹھ قسم کے چوپائے نازل کئے ہیں. وہ تم کو تمہاری ماؤں کے شکم میں تخلیق کی مختلف منزلوں سے گزارتا ہے اور یہ سب تین تاریکیوں میں ہوتا ہے - وہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کے قبضہ میں ملک ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے پھر تم کدھر پھرے جارہے ہو
7 إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ وَلَا يَرْضَى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ثُمَّ إِلَى رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
(7) اگر تم کافر بھی ہوجاؤ گے تو خدا تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند نہیں کرتا ہے اور اگر تم اس کا شکریہ ادا کرو گے تو وہ اس بات کو پسند کرتا ہے اور کوئی شخص دوسرے کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم دنیا میں کیا کررہے تھے وہ دلوں کے حُھپے ہوئے رازوں سے بھی باخبر ہے
8 وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا إِنَّكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
(8) اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پوری توجہ کے ساتھ پروردگار کو آواز دیتا ہے پھر جب وہ اسے کوئی نعمت دے دیتا ہے تو جس بات کے لئے اس کو پکار رہا تھا اسے یکسر نظرانداز کردیتا ہے اور خدا کے لئے مثل قرار دیتا ہے تاکہ اس کے راستے سے بہکا سکے تو آپ کہہ دیجئے کہ تھوڑے دنوں اپنے کفر میں عیش کرلو اس کے بعد تو تم یقینا جہّنم والوں میں ہو
9 أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاء اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ
(9) کیا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میں سجدہ اور قیام کی حالت میں خدا کی عبادت کرتا ہے اور آخرت کا خوف رکھتا ہے اور اپنے پروردگار کی رحمت کا امیدوار ہے .... کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں ان کے برابر ہوجائیں گے جو نہیں جانتے ہیں - اس بات سے نصیحت صرف صاحبانِ عقل حاصل کرتے ہیں
10 قُلْ يَا عِبَادِ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا رَبَّكُمْ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَأَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ
(10) کہہ دیجئے کہ اے میرے ایماندار بندو! اپنے پروردگار سے ڈرو . جو لوگ اس دار دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے بس صبر کرنے والے ہی وہ ہیں جن کو بے حساب اجر دیا جاتا ہے
11 قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ
(11) کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اخلاص عبادت کے ساتھ اللہ کی عبادت کروں
12 وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِينَ
(12) اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا اطاعت گزار بن جاؤں
13 قُلْ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
(13) کہہ دیجئے کہ میں گناہ کروں تو مجھے بڑے سخت دن کے عذاب کا خوف ہے
14 قُلِ اللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهُ دِينِي
(14) کہہ دیجئے کہ میں صرف اللہ کی عبادت کرتا ہوں اور اپنی عبادت میں مخلص ہوں
15 فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ
(15) اب تم جس کی چاہو عبادت کرو کہہ دیجئے کہ حقیقی خسارہ والے وہی ہیں جنہوں نے اپنے نفس اور اپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں رکھا - آگاہ ہوجاؤ یہی کھلا ہوا خسارہ ہے
16 لَهُم مِّن فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِن تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ ذَلِكَ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ يَا عِبَادِ فَاتَّقُونِ
(16) ان کے لئے اوپر سے جہنمّ کی آگ کے اوڑھنے ہوں گے اور نیچے سے بچھونے - یہی وہ بات ہے جس سے خدا اپنے بندوں کو ڈراتا ہے تو اے میرے بندو مجھ سے ڈرو
17 وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَى فَبَشِّرْ عِبَادِ
(17) اور جن لوگوں نے ظالموں سے علیحدگی اختیار کی کہ ان کی عبادت کریں اور خدا کی طرف متوجہ ہوگئے ان کے لئے ہماری طرف سے بشارت ہے لہذا پیغمبر آپ میرے بندوں کو بشارت دے دیجئے
18 الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُوْلَئِكَ هُمْ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ
(18) جو باتوں کو سنتے ہیں اور جو بات اچھی ہوتی ہے اس کا اتباع کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہدایت دی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو صاحبانِ عقل ہیں
19 أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِي النَّارِ
(19) کیا جس شخص پر کلمہ عذاب ثابت ہوجائے اور کیا جو شخص جہنمّ میں چلا ہی جائے آپ اسے نکال سکتے ہیں
20 لَكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَعْدَ اللَّهِ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ الْمِيعَادَ
(20) البتہ جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا خوف پیدا کیا ان کے لئے جنّت کے غرفے ہیں اور ان کے غرفوں پر مزید غرفے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی - یہ خدا کا وعدہ ہے اور خدا اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے
21 أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِأُوْلِي الْأَلْبَابِ
(21) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا ہے پھر اسے مختلف چشموں میں جاری کردیا ہے پھر اس کے ذریعہ مختلف رنگ کی زراعت پیدا کرتا ہے پھر وہ کھیتی سوکھ جاتی ہے تو اسے زرد رنگ میں دیکھتے ہو پھر اسے بھوسا بنادیتا ہے ان تمام باتوں میں صاحبانِ عقل کےلئے یاد دہانی اور نصیحت کا سامان پایا جاتا ہے
22 أَفَمَن شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَى نُورٍ مِّن رَّبِّهِ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
(22) کیا وہ شخص جس کے دل کو خدا نے اسلام کے لئے کشادہ کردیا ہے تو وہ اپنے پروردگار کی طرف سے نورانیت کا حامل ہے گمراہوں جیسا ہوسکتا ہے - افسوس ان لوگوں کے حال پر جن کے دل ذکر خدا کے لئے سخت ہوگئے ہیں تو وہ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں
23 اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاء وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
(23) اللہ نے بہترین کلام اس کتاب کی شکل میں نازل کیا ہے جس کی آیتیں آپس میں ملتی جلتی ہیں اور بار بار دہرائی گئی ہیں کہ ان سے خوف خدا رکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس کے بعد ان کے جسم اور دل یاد خدا کے لئے نرم ہوجاتے ہیں یہی اللہ کی واقعی ہدایت ہے وہ جس کو چاہتا ہے عطا فرمادیتا ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑدے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
24 أَفَمَن يَتَّقِي بِوَجْهِهِ سُوءَ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقِيلَ لِلظَّالِمِينَ ذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
(24) کیا وہ شخص جو روز قیامت بدترین عذاب کا بچاؤ اپنے چہرہ سے کرنے والا ہے نجات پانے والے کے برابر ہوسکتا ہے اور ظالمین سے تو یہی کہا جائے گا کہ اپنے کرتوت کا مزہ چکھو
