سلیمانی

سلیمانی

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے آج نیویارک روانہ ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نیویارک کے سفر کے دوران روپ 4+1 کے وزرائے خارجہ اور 45 ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا تھا کہ ایرانی وزير خارجہ آج پیر کے دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے آج نیویارک روانہ ہوں گے۔ انھیں نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ اس دورے کے دوران گروپ 4+ 1کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ 45ممالک کے حکام کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط  نے کہا ہے کہ یمنی عوام  پر فوجی حملے کا اصل مجرم امریکہ ہے۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں آج ایسی جنگ کا سامنا ہے جو امریکہ نے ہم پر مسلط کی ہے ۔ سعودی عرب کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے، امریکہ سعودی عرب کو وسیع اور بڑے پیمانے پرہتھیار فراہم کررہا ہے ۔ امریکہ کی پشتپناہی کے باوجود سعودی عرب کو یمن پر ممسلط کردہ جنگ میں شکست اور ناکامی کا سامنا ہے۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے انفعال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے یمن پر مسلط کردہ جنگ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا بلکہ اس نے یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کے ہولناک اور سنگین جرائم کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یمنی عوام یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کا مقابلہ جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں یمن کی مسلح افواج اور قبائل کی طرف سے  سعودی عرب کے اندر دفاعی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے شنگھائی سرابراہی اجلاس کے موقع پر باہمی ملاقاتوں کے سلسلے میں جمعرات کی رات کو بھارت کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔

اس موقع پر انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی اور گہرے تعلقات سمیت تعاون بڑھانے کے بنیادی ڈاھنچوں کی موجودگی کا ذکرکرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، بھارت سے کثیر الجہتی تعاون بڑھانے پر تیار ہے۔

امیر عبداللہیان نے ایران اور افغانستان کے درمیان طویل مشترکہ سرحدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران، افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا سب سے پہلا متاثر ملک ہے۔

انہوں نے ایران میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ان مہاجرین کو امداد فراہم کرنے میں عالمی اداروں اور مغربی ممالک کی بے حسی پر تنقید کی۔

امیر عبداللہیان نے ان مہمانوں کے استقبال اور میزبانی اور ہمارے ملک کیجانب سے انتہائی سخت اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کے عروج پر ان کیلئے انسانی خدمات کی فراہمی کو دونوں قوموں کی انسان دوستی کی گہرائی کی علامت سمجھا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے تمام افغان نسلی گروہوں کی شرکت کیساتھ ایک جامع حکومت کی تشکیل کو افغانستان کیلئے واحد مطلوبہ سیاسی نمونہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارا ملک افغانستان کی سیاسی صورتحال کا خصوصی تعاقب کرتا رہتا ہے۔

انہوں نے تعلقات کے فروغ کے سلسلے میں ایران اور بھارت کے درمیان تعاون کے مشترکہ کمیشن کے جلد قیام کا مطالبہ کیا۔

دراین اثنا بھارتی وزیر خارجہ "جے شنکر" نے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک ایران سے باہمی تعاون بڑھانے پر تیار ہے۔

