
سلیمانی
نماز سے مدد لینا
قران کریم کا ارشاد ہے کہ "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاَةِ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ؛ اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے " ۔
اولیاء الھی جب مشکلات اور مصیبتوں میں گرفتار ہوتے تو مصلا بچھا کر نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد لیتے ، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ حضرت (ع) نے فرمایا :«کانَ عَلىٌّ علیه السلام اِذا هالَهُ شَىْ ءٌ فَزِعَ اِلَى الصَّلاةِ ثُمَّ تَلى هذِه الْآیَةَ: وَ اسْتَعینُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاةِ» امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو جب بھی کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش اتا تو حضرت (ع) مصلا بچھا کر نماز میں مصروف ہوجاتے ، اس کے بعد حضرت (ع) نے اس ایت کریمہ کی تلاوت فرمائی « وَ اسْتَعینُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاةِ ؛ صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو »
بوعلی سینا کہتے ہیں کہ مجھے جب بھی کوئی علمی مشکل درپیش ہوتی میں دو رکعت نماز پڑھتا تو میری مشکل حل ہوجاتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۱۵۳
مصنف: نقوی
اسلام میں شادی کی اہمیت
شادی انسانی حیات اور زندگی کے اہم مسائل کا حصہ اور لازمہ ہے، قران کریم ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور دیگر معصوم اماموں علیھم السلام سے منقول روایتوں میں شادی کی کافی ترغیب دلائی گئی ہے ، قران کریم کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ " وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ " (۱) اور اپنے غیر شادی شدہ آزاد افراد اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے باصلاحیت افراد کے نکاح کا اہتمام کرو کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا کہ خدا بڑی وسعت والا اور صاحب علم ہے ۔ اور رسول خدا (ص) کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ " تَنَاكَحُوا تَنَاسَلُوا تَكْثُرُوا فَإِنِّي أُبَاهِي بِكُمُ اَلْأُمَمَ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ وَ لَوْ بِالسِّقْطِ " (۲) نکاح (شادی) کرو، نسلوں کو بڑھاو کہ میں قیامت کے دن اپنی امت کی کژت پر فخر و مباہات کروں گا ولو ساقط شدہ بچہ ہو۔ ایک دوسری روایت میں آنحضرت سے منقول ہے کہ اپ نے فرمایا " اذا تزوج الرجل احرز نصف دینه ، جس انسان نے شادی (نکاح) کرلیا اس نے اپنا آدھا ایمان محفوظ کرلیا ۔ (۳) نیز رسول اسلام (ص) نکاح اور شادی کی اھمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا : یفتح ابواب السماء بالرحمة فی اربع مواضع: عند نزول المطر، و عند نظر الولد فی وجه الوالدین، و عند فتح باب الکعبة، و عند النکاح ۔ (۴) چار موقع پر رحمت الھی کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں :
۱: بارش کے وقت ۔
۲: جب اولاد ماں اور باپ کے چہرہ کو بغور دیکھتی ہے ۔
۳: جب خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا جاتا ہے ۔
۴: جب عقد اور شادی کی رسم اجرا ہوتی ہے ۔
اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے شادی کی اہمیت کے سلسلہ میں فرمایا "افضل الشفاعات ان تشفع بین اثنین فی نکاح یجمع الله بینهما ؛ بہترین وساطت یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان [ یا اسکے گھرانے و خاندان] کے درمیان وساطت کی جائے تاکہ دونوں کی شادی ہوسکے ۔ (۵) اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا کہ "من ترک التزویج مخافة الفقر فقد اساء الظن بالله - عزوجل - ان الله- عزوجل - یقول: «ان یکونوا فقراء یغنهم الله من فضله ؛ اگر کوئی فقر و تنگدستی کی وجہ سے شادی نہ کرے تو گویا ہو لطف الھی اور خداوند متعال کی بہ نسبت بدگمان ہوا ہے کیوں کہ اس نے فرمایا ہے کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا ۔ (۶) اور امام کاظم علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ " ثلاثة یستظلون یظل عرش الله یوم القیامة، یوم لا ظل الا ظله: رجل زوج اخاه المسلم او اخدمه او کتم له سرا " (۷)
تین گروہ ایسا ہے جو قیامت کے دن کہ جس دن خدا کے سوا کوئی انسان کا پشت و پناہ اور اس کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا ، خدا کے زیر سایہ اور اس کی پشت پناہی میں ہوں گے :
۱: جو کسی مسلمان کی شادی کا زمینہ فراھم کرے ۔
۲: جو اپنے مسلمان بھائی کی خدمت کرے ۔
۳: جو مسلمان بھائی کے سر پر سائبان تنے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نور ، ایت ۳۲
۲: شعیری ، شیخ تاج الدین محمد ، جامع الأخبار، ج۱ ، ص ۱۰۱
۳: نوری ، میرزا حسین ، مستدرک الوسائل، ج ۱۴، ص ۱۵۴
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۱۰۳، ص ۲۲۱
۵: شیخ طوسی ، تهذیب، ج ۷، ص ۴۰۵ ۔
۶: شیخ صدوق ، من لا یحضره الفقیه، ج ۳، ص ۲۵۱
۷: شیخ حر عاملی ، وسائل الشیعه، ج ۲۰، ص ۴۶
اسلامی مزاحمت کی بڑھتی ڈرون طاقت اور صہیونی رژیم کی بے بسی
غاصب صہیونی رژیم کے خلاف برسرپیکار قوتوں پر مشتمل اسلامی مزاحمتی بلاک خطے کی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے۔ ایک زمانہ تھا جب فلسطین میں سرگرم اسلامی مزاحمتی قوتوں کے پاس سب سے بڑا ہتھیار پتھر تھا۔ دھیرے دھیرے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سربراہی میں اسلامی مزاحمتی بلاک طاقتور ہونے کے نتیجے میں فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی طاقت میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ آج فلسطینی مزاحمتی گروہ جدید ترین فوجی ہتھیاروں سے لیس ہیں جن میں ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائل اور مختلف قسم کے ڈرون طیارے شامل ہیں۔ حال ہی میں فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے ملٹری ونگ "سرایا القدس" نے ایک نئے قسم کا ڈرون طیارہ متعارف کروایا ہے جس کا نام "جنین" رکھا گیا ہے۔ حماس کا دعوی ہے کہ یہ ڈرون طیارہ مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔
اس ڈرون طیارے کی نقاب گشائی کے بعد غزہ میں "القسام بریگیڈز" کے بعد سرایا القدس دوسری بڑی ڈرون طاقت بن کر سامنے آئی ہے۔ حماس کے اس اعلان کے بعد اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو درپیش خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے اور اب اسے مستقبل کی ممکنہ جنگوں میں اسلامی مزاحمت کی میزائل طاقت کے ساتھ ساتھ ڈرون طاقت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ گذشتہ برس بھی سیف القدس معرکے میں اسلامی مزاحمت نے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف ڈرون طیاروں کا استعمال کیا تھا۔ اگرچہ اسلامی مزاحمتی گروہوں کے پاس موجود یہ ڈرون طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ابتدائی نوعیت کے ہیں لیکن اس کے باوجود صہیونی دشمن کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ یہ ڈرون طیارے غاصب صہیونی رژیم کے سکیورٹی نظام کو شدید چیلنجز سے روبرو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
