سلیمانی

سلیمانی

حضرت علی علیہ السّلام انیسویں رمضان المبارک کی شب اپنی بیٹی ام کلثوم سلام اللہ علیہا کے مہمان تھے؛ آپ (ع) کی حالت بہت عجیب تھی یہاں تک کہ ام کلثوم (س) بھی متعجب ہوئیں۔

مروی ہے کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام اس رات جاگتے رہے اور متعدد بار کمرے سے باہر نکلتے اور فرمایا کرتے تھے کہ:
خدا کی قسم میں جھوٹ نہیں کہتا اور مجھ سے جھوٹ نہیں بولا گیا یہی ہے وہ رات جس میں شہادت کا وعدہ دیا گیا ہے۔ (1)
بہر صورت امیرالمؤمنین علیہ السلام نماز فجر کے لئے کوفہ کی مسجد اعظم میں داخل ہوئے اور سوئے ہوئے افراد کو نماز کے لئے جگایا؛ ان ہی میں سے اس امت کا شقی ترین فرد "عبدالرحمن بن ملجم مرادی" بھی تھا جو الٹا سویا ہوا تھا جس کو امیرالمؤمنین علیہ السلام نے نماز کے لئے جگایا۔
آپ (ع) نماز میں مصروف ہوئے اور جب پہلی رکعت کے پہلے سجدے سے سر اٹھایا تو ابن ملجم کے دوسرے دہشت گرد ساتھی "شبیب بن بجرہ اشجعی" نے تلوار سے آپ (ع) کے سر کو نشانہ بنانا چاہا مگر اس کا وار محراب کے طاق پر جالگا اور ابن ملجم ملعون نے چلّا کر دوسرا وار کیا جو آپ کی پیشانی کو لگا جس سے آپ (ع) شدید زخمی ہوئے۔
تلوار امیرالمؤمنین علیہ السلام کی پیشای کے عین اسی مقام پر لگی جسے جنگ احزاب (غزوہ خندق) مین عمرو بن عبدود نے زخمی کردیا تھا۔
حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السّلام نے فرمایا:"بسم الله و بالله و علی ملْة رسول الله فزت و ربّ الکعبه" (2)
خدا کے نام سے اور خدا کے سہارے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ملت پر؛ ربّ کعبہ کی قسم! مین کامیاب ہوگیا۔
لوگ چلائے کہ ضارب کو پکڑو۔ صدائیں بلند ہوئیں، کچھ لوگ محراب کی طرف دوڑے؛ اور کچھ عبدالرحمن اور شبیب کو پکڑنے کے لئے مسجد سے باہر نکلے؛ امیرالمؤمنین علیہ السلام محراب مسجد میں زمین پر گر پڑے تھے اور محراب کی مٹی اٹھا اٹھا کر اپنی پیشانی پر ڈالتے اور اس آیت کی تلاوت فرمارہے تھے:
«منها خلقناکم و فیها نعیدکم و منها نخرجکم تارة اخری»;(3)
ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور تمہیں مٹی کی طرف لوٹائیں گے اور ایک بار پھر تمہیں مٹی سے باہر لائیں گے۔
اور اس کے بعد فرمایا: "جأ امرالله و صدق رسول الله، هذا ما وعدنا الله و رسوله"۔
خدا کا فرمان آن پہنچا، اور سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہی وہ وعدہ تھا تو خدا اور اس کے رسول (ص) نے ہمیں دیا تھا۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام نے زخم کھایا تو زمین لرز اٹھی، سمندر طوفانی ہوگئے اور آسمان متزلزل ہوئے اور مسجد کے دروازے شدت ٹکرائے اور کالی آندھیاں چلیں جنہوں نے دنیا کو تیرہ و تار کردیا اور جبرائیل علیہ السلام کی فریاد آسمانوں اور زمین پر چھا گئی اور ہر شخص نے جبرائیل کو کہتے ہوئے سنا کہ:
تهدمت و الله اركان الهدی، و انطمست أعلام التّقی، و انفصمت العروة الوثقی، قُتل ابن عمّ المصطفی، قُتل الوصی المجتبی، قُتل علی المرتضی، قَتَله أشقی الْأشقیاء؛(4)
خدا کی قسم ہدایت کا رکن (ستون) ٹوٹ گیا، علم نبوت کے ستارے بجھ کر تاریک ہوگئے، اور پرہیزگاری کی علامتوں کو کو مٹا دیا گيا اور عروة الوثقی کو منقطع کیا گیا؛ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ابن عم کو قتل کیا گیا؛ برگزیدہ ترین وصی (سید الاوصیاء) قتل کئے گئے، علی مرتضی قتل کئے گئے اور آپ (ص) کو شقیوں میں سے زیادہ شقی (اور بدبخت ترین بدبخت یعنی عبدالرحمن ابن ملجم مرادی) نے قتل کردیا۔
.................

