سلیمانی

سلیمانی

ائیجریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ زکزاکی نے کہا ہے کہ غربی اورصیہونی اتحاد کبھی بھی فتح حاصل نہیں کر پائے گا اورایران اسلامی اوردنیا کے اندر اسلامی نور کو بجھا نہیں پائے گا۔

انہوں نے انقلاب اسلامی کی چوالیسویں سالگرہ کے عنوان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امام خامنہ ای وہی امام خمینیؒ ہیں اورہم کہہ سکتے ہیں کہ امام خمینیؒ اگرچہ جسمانی طور پر ہمارے درمیان نہیں لیکن ان کی روح امام خامنہ ای میں موجود ہے۔

انہوں نے نائیجریا میں اسلامی تحریک کی تمام تر مخالفت، تشدد اور دشمنی کے باوجود ترقی اور پیشرفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک انشاء اللہ حضرت صاحب الزمان (عج) کے ظہور تک جاری رہے گی اور کوئی بھی طاقت اس کا راستہ نہیں روک سکتی۔

شیخ زکزاکی نے نائیجریا میں شیعوں کے علاوہ اہل سنت اورعیسائیوں کے اسلامی تحریک کو پسند کرنے اور اس کا حصہ بننے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اہل سنت ، اہل تشیع اورحتی عیسائی بھی سب عدالت اورانسانیت کے ساتھ زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں اور ان کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ اسلامی تحریک ہی وہ تحریک ہے جو امور کی اصلاح کر سکتی ہے اور عوام کو مشکلات سے نکال سکتی ہے۔

انہوں نے جیل میں گزرے سالوں میں اسلامی تحریک کے جاری رہنے کے راز سے پردہ ہٹاتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پہلی بار نہیں تھا کہ میں جیل گیا ہوں، تحریک کی فعالیت ہرگز نہیں رکی اورمیرے جیل جانے سے بھی یہ تحریک جاری رہی ہے اور الحمداللہ برادران موجود ہیں جو اپنے وظیفہ پر عمل درآمد کرکے اس تحریک کا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شیخ زکزاکی 1935 میں نائیجریا کی ریاست کادونا کے علاقہ زاریا میں پیدا ہوئے، وہ اسلامی تحریک کے بانی اور ایک باتجربہ سیاستدان ہیں۔ انہوں نے اپنی جوانی میں امام خمینیؒ کے افکار سے آشنائی حاصل کی، ان سے متاثر ہوکر دینی اوراجتماعی سرگرمیوں کا آغاز کیا ۔

انہوں نے 1979 میں پیرس میں امام خمینیؒ سے ملاقات کی اوران کی شخصیت سے بہت زیادہ متاثر ہوئے،انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد وہ ایران آئے اور قم میں اپنی دینی تعلیم کا آغاز کیا اورتعلیم کے بعد واپس اپنے وطن نائیجریا لوٹ گئے اور وہاں پر انہوں نے اسلامی تحریک کی بنیاد رکھی اور پورے نائیجریا اورہمسایہ ممالک میں دینی مدارس کی بنیاد ڈالی جن کی تعداد 300 سے زیادہ ہے۔

اپنی دینی اور تبلیغی فعالیت کیوجہ سے انہیں کئی بار گرفتار کیا گیا۔ 2015 میں نائیجریا میں ان کے مرکز امام بارگاہ بقیہ اللہ میں فوج نے حملہ کر دیا جس میں سینکڑوں افراد شہید ہوگئے جن میں شیخ زکزاکی کی اپنے بیٹے بھی شامل تھے اور اس میں ان کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی، انہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔ ابھی تک شیخ زکزاکی کے چھ بیٹے ، ان کی بہنوں اوربھائیوں کے بیٹے بھی گزشتہ سالوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ نائیجریا کی حکومت نے شیخ زکزاکی کی والدہ اور ان کے شہید بیٹوں کی قبور کو بھی ملیامیٹ کر دیا ہے

شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کے موقع پر کہا ہے کہ 1979ء میں انقلاب اسلامی جن آفاقی اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ ایسے ہیں کہ جس پر امت مسلمہ اور تمام باشعور انسان متحد و متفق ہے، انقلاب اسلامی کے لئے عوامی جدوجہد کا طریقہ کار اختیار کیا گیا جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔ چنانچہ اگر امت مسلمہ کے اندر ملی یکجہتی کو مضبوط بناکر کوشش کی جائے اور عوام کو متحرک کیا جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کا بھی سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن و سنت کی آفاتی تعلیمات کا نفاذ ہو، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ ہو، اتحاد کی فضاء قائم ہو لٰہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں اور پرامن عوامی جدوجہد کے ذریعہ تبدیلی لانے کی جدوجہد کریں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینیؒ نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم ص کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوﺅں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی کرہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرات و استقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے، جس کی قیادت رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ کررہے ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہوکرمختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے مگر انقلاب کے خلاف یہ تمام سازشیں ناکام ہونگی کیونکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کا ایک ہی راز ہے کہ یہ محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ آفاقی شعوری انقلاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے، جس کے لیے سینکڑوں علماء، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشوروں اور عوام نے اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل، اپنے سرمائے، اپنی ذات اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت کو مضبوط کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے۔ اسی درس اخوت و وحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں پھیل رہے ہیں چنانچہ پاکستان میں تمام مکاتب فکر کو مشترکات پر اکٹھا کرنے کا اعزاز ہمیں حاصل ہوا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بھی آئین کی روشنی میں ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاء پیدا ہو، عوام کو پرسکون زندگی نصیب ہو، لہٰذا عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کرکے پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی۔

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تہران کے آزادی اسکوائر پر چوالیسویں جشن انقلاب کے شرکا سے اپنے خطاب میں جشن انقلاب کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری، صدی کا معجزہ اور ایران سے استبداد اور اس سے وابستگی کے خاتمے اور استقلال و آزادی اور اسلامی جمہوریہ کے آغاز کا دن ہے۔ صدر مملکت نے ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ایرانی عوام کے ملین مارچ میں کی جانے والی بھرپور شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دن ایرانی عوام نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای، شہدائے انقلاب، اور انقلاب کی اعلی و ارفع امنگوں سے عہد و پیمان کیا اور یہ میثاق ووٹ کی اہمیت سے کہیں زیادہ بالاتر ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے مختلف شعبوں منجملہ سائنس و ٹیکنالوجی، اقتصادی اور دفاعی نیز میڈیکل و صحت کے شعبوں میں ایران کی ترقی و پیشرفت اور کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے شعبوں میں ایران کا شمار علاقے میں اس وقت صف اول اوردنیا کے چوتھے ، پانچویں اور چھٹے ملک کی حیثیت سے ہوتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مختلف شعبوں میں ایران کی شاندار ترقی و پیشرفت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ دشمن ایران کی پیشرفت کو برداشت نہیں کرپا رہا ہے۔

صدر مملکت رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آج تمام دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود مختلف سائنسی، اقتصادی اور دفاعی، اور میڈیکل سائنس کے میدانوں میں غیر معمولی ترقی کی ہے اور یہ کامیابی دشمن کو برداشت نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے جب یہ دیکھا کہ ایرانی عوام کی ترقی و پیشرفت کو نہیں روکا جاسکتا تو انہوں نے ایران میں بلوے اور ہنگامے کرانے کا منصوبہ تیار کرلیا لیکن انہیں ان سازشوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
صدر ابراہیم رئیسی نے جشن انقلاب کی ریلیوں میں کروڑوں ایرانیوں کی شرکت کو ایرانی عوام کے قومی اتحاد کا شاندار جلوہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پچھلے دنوں ہونے والے بلووں میں، دشمن کے فریب میں آگئے تھے انہیں یہ جان لینا چـاہئے کہ قوم کی آغوش کھلی ہوئی ہے اور وہ دوبارہ قوم کی آغوش میں لوٹ آئیں اور ہماری حکومت رہبرانقلاب اسلامی کی پدرانہ محبت وشفقت کو عملی شکل دے گی۔
انھوں نے اپنے خطاب میں ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے میں جانی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران مشکل کی گھڑی میں اپنے دوست اور ہمسایہ ملکوں کے ساتھ کھڑا ہے اور دشمن کو جان لینا چاہئے کہ اگر وہ اس علاقے میں اپنا قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے تو سخت غلطی میں ہے-
صدر مملکت نے کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ علاقے کی سلامتی کی ضمانت، علاقے سے امریکی فوجیوں کا انخلا ہے۔

