دفاعی طاقت کے ساتھ ساتھ حملے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرنا چاہئے

Rate this item
(0 votes)
دفاعی طاقت کے ساتھ ساتھ حملے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرنا چاہئے

رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے دفاعی صنعت کی نمائش کا معائنہ اور وزارت دفاع کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات

تہران کے حسینیہ امام خمینی میں وزارت دفاع کی کی جانب سے ڈیفنس انڈسٹری کی جدید مصنوعات اور ایجادات کی نمائش لگائی گئی۔ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نمائش میں رکھے گئے دفاعی وسائل کا کہ جو ایرانی دانشوروں اور ماہرین کی انتھک محنت و لگن اور اختراعی صلاحیتوں کے ثمرات کا مظہر ہیں، دو گھنٹے سے زیادہ دیر تک معائنہ کیا۔

اس نمائش میں میزائل، ریڈار، ڈرون طیارے، بکتر بند گاڑیوں اور سمندری، آپٹیکل اور دوسرے مواصلاتی ذرائع سے متعلق پیشرفتہ وسائل اور جدید ساز و سامان رکھا گیا تھا۔
اس نمایش کے پہلے حصے میں نزدیک، متوسط اور دور مار میزائیلوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔
سطح سمندر پر تیرنے والے مختلف سائونڈ نیویگیشن اور رینجنگ سسٹم کہ جنہیں مقامی طور پر وزارت دفاع نے ڈئزائین اور تیار کیا ہے اس نمایش کا ایک اہم حصہ تھا جس کا رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاینہ کیا۔
انواع و اقسام کے ریڈار سسٹم بھی اس نمایش گاہ کا حصہ تھے۔ اس حصے میں وزارت دفاع کے افسران نے باور ۳۷ نامی ریڈار سسٹم کے بارے تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ یہ ریڈار سسٹم اپنے غیر ملکی حریف حریف سسٹم کے مقابلے میں مزید پیشرفتہ سسٹم تصور کیا جاتا ہے۔
نمایش میں اسلامی جمہوریہ ایران کا مقامی طور پر تیار کردہ کمپیوٹر آپریٹنگ سسٹم، نیشنل سیف کمپیوٹر سسٹم، ڈیجیٹل براڈ بینڈ کمیونیکیشن سسٹم، ایڈوانس سیٹیلائیٹ ٹیکنالوجی، الیکٹرونک وار ایکوپمنٹ اور میزائیل لانچر اس نمایش میں موجود اہم ایجادات تھیں جن کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کو رپورٹ پیش کی گئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نمائش کا معائنہ کرنے کے بعد وزارت دفاع کے عہدیداروں، حکام، محققین اور ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے دفاع اور حملے کی توانائی میں اضافے کو ملک کا مسلمہ حق قرار دیا اور دفاعی توانائی میں مسلسل اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایسی دنیا میں جہاں توسیع پسند طاقتیں اور اخلاقیات، ضمیر اور انسانیت سے بے بہرہ قوتیں حکومت کر رہی ہیں جو ملکوں کے خلاف جارحیت کرنے اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرنے میں ذرہ برابر بھی دریغ نہیں کرتیں، دفاعی صنعت کی توسیع ایک مکمل فطری عمل ہے، کیونکہ جب تک یہ طاقتیں کسی بھی ملک کے اقتدار کا احساس نہیں کریں گی سیکورٹی اور امن و امان کی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دفاعی صنعت کی ایجادات و اختراعات کی نمائش کو بہت شیریں اور مسرت بخش قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ اس خوشی کی اہم وجہ ملکی دفاع او دفاعی توانائی میں اضافے اور وسعت کے علاوہ ماہر، محقق، اہل فکر و عمل اور صاحب ایمان افراد سے ملاقات ہے جو انتہائی فرحت و مسرت کا باعث ہے۔
آپ نے فرمایا کہ دفاعی صنعت کے شعبے میں اس طرح کا افراد کا وجود گراں بہا جواہرات کی مانند ہے جس کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے بعد دفاعی صنعت و توانائی کی وسعت پر اپنی خاص تاکید کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسے حالات میں جب عالمی استعمار نے اپنے پنجے ہر طرف گاڑے ہوئے ہیں اور ان کے وجود سے رحم کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی، وہ دہشتگردی سے مقابلے کے بہانے علی الاعلان شادی بیاہ کی تقریبات اور اسپتالوں پر بمباری کر رہے ہیں اور سیکڑوں انسانوں کو خاک و خوں میں غلطاں کر دیتے ہیں اور وہ کسی بھی ادارے اور تنظیم کے سامنے جوابدہ بھی نہیں ہیں تو ہمیں بھی چاہئے کہ  ہم کہ اپنی دفاعی قوت و توانائی کو بڑھائیں تاکہ یہ توسیع پسند طاقتیں اپنے مدمقابل خطرے کا احساس کرتی رہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ البتہ ہم دفاعی صنعت کی توسیع کے سلسلے میں کچھ حدود کے قائل ہیں اور کیمیائی ہتھیار اور ایٹمی ہتھیار جیسے عام تباہی کے ہتھیار تیار کرنے کو اپنے مذہبی عقاید کی بنیاد پر ممنوع سمجھتے ہیں۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ کیمیائی ہتھیار کا امتناع حملے کے موضوع سے مخصوص ہے، مگر کیمیائی حملے کے جواب میں دفاعی شعبوں میں توانائی کو وسعت دینے میں کوئی مشکل نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان محدودیتوں کے علاوہ دیگر میدانوں میں دفاعی و عسکری توانائی بڑھانے کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی محدودیت نہیں ہے، بلکہ ان میدانوں میں پیشرفت حاصل کرنا ایک فریضہ اور ذمہ داری ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اسٹریٹیجک پوزیشن اور مغربی ایشیا کے خطے کی حساسیت نیز استعماری طاقتوں کے حرص و طمع کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک، قوم اور مستقبل کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے دفاعی طاقت کے ساتھ ساتھ حملے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرنا چاہئے۔