مآخذ:

1- منتہی الآمال، ج1، ص 172۔
2- بحارالانوار، ج 42، ص 281؛ منتہی الامال، ج 1، ص 126 – 127۔
3- سورہ طہ، آیہ 55۔
4- منتہی الآمال، ج1، ص 174۔
مؤلف: ترجمہ: ف۔ح۔مہدوی
Wednesday, 20 April 2022 19:00

شب قدر کے اعمال

شب قدر مشترک اعمال

نوٹ : یہ شب قدر کے وہ اعمال ہیں جو تینوں راتوں 19, 21, 23 کو انجام دیے جاتے ہیں۔

1️⃣ شب قدر میں غسل انجام دینا

سوال:شب قدر کا غسل کس وقت انجام دیا جائے؟؟

جواب: علامہ مجلسی فرماتے ہیں بہتر ہے اس غسل کو غروب آفتاب کے وقت انجام دیا جائے اور اس کے ساتھ مغربین کی نماز پڑھی جائے۔

2️⃣ دو رکعت نماز شب قدر

نماز پڑھنے کا طریقہ
جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید اور نماز کے بعد 70 مرتبہ اَسْتَغْفِرُ اللّه وَاَتُوبُ اِلَیه پڑھی جائے۔

یہ نماز پڑھنےکا فائدہ
رویت نبوی ہے کہ: نبی (ص) ارشاد فرماتے ہیں انسان اپنی جگہ سے اٹھے گا نہیں کہ اس کے اور اس کے ماں باپ کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

3️⃣ شب بیداری اور عبادات کی حالت میں رات گزارنا

شب بیداری اور عمل صالح کا فائدہ

روایت میں وارد ہوا ہے کہ ہر شب قدر کو شب بیداری کرے اس کے ذریعہ آپ کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے چاہے آپ کے گناہ آسمان کے ستاروں کے برابر کیوں نہ ہو چاہے آپ کے گناہ پہاڑوں کے وزن کے برابر کیوں نہ ہو اور چاہے پیمائش کے لحاظ سے آپ کے گناہ سمندکے برابر کیوں نہ ہو معاف کر دئیے جائے گے۔

4️⃣ سو مرتبہ مولا علی علیہ السلام کے قاتلوں پر لعنت کریں

اَللَّھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ اَمِیٰرِالْمُوْمِنِیْنَ
اے معبود: لعنت فرما امیرالمومنین(ع) کے قاتلین پر

4️⃣ دعائے جوشن کبیر پڑھنا

اس دعا کے پڑھنے کی فضیلت

اس دعا کو ماہ رمضان المبارک میں پڑھنا بےحد ثواب رکھتا ہے۔
روایت میں اس مقدس دعا کی فضیلت میں بیان ہوا ہے کہ جو شخص ماہ رمضان المبارک میں اس دعا کو ۳ مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کردے گا۔ اور جنت اس پر واجب کردے گا اور اس کے ساتھ 2 فرشتوں کو مأمور کردیا جائے گا جو اسے گناہ کرنے سے روکنے میں مدد کریں گے اور وہ پوری زندگی اللہ کی حفاظت میں رہے گا اور اس روایت کے آخر میں امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : میرے والد امام علی(ع) نے مجھے یہ دعا یاد کرنے کی وصیت فرمائی اور مجھ سے اپنے کفن پر بھی لکھنے کو کہا اور ساتھ ہی یہ تأکید بھی فرمائی کہ میں اپنے اہل بیت میں سے ہر ایک کو اس دعا کو تعلیم دوں اور انہیں یہ دعا پڑھنے کی تأکید کروں چونکہ اس دعا میں اللہ تعالٰی کے ایک ہزار نام ہیں جنہیں اسم اعظم کہا جاتا ہے۔

5️⃣ ،زیارت امام حسین(ع) پڑھنا

فضیلت زیارت امام شب قدر میں

روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین(ع) کے لیے آیا ہے۔

6️⃣ قرآن سروں پر رکھنا اور خدا کو چودہ معصومین ع کا واسطہ دینا

قرآن کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ وَأَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے

پھر قرآن پاک کو اپنے سر پر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلاَ أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَ

اسکے بعد دس دس مرتبہ یہ جملے کہیں

بِکَ یَا اللهُ:ا ے الله تیرا واسطہ
بِمُحَمَّد ٍ:محمدکاواسطہ
بِعَلِیٍّ :علی (ع) کا واسطہ
بِفاطِمَةَ :فاطمہ (ع) کا واسطہ
بِالْحَسَنِ : حسن(ع) کاواسطہ
بِالْحُسَیْنِ حسین(ع) کا واسطہ بِالْحُسَیْنِ
بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ : علی بن الحسین(ع) کا واسطہ
مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ :محمد بن علی(ع) کا واسطہ
بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ:جعفر(ع)بن محمد(ع) کا واسطہ
بِمُوسَیٰ بْنِ جَعْفَر :ٍموسی (ع)بن جعفر (ع)کا واسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ مُوسی: علی(ع)بن موسی(ع)کاواسطہ
بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ :محمد بن علی (ع) کاواسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍعلی(ع) بن محمد (ع)کاواسطہ
بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ :حسن بن علی(ع) کا واسطہ
بِالْحُجَّةِ: حجت القائم (ع)کا واسطہ

پھر اپنی حاجات طلب کرو

(بالخصوص مولا صاحب الزمان (عج) کے ظہور کے لیے دعا کریں)

