سلیمانی

سلیمانی

 یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان اور نیشنل سالویشن گورنمنٹ کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے جمعہ کی رات کہا کہ بحیرہ احمر میں امریکی نقل و حرکت یمن میں جنگ بندی کی حمایت کے واشنگٹن کے دعووں کے برعکس ہے۔

ارنا کے مطابق عبدالسلام نے سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی صفحے پر لکھا: "امریکیوں کی یہ کارروائی یمن میں انسانی اور فوجی جنگ بندی کے سائے میں ہو رہی ہے۔"

یمنی انصار اللہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ یمن پر جارحیت اور محاصرے کو طول دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جن کے ملک نے سعودی عرب کو دنیا کے غریب ترین عرب ملک کے خلاف گزشتہ سات سالوں میں بڑے پیمانے پر حملے کرنے کی ہری جھنڈی دی، یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔

جنگ بندی کے اپنے عزم پر زور دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہانس گرینڈ برگ نے یکم اپریل کو ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ یمن میں تنازع کے فریقین نے دو ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے فریقین نے دو ماہ کی جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی تجویز کا مثبت جواب دیا، جس کا اطلاق کل 2 اپریل (12 اپریل) شام 7 بجے سے ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے: "دونوں فریقوں نے یمن کے اندر اور اس کی سرحدوں سے باہر تمام فضائی، زمینی اور سمندری فوجی کارروائیوں کو معطل کرنے پر اتفاق کیا۔  

گرانڈ برگ کے مطابق، دونوں فریقوں نے ایندھن کے جہازوں کو حدیدہ کی بندرگاہوں میں داخل ہونے اور صنعا ایئرپورٹ سے خطے میں پہلے سے طے شدہ مقامات پر تجارتی پروازیں چلانے کی اجازت دینے پر بھی اتفاق کیا۔

سعودی عرب نے 26 اپریل 1994 کو یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر جارحیت کا آغاز کیا جس میں متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب ممالک کے اتحاد کی صورت میں امریکہ کی مدد اور ہری جھنڈی سے بے دخل کی واپسی کے بہانے یمن پر حملہ کیا گیا۔ مفرور صدر عبد المنصور ہادی اقتدار میں آ گئے، انہوں نے اپنے سیاسی مقاصد اور عزائم کے حصول کے لیے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں بشمول عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یمن کے عوام کو قحط اور انسانی تباہی کا سامنا ہے جس کی پچھلی صدی میں مثال نہیں ملتی۔

بہت سے ماہرین یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں میں حالیہ اضافے کو یمن میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں اتحاد کی ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے یمن میں جاری تنازعات اور یمن پر غیر انسانی محاصرے کو پچھلی صدی کے بے مثال قحط اور انسانی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب نے مسجد الاقصی پر ناجائز صہیونی ریاست کے وحشیانہ اور قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمت کے میدان میں نوجوان فلسطینی نسل میں نئی اور عظیم انتفاضہ کا ظہور ہوگا۔ صیہونیوں اور ان کے علاقائی اور بین علاقائی حامیوں کا ڈراؤنا خواب ہے۔

سپاہ پاسداران انقلاب کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے دیے گئے بیان میں درج ذیل بیانات استعمال کیے گئے:

ناجائز صیہونی ریاست کی طرف سے مسجد الاقصی کے خلاف نئی قتل اور عصمت دری کی کارروائیاں بالخصوص اسرائیل کے قلب میں فلسطینی نوجوانوں کی مہاکاوی کارروائیوں کے بعد، اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صیہونی ایک نئی اور مہاکاوی انتفاضہ کے ظہور سے خوفزدہ ہیں۔

 مزاحمتی میدان میں نوجوان فلسطینی نسل، اور یہ کہ صیہونی مزاحمتی محاذ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔

مسلمانوں کے مقدس اقدار کی بے حرمتی اور رمضان المبارک کے دوران مسجد الاقصی پر صیہونی فوجیوں کے حملے، جس میں 150 فلسطینی زخمی ہوئے، شکست سے دوچار ہیں اور انتفاضہ مجاہدین کی بہادرانہ بغاوت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ یہ صہیونیوں کو مزید سنگین خوابوں اور چیلنجوں سے دوچار کرے گا۔

