سلیمانی

سلیمانی

ایران کی پارلیمنٹ نے بحیرہ عمان میں امریکی بحری قزاقی کی روک تھام کے حوالے سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے۔

 بدھ کے روز ایرانی پارلیمنٹ کے ارکان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں نے بحیرہ عمان میں ایران کا تیل چوری کرنے کی امریکی کوشش ناکام بنا کر، ایران کی عظمت اور سربلندی کا پرچم دنیا کے سامنے لہرایا ہے۔ایرانی پارلیمنٹ کے بیان میں آیا ہے کہ ایران کی مسلح افواج ملک کی سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ کا پختہ عزم رکھتی ہیں اور انہوں نے دشمن پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔

واضح رہے کہ تین نومبر کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحری فورس کے جوانوں نے بروقت کارروائی کرتےہوئے بحیرہ عمان میں بحری قزاقی کی امریکی کوشش کو ناکام بنادیا تھا۔امریکی بحری بیڑا، بحیرہ عمان میں سفر کرنے والے ایرانی تیل بردار بحری جہاز پر لدا تیل دوسرے بحری جہاز میں منتقل کرکے نامعلوم مقام کی جانب لے جارہا تھا کہ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں نے مذکورہ بحری جہاز کو گھیر لیااور ایرانی سمندری حدود میں لے آئے ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پر تیسری علاقائی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی رفتار مکر وفریب پر مبنی رہی اور اس نے افغانستان میں امن و صلح کے لئے کوئی کام انجام نہیں دیا۔ شمخانی نے کہا امریکہ بظاہر افغانستان میں امن و صلح کی بات کرتا تھا، درحقیقت اس نے افغانستان میں امن و صلح کے لئے کوئي کام نہیں کیا اورنہ ہی اس کا ایسا کوئی پروگرام تھا،  وہ اپنے ہی ہاتھ سے کھودے ہوئے کنویں میں گرگیا اور اس سے نجات پانے کے لئے وہ بیس تک ہاتھ و پنجے مارتا رہا اور آخر کاروہ  ذلت و رسوائی کے ساتھ افغانستان سے نکل گیا لیکن اب وہ داعش کے ذریعہ افغانستان میں بد امنی پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے حاضرین سے خطاب میں  افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں ہمہ گیر اور جامع حکومت کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایسی حکومت کا قیام ضروری ہے جس میں افغانستان کے تمام قبائل اور سیاسی گروہ موجود ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ایران افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے اور اس مشکل کو حل کرنے کے سلسلے میں اپنے تمام وسائل بروی کار لانے کے لئے آمادہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ تاکید کی ہے کہ افغان عوام  اور قبائل امن و صلح کے خواہاں ہیں لیکن امریکہ نےاس سلسلے میں مکر و فریب سے کام لیا اور اس کا افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں کوئی پروگرام نہیں تھا۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان کو آج ایک طرف داعش دہشت گرد گروہ کا خطرہ درپیش ہے اور دوسری طرف قبائلی اور داخلی جنگ کا خطرہ بھی ہے جس کی بنا پر ہمسایہ ممالک اور غیر ہمسایہ ممالک سبھی کو تشویش لاحق ہے۔

شمخانی نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ بعض ممالک داعش دہشت گردوں کو باہر سے افغانستان میں منتقل کررہے ہیں جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں اور اس کی روک تھام ضروری ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ افغانستان کے عوام کو مالی بحران کا سامنا ہے، افغان عوام کو غذائی اور طبی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے اور یہ بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر علاقائی ممالک اور عالمی برادری کو توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں افغان عوام کو بر وقت مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

شمخانی نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ افغانستان کو موجودہ صورتحال سے دوچار کرنے والے ممالک اس کے اصلی ذمہ دار ہیں۔

ہمیں افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کے قیام کے سلسلے میں تلاش و کوشش  کرنی چاہیے ، افغان عوام کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے ان کی بر وقت مدد کرنی چاہیے ۔ افغانستان کے مظلوم عوام کے  اثاثوں کو آزاد کرنے کے لئے امریکہ پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خاتمہ کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ شمخانی نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں  آئندہ اجلاس کے لئے اگر کوئی ملک حاضر نہ ہو تو ایران آئندہ اجلاس منعقد کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پرتیسری علاقائي سکیورٹی کانفرنس کا آغازہوگيا ہے۔ اس کانفرنس میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی بھی شریک ہیں۔ اس کانفرنس میں جن ہمسایہ ممالک کے قومی سلامتی کے مشیراور سکریٹری  شریک ہیں ان میں ایران ، روس ، تاجیکستان ، ازبکستان ، ہندوستان اور قرقیزستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور سکریٹری شامل ہیں ۔ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی کل رات نئی دہلی پہنچے جہاں انھوں نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ امریکہ خطے میں مسلسل کشیدگی اور بحران پیدا کررہا ہے۔

علی شمخانی نےافغانستان میں امن و صلح کے قیام کے سلسلے میں تیسری علاقائی کانفرنس کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے سلسلے میں علاقائی ممالک کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے کیونکہ غیرعلاقائی طاقتیں خطے میں مسلسل بحران پیدا کررہی ہیں۔ نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پرتیسری علاقائي سکیورٹی کانفرنس بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی صدارت میںم نعقد ہورہی ہے۔ اس کانفرنس میں پاکستان اور چین کے قومی سلامتی کے مشیر شریک نہیں ہیں۔

 مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سپاہ قدس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں عراق کے صدر برہم صالح اور عراق کے وزير اعظم مصطفی الکاظمی کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔ اطلاعات کے مطابق جنرل قاآنی کل عراق پہنچے، جہاں انھوں نے عراق کے بعض دیگر اعلی حکام کے ساتھ بھی ملاقات اور گفتگو کی۔سپاہ قدس کے سربراہ نے عراق میں امن و سلامتی کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ عراق کی امن و سلامتی کو نشانہ بنانے والے اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کے بارے میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کو قانون کے دائرے میں اپنے مطالبات کا پیچھا کرنا چاہیے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد عراق میں امن و استحکام پوری طرح برقرار ہوجائے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتے وار پریس کانفرنس میں عراق کے حالیہ واقعات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سبھی ملکوں کو چاہئے کہ وہ عراق کے قوانین کا احترام کریں اور عراق میں امن و استحکام کی برقراری کے لئے امریکا کو چاہئے کہ وہ جلد سے جلد عراق سے نکل جائے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کے ایٹمی معاہدے سے متعلق دیے گئے حالیہ بیان پر کہا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کا رکن ملک نہیں ہے اس لئے وہ اس معاہدے کے رکن ملکوں کے بارے میں کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ، ایران اور گروپ چار جمع ایک کے مذاکرات میں شامل ہونے کا بھی حق نہیں رکھتا۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لئے پہلے ایران کے خلاف تمام غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایران کے وزیر خارجہ کے آئندہ دورہ نئی دہلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے تعلقات روز افزوں فروغ پاتے رہے ہیں اور یہ عمل دونوں ملکوں کے حکام کے عزم و ارادے کے تابع رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مختلف شعبوں میں خوشگوار رہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے اہم مراحل کا آغاز " یا رسول اللہ " کی مقدس رمز کے ساتھ ہوگيا ہے۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے اہم مراحل کا آغاز " یا رسول اللہ " کی مقدس رمز کے ساتھ  ہوگيا ہے۔ یہ مشق مکران کے سواحل کے عام علاقے میں انجام پذير ہورہی ہے۔ اس مشق میں ایرانی بحریہ کی تیز رفتار بحری کشتیاں ، آبدوز ، اور ایرانی فضائیہ کے ڈرونز اور جنگی طیارے حصہ لے رہے ہیں۔

مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے ترجمان جنرل سید محمود موسوی نے فوجی مشق کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مشق میں ایران کے مختلف قسم کے ڈرون حصہ لیں گے جو دشمن کی اطلاعات کو جمع کرنے میں مدد فراہم کریں گے ان ڈرونز میں ابابیل3، یسیر، ، صادق، مہاجر 4 اور سیمرغ ڈرونز شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم ملکی اور قومی سرحدوں کاد فاع کرنے کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہیں اور مغربی ایشیائي خطے میں امن و سلامتی علاقائی ممالک کے تعاون سے قابل عمل ہے تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ علاقائي ممالک خطے کی سلامتی اور سکیورٹی میں اہم کردار ادا کرسکے ہیں جبکہ غیر علاقائی طاقتیں خطے کے امن و صلح کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا: اس مشق کے تمام مراحل کا جائزہ مسلح افواج کے جنرل اسٹاف، حضرت خاتم الانبیاء (ص) کے مرکزی ہیڈکوارٹر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ماہرین کے ذریعہ لیا جائے گا