25 كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَاهُمْ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ
(25) اور ان کّفار سے پہلے والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا تو ان پر اس طرح سے عذاب وارد ہوگیا کہ انہیں اس کا شعور بھی نہیں تھا
26 فَأَذَاقَهُمُ اللَّهُ الْخِزْيَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
(26) پھر خدا نے انہیں زندگی دنیا میں ذلّت کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو بہرحال بہت بڑا ہے اگر انہیں معلوم ہوسکے
27 وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
(27) اور ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کردی ہے کہ شاید یہ عبرت اور نصیحت حاصل کرسکیں
28 قُرآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
(28) یہ عربی زبان کا قرآن ہے جس میں کسی طرح کی کجی نہیں ہے شاید یہ لوگ اسی طرح تقویٰ اختیار کرلیں
29 ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاء مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
(29) اللہ نے اس شخص کی مثال بیان کی ہے جس میں بہت سے جھگڑا کرنے والے شرکائ ہوں اور وہ شخص جو ایک ہی شخص کے سپرد ہوجائے کیا دونوں حالات کے اعتبار سے ایک جیسے ہوسکتے ہیں ساری تعریف اللہ کے لئے ہے مگر ان کی اکثریت سمجھتی ہی نہیں ہے
30 إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ
(30) پیغمبر آپ کو بھی موت آنے والی ہے اور یہ سب مرجانے والے ہیں
31 ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِندَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ
(31) اس کے بعد تم سب روز قیامت پروردگار کی بارگاہ میں اپنے جھگڑے پیش کرو گے
32 فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءهُ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكَافِرِينَ
(32) تو اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر بہتان باندھے اور صداقت کے آجانے کے بعد اس کی تکذیب کرے تو کیاجہّنم میں کافرین کاٹھکانا نہیں ہے
33 وَالَّذِي جَاء بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ أُوْلَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ
(33) اور جو شخص صداقت کا پیغام لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ درحقیقت صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار ہیں
34 لَهُم مَّا يَشَاءونَ عِندَ رَبِّهِمْ ذَلِكَ جَزَاء الْمُحْسِنِينَ
(34) ان کے لئے پروردگار کے یہاں وہ سب کچھ ہے جو وہ چاہتے ہیں اور یہی نیک عمل والوں کی جزا ہے
35 لِيُكَفِّرَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ
(35) تاکہ خدا ان برائیوں کو دور کردے جو ان سے سرزد ہوئی ہیں اور ان کا اجر ان کے اعمال سے بہتر طور پر عطا کرے
36 أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
(36) کیا خدا اپنے بندوں کے لئے کافی نہیں ہے اور یہ لوگ آپ کو اس کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں حالانکہ جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
37 وَمَن يَهْدِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّضِلٍّ أَلَيْسَ اللَّهُ بِعَزِيزٍ ذِي انتِقَامٍ
(37) اور جس کو وہ ہدایت دیدے اس کا کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے کیا خدا سب سے زیادہ زبردست انتقام لینے والا نہیں ہے
38 وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
(38) اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہیں گے کہ اللہ ...._ تو کہہ دیجئے کہ کیا تم نے ان سب کا حال دیکھا ہے جن کی عبادت کرتے ہو کہ اگر خدا نقصان پہنچانے کا ارادہ کرلے تو کیا یہ اس نقصان کو روک سکتے ہیں یا اگر وہ رحمت کا ارادہ کرلے تو کیا یہ اس رحمت کو منع کرسکتے ہیں - آپ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا خدا کافی ہے اور بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں
39 قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
(39) اور کہہ دیجئے کہ قوم والو تم اپنی جگہ پر عمل کرو اور میں اپنا عمل کررہا ہوں اس کے بعد عنقریب تمہیں سب کا حال معلوم ہوجائے گا
40 مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيمٌ
(40) کہ کس کے پاس رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور کس پر ہمیشہ رہنے والا عذاب نازل ہوتا ہے
41 إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ فَمَنِ اهْتَدَى فَلِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
(41) ہم نے اس کتاب کو آپ کے پاس لوگوں کی ہدایت کے لئے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اب جو ہدایت حاصل کرلے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں
42 اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
(42) اللہ ہی ہے جو روحوں کو موت کے وقت اپنی طرف بلالیتا ہے اور جو نہیں مرتے ہیں ان کی روحوں کو بھی نیند کے وقت طلب کرلیتا ہے اور پھر جس کی موت کا فیصلہ کرلیتا ہے اس کی روح کو روک لیتا ہے اور دوسری روحوں کو ایک مقررہ مدّت کے لئے آزاد کردیتا ہے - اس بات میں صاحبان فکر و نظر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
43 أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ شُفَعَاء قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ
(43) کیا ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر سفارش کرنے والے اختیار کرلئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ایسا کیوں ہے چاہے یہ لوگ کوئی اختیار نہ رکھتے ہوں اور کسی طرح کی بھی عقل نہ رکھتے ہوں
44 قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(44) کہہ دیجئے کہ شفاعت کا تمام تراختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہے اسی کے پاس زمین و آسمان کا سارا اقتدار ہے اور اس کے بعد تم بھی اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے
45 وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
(45) اور جب ان کے سامنے خدائے یکتا کا ذکر آتا ہے تو جن کا ایمان آخرت پر نہیں ہے ان کے دل متنفر ہوجاتے ہیں اور جب اس کے علاوہ کسی اور کا ذکر آتا ہے تو خوش ہوجاتے ہیں
46 قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
(46) اب آپ کہئے کہ اے پروردگار اے زمین و آسمان کے خلق کرنے والے اور حاضر و غائب کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان مسائل کا فیصلہ کرسکتا ہے جن میں یہ آپس میں اختلاف کررہے ہیں
47 وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ
(47) اور اگر ظلم کرنے والوں کو زمین کی تمام کائنات مل جائے اور اتنا ہی اور بھی مل جائے تو بھی یہ روزِ قیامت کے بدترین عذاب کے بدلہ میں سب دے دیں گے لیکن ان کے لئے خدا کی طرف سے وہ سب بہرحال ظاہر ہوگا جس کا یہ وہم و گمان بھی نہیں رکھتے تھے
48 وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُون
(48) اور ان کی ساری بدکرداریاں ان پر واضح ہوجائیں گی اور انہیں وہی بات اپنے گھیرے میں لے لے گی جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے
49 فَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