عالمی برادری کو فلسطین میں ہونے والی پیش رفت اور القدس شریف پر قابض حکومت کے مسجد الاقصی اور دیگر مقدس سرزمینوں پر ہونے والے قتل و غارت پر ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔

بلاشبہ اسلامی ممالک میں خاموشی اختیار کرنے والے اور بین الاقوامی اداروں میں انسانی حقوق کی بات کرنے والوں کو ایسی حرکتیں اور خطرناک سازشیں پکڑیں گی اور عالمی رائے عامہ کی نظر میں ان کے برے نتائج ہوں گے۔

بعض عرب ممالک کی طرف سے جھوٹی اور خبیث صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے نے صیہونیوں کے لیے مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں مسلمانوں کی عزت و حرمت کا لالچ دینے کی راہ ہموار کر دی ہے۔

فلسطینی انتفاضہ کے کامیاب عمل کی شدت اور جعلی اور بچوں کو قتل کرنے والی حکومت کے خاتمے اور فلسطین کے غاصبوں کی الٹا ہجرت کی طرف پیش رفت کی علامت ہوگی۔

.taghribnews.

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت میں رمضان المبارک میں بھی مسلمان کے خلاف ہندو دہشت گردوں کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاست اترپردیش میں ہندوانتہاپسندوں نے ایک اور مسجد شہید کردیا۔ بھارت میں ہندوتہوارکے موقع پرہندوانتہاپسند مسلمانوں کے گھروں اوراملاک پرحملے کررہے ہیں۔ گجرات،مدھیہ پردیش اوراترپردیش میں مسلمانوں کے گھروں اوراملاک کولوٹنے کے بعد آگ لگائی جارہی ہے۔ اترپردیش میں ہندودہشت گردوں نے مسجد کوآگ لگا کرشہید کردیا۔گجرات میں ہندوانتہاپسندوں کے جتھے نے مسجد کے سامنے تلواریں لہرا کررقص کیا اورجنگی نعرے لگائےاورمسلمانوں کو دھمکیاں دیں ۔ انتہاپسندوں نے مسجد پردھاوا بول کرتوڑپھوڑ بھی کی۔ مدھیہ پردیش اوردیگرعلاقوں میں پولیس حملہ آوروں کوگرفتارکرنے کے بجائے ہندودہشت گردوں  کا ساتھ دے رہی ہے۔ بھارت کی حکمراں جماعت کی ایمار پر ہندو دہشت گرد مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کررہے ہیں۔ عالمی برادری نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہند دہشت گرادنہ حملوں پر تشیوش کا اظہار کیا ہے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے گزشتہ روز بیان میں بھارت کی صورتحال کوتشویشناک قراردیتے ہوئے سرکاری افسروں اورپولیس اہلکاروں کواس کا ذمہ دارقراردیا تھا۔

صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ

 قائد اسلامی انقلاب نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات اچھے سمیت میں آگے بڑھ رہے ہیں تا ہم ملک کی منصوبہ بندیوں میں ان مذاکرات کے نتائج پر بالکل منحصر نہ رہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کی وعدہ خلافی کی اور اب وہ ڈیڈ اینڈ میں پھنس گیا ہے

ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز منگل کو رمضان المبارک کے موقع پر نظام کے عہدیداروں سے ایک  ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ ملکی منصوبہ بندیوں کو جوہری مذاکرات کے نتائج پر بالکل منحصر نہ کریں تا کہ اگر مذاکرات کے نتائیج مثبت، نیم مثبت یا کہ منفی ہو تو آپ کے کام پر منفی اثرات مرتب نہ ہوجائیں؛ آپ اپنے کام آگے بڑھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مذاکرات میں بھی معاملات ٹھیک چل رہے ہیں، اور مذاکراتی ٹیم، صدر اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل اور دیگر اراکین، فیصلے کر رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہماری مذاکراتی ٹیم نے اب تک فریقین کی جبر اور لالچ کے سامنے مزاحمت کی ہے اور انشاء اللہ یہ جاری رہے گی۔

