سلیمانی

سلیمانی

ارنا رپورٹر کے مطابق، 22 بہمن مارچ اور انقلاب اسلامی کی فتح کی 43 ویں سالگرہ کی تقریبات کا آغاز چند لمحوں پہلے تہران اور ملک کے دیگر حصوں میں ہوا۔

کورونا وبا کے پھیلنے کی وجہ سے، یہ تقریب سرخ شہروں میں کار اور موٹر سائیکل کے ذریعے اور دیگر شہروں میں صوبائی حکام کی جانب سے صحت کی تمام ہدایات کے ساتھ محدود طریقے سے منعقد کی جاتی ہے۔

تقریباً 200 صحافیوں اور کیمرہ مینوں اور 6,300 سے زیادہ مقامی میڈیا رپورٹرز، فوٹوگرافروں اور کیمرہ مینوں (مجموعی طور پر 6,500 سے زیادہ میڈیا کارکن) کے ساتھ ایران میں مقیم تمام غیر ملکی میڈیا آؤٹ لیٹس ملک میں بہمن 22 کی یادگاری تقریب کی کوریج کریں گے۔

تہران میں انقلاب اسلامی کی فتح کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر کار اور موٹر سائیکل کے ذریعے مارچ کیا جائے گا اور اسی مناسبت سے موٹرسائیکلوں کے لیے راستوں اور کاروں کے لیے راستوں کا تعین کیا گیا ہے۔

آخر میں انقلاب اسکوائر میں جشن آزادی اسکوائر میں ایک بہترین بین الاقوامی قاری کی قرآن پاک تلاوت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ترانے کی پرفارمنس ہوگی۔

آزادی ٹاور سے غبارے اور رنگین کاغذ اڑنا اور خصوصی اثرات کا مظاہرہ کرنا، مسلح چھاتہ برداروں کی تباہی اور ایئر شو آپریشنز، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے گارڈز کی جانب سے ترانے کی پرفارمنس، حاج میثم مطیعی کے مداحی، 22 بہمن 1400 کی قومی قرارداد کی تلاوت اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے عوام پرپھول چڑھانے کی تقریب، بھی تہران میں آج کے مارچ کے منصوبوں میں شامل ہے۔

; تقریب کے مقرر ہمارے ملک کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی ہیں جو تہران میں امام خمینی کے عظیم نماز گاہ میں جمعہ کی مذہبی اور سیاسی رسم کے ساتھ ہی منعقد ہوگی۔

 

 کے کمالات کادارومدارعقل کے کمال پرہے ۔

۱۰ ۔ انسان کے لیے فقرکی زینت "عفت " ہے خدائی امتحان کی زینت شکرہے حسب کی زینت تواضع اورفروتنی ہے کلام کی زینت ”فصاحت“ ہے روایات کی زینت ”حافظہ“ ہے علم کی زینت انکساری ہے ورع وتقوی کی زینت ”حسن ادب “ ہے قناعت کی زینت " خندہ پیشانی" ہے۔
taghribnews.
 

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو کا ”اسلام ٹائمز“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امام خمینیؒ کو اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا کی، اللہ تعالیٰ کی مدد انکے ساتھ شامل حال رہی، انقلاب اسلامی ایران کے ساتھ جماعت اسلامی کی وابستگی ایک تاریخی حقیقت ہے، جماعت اسلامی نے ہمیشہ انقلاب اسلامی ایران کی حمایت جاری رکھی ہے، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی پر بہت خوش تھے، وہ انقلاب اسلامی ایران و امام خمینیؒ کیلئے دعا کرتے تھے، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے واضح طور پر ایران کے انقلاب کو اسلامی انقلاب کے طور پر سپورٹ کیا، ایوب خان نے جماعت اسلامی پر پابندی لگائی، اسوقت جو الزامات لگائے گئے تھے، اس میں سے ایک الزام یہ بھی تھا کہ جماعت اسلامی نے امام خمینیؒ کے مضامین شائع کئے، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے ہمیں جو راستہ دکھایا تھا، اُس دور سے لیکر آج تک انقلاب اسلامی ایران کی حمایت جاری ہے، امام خامنہ ای نے بھی اپنے wisdom سے، اپنی بصیرت کے ساتھ اس اسلامی انقلابی نظام کو چلایا ہے، امام خامنہ ای امام خمینیؒ کے مشن کو فقط ایران کے اندر ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، وہ یہ جدوجہد جاری رکھیں، امام خامنہ ای کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے امریکا و مغرب کی پابندیوں کے باوجود انقلاب اسلامی سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے۔

 مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی  کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمید شہریاری نے آج شام منعقدہ "اسلامی اتحاد کے میدان میں اسلامی انقلاب کی کامیابیاں" کے عنوان سے ایک ویبینار میں اس صورت حال کا ذکر کیا جس میں ایران کے اسلامی انقلاب نے انقلاب برپا کیا۔  انقلاب ایک ایسے تناظر میں جیت گیا جہاں بادشاہت اور عالمی استکبار کی فضا غالب تھی۔ یہ اس وقت تھا جب سامراجی حکومت اور عالمی استکبار دونوں نے صیہونی حکومت کی حمایت کی اور شاہ اور اس کے ساتھیوں نے امت اسلامیہ کے خلاف کام کیا۔ اسی تناظر میں مصر، شام اور اردن جیسے بڑے اسلامی ممالک 1967 کی چھ روزہ جنگ ہار گئے۔

 "ان حالات میں انقلاب برپا ہوا اور پوری اسلامی دنیا اور سول اداروں میں ایک مثبت احساس پیدا ہوا۔" یہ اس وقت تھا جب انقلاب کے عظیم رہنما امام خمینی منفرد خصوصیات کے حامل تھے۔ ان کی ایک سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ ولایت فقیہ اور عام معنوں میں قیادت پر زور دیتے تھے۔ چونکہ اسلامی جمہوریہ کا پہلا اقدام صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنا اور فلسطینی عوام کی حمایت کرنا تھا، اس لیے امت اسلامیہ نے اس کی بھرپور حمایت کی۔

انہوں نے خطے میں جہاد اور مزاحمت کے جذبے پر اسلامی انقلاب کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: چھ دنوں میں جنگ ہارنے والی عرب دنیا آج حزب اللہ کے نام سے ایک ادارے کے قیام کو دیکھ رہی ہے جو اس کے صیہونی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔" اس کا مطلب یہ تھا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے صیہونی حکومت کی سرحدوں پر چڑھ کر عرب دنیا میں برتری اور فتح کا احساس پھیلایا اور اس کی وجہ امام خمینی کاانقلاب تھا۔ 

ڈاکٹر شہریاری نے مزید کہا: "مسلمانوں نے اس طاقت کے ساتھ یقین کیا کہ عالمی استکبار کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔" اب سوال یہ ہے کہ سید حسن نصر اللہ قلیل فوج اور ایران کی حمایت سے اتنی فتح کیسے حاصل کر پائے؟ لیکن ہم نے دیکھا کہ حسن نصراللہ کا نام عربوں میں اس طرح پھیل گیا کہ بہت سے عربوں نے اپنے بچوں کے نام نصراللہ رکھ لیے۔

اگلے مرحلے میں عالمی استکبار نے انقلاب اور صوبے کے نظریہ کا متبادل پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے دو شرطیں رکھی: پہلی یہ کہ یہ نیا نظریہ اور منصوبہ شیعہ نہ ہو اور دوسری خلافت قائم کی جائے جو نظریہ ولایت کے خلاف ہو۔

اس طرح داعش کی خلافت کا نظریہ قائم ہوا جس کی دو اہم خصوصیات تھیں۔ ایک ولایت فقیہ کے سامنے تھا اور حکومت اور حکومت قائم کر سکتا تھا اور انقلاب اسلامی کے شوقین نوجوانوں کو اپنی طرف موڑ سکتا تھا۔ اس طرح افریقہ اور ایشیا کے نوجوان یورپی جو اسلامی انقلاب میں دلچسپی رکھتے تھے خلافت کے اس نظریہ کی طرف راغب ہوئے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس خصوصیت کی بنیاد پر انہوں نے اسلام کے بارے میں دلچسپ خیالات کو مسخ کرنے کی کوشش کی تاکہ اسلام کے شائقین کو منہ موڑ لیا جائے۔ اس کے مطابق وہ جاسوس اور انٹیلی جنس تنظیموں کی مدد سے داعش کو بنانے اور مختلف ممالک میں نوجوانوں کے ذہنوں کو ہٹانے میں کامیاب ہوئے، اس طرح داعش کے نام سے ایک بدصورت نقاب بنا کر اسلام کے حقیقی چہرے کو داغدار کیا گیا تاکہ ہر کوئی مذہب تبدیل کر سکے۔ اسلام کے لیے، داعش کا نام جانیں۔ اس کے بعد انہوں نے خلافت، جہادی اور تکفیری کے نظریے کو یکجا کیا اور اس انتخابی نظریہ کے تحت تشدد اور خونریزی کا سہارا لیا اور اپوزیشن کا سر قلم کیا۔

