سلیمانی

سلیمانی

مآرب کی جانب یمنی فوجیوں کی پیشقدمی کو روکنے کیلئے سعودی اتحاد نے بڑا حملہ کیا ہے۔

المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے کل 16 مرتبہ صرواح 13 مرتبہ بار الجوبه اورایک مرتبہ مجزر پر بمباری کی۔ جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے بڑے پیمانے پر یہ حملے مآرب کی جانب یمنی فوجیوں کی پیشقدمی کو روکنے کیلئے کئے ہیں۔

دوسری جانب جارح سعودی اتحاد نے الحدیدہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 135 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔

جارح سعودی اتحاد کے جاری حملوں کے باوجود یمنی فوج اور رضاکار فورس نے شہر مآرب کی جانب مزید پیشقدمی کی ہے اور صوبہ مآرب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لئے منصور ہادی کی مفرور و مستعفی حکومت سے وابستہ فوجیوں کے اہم اور آخری اڈے «ام ریش» کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔ یہ فوجی اڈہ اس سے قبل سعودی فورسز کے کنٹرول میں تھا۔

عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ «ام ریش» فوجی اڈے کا کنٹرول حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورسز نے صافر کے علاقے تک کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور یہ صوبہ مآرب کے تیل و گیس سے مالا مال علاقہ ہے۔

یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس صوبہ مآرب کے ایک وسیع و عریض علاقے کو آزاد کرانے کے بعد اب شہرمآرب کو آزاد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحییٰ سریع نے ربیع النصر نامی آپریشن کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبۂ مآرب کو مکمل طور پرآزاد کرانے کے لئے انجام پانے والی اس کارروائی میں صرف دو شہروں کو آزاد کرانا باقی ہے۔

انھوں نے  کہا کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران مسلح افواج نے صوبہ بیضا، شبوہ اور مآرب میں کامیاب فوجی کارروائیاں انجام دی ہیں یہاں تک کہ صوبہ بیضاء کو پوری طرح آزاد کرالیا گیا ہے۔

 یمنی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ربیع النصر آپریشن کے دوسرے مرحلے میں صوبہ مآرب میں الجوبہ اور جبل مراد کے گیارہ سو مربع کلومیٹر کا علاقہ آزاد کرایا گیا ہے اور اس وقت یمنی فوج، العمود کے علاقے کو آزاد کرا کے شہر مآرب کو لے جانے والی روڈ پر واقع الفلح علاقے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

 یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی فوج کی بڑے پیمانے پر کامیابی کے پیش نظرآئندہ چند دنوں میں یمنی عوام کو بڑی کامیابی ملنے کی توقع ہے جو درحقیقت آل سعود، اس کے پیروکاروں، وظیفہ خواروں اور زرخرید ایجنٹوں کے لئے بھاری اور تاریخی شکست ہوگی۔

یمنی فوج کی مثالی استقامت و کامیابی ایسی حالت میں رقم  ہو رہی ہے کہ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ربیع النصر آپریشن کے دوسرے مرحلے میں جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کی ایک سو انسٹھ بار بمباری بھی یمنی مجاہدین کی پیشقدمی نہیں روک سکی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ مآرب کی مکمل آزادی کی صورت میں یمن میں منصور ہادی کی مستعفی حکومت، اس کے حامیوں اور سعودی اتحاد کا فاتحہ پڑھ لینا چاہئے۔
 

چین کی وزارت دفاع نے امریکہ کو دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ قرار دیا ہے۔

بیجنگ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چین کی وزارت دفاع کے ترجمان ووکیان نے اپنے ملک کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکی وزیر جنگ کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں الزام عائد کیا تھا کہ چین اپنے ایٹمی ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ ہے جس کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور وہ مسلسل اس میں اضافہ کر رہا ہے۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکہ دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ شمار ہوتا ہے۔ ووکیان نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے حالیہ آکس معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے نے دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ آسٹریلیا کے نئے فوجی اور سیکورٹی معاہدے کے بعد کینبرا نے اعلان کیا تھا کہ وہ آبدوزوں کی خریداری سے متعلق فرانس کے ساتھ سن دوہزار سولہ میں ہونے معاہدے کو منسوخ کر رہا ہے اور اس کے بجائے برطانیہ اور امریکہ کے تعاون سے کم از کم آٹھ ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکہ اپنے دو دیرینہ اتحادیوں برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ نئے اتحاد کے ذریعے ایٹمی آبدوزوں کی تیاری کی ٹیکنالوجی آسٹریلیا کے حوالے کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔ آکس معاہدے کا اصل ہدف انڈو پیسیفک ریجن میں امریکی مفادات کو تقویت پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنے دیرینہ اتحادی آسٹریلیا کے ذریعے اس علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور فوجی اثر و رسوخ کا راستہ روکنا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاوس نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ صدر جوبائیڈن اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان مجوزہ ملاقات میں قونصل خانے کھولنے کے معاملے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ڈین لبرمین نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین مجوزہ سربراہی ملاقات کے دوران، قونصل خانے کھولنے کے معاملے پر بات چیت نہیں کریں گے۔

