سلیمانی

سلیمانی

مسجد مسالک الجنان (جنت کے راستے)  براعظم افریقہ کی اہم مساجد میں شمار ہوتی ہے جو سینیگال میں واقع ہے۔ اس مسجد میں نو گنبد کے ساتھ پانچ مینار بھی ہیں جنکی بلندی 78 میڑ ہے جہاں دس ہزار نماز بیکوقت نماز ادا کرسکتے ہیں اور بیرونی صحن میں بیس ہزار کی الگ گنجایش موجود ہے۔ مغربی افریقہ کے عوام کی یہ مسجد سات سال کے عرصے میں چالیس ملین یورو کی لاگت سے تعمیر ہوئی ہے اور 2019 میں اس کا افتتاح کیا گیا۔

 

 
 
 

سحر نیوز/ دنیا: رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فیصد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلاموفوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔

برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے۔ اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔

سروے کے نتائج سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فیصد ہے۔

برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق 55 فیصد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

سحر نیوز/ ایران: ایک اسرائیلی ویب سائٹ نے ایرانی ڈرون سٹی کی نقاب کشائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ایران ڈرون طیاروں کی تعیناتی اور پیداوار کی اپنی صلاحیت بڑھا رہا ہے اور اس نے پہلے ہی حملہ روکنے کی صلاحیت کو فروغ دے دیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، جیوش نیوز سنڈیکیٹ (جے این ایس) نے زاگروس کے پہاڑوں کے دل میں ایرانی ڈرون سٹی کی نقاب کشائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ایران ڈرون طیاروں کی تعیناتی اور پیداوار کی صلاحیت بڑھا رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ تہران سٹیک ہتھیاروں، لانچ پیڈ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام پر کام کر رہا ہے، یہ سب غیر متناسب جنگ کے نظریے کا حصہ ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے ایرانی حکام کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اصرار کیا ہے کہ کچھ ایرانی ڈرون ماڈل گزشتہ سال مقبوضہ فلسطین میں بھیجے گئے تھے اور ان کا مقصد صیہونی حکومت کے خلاف "قبل از وقت حملہ" کرنا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں جنگ سے سیکھے گئے اسباق کی مدد سے یہ صلاحیت پیدا کر رہا ہے۔

صہیونی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران یمن، لبنان، شام اور عراق میں مزاحمتی گروہوں کو ڈرون برآمد کرتا رہتا ہے اور ڈرون، میزائل، کروز میزائل اور جنگی کشتیوں کے استعمال کے ایک اہم میدان کے طور سعودی عرب اور خلیج فارس کے بعض دیگر کے خلاف پر یمن کو استعمامل کر رہا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کا دعوی ہے کہ ایران نے ابابیل-2 ڈرون تیار کرنے کے لیے تاجکستان میں ایک ڈرون پلانٹک کا افتتاح کیا ہے جو ایران ایئرکرافٹ انڈسٹریل کمپنی کا نتیجہ ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے ایرانی ڈرون سٹی کے بارے میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں طاقت کے اظہار کے ایک حصے کے طور پر اور حالیہ سیکورٹی واقعات بشمول قتل و غارت گری اور پراسرار دھماکوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے، قومی ٹیلی ویژن پر خفیہ ڈرون طیاروں کے اڈے کی رپورٹ نشر کی کہ یہ خفیہ اڈہ مغربی ایران کے صوبہ کرمانشاہ میں واقع ہے جو عراق کی سرحد پر ہے اور ڈرون طیاروں کو اس جگہ سے مقبوضہ علاقوں میں بھیجنے کی تیار پوزیشن میں رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف آرمی اسٹاف "محمد حسین باقری نے جو ڈرون طیاروں کی رپورٹ نشر ہونے کے وقت وہاں موجود تھے،  کہا کہ دشمن کے سامنے حملے سے پہلے ہی حملہ کرنے کے لئے قدیمی ہتھیاورں کو چھوڑ کر نئے ہتھیاروں اور جدید و نئے جنگی طریقون کی ضرورت ہوتی ہےاور یہ بات یوکرین، عراق اور شام کی لڑائیوں میں ثابت ہو چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےدنیا بھر کےعازمین حج کے لیے باب حج کے دوبارہ کھل جانے کو عظیم بشارت قرار دیا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے دوران ضروری کاموں سے ایک ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی حج کمیٹیوں کے عہدیداروں اور ارکان نے بدھ کے روز رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور اس سال عازمین حج کو فراہم کی جانے والے خدمات اور سہولتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔ 
حسینیہ امام خمینی رح  میں ہونے والی اس ملاقات سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خدا وند متعال نے دوسال کے وقفے کے بعد ایرانی زائرین و عازمین حج اور دنیا کے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کے لیے حج کے دروازے دوبارہ کھول دیئے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دعوت الہی ہے جو دروازے کھولتی ہے اور آپ کے لیے راستہ آسان بناتی ہے ، یہ لطف و کرم کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ پروردگار عالم کی جانب سے حجاج کرام کے اشتیاق اور تڑپ کی قبولیت کی نشانی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہم حج کے مفاہیم پر غور و فکر کریں تو اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ انسان حج سے کیا حاصل کرتا ہے، اور اس کے نتائج انسانی زندگی کے کتنے عظیم حصےکا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ 
رہبر انقلاب اسلامی نے پرامن اور دوستانہ بقائے باہمی کو حج کا اہم ترین درس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مختلف علاقوں، تہذیبوں، نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے نا آشنا لوگ حج کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں ۔ آپ نے دوستانہ بقائے باہمی کے فقدان کو بشریت کی اہم ترین مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج نہ صرف مسلمانوں بلکہ ساری دنیا کے انسانوں کی مشکل یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جینا نہیں جانتے۔ 
آپ نے فرمایا کہ حج انسانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم زیستی یا دوستانہ بقائے باہمی کا سلیقہ سکھاتا ہے اور مختصر وقت کے دوران بقائے باہمی کا نمونہ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس طرح زندگی گزارنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سادگی کو حج کی تعلیمات کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ احرام سادہ زندگی کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی مشکل اور بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے ضروری کاموں سے ایک ہے۔ 
آپ نے عوامی خواہشات کے برخلاف، امریکی منشا پر عمل کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے والی عرب اور غیرعرب حکومتوں کو خـبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ، ان حکومتوں کو جان لینا چاہیے کہ انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ صیہونی اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ 
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو مسلم امہ کے اتحاد کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سب کو مل کر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں کوئی خلل واقع نہ ہو، کیونکہ اختلاف پیدا کرنا اور خاص طور سے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا برطانیہ کی چال ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے عازمین حج کا پہلا قافلہ تیرہ جون کو تہران سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگا، اس سال ایران سے انتالیس ہزار چھے سو عازمین حج حجاز مقدس جارہے ہیں ۔

خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور میں بانی انقلاب اسلامی ایران، حضرت امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت سے "امام خمینی کی نظر میں اتحاد عالم اسلام" کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ ایرانی قونصل جنرل لاہور رضا ناظری نے پروگرام کی صدارت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی خانہ فرہنگ جعفر روناس نے کہا کہ امام خمینیؒ تفرقہ کو اسلام سے خیانت سمجھتے تھے، کیونکہ تفرقہ سے اسلام کی طاقت میں خلل پڑتا ہے۔ اسلام نے ہمیں اتحاد کا حکم دیا ہے، تفرقہ ڈالنے والے غدار ہیں اور غداروں کو مسلمانوں کی صف میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی اتحاد کا انحصار، مادی اور تاریخی عوامل جیسے زبان، تاریخ، جغرافیائی حدود وغیرہ پر نہیں بلکہ روحانی عوامل جیسے توحید، معنویت، اخلاقیات، حقیقی اور انسانی اقدار و عقائد پر ہوتا ہے۔

سیمینار سے علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، پیر سید حبیب عرفانی، پیر سید علی رضا گیلانی، خواجہ قطب الدین فریدی، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں مقصود احمد، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، پیر محمد عثمان نوری، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر طارق شریف زادہ، سید اسد عباس نقوی، لعل مہدی خان، سید علی رضا نقوی، پیر اختر رسول، سید محمود غزنوی، امجد چشتی، مفتی عاشق حسین بخاری، پیر سید مقدس کاظمی، پیر باوا اسلم حیدری اور مفتی محمد شبیر انجم نے بھی خطاب کیا اور امام خمینیؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے امت مسلمہ کو متحد ہو کر اسلام کے دشمنوں کو شکست فاش دینے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔

تہران، ارنا - یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں توہین اور گستاخی  اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔

یہ بات محمد عبدالسلام نے آج بروز پیر اتوار کی رات ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان نپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے ردعمل میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ پیغامبر اسلام کی توہین اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتی ہے اور انبیاء کا مقام اور ان کا مشن تمام اقوام اور لوگوں کے لیے قابل احترام ہیں۔

انہوں نے ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان کی طرف سے پیغمبر اکرم (ص) کی توہین کی مذمت کر کے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

ہندوستان کی حکمران جماعت کے دو ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے خلاف عوامی احتجاج کے پھیلاؤ کے ساتھ اس پارٹی نےان دونوں ارکان میں سے ایک کو برطرف اور دوسرے رکن کی رکنیت مزید تحقیقات تک معطل کردی۔