(49) پھر جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے اور اس کے بعد جب ہم کوئی نعمت دیدیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے میرے علم کے زور پر دی گئی ہے حالانکہ یہ ایک آزمائش ہے اور اکثر لوگ اس کا علم نہیں رکھتے ہیں
50 قَدْ قَالَهَا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَمَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
(50) ان سے پہلے والوں نے بھی یہی کہا تھا تو وہ کچھ ان کے کام نہیں آیا جسے وہ حاصل کررہے تھے
51 فَأَصَابَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَالَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ هَؤُلَاء سَيُصِيبُهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ
(51) بلکہ ان کے اعمال کے برے اثرات ان تک پہنچ گئے اور ان کفاّر میں سے بھی جو لوگ ظلم کرنے والے ہیں ان تک ان کے اعمال کے اِرے اثرت پہنچیں گے اور وہ خدا کو عاجز نہیں کرسکتے ہیں
52 أَوَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء وَيَقْدِرُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
(52) کیا انہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ اللہ ہی جس کے رزق کو چاہتا ہے وسیع کردیتا ہے اور جس کے رزق کو چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے. ان معاملات میں صاحبان ایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
53 قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(53) پیغمبر آپ پیغام پہنچادیجئے کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقینا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
54 وَأَنِيبُوا إِلَى رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
(54) اور تم سب اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کے لئے سراپا تسلیم ہوجاؤ قبل اس کے کہ تم تک عذاب آجائے تو پھر تمہاری مدد نہیں کی جاسکتی ہے
55 وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ العَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
(55) اور تمہارے رب کی طرف سے جو بہترین قانون نازل کیا گیا ہے اس کا اتباع کرو قبل اس کے کہ تم تک اچانک عذاب آجائے اور تمہیں اس کا شعور بھی نہ ہو
56 أَن تَقُولَ نَفْسٌ يَا حَسْرَتَى علَى مَا فَرَّطتُ فِي جَنبِ اللَّهِ وَإِن كُنتُ لَمِنَ السَّاخِرِينَ
(56) پھر تم میں سے کوئی نفس یہ کہنے لگے کہ ہائے افسوس کہ میں نے خدا کے حق میں بڑی کوتاہی کی ہے اور میں مذاق اڑانے والوں میں سے تھا
57 أَوْ تَقُولَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي لَكُنتُ مِنَ الْمُتَّقِينَ
(57) یا یہ کہنے لگے کہ اگر خدا مجھے ہدایت دے دیتا تو میں بھی صاحبانِ تقویٰ میں سے ہوجاتا
58 أَوْ تَقُولَ حِينَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِي كَرَّةً فَأَكُونَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
(58) یا عذاب کے دیکھنے کے بعد یہ کہنے لگے کہ اگر مجھے دوبارہ واپس جانے کا موقع مل جائے تو میں نیک کردار لوگوں میں سے ہوجاؤں گا
59 بَلَى قَدْ جَاءتْكَ آيَاتِي فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ
(59) ہاں ہاں تیرے پاس میری آیتیں آئی تھیں تو تو نے انہیں جھٹلادیا اور تکبر سے کام لیا اور کافروں میں سے ہوگیا
60 وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُواْ عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ
(60) اور تم روزِ قیامت دیکھو گے کہ جن لوگوں نے اللہ پر بہتان باندھا ہے ان کے چہرے سیاہ ہوگئے ہیں اور کیا جہّنم میں تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا نہیں ہے
61 وَيُنَجِّي اللَّهُ الَّذِينَ اتَّقَوا بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
(61) اور خدا صاحبانِ تقویٰ کو ان کی کامیابی کے سبب نجات دے دے گاکہ کوئی برائی انہیں چھو بھی نہ سکے گی اور نہ انہیں کوئی رنج لاحق ہوگا
62 اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ
(62) اللہ ہی ہر شے کا خالق ہے اور وہی ہر چیز کی نگرانی کرنے والا ہے
63 لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(63) زمین و آسمان کی تمام کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جن لوگوں نے اس کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ میں رہنے والے ہیں
64 قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ
(64) آپ کہہ دیجئے کہ اے جاہلو کیا تم مجھے اس بات کا حکم دیتے ہو کہ میں غیر خدا کی عبادت کرنے لگوں
65 وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
(65) اور یقینا تمہاری طرف اور تم سے پہلے والوں کی طرف یہی وحی کی گئی ہے کہ اگر تم شرک اختیار کرو گے تو تمہارے تمام اعمال برباد کردیئے جائیں گے اور تمہارا شمار گھاٹے والوں میں ہوجائے گا
66 بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنْ الشَّاكِرِينَ
(66) تم صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے شکر گزار بندوں میں ہوجاؤ
67 وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّماوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ
(67) اور ان لوگوں نے واقعا اللہ کی قدر نہیں کی ہے جب کہ روزِ قیامت تمام زمین اسی کی مٹھی میں ہوگی اور سارے آسمان اسی کے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے وہ پاک و بے نیاز ہے اور جن چیزوں کو یہ اس کا شریک بناتے ہیں ان سے بلند و بالاتر ہے
68 وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاء اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُم قِيَامٌ يَنظُرُونَ
(68) اور جب صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان کی تمام مخلوقات بیہوش ہوکر گر پڑیں گی علاوہ ان کے جنہیں خدا بچانا چاہے - اس کے بعد پھر دوبارہ پھونکا جائے گا تو سب کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے
69 وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاء وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
(69) اور زمین اپنے رب کے نور سے جگمگا اٹھے گی اور اعمال کی کتاب رکھ دی جائے گی اور انبیائ اور شہدائ کو لایا جائے گا اور ان کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا
70 وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا يَفْعَلُونَ
(70) اور پھر ہر نفس کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ سب کے اعمال سے پورے طور سے باخبر ہے
71 وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاؤُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا قَالُوا بَلَى وَلَكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ
(71) اور کفر اختیار کرنے والوں کو گروہ در گروہ جہّنم کی طرف ہنکایا جائے گا یہاں تک کہ اس کے سامنے پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس کے خازن سوال کریں گے کیا تمہارے پاس رسول نہیں آئے تھے جو آیااُ رب کی تلاوت کرتے اور تمہیں آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے تو سب کہیں گے کہ بیشک رسول آئے تھے لیکن کافرین کے حق میں کلمئہ عذاب بہرحال ثابت ہوچکا ہے
72 قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ
(72) تو کہا جائے گا کہ اب جہّنم کے دروازوں سے داخل ہوجاؤ اور اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہو کہ تکبّر کرنے والوں کا بہت اِرا ٹھکانا ہوتا ہے
73 وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاؤُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ
(73) اور جن لوگوں نے اپنے رب کا تقویٰ اختیار کیا انہیں جنّت کی طرف گروہ در گروہ لے جایا جائے گا یہاں تک کہ جب اس کے قریب پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے خزانہ دار کہیں گے کہ تم پر ہمارا سلام ہو تم پاک و پاکیزہ ہو لہٰذا ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوجاؤ
74 وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاء فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ
(74) اور وہ کہیں گے کہ شکر خدا ہے کہ اس نے ہم سے کئے ہوئے اپنے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے اور ہمیں اپنی زمین کا وارث بنادیا ہے کہ جنت میں جہاں چاہیں آرام کریں اور بیشک یہ عمل کرنے والوں کا بہترین اجر ہے
75 وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
(75) اور تم دیکھو گے کہ ملائکہ عرش الہٰی کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے اپنے رب کی حمد کی تسبیح کررہے ہیں اور لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ہر طرف ایک ہی آواز ہوگی کہ الحمدللہ رب العالمین
رہبر معظم کی انیس بہمن کی مناسبت سےفضائیہ کے اعلی کمانڈروں سے ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے اعلی کمانڈروں اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں امریکی حکومت کی گذشتہ 36 سال سے جاری دشمنی و عداوت کا اصلی مقصد ، ایرانی قوم کی تحقیر اور اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے سلسلے میں اسکی محاسباتی خطا ، ایٹمی مذاکرات میں ایران کے مستدل اور منطقی رفتار اور کارکردگی ، اور فریق مقابل کی غیر منطقی اور خراج وصول کرنے پر مبنی رفتار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم 22 بہمن کو ثابت کردے گی کہ وہ کسی کے رعب و دبدبے میں نہیں آئے گی اور ہر تحقیر آمیز رفتار کرنے والے کو منہ توڑ جواب دےگی۔
یہ ملاقات 19 بہمن سن 1357 ہجری شمسی کو فضائیہ کے بعض اہلکاروں کی طرف سے حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ تاریخی بیعت کی مناسبت سے ہوئی، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس واقعہ کو بامعنی اور پرمغز مضمون پر مشتمل اور یادگار واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: 19 بہمن 1357 کو فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کا دلیرانہ اقدام انقلاب اسلامی کے حق شناس اور جذاب سخن کا مظہر ہے کہ جس نے امریکہ نواز شہنشاہی دور کی فضائیہ کے دل کی گہرائیوں میں بھی اپنی جگہ بنا لی تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس اہم حقیقت کی شناخت اور حفاظت پر تاکید کی اور میدان میں موجود بعض حقائق منجملہ اسلامی انقلاب کے ہمہ گير نفوذ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایرانی قوم کی شجاعت دلیری اور اس کی امریکہ کی منہ زوری کے سامنے آشکارا استقامت کو دیکھ کر دوسری قوموں میں ہیجان اور جوش و ولولہ پیدا ہوگیا اور انھوں نے اسلامی پیغام کو درک کرلیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے مد مقابل منہ زور اور سامراجی طاقتیں تھیں جن میں امریکہ سر فہرست ہے اور انھوں نے انقلاب کے پہلے دن سے ہی اس عظيم اور وسیع تحریک کو کچلنے اور دبانے کے لئے کسی کوشش اور اقدام سے دریغ نہیں کیا اور ان کی یہ عداوت اور دشمنی آج تک جاری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے فرمایا: امریکہ اور سامراجی طاقتوں کی دشمنی اور عداوت افراد سے نہیں ہے بلکہ ان کی دشمنی ، ایرانی قوم کے استقلال، عزت ، استقامت اوراسلامی تحریک سے ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں بعض امریکی سیاستدانوں کی ایرانی قوم کے خلاف عداوت، بغض و کینہ پر مبنی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ ایرانی قوم کی استقامت پر سخت غیظ و غضب میں ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا اصلی مقصد ایرانی قوم کی تحقیر و تذلیل اور اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے البتہ وہ اس سلسلے میں خطا اور غلطی کا شکار ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کے مسائل کے سلسلےمیں بالخصوص ایران کے مسائل کے بارے میں امریکہ کی پیہم اور مسلسل ناکامیوں کے اسباب کو امریکہ کی محاسباتی اور اسٹراٹیجک غلطیاں قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی خطاؤں کا ایک نمونہ ، ایک امریکی اہلکار کے چند روز قبل کےاظہارات ہیں جس میں اس نے کہا کہ ایٹمی مذاکرات میں ایرانی دست بستہ اور محاصرے میں آگئے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آپ 22 بہمن کے دن مشاہدہ کریں گے کہ ایرانی قوم اس دن عظیم ریلیوں میں بھر پور شرکت کرکے واضح کردیں گے کہ کیا ایرانی قوم دست بستہ ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم اور ایرانی حکام کے ہاتھ کبھی نہیں بندھے اور انھوں نے اس بات کو عملی طور پر ثابت کیا ہے اور اس کے بعد وہ اپنی خلاقیت اور شجاعت کے ذریعہ اس بات کو مزید ثابت کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: وہ فریق جو اس وقت مشکل سے دوچار ہے اور مشکل میں پھنس گیا ہے وہ امریکہ ہے اور اس علاقہ کے اور اس علاقہ سے باہر کے تمام حقائق اس حقیقت کا مظہر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام، عراق،افغانستان،لبنان،فلسطین، غزہ،اور پاکستان میں امریکی پالیسیوں کی شکست و ناکامی اور اسی طرح یوکرائن میں امریکی پالیسیوں کی شکست و ناکامی کی طرف اشارہ کیا اور امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: یہ امریکی ہیں جو بہت سالوں سے پے در پے شکست کھارہے ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران ، پیشرفت اور ترقی کی جانب گامزن ہے اور گذشتہ 30 سال کے زائد عرصہ سے ایران کی ترقی ناقابل موازنہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ایران کی وسیع ترقی، مختلف سماجی مسائل میں ، بین الاقوامی اور علاقائی امور میں ایران کے گہرے اثرات اور جوانوں کے دلوں میں انقلاب کے اثر و نفوذ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے تجربات،قدرت ، طاقت کے گرانقدر ذخیرہ کے ساتھ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اور امریکہ جو ایران کے اسلامی نظام کا قلع قمع کرنے میں ناکام رہا ہے وہ اب اسلامی جمہوری نظام کو قبول کرنے پر مجبور ہوگیا ہے اور اس کے تمام سیاسی، اقتصادی ،فوجی اور ثقافتی منصوبے ایران کی پیشرفت کو روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے ایٹمی مذاکرات اور اس سلسلے میں ایران کی درماندگی کے سلسلے میں مخالفین اور معاندین کی کوششوں کی طرف اشارہ کیا اور ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں چند اہم نکات کی یاد آوری کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلے نکتے کے طور پر اصل معاہدے کے بارے میں اتفاق کرتے ہوئے فرمایا: میں معاہدے کے