سلیمانی

سلیمانی

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی جارحانہ کاروائی کو ایرانی مسلح افواج کا منہ توڑ جواب کا سامنا ہوگا جو اسٹریٹجک معاملوں کو نمایاں طور پر تبدیل کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز ہفتے کو حضرت عیسی (ع) کے یوم ولادت کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ظالموں اور جابروں کے خلاف مزاحمت کے پیامبر تھے اور یہ ایک بہت بڑا سبق ہے جسے ہر ایک کو سیکھنا ہوگا۔

سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے چیئرمین نے ایرانی قوم اور خطے کی قوموں کی سلامتی کے بیک وقت تحفظ میں پاسداران انقلاب اسلامی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کو ایرانی قوم کے مفادات اور سلامتی کے دفاع کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم اور صلاحیت کی واضح علامت قرار دیا۔

صدر نے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی جارحانہ کاروائی کو ایرانی مسلح افواج کا منہ توڑ جواب کا سامنا ہوگا جو اسٹریٹجک معاملوں کو نمایاں طور پر تبدیل کرے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈر محمد پاکپور نے کہا ہے کہ  ایران کے حملہ آور ڈرون کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جنرل پاکپور نے کہا کہ ہم نے دفاعی خطرات کے پیش نظر اپنی دفاعی پوزیشن کو اپ گریڈ کیا ہے ۔ ایران کی مسلح افواج دشمن کی کسی بھی حماقت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔

جنرل پاکپور نے سپاہ کے حملہ آور ڈرونز کی دفاعی صلاحیت اور توانائئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ڈرونز کی جدید ترین ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے اور ہم پیشرفتہ ڈرونز ملک کے اندر تیار کررہے ہیں ،ڈرونز ٹیکنالوجی کو برآمد بھی کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی سپاہ کے حملہ آور ڈرونز کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

سردار پاکپور نے کہا: ہم الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز میں ماضی کے مقابلے میں کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم دشمن کی ہر حماقت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہیں اور ہماری فوجی مشقیں اسی تیاری کا حصہ ہیں۔
 
بسم الله الرحمن الرحیم

یمن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مجاہد و کارآمد سفیر حسن ایرلو کی شہادت جیسی موت پر ان کے گھر والوں اور انکے ہم فکر رفقائے کار کو تبریک و تعزیت پیش کرتا ہوں جنہوں نے مدت دارز تک مختلف میدانوں میں جہاد کیا۔ انکا قابل فخر ماضی سیاسی جدوجہد، سفارتی کوششوں اور سماجی خدمات سے مملو ہے۔اس سے پہلے ان کے دو بھائی شہید ہو چکے ہیں۔ خدا اس جہادی بھائی اور اس کے صابر، صاحب بصیرت اور متقی خاندان پر رحم کرے۔
تحریک حماس نے صیہونی حکومت کو فلسطینی قیدیوں پر جارحیت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے جمعے کے مارچ میں فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر شرکت پر زور دیا۔

 فلسطین ٹوڈے کے حوالے سے تحریک حماس نے ایک بیان میں فلسطینی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کی ریلی میں شرکت کریں۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت فلسطینی خواتین قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی بھاری قیمت ادا کرے گی۔

حماس نے مزید کہا کہ مزاحمت اسرائیلی جیلوں میں مرد اور خواتین قیدیوں کی مدد اور انہیں باوقار زندگی فراہم کرنے کے لیے ایک نیا مساوات نافذ کرنے کے لیے تیار ہے۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ جیلوں میں مرد اور خواتین قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہے اور مزاحمت قیدیوں کی حمایت کے لیے تیار ہے۔

حالیہ مہینوں میں اسرائیلی حکومت کی جیل انتظامیہ نے مختلف بہانوں سے فلسطینی خواتین قیدیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ ماہ کے اواخر تک 32 فلسطینی خواتین صہیونی جیل دیمون میں قید تھیں۔

ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ عالم اسلام ایک عرصے سے صیہونی حکومت کی جانب سے اسٹریٹیجک غلطی کے ارتکاب کا منتظر ہے تاکہ اس غاصب حکومت کو نابود کیا جا سکے۔

ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان محمود عباس زادہ مشکینی نے خانہ ملت نیوز ایجنسی سے گفتگو میں ایران کے جوہری اور اسٹریٹیجک مراکز پر فوجی حملہ کرنے کی غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے مسلسل دی جانے والی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ فوجی اور دفاعی شعبوں میں ایران اس منزل پر پہنچ چکا ہے کہ کوئی بھی ایران پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

انھوں نے ایران کے خلاف غاصب صیہونی حکام کی، فوجی حملے کی دھمکیوں کو تشہیراتی ہتھکنڈوں سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس قسم کی دھمکیوں کے پیچھے امریکی حمایت کارفرما ہے اور ایٹمی مذاکرات میں چونکہ امریکہ کے ہاتھ پاؤں بندھ گئے ہیں اس لئے وہ ماحول کو کشیدہ بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انھوں نے ایران کے جوہری اور اسٹریٹیجک مراکز کو مکمل محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی توانائی کی بدولت اس کے حساس مراکز مکمل محفوظ ہیں۔

محمود عباس زادہ مشکینی نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی شقوں کے مطابق ایران اس وقت قوی ترین سینٹری فیوج مشینوں کا استعمال کر رہا ہے اور جوہری مذاکرات میں بھی وہ اپنی بات کو بڑی مستعدی سے آگے بڑھا رہا ہے اور علاقائی و فوجی سطح پر بھی ایران کو برتری حاصل ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو نے روس کی سرحدوں کی طرف مزید توسیع کی تو فوجی تکنیکی اقدامات اور سخت ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔

پوتن نے منگل کو اعلیٰ جرنیلوں کی ایک میٹنگ میں کہا کہ "ہمارے مغربی ساتھیوں کی طرف سے واضح طور پر جارحانہ پالیسی جاری رکھنے کی صورت میں، ہم مناسب فوجی تکنیکی اقدامات کریں گے اور غیر دوستانہ اقدامات کا سختی سے جواب دیں گے۔" "اور، میں زور دینا چاہتا ہوں، ہمیں ایسا کرنے کا پورا حق ہے، ہمیں روس کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے اقدامات کرنے کا پورا حق ہے۔"

روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کا مشرق کی طرف توسیع کا فیصلہ سرد جنگ کے بعد "جوش و خروش" کے احساس کی وجہ سے ایک غلط اندازہ تھا۔

روسی رہنما نے یورپ میں موجودہ کشیدگی کا ذمہ دار مغرب کو ٹھہرایا اور کہا کہ ماسکو کو اپنی مغربی سرحدوں کے آس پاس امریکہ اور نیٹو کی حالیہ دشمنانہ سرگرمیوں کا جواب دینا پڑا۔

پوتن نے کہا، "روس کی سرحدوں پر براہ راست امریکی اور نیٹو کی فوجی دستوں کی تشکیل، اور ساتھ ہی ساتھ بڑے پیمانے پر مشقوں کا انعقاد، بشمول غیر منصوبہ بند مشقیں، سنگین تشویش کا باعث ہیں۔" "ہمیں روس کے قریب امریکی عالمی میزائل ڈیفنس سسٹم کے عناصر کی تعیناتی پر بہت تشویش ہے۔"

پوتن نے یہ بھی کہا کہ مشرقی یورپ میں نیٹو کی توسیع کو محدود کرنے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ معاہدے کی امیدیں بہت کم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فریق ایک لمحے کے نوٹس پر دستخط شدہ معاہدے کو بھی توڑ سکتا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روس اب مغرب کو ایک قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھتا، روسی صدر نے کہا کہ ماسکو اپنی سرحدوں کے قریب امریکی فوجیوں اور ہارڈ ویئر کی موجودگی کے بارے میں تحریری یقین دہانیاں مانگ رہا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ان یقین دہانیوں پر بھی "بھروسہ نہیں کیا جا سکتا"۔

"ہمیں طویل مدتی، قانونی طور پر پابند ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ لیکن آپ اور میں انہیں اچھی طرح جانتے ہیں۔ اور یہ وہ چیز ہے جس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا،" پوتن نے کہا، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ "آسانی سے بین الاقوامی معاہدوں سے دستبردار ہو جاتا ہے جس میں اسے دلچسپی نہیں ہوتی۔"

