
سلیمانی
علی اکبر (ع) کی آمد پر یوم نوجوان مبارک
سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے فرزند، حضرت علی اکبر علیہ السلام تاریخی قرائن و شواہد کی بنیاد پر مرسل اعظم حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے شکل و شمائل اور رفتار و کردار کے لحاظ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے تھے جس کے سبب آپ کو شبیہ پیغمبر کہا جاتا ہے۔۱۱ شعبان المعظم آپ کا یوم ولادت باسعادت ہے جسے ایران میں یوم نوجوان کا عنوان دیا گیا ہے۔
حضرت علی اکبر علیہ السلام
(شبیہ پیغمبر)
ولادت:۱۱ شعبان المعظم سنہ ۳۳ ہجری
شہادت: ۱۰ محرم الحرام سنہ ۶۱ ہجری
والد: امام حسین بن علی علیہما السلام
والدہ: ام لیلہ سلام اللہ علیہا
حضرت علی اکبر علیہ السلام تاریخی قرائن و شواہد کی بنیاد پر مرسل اعظم حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے شکل و شمائل اور رفتار و کردار کے اعتبار سے بہت زیادہ شباہت رکھتے تھے جس کے سبب آپ کو شبیہ پیغمبر کہا جاتا ہے۔
تقوا و پرہیزگاری، علم و آگہی، بصیرت، شجاعت، اطعام مساکین، حسن و جمال اور نیک اخلاق و کردار آپ کی بارز ترین خصوصیات میں سے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی آپ کے پدر بزرگوار امام حسین علیہ السلام اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی زیارت کے مشتاق ہوتے تو اپنے جوان بیٹے علی اکبر (ع) کے چہرے کا دیدار کر لیا کرتے تھے۔
امیر المومنین علی علیہ السلام آپ سے بے حد محبت کرتے تھے۔ امیر المومنین علی علیہ السلام کی شہادت کے وقت آپ کی عمر سات برس کی تھی۔
واقعہ کربلا کے موقع پر آپ کی عمر مبارک ۲۸ یا پچیس برس بتائی جاتی ہے، جبکہ بعض کتب میں اٹھارہ اور انیس سال بھی ذکر ہوئی ہے۔
روز عاشور آپ بنی ہاشم کے پہلے شہید ہیں۔
آپ کی شہادت کے بعد آپ کے پدر بزرگوار امام حسین علیہ السلام نے یہ جگر سوز نوحہ پڑھا: ’’علیٰ الدنیا بعدک العفیٰ‘‘؛ بیٹا علی اکبر، تمہارے چلے جانے کے بعد اب خاک ہو دنیا پر!
یمنی فوج کا بڑا آپریشن، 500 سے زائڈ سعودی اور سوڈانی ایجنٹ ہلاک و زخمی
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور رضاکار فورس نے صوبہ حجہ میں آپریشن کے دوران سعودی اتحاد میں شامل 500 سے زائد سعودی اور سوڈانی آلہ کاروں کو ہلاک اور زخمی کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورس نے ملک کے شمال مغربی صوبے الحجہ کے الحرض شہر کے مغربی علاقے میں سعودی اور سوڈانی ایجٹنوں کے ٹھکانے پر وسیع حملہ کیا۔
انصار اللہ ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ یمنی فوج نے اس آپریشن کے دوران دسیوں علاقوں اور گاوؤں کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔ یہ آپریشن دو دن تک چلا اور یمنی فوج نے اس آپریشن کے دوران سعودی اتحاد کے آلہ کاروں اور ایجنٹوں کے قبضے سے 54 کلومیٹر کے علاقے کو آزاد کرا لیا۔
اس ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یمنی فوج نے اس آپریشن کے دوران الراکب، بنی عوید، بنی فراس، العسیلہ اور العوارض نامی گاؤں کو آزاد کرا لیا۔
اس آپریشن کے دوران سعودی اتحاد میں شامل 500 یمنی، سعودی اور سوڈانی آلہ کار اور ایجنٹ ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 80 سے زائد سوڈانی ایجنٹ اور 15 سعودی آلہ کار ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں زخمی اور قیدی بنے۔
اس آپریشن کے دوران یمنی فوج کو بڑی مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود، بکتر بند گاڑیاں، ٹینک، ہلکے اور بھاری ہتھیار بھی ملے جبکہ باقی ایجنٹ فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
امریکی فوج نے داعش کے قیدیوں کو شمالی شام منتقل کر دیا ہے
امریکی دہشت گرد افواج، کرد ملیشیا کے تعاون سے جنہیں " سیرین ڈیموکریٹک فورسز " (QSD) کہا جاتا ہے، اب بھی داعش دہشت گرد گروہ کے قید عناصر سے فرار ہو رہے ہیں ۔