حق میں ہوں لیکن برے معاہدے کے حق میں نہیں ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے مکرر اظہارات "کہ برے معاہدے سے معاہدہ نہ کرنا بہتر ہے" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے کہ ایسے برے معاہدے سے معادہ نہ کرنا بہتر ہے جس میں قومی مفادات کا نقصان اور ایرانی قوم کی تحقیر اور تذلیل ہو ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ کے سلسلے میں ایرانی مذاکراتکاروں کی کوششوں کو دوسرے نکتہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایسا اتفاق ہوجائے اور معاہدے کے ذریعہ دشمن کے ہاتھ سے اقتصادی پابندیوں کا حربہ خارج ہوجائے تو بہت اچھا ہے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو سب کو جان لینا چاہیے کہ اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ملک کے اندر فراواں وسائل اور طریقے موجود ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم ملک میں موجود ظرفیتوں پر اچھی طرح توجہ دیں تو حتی اگر ہم دشمن کی اقتصادی پابندیوں کو ختم بھی نہ کرسکیں ان کو کند اور غیر مؤثر ضرور بنا سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی منطقی اور مستدل رفتار اور فریق مقابل کی منہ زور اور غیر منطقی رفتار کو تیسرے نکتہ کے طور پر بیان فرمایا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چند روز قبل ،مذاکرات میں فریقین کے مشترک نقطہ پر پہنچنے پر مبنی صدر جمہوریہ کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسی بنا پر مذاکرات میں فریق مقابل کو غیر منطقی رفتار نہیں کرنی چاہیے اور اپنی توقعات کو پورا کرنی کی کوشش نہیں کرنی چاہیے بلکہ مشترکہ نقطہ تک پہنچنے کی تلاش و کوشش ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات میں امریکہ اور اس کےپیروکار چند یورپی ممالک کی رفتار غیر منطقی ہے اور انھیں اپنے تمام مطالبات کو عملی جامہ پہنانے کی توقع ہے جبکہ مذاکرات کا یہ طریقہ درست نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فریق مقابل کے غیر منطقی مطالبات کے سامنے ایرانی حکام کی استقامت کو مکمل طور پر درست قراردیا اور مختلف مراحل منجملہ دفاع مقدس کے دور اورقرارداد 598 کو قبول کرنے اور اسی طرح جنگ کے بعد کے گوناگوں مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام ایٹمی مذاکرات میں بھی منطق کی بنیاد پر عمل کررہا ہے جبکہ فریق ثانی کے پاس کوئی منطق نہیں ہے اور وہ غیر منطقی مسائل اور منہ زوری پر تکیہ کئے ہوئے ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم منہ زوری اور غیر منطقی رفتار کو ہر گز قبول نہیں کرےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلام نے ایک بار پھر فرمایا: میں مذاکرات کو جاری رکھنے اور مطلوب نتیجے تک پہنچنے کے حق میں ہوں اور یقینی طور پر ایرانی عوام بھی ایسے معاہدے کے حق میں ہے جس میں ایرانی قوم کے حقوق ،عزت و احترام کو ملحوظ رکھا گیا ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات میں ایرانی قوم کی عزت، تکریم اور حرمت محفوظ رہنی چاہیے کیونکہ ایرانی قوم کو امریکہ اور دیگر منہ زور طاقتوں کے دباؤ کو قبول کرنے کی عادت نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاہدے کے دو مرحلہ ہونے یعنی پہلے کلیات پر اتفاق اور پھر جزئیات پر اتفاق کے بارے میں جاری بحث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایسا معاہدہ پسندیدہ نہیں ہے کیونکہ فریق ثانی کی رفتار سے اب تک ظاہر ہوچکا ہے کہ کلیات پر اتفاق جزئیات پر مسلسل اشکالات اور ابہامات کا وسیلہ اور ذریعہ بن جائےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: معاہدے کو ایک مرحلے میں انجام پانا چاہیے جس میں تمام کلیات اور جزئیات صاف و شفاف طور پر واضح ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: معاہدے کا متن بھی واضح، روشن اور غیر قابل تفسیر اور تاویل ہونا چاہیے معاہدے کا متن ایسا نہیں ہونا چاہیے جو فریق ثانی کے لئے مسلسل بہانے کا باعث بن جائے اور مختلف مسائل میں فریق ثانی بہانہ بناتا رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پابندیوں کو بھی حقیقی معنی میں ختم ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم 22 بہمن کو ثابت کردےگی کہ جو بھی ایرانی قوم کو تحقیر کرنے کی کوشش کرےگا اسے ایرانی قوم منہ توڑ اور دنداں شکن جواب دے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم اور تمام ہمدرد انسان اس بات پر متفق ہیں کہ ایک ملک کے لئے قومی عزت بہت زيادہ اہم ہے کیونکہ اگر قومی عزت نہ ہو تو پیشرفت ، ترقی اور سکیورٹی بھی نہیں ہوگی۔ لہذا قومی عزت محفوظ رہنی چاہیے اور ایرانی حکام بھی اس بات سے آگاہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں فرمایا: ایرانی قوم 22 بہمن کو اپنے عظیم حضور کے ساتھ دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے گی۔
سوره ص
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 ص وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ
(1) ص ۤ نصیحت والے قرآن کی قسم
2 بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ
(2) حقیقت یہ ہے کہ یہ کفاّر غرور اور اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں
3 كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ فَنَادَوْا وَلَاتَ حِينَ مَنَاصٍ
(3) ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو تباہ کردیا ہے پھر انہوں نے فریاد کی لیکن کوئی چھٹکارا ممکن نہیں تھا
4 وَعَجِبُوا أَن جَاءهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ وَقَالَ الْكَافِرُونَ هَذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ
(4) اور انہیں تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی ڈرانے والا کیسے آگیا اور کافروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے
5 أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ
(5) کیا اس نے سارے خداؤں کو جوڑ کر ایک خدا بنادیا ہے یہ تو انتہائی تعجب خیز بات ہے
6 وَانطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَى آلِهَتِكُمْ إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ
(6) اور ان میں سے ایک گروہ یہ کہہ کر چل دیا چلو اپنے خداؤں پر قائم رہو کہ اس میں ان کی کوئی غرض پائی جاتی ہے
7 مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ
(7) ہم نے تو اگلے دور کی امتوّں میں یہ باتیں نہیں سنی ہیں اور یہ کوئی خود ساختہ بات معلوم ہوتی ہے
8 أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِن بَيْنِنَا بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِي بَلْ لَمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ
(8) کیا ہم سب کے درمیان تنہا ا ن ہی پر کتاب نازل ہوگئی ہے حقیقت یہ ہے کہ انہیں ہماری کتاب میں شک ہے بلکہ اصل یہ ہے کہ ابھی انہوں نے عذاب کا مزہ ہی نہیں چکھا ہے
9 أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ
(9) کیا ان کے پاس آپ کے صاحبِ عزت و عطا پروردگار کی رحمت کا کوئی خزانہ ہے
10 أَمْ لَهُم مُّلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَلْيَرْتَقُوا فِي الْأَسْبَابِ