العربی الجدید نیوز ویب سائٹ نے اسلامی مزاحمتی گروہوں کے پاس موجود ڈرون طیاروں کی تیاری کا تاریخی جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے: "اگرچہ گذشتہ برس سیف القدس معرکے کے دوران اسلامی مزاحمتی گروہوں نے صہیونی دشمن کے خلاف ان ڈرون طیاروں کا بھرپور استعمال کیا تھا لیکن اسلامی مزاحمت کی جانب سے ڈرون طیاروں کی تیاری کا سلسلہ 2006ء سے شروع ہوا۔ اس سال حماس نے ڈرون طیاروں کی تیاری کیلئے پہلا قدم اٹھایا۔ 2008ء میں فلسطینی انجینئرز کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس کی سربراہی تیونس کے شہری محمد الزواری کر رہے تھے۔ یہ ٹیم فلسطین سے باہر رہ کر 30 ڈرون طیارے تیار کرنے میں کامیاب ہوئی۔ 2016ء میں صہیونی جاسوسی ادارے موساد نے تیونس کے انجینئر محمد الزواری کو صفاقس میں واقع ان کے گھر کے سامنے شہید کر ڈالا۔"
العربی الجدید اس بارے میں مزید لکھتا ہے: "فلسطینی سرزمین کے اندر تیار ہونے والے پہلے ڈرون طیارے کا نام "ابابیل" تھا۔ یہ ڈرون طیارہ 2014ء میں غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جنگ میں بروئے کار لایا گیا۔ اس سال القسام بریگیڈز نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ اس کے پاس تین ابابیل ڈرون طیارے کے تین مختلف ماڈل موجود ہیں۔ ایک ماڈل جارحانہ، دوسرا خودکش اور تیسرا جاسوسی مقاصد کیلئے ہے۔ حماس کی جانب سے اس سال جو خبر دنیا والوں کی حیرت کا باعث بنی وہ "الکریاہ" میں واقع غاصب صہیونی رژیم کی وزارت جنگ کی عمارت کو کامیابی سے اس ڈرون طیارے سے نشانہ بنانا تھا۔ اسلامی مزاحمت نے ڈرون طیاروں کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حالیہ سیف القدس معرکے میں بھی القسام بٹالینز نے ایک نئے قسم کا ڈرون طیارہ تیار کرنے کا اعلان کیا جس کا نام "شہاب" ہے۔"
شہاب ڈرون طیاروں کے ذریعے اسلامی مزاحمت نے مختلف کاروائیاں انجام دی ہیں جن میں سے النقب صحرا میں "نیر عوز" قصبے میں صہیونی آئل ریفائنری پر حملہ قابل ذکر ہے۔ فوجی ماہرین کے مطابق شہاب ڈرون طیارہ، ابابیل ڈرون طیارے سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ یہ ڈرون طیارہ دشمن کے دفاعی نظام اور ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شہاب ڈرون طیارے کی تیاری کے کل اخراجات صرف 300 ڈالر ہیں جس کی بدولت ضرورت پڑنے پر ایسے ہزاروں ڈرون طیارے بنائے جا سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے صہیونی رژیم سے وابستہ سکیورٹی ذرائع نے اس بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس امکان کا اظہار بھی کیا ہے کہ ممکن ہے اسلامی مزاحمت کے پاس ایسے سینکڑوں ڈرون طیارے موجود ہو سکتے ہیں۔
غاصب صہیونی رژیم اور خطے کے امور کے ماہر مصنف اور تجزیہ نگار حسن لافی اس بارے میں کہتے ہیں: "غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے شدید فضائی دفاعی اقدامات کی بدولت اسلامی مزاحمت کے پاس ترقی یافتہ ڈرون طیاروں کی موجودگی فوجی میدان میں ایک اہم پیشرفت جانی جاتی ہے۔ اس بارے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ فلسطین میں اسلامی مزاحمت ان ڈرون طیاروں کو مقامی سطح پر ہی تیار کر رہی ہے اور خود فلسطینی جوان ان کی تیاری میں مصروف ہیں۔ یوں یہ ڈرون طیارے غاصب صہیونی رژیم کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ اسلامی مزاحمت کی جانب سے فوجی شعبے میں جدید ٹیکنالوجیز کی جانب گامزن ہونا ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہر قیمت پر غاصب صہیونی رژیم کی فوجی برتری کا مقابلہ کرنے کا عزم کر چکی ہے۔"
تحریر: علی احمدی
خطے کے مستقبل کا تعین مذاکرات کی میز پر نہیں بلکہ علاقائی قوموں کی مزاحمت پر مبنی ہوگا