ڈین لبر مین کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جریدے پولیٹیکو نے جمعرات کی اشاعت میں لکھا تھا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قونصل خانے دوبارہ کھولے جانے اور ویزوں کے اجرا میں نرمی جیسے معاملات پر بات چیت کا امکان ہے۔

صدر جو بائیڈن نے بھی منگل کے روز کہا تھا کہ چین کے صدر کے ساتھ ان کی مجوزہ آن لائن ملاقات ابھی باضابطہ طور سے طے نہیں ہوسکی ہے۔

امریکہ کی سابق صدر ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام عائد کرتے ہوئے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں قائم چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں چین نے بھی امریکی اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے چنگدو سٹی میں قائم امریکی قونصل خانے کو بند کر دیا تھا۔

امارات اور خودساختہ صیہونی حکومت اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد صیہونیوں کی امارات میں آمد و رفت میں اضافہ ہوا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ایئرلائن نے دبئی اور صیہونی دارالحکومت تل ابیب کے لیے اگلے ماہ سے روزانہ پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اماراتی ایئر لائن کے منیجر کا کہنا ہے کہ 6 دسمبر کو پہلی پرواز اسرائیل میں اترے گی جبکہ اسرائیل کی ایئرلائن بھی متحدہ عرب امارات کے لئے ریگولر پروازیں شروع کر رہی ہیں۔ امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد یہودیوں کی امارات میں آمد و رفت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے گزشتہ سال وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ اور صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کی موجودگی میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے ایک سمجھوتے پر دستخط کئے تھے۔

اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی بحالی کے سمجھوتے پر دستخط کے موقع پر عرب اسرائیل دوستی منصوبے کے مخالفین کی ایک بڑی تعداد نے وائٹ ہاؤس کے سامنے اکٹھا ہو کر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف مظاہرے کئے۔

امارات نے امریکہ کے دباو میں آکر قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرکے اسلام اور فلسطینی مسلمانوں کی پشت میں خنجر گھونپ دیا ہے۔

ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں بیس فیصد افزودہ یورینیم کی مقدار دوسو دس کیلو سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ پچیس کیلو کی مقدار میں ساٹھ فیصد افزودہ یورینیم بھی تیار کیا جا چکا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ اس وقت سامراجی ممالک نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اب وہ اسلامی جمہوریہ سے ایٹمی صنعت نہیں چھین سکتے۔

انھوں نے تہران میں ایٹمی صنعت کی نمائش کے افتتاح کے موقع پرانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ  سامراجی  ممالک جانتے ہیں کہ یہ صنعت، حساس اور کلیدی حیثیت رکھتی ہے لہذا وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو طاقت و توانائی کے اس اہم حق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسی لئے انھوں نے ایٹمی موضوع کو سیاسی بنا دیا ہے۔

ایران کے محکمۂ جوہری توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی الزام لگا رہے ہیں کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتے ہیں، جبکہ خود ان کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور وہ انھیں استعمال بھی کر چکے ہیں۔

بہروز کمالوندی نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اس وقت کمزور ہو رہا ہے اور وہ کبھی بھی علاقے میں اتنا کمزور ہوا نہیں تھا جبکہ ایران روز بروز مضبوط ہو رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایران کی ایٹمی مصنوعات کی نمائش بدھ سے تہران میں شہید فخری زادہ سینٹر میں شروع ہوئی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ کے خطیب نے ایران اور گروپ 1+4 کے درمیان مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کو طول دینے اور تاخیری حربے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں منعقد ہوئی۔ جس میں طبی پروٹوکول کی رعایت کے ساتھ مؤمنین نے وسیع پیمانے پر شرکت کی۔ خطیب جمعہ نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ایران اور گروپ 1+4 کے درمیان مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کو طول دینے اورتاخیری حربے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