روسی وزارت خارجہ کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وائٹ ہاؤس نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اشارہ دیا ہے، روسی صدر نے کہا کہ ماسکو کو امید ہے کہ "ایک واضح نتیجہ کے ساتھ تعمیری اور بامعنی مذاکرات ہوں گے جو سب کے لیے یکساں تحفظ کو یقینی بنائے گا۔"

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے تاہم پیر کو کہا کہ ماسکو کو ابھی تک امریکہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے اور کہا ہے کہ اگر نیٹو نے ماسکو کے سکیورٹی خدشات کو نظر انداز کیا تو روس فوجی ردعمل کے لیے تیار ہے۔

روس اور امریکہ کی قیادت میں نیٹو کے درمیان حال ہی میں یوکرین کے معاملے پر اختلافات رہے ہیں۔ مغربی ممالک روس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ اس ملک کی سرحد کے قریب فوج اور اسلحہ جمع کر کے یوکرین پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فوج کو اپنی سرحدوں کے اندر آزادانہ طور پر منتقل کرنے کا حقدار ہے اور یہ کہ وہ اپنی سرزمین کے قریب نیٹو کی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔

صدر پوتن نے بارہا مغرب کو خبردار کیا ہے کہ وہ کریملن کی ریڈ لائنز کو عبور کرنے کے خلاف فوجی مشقیں کر کے یوکرین کو مہلک ہتھیار نہ بھیجیں۔

تقريب خبررسان ايجنسی

اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے  منصوبہ جسے ایکو کنٹینر ٹرین (آئی ٹی آئی) کہا جاتا ہے، آج ایک تقریب میں پہلی مال بردار ٹرین کے چلنے سے پھر سے بحال ہوگئی؛ منعقدہ اس تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ اور ریلوے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے بھی شرکت کی۔

ارنا نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، تہران-استنبول-اسلام آباد- ای سی او مال بردار ٹرین کی سیٹی 10 سال کے وقفے کے بعد ایران، پاکستان اور ترکی کے اعلی حکام کی موجودگی میں بجائی گئی۔

منعقدہ اس تقریب میں پاکستان ریلوے کے سینئر حکام، وزارت تجارت، ایران، ترکی، تاجکستان اور قازقستان کے سفیروں سمیت اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے نمائندے نے شرکت کی۔

در این اثنا پاکستانی وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان سے ایران اور ترکی تک کنٹینر ٹرین کا آغاز خطے کے ممالک کا دیرینہ خواب تھا، جو ایک بار پھر پورا ہو گیا ہے۔

انہوں نے بلوچستان میں ریلوے کی تعمیرنو کو تیز کرنے کے پاکستانی وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ای سی او ٹرین کا دوبارہ آغاز علاقائی روابط کو مضبوط بنانے اور پڑوسیوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ پاکستان کی اقتصادی اور تجارتی انضمام کی پالیسی کو آگے بڑھانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

سینیٹر" اعظم خان سواتی" نے کہا کہ ای سی او ریل تعاون کو مضبوط اور وسعت دینے سے علاقائی استحکام اور امن میں مدد مل سکتی ہے۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کے  مشیر تجارت "عبدالرزاق داؤد" نے کہا کہ ای سی او ٹرین، سب سے موثر نقل و حمل آلات میں سے ایک کے طور پر، رکن ممالک کے درمیان برآمدات، درآمدات اور تجارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے۔

اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے کی لمبائی 6,500 کلومیٹر ہے، جس میں سے 2,570 کلومیٹر ایران میں، 2,000 کلومیٹر ترکی میں اور تقریباً 1,900 کلومیٹر پاکستان میں ہے؛ اس راستے پر سفر کا وقت سمندری نقل و حمل کے نصف سے بھی کم ہے اور سڑک کے راستوں سے زیادہ محفوظ اور سستا ہوگا۔

پاکستان سے استنبول جانے والی کنٹینر مال بردار ٹرین پہلے زاہدان میں داخل ہوگی اور اس شہر میں داخل ہونے کے بعد زاہدان- کرمان ریلوے لائن باضابطہ طور پر اپنا کام شروع کرے گی۔

آج کی تقریب میں پاکستانی وزیر خارجہ نے بھی ای سی او کنٹینر ٹرین کے دوبارہ شروع ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیشرفت ہمسایوں اور دیگر ممالک کے درمیان علاقائی مواصلات اور تجارت کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے پروگرام میں ایک نیا مرحلہ ہے۔