آپ نے بعض ملکوں سے ایران کے دفاعی وسائل خریدنے پر استکباری طاقتوں کی برہمی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاقتیں جو عقل اور انصاف کی دعویدار ہیں اور بعض دفاعی وسائل رکھنے کی صلاحیت موجود ہونے یا موجود نہ ہونے کے بارے میں دوسرے ملکوں کے لئے فیصلہ صادر کرتی رہتی ہیں، خود کسی بھی اخلاقی اصول کی پابند نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی حکومت کے پاس اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں کسی طرح کا بھی بیان دینے کی اخلاقی لیاقت نہیں ہونے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ خواہ وہ سیاسی جماعت ہو جس کے ہاتھ میں اس وقت امریکا کا اقتدار ہے یا وہ جماعت جس کی ماضی میں حکومت تھی، کسی کے پاس بھی یہ اخلاقی صلاحیت نہیں ہے، کیونکہ دونوں سیاسی جماعتیں گوناگوں جرائم اور المناک حادثات کی مرتکب ہوتی رہی ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکا کی موجودہ حکومت کا سب سے بڑا گناہ خطرناک دہشت گردانہ نیٹ ورک کی تشکیل کو قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکا کی موجودہ حکومت بظاہر تو ایک دہشت گرد تنظیم پر حملہ کر رہی ہے، مگر ساتھ ہی دوسری دہشت گرد تنظیم کو بری الذمہ کر دیتی ہے، جو اخلاقیات پر سیاست کے غلبے کے شاخسانہ ہے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ امریکا کی سابق حکومت افغانستان اور عراق میں جرائم انجام پانے کی ذمہ دار ہے، جن کے نتیجے میں کئی لاکھ بے گناہ افراد مارے گئے، یہاں تک کہ کئی ہزار عراقی سائنسدانوں کو قاتل گروہ بلیک واٹر نے نشاندہی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ بنابریں امریکا کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں سے کوئی بھی جماعت اخلاقیات کے اعتبار سے دوسری جماعت سے بہتر نہیں ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم امریکا میں اس طرح کی حکومتوں کا سامنا کر رہے ہیں، اور اگر ہم سمجھیں کہ مذاکرات کے ذریعے ان کے ساتھ کوئی مفاہمت ہو سکتی ہے یا کسی مشترکہ نقطہ تک پہنچا جا سکتا ہے تو یہ بہت بڑی بھول ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکا سے مذاکرات نہ کرنے پر میری تاکید کی یہی وجہ ہے اور تجربے سے ثابت بھی ہو گیا کہ مذاکرات میں امریکی، مفاہمت کے بجائے اپنے مطالبات مسلط کرنے کی فکر میں رہتے ہیں اور اس کی واضح مثال یہی حالیہ مسائل ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں وزاردت دفاع اور مسلح افواج کے ماہرین اور محققین کی قدردانی کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ ملکی دفاع کی صنعت میں ترقی و پیشرفت کی ایک اہم وجہ دفاعی صنعت کا نالج بیسڈ اداروں اور یونیورسٹیوں سے براہ راست رابطہ ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے صنعت اور یونیورسٹیوں کے باہمی رابطے سے متعلق اپنی نصیحتوں کی پے در پے تکرار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تعاون دونوں شعبوں کے لئے مفید ہے اور اس کی واضح مثال کا ہم وزارت دفاع میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔
آپ نے اس ترقی و پیشرفت کو ملک میں گذشتہ بارہ سالوں کے دوران عظیم علمی حرکت کا ثمر قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ سافٹ ویئر اور دوسرے علمی میدانوں میں شروع ہونے والی تحریکوں نے آج رائے عامہ کی شکل اختیار کر لی ہے اور ہمارے جوان طالبعلموں نے کامیابی کے ساتھ علمی سرحدوں کی رکاوٹوں کو عبور کر لیا ہے اس لئے اسی پوری قوت کے ساتھ جاری رہنا چاہئے کیونکہ یہ ترقی و پیشرفت ہر میدان میں جدید پیشرفت و ترقی کا زمینہ ساز ثابت ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے قبل وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے دفاعی صنعت کی سطح پر انجام پانے والی سرگرمیوں، وزارت دفاع کے کارکنان کے درمیان نیٹ ورک کی تشکیل اور یونیورسٹیوں اور نالج بیسڈ اداروں کے درمیان منسجم رابطوں اور ایجادات کے بارے میں اجمالی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ملکی دفاعی صنعت صنعت اور نالج بیسڈ انفرا اسٹرکچر کی حامل ہونے کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی تمام تر ضرورتوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 

Read 1503 times