انہوں نے مزید کہا: "شیعوں اور سنیوں کے درمیان دراڑ خود سنیوں کے درمیان ایک نئی دراڑ بن گئی ہے۔" یعنی اعتدال پسند سنیوں اور وہابی اور تکفیری سنیوں کے درمیان دراڑ پیدا ہو گئی اور سنیوں کے اعتدال پسند طبقے نے حقیقی اسلامی نظریہ کے پیروکاروں سے بات چیت کی۔ اگلا مرحلہ واحد اسلامی قوم کی تشکیل اور اسلامی ممالک کی یونین کا قیام ہے۔
http://www.taghribnews.com/vdci5vawyt1apr2.s7ct.html

حوزہ نیوز ایجنسی । 1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کے نقشے پر اس وقت خودمختاری کی انگڑائی لی جب دنیا کے اکثر حصے استعماری طاقتوں کے آہنی پنجوں میں جکڑے ہوئے تھے. ایران کے اسلامی انقلاب نے آتے ہی خطے میں استعماری گماشتوں کی سانسیں گِننا شروع کر دیں کیونکہ معمار انقلاب امام خمینی رح ابھی انقلاب کی بنیادیں استوار کر ہی رہے تھے کہ استعمار کے نمک خوار صدام ملعون نے 1980 میں ایران پر حملہ کر دیا. صدام حسین نے حملہ کرتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئندہ جمعہ کی نماز تھران میں ادا کریں گے لیکن وہ یہ حسرت دل میں لیے اپنے ہی آقا امریکہ کے ہاتھوں 2006 میں واصل جہنم ہوا، روح اللہ خمینی کے روحانی بیٹوں نے یہ جنگ بڑی بے سروسامانی لیکن اللہ پر توکل کے ساتھ لڑی. اس 8 سالہ جنگ میں صدام حسین، عالمی طاقتوں کی پشت پناہی کے باوجود بری طرح شکست کھا گیا اور خطے میں انقلاب اسلامی ایران کی طاقت کو تسلیم کر لیا گیا۔

1979 وہ زمانہ تھا جب اسرائیل کی طاقت کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا اسرائیل 1948 سے 1973 تک عرب ممالک کو 4 باقاعدہ جنگوں میں شکست دے چکا تھا اب انقلاب اسلامی ایران کے قیام کے وقت عرب ممالک اپنے کئی علاقے اسرائیل کی تحویل میں دے کر گوشہ نشین ہو چکے تھے جبکہ اسرائیل کی سرحدی در اندازیاں مسلسل بڑھتی جا رہی تھیں اس وقت اہلیان لبنان کے ایک وفد نے اسرائیلی مظالم سے تنگ آ کر نیز ایران میں اسلامی انقلاب کی کرن دیکھ کر 1980 میں روح اللہ خمینی رح کے دامن میں آ کر پناہ لی، پسی ہوئی ملتوں کے طبیب نے انھیں استقامت و کربلا کی پیروی کا نسخہ عطا کیا اور پھر انھوں نے اس نسخہ کیمیا پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل سمیت عالمی استعمار کو شکست دینا شروع کر دی اور آج دنیا بھر میں گوریلا وار میں حزب اللہ لبنان کا کوئی ثانی نہیں ہے اس کی بنیادی وجہ نظام ولایت فقیہ کی من و عن پیروی اور اصل اسلام ناب محمدی کے سانچے میں اپنے آپ کو ڈھالنا ہے. آج حزب اللہ لبنان ایران کی مادی و معنوی حمایت سے تمام عرب ممالک میں اپنے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ شعبے رکھتی ہے کہ جو درحقیقت ایران کے اسلامی انقلاب کی طاقت کا ایک مظہر ہے۔

جبکہ دوسری طرف فلسطین کے مظلوم عوام نے حزب اللہ لبنان کی کامیابی اور روش مبارزہ کو دیکھ کر اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کی ٹھان لی، شیخ احمد یاسین نے 1987 میں ایران کے انقلاب سے الہام لے کر مقاوم سپوتوں کو جمع کیا اور غاصب اسرائیل کے سامنے مضبوط دیوار بن کر کھڑے ہو گئے حماس نے ایران کی حمایت سے اپنی جدوجہد جاری رکھی اور آج 2022 میں اسرائیل کے مقابلے میں کئی جنگی فتوحات کے بعد فلسطین کی ایک اہم طاقت بن چکی ہے اور اسی طرح مقاومت جہاد اسلامی جیسی بعض قدیمی تنظیموں کو بھی ایران نے اپڈیٹ کر کے اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں لا کھڑا کیا ہے جس سے غاصب اسرائیل نہ صرف کمزور ہوا ہے بلکہ ایران کی معنوی و مادی طاقت کا لوہا بھی مشرق وسطیٰ میں مان لیا گیا ہے۔

