اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے منصوبہ جسے ایکو کنٹینر ٹرین (آئی ٹی آئی) کہا جاتا ہے، آج ایک تقریب میں پہلی مال بردار ٹرین کے چلنے سے پھر سے بحال ہوگئی؛ منعقدہ اس تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ اور ریلوے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے بھی شرکت کی۔
ارنا نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، تہران-استنبول-اسلام آباد- ای سی او مال بردار ٹرین کی سیٹی 10 سال کے وقفے کے بعد ایران، پاکستان اور ترکی کے اعلی حکام کی موجودگی میں بجائی گئی۔
منعقدہ اس تقریب میں پاکستان ریلوے کے سینئر حکام، وزارت تجارت، ایران، ترکی، تاجکستان اور قازقستان کے سفیروں سمیت اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے نمائندے نے شرکت کی۔
در این اثنا پاکستانی وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان سے ایران اور ترکی تک کنٹینر ٹرین کا آغاز خطے کے ممالک کا دیرینہ خواب تھا، جو ایک بار پھر پورا ہو گیا ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں ریلوے کی تعمیرنو کو تیز کرنے کے پاکستانی وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ای سی او ٹرین کا دوبارہ آغاز علاقائی روابط کو مضبوط بنانے اور پڑوسیوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ پاکستان کی اقتصادی اور تجارتی انضمام کی پالیسی کو آگے بڑھانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
سینیٹر" اعظم خان سواتی" نے کہا کہ ای سی او ریل تعاون کو مضبوط اور وسعت دینے سے علاقائی استحکام اور امن میں مدد مل سکتی ہے۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر تجارت "عبدالرزاق داؤد" نے کہا کہ ای سی او ٹرین، سب سے موثر نقل و حمل آلات میں سے ایک کے طور پر، رکن ممالک کے درمیان برآمدات، درآمدات اور تجارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے۔
اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے کی لمبائی 6,500 کلومیٹر ہے، جس میں سے 2,570 کلومیٹر ایران میں، 2,000 کلومیٹر ترکی میں اور تقریباً 1,900 کلومیٹر پاکستان میں ہے؛ اس راستے پر سفر کا وقت سمندری نقل و حمل کے نصف سے بھی کم ہے اور سڑک کے راستوں سے زیادہ محفوظ اور سستا ہوگا۔
پاکستان سے استنبول جانے والی کنٹینر مال بردار ٹرین پہلے زاہدان میں داخل ہوگی اور اس شہر میں داخل ہونے کے بعد زاہدان- کرمان ریلوے لائن باضابطہ طور پر اپنا کام شروع کرے گی۔
آج کی تقریب میں پاکستانی وزیر خارجہ نے بھی ای سی او کنٹینر ٹرین کے دوبارہ شروع ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیشرفت ہمسایوں اور دیگر ممالک کے درمیان علاقائی مواصلات اور تجارت کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے پروگرام میں ایک نیا مرحلہ ہے۔
"شاہ محمود قریشی" نے اس بات پر زور دیا کہ خطوں میں تجارت کے تسلسل کو اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے لائن جیسے اہم منصوبوں کی اشد ضرورت ہے۔
تقريب خبررسان ايجنسی