قابل ذکر ہے کہ ایران نے گزشتہ رات بھی دارالحکومت تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر شدید احتجاج کیا۔

واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں سے اُٹھنے والی مہنگائی کی لہر نے امریکی حکام کے بھی ہوش اڑادئے ہیں اور صدر جوبائیڈن نے قیمتوں میں کمی کیلئے ایرانی تیل پر نظریں مرکوز کرلی ہیں۔خام تیل کا کاروبارکرنے والی ایک بڑی نجی کمپنی نےامید ظاہر کی ہے کہ امریکاجلد مزید ایرانی تیل کی بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کی اجازت دے دے گا۔ بلوم برگ کے مطابق ایران کی عالمی سرگرمیوں سے متعلق ایران اور امریکا کے درمیان جلد کسی تصفیہ کا امکان نہیں تاہم امریکی صدرجو بائیڈن یہ فیصلہ کر سکتے ہیں تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے لیے اب بہتریہ ہی ہے کہ ایرانی تیل پر پابندیوں کے نفاذ میں سختی نہ کی جائے ۔

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے ہندوستان کی حکمراں جماعت کے نمائندے کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں توہین اور گستاخی پر شدید احتجاج کیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیاء کے ڈائریکٹر نے ہندوستانی سفیر پر واضح کیا ہے کہ ایران پیغمبر اسلام (ص) اور اسلامی مقدسات کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرےگا۔

ہندوستانی سفیر نے بھارتی حکمراں جماعت کے نمائندے کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مؤقف ہندوستانی حکومت کا نہیں ہے ہندوستانی حکومت دوسرے ادیان کا احترام کرتی ہے۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ گستاخ شخص کا بھارتی حکومت میں کوئي عہدہ نہیں ہے البتہ حکمراں جماعت میں اس کا عہدہ ہے۔

عالمی نظام نے موجودہ مقام تک پہنچنے کیلئے مختلف ادوار طے کئے ہیں۔ اس نظام پر حکمفرما عقائد اور اصول کی تاریخ نیشن – اسٹیٹس وجود میں آنے سے بھی پرانی ہے۔ آج کی دنیا میں بین الاقوامی تعلقات عامہ پر “ہابز” کا نظریہ غالب ہے۔ اس نظریے کی رو سے عالمی سطح پر سیاسی کھلاڑیوں کے عمل کا واحد محرک ذاتی مفادات ہیں اور مفادات سے بڑھ کر کوئی دوسرا محرک نہیں پایا جاتا۔ اس تناظر میں انصاف، امن، سلامتی، امانت اور دیانت جیسے امور محض سیاسی مذاق ہیں جن کا کوئی اطلاق نہیں ہے۔ دوسری طرف عالمی سطح پر ایک موثر ملک ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے حامی دیگر اسلامی ممالک، دنیا کے ساتھ معاملات انجام دینے کیلئے مذکورہ بالا نظریات کے حامل ممالک سے لین دین پر مجبور ہیں۔ لہذا اہم بین الاقوامی امور کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار کا جائزہ لینا ضروری ہے، تاکہ ان کی روشنی میں موجودہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کی فضا کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔ تحریر حاضر میں عالمی سطح پر بعض اہم ترین ایشوز کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔

1)۔ عالمی تنظیمیں
ایران سمیت اسلامی ممالک کو درپیش خدشات اور مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں سے کیسے نمٹا جائے؟ کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک نے ان تنظیموں سے بھرپور تعلقات استوار کر رکھے ہیں، جبکہ ان کی نوعیت کو پہچانے بغیر ان سے تعلقات استوار کرنا ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ لہذا اس بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار سے رجوع مفید واقع ہوسکتا ہے۔ امام خمینی (رہ) عالمی تنظیموں کی تشکیل کا بنیادی مقصد عالمی طاقتوں کی حمایت سمجھتے ہیں اور اس بارے میں فرماتے ہیں: “یہ تنظیمیں عالمی طاقتوں کی جانب سے کمزوروں پر غلبہ پانے اور دنیا کے محروموں کا خون چوسنے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ ہم نے کبھی انسانی حقوق کے حامیوں کو اپنی کمزور حکومت اور مظلوم قوم کے حقوق کا دفاع کرتے نہیں دیکھا۔” اسی طرح امام خمینی (رہ) بین الاقوامی تنظیموں سے متعلق مغربی ممالک کے اقدامات نیز عالمی طاقتوں کے بارے میں ان تنظیموں کے اقدامات کا واحد مقصد سپر پاورز کے مفادات کی تکمیل قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: “انہوں نے اپنے لئے جو یہ تنظیمیں بنا رکھی ہیں، صرف اور صرف مغرب کے مفادات کیلئے ہیں اور مظلوموں سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔”