ایک طرف جہاں ایران نے بیرونی محاذوں پر مظلوم قوموں کو طاقتور بنایا، وہاں دوسری طرف امام خمینی رح نے نظام ولایت فقیہ کی مرکزیت میں ایران کے داخلی انتظامی، سیاسی، فرہنگی اور عدالتی امور کی ایسی مضبوط، ٹھوس اور الہی اصولوں پر مبتنی بنیادیں استوار کیں کہ جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو دنیا کے نقشے پر ایک متوازن مضبوط اسلامی ریاست کے طور پر متعارف کروایا اور انھی مضبوط داخلی بنیادوں اور مستقل خارجہ پالیسی کی وجہ سے آج کا ایران دنیا کی استعماری طاقتوں کے سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے اور دنیا بھر میں آزاد قوموں کا علمبردار بنتا جا رہا ہے۔

 محمد صغیر نصرٓ

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلابِ اسلامی کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغام ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد اتحاد امت و وحدت ملی ہے اور امت اسلامیہ کو مشترکات پر جمع کرنے کے لئے انقلابِ اسلامی کا درس قابلِ تقلید ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا ان پر امت مسلمہ کا اتفاق ہے اور انقلاب کے لئے جو طریقۂ کار اختیاربکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی کوششیں کی جا سکتی ہیں، کیونکہ انقلاب کے لئے جو بنیاد مدنظر رکھی گئی وہ اتحاد امت اور وحدت ملی ہے۔ انقلاب اسلامی کا سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی آفاقی تعلیمات کا نفاذ، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ اور اتحاد کی فضاء قائم ہو، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں۔

انقلاب اسلامی کی 43ویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی ؒنے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوﺅں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی، یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرأت واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہوکر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے، انقلاب اسلامی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔جس کے لئے سینکڑوں علماء، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشور اور قائدین نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل، اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت استوار کی، انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے اور آج اس درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظرآرہے ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاءپیدا ہو، عوام کو پرسکون زندگی نصیب ہو، لہٰذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لئے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے، اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے باہر نکلنا ہوگا اور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا پڑے گی۔

اسلام ٹائمز۔ یمن کے دارالحکومت صنعاء پر منگل کی شام ظالم اور جارح سعودی اتحاد کی جانب سے شدید اور وسیع بمباری کی گئی۔ عربی ذرائع ابلاغ المیادین کے مطابق، اس بمباری کی وجہ سے صنعاء میں شدید دھماکے ہوئے ہیں۔ جابر سعودی اتحادی لڑاکا طیاروں نے گذشتہ روز بھی دارالحکومت صنعاء کے ساتھ ساتھ ''حجه''، ''مأرب'' اور ''الجوف'' نامی صوبوں پر 29 بار فضائی حملے کئے۔ ان لڑاکا طیاروں نے صوبہ حجہ میں واقع سرحدی شہر ''حرض'' کو 9 مرتبہ اور صوبہ الجوف میں ''خَب''، ''الشّعف'' اور ''الحزم'' نامی مناطق کو 7 مرتبہ اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔

حالیہ ہفتہ میں سعودی وزارت دفاع کا اپنے ایک اعلامیے میں کہنا تھا کہ گذشتہ سات سالوں میں پہلی مرتبہ ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے کہ سعودی وزارت دفاع نے دو ملٹری بریگیڈز کو یمنی سرزمین پر بھیجا ہے، تاکہ یمن کی مستعفی فوج کے ساتھ ملکر ''صعده'' اور ''حجه'' نامی صوبوں کی آزادی کے لئے وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن میں شرکت کر سکیں۔

لبنان کی اسلامی استقامتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نے العالم چینل سے گفتگو میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر روشنی ڈالی۔

سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز عربی زبان کے نیوز چینل العالم سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسلامی انقلاب نے امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے نکال باہر کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی 43 ویں سالگرہ منا رہا ہے، جس انقلاب نے امریکی حمایت یافتہ  پہلوی حکومت کو اکھاڑ پھینکا۔ 

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں آزادی و خودمختاری کا نمونہ ہے جبکہ انقلاب سے پہلے امریکہ ایران کو کنٹرول کرتا تھا۔  حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت خطے کی بڑی طاقت ہے جسے نہ تو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے لڑا جا سکتا ہے۔ 

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب سے صحیح اسلام سامنے آیا کیونکہ صحیح اسلام ہی ظلم و جبر کا مقابلہ کرتا ہے، یہ وہی چیز ہے جسے امریکہ برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تہران سے امریکہ کی دشمنی کی وجہہ ایران میں مستقل نظام کا ظہور ہے جسے عوام کی حمایت حاصل ہے۔ 