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد اعلی وفد کے ہمراہ تہران کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات کی ۔ صدر سید ابراہیم رئیسی نے شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ خطے کے مستقبل کا تعین مذاکرات کی میز پر نہیں بلکہ علاقائی قوموں کی مزاحمت اور استقامت پر مبنی ہوگا۔
صدر رئیسی نے شام اور ایران کے شہداء خاص طور پر شہید سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی شہداء نے عالمی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور آپ بھی اپنے باپ کی طرح مزاحمتی محاذ کی اہم شخصیت ہیں۔
ایرانی صدر نے خطے کے سیاسی اور سکیورٹی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی مجاہدین نے ثابت کردیا ہے کہ وہ خطے کی ناقابل انکار طاقت ہیں اور وہ شام اور خطے میں امن و صلح برقرار کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
شام کے صدر بشار اسد نے اس ملاقات میں شامی حکومت اورعوام کی حمایت پر ایرانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شام ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ ایران واحد ملک ہے جس نے امریکہ ، مغربی ممالک اور وہابی دہشت گردوں کی مسلط کردہ جنگ میں ہمارا ساتھ دیا ، بشار اسد نے کہا کہ شام پر مسلط کردہ جنگ میں عالمی دہشت گردوں کی شکست کے بعد ثابت ہوگيا ہے کہ اسلامی مزاحمت کا خطے کے امن و سلامتی میں اہم کردار ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ ہم ایرانی حکومت اور عوام کے شکر گزار ہیں جنھوں نے مشکل حالات میں ہمارا ساتھ دیا۔
مغربی کنارے پر صہیونی فوجیوں کا وحشیانہ حملہ/ متعدد فلسطینی گرفتار
مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائيلی فوجیوں نے آج صبح مغربی پٹی کے بعض علاقوں پر وحشیانہ حملہ کرکے متعدد فلسطینیوں کو زخمی کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مغربی پٹی پراسرائیلی فوجیوں کے حملے کے بعد اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی شہریوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی ہےجس کے نتیجے یمں متعدد فلسطینی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق بعض فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجیوں نے گرفتاربھی کرلیا ہے۔
کل رات بھی اسرائیلی فوجیوں نے مغربی پٹی میں 2 فلسطینی جوانوں کو شہید کردیا تھا جبکہ مقبوضہ فلسطین بھی میں اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کرکے ایک فلسطینی جوان کو شہید کردیا۔ ذرائع کے مطابق فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور عرب ممالک کے حمکراں خاموش تماشائي بنے ہوئے ہیں۔
شام مسلط کردہ بین الاقوامی جنگ میں کامیاب رہا/ شام کے احترام اور اعتبار میں مزید اضافہ ہوگیا
بررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد تہران کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: شام آج جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے۔ شام کا اعتبار اور احترام پہلے کی نسبت مزید بڑھ گيا ہے۔ آج دنیا شام کو ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کی سیاسی اور عسکری میدانوں میں کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام آج جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے۔ شام کے اعتبار اور احترام پہلے کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوگيا اور سبھی شام کو ایک طاقتور ملک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی اقوام میں شامی قوم کی سربلندی اور سرافرازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے اور آپ کے بعض ہمسایہ ممالک غاصب صہیونی حکومت کے رہنماؤں سے قریبی دوستی برقرار کئے ہوئے ہیں اور ایکدوسرے قہوہ پلا رہے ہیں لیکن انہی ممالک کے عوام نے عالمی یوم قدس کے موقع پر ریلیوں پر بھر پور شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ حقیقت میں خطے کی موجودہ صورتحال یہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام پر مسلط کردہ عالمی جنگ میں شامی عوام کی کامیابی کے علل و اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام پر مسلط کردہ عالمی دہشت گردانہ جنگ میں کامیابی کا ایک اہم سبب جنابعالی کا عظیم اور پختہ عزم و حوصلہ ہے اور ان شاء اللہ آپ اسی پختہ عزم و حوصلہ کے ساتھ نئے شام کو تعمیر کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے بارے میں شہید سلیمانی کی محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید سلیمانی کو شام اور شامی عوام سے خاص محبت تھی اور انھوں نے شام کی آزادی اور ارضی سالمیت کے متعلق فداکاری کے شاندار جلوے پیش کئے۔ ایران کے آٹھ سالہ دفاع مقدس اور شام کے دفاع میں شہید سلیمانی کی رفتار یکساں تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید سلیمانی ، شہید ہمدانی اور سپاہ کے دیگر ممتاز شہداء کی شام کے دفاع پر خاص توجہ مرکوز تھی اور انھوں نے اس سلسلے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔شام کے صدربشار اسد نے اس ملاقات میں شہید سلیمانی اور دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اورایرانی حکومت اور عوام کی طرف سے شامی حکومت اور عوام کی بے دریغ مدد اورحمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے گذشتہ 4 دہائیوں میں علاقائی مسائل اور مسئلہ فلسطین کے بارے اپنےٹھوس مؤقف سے واضح اور ثابت کردیا ہے کہ ایران کا مؤقف اور ایران کا راستہ درست اور اصولی راستہ ہے۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ جنگ کی تباہی کو درست کیا جاسکتا ہے لیکن اصول اور عقائد کی تباہی اورویرانی کو تعمیر کرنا بہت مشکل ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ بعض لوگ تصور کرتے ہیں کہ ایران مزاحمتی محاذ کی ہتھیاروں سے مدد کررہا ہے حالانکہ ایران کی سب سے بڑی حمایت مزاحمتی محاذ کے حوصلوں کو بلند کرنا اور پختہ عزم کے ساتھ آگے قدم بڑھانا ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ شام اور ایران نے ملکر خطے میں اسرائيل کی بڑھتی ہوئی حاکمیت کو روک دیا ہے۔
يا أيها الذين آمنوا إن تنصروا الله ينصركم ويثبت أقدامكم (7) محمد
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا مرحوم نادر طالب زادہ کے انتقال پر تعزیتی پیغام
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مرحوم نادر طالب زادہ کے انتقال پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام ميں مرحوم نادر طالب زادہ کی ثقافتی اور ہنری شعبوں میں خدمات کو گرانقدرقراردیا اور مرحوم کے پسماندگان اور دوستوں کو تعزیت اور تسلیت پیش کی اور اللہ تعالی کی بارگاہ سے مرحوم نادر طالب زادہ کے لئے رحمت اور مغفرت طلب کی۔
ایران کے 4000 شیعی اور سنی علماء نے قدس معاہدے پر دستخط کیے
ارنا رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام "محمد تقی سیفایی" نے کہا کہ القدس کے مسئلہ پر "اتحاد اور مزاحمت کے اجلاس" میں ملک کے 4000 سے زیادہ شیعی اور سنی علماء نے فلسطین کی آزادی کے لیے حکمت عملیوں پر اتفاق کیا اور ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدہ قدس کا متن درج ذیل ہے؛
اے قدس اے عبادت گزاروں کے شہر
اے مسلمانوں کے قبلہ اول اور اے ہمارے دلوں کے کعبہ۔ اللہ رب العزت جانتا ہے کہ اس مبارک سرزمین میں نماز پڑھنے کی بے تابی میں ہمارے دل کتنے دھڑکتے ہیں، اور آپ آنسو بھری آنکھیں آپ کے تئیں ہماری عقیدت اور خلوص کو ظاہر کرتی ہیں!