 

امام خمینی (رہ) ان تنظیموں کو محض کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور ان کی تشکیل کا مقصد کمزور قوموں کو دھوکہ دینا قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح امام خمینی (رہ) اس عمل کو دنیا کا بدترین جرم اور بربریت گردانتے ہیں۔ امام خمینی (رہ) سپر پاورز کو ویٹو کا اختیار حاصل ہونے کو جنگل کی حکمرانی سے تشبیہ دیتے ہیں اور بعض جگہ تو اسے جنگل کی حکمرانی سے بھی بدتر قرار دیتے ہیں۔ جیسا کہ وہ ایک جگہ فرماتے ہیں: “جنگل کی حکومتیں بھی ایک جبلت رکھتی ہیں اور اپنی اس جبلت کی بنیاد پر آمریت کرتی ہیں، لیکن یہ تنظیمیں اور انہیں تشکیل دینے والے ظالم اور مجرم ہاتھ، بنی نوع انسان کی پوری حیثیت اور انسانیت کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔” ایک اور جگہ امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس بات کو قبول نہیں کرسکتا کہ پوری دنیا انصاف سے بھری ہو، لیکن ان عالمی تنظیموں کا اختیار چند مخصوص ہاتھوں میں ہو اور جب بھی یہ بین الاقوامی تنظیمیں انہیں روکنے کی کوشش کریں، وہ فوراً ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے انہیں کام کرنے سے روک دیں۔

2)۔ مغربی ثقافت
ایک اور اہم عالمی ایشو، جس پر رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی ہمیشہ تاکید کی ہے، مغرب کی ثقافتی یلغار اور اسلام کیلئے اس ثقافت کا نقصان دہ ہونا ہے۔ امام خمینی (رہ) نے بہت اچھے انداز میں مغربی ثقافت کی حقیقت واضح کی ہے اور اس کے بارے میں یہ اصطلاحات استعمال کی ہیں: مغربی ثقافت، بدتہذیبی پر مبنی ثقافت، کرپٹ مغربی ثقافت اور بوسیدہ مغربی ثقافت وغیرہ۔ یہ اصطلاحات عام طور پر مغربی ثقافت کی بنیادی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتی ہیں جو درحقیقت مغربی ثقافت اور اسلامی ثقافت کے درمیان بنیادی فرق بھی قرار پاتے ہیں۔ امام خمینی (رہ) اسلامی اور مغربی ثقافت کے درمیان بنیادی ترین فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انسانیت کو الہیٰ مکتب میں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مغربی تعلیم نے بنی نوع انسان کو اس کی انسانیت سے محروم کر ڈالا ہے۔

اس بارے میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: “مغربی تعلیم نے انسان کو اس کی انسانیت سے عاری کر دیا ہے اور اس کی جگہ ایک قاتل جانور نے لے لی ہے۔۔۔۔۔ مغرب انسان نہیں بناتا بلکہ یہ الہی مکاتب اور درسگاہیں ہیں جو انسان بناتی ہیں۔” امام خمینی (رہ) کا بیان کردہ مغربی اور اسلامی تہذیب میں ایک اور بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب میں صرف مادی امور پر توجہ دی گئی ہے جبکہ روحانی امور کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں: “مغرب نے مادی لحاظ سے ترقی کی ہے، لیکن ان کے پاس روحانیت نہیں ہے۔ اسلام اور توحیدی مکاتب انسان بنانا چاہتے ہیں جبکہ مغرب کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔” امام خمینی (رہ) کی نظر میں اسلامی اور مغربی ثقافت میں تضاد کی بنیادی وجہ انسانی اور اخلاقی اصول ہیں، جن پر اسلامی ثقافت میں تو توجہ دی جاتی ہے، لیکن مغربی ثقافت میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے.

۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔

تحریر: محمد رضا مرادی

واشنگٹن : امریکا میں دوسروں کی زندگیاں چھیننے کیلئے بنایا جانے والا اسلحہ خود امریکی شہریوں کیلئے عذاب بن گیا۔ فائرنگ کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ فائرنگ کے تازہ ترین واقعات میں 7 افراد ہلاک اور 24زخمی ہوگئے۔ ریاست مشی گن کے علاقے ساگینا میں رات گئے نائٹ کلب کے قریب فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔ اسی طرح ٹینیسی کے شہر چٹانوگا میں جب لوگ چھٹی کا لطف اٹھا رہے تھے۔ آدھی رات گزرنے کے بعد بار کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ گولیاں لگنے سے 3 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔ جنوبی کیرولائنا میں بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک تقریب میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