7️⃣ سورکعت نماز بجا لائے

جسکی بہت فضیلت ہے اسکی ہررکعت میں الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔

(اگر کسی کی قضاء نمازیں ہیں تو وہ اس نما زکی بجائے قضا نمازوں کو پڑھے)

شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا أَصْرِفُ عَنْہا سُوءً أَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی وَأَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی وَقِلَّةِ حِیلَتِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَةِ وَأَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَإِنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما أَوْلَیْتَنِی وَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما أَعْطَیْتَنِی وَلاَ آیِساً مِنْ إِجابَتِکَ وَإِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّی فِی سَرَّاءَ أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخاءٍ أَوْ عافِیَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْماءَ إِنَّکَ سَمِیعُ الدُّعاءِ

شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین (ع)اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام و قعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔

علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقرباء اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔

اور جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد(ع)پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے

روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقع ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت و عافیت مانگو۔

حوزہ نیوز ایجنسی

گذشتہ چند ہفتوں سے مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی کاروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ ان کاروائیوں نے مقبوضہ فلسطین کی سکیورٹی صورتحال پر بہت ہی گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ اس بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
1)۔ حالیہ چند ہفتوں میں مقبوضہ فلسطین میں جو واقعات رونما ہوئے انہوں نے گذشتہ برس رمضان شریف میں انجام پانے والی مزاحمتی کاروائیوں کی یاد تازہ کر دی ہے۔ نیز ان کاروائیوں کو گذشتہ سال کی کاروائیوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔ گذشتہ برس اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے اپنی ہمیشگی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے قدس شریف کے قریب واقع شیخ جراح محلے کے باسیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کرنے اور ان کی جگہ یہودی مہاجرین کو بسانے کی کوشش کی تھی۔
 
لیکن فلسطینیوں نے اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور شدید احتجاج شروع کر دیا تھا۔ صہیونی سکیورٹی فورسز کے جارحانہ اقدامات کا جواب دینے کیلئے غزہ میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے صہیونی رژیم کو الٹی میٹم دیا اور جب اس نے اپنے جارحانہ اقدامات جاری رکھے تو مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملوں کا آغاز کر دیا اور یوں "سیف القدس" معرکے کا آغاز ہو گیا۔ یہ معرکہ گیارہ دن جاری رہا اور آخرکار صہیونی رژیم اسلامی مزاحمت کی شرائط قبول کرنے پر تیار ہو گئی۔ اس سال اب تک اسلامی مزاحمتی گروہوں نے غاصب صہیونی رژیم کو الٹی میٹم دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ دوسری طرف اس سال مقبوضہ فلسطین کے اندر مزاحمتی کاروائیاں انجام پا رہی ہیں جن میں اب تک 14 صہیونی ہلاک اور دسیوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
 
2)۔ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ مزاحمتی کاروائیوں نے اسرائیل کی غاصب رژیم کو بری طرح چونکا دیا ہے کیونکہ اسے ایسی کاروائیوں کی بالکل توقع نہیں تھی۔ صہیونی رژیم اپنی بھرپور کوشش کے باوجود نئی مزاحمتی کاروائی کی پیشن گوئی کر کے اسے ناکام بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ اس بات نے صہیونی رژیم کی سکیورٹی کمزوریوں کو سب پر عیاں کر دیا ہے۔ فلسطینی مجاہدین دارالحکومت تل ابیب تک اندر گھسنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور انہوں نے کامیابی سے اس شہر میں مزاحمتی کاروائیاں انجام دی ہیں۔ اسی طرح ماضی کے برعکس فلسطینی مجاہدین اس بات آتشیں اسلحے کا بھی استعمال کر رہے ہیں جس نے صہیونی رژیم کو شدید ہراساں کر ڈالا ہے۔ تل ابیب میں انجام پانے والی مزاحمتی کاروائی میں بیرونی ساختہ ایم 16 بندوق کا استعمال کیا گیا اور یہ بات صہیونی حکمرانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
 
3)۔ مقبوضہ فلسطین میں سکیورٹی بحران کا نتیجہ سیاسی اور سماجی بحران کی صورت میں ظاہر ہو چکا ہے۔ تقریباً ہر مزاحمتی کاروائی کے بعد مقبوضہ فلسطین کے باسی سڑکوں پر نکل کر غاصب صہیونی رژیم کی ناکامی کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس دوران کئی بار صہیونی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں ٹکراو بھی انجام پا چکا ہے۔ دوسری طرف صہیونی رژیم یہودی آبادکاروں کو ایک اور طریقے سے مطمئن کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ صہیونی وزیراعظم نے ان کی طرف ہاتھ پھیلاتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے: "جس کے پاس اسلحہ لائسنس موجود ہے وہ اپنا اسلحہ اپنے ساتھ رکھے۔" صہیونی وزیراعظم اس حقیقت سے غافل ہے کہ فلسطینی مجاہدین کو اسلحہ کے زور پر مزاحمتی کاروائیاں انجام دینے سے روکنا ممکن نہیں ہے۔
 