(10) یا ان کے پاس زمین و آسمان اور اس کے مابین کا اختیار ہے تو یہ سیڑھی لگا کر آسمان پر چڑھ جائیں
11 جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ الْأَحْزَابِ
(11) تمام گروہوں میں سے ایک گروہ یہاں بھی شکست کھانے والا ہے
12 كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ ذُو الْأَوْتَادِ
(12) اس سے پہلے قوم نوح قوم عاد اور میخوں والا فرعون سب گزر چکے ہیں
13 وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الأَيْكَةِ أُوْلَئِكَ الْأَحْزَابُ
(13) اور ثمود, قوم لوط, جنگل والے لوگ یہ سب گروہ گزر چکے ہیں
14 إِن كُلٌّ إِلَّا كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ
(14) ان میں سے ہر ایک نے رسول کی تکذیب کی تو ان پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا
15 وَمَا يَنظُرُ هَؤُلَاء إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍ
(15) یہ صرف اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ایک ایسی چنگھاڑ بلند ہوجائے جس سے ادنیٰ مہلت بھی نہ مل سکے
16 وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ
(16) اور یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہمارا قسمت کا لکھا ہوا روزِ حساب سے پہلے ہی ہمیں دیدے
17 اصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌ
(17) آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کریں جو صاحب طاقت بھی تھے اور بیحد رجوع کرنے والے بھی تھے
18 إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِشْرَاقِ
(18) ہم نے ان کے لئے پہاڑوں کو لَسّخر کردیا تھا کہ ان کے ساتھ صبح و شام تسبیح پروردگار کریں
19 وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً كُلٌّ لَّهُ أَوَّابٌ
(19) اور پرندوں کو ان کے گرد جمع کردیا تھا سب ان کے فرمانبردار تھے
20 وَشَدَدْنَا مُلْكَهُ وَآتَيْنَاهُ الْحِكْمَةَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ
(20) اور ہم نے ان کے ملک کو مضبوط بنادیا تھا اور انہیں حکمت اور صحیح فیصلہ کی قوت عطا کردی تھی
21 وَهَلْ أَتَاكَ نَبَأُ الْخَصْمِ إِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ
(21) اور کیا آپ کے پاس ان جھگڑا کرنے والوں کی خبر آئی ہے جو محراب کی دیوار پھاند کر آگئے تھے
22 إِذْ دَخَلُوا عَلَى دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ قَالُوا لَا تَخَفْ خَصْمَانِ بَغَى بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَى سَوَاء الصِّرَاطِ
(22) کہ جب وہ داؤد کے سامنے حاضر ہوئے تو انہوں نے خوف محسوس کیا اور ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم دو فریق ہیں جس میں ایک نے دوسرے پر ظلم کیا ہے آپ حق کے ساتھ فیصلہ کردیں اور ناانصافی نہ کریں اور ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت کردیں
23 إِنَّ هَذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ
(23) یہ ہمارا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے رَنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہے یہ کہتا ہے کہ وہ بھی میرے حوالے کردے اور اس بات میں سختی سے کام لیتا ہے
24 قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَى نِعَاجِهِ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنْ الْخُلَطَاء لَيَبْغِي بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَّا هُمْ وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ
(24) داؤد نے کہا کہ اس نے تمہاری رَنبی کا سوال کرکے تم پر ظلم کیاہے اور بہت سے شرکائ ایسے ہی ہیں کہ ان میں سے ایک دوسرے پر ظلم کرتا ہے علاوہ ان لوگوں کے جو صاحبان ایمان و عمل صالح ہیں اور وہ بہت کم ہیں .... اور داؤد نے یہ خیال کیا کہ ہم نے ان کا امتحان لیا ہے لہٰذا انہوں نے اپنے رب سے استغفار کیا اور سجدہ میں گر پڑے اور ہماری طرف سراپا توجہ بن گئے
25 فَغَفَرْنَا لَهُ ذَلِكَ وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَى وَحُسْنَ مَآبٍ
(25) تو ہم نے اس بات کو معاف کردیا اور ہمارے نزدیک ان کے لئے تقرب اور بہترین بازگشت ہے
26 يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَى فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ
(26) اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں اپنا جانشین بنایا ہے لہٰذا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہشات کا اتباع نہ کرو کہ وہ راسِ خدا سے منحرف کردیں بیشک جو لوگ راہ هخدا سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے کہ انہوں نے روزِ حساب کو یکسر نظرانداز کردیا ہے
27 وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاء وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ
(27) اور ہم نے آسمان اور زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات کو بیکار نہیں پیدا کیا ہے یہ تو صرف کافروں کا خیال ہے اور کافروں کے لئے جہّنم میں ویل کی منزل ہے
28 أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ
(28) کیا ہم ایمان لانے والے اور نیک عمل کرنے والوں کو زمین میں فساد برپا کرنے والوں جیسا قرار دیدیں یا صاحبانِ تقویٰ کو فاسق و فاجر افراد جیسا قرار دیدیں
29 كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ
(29) یہ ایک مبارک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور صاحبانِ عقلنصیحت حاصل کریں
30 وَوَهَبْنَا لِدَاوُودَ سُلَيْمَانَ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ
(30) اور ہم نے داؤد کو سلیمان جیسا فرزند عطا کیا جو بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا تھا
31 إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ
(31) جب ان کے سامنے شام کے وقت بہترین اصیل گھوڑے پیش کئے گئے
32 فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّى تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ
(32) تو انہوں نے کہا کہ میں ذکر خدا کی بنا پر خیر کو دوست رکھتا ہوں یہاں تک کہ وہ گھوڑے دوڑتے دوڑتے نگاہوں سے اوجھل ہوگئے
33 رُدُّوهَا عَلَيَّ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالْأَعْنَاقِ
(33) تو انہوں نے کہا کہ اب انہیں واپس پلٹاؤ اس کے بعد ان کی پنڈلیوں اور گردنوں کو ملنا شروع کردیا
34 وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَى كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ
(34) اور ہم نے سلیمان کا امتحان لیا جب ان کی کرسی پر ایک بے جان جسم کو ڈال دیا تو پھر انہوں نے خدا کی طرف توجہ کی
35 قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
(35) اور کہا کہ پروردگار مجھے معاف فرما اور ایک ایسا ملک عطا فرما جو میرے بعد کسی کے لئے سزاوار نہ ہو کہ تو بہترین عطا کرنے والا ہے
36 فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاء حَيْثُ أَصَابَ
(36) تو ہم نے ہواؤں کو لَسخّر کردیا کہ ان ہی کے حکم سے جہاں جانا چاہتے تھے نرم رفتار سے چلتی تھیں
37 وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاء وَغَوَّاصٍ
(37) اور شیاطین میں سے تمام معماروں اور غوطہ خوروں کو تابع بنادیا
38 وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ
(38) اور ان شیاطین کو بھی جو سرکشی کی بنا پر زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے
39 هَذَا عَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ
(39) یہ سب میری عطا ہے اب چاہے لوگوں کو دیدو یا اپنے پاس رکھو تم سے حساب نہ ہوگا
40 وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَى وَحُسْنَ مَآبٍ
(40) اور ان کے لئے ہمارے یہاں تقرب کا درجہ ہے اور بہترین بازگشت ہے
41 وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ
(41) اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ شیطان نے مجھے بڑی تکلیف اور اذیت پہنچائی ہے
42 ارْكُضْ بِرِجْلِكَ هَذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ
(42) تو ہم نے کہا کہ زمین پر پیروں کو رگڑو دیکھو یہ نہانے اور پینے کے لئے بہترین ٹھنڈا پانی ہے
43 وَوَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِكْرَى لِأُوْلِي الْأَلْبَابِ
(43) اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال عطا کردیئے اور اتنے ہی اور بھی دیدئے یہ ہماری رحمت اور صاحبانِ عقل کے لئے عبرت و نصیحت ہے
44 وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِب بِّهِ وَلَا تَحْنَثْ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ
(44) اور ایوب تم اپنے ہاتھوں میں سینکوں کا مٹھا لے کر اس سے مار دو اور قسم کی خلاف ورزی نہ کرو - ہم نے ایوب کو صابر پایا ہے - وہ بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا ہے
45 وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إبْرَاهِيمَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ أُوْلِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ
(45) اور پیغمبر ہمارے بندے ابراہیم, اسحاق اور یعقوب کا ذکر کیجئے جو صاحبانِ قوت اور صاحبانِ بصیرت تھے
46 إِنَّا أَخْلَصْنَاهُم بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ
(46) ہم نے ان کو آخرت کی یاد کی صفت سے ممتاز قرار دیا تھا
47 وَإِنَّهُمْ عِندَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْأَخْيَارِ
(47) اور وہ ہمارے نزدیک منتخب اور نیک بندوں میں سے تھے
48 وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ وَكُلٌّ مِّنْ الْأَخْيَارِ
(48) اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو بھی یاد کیجئے اور یہ سب نیک بندے تھے
49 هَذَا ذِكْرٌ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ
(49) یہ ایک نصیحت ہے اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے بہترین بازگشت ہے
50 جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ
(50) ہمیشگی کی جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہوں گے
51 مُتَّكِئِينَ فِيهَا يَدْعُونَ فِيهَا بِفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ وَشَرَابٍ
(51) وہاں تکیہ لگائے چین سے بیٹھے ہوں گے اور طرح طرح کے میوے اور شراب طلب کریں گے
52 وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ أَتْرَابٌ
(52) اور ان کے پہلو میں نیچی نظر والی ہمسن بیبیاں ہوں گی
53 هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ
(53) یہ وہ چیزیں ہیں جن کا روز قیامت کے لئے تم سے وعدہ کیا گیا ہے
54 إِنَّ هَذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِن نَّفَادٍ
(54) یہ ہمارا رزق ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے
55 هَذَا وَإِنَّ لِلطَّاغِينَ لَشَرَّ مَآبٍ
(55) یہ ایک طرف ہے اور سرکشوں کے لئے بدترین بازگشت ہے
56 جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا فَبِئْسَ الْمِهَادُ
(56) جہّنم ہے جس میں یہ وارد ہوں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے
57 هَذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ
(57) یہ ہے عذاب اس کا مزہ چکھیں گرم پانی ہے اور پیپ
58 وَآخَرُ مِن شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ
(58) اور اسی قسم کی دوسری چیزیں بھی ہیں
59 هَذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ إِنَّهُمْ صَالُوا النَّارِ
(59) یہ تمہاری فوج ہے اسے بھی تمہارے ہمرا ہ جہّنم میں ٹھونس دیا جائے گا خدا ان کا بھلا نہ کرے اور یہ سب جہّنم میں جلنے والے ہیں
60 قَالُوا بَلْ أَنتُمْ لَا مَرْحَبًا بِكُمْ أَنتُمْ قَدَّمْتُمُوهُ لَنَا فَبِئْسَ الْقَرَارُ
(60) پھر مرید اپنے پیروں سے کہیں گے تمہارا بھلا نہ ہو تم نے اس عذاب کو ہمارے لئے مہیاّ کیا ہے لہٰذا یہ بدترین ٹھکانا ہے
61 قَالُوا رَبَّنَا مَن قَدَّمَ لَنَا هَذَا فَزِدْهُ عَذَابًا ضِعْفًا فِي النَّارِ
(61) پھر مزید کہیں گے کہ خدایا جس نے ہم کو آگے بڑھایا ہے اس کے عذاب کو جہّنم میں دوگنا کردے
62 وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَى رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الْأَشْرَارِ
(62) پھر خود ہی کہیں گے کہ ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جنہیں شریر لوگوں میں شمار کرتے تھے
63 أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيًّا أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ
(63) ہم نے ناحق ان کا مذاق اڑایا تھا یا اب ہماری نگاہیں ان کی طرف سے پلٹ گئی ہیں
64 إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَهْلِ النَّارِ
(64) یہ اہل جہنمّ کا باہمی جھگڑا ایک امر برحق ہے
65 قُلْ إِنَّمَا أَنَا مُنذِرٌ وَمَا مِنْ إِلَهٍ إِلَّا اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
(65) آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ڈرانے والا ہوں اور خدائے واحد و قہار کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے
66 رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ
(66) وہی آسمان و زمین اور ان کی درمیانی مخلوقات کا پروردگار اور صاحبِ عزت اور بہت زیادہ بخشنے والا ہے
67 قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ
(67) کہہ دیجئے کہ یہ قرآن بہت بڑی خبر ہے
68 أَنتُمْ عَنْهُ مُعْرِضُونَ
(68) تم اس سے اعراض کئے ہوئے ہو
69 مَا كَانَ لِي مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلَإِ الْأَعْلَى إِذْ يَخْتَصِمُونَ
(69) مجھے کیا علم ہوتا کہ عالم بالا میں کیا بحث ہورہی تھی
70 إِن يُوحَى إِلَيَّ إِلَّا أَنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
(70) میری طرف تو صرف یہ وحی آتی ہے کہ میں ایک کھلا ہوا عذاب الہٰی سے ڈرانے والا انسان ہوں
71 إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِن طِينٍ
(71) انہیں یاد دلائیے جب آپ کے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں گیلی مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں
72 فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ
(72) جب اسے درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب سجدہ میں گر پڑنا
73 فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ
(73) تو تمام ملائکہ نے سجدہ کرلیا
74 إِلَّا إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنْ الْكَافِرِينَ
(74) علاوہ ابلیس کے کہ وہ اکڑ گیا اور کافروں میں ہوگیا