آج بھی جب آپ کے شیاطین امریکہ سے اپنی پست دنیا کو اغوا کرنے کے درپے ہیں اور جعلی صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہوئے اپنی سانسیں ہلا رہے ہیں، ہم دنیا کے اس روحانی مرکز پر قبضہ کرنے والوں کی رنجشوں سے کبھی محروم نہیں ہوں گے۔
ہم آپ کے بارے میں عرب اور نام نہاد اسلامی ریاستوں کی خیانت کو جتنا دیکھیں گے، نہ صرف آپ کو بچانے کی ہماری خواہش کم نہیں ہوگی، بلکہ ہمارے دل مزاحمت کی راہ میں مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جائیں گے۔
ہم ایران میں شیعی اور سنی اشرافیہ اور کارکنان کا ایک گروہ، اس مقدس مہینے میں اور خدا کی بارگاہ میں قسم کھاتے ہیں کہ ہم قدس کو غاصبوں کے چنگل سے بچانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور ہم ان لوگوں سے دوستی نہیں کریں گے جس نے مسجد الاقصی سے غداری کی۔
ہم آپ کے دیدار کے منتظر ہیں اور ہم یہ نہیں بھولتے کہ ہماری پہچان ہمارا دین ہے اور قدس ہمارا قبلہ اول ہے۔
قرآن بارے مسلمانوں کی سات ذمہ داریاں
ایکنا نیوز- معروف مذہبی اسکالر اور استاد ناصر رفیعی نے سورہ عنکبوت کی آیت کا ذکر کیا ہے: «بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ» (عنکبوت/ 49).
اس آیت میں تاکید کی گیی ہے کہ قرآن سمجھنے والوں کے لیے واضح بات کرتا ہے مگر ناسمجھ نہ صرف ان آیات سے استفادہ نہیں کرتے بلکہ آیات کا ہی انکار کرتے ہیں۔
پہلی ذمہ داری قرآن بارے پہلی نسبت قرآن سیکھنے اور درست پڑھنے کی ہے؛ دوسری ذمہ داری دوسری ذمہ داری تلاوت قرآن کی ہے؛ تلاوت کی کوشش کرنی چاہیے.
تیسری ذمہ داری تیسری ذمہ داری قرآن سننے کی ہے رب کا فرمان ہے کہ جب تلاوت ہوتی ہے تو خاموش رہیے اور قرآن سنیئے. (اعراف/ 204)
چوتھی ذمہ داری یہ ہے کہ قرآن کا احترام کیا جائے، بری بات ہے کہ قرآن بارے احترام نہ ہو یا قرآن کو غیرمناسب جگہ دیا جائے۔
پانچویں ذمہ داری قرآن میں تدبر کرنا ہے. * علامه طباطبایی فرماتے ہیں کہ میں روزانہ ۱۰ جزء قرآن پڑھتا ہوں تاہم ایک آیت میں غور و فکر کرتا ہوں.
چھٹی ذمہ داری قرآن مجید کی نسبت عمل کرنا ہے؛ روایت میں ہے کہ قرآن کافی افراد پڑھتے ہیں جنکو قرآن لعنت کرتا ہے کیونکہ یہ عمل نہیں کرتے۔
ساتویں ذمہ داری یہ ہے کہ قرآن، کو حفظ کیا جائے؛ اپنی حد تک حفظ قرآن کی کوشش کریں.
واضح رہے کہ سید محمدحسین طباطبایی جو علامه طباطبایی (1981 - 1904) کے نام سے معروف ہے عالم اسلام کے نامور مفسر، فلاسفر، فقیه اور اسلام شناس ہے جنکی تفسیر المیزان جاودانی اثر ہے اور اصول فلسفه و روش رئالیسم انکی معرکہ الاراء تصنیف ہے۔