4)۔ غاصب صہیونی رژیم نے گذشتہ ہفتوں کے دوران انجام پانے والی مزاحمتی کاروائیوں کے ردعمل میں جنین شہر پر بہت بڑا حملہ کیا ہے۔ یہ شہر مغربی کنارے کے شمال میں واقع ہے اور اسلامی مزاحمتی سرگرمیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ صہیونی حکمرانوں نے اس جارحیت کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ فلسطینی مجاہدین کی تمام تر سرگرمیاں جنین شہر تک محدود ہیں اور وہ انہیں بہت آسانی سے کچل سکتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی مزاحمت پر مبنی سوچ اور سرگرمیاں پورے مقبوضہ فلسطین میں پھیل چکی ہیں اور اب صہیونی رژیم انہیں کنٹرول کرنے سے عاجز ہو چکی ہے۔ مزید برآں، خود یہودی آبادکار بھی اپنی حکومت سے شدید ناراض ہیں اور اسرائیل نامی جعلی ریاست چھوڑ کر واپس جانے کے رجحانات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
 
5)۔ غاصب صہیونی رژیم کا گمان تھا کہ بعض عرب ممالک سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بعد اس کی قومی سلامتی محفوظ ہو جائے گی جبکہ وہ اس حقیقت سے غافل تھی کہ اصل خطرہ اس کے اندر پایا جاتا ہے۔ حالیہ مزاحمتی کاروائیوں کے بعد صہیونی اخبار ہارٹز لکھتا ہے: "ہم ایک ہفتہ پہلے مختلف قسم کے حالات سے دوچار تھا۔ مسلسل اجلاس اور میٹنگز پہلے ترکی میں اور اس کے بعد مصر میں منعقد ہوئیں۔ ہفتے کے دن بینٹ انڈیا جانا چاہتے تھے اور کچھ دن پہلے ہی النقب میں اجلاس منعقد ہوا جس میں شریک ممالک کے لحاظ سے بے مثال تھا۔ اس وقت یوں دکھائی دیتا تھا کہ اسرائیل جدید مشرق وسطی میں ایک نئے دور میں داخل ہونے والا ہے۔ لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے۔" دوسری طرف ہر مزاحمتی کاروائی کے بعد مختلف شہروں میں فلسطینیوں نے مٹھائیاں تقسیم کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے۔

تحریر: محمد صرفی

اسلام ٹائمز

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

 

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں اس طرح کی دانستہ بے ادبی سے سوئیڈن سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

 

انھوں نے کہا کہ اس قسم کے توہین آمیز اقدام کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ایک نفرت انگیز اقدام ہے جس کی تمام ادیان الہی کی جانب سے مذمت کئے جانے کی ضرورت ہے۔

 

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس سلسلے میں سوئیڈن کی حکومت کو جواب دہ قرار دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایران سمیت پورے عالم اسلام کے ممالک اس توہین آمیز اقدام پر سوئیڈن حکومت کے رد عمل اور اس مجرم کے خلاف ٹھوس قانونی کارروائی کے منتظر ہیں تاکہ پھر کوئی اس طرح کا کوئی گستاخانہ اقدام عمل میں لانے کی جرات نہ کر سکے۔

 

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ اپنے حامیوں کی حمایت سے بے ادبی کرنے والے  شخص کا یہ اشتعال انگیز اور توہین آمیز اقدام دشمنان اسلام کی سازشوں کے مقابلے میں اسلامی ملکوں اور مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کی ماضی سے کہیں زیادہ ضرورت کا متقاضی ہے۔

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے سوئیڈن کے ایک شہر میں مسلمانوں کی مقدس اور الہی کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی کئے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سوئیڈن کے شہر لینکوپنگ میں ڈنمارک کے ایک نسل پرست اور انتہا پسند درندے نما شخص کے ہاتھوں مقدس الہی کتاب قرآن مجید کو آزادی اظہار رائے کے نام پر اور پولیس اہلکاروں کی حمایت سے نذر آتش کئے جانے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

یہ بات بریگیڈیئر جنرل "کیومرث حیدری" نے اتوار کے روز بانی انقلاب ' کے مزار میں امام خمینی کی خواہشات کے ساتھ ایرانی آرمی کے عملے اور کمانڈروں کی تجدید عہد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

 انہوں نے ایرانی آرمی کو ایران کے طاقتور بازو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی مسلح افواج آج اس قدر مضبوط ہیں جس نے خطے میں کئی بار امریکہ کی جھوٹی اور خالی عظمت کو خاک میں ملا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی شاندار فتح کے فوراً بعد دشمنوں اور انقلاب کے دشمن عناصر نے جو فوج کو ایک رکاوٹ کے طور پر دیکھتے تھے، "فوج کو تحلیل کرنے" کے نعرے کے ساتھ انقلاب کے واحد طاقتور بازو کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی  رہ نے اپنی دانشمندانہ قیادت سے دشمنوں کی سازش کو کچل دیا اور 17 اپریل کو انہوں نے ایرانی فوج کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیرکوں سے نکل کر انقلاب کے دشمن عناصر کے خلاف لڑیں۔