سپریم لیڈر نے کہا کہ عہدیداروں کے اقدامات پر تنقید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تنقید پر امید اور شکوک و شبہات سے پاک ہونی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میدان کے بیچوں بیچ اور فرسٹ لائن میں کھڑا ہونے والے پر شک نہیں کرنا ہوگا۔ البتہ میں نے تمام حکومتوں میں کہا ہے کہ تنقید، امید  کیساتھ ہونی ہوگی  اور مایوسکن نہیں ہونی ہوگی۔

قائد اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ جس نے غلطی کی ہے وہ دوسری فریق (امریکہ) ہے؛ وہ اب بھی اپنی بدعہدی کے نتائج کا شکار ہوگیا ہے اور اب وہ ہی جو ڈیڈ اینڈ میں پھنس گیا ہے نہ کہ ہم۔

.taghribnews

Wednesday, 13 April 2022 13:38

روزہ قرآن کی نظر میں

"يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون". "اياما معدودات فمن كان منكم مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر

 و على الذين يطيقونه فدية طعام مسكين فمن تطوع خيرا فهو خير له و ان تصوموا خير لكم ان كنتم تعلمون". "شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن هدى للناس و بينات من الهدى و الفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه و من كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر و لا يريد بكم العسر و لتكملوا العدة و لتكبروا الله على ما هديكم و لعلكم تشكرون". (سوره بقره، آيات ۱۸۳ تا ۱۸۵)
صاحبان ایمان تمھارے اوپر روزہ اس طرح لکھ دئے گئے ہیں جس طرح تمھارے پھلے والوں پر لکھ دئے گئے تھے۔ شاید تم اس طرح متقی بن جاو۔ یہ روزے صرف چند دنوں کے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ھی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا۔ اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنا پر روزے نھیں رکھ سکتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں گے تو زیادہ بھتر ہے۔ لیکن روزہ رکھنا بھر حال تمھارے حق میں بھتر ہے اگر تم صاحبان علم و خبر ھو۔ ماہ رمضان وہ مھینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ھدایت ہے اور اس میں ھدایت اور حق و باطل کی امتیاز نشانیاں موجودہیں لھذا جو شخص اس مھینہ میں حاضر رھے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ھو وہ اتنے ھی دن دوسرے زمانے مِیں رکھے خدا تمھارے بارے میں آسانی چاھتا ہے زحمت نھیں چاھتا۔ اور اتنے ھی دن کا حکم اس لیے ہے کہ تم عدد پورے کر دو اور اللہ کی دی ھوئی ھدایت پر اس کا اقرار کر دو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گذار بندے بن جاو۔
تفسیر:
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بھترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لیے ھوتا ہے اور اس میں ریا کاری کا امکان نھیں ہے روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بھترین ذریعہ ہے جھاں انسان حکم خداکی خاطر ضروریات زندگی اور لذات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یھی جذبہ تمام سال باقی رہ جائے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ھو سکتی ہے۔
روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمیان دلایا گیا ہے اور پھر سفر اور مرض میں معانی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نھیں لگائی گئی ہے یہ انسان کی جہھالت ہے کہ خدا آسانی دینا چاھتا ہے اور آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کرکے دشواری پیدا کرنا چاھتا ہے اور اس طرح خلاف حکم خدا روزہ رکھ کر بھی تقوی سے دور رھنا چاھتا ہے ۔
قرآن مجید میں شاید کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نھیں بشر کی کمزوری کی بناپر استعمال ھوا ہے صرف روزہ ھی تقوی کے لیے کافی نھیں ہے ۔ روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رھنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دار رھے۔ برے خیالات، گندے افکار، بد عملی، بدکرداری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ھونے پائے۔
روزہ وہ بھترین عبادت ہے جسے پروردگار نے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مشکلات میں اسی روزہ سے کام لیا ہے کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے یہ روزہ ھی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمد (ص) نے روزہ کی نیت نذر کر لی اور وفائے نذر میں روزہ رکھ لیے تو پروردگار نے پورا سورہ "دھر" نازل کر دیا۔ آل محمد(ص) کے ماننے والے اور سورہ دھر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزہ سے غافل نھیں ھو سکتے اور صرف ماہ رمضان میں نھیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سھارا بنائیں گے۔
اقتباس از ترجمہ قرآن علامہ جوادی

ایکنا نیوز کے مطابق شامی قرآنی محقق عبدالدائم الکحیل لکھتا ہے: سالوں سے روزہ کو ایک عبادت کے طور پر بے فایدہ مشق قرار دیاجاتا رہا ہے تاہم سال ۲۰۱۹ کو ایک رپورٹ شایع ہوئی جسمیں روزے کے حیرت انگیز فواید بتائے گیے۔

 

اس رپورٹ کے مطابق ہر مہینے میں صرف ایک دن اگر کوئی روزہ رکھتا ہے تو وہ ۷۱ فیصد دیگر افراد کے مقابل امراض قلب سے محفوظ رہتا ہے۔

 

ڈاکٹر بنجامین ڈی ہورن کا اس بارے کہنا تھا: حیرت انگیز نتائیج سامنے آئے اور ماہرین کے توقعات سے بڑھ کر روزہ فایدہ مند ظاہر ہوئے۔

 

امریکہ امراض قلب تحقیقاتی مرکز کے مطابق روزہ کے ایسے نتاِیج حیرت انگیز ہیں امراض قلب سے محفوظ رکھنے کے ساتھ طول عمر اور بہتر صحت روزے کے نتائیج میں شامل ہیں۔

 

تحقیق کے مطابق روزے کے آغاز کے ساتھ ہی خود پر کنٹرول کرنے اور خواہشات کو محدود رکھنے میں معاونت مل جاتی ہے۔

 

رپورٹ میں دو اہم نتایج سامنے آئے:

 

پہلا: روزه انسان کو مختلف بیماریوں بالخصوص جان لیوا امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے جیسے سنن ابن ماجہ میں رسول گرامی(ص) فرماتے ہیں:: «الصوم جنّة» روزہ حفاظت کرتا ہے۔

 

دوسرا: روزه کنٹرول میں معاون ہے جیسے رسول گرامی (ص) جوانوں کو روزہ رکھنے بارے تاکید فرماتے ہیں: «اے جوانو تم میں سے جو شادی کرسکتے ہیں شادی کریں اور جو اس پر قادر نہیں ہو روزہ رکھے جو [کنٹرول] عطا کرتا ہے».

 

قابل ذکر ہے کہ ماہرین اعتراف کرتے ہیں کہ دیگر ڈائٹنگ یا کم خوراکی مشقوں کے مقابلے میں اسلامی طرز پر ایک مہینہ روزہ رکھنے کے فواید بہت زیادہ حیرت انگیز ا ور موثر ہیں۔

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک- فلسطین کے مزاحمتی گروہ نے اپنے ہفتہ وار اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کرکے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ہماری جنگ براہ راست اور وسیع ہے، صیہونی حکومت کے اقدامات اس جنگ کو جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا نہيں کر سکتے۔

 

فلسطینی گروہوں نے فلسطین کے مختلف علاقوں خاص طور پر جنین میں فلسطینی عوام کی مزاحمت اور پائمری کی قدردانی کی۔

 

صفا نیوز نے اس بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ جنین کے عوام کا انقلاب، صیہونی حکومت کی زور زبردستی کا مقابلہ کرنے کے لئے بدستور جاری ہے اور حالیہ دنوں میں بہنے والے شہداء فلسطین کا خون پامال نہیں ہوگا۔

 

اس بیان کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے تل الربیع میں شہید رعد حازم کی جرآتمندانہ کارروائی نے صیہونی حکومت کی سیکورٹی کمزوری اور اس کے چھوٹے دعوے کی پول کھول دی۔

 

فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت اور جارح صیہونیوں کے مسجد الاقصی کی توہین اور وہاں پر اپنے پروگرام منعقد کرنے کی بابت خبردار کرتے ہوئے تاکید کی کہ صیہونی حکومت اس یہودی رنگ دینے والے اقدامات کے خطرناک نتائج کے ذمہ دار ہو گی