75 قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ
(75) تو خدا نے کہا اے ابلیس تیرے لئے کیا شے مانع ہوئی کہ تو اسے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے دست قدرت سے بنایا ہے تو نے غرور اختیار کیا یا تو واقعا بلند لوگوں میں سے ہے
76 قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
(76) اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے پیدا کیا ہے
77 قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ
(77) ارشاد ہوا کہ یہاں سے نکل جا تو مررَود ہے
78 وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِي إِلَى يَوْمِ الدِّينِ
(78) اور یقینا تیرے اوپر قیامت کے دن تک میری لعنت ہے
79 قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
(79) اس نے کہا پروردگار مجھے روز قیامت تک کی مہلت بھی دیدے
80 قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ
(80) ارشاد ہوا کہ تجھے مہلت دیدی گئی ہے
81 إِلَى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ
(81) مگر ایک معّین وقت کے دن تک
82 قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
(82) اس نے کہا تو پھر تیری عزّت کی قسم میں سب کو گمراہ کروں گا
83 إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ
(83) علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنالیا ہے
84 قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ
(84) ارشاد ہوا تو پھر حق یہ ہے اور میں تو حق ہی کہتا ہوں
85 لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكَ وَمِمَّن تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ
(85) کہ میں جہنمّ کو تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے بھر دوں گا
86 قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ
(86) اور پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی تبلیغ کا کوئی اجر نہیں چاہتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والا غلط بیان ہوں
87 إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
(87) یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک نصیحت ہے
88 وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَأَهُ بَعْدَ حِينٍ
(88) اور کچھ دنوں کے بعد تم سب کو اس کی حقیقت معلوم ہوجائے گی
ایرانی رہنما انتہائی ہوشیار آدمی ہے
اٹلی کے محقق اور رائٹر پریکولو فورناچاری نے ’’بوتیا‘‘ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے رہبر انقلاب کے حالیہ دنوں یورپ اور شمالی امریکہ کے جوانوں کے نام لکھے گئے خط کی تاثیر کے بارے میں کہا: ایران کے رہنما آیت اللہ خامنہ ای کا خط صرف یورپ اور امریکہ کے جوانوں کے نام نہیں ہے بلکہ انہوں نے اپنے خط میں بہت باریکی سے پوری دنیا کو مخاطب قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا: ایرانی رہنما نے جوانوں کے ساتھ بہت صمیمی انداز سے گفتگو کی ہے اور یہ نکتہ مسلمانوں کے لیے بہت مثبت تبلیغ ہے اور خودبخود دھشتگردی اور مسلمانوں کے انتہا پسند ہونے کے تصور کو زائل کر دیتا ہے۔
فورناچاری نے کہا: جب میں نے اس خط کو پڑھا تو مجھے محسوس ہوا کہ ایرانی رہنما نے نہ صرف مسلمانوں کو آپسی اتحاد کی دعوت دی ہے بلکہ ان کا مقصد یہودیوں عیسائیوں اور تمام دیگر ادیان کے ماننے والوں کو حتی یورپین جو اندرونی چپکلش کا شکار ہیں انہیں بھی اتحاد کی دعوت دی ہے۔
اس اطالوی محقق نے کہا: اس خط کا اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ حقیقی اسلام پہچانا جائے اس طریقے سے کہ عراق اور دیگر اسلامی ممالک کے مسلمانوں کے لیے بھی ان کے دین میں کوئی مبہم اور مجہول چیز باقی نہ رہے۔
انہوں نے کہا: ایران رہنما انتہائی ہوشیار آدمی ہے انہوں نے اس خط کے ذریعے خود کو بھی اور اسلام کو بھی پوری دنیا میں پہچنوا دیا ہے اور پوری دنیا کے لوگوں نے ان کی عظمت اور زیرکی کو درک کر لیا ہے۔
توہین رسالت کا مقصد، دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ دینا
تہران کے خطیب نماز جمعہ آیۃ اللہ امامی کاشانی نے کہا ہے کہ توہین رسالت سے دشمنوں کا مقصد، دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ دینا ہے-
آیۃ اللہ امامی کاشامنی نے پیغمبر اسلام(ص) کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے شرمناک اقدامات عمل میں لانے سے دشمن کا مقصد، دنیا میں دین اسلام کی نسبت خوف پیدا کرنا ہے- انھوں نے اردنی پائلٹ کو نذر آتش کئے جانے سے متعلق گروہ کے اقدام کی بھی مذمت کی اور کہا کہ داعش، اسلام کا چہرا بگاڑ کر پیش کرنے کیلئے، عالمی استکبار کا ہی پروردہ، ایک دہشتگرد گروہ ہے- تہران کے خطیب نماز جمعہ آیۃ اللہ امامی کاشانی نے مغربی جوانوں کے نام قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے پیغام کو، ان کی فطرت کو اجاگر کرنے کیلئے ایک گرانقدر پیغام قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ، قائد انقلاب اسلامی کے اس پیغام کو، ایک شرعی فریضے کی حیثیت سے دیکھیں- انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مغرب میں بعض لوگ، قرآن و اسلام کے حقائق سے آگاہی و معرفت کے خواہاں ہیں، کہا کہ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے اس پیغام میں مغربی جوانوں کو اسلام کے حقائق سے واقفیت حاصل کرنے کی دعوت دی ہے- آیۃ اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ نظام اسلام کا وقار ہی، اس بات کا باعث بنا ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ ایرانی قوم کے حقوق کے بارے میں ڈٹ کر مذاکرات کررہی ہے- تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ فجر سٹیلائٹ کو زمین کے مدار میں بھیجنا، ایرانی جوانوں اور ماہرین کی علمی و سائنسی توانائی کا مظہر ہے-
لبنان، سیاسی پارٹیوں کی جانب سے حزب اللہ کی قدردانی
لبنان کی مختلف جماعتوں نے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے میں حزب اللہ کی توانائی کی قدردانی کی ہے-
لبنان کی سیاسی جماعتوں نے جمعرات کے روز بیروت میں اپنی ایک نشست میں دہشتگرد گروہوں کے مقابلے میں لبنانی فوج سے اپنی یکجہتی کی کا اعلان کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے مقابے میں حزب اللہ کی آمادگی کی قدردانی کی- ان جماعتوں نے اپنے اجلاس میں دہشتگردوں کا نشانہ بننے اور ان کے ہاتھوں اغوا ہونے والے لبنانیوں کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی فوجیوں اور دہشتگردوں کے مقابلے میں علاقے میں حزب اللہ کی توانائی میں اضافے کی علامت ہے- دوسری جانب حزب اللہ کے نائب سربراہ جنرل شیخ نعیم قاسم نے جنوبی لبنان میں صیہونی فوجیوں کے خلاف کاروائی کو ایک اور کامیابی سے تعبیر کیا ہے- انھوں نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ شبعا کے علاقے میں حزب اللہ کی کاروائی اس کی تیسری کامیابی شمار ہوتی ہے- انھوں نے کہا کہ حزب اللہ، صیہونی فوجیوں کی کسی قسم کی جارحیت کا بھرپور منھ توڑ جواب دیگی- واضح رہے کہ شام کے جنوبی علاقے قنیطرہ میں صیہونی حکومت کی ایک فضائی کاروائی میں حزب اللہ کے چھے بہادر جانثار شہید ہوگئے تھے جس کے جواب میں حزب اللہ نے بھی صیہوونی فوجیوں کے خلاف ایک بڑی کاروائی کرکے متعدد صیہونیوں کو ہلاک و زخمی کردیا-