ایرانی جنرل نے کہا کہ امریکہ کی جارح افواج جنہوں نے افغانستان اور عراق پر قبضہ کیا تھا اب امام خمینی کے مکتب فکر میں تربیت یافتہ فوجیوں کی مہارت کی بدولت ان ممالک سے ذلت کےساتھ نکل رہے ہیں۔ہم اس طاقت کو انقلاب اور ایرانی سپریم لیڈر کے اقدامات کے مرہون منت ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں19 اپریل کو آرمی کے قومی دن کا نام دیا گیا ہے

ایکنا نیوز- اسلامی تاکیدات میں کھانے پینے کے حوالے سے ایک منظم اور خاص قوانین کے ساتھ احکامات موجود ہیں اور بالخصوص روزہ داری میں اس کے اثرات واضح دیکھے جاسکتے ہیں۔

 

  1. 1عبادت و معنویت

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (بقره، 183). طلوع و خورشید سے غروب خورشید تک کھانے پینے سے اجتناب ایک ذمہ داری ہے جس کا اہم مقصد انسان کا خدا سے رابطہ مضبوط کرنا اور معنوی ترقی کی راہ ہموار کرنا ہے۔

 

خوراک پاکیزہ ہونے پر تاکید

«يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ»( بقره، ۱۶۸)

«حلال» اسلامی شریعت میں قانونی امر پر تاکید ہے. اور حلال رزق کے حوالے سے تین اہم امور پر توجہ ضروری بیان ہوئی ہے جسمیں پہلا خوراک کو حلال طریقے سے حاصل کرنا ہے۔ دوسرا غذا یا خوراک کا پاکیزہ ہونا ضروری ہے اور تیسرا نکتہ یہ ہے کہ خوراک کا ایک خاص مقدار میں استعمال کرنا یعنی اسراف سے دوری کرنا ہے۔. «كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ»(بقره، 60)

 

  1. 2ضرورت مند کی مدد

روزہ داری میں بھوک سے آگاہی ملتی ہے اور ضرورت مندوں کی طرف توجہ مائل ہوجاتی ہے تاکہ معاشرے میں فقیروں کی مدد کا رجحان پیدا ہوسکے گویا خودبخود ایک اجتماعی ذمہ داری کی طرف توجہ مبذول کی جاتی ہے گویا روزہ ایک انفرادی عمل نہیں بلکہ دیگر افراد کے ساتھ مربوط ہوتا ہے تاکہ ایک انسانی ذمہ داری کو محسوس کیا جاسکے۔

کابل کے شیعہ نشین علاقے میں اسکول کے بچوں پر خودکش حملوں میں متعدد شہادتوں کی اطلاع ہے۔

 

مغربی کابل میں یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکے؛  دھماکے میں کم از کم 25 طلباء کے شہید ہونے کی اطلاع، اکثریت شیعہ ہے
 
 
 
ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق آج مغربی کابل میں کابل  شہر کے عبدالرحیم شہید اسکول پر ہونے والے دو "خودکش حملے" میں کم از کم 20 سے 25 طلباء شہید ہو گئے۔
 
دوسرا دھماکا بالکل اسی وقت ہوا جب پہلے دھماکے کے زخمیوں کو منتقل کیا جا رہا تھا۔
 
کابل میں آج ہونے والے دھماکوں میں 26 طلباء کی شہادت کی رپورٹ ہے تاہم مکمل تفصیل آنا باقی ہے۔
 
بعض ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کابل میں آج ہونے والے دو دھماکوں میں شہید طلباء کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ابھی تک ہلاکتوں کی تعداد پر تبصرہ نہیں کیا ہے جب کہ کہا جارہا ہے کہ خودکش حملہ آور اب تک اسکول کے اندر ہے۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق آج بروز منگل کے سویرے جنگی طیاروں نے خان یونس اور رفح میں متعدد مقامات کو بم باری کا نشانہ بنایا۔

 

یدیعوت آحارونوت ویب سائٹ کے مطابق غزہ سے راکٹ فائر ہونے کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ کنارے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

 

یدیعوت ویب سائٹ کے مطابق القادسیه اڈوں کو جنوبی مغربی کنارے میں آٹھ میزائیلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

 

شهید عزالدین قسام بریگیڈ کے مطابق اسرائیلی طیاروں کا مقابلہ ائیرڈیفنس سسٹم سے کیا گیا ہے اور اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کیا کہ ائیرڈیفنس سسٹم کی وجہ سے اسرائیلی طیاروں علاقے سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔

 

آج کے واقعات میں :

مغربی علاقے خان یونس میں آٹھ میزائیل فایر کیے گیے۔

خان یونس اور دیر البلح میں کھیت پر راکٹ فائر

مقاومت کی جانب سے مقابلہ :

۱: زمین سے فضا میں فائر کرنے والے میزائیل فایر

۲: پہلی بار اس علاقے میں اس میزائیل کا حملہ.