شام کے شمال مشرقی صوبے الحسکہ کے مقامی ذرائع نے سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کو بتایا کہ "قابض امریکی مسلح ٹرکوں نے قصد سے تعلق رکھنے والی گاڑیوں کے ساتھ، کمب ال میں [کرد] عسکریت پسندوں کی جیلوں میں داعش کے متعدد دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا۔ بلغاریہ۔" "الشدادی اور السور کو الجسکہ کے جنوب میں قید کیا گیا تھا، انہیں دوسری جیلوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔"
ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جیلیں شمالی صوبے الحسکہ میں واقع ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی فوج نے سخت حفاظتی اقدامات کیے تھے اور داعش کے عناصر کی منتقلی کے دوران راستوں کو بند کر دیا تھا تاکہ دہشت گردوں کو "ثانوی صنعتی" میں منتقل کیا جا سکے۔ "
ان ذرائع کے مطابق ماضی کے تجربات کی بنیاد پر امریکی قابض فوج نے داعش کے دہشت گردوں کو کئی جیلوں میں تعینات کرنے کے بعد کئی بار انہیں صوبہ حمص کے مشرق میں واقع "التنف" کے علاقے میں اپنے فوجی اڈے کے قریب کے علاقوں میں منتقل کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ امریکی پھر داعش کے دہشت گردوں کو ان سے وابستہ دیگر دہشت گردوں کے ساتھ تربیت دیتے ہیں اور انہیں مسلح کرتے ہیں تاکہ شامی فوج کے ٹھکانوں اور رہائشی علاقوں اور اہم مراکز پر حملہ کریں۔
شام کے اندر اپنی غیر قانونی موجودگی کو جواز بنا کر، واشنگٹن ملک کے اندر اپنی غیر قانونی موجودگی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ داعش کے خلاف جنگ میں قائم ہے لیکن تیل کے وسائل کی لوٹ مار اور شامی مصنوعات کی چوری ملک کے مشرق اور شمال مشرق میں امریکیوں کی موجودگی کی واحد وجہ ہے۔
اس سے پہلے خصوصی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ امریکی دہشت گرد فورسز نے الحسکہ میں واقع الصنعاء جیل میں بدامنی اور جھڑپوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس جیل سے 750 داعش دہشت گرد فرار ہو گئے ہیں۔
سعودی حکام نے 40 بے گناہ شیعہ مسلمانوں سمیت 81 قیدیوں کے سر قلم کردئیے
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سعودی حکام نے شیعہ اکثریتی علاقے الاحساء اور قطیف کے 40 بے گناہ شیعہ مسلمانوں سمیت 81 قیدیوں کو پھانسی دے دی۔
رپورٹ کے مطابق، ان کا جرم حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینا اور آل سعود کے جرائم کے لیے آواز اٹھانا تھا ان شہیدوں میں سے ایک عبداللہ الزہر تھا جو صرف 13 سال کا تھا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں 81 افراد کے سر قلم کئے جانے کے بعد سوشل میڈیا پہ محمد بن سلمان اور ان کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ قتل ہونے والے ان افراد میں زیادہ تعداد یمنی مسلمانوں کی ہے جبکہ یمن پہ عرصہ کئئ سال سے سعودی عرب نے دیگر ممالک کے ساتھ ملکر یمن پہ ہلہ بولا ہوا ہے۔ جن میں اب تک لاکھوں افراد نشانہ بن چکے ہیں۔
اسرائیلی جاسوسی مرکز پر ایران کا میزائل حملہ
گذشتہ روز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیانیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا: "غاصب صہیونی رژیم کے حالیہ مجرمانہ اقدامات اور ہماری جانب سے اس رژیم کے مجرمانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے عہد کی روشنی میں گذشتہ رات صہیونیوں کا سازش اور شیطنت کا تزویراتی مرکز ہمارے طاقتور اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔" بعض غیر سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق اس میزائل حملے میں کئی اسرائیلی جاسوس ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی سرکاری ٹی وی کے چینل 1 نے اس بارے میں اپنی خبر میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج مکمل طور پر ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے اور آئندہ چند دنوں تک اسی حالت میں رہے گی، تاکہ اسلامی مزاحمت کے ممکنہ اقدامات کا مقابلہ کرسکے۔