انہوں نے کہا وہ اسلام جس کے تحت مسلمان نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، حج کرتا ہے، تسلط کے مقابلے میں خاموش رہتا ہے، غاصب سے سازباز کرتا ہے یا امریکہ کی ہیبت کے سامنے سر جھکاتا ہے، اس اسلام سے امریکہ کو کوئی مشکل نہیں ہے اور یہ وہی اسلام ہے جسے امام خمینی (رح) نے امریکی اسلام سے تعبیر کیا، امریکی اسلام یہ ہے جس سے اسے کوئی خطرہ نہیں ہے، نماز پڑھیئے روز رکھئے، حج کیجئے، بلکہ ہر سال حج کیجئے، امریکہ کو اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، امریکہ میں مسجدیں بنائی گئی ہیں، اس سے انہیں کوئی مشکل نہیں ہے مگر جو اسلام آپ کو (صحیح معنوں میں) اللہ کا بناتا اور قرار دیتا ہے امریکہ کو اس سے خطرہ ہے اور یہ وہی اسلام ہے جو ایران میں کامیاب ہوا۔

سید حسن نصراللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی جنگ کی رجزخوانی کو ناقابل اعتناء قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ ایران سے جنگ لڑنے سے ڈرتا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایک مضبوط و خودمختار ملک ہے۔ 

لبنان کی استقامتی تحریک حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ ایران میں 1979 میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ایران سے امریکہ اور اسرائیل کو نکال باہر کیا۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت بھی حزب اللہ کے خلاف جنگ کے ذریعے اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو یقین ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف ممکنہ جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتی ورنہ وہ ایک لمحے کے لئے بھی نہیں چوکتی۔ 

سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ وہ عنصر جو ایران اور حزب اللہ کو ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہے وہ استقامت و مزاحمت کا مسئلہ ہے، جس کا تعلق قومی مفادات سے بھی ہے۔ 

نصراللہ نے لبنان کے سلسلے میں امریکہ کے تخریبی اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کو امریکہ کے تباہ کن سیاسی، اقتصادی اور مالی دباو کا سامنا ہے۔ انہوں نے، بیروت میں امریکی سفارتخانے کو پورے خطے کے لئے سی آئی اے کے مرکزی دفتر سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے لبنان کے سکورٹی اور فوجی معاملوں میں مداخلت کی کوشش کی۔

حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے یمن پر سعودی عرب کی قیادت میں جاری امریکی حمایت یافتہ جنگ کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ یمنی فورسز سے پہلے ٹکراو میں ہی ابو ظہبی کی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یہاں تک کہ صیہونی حکومت سے مدد کی فریاد صاف سنائی دی۔ 

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ریت کے ڈھیر پر امیدوں کا محل کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے ابو ظہبی کو مشورہ دیا کہ اگر وہ اپنے سکورٹی بحران کو حل کرنا چاہتا ہے تو خود کو سعودی عرب کی طرف سے یمن پر تھوپی گئی جنگ سے علیحدہ کر لے۔

شام کی الفرات یونیورسٹی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ قابض امریکیوں اور ان کے آلہ کاروں نے شہر حسکہ میں الفرات یونیورسٹی کی مختلف عمارتوں پر بمباری کر کے اس یونیورسٹی کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کی الفرات یونیورسٹی کے سربراہ طہ خلیفہ نے کہا ہے کہ قابض امریکیوں اور ان کے کرد آلہ کاروں کی جانب سے شہر حسکہ میں الفرات یونیورسٹی کی مختلف عمارتوں پر حملہ و بمباری، ایک خطرناک مسئلہ ہے جس سے ہزاروں طلبا کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

انھوں نے کرد آلہ کاروں کی جانب سے اس یونیورسٹی کے مختلف شعبوں سے آلات و وسائل کی چوری کا ذکر کرتے ہوئے ان کی قیمت کا تخمینہ دسیوں ارب شامی کرنسی قرار دیا ہے۔

پیر کو کرد آلہ کاروں نے الفرات یونیورسٹی پر حملہ کرتے ہوئے حسکہ کے مغرب میں ایگری کلچر کالج بند کر دیا۔

واضح رہے کہ دہشت گرد امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشت گرد عناصر، شمالی اور مشرقی شام میں غیر قانونی طور پر موجود ہیں جو اس ملک کے قومی سرمائے اور تیل کے ذخائر کی لوٹ مار میں مصروف ہیں۔
//www.taghribnews.