"شاہ محمود قریشی" نے اس بات پر زور دیا کہ خطوں میں تجارت کے تسلسل کو اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے لائن جیسے اہم منصوبوں کی اشد ضرورت ہے۔

 تقريب خبررسان ايجنسی

 صنعا میں مقیم یمنی قومی نجات حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے   ایرانی سفیر کی شہادت پر ایرانی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ثناء

المسیرہ ویب سائٹ کے مطابق، پیغام میں لکھا گیا ہے: "ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی موت پر انتہائی دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور ہمیں بہت دکھ ہے۔ ایرانی سفیر نے ہمارے ظلم کے خاتمے کے لیے ایکشن لیا اور وہ یمن کے مظلوم عوام کی آواز تھے۔ "ہم ان کی خدمات اور سفارتی کوششوں کو سراہتے ہیں۔"

آج یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان اور یمن کی قومی سالویشن حکومت کے سینئر مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے بھی صنعا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر حسن ایرلو کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔

صنعا کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ "ہم نے ایک عزیز دوست کھو دیا جس کی کارکردگی کامیاب اور منفرد سفارت کاری کی مثال تھی۔" انہوں نے ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ ساتھ شہید حسن ایرلو کے اہل خانہ سے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔

 ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یمن میں تعینات ایرانی سفیر کرونا کی وبا کے باعث شہید ہوگئے۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ یمن میں تعینات ایرانی سفیر 'حسن ایرلو' جو مسلط کردہ جنگ کے دوران کیمیائی حملے کے متاثر جانباز تھے ،اپنے مشن میں کورونا کا شکار ہوگئے اور بدقسمتی سے کچھ ممالک کے دیر سے تعاون کی وجہ سے نامساعد حالات میں وطن واپس آیا۔

ہمارے ملک کے اس سفارت کار پر تمام تر طبی اقدامات بروئے کار لانے کے باوجود آج صبح شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہوگئے۔

عراقی جوائنٹ آپریشنز ہیڈ کوارٹر کے ترجمان تحسین الخفاجی نے آج (پیر) کو کہا کہ عین الاسد بیس سے امریکی فوجیوں کا انخلاء مکمل ہو گیا ہے اور صرف مشاورتی دستے باقی رہ گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں ایک عراقی سیکورٹی وفد شمال مشرقی عراقی صوبے اربیل میں واقع الحریر بیس میں داخل ہو گا تاکہ اڈے سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کی نگرانی کی جا سکے۔

الخفجی نے زور دے کر کہا کہ عراق سے امریکی لڑاکا فوجیوں کے انخلاء کا باضابطہ اعلان 31 دسمبر (10 دسمبر) کو کیا جائے گا۔

عراقی مسلح افواج کے ترجمان یحییٰ رسول نے بھی ہفتے کے روز اعلان کیا کہ صوبہ الانبار میں عین الاسد اڈہ جس پر امریکی دہشت گرد افواج کا قبضہ تھا، عراقی فوج نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈے پر صرف مشیر ہیں جو لاجسٹک مدد فراہم کرنے اور عراقی فوج کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اڈے پر موجود بہت سے اڈوں کو غیر ملکی افواج نے مکمل طور پر خالی کرالیا ہے، اور کچھ اڈے عراقی افواج کو رسد کا سامان پہنچانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن میں ہتھیار، گاڑیاں اور آلات شامل ہیں جو عراقی افواج کو ان کے مشن میں مدد فراہم کرتے تھے۔

تاہم، اڈے سے نکلنے والے فوجیوں کی تعداد اور باقی رہنے والی افواج کی تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہے، اور عراقی حکام یہ واضح نہیں کر رہے ہیں۔ تاہم، اس سے قبل،  رابرٹ میک گرک نے کہا تھا کہ کوئی بھی فورس عراق سے نہیں نکلے گی اور اس فورس کا صرف مخصوص کام لڑائی سے تربیت اور مشورہ دینے میں بدل جائے گا۔

عراقی مزاحمتی گروہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں کسی بھی نام سے امریکی افواج کی موجودگی قبضہ ہے اور جنگی افواج اور مشیروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
http://www.taghribnews.com/vdcfmydtxw6dmja.k-iw.html