انہوں علاقائی چیلنجز اور خاص طور افغان مسئلے سے متعلق، ایران اور بھارت کے درمیان مزید مشاورت کا مطالبہ کیا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے انعقاد کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے تعاون بڑھانے کیلئے نئی دہلی کی تیاری پر زور دیا۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 21 ویں اجلاس کا آج بروز جمعہ کو اس تنظیم کے 12 مستقل اور مبصر رکن کے سربراہوں بشمول اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت کی شرکت سے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں انعقاد کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ٹوکیو میں اولمپک اور پیرالمپک 2020 مقابلوں میں میڈلز حاصل کرنے والے ایرانی کھلاڑیوں سے ملاقات ميں فرمایا: اولمپک اور پیراولمپک مقابلوں میں آپ کی کامیابی درحقیقت عالمی سطح پر آپ کی ہمت، نشاط اور استقامت پر مبنی اہم پیغام ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سطح پر کامیابی کے پیغامات  کو معاشرے کے جوانوں اور نوجواں کے لئے بھی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ان پیغامات کا تعلق دل کی گہرائیوں سے ہے اور ہم اس کی قدر و قیمت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض پابندیوں اور محدودیتوں کے باوجود عالمی سطح پر ایران کے پرچم کو کامیابی کے ساتھ لہرانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے پابندیوں کے باوجود ملک کے پرچم کو عالمی پلیٹ فارمز پر بلند کیا یہ آپ کے مضبوط و مستحکم ارادے اور خلاقیت کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی خواتین کی طرف سے ٹوکیو مقابلوں میں باحجاب شرکت کرنے اور میڈلز حاصل کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی خواتین نے ثابت کردیا ہے کہ حجاب ان کی ترقی اور پیشرفت میں مانع اور رکاوٹ نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کی باپردہ اور باحجاب خواتین کھلاڑي آج دیگر اسلامی ممالک کی خواتین کھلاڑيوں کے لئے بھی بہترین نمونہ ہیں اور آج 10 ممالک کی مسلمان خواتین حجاب کے ساتھ عالمی کھیلوں میں شرکت کرتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسرائيل کی طرف سے عالمی مقابلوں میں شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کی غاصب حکومت عالمی سطح پر اپنے لئے قانونی جواز تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس سلسلے میں کھیل کے میدان سے بھی استفادہ کررہی ہے اور اسے اس سلسلے میں عالمی سامراجی طاقتوں کی حمایت بھی حاصل ہے، لیکن ایران نے عالمی سطح پر واضح کردیا ہے کہ وہ اسرائيل کی غاصب ، ناجائز اور نامشروع حکومت کو کھیل کے میدان میں بھی تسلیم نہیں کرتا اور یہی وجہ ہے کہ ایرانی کھلاڑی اسرائيل کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے تیار نہیں ، لہذا ایران کے کھیل کے حکام کو بھی اس موضوع پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

شیعیت نیوز: دوشنبے میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائن پر وزیراعظم عمران خان اور برادر اسلامی ملک ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ بعدازاں اس ملاقات کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اعلامیے کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا اور پاک ایران برادرانہ تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا، وزیراعظم عمران خان نے تجارت، اقتصادی و علاقائی روابط پر زور دیا۔

ملاقات میں وزیراعظم پاکستان نے حالیہ صدارتی انتخابات میں کامیابی پر ایرانی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے ایرانی صدر سے ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر گفتگو کی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران کا مؤقف کشمیریوں کی حق خودارادیت جدوجہد کی طاقت کا ذریعہ ہے۔

 

دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں افغانستان صورتحال پر بھی تفصیلی گفتگو کی، وزیراعظم عمران خان نے پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چالیس سال بعد افغانستان میں تنازعات، جنگ کے خاتمے کا موقع ہے، وزیراعظم نے مثبت تعمیری عملی اقدامات اور عالمی برادری کے کردار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے ایران کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جبکہ ایران کے صدر نے بھی وزیراعظم عمران خان کو دورہ ایران کی دعوت دی۔ علاوہ ازیں خانہ فرہنگ ایران کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بڑھانے کی انتہائی قیمتی صلاحیتیں ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک خطے کے ممالک بالخصوص ہمسایہ ملک پاکستان سے تعلقات کے فروغ اور علاقائی تعاون پر پُختہ عزم رکھتا ہے، پاک، ایران تعلقات دو ہمسایہ ممالک سے کہیں زیادہ آگے ہیں، ہمیں اغیار کی سازشوں کو ان اچھے تعلقات پر خلل ڈالنے کی اجارت نہیں دینی ہوگی۔