خطیب جمعہ نے ایران میں امریکی فائل کے سیاہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور عالم اسلام میں امریکہ کے سیاہ کارناموں کی وجہ سے امریکہ کی فائل سیاہ ہے دنیائے اسلام میں امریکہ کے وحشیانہ ، ظالمانہ اور مجرمانہ جرائم نمایاں ہیں۔

آیت اللہ خاتمی نے 13 آبان 1357 شمسی میں تہران میں امریکہ کے جاسوس اڈے " امریکی  سفارتخانہ "  پر طلباء کے قبضہ اور حضرت امام خمینی (رہ) کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس واقعہ میں 57 افراد کو شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کیا ۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کی ایرانی قوم کے خلاف گھناؤنی سازشوں کا سلسلہ 1332 شمسی سے لیکر آج تک جاری ہے۔ امریکہ کی فائل ایران اور دنیائے اسلام میں سیاہ ہے۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ امریکہ خطے میں اسرائيل کو مضبوط بنا کر اسے اسلامی ممالک پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ اسرائيل کو مضبوط بنانا امریکہ کے تمام صدور کی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کے وحشیانہ اور سنگین جرائم کا سلسلہ جاری ہے ۔ ایران کے خلاف امریکہ کی اقتصادی پابندیاں ، ایران کے خلاف آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ ،  شہید قاسم سلیمانی کی شہادت اور حال ہی میں ایران کے آئل ٹینکر سے تیل کی چوری کا واقعہ  امریکہ کے سنگين جرائم کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم مذاکرات میں تاخير، فرسودگی اور مذاکرات کو طول دینے کے حربوں کو قبول نہیں کریں گے۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ جس ملک نے عہد شکنی کی ہے اسے اپنے عہد پر عمل کرنا چاہیے۔ ہم اپنے عہد پر عمل کرچکے ہیں ، ہم اپنے عہد پر باقی ہیں۔ امریکہ کے بعض اتحادی ممالک امریکہ کے وحشیانہ جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔

انھوں نے کہا کہ خلیج عمان میں ایرانی سپاہ نے امریکہ کی طرف سے تیل چوری کرنے کے اقدام کو ناکام بنا کر واضح کردیا ہے ایران ملکی اور قومی مفادات کے تحفظ میں بالکل سنجیدہ ہے۔
 

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے لبنان اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے شرائط کو محال اور ناممکن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو حزب اللہ لبنان کے سر کی ضرورت ہے اور ہم حزب اللہ لبنان کا سر سعودی عرب کو نہیں دے سکتے۔ لبنانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان ، لبنانی سرزمین اور لبنانی سیاست کا اہم حصہ ہے۔ سعودی عرب ہم سے حزب اللہ کا سر چاہتا ہے اور ہم حزب اللہ لبنان کا سر سعودیہ کو نہیں دے سکتے۔

انھوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کا عسکری ونگ لبنان کی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے جسے لبنانی عوام اور حکومت کی حمایت حاصل ہے حزب اللہ لبنان نے لبنان کی مقبوضہ زمین کو اسرائیل سے آزاد کرانے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ۔ حزب اللہ کا لبنانی عوام کے حق میں مثبت  کردار ہے ۔ حزب اللہ لبنان ، لبنانی سرزمین کا اہم حصہ اور لبنان کی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے ہم حزب اللہ کا سر سعودی عرب کو نہیں دے سکتے۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش جاریر کھے ہوئے ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تیز رفتار بحری کشتیوں نے خلیج عمان میں امریکہ کے بحری جنگی جہاز کے غیر قانونی اور غیر پیشہ ورانہ اقدام کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جس کے بعد امریکی جنگی جہاز بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں بحیرہ عمان میں امریکی جنگی جہاز کے غیر پیشہ ورانہ رویے کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تیز رفتارکشتیوں نے فیصلہ کن کارروائی کی جس کے بعد امریکی جہاز خلیج عمان سے بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی جنگي جہاز نے ایران کا تیل لے جانے والے ایک جہاز کو اغوا کرکے اس کا تیل ایکدوسرے جہاز میں منتقل کردیا اور اسے نامعلوم مقصد کی طرف جانے کی ہدایت کی، جس کے بعد ایرانی سپاہ نے کاروائی کرتے ہوئے امریکی تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا اور اس کا رخ ایرانی سمندر کی طرف  موڑدیا ۔ اس کے بعد امریکی ہیلی کاپٹروں نے امریکی تیل بردار جہاز کو نامعلوم مقصد کی طرف لے جانے کی ہر ممکن کوشش کی جسے ایرانی سپاہ کے بہادر سپاہیوں نے ناکام بنادیا ۔ اس واقعہ کی ویڈیو بھی خبر چینل سے نشر کی جائےگی۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شامی پارلیمنٹ نے  بالفور کے شرمناک اعلان کی ایک سو چار ویں برسی کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں  فلسطینی امنگوں کی مکمل حمایت پر تاکید اور اعلان کیا ہے کہ فلسطینی قوم کے سلسلے میں دمشق کے اصولی اور ٹھوس مواقف کی بنا پر ہی دشمنوں نے شام کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس ملک کا محاصرہ کیا ہے تاہم دشمنوں کی کوئی بھی سازش و کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق کی حکومت، فلسطینیوں کی حمایت میں تمام بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق اپنی حمایت جاری رکھے گی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، فلسطینی قوم کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کر رہی ہے جس میں وحشیانہ ترین جارحیت کا ارتکاب بھی شامل ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کو اس وقت جتنے بھی مسائل و مشکلات کا سامنا ہے وہ بالفور اعلان کا ہی نتیجہ ہے۔

واضح رہے کہ بالفور ڈیکلریشن، دو نومبر سن انیس سو سترہ کو غاصب و جعلی صیہونی حکومت کے قیام کے لئے حکومت برطانیہ کی حمایت سے جاری کیا گیا تھا۔
 

امریکی صدر جو بائیڈن اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے دوران سو گئے۔

اقوام متحدہ کی تاریخی دو روزہ سربراہی اجلاس ماحولیاتی سمٹ سی او پی 26 کے لیے 120 سے زائد سربراہان مملکت اور حکومتیں گلاسگو میں اکٹھا ہوئیں جس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ تباہ کن گلوبل وارمنگ سے انسانیت کے راستے کو علیحدہ کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں جاری بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے افتتاحی خطاب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کو نیند آ گئی اور وہ سو گئے

ایک موقع پر ان کے ایک معاون نے آ کر انہیں کچھ کہا جس پر انہوں نے آنکھیں کھولیں، لیکن بدستور نیند سے جھولتے رہے۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام اسکاٹ لینڈ کے شہرگلاسگو میں موسمیاتی کانفرنس کوپ 26 جاری ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ کورونا وائرس کی وباء کے سبب موسمیاتی کانفرنس میں شریک نہیں ہوں گے۔

رواں سال عالمی موسمیاتی کانفرنس کی صدارت مشترکہ طور پر برطانیہ اور اٹلی کر رہے ہیں۔

گلاسگو میں عالمی موسمیاتی کانفرنس 12 نومبر تک جاری رہے گی، کوپ 26 کا مقصد دنیا کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کا سدِباب کرنا ہے۔

امریکی زوال کے بارے میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس آج سے تہران میں شروع ہوگئی ہے۔

اس کانفرنس میں ایران سمیت دنیا بھر کے ڈھائی سو سے زائد دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار حصہ لے رہے ہیں۔

کانفرنس میں پوسٹ امریکن ورلڈ کے عنوان سے آٹھ مختلف موضوعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایران اور دنیا کے ستائیس ادارے اس کانفرنس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

امریکی زوال کے بارے میں پہلی کانفرنس کے انعقاد کے بعد سے اب تک اس بارے میں بارہ نشستیں، بائیس انٹرویوز اور پچیس ڈسکشن منعقد کیے جا چکے ہیں جن میں دنیا بھر کے درجنوں دانشوروں اور مفکرین نے حصہ لیا ہے۔

تہران میں جاری کانفرنس کے دوران امریکی زوال اور بعد امریکہ دنیا کے بارے میں مجموعی طور پر انچاس مقالے پیش کیے جائیں کے جن میں سے تینتالیس فارسی میں اور چھے انگریزی زبان میں لکھے گئے ہیں۔