۳:  مذکور میزائیل روسی ساختہ ہے

۴:  ہوائی حملوں کا ان میزائیل سے بھرپور مقابلہ ممکن ہے۔

 

غزہ حملوں میں اب تک جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔/

قال رسول الله صلى الله علیه و آله و سلم:لو يعلم العبد ما فى رمضان لو ان يكون رمضان السنة

رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اگر بنده «خدا» کو معلوم ہوتا کہ رمضان کا مہینہ کیا ہے، (اور یہ کن برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے) وه چاہتا کہ پورا سال ہی روزہ رمضان ہوتا.[1]

رمضان رحمت کا مہینہ۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلمو هو شهر اوله رحمة و اوسطه مغفرة و اخرہ عتق من النار.

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:رمضان وہ مہینہ ہے جس کا آغاز رحمت، درمیانے ایام مغفرت اور انتہا دوزخ کی آگ سے آزادی ہے[2]

قرآن اور ماه مبارک رمضان۔
قال الرضا علیه السلام
من قرا فى شهر رمضان اية من كتاب الله كان كمن ختم القران فى غيره من الشهور.

امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
جو شخص رمضان کے مہینے مین قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کرے گویا اس نے دوسرے مہینوں میں پورے قرآن کی تلاوت کی ہے[3]

*روزه کی اہميت۔*
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :الصوم فى الحَرِّ جہاد

رسول خدا صلى الله عليہ و آلہ و سلم نے فرمایا: گرمی میں روزه رکهنا جہاد ہے[4]

مؤمنوں کی بہار۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم: الشتاء ربيع المؤمن يطول فيه ليلہه فيستعين به على قيامه و يقصر فيه نهارہ فيستعين به على صيامه.

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: سردیوں کا موسم مؤمن کی بہار ہے جس کی طویل راتوں سے وہ عبادت کے لئے استفادہ کرتا ہے اور اس کے چهوٹے دنوں مین روزے رکهتا ہے[5]

روزه بدن کی زكواة۔
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :لكل شيئى زكاة و زكاة الابدان الصيام.

رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ہر چیز کے لئے زکواة ہے اور بدن کی زکاة روزه ہے[6]
روزه آتش دوزخ کی ڈهال۔
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :الصوم جنة من النار.

رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: روزه جہنم کی آگ کے مقابلے میں ڈهال کی حیثیت رکهتا ہے. «يعنى روزه رکهنے کے واسطے سے انسان آتش جہنم سے محفوظ ہو جاتا ہے[7].»

روزے کی جزا۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم: قال اللہ تعالى الصوم لى و انا اجزى به

رسول خدا نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: روزہ میرے لئے ہے (اور میرا ہے) اور اس کی جزا میں ہی دیتا ہوں[8]

خوشا بحال صائمین۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم :طوبى لمن ظما او جاع للہ اولئك الذين يشبعون يوم القيامة

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: خوش بخت ہیں وہ لوگ جو خدا کے لئے بهوکے اور پیاسے ہوئے ہیں یہ لوگ قیامت کی روز سیر و سیراب ہونگے[9]

طعام و شرابِ جنت نوش کرنے والے۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم:من منعه الصوم من طعام يشتهيه كان حقا على اللہ ان يطعمه من طعام الجنة و يسقيه من شرابها.

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جس شخص کو روزہ اس کی مطلوبہ غذاؤں سے منع کرکے رکهے خدا کی ذمہ داری ہے کہ اس کو جنت کی غذائیں کهلائے اور انہیں جنیتی شراب پلا دے[10]

جنت اور روزہ ‏داروں کا دروازہ۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم :ان للجنة بابا يدعى الريان لا يدخل منه الا الصائمون.

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے اور اس دروازے سے صرف روزہ دار ہی داخل ہونگے[11]

ماہ رمضان کی فضيلت۔
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم:ان ابواب السماء تفتح فى اول ليلة من شهر رمضان و لا تغلق الى اخر ليلة منه

رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم فرمود: آسمان کے دروازے ماه رمضان کے پہلی رات کو کهلتے ہیں اور آخری رات تک بند نہیں ہوتے[12]

روزه اور قيامت کی یاد دہانی۔
قال الرضا علیه السلام:انما امروا بالصوم لكى يعرفوا الم الجوع و العطش فيستدلوا على فقر الآخر.امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:لوگوں کو روزہ رکهنے کا امر ہؤا ہے تا کہ وه بهوک اور پیاس کے دکھ کو جان لیں اور اس طرح آخرت کی ناداری اور حاجتمندی کا ادراک کریں[13]

اعضا و جوارح کا روزه۔
عن فاطم‍‍ة الزهرا سلام الله علیها:ما يصنع الصائم بصيامه اذا لم يصن لسانه و سمعه و بصره و جوارحه.

حضرت زهرا سلام اللہ علیھا نے فرمایا:وه روزه دار جس نے اپنی زبان، کان، آنکھ اور اعضاء و جوارح کو (گناہوں سے) محفوظ نہیں رکها ہے اس کا روزه کس کام کا ، جس کی کوئی قیمت نہیں[14]

شب قدر کا احياء۔
عن فضيل بن يسار قال:كان ابو جعفر علیه السلام اذا كان ليلة احدى و عشرين و ليلة ثلاث و عشرين اخذ فى الدعاء حتى يزول الليل فاذا زال الليل صلى.