ائب ایرانی صدر اور ایرانی ایٹمی ادارے کے سربراہ 'محمد اسلامی' نے اپنے ذاتی انسٹاگرام پیج پر لکھا کہ جوہری صنعت کی سولہویں قومی سالگرہ کے ساتھ ساتھ ریڈیو فارماسیوٹیکل، پلازما، صنعت، لیزر، اور کنٹرول اور فوٹو گرافی کے نظام کے شعبوں میں 9 کامیابیوں کی نقاب کشائی کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ان مبارک دنوں میں جوہری کی صنعت کے 20 سالہ افق کیلیے اسٹریٹجک دستاویز کی کی نقاب کشائی کے ساتھ  ہم رکاوٹوں کو دور کرنے اور جوہری صنعت کے اسٹریٹجک امور کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مؤثر قدم اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس دستاویز نے ایٹمی توانائی کی تنظیم کے لیے عالمی سطح کو حاصل کرنے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس دستاویز کا ایک اور ہدف 10,000 میگاواٹ بجلی کی فراہمی اور ایرانی سائنسدان  کے ذریعے دارخوین میں 360 میگاواٹ پاور پلانٹ کی تعمیر ہے۔

جیسا کہ صدر رئیسی نے جوہری ٹیکنالوجی کی قومی سالگرہ کے موقع پر کہا جوہری ٹیکنالوجی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی ترقی کا پیش خیمہ ہے جس کو اختراع اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے حفظ کیا جانا چاہیے۔

اسلامی نے کہا کہ اس کے علاوہ، صدر نے جوہری صنعت کی کامیابیوں کو تجارتی بنانے کے حوالے سے ایک بہت اہم نکتہ اٹھایا جو انشاء اللہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم میں مستقبل کے اقدامات کا اہم جزو ہوگا۔

یوں تو تاریخ اسلام میں بہت سی اعلی مرتبت خواتین گزریں، لیکن جن خواتین کو تمام نساءالعالمین پر فوقیت بخشی گئی ان میں سے ایک جناب خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ہیں۔
آپ کا سلسلہ نسب  لوی بن غالب سے جا ملتا ہے جو جناب رسول اکرمؐ کے جد اعلیٰ ہیں۔ کسی بھی شخصیت کے فضائل و کمالات کے جاننے کا ایک وسیلہ  اس کے القابات ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں بیبی خدیجہؑ منفرد مقام رکھتی ہیں کیونکہ آپ وہ ہستی ہیں جن کی پاک و پاکیزگی کردار اور علو عفت کا یہ عالم تھا کہ دورِ جاہلیت میں بھی آپ نے "طاہرہ" لقب پایا۔ اس کے علاوہ آپ کو سیدۃ نساء بھی کہا جاتا تھا۔ 
البتہ قرآن نے آپ کو جس لقب سے سرفراز کیا وہ "ام المومنین" ہے۔ آپ کو اس سے بڑھ کر مقام اس وقت عطا ہوا جب آپ "ام ام ابیھا" قرار پائیں۔
یہ مرتبہ بھی جناب خدیجہؑ کو حاصل ہے کہ آپ جناب  سیدہ فاطمہؑ کی اولاد میں ہونے والے تمام معصومینؑ کی جدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جناب امیرالمومنینؑ کی تربیت کرنے والی بھی ہیں۔
 
رسول اللہ پر فدا کاری کا یہ عالم تھا کہ جس رات عقد منعقد ہوا اسی رات رسول اللہ کا دامن تھام کر فرمایا۔۔
"سیدی! إلی بیتک فبیتی بیتک و أنا جاریتک"
اے میرے سید و سردار! آپ اپنے گھر تشریف لے آئیے، میرا گھر اب آپ کا گھر ہے، بلکہ میں خود بھی آپ کی کنیر ہوں!(عباس، قمی: سفینةالبحار،ج1،ص379)
 
آپ وہ خاتون جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ امیرالومنینؑ خطبہ قاطعہ میں فرماتے ہیں۔۔
"جس روز رسول اللہ کو رسالت ملی مکے میں کوئی گھر ایسا نہ تھا جس میں اسلام داخل ہوا ہو سوائے رسول اللہ اور خدیجہ کے گھر کے اور میں ان کا تیسرا تھا، جو نور وحی و رسالت کو دیکھتا اور عطرِ نبوت کو سونگھتا تھا۔
(نهج البلاغه فیض الاسلام، ص811)
 
ایسی خاتون جس کے بارے میں رسول اکرمؐ نے فرمایا:
اے خدیجہؑ! خداوندعالم ہر روز متعدد بار تیرے وجود کی وجہ سے ملائکہ پر فخر و مباہات کرتا ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده، تحلیل سیده فاطمه زهرا، ص37)
 
وہ خاتون جس کے عمل کو خدا نے اپنا عمل کہا اور جس کی دولت سے رسول اکرمؐ کو ثروت بخشے ہوئے اس طرح اس کا قصیدہ پڑھا:
و وجدک عائلا فأغنی
اے رسول میں نے تجھے بے مال و ثروت پایا تو غنی کر دیا۔
روایات میں وارد ہوا ہے کہ یہاں  ثروت سے مراد مال خدیجہؑ ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده: سیمای زنان در قرآن، ص23)
 
معصومینؑ سے اس بیبی دو عالم  کی شان میں  متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں، ہم ان میں سے چند ہدیہ قارئین کرتے ہیں: 
۱۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
جبرائیل میرے پاس آئے اور گویا ہوئے، اے رسول اللہ! جب بھی خدیجہؑ آپ کے پاس آیا کریں انہیں خدا کا اور میرا سلام پہنچایا کیجیے، اور انہیں جنت میں زبرجد سے بنے ایک گھر کی بشارت دیجیے جس میں رنج و غم نہیں ہونگے۔
(مجلسی :بحار، ج16، ص8)
 
۲۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
مردوں میں سے تو بہت سے درجہ کمال تک پہنچے ہیں لیکن خواتین میں سے چار ایسی ہیں جو درجہ کمال کو پا گئیں۔۔ آسیہ، مریم، خدیجہ اور فاطمہ۔
(محمدی اشتهاردی: ام الومنین خدیجہ ص189)
 
۳۔ امیرالمومنینؑ نے فرمایا:
"سادات نساءالعالمین اربع خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد و آسیه بنت مزاحم و مریم بنت عمران"
عالمین کی خواتین کی سردار چار خواتین ہیں، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم، مریم بن عمران.
(معتزلی: شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدیدمعتزلی، ج10، ص266)
 
۴۔ رسولؐ اللہ نے اپنی اس باوفا اور سلیقہ شعار و ہمدم و ہمدرد اور  سکون بخشنے والی بیوی کا ان الفاظ میں تعارف کروایا:
خدیجه بنت خویلد زوجة النبی فی الدنیا وآلاخرة۔
خدیجہؑ میری بیوی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
(بحار؛ ج43، ص53،54)
 
۵۔ جب رسولؐ اللہ کو معراج پر لے جایا گیا تو آپ نے جبرائیل سے پوچھا، کیا تیری کوئی حاجت ہے؟ جبرائیل نے عرض کی جی ہاں ہے! آپ جب زمین پر تشریف لے جائیے گا تو میری اور خدا کی طرف سے خدیجہؑ کو سلام کہیے گا۔ رسولؐ اللہ تشریف لائے اور خدا و جبرائیلؑ کا سلام بیبی تک پہنچایا تو جناب خدیجہؑ نے یوں جواب دیا:
ان الله هو السلام، وفیه السلام، الیه السلام، وعلی جبرئیل السلام۔
بے شک خدا خود سلام ہے، اور  اس کی طرف سے سلام ہے اور سلام اسی کی طرف جاتا ہے اور جبرائیل پر بھی سلام ہو۔
(بحار: ج16، ص7)
 
۶۔ کتاب خصائص فاطمیہ میں نقل ہوا ہے کہ جناب خدیجہؑ کے مقام و منزلت کے تحت فرشتے اس بیبی دو عالم کے لیے بہشتی کفن لے کر آئے اور رسولؐ اللہ نے انہیں اس پارچے میں کفنا کر ان کی قبر خود تیار کی اور پھر انہیں سپرد خاک کرنے سے پہلے خود بیبی کی قبر میں لیٹے اور اس کے بعد فضیلت کے اس ستارے کے جسم خاکی کو سپردِ لحد کر دیا۔
 
خدا کا سلام ہو ان پر اس دن جس دن وہ متولد ہوئیں اور اس دن جس دن انہیں دوبارہ مبعوث کیا جائے گا.
 
بشکریہ: عبدالحسین: سید سبطین علی نقوی امروہوی الحیدری.