دشمن ایرانی فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے عزم و ارادے اور طاقت کو آزمانے کی غلطی نہ کرے۔ یہ انتباہ ایران کی مسلح افواج کے خاتم الانبیا سنٹرل ہیڈکوارٹر کے سربراہ جنرل غلام علی رشید نے ذوالفقار فوجی مشقوں میں شریک اعلی فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے دیا ہے۔

جنرل غلام علی نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج کسی بھی ملک سے  پیدا ہونے والے کسی بھی  سطح کے خطرات کا تباہ کن جواب دیں گی، لہذا دشمن ہماری طاقت اور عزم  کو آزمانے کوشش نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کی مسلح افواج، دشمن کے اتحاد اور خاص طور سے امریکی صیہونی اتحاد کے مقابلے میں ملک کی ارضی سالمیت، اقتدار اعلی اور علاقائی طاقت کے دفاع کی توانائی، ٹیکنک اور اسٹریٹیجی، پوری طرح آمادہ کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ، جنوب مشرقی ایران سے لیکر جنوبی ایران کے ساحلوں پر جاری ذوالفقار فوجی مشقیں، ایرانی بحریہ، بری فوج، ‌فضایہ اور اسی طرح ایئر ڈیفنس فورس کی طاقت اور آمادگی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ہمیں اس پر فخر کرنا چاہیے۔

 جنرل غلام علی رشید نے مزید کہا کہ ایران کی بری فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے، ملکی دفاعی طاقت کا ڈھانچہ آٹھ سالہ دفاع مقدس کے تاریخی  اور اسٹریٹجک  قومی ورثے پر استوار کیا ہے تاکہ دشمن کو اپنے تخمینوں اور اندازوں کی غلطی سے باز رکھا جا سکے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے عراقی وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے، عراق میں امن و استحکام کی حمایت جاری رکھنے کے تہران کے دیرینہ اور اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادے نے عراق کی سلامتی اور ترقی کو نشانہ بنانے والی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے پچھلے اٹھارہ سال کے دوران عراق کی سلامتی و استحکام کو نشانہ بنانے والوں اور دہشتگرد گروہ قائم کر کے علاقے میں اپنے ناپاک عزائم کو آگے بڑھانے والوں کو فائدہ پہنچے گا۔ 

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کو ٹیلی فون کر کے وزیر ا‏‏عظم مصطفیٰ الکاظمی کو ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کا سلام پہنچایا اور ان کے بخیر و عافیت ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات دوست و برادر ملک عراق کی سلامتی کو نقصان پہنچائیں گے اور عراقی عوام کے دشمن عراق میں امن و امان خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں-

عراقی وزیر خارجہ نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو میں ایران کے صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں کسی کو بھی کوئی گزند نہیں پہنچی ہے۔

مآرب کی جانب یمنی فوجیوں کی پیشقدمی کو روکنے کیلئے سعودی اتحاد نے بڑا حملہ کیا ہے۔

المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے کل 16 مرتبہ صرواح 13 مرتبہ بار الجوبه اورایک مرتبہ مجزر پر بمباری کی۔ جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے بڑے پیمانے پر یہ حملے مآرب کی جانب یمنی فوجیوں کی پیشقدمی کو روکنے کیلئے کئے ہیں۔

دوسری جانب جارح سعودی اتحاد نے الحدیدہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 135 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔

جارح سعودی اتحاد کے جاری حملوں کے باوجود یمنی فوج اور رضاکار فورس نے شہر مآرب کی جانب مزید پیشقدمی کی ہے اور صوبہ مآرب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لئے منصور ہادی کی مفرور و مستعفی حکومت سے وابستہ فوجیوں کے اہم اور آخری اڈے «ام ریش» کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔ یہ فوجی اڈہ اس سے قبل سعودی فورسز کے کنٹرول میں تھا۔

عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ «ام ریش» فوجی اڈے کا کنٹرول حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورسز نے صافر کے علاقے تک کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور یہ صوبہ مآرب کے تیل و گیس سے مالا مال علاقہ ہے۔

یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس صوبہ مآرب کے ایک وسیع و عریض علاقے کو آزاد کرانے کے بعد اب شہرمآرب کو آزاد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحییٰ سریع نے ربیع النصر نامی آپریشن کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبۂ مآرب کو مکمل طور پرآزاد کرانے کے لئے انجام پانے والی اس کارروائی میں صرف دو شہروں کو آزاد کرانا باقی ہے۔

انھوں نے  کہا کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران مسلح افواج نے صوبہ بیضا، شبوہ اور مآرب میں کامیاب فوجی کارروائیاں انجام دی ہیں یہاں تک کہ صوبہ بیضاء کو پوری طرح آزاد کرالیا گیا ہے۔

 یمنی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ربیع النصر آپریشن کے دوسرے مرحلے میں صوبہ مآرب میں الجوبہ اور جبل مراد کے گیارہ سو مربع کلومیٹر کا علاقہ آزاد کرایا گیا ہے اور اس وقت یمنی فوج، العمود کے علاقے کو آزاد کرا کے شہر مآرب کو لے جانے والی روڈ پر واقع الفلح علاقے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

 یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی فوج کی بڑے پیمانے پر کامیابی کے پیش نظرآئندہ چند دنوں میں یمنی عوام کو بڑی کامیابی ملنے کی توقع ہے جو درحقیقت آل سعود، اس کے پیروکاروں، وظیفہ خواروں اور زرخرید ایجنٹوں کے لئے بھاری اور تاریخی شکست ہوگی۔

یمنی فوج کی مثالی استقامت و کامیابی ایسی حالت میں رقم  ہو رہی ہے کہ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ربیع النصر آپریشن کے دوسرے مرحلے میں جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کی ایک سو انسٹھ بار بمباری بھی یمنی مجاہدین کی پیشقدمی نہیں روک سکی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ مآرب کی مکمل آزادی کی صورت میں یمن میں منصور ہادی کی مستعفی حکومت، اس کے حامیوں اور سعودی اتحاد کا فاتحہ پڑھ لینا چاہئے۔
 

چین کی وزارت دفاع نے امریکہ کو دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ قرار دیا ہے۔

بیجنگ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چین کی وزارت دفاع کے ترجمان ووکیان نے اپنے ملک کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکی وزیر جنگ کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں الزام عائد کیا تھا کہ چین اپنے ایٹمی ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ ہے جس کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور وہ مسلسل اس میں اضافہ کر رہا ہے۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکہ دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ شمار ہوتا ہے۔ ووکیان نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے حالیہ آکس معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے نے دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ آسٹریلیا کے نئے فوجی اور سیکورٹی معاہدے کے بعد کینبرا نے اعلان کیا تھا کہ وہ آبدوزوں کی خریداری سے متعلق فرانس کے ساتھ سن دوہزار سولہ میں ہونے معاہدے کو منسوخ کر رہا ہے اور اس کے بجائے برطانیہ اور امریکہ کے تعاون سے کم از کم آٹھ ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکہ اپنے دو دیرینہ اتحادیوں برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ نئے اتحاد کے ذریعے ایٹمی آبدوزوں کی تیاری کی ٹیکنالوجی آسٹریلیا کے حوالے کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔ آکس معاہدے کا اصل ہدف انڈو پیسیفک ریجن میں امریکی مفادات کو تقویت پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنے دیرینہ اتحادی آسٹریلیا کے ذریعے اس علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور فوجی اثر و رسوخ کا راستہ روکنا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاوس نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ صدر جوبائیڈن اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان مجوزہ ملاقات میں قونصل خانے کھولنے کے معاملے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ڈین لبرمین نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین مجوزہ سربراہی ملاقات کے دوران، قونصل خانے کھولنے کے معاملے پر بات چیت نہیں کریں گے۔

ڈین لبر مین کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جریدے پولیٹیکو نے جمعرات کی اشاعت میں لکھا تھا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قونصل خانے دوبارہ کھولے جانے اور ویزوں کے اجرا میں نرمی جیسے معاملات پر بات چیت کا امکان ہے۔

صدر جو بائیڈن نے بھی منگل کے روز کہا تھا کہ چین کے صدر کے ساتھ ان کی مجوزہ آن لائن ملاقات ابھی باضابطہ طور سے طے نہیں ہوسکی ہے۔

امریکہ کی سابق صدر ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام عائد کرتے ہوئے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں قائم چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں چین نے بھی امریکی اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے چنگدو سٹی میں قائم امریکی قونصل خانے کو بند کر دیا تھا۔