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے گذشتہ ہفتے شام میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک مرکز کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس میں دو ایرانی افسر شہید ہوگئے تھے۔ یہ افسر شام حکومت کی درخواست پر فوجی مشاورت کیلئے شام میں موجود تھے۔ اس واقعے کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل سے انتقام لینے کا عہد کیا تھا۔ تب سے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صہیونی رژیم نے اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ دے رکھا تھا۔ اسرائیل کے فوجی ماہرین ایران کی جانب سے دی گئی دھمکی کو سنجیدگی سے لینے پر زور دے رہے تھے۔ اگرچہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع اسرائیلی جاسوسی مرکز پر میزائل حملہ شام میں شہید ہونے والے دو افسران کے خون کا بدلہ نہیں ہے اور وہ انتقام اپنی جگہ باقی ہے۔
اسرائیل کا یہ جاسوسی مرکز عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع تھا اور موساد کے زیر کنٹرول تھا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اس مرکز کو 14 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے اپنی عزت بچانے کی خاطر اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد سے وابستہ مرکز کی موجودگی کا انکار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس میزائل حملے کا نشانہ بننے والی عمارت امریکی قونصلیٹ کی نئی عمارت تھی۔ اسی طرح اس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شہری آبادی والا علاقہ بھی ان حملوں کی زد میں آیا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے یہ موقف اپنا کر ایران کے اس اقدام کو بے حیثیت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دیگر جاسوسی مراکز کی طرح اربیل میں واقع یہ اسرائیلی جاسوسی مرکز بھی خفیہ تھا اور اس پر اسرائیلی پرچم نصب نہیں کیا گیا تھا۔
ہماری نظر میں جو چیز اہم ہے، وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے شام میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے اپنے دو فوجی افسران کا بدلہ لینے کے وعدہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اس اقدام سے ایران نے غاصب صہیونی رژیم کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایرانی فورسز کے خلاف ہر قسم کے مجرمانہ اقدام کا منہ توڑ اور مہلک جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح شام میں ایران کے کسی مرکز پر حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔ اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز پر داغے گئے ایرانی میزائل نہ صرف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بلکہ اس کی حامی قوتوں خاص طور پر امریکہ کیلئے بھی بہت اہم پیغام کے حامل ہیں۔ یہ پیغام خطے میں نئے اسٹریٹجک مرحلے کے آغاز پر مشتمل ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس میزائل حملے کے ذریعے امریکہ اور صہیونی رژیم پر واضح کر دیا ہے کہ اب کسی جارحانہ اقدام پر خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی خطے میں تبدیل ہوتی مساواتوں سے آگاہ ہوچکی ہے، لہذا اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اس انتقامی کاروائی پر چپ سادھ لی ہے۔ صہیونی حکمران یہ سوچ رہے تھے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ انتقامی کاروائی لبنان میں حزب اللہ لبنان یا غزہ میں حماس یا اسلامک جہاد کی جانب سے سامنے آئے گی، لہذا اس نے شمالی محاذ پر اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ کر رکھا تھا۔ لیکن ایران نے اسرائیل کی شرارتوں کا جواب خود دینے کا فیصلہ کیا اور بیلسٹک میزائلوں سے اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز کو نشانہ بنا ڈالا۔ ایران کا یہ اقدام اس کی دفاعی حکمت عملی میں ایک نیا موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کے بعد ایران نے صہیونی رژیم کی شیطنت اور شرپسندانہ اقدامات کا جواب براہ راست طور پر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایران کے دشمن یہ سوال کر رہے ہیں کہ ایران نے جوابی کارروائی گولان ہائٹس پر کیوں انجام نہیں دی اور اس کیلئے اربیل شہر میں موساد کے جاسوسی اڈے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟ ہم ان سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ یہ حالات پیدا کس نے کئے ہیں؟ ہم امریکہ کی جانب سے عراق پر فوجی قبضے کی جانب اشارہ کریں گے، جس کا بنیادی ترین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ اور اس کی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔ ہم ان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اسرائیلی جاسوسی ادارہ موساد عراق کے شمالی علاقہ جات میں کیا کر رہا ہے؟ امریکہ کا دور ختم ہو رہا ہے اور یوکرین میں جنگ شاید امریکہ کی آخری جنگ ثابت ہو۔ خطے میں امریکی اتحادی اور اسرائیلی پٹھو ہوشیار ہو جائیں، کیونکہ عنقریب زیادہ بڑے واقعات رونما ہونے والے ہیں
تحریر: عبدالباری عطوان
(چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
"فاتح 110" میزائلز نے اربیل میں قائم صہیونی جاسوسی اڈے کا نشانہ بنایا
ارنا رپورٹر کے مطابق، بروز اتوار کی علی الصبح کو پاسداران اسلامی انقلاب کے میزائل بیڑے نے ایک بیلسٹک میزائل کا استعمال کرکے عراق کے شمالی علاقے اربیل میں واقع صہیونی ریاست کے ایک جاسوسی اڈے کا نشانہ بنایا۔
ارنا رپورٹر کے جائزوں کے مطابق، یہ میزائل فاتح 110 کی قسم سے ہیں جن کی رفتار 300 کلومیٹر ہے اور ایران کے شمال مغرب میں واقع آئی آر جی سی کے ایک بیس سے داغ کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ فاتح 110 ایک ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے اور اس کا وزن 3320 کلوگرام ہے جس میں سے 448 کلوگرام اس میزائل کے وار ہیڈ وزن سے متعلق ہے۔
خیال رہے فاتح میزائل خاندان کی مختلف مثالیں، جن میں 300 کلومیٹر تک مار کرنے والے 110 فاتح میزائل اور 500 کلومیٹر تک مار کرنے والے 133فاتح میزائل کی مختلف قسمیں شامل ہیں،جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے انتہائی درست ترین بیلسٹک میزائل سمجھے جاتے ہیں۔
پاراچنار، پشاور دھماکے کے شہداء کی یاد میں اجتماع اور مجلس ترحیم
جمعہ 4 مارچ کو علی مسجد پشاور میں خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والوں کی یاد میں مدرسہ رہبر معظم پاراچنار میں ایک عظیم الشان اجتماع کا انعقاد ہوا، جس میں ضلع کرم کے علماء، عمائدین، سماجی و سیاسی شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس دوران شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی ہوئی۔ جس کے بعد سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی، علامہ سید سبطین الحسینی، تحریک حسینی کے نومنتخب صدر علامہ سید تجمل حسینی، سید نبی الحسینی، انجمن حسینیہ کے رکن علی جواد طوری، تحریک حسینی کے سابق صدر محمد تقی اور استاد مدرسہ رہبر معظم علامہ سید محمد حسین طاہری نے اجتماع سے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ نااہل حکمرانوں کی ناکام پالیسی نے ملک خداداد پاکستان کو جنگل بنا رکھا ہے، جس میں عوام غیر محفوظ جبکہ دہشت گرد آزاد پھیر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلام اور انسانیت کے دشمن اور ان کے سرپرست سن لیں کہ وہ ظلم کی تمام حدیں بیشک پار کریں، لیکن ہمارے پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں نمازیوں کی شہادت کے باوجود اسی شام کو اسی مسجد میں شہداء کے لہو اور بارود کی خوشبو میں نماز مغربین باجماعت ادا ہوئی، جو کہ موت کے ان سوداگروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سید سبطین الحسینی نے دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک کمسن بچے کے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ صحت مند ہونے کے بعد آپ مسجد جائیں گے یا نہیں تو اس نے کہا کہ اس وقت تک مسجد کو نہیں چھوڑونگا، جب تک قتل نہ ہو جاوں، نیز اس نے مزید کہا کہ وہ شہادت کو اعزاز سمجھتا ہے۔ ہمارے معصوم بچے بھی دلوں میں شہادت کی آرزو پالتے ہیں، شیعیان حیدر کرار کو یہ سبق کربلا سے ملا ہے۔