تہران : ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی 44 ویں سالگرہ پر پورا ملک امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ جشن انقلاب کی 44 ویں بہار کا سلسلہ صبح ہوتے ہی ہوگیا۔ ملک کے 1400 چھوٹے بڑے شہروں اور چار ہزار سے زائد دیہی علاقوں میں مختلف شکلوں میں عوامی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ پورے میں صبح ٹھیک ساڑھے نو بجے ریلیوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ ریلیوں کے شرکا نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ، ولی امرمسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر اٹھارکھی ہیں۔ تہران میں مرکزی تقریب آزادی اسکوائر پر ہوئی۔جشن آزادی کی خصوصی تقریبات کا سلسلہ گزشتہ شب سے ہی اپنے عروج کو پہونچ گیا جس کے تحت ملک کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں بڑے زور و شور سے جشن منایا گیا، آتش بازی اور نوربارانی کا خاص اہتمام ہوا اور اسلامی اقدار پر استوار انقلاب کی نعمت پر بطور شکرانہ پورے ملک نے ٹھیک نو بچے صدائے اللہ اکبر بلند کی۔ دارالحکومت تہران میں بھی اہم مراکز پر جشن انقلاب کی خصوصی تقریبات منعقد ہوئیں اور بھرپور لآتشبازی کی گئی۔ شہر کے آزادی اسکوائر بھی جشن کا خصوصی سماں نظر آیا جس کے دوران اسلامی انقلاب کی 44ویں فجر کے طلوع ہونے پر آزادی ٹاور پر ایک طلائی تمغہ بھی آویزاں کیا گیا اور ملک کے معروف ترانہ خواں اور فنکار حضرات نے قومی و ملی ترانے پیش کئے۔

دمشق: انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے امریکا نے شام میں تباہ کن زلزلے سے متاثرین کے لئے کسی بھی قسم کی امداد دینے سے انکار کردیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے بدھ کو نامہ نگاروں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم شام میں جاری امدادی کارروائیوں کے دوران کسی بھی طرح کی مدد نہیں کریں گے۔ شام میں ہمارے انسان دوستانہ مراکز ہیں اور ہم انہیں بجٹ فراہم کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر یہ کہہ رہے ہیں کہ زلزلے سے متاثرین کو نجات دلانے کے عمل میں ہم شام کی کوئی مدد نہیں کریں گے۔ انٹونی بلنکن نے یہ ایسے وقت کہا ہے جب متاثرین کو فوری طور پر عالمی سطح کی انسان دوستانہ امداد کی اشد ضرورت ہے ۔

