سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر کی شہادت کی ابتدائی خبر شائع ہونے کے ایک گھنٹے بعد امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان جاری کیا جس میں باضابطہ طور پر سردار سلیمانی اور ابومهدی المهندس کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ ان کا قتل اس کا حکم اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔
سردار سلیمانی کی شہادت کی خبر نے تیزی سے دنیا کے عوامی ذہنوں کو ہلا کر رکھ دیا اور یہ افسوسناک خبر چند ہی گھنٹوں میں عالمی میڈیا کی شہ سرخی بن گئی، جس سے بین الاقوامی اور عالمی میڈیا کے سینئر عہدیداروں میں ردعمل کی لہر دوڑ گئی۔
خطے اور دنیا میں شہید سلیمانی کی حاکمیت اتنی زیادہ تھی کہ ان کی شہادت کی خبر سے دنیا میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی اور میڈیا نے اس عالمی تشویش کی عکاسی کی۔
جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی کوریج کرنے میں زیادہ تر عالمی میڈیا کا مشترک نکتہ یہ تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد ایران کی دوسری طاقتور ترین شخصیت کے قتل نے خطے اور دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکہ کو اس دہشت گردانہ کارروائی کے جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔
اس اہم خبر کے جواب میں امریکی نیٹ ورک "سیانان" نے اطلاع دی ہے کہ سلیمانی کی شہادت نے خطے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
امریکی نیوز نیٹ ورک نے جنرل سلیمانی کی شہادت کا اعلان کرتے ہوئے اپنے معمول کے پروگرام میں خلل ڈالا اور پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس کمانڈر کی شہادت کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قاسم سلیمانی کی شہادت کے خطے پر بے شمار اثرات ہیں۔
"قاسم سلیمانی کے قتل کا خطے پر گہرا اثر ہے اور اس نے خطے کو ہلا کر رکھ دیا ہے،" بغداد سے سیانان کے نمائندے نے اپنے چہرے پر پریشانی اور پریشانی کے ساتھ اعتراف کیا۔
امریکی فوج کی ریٹائرڈ جنرل الزبتھ کوبز نے نیویارک ٹائمز کے لیے ایک مضمون میں سردار سلیمانی کے قتل کو "محض حماقت" قرار دیا اور کہا کہ قدس فورس کے کمانڈر کو مشتعل کرنے میں امریکی دہشت گردانہ اقدام اشتعال انگیز اور انتہائی مضحکہ خیز تھا۔
ریٹائرڈ امریکی جنرل نے جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی خیالی وجہ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈر قدس کی شہادت سے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور اس نے امریکہ کی غیر منصوبہ بندی کا مظاہرہ کیا اور ظاہر کیا کہ واشنگٹن کے پاس اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی خاص حکمت عملی نہیں ہے۔ مغربی ایشیا میں ..
لاس اینجلس ٹائمز رپوٹ نے لکھ کہ شہید سلیمانی کا قتل ٹرمپ کا سب سے بڑی جوا تھا کہ ، اور واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ امریکہ کی دہشت گردانہ کارروائی شہید سلیمانی کے لئے ایک طویل وقت کے لئے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی. ریڈیو " آرٹ ایل جی " فرانسیسی اعتراف کرتا ہے کہ اس دن کو تبدیلی کے لمحے کے طور پر یاد رکھیں گے۔
برطانوی اخبار " گارڈین " نے سردار سلیمانی کی شہادت کی خبر کو کور کرتے ہوئے ان کا ذکر دنیا کی ایک معروف شخصیت کے طور پر کیا، جس کی وجہ ان کی ذہانت تھی۔
اخبار نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنگی مسائل میں اپنی ذہانت کی وجہ سے دنیا کی مشہور ترین شخصیات میں سے ایک تھے جن کی طاقت اور اثر و رسوخ نے ہمیشہ متحدہ ریاستیں میں خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا۔
برطانوی اخبار نے جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد "ایران امریکہ بحران" کے عنوان سے ایک خصوصی صفحہ بنایا اور لکھا کہ مغربی ایشیا میں ایران امریکہ روڈ میپ اب سابقہ مدار میں نہیں رہے گا اور اس کے نتیجے میں پورا خطہ سنگین تبدیلی سے گزرے گا۔
کینیڈین اخبار " گلوب اینڈ میل " نے جس نے سردار سلیمانی کو ایک باصلاحیت قرار دیا تھا، نے ان کی شہادت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبر دی ہے کہ سردار سلیمانی چار دہائیوں تک دشمن کے دباؤ کے خلاف قومی مزاحمت میں ایرانی عوام کی مقبول شخصیت تھے۔ ان کی شہادت سے ایران اپنے سب سے بڑے حامی اور جنگی ذہین سے محروم ہو گیا۔