مقررین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مری میں جان بحق ہونے والوں کو حکومت نے پچاس پچاس لاکھ روپے دیئے، جبکہ خانہ خدا میں دوران عبادت شہید ہونے والوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہیدوں کا سودا نہیں کرتے، مگر دستور کے مطابق پاکستان کا ہر شہری یہ حق رکھتا ہے کہ ہر مظلوم اور شہید کے وارث کو شہداء پیکچ سے اپنا حصہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے اور دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ نہ رکھا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دہشتگردوں کو مقابلے میں ہلاک کرنے کی خبروں پر انہیں تشویش ہے اور یہ کہ دہشتگردوں کو ہلاک کرنے کے بجائے اصل محرکین اور سرغنوں کو بے نقاب کیا جائے۔
پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے نویں سیشن کے منتخب ہونے والے نئے صدر کا اعلان کیا گیا۔ خیال رہے کہ دو دن قبل تحریک حسینی کے دفتر میں دو صدارتی امیدواروں علامہ سید تجمل حسین الحسینی اور علامہ سید معین حسین الحسینی کے مابین انتخابی معرکہ ہوا۔ تحریک کے دستور کے مطابق صدر کے انتخاب کے لئے سپریم کونسل کے 12، مذاکراتی ٹیم کے 12، مرکزی کابینہ کے 14 جبکہ مرکزی کونسل کے 32 اراکین نے ووٹ کاسٹ کئے۔ جس کے نتیجے میں علامہ سید تجمل الحسینی جیت کر صدر جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے سید معین حسین الحسینی نائب صدر منتخب ہوگئے۔ پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی نے نومنتخب صدر اور نائب صدر سے حلف لیا۔
اربیل میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ٹھکانوں پر ایک درجن سے زائد میزائلوں سے حملہ
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے علاقہ کردستان کے شہر اربیل میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ٹھکانوں پر ایک درجن سے زائد میزائلوں سے حملہ کیا گيا ہے، جس میں متعدد اسرائيلی فوجی افسر ہلاک ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کل رات ایک بج کر 20 منٹ پر اربیل میں اسرائيلی خفیہ ٹھکانے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گيا۔ ذرائع کے مطابق اربیل میں امریکی فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
عراق کے بعض ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائيل کے خفیہ ٹھکانوں پر میزائل حملے کے نتیجے میں متعدد اسرائيلی جاسوس ہلاک ہوگئے ہیں۔ امریکہ کے کئي طیاروں کی علاقہ میں پرواز جاری ہے جبکہ علاقہ میں فوجی جہازوں کی آمد و رفت متوقف کردی ئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اربیل ايئر پورٹ کے قریب اسرائيلی خفیہ ایجنسی کے ٹھکانے پر14 میزائل داغے گئے ہیں۔
ایران کے ڈپٹی اسپیکر کا سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والی غیر انسانی سزائے موت کی مذمت
ایران کے ڈپٹی اسپیکر نے سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والی غیر انسانی سزائے موت کی مذمت کرتے ہوئے، عالمی برداری سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر علی نیکزاد نے کہا کہ یہ ایوان سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والے غیر انسانی سزاؤں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سے توقع ہے کہ وہ سعودی عرب میں انجام پانے والے اس غیر انسانی اقدام پر اپنی خاموشی توڑے گی، اگرچہ انسانی حقوق کا دم بھرنے والی عالمی برادری اور این جی اوز سے ہمیں زیادہ امید نہیں ہے کہ وہ سعودی عرب کے اس غیر انسانی اقدام پر موثر ردعمل ظاہر کریں گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز اکیاسی افراد کو سزائے موت دئے جانے کی خبر دی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ ان افراد کو دہشتگردی میں ملوث ہونے اور منحرف و گمراہ کن عقائد رکھنے کے باعث سزا دی گئی ہے۔
جبکہ آل سعود مخالف تنظیموں اور مقتولین کے اہل خانہ آل سعود کے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انکے پیاروں کو صرف اس لیے موت کی نیند سلا دیا گیا کہ وہ آل سعود کے ظلم و جبر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے
.taghribnews.
« وَ نُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثِينَ»
اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں