سلیمانی

سلیمانی

 اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں 

سوره قصص5

Saturday, 12 March 2022 22:01

جامع مسجد الجزایر

مسجد جامع الجزایر کو مسجدالحرام و مسجدالنبی(ص) کے بعد عالم اسلام کی تیسری بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو مشرقی الجزایر میں واقع ہے۔ اس مسجد کا مینار ۲۶۷ میٹر بلند ہے اور  ۴۳ فلور پر مشتمل اس مینار میں لفٹ لگا ہوا ہے. اسلامی طرز تعمیر کی شاہکار اس مسجد کو دو ایکڑ پر تعمیر کی گیی ہے جسمیں ایک لاکھ بیس ہزار نمازیوں کی گنجایش موجود ہے اور اس کے کارپارکنگ میں دو ہزار گاڑیوں کی گنجایش موجود ہے۔/

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ  کے سکریٹری جنرل کے نام اپنے خط میں شام میں اسرائيل کے دہشت گردانہ حملے میں ایران کے دو فوجی مشیروں کی شہادت کی مذمت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے اپنے خط میں اسرائيل کے دہشت گردانہ حملے میں دو ایرانی فوجی مشیروں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے بہیمانہ اور ہولناک جرائم کی بھر پور مذمت کرنی چاہیے۔ انھوں نے شام پر اسرائیلی حملوں کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہا کہ اسرائيل عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گيا ہے۔ مجید تخت روانچی نے کہا کہ شام میں ایرانی فوجی مشیروں کو شہید کرنے کے اقدامات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور ایران اس سلسلے میں مناسب وقت میں مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی امریکہ، اسرائیل اور داعش نواز یزیدی ، معاویائی اور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سر تن سے جدا کردیئے ہیں ۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی ظالم و جابراور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سروں کو تن سے جدا کردیا ہے۔

سعودی عرب نے ان افراد پر گمراہ اور شیطانی افکار رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی گردنوں کو کاٹ دیا ۔ سزائے موت پانے والوں میں 7 یمنی شہری، 1 شامی شہری اور ایک 13 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ باقی افراد کا تعلق سعودی عرب کے علاقہ قطیف سے بتایا جاتا ہے جہاں شیعہ مسلمان آباد ہیں۔

 یونیسیف نے ایک بیان میں کہا کہ 2022 کے گزشتہ دو مہینوں میں یمن کے مختلف حصوں میں کم از کم 47 بچے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تحقیقات کے مطابق یمن میں جنگ (سات سال قبل) شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10,200 سے زائد بچے ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں جو کہ شاید اس سے کہیں زیادہ تعداد ہے۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق ، بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن میں تشدد، غربت اور بدحالی پھیل چکی ہے اور اس کے لاکھوں بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں، اور اب وقت آگیا ہے کہ یمنیوں اور ان کے بچوں کے لیے دیرپا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ امن اور سلامتی کے وہ حقدار ہیں۔

یمن کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں عرب لیگ کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے، یمن میں صحت، اقتصادی، تعلیمی وغیرہ شعبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یمنیوں کی بڑی تعداد بے گھر ہوئی ہے، جن میں سے 3.3 ملین سے زیادہ اسکولوں اور کیمپوں میں رہتے ہیں۔ یہ متعدی امراض اور ہیضہ کے پھیلاؤ کا سبب بنی ہے۔

یمن میں 2500 سے زائد اسکول بھی ناقابل استعمال ہیں اور فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں یا پناہ گزینوں کی پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔

ترکی کے کئی شہروں اور علاقوں میں ناجائز صیہونی ریاست کے صدر اسحاق ہرتزوگ کے دورہ ترکی کی مذمت کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے اور نعرہ لگایا کہ "ہم سب قاسم سلیمانی ہیں"۔

انقرہ، استنبول، غازیانتپ، بردور اور دیگر کئی شہروں میں مظاہرین نے صیہونیوں کے پرچم کو نذر آتش کیا اور فلسطین، حزب اللہ اور انصار اللہ کے جھنڈے اور شہید لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی تصویریں اٹھائیں اور نعرے لگائے۔

" اسرائیل مردہ باد" اور " امریکہ مردہ باد" کے نعرے اور مزاحمتی تحریکوں کی حمایت اور صہیونیوں کے خلاف جہاد کی دعوت دینے والے نعرے، جن میں "ہم سب قاسم سلیمانی ہیں"، "جہاد کو سلام" اور "حزب اللہ کو سلام" جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

ترک شہروں میں ہرتزوگ کے دورے کے خلاف گزشتہ بدھ سے مسلسل مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

سرکاری اطلاعات کے مطابق، ترک کارکنوں نے ایئرپورٹ روڈ پر اسرائیلی پرچم کو آگ لگا دی، جہاں ہرتزوگ کا طیارہ انقرہ میں اترا، اور فلسطینی پرچم بلند کیا۔

 اسحاق ہرتزوگ بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اترے تھے۔ ان کا دورہ ترکی 2008 کے بعد کسی اسرائیلی رہنما کا پہلا دورہ ہے اور اس نے ترک شہریوں، فلسطینی عوام اور مزاحمتی گروپوں کے ساتھ ساتھ خطے کی مسلم اقوام کی طرف سے مذمت کی لہر دوڑائی ہے۔

taghribnews

نائیجریا کے مشہور و معروف عالم دین شیخ ابراہیم زکزکی کو بیرون ملک علاج کے لئے پاسپورٹ سمیت ضروری کاغذات دینے سے حکومت انکار کر رہی ہے۔

وہ اور انکی اہلیہ بیمار ہیں اور انہیں جلد سے جلد اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہے تاکہ علاج شروع ہو سکے۔ انکے خون میں سیسا اور کیڈمیئم کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

کنسرنڈ ابوجا انڈیجینس نامی گروہ کے مطابق نائیجریا کے عوام اپنے رہبر کے خلاف حکومت کے ظالمانہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں سفر کے لئے ضروری کاغذات فورا دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔   

کنسرنڈ ابوجا انڈیجینس نامی گروہ کا کہنا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزکی نے قانون کی پوری طرح پابندی کی ہے، اس لئے عدالت اس معاملے میں مداخلت کرے اور انہیں بیرون ملک علاج کے لئے ضروری کاغذات دلوائے۔ اس گروہ کا کہنا ہے کہ شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کے علاج کے لئے بیرون ملک سفر میں تاخیر انکے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

کادونا ہائی کورٹ نے شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کو 28 جولائی 2021 کو رہا کر دیا تھا۔

شیخ زکزکی نے نائیجریائی حکومت کے پاسپورٹ دینے سے انکار پر اسے عدالت میں کھینچ لیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2015 میں نائیجریائی فوجیوں نے زاریا میں بقیۃ اللہ امام باڑے پرحملہ کر اہل بیت کے سیکڑوں چاہنے والوں کا قتل عام کیا۔ اس قتل عام کے دوران شیخ زکزکی کے تین بیٹے بھی شہید ہوگئے۔ تھے۔ نائیجریائی فوجیوں کی بربریت کے نتیجے میں شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ بھی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

.taghribnews.

رہبر معظم کے دفتر کی اطلاعات کے مطابق، یورپ میں اسلامی طلبہ تنظیموں کی یونین کے 56ویں سالانہ اجلاس کے آغاز میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا پیغام ان طلبہ کو پڑھ کر سنایا گیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:



عزیز طلباء،

ان دنوں سیاسی اور عسکری واقعات دنیا کے اسی تاریخی موڑ کا حصہ ہیں جس کے بارے میں سوچا گیا تھا۔ اس مرحلے پر ہماری عظیم قوم کے اشرافیہ پر خصوصی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ محاذوں اور لائن اپ کو پہچاننا اور صحیح پوزیشن کا انتخاب، قلیل مدتی ذمہ داری اور صحیح محاذ کے حق میں پیش رفت کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی تیاری ان کا درمیانی مدت کا کام ہے۔

پیارے نوجوانو، آپ دونوں طبقوں میں چمک سکتے ہیں اور ان انجمنوں میں امید پیدا کر سکتے ہیں جو مبارک اسلام کے نام سے مزین ہیں۔

میں اللہ تعالی سے آپ کی بڑھتی ہوئی کامیابیوں کے لیے دعا گو ہوں۔

سید علی خامنہ ای
11 مارچ 2014

.taghribnewsl

سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق،شہر مقدس قم میں حجاب کی حمایت میں ہندوستانی خواتین نے ایک اجتماع کا انعقاد کیا۔ اسکا اہم مقصد ہندوستان میں حجاب کی حمایت اور ہندوستان کے آئین میں دۓ گیۓ حق کے لیے آواز بلند کرنا تھا۔

 

اس اجتماع میں، مقررہ محترمہ زیدی صاحبہ نے ہندوستان میں حجاب کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے سیاسی پہلو پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کہاں سے شروع ہوا اور بتایا کہ جس طرح سے کرناٹک کی ایک ڈسٹرکٹ، اڈوپی میں طالبات کو حجاب کی اجازت نہیں دی گئی، اور دن بہ دن مسئلہ بڑھتا گیا اسی طرح دوسرے ڈسٹرکٹ میں بھی حجاب پر پابندی کی باتیں شروع ہوئیں۔ لیکن وہاں کے حکام نے حجاب کی مخالفت میں ہوئے اعتراض کو بھی سنبھالا اور طالبات کو اسکول یونیفارم کی پابندی کرتےہوئے سر ڈھانکنے کی بھی اجازت دی۔ اسی طرح اڈوبی کے کالج کی انتظامیہ بھی معاملے کو حل کر سکتی تھی اور ایسا راستہ نکال سکتی تھی کہ مسلمان بچیاں اپنی یونیفارم کے ساتھ اپنے مذہبی حکم پر عمل کر سکیں۔ لیکن سیاست دان حضرات اپنے مفاد کے تحت کافی مدت سے چلے آ رہے طریقے کو بدل کر اس بات کو بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے تاکید کی کہ حجاب مسلمانوں کا مسلم حق ہے، اس کے دفاع کے لئے سب کو مل جل کر آواز اٹھانا چاہئے۔

 

اس کے بعد محترمہ عابدی صاحبہ نے اسلام میں حجاب کے فلسفہ اور اس کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حجاب سے معاشرے میں عورت کی عفت اور احترام محفوظ رہتا ہے، عورت کے ارتقاء کے لیے راستہ بھی فراہم ہوتا ہے اور وہ اپنی چھپی ہوئی حقیقی صلاحیت کو ظاہر کرنے کی سمت بڑھ سکتی ہے۔

 

اس اجتماع میں، اس مسئلے کے راہ حل کے طور پر کہا گیا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ سب مل کر حق اور مظلوم کی حمایت میں آواز اٹھائیں چاہے تعداد کم ہی کیوں نہ ہو؛ کیونکہ مظلوم کی آواز دبنے والی نہیں ہوتی۔ آج جب ہر طرف سے اسلام اور مسلمانوں پر ھجوم ہے تو ضرورت یہ ہے کہ ہم خود کو علمی لحاظ سے مضبوط کریں اور معاشرے میں انسانیت کو بیدار کریں۔

 

اس اجتماع میں حجاب پر اشعار کے ساتھ، معنی خیز نعرے بھی لگائے گئے اور اس پیغام کو منتقل کیا گیا کہ ہندوستانی طالبات، ہمیشہ مسلمان خواتین کے ساتھ ہیں اور انکی حمایت کے لئے آمادہ ہیں۔

 

اس جلسے کے آخر میں، ہندوستانی خواتین کی طرف سے مطالبات کا میمورنڈم بھی پڑھا گیا۔

 
 

ایکنا نیوز کے مطابق  فلسطین کی استقامتی تحریک حماس کے نمائندہ ڈاکٹر خالد قدومی نے امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور حماس کے اداروں اور قیادت کی طرف سے کوچہ رسالدار پشاور کے المناک سانحہ پر امت واحدہ پاکستان اور پاکستانی قوم سے تسلیت و تعزیت کا اظہار کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ پرامن شہریوں کا قتل یا کسی مخصوص فرقہ کی نسل کشی ایک غیر انسانی فعل ہے،سانحہ کوچہ رسالدار کے شہداء کا لہو عالمِ اسلام کا لہو ہے۔ جن انسان نما درندوں نے یہ قبیح فعل انجام دیا ہے، وہ مسلمان نہیں بلکہ کفر اور اسلام دشمن قوتوں کے نمائندہ ہیں۔ حماس شہدائے مسجد و امام بارگاہ کوچہ رسالدار کے خانوادوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے اور شہداء کے ایصالِ ثواب اور درجات کی بلندی کے لئے دعاگو ہے۔

 

 انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا یہ واقعہ پاکستان کے مسلمانوں کی صفوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دینے کے لئے استعماری و طاغوتی طاقتوں کا بہیمانہ و وحشیانہ اقدام ہے، جو کسی بھی انسان کے لئے قابلِ قبول نہیں۔ تشیع اور تسنن اسلام کے دو بازو ہیں؛ یہ مشرکین، الحادی قوتوں اور طاغوتی حکمرانوں کی سازش ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دونوں مکاتب فکر کو آپس میں دست و گریباں کریں۔ امتِ مسلمہ نے اپنی مشترکہ قوت کے ذریعہ ان سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔

 

ڈاکٹر خالد قدومی نے فلسطینی اتھارٹی اور حماس کی طرف سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے عنقریب پاکستان کے دورے کی نوید بھی سنائی، تاکہ فلسطینی و پاکستانی مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے حوالہ سے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور مل کر اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