﴿1﴾ وَالْفَجْرِ
(1) قسم ہے فجر کی


﴿2﴾ وَلَيَالٍ عَشْرٍ
(2) اور دس راتوں کی

ایران کے تمام شہروں اور قصبوں و دیہاتوں میں گیارہ فروری کے جشن انقلاب کا ملین مارچ ہفتے کی صبح  شروع ہو جائے گا جس میں کروڑوں کی تعداد میں ایرانی عوام شرکت کرکے اسلامی انقلاب کی امنگوں اور اقدار سے اپنی وفادار کا بھر پور اعلان کریں گے 
اسلامی تبلیغات کی کوآرڈینیشن کونسل کے چیئرمین نے اعلان کیا ہے کہ جشن انقلاب کی ریلیاں  ایران کے ایک ہزار چار سو سے زائد شہروں اور اڑتیس ہزار قصبوں اور دیہاتوں میں نکالی جائیں گی۔
دارالحکومت تہران میں بھی ہمیشہ کی طرح عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت سے ایک اور تاریخی کارنامہ رقم کیا جائے گا۔
اسلامی تبلیغات کی کوآرڈینیشن کونسل کے چیئرمین موسی پور نے کہا کہ جشن انقلاب کی ریلیوں  کے راستوں میں واقع اسٹالوں میں ایرانی ہنری اور دستکاری صنعتوں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
تہران میں جشن انقلاب کے  اجتماع سے صدر رئیسی  خطاب کریں گے 

سحرنیوز/عالم اسلام: شام کے صدر بشار اسد نے خاتون اول کے ساتھ حلب کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حلب میڈیکل یونیورسٹی کے ہسپتال میں زلزلے میں زخمی ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس کے علاوہ انہوں نے امدادی کارروائی کا قریب سے جائزہ لیا اور ضروری اقدامات کی ہدایات دیں۔
اس درمیان، بشار اسد نے عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کے سربراہ ابوفدک المحمداوی سے بھی ملاقات کی جو شامی زلزلہ زدگان تک امداد پہنچانے کے لئے پوری ٹیم کے ساتھ حلب پہنچے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ دنیا بھر سے ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے کے لئے تعزیتی پیغامات تو جاری ہو رہے ہیں لیکن امریکہ کے دباؤ اور عائد پابندیوں کے نتیجے میں دمشق تک امداد کا سلسلہ انتہائی محدود پیمانے پر انجام دیا گیا ہے۔ ایران، عراق لبنان  روس اور چند گنے چنے ممالک، ان تمام پابندیوں کے باوجود دمشق کو امدادی سامان فراہم کر رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے   ریسکیو اور میڈیکل ٹیمیں بھی شام کے مختلف شہروں کی جانب روانہ کر دی ہیں۔

Friday, 10 February 2023 21:10

خوشبو کا سفر

قانونِ قدرت ہے کہ جب ظلم و ستم کا بے کراں سمندر اپنے کناروں سے بے کنار ہو جاتا ہے اور مظلوم کی داد و فریاد افلاک کے سینے کو چاک کرتے ہوئے عرشِ الٰہی کے زینے تک رساٸی حاصل کر لیتی ہے، تو ایسے میں اپنے بندوں پر حد سے زیادہ کریم ذاتِ خداوندِ متعال منصہء عالم پر اپنی کسی ایسی نشانی کو ظاہر کرتی ہے، جس کی ضیاء بار شعاٶں میں شب گزیدہ انسانیت اپنی نجات کی راہیں تلاش کرتی ہے۔ گردشِ زمانہ پر نظر رکھنے والے صاحبانِ نظر مدتِ دراز سے چودھویں صدی کے اختتام پر دنیا میں کسی بہت بڑی جوہری تبدیلی کا امکان دیکھ رہے تھے۔ بعض نے تو اس تبدیلی کو قیامت کا نام دے رکھا تھا۔ آخر چشمِ فلک نے دیکھا کہ افقِ عالم پر کوٸی ایسی شخصیت جلوہ گر ہوٸی ہے، جس نے عالمی کفر کے ایوانوں میں واقعی قیامت برپا کر دی ہے اور عالمی سیاست کے دھارے کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ روح اللہ کے نام سے قم کی مقدس سرزمین سے قیام کرنیوالے رجلِ فارس نے عیسیٰ روح اللہ کی طرح ”قم باذن اللہ“ کہہ کر دنیا کے مستضعفین کے بے جان پیکر میں ایسی روح پھونک دی، جس نے اڑھاٸی سو سالہ شہنشاہیت کے بت کو سرنگوں کرکے اس کی جگہ اسلامِ نابِ محمدی کا پرچم لہرا دیا۔

شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی چشمِ ادراک نے اس انقلابِ حقیقی کا مشاہدہ ایک صدی قبل کر لیا تھا اور اپنے ایک الہامی شعر میں اس بات کا اشارہ کر دیا تھا کہ ایران کی سرزمین سے ایک ایسا مردِ کامل ظہور کرے گا، جو اہلِ ایران کی غلامی کی زنجیروں کو کاٹ کر رکھ دے گا۔
می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند
دیدہ  ام  از  روزنِ  دیوارِ  زندانِ  شما
امام خمینی نے جب ایران کی سرزمین پر اپنا قدمِ مبارک رکھا تو اس کے نتیجے میں نہ صرف عالمی سامراجی نظام کے وجود میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگٸیں بلکہ لادینی نظریات پر مبنی کمیونزم کی ہڈیوں کے چٹخنے کی آوازیں بھی دنیا کے گوش و کنار میں سنی جانے لگیں۔ امام خمینی کی پیغمبرانہ قیادت میں برپا ہونیوالا یہ انقلاب ایک ایسا نظریاتی انقلاب ہے، جو محض ایک خطے تک محدود نہیں بلکہ اس کی خوشبو ہوا کے دوش پر سفر کرتی ہوٸی جغرافیاٸی حدود سے بالا تر سوچ کی وادیوں کی پیماٸی کر رہی ہے۔

آج دنیا کی مستضعف، مظلوم اور آزادی پسند اقوام اسی انقلاب کو اپنی مقاومت کا محور بناٸے ہوٸے دنیا کے ہر میدان میں سرگرم عمل ہیں۔ شام، عراق، لبنان، فلسطین، یمن اور کشمیر، جہاں بھی مظلوم و مہقور عوام دہشتگردوں، انتہا پسندوں، تکفیریوں اور ان کے سرپرستوں کیخلاف نبرد آزما ہیں، وہ سب خمینیء بت شکن کے افکار کو عمل کے سانچے میں ڈھال رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج صیہونیوں کے حاشیہ بردار اور آل سعود کے نمک خوار امام خمینی کے نقش قدم پر چلنے والے پیروانِ ولایت کے قدموں کی دھول کو اپنی جانب امڈتا ہوا ایک ایسا طوفان سمجھ رہے ہیں، جو ان کے تخت و تاج کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ ایران کا اسلامی انقلاب تقریباً اپنے نصف صدی کے سفر کے بعد آج پہلے سے زیادہ مضبوط اور توانا ہے۔

ایران آج زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ دفاعی شعبے میں اس کی ترقی حیرت انگیز ہے۔ فضاٸی برتری کو قاٸم رکھنے والی آج کی جدید ٹیکنالوجی، ڈرون ٹیکنالوجی ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی ایک امریکی ڈرون کا ہی نشانہ بنے تھے۔ آج ایرانی ڈرونز نے امریکہ اور اسراٸیل کی نیندیں حرام کی ہوٸی ہیں۔ روس جیسی اسلحہ ساز طاقت بھی آج ایرانی ڈرونز کی خریدار ہے۔ پاکستان میں آج کل معاشی ایمرجنسی کے نفاذ کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں ہمارے حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ ملکی حالات کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے ایران سے فوری نوعیت کے معاہدے کریں۔ تیل کی ترسیل ہو، گیس کی فراہمی ہو یا اقتصادی اور دفاعی تعاون، اس وقت جغرافیاٸی اور تزویراتی اعتبار سے ایران ہی وہ واحد ملک ہے، جو ان تمام میدانوں میں بغیر کسی کے دباٶ کے پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔
تہران ہو گر عالمِ مشرق کاجنیوا
شاید کرہءارض کی تقدیر بدل جاٸے
                                           (اقبالؒ)