فضيل بن يسار کہتے ہیں:امام باقر (علیہ السلام) ماہ رمضان کے اکیسیویں اور تئیسویں کی راتوں کو دعا اور عبادت میں مصروف ہوجایا کرتے تهے حتی کہ صبح ہوجاتی اور جب رات گزرجاتی نماز فجر ادا فرمایا کرتے[15]

روزے کےفوائد۔
٭ روزے کے طبی فوائد میں سب سے اہم یہ ہے کہ روزے دار مختلف بیماریوں سے دور رہتا ہے۔

٭ کم کھانا اور کم سونا اس کے اندر رمضان کے علاوہ باقی مہینوں کے حوالے سے اہم تبدیلی پیدا کرتا ہے۔

٭روزے سے جسم میں کمزوری واقع نہیں ہوتی بلکہ روزہ رکھنے سے صرف دو کھانوں کا درمیانی وقفہ ہی معمول سے کچھ زیادہ ہوتا ہے۔

٭ روزے سے انسانی نظام ہاضمہ کو آرام ملتا ہے اور جگر کو بھی آرام کا موقع ملتا ہے جس سے وہ مزید فعال ہوجاتاہے۔

٭ روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے یہ اثر دل کو نہایت فائدہ مند آرام مہیا کرتا ہے۔

٭ روزہ پھیپھڑوں کو آرام مہیا کرتا ہے اور اس سے پھیپھڑوں میں جما ہوا خون بھی صاف ہوجاتا ہے۔

٭ روزے کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے یعنی معمول پر لاتا ہے۔

٭ روزہ سردرد، گھبراہٹ اور ڈپریشن دور کرتا ہے، اس سے طبیعت تازگی پیدا ہوتی ہے۔

٭ روزہ جسم کی اضافی چربی کو پگھلاتا ہے اور وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
٭ جدید تحقیق کے مطابق روزہ انسان کی جلد اور بینائی کو بھی بہتر کرتا ہے۔

٭ روزہ جلد کو پھٹنے سے بچاتا ہے، آنکھوں کوروشن کرتاہے، بصارت کو تیز کرتا ہے۔
*روزے کے اثرات ۔*
مختلف بیماریوں میں روزے کو بطور ایک طریقۂ علاج استعمال کیا جارہا ہے جن میں لوگ کمزور ہو جاتے ہیں، خواہ وہ آنتوں کی بیماری ہو یا سانس کی، دل و دماغ کی بیماری ہو یا شریانوں کی۔ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ روزہ خود ایک طریقۂ علاج ہے۔
روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں گلوکوز کی سطح گر جاتی ہے، جسم کو گلوکوز کی متواتر ضرورت ہوتی ہے، اور جب جسم کو یہ باہر سے نہیں ملتا تو جسم اپنے اندر ازخود گلوکوز بنانا شروع کر دیتا ہے۔ جسم کے اندر محفوظ چربی، کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین گلوکوز میں تبدیل ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ جسم کے اندر میٹا بولزم (Metabolism) کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ جسم گلوکوز جمع کرنا شروع کرتا ہے، لیکن جن لوگوں کے خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، روزے سے ان میں شوگر کی سطح کم ہو جاتی ہے، اس کے نتیجے میں جسم کے اندر شوگر کی سطح متوازن ہو کر نارمل ہو جاتی ہے۔
روزے کے نتیجے میں دوسری تبدیلی یہ ہوتی ہے کہ بلڈ پریشر کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لیے پانی چاہیے ہوتا ہے، جب جسم کو دو چار گھنٹے پانی نہیں ملتا تو اس کے بلڈ پریشر میں کمی آنا شروع ہوتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے جسم میں ایسے ہارمونز خارج ہونے لگتے ہیں جو بلڈ پریشر کے اس عمل کو بہتر کرتے ہیں۔ لیکن جن لوگوں کا بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہے ان کو روزہ رکھنے کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ان کا بلڈ پریشر قابو میں آجاتا ہے۔ دنیا میں اب یہ ایک مستند طریقہ علاج ہے کہ جن لوگوں کا بلڈ پریشر زیادہ ہو اور کنٹرول نہ ہو رہا ہو ان کو روزہ رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کا بلڈ پریشر کنٹرول ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
انسانی جسم میں تیسری بڑی تبدیلی چربی کی سطح میں رونما ہوتی ہے۔ جسم میں محفوظ چربی عموماً استعمال نہیں ہورہی ہوتی کیونکہ انسان مطلوبہ توانائی اپنی غذا سے حاصل کررہا ہوتا ہے۔ روزے کی حالت میں بڑا فرق یہ واقع ہوتا ہے کہ چربی کا ذخیرہ توانائی میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے، چنانچہ جسم کے اندر چربی کم ہونا شروع ہوجاتی ہے، اور کولیسٹرول کم ہونے لگتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ چربی انسانی جسم کے اندر بیماریاں پیدا کرتی ہے۔ چربی سے جسم میں کولیسٹرول بڑھتا ہے، موٹاپا بڑھتا ہے، خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں۔ یہ روزے کے اثرات ہی ہیں جن کی وجہ سے چربی پگھلتی ہے، کولیسٹرول کم ہو جاتا ہے اور زائد چربی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
سائنسی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم میں زہریلے مادے ختم ہونے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ جسم میںطرح طرح کے مادے پیدا ہوتے ہیں جن میں بعض زہریلے بھی ہوتے ہیں۔ روزے کے نتیجے میں جسم کا پورا میٹابولزم تبدیل ہو کر ایک مختلف شکل میں آجاتا ہے، جسم کے اندر ڈی ٹاکسی فکیشن (Detoxification) کا عمل شروع ہوتا ہے، جسم کو اپنے بہت سے زہریلے مادوں سے نجات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے اور یہ بڑی تبدیلی ہے جو انسان کو صحت مندی کی طرف لے جاتی ہے۔ روزے سے جسمانی قوتِ مدافعت بھی بڑھتی ہے، روزہ رکھنے سے مدافعت کا نظام فعال ہوجاتا ہے، اس فعالیت کے نتیجے میں جسم کے اندر مدافعتی نظام میں بڑھوتری پیدا ہوتی ہے۔ پھر خون میں ایسے مدافعتی خلیے پیدا ہوتے ہیں جو انسان کو نہ صرف بیماریوں سے بچاتے ہیں بلکہ اگر جسم میں بیماریاں موجود بھی ہوں تو ان کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات۔۔۔۔
[1]بحار الانوار، ج 93، ص 346