امریکی اشاعت " اٹلانٹک " نے بھی جنرل سلیمانی کی فوجی برتری کا اعتراف کیا اور بتایا کہ قدس فورس کا کمانڈر مارشل آرٹس کا مجموعہ تھا۔
ایک اہم مسئلہ جسے مغربی میڈیا کی اکثریت نے کور کیا وہ سردار قاسم سلیمانی کی شہادت پر امریکی دہشت گردانہ حملے کا نتیجہ تھا۔
اٹلانٹک اخبار نے اپنی رپورٹ کے ایک حصے میں سردار سلیمانی کی شہادت کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سلیمانی نے ایران اور اس کے عرب شراکت داروں کے درمیان اتحاد بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
امریکی نیٹ ورک فاکس نیوز نے قاسم سلیمانی کی شہادت کے افسوسناک نتائج کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مغربی ایشیائی خطے میں امریکی دہشت گرد قوتیں الرٹ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
المیادین نیٹ ورک کے ڈائریکٹر غسان بن جدو نے کہا کہ امریکیوں کو جرم کی قیمت ادا کرنی چاہیے اور اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے ، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس قتل کا ردعمل یا تو مکمل جنگ ہو گا یا پھر امریکی افواج کے ساتھ بتدریج جنگ۔
روس کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے بھی ایک روسی تجزیہ کار کے حوالے سے امریکی دہشت گردانہ حملے کے نتائج کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سردار سلیمانی کی شہادت کا جوابی ردعمل خطے میں ایران نواز قوتوں کی شرکت کے ساتھ کئی مراحل میں ہو گا۔
روسی نیٹ ورک " رشاتودی " نے ایک مختصر رپورٹ میں ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ روسی حکومت کی ہمدردی کا ذکر کرتے ہوئے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے خبر دی ہے کہ امریکہ کو ایرانی اقدامات کی لہر کا انتظار کرنا چاہیے۔
ترک میڈیا نے بھی دنیا بھر کے دیگر ذرائع ابلاغ کی طرح سردار سلیمانی کی شہادت کی خبر کو کور کیا اور ینی صفق اخبار نے امریکہ کے لیے اس دہشت گردانہ کارروائی کے نتائج کی خبر دی ، جس کی اب تمام نظریں عراق میں امریکی اڈوں پر ہیں۔
ترک اخبار "الصباح" نے بھی سردار سلیمانی کو خطے کی بااثر شخصیات میں سے ایک قرار دیا اور لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے سردار سلیمانی کا ذکر زندہ شہید کے طور پر کیا ہے۔
دیگر صہیونی میڈیا نے بھی سردار سلیمانی کے قتل پر ایران کے ردعمل کے خوف سے دنیا کے ممالک میں صہیونی سفارت خانوں میں حفاظتی اقدامات میں اضافے کی خبر دی ۔
جنرل سلیمانی کی شہادت کی خبر دنیا میں اتنی اہمیت کی حامل تھی کہ اس وقت کے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جو یونان کے دورے پر گئے تھے، دورہ ترک کر کے مقبوضہ فلسطین واپس چلے گئے۔
صہیونی اخبار " یروشلمپوسٹ " نے بھی جنرل سلیمانی کی شہادت کی خبر کے ردعمل میں لکھا ہے کہ کمانڈر قدس کی شہادت کے بعد امریکہ اور صیہونی حکومت ایران کے ردعمل کا انتظار کر رہے ہیں۔
امریکہ سے منسلک ویب سائٹ " ہل " نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ سردار سلیمانی کی شہادت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بنے گی۔
سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے سانحہ پر عالمی میڈیا کا ردعمل صرف مذکورہ میڈیا تک محدود نہیں ہے اور دنیا بھر کے بیشتر میڈیا اداروں نے اس خبر کی عکسبندی کی اور اس کے نتائج سے خبردار کیا۔
سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد پورے ایران اور خطے کے بعض ممالک میں بڑے پیمانے پر جلوس نکالے گئے، ٹرمپ کے اس مذموم مفروضے کے برعکس کہ سردار سلیمانی کی شہادت ایرانی عوام کے لیے خوشی کا باعث بنے گی، ایران بھر میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ سلیمانی کا جنازہ ٹرمپ کے منہ پر طمانچہ تھا۔
جیسا کہ ایران نے بدلہ لینے کا وعدہ کیا تھا، 9 جنوری 2017 کی صبح سویرے 13 بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ، اس نے عراق میں امریکی دہشت گرد اڈے "عین الاسد" کو نشانہ بنایا، جس میں امریکی فوجیوں کو بھاری نقصان پہنچا اور ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
سردار سلیمانی کی شہادت پر امریکی دہشت گردانہ حملے کو دو سال ہوچکے ہیں لیکن قدس فورس کے کمانڈر کو نہ صرف فراموش کیا گیا ہے بلکہ ان کا راستہ جاری ہے اور امریکہ ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے اپنے مقصد کو آگے بڑھانے میں ناکام رہا ہے۔