تحریر: سید تنویر حیدر

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ایڈمرل علی شمخانی نے بدھ کے روز افغانستان اور علاقائی سلامتی کے بارے میں ماسکو فارمیٹ مشاورت 2023 میں خطاب کیا۔ علاقائی سلامتی کے لئے مشاورت کے اس پانچویں اجلاس میں جو ماسکو میں ہو رہا ہے، افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی قومی سلامتی کے سیکرٹریز اور مشیر شرکت کر رہے ہیں۔ اجلاس میں افغانستان کے موجودہ حالات اور اس کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

اجلاس روسی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نکولائی پیٹروشیف کی تقریر سے شروع ہوا جبکہ روس، ایران، بھارت، چین، تاجکستان، کرغزستان، ازبکستان اور ترکمانستان کی قومی سلامتی کے اداروں کے سیکریٹری، مشیر اور نمائندے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

ایرانی قومی سلامتی کے سیکریٹری نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغان شہری طویل عرصے سے جس عدم تحفظ کا شکار ہیں اسے خطے سے باہر کی ریاستوں کی مداخلت کی وجہ سے خطے کے تمام لوگوں کے لیے مشترکہ مصیبت نہیں بننے دیا جانا چاہیے۔

ایڈمرل علی شمخانی نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران اور افغانستان کے بدترین حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور اس وقت ایرانی حکومت اور عوام رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایت پر اور امریکہ کی طرف سے ایرانی عوام پر عائد کی گئی سخت، یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے باوجود بھی افغان عوام کی مدد اور میزبانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے افغانستان میں سلامتی کی صورتحال کے اس کے پڑوسیوں پر براہ راست اثرات کا حوالہ دیا اور کہا کہ افغانستان میں سلامتی، امن، استحکام اور ترقی کا حصول ہماری اہم ترجیحات میں شامل ہے۔

ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے زور دیا کہ صرف پڑوسیوں کی اجتماعی کوششیں افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کی ضمانت نہیں دے سکتیں بلکہ بد امنی، عدم تحفظ اور عدم استحکام کے شیطانی دائرے سے نکلنے کے لیے افغان گورننگ باڈی اور دیگر مقامی اسٹیک ہولڈرز کے عزم و ارادہ اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ 

شمخانی نے کہا کہ افغانستان کے قومی اتحاد کو فرقہ وارانہ اور نسلی تعصب کے بغیر سیاست اور حکومت میں اس ملک کے تمام لوگوں کی شرکت کے لیے زمین فراہم کر کے مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی اس میں مختلف شعبوں بالخصوص پڑوسیوں کے حوالے سے افغانستان کی اپنے ذمہ داریوں اور وعدوں پر مکمل وابستگی اور دہشت گرد گروہوں کو قابو کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کے ساتھ ساتھ افغانستان میں استحکام کے حصول کے لیے ضروری اقدامات بھی شامل ہیں۔

شمخانی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ کسی بھی قسم کے سیاسی نظام کا نفاذ اور بیرونی مداخلت صرف افغانستان میں عدم استحکام اور عدم تحفظ کو بڑھا دے گی اور وہاں ایک جامع حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ بنے گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کہ امریکہ افغانستان کو عدم تحفظ اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے افغانستان کی تباہی میں سب سے بڑا کردار ادا کیا وہ اب افغانستان کے اقتصادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے اخراجات فراہم کرنے کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں اور ہمیں انہیں اس ذمہ داری سے بچنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

شمخانی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے منجمد اثاثے اس ملک کے عوام کے ہیں اور ان کی بحالی اس ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کریں گے۔

شمخانی نے اپنی تقریر کے آخر میں ایک بار پھر افغانستان کی سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سماجی تعمیر نو اور ترقی کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا اور اجلاس میں شریک ممالک پر زور دیا کہ وہ ایک آزاد، محفوظ، مستحکم اور ترقی یافتہ افغانستان بنانے کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کریں۔