[2]بحار الانوار، ج 93، ص 342

[3]بحار الانوار ج 93، ص 346

[4]بحار الانوار، ج 96، ص 257

[5]وسائل الشیعة، ج 7 ص 302، ح 3

[6]الكافى، ج 4، ص 62، ح 3

[7]الكافى، ج 4 ص 162

[8]وسائل الشیعة ج 7 ص 294، ح 15 و 16 ; 27 و 30

[9]وسائل الشیعة، ج 7 ص 299، ح‏2

[10]بحار الانوار ج 93 ص 331

[11]وسائل الشیعة، ج 7 ص 295، ح‏31. معانى الاخبار ص 116

[12]بحار الانوار، ج 93، ص 344

[13]وسائل الشیعة، ج 4 ص 4 ح 5 علل الشرايع، ص 10

[14]بحار، ج 93 ص 295

[15]وسائل الشیعة، ج 7، ص 260،

تحریر :علی احمد بھشتی

ارنا رپورٹ کے مطابق، "محمد مہدی اسماعیلی" نے اتوار کے روز کو تہران میں تعینات پرتگال کے سفیر "کارلوس کوشتا نہوش" سے ایک ملاقات کے دوران کہا کہ اسلامی ثقافت اور مواصلات کی تنظیم میں بین الاقوامی ثقافتی تعلقات کی توسیع کی کوشش کی جا رہی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس تنظیم کے نئے دور میں، ہم دوسرے ممالک کے ساتھ غیر ملکی تعلقات کو وسعت دینے کی کوشش کریں۔

اسماعیلی نے ثقافتی سفارت کاری کو قوموں کے درمیان تعارف کا ایک اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثقافتی سفارت کاری قوموں کے درمیان آشنائی کا ایک اہم ذریعہ ہے اور ایران اور پرتگال کے درمیان ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے سے اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو وسعت ملے گی۔

انہوں نے تہران کے بین الاقوامی کتاب میلے کو ہمارے ملک کی ایک اہم ثقافتی تقریب کے طور پر ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس میلے میں ثقافت و فن سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد، ماہرین تعلیم، طلباء و طالبات اور مختلف عمر اور تعلیمی زمروں میں موجود ہیں۔

اسماعیلی نے تہواروں، کتابوں، موسیقی، ڈرامہ، سینما وغیرہ کے شعبوں میں مختلف نمائشوں میں ایران اور پرتگال کی موجودگی اور مشترکہ تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور پرتگال کے درمیان مشترکہ تعاون کے دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے عظیم شخصیات کے کاموں کا ترجمہ، تہواروں اور ثقافتی ہفتوں کا انعقاد ہے۔

ایرانی وزیر ثقافت نے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعاون کے مشترکہ معاہدے کے مکمل نفاذ پر زور دیا۔

در این اثنا تہران میں پرتگالی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور ایران اور پرتگال کے درمیان قریبی تعلقات کی کئی صدیوں کی تاریخ ہے۔

انہوں نے ریاستوں اور قوموں کے درمیان تعلقات کی ترقی میں ثقافت کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ثقافت ریاستوں اور قوموں کے درمیان ایک مضبوط پل کی تشکیل کا باعث بنتی ہے اور اس کی ترویج اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو بھی فروغ دیتی ہے۔

تہران میں پرتگالی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی، فنی اور ادبی تعاون کی توسیع پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ فارابی سنیما فاؤنڈیشن کے ذریعے سنیما کے شعبے میں مشترکہ تعاون، دونوں ممالک کے ادبی کاموں کے تراجم اور زبان کا فروغ، ایران اور پرتگال میں ثقافتی اور فنی ہفتہ کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ثقافتی تعاون کے موضوعات میں سے ہیں۔