آیت اللہ رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان طویل مشترکہ سرحدوں اور ان سرحدی علاقوں میں اقتصادی تعلقات کے فروغ کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں میں سکیورٹی کا قیام، ان علاقوں کی اقتصادی اور تجارتی لین دین کی اہم صلاحیتوں کو فعال کرسکتا ہے اور ان علاقوں کی خوشحالی میں اضافے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔ انہوں نے افغانستان کی تبدیلیوں سے متعلق ایک مشترکہ اجلاس کے انعقاد کیلئے پاکستانی وزیراعظم کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام میں مدد کرنی ہوگی، جس میں تمام افغان سیاسی اور نسلی گروہ شامل ہوں۔ افغانستان کے مصائب کے حل کا کلید، جامع حکومت کا قیام اور اس ملک کے اندرونی معاملات میں اغیار کی عدم مداخلت ہے۔ سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ افغانستان میں امریکی اور مغربی افواج کی 20 سالہ موجودگی سے 35 ہزار سے زائد افغان بچوں اور ہزاروں مردوں اور عورتوں کے قتل، تباہی اور بے گھر ہونے کے سوا کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔ امریکی فوجیوں کا انخلا، افغانستان میں جمہوری حکومت بنانے اور ملک اور خطے میں امن لانے کا ایک تاریخی موقع ہے۔

 

 

اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے پاکستان سے متعلق برادرانہ اور تعمیری موقف اپنانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران سے کثیرالجہتی تعلقات بالخصوص نقل و حمل کے میدان میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی سطح کو بہتر بنانے سے مثبت علاقائی اور عالمی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام، علاقے اور دنیا کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔ اگر افغانستان میں ایک جامع حکومت کا قیام نہ ہو تو اس ملک کے مسائل شدت اختیار کر جائیں گے اور اس کے نقصانات کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں پاکستان اور ایران پر ہوں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کو افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام میں تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے ایک دوسرے کیساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

افغانستان میں اقتدار کی منتقلی کے بعد پاکستان اور ایران کی اعلیٰ قیادت کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہے، جس میں افغان صورتحال اور اس کے خطہ پر مرتب ہونے والے اثرات کے تناظر میں اہم بات چیت ہوئی، تاہم اس ملاقات میں پاکستان کے دیرینہ مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے ایران کی اعلیٰ قیادت یعنی رہبر انقلاب اسلامی کی مکمل اور تسلسل کیساتھ حمایت پر اظہار تشکر اہم ترین پیشرفت ہے۔ واضح رہے کہ پاک، ایران تعلقات کی مخالف قوتیں ماضی میں ایران اور بھارت کے تعلقات کے تناظر میں کشمیر پر ایرانی قیادت کی حمایت نہ کئے جانے کا پروپیگنڈا کرتی رہی ہیں۔ عمران خان کی جانب سے آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی کشمیر ایشو پر حمایت کرنے پر شکریہ ادا کرنا نہ صرف اس پروپیگنڈے کا بھرپور جواب ہے، بلکہ یہ اعتراف بھی ہے کہ جس طرح رہبر اعلیٰ سید علی خامنہ ای دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کیلئے سب سے توانا آواز بلند کرتے ہیں، اسی طرح وہ کشمیری مسلمانوں کیلئے بھی وہی جذبات رکھتے ہیں۔

 تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران، روس، چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزرائے خارجہ نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں افغانستان کے بارے میں ایک اہم ملاقات انجام دی ہے۔ یہ ملاقات دوشنبہ میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر انجام پائی ہے جس میں افغانستان سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیانیہ جاری کیا گیا ہے جس میں افغانستان کی خودمختاری، حق خود ارادیت اور سالمیت کے احترام پر زور دیا گیا ہے۔ اسی طرح اس بیانیے میں افغانستان سے متعلق وزرا، خصوصی نمائندگان اور سفیروں کی سطح پر مزید نشستیں منعقد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ اس مشترکہ بیانیے کے آغاز میں کہا گیا ہے: "ایران، روس، چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر 16 ستمبر 2021ء کے دن آپس میں ملاقات انجام دی۔ ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک بار پھر افغانستان اور پورے خطے میں امن، سکیورٹی اور استحکام کو فروغ دینے کیلئے اپنے عزم راسخ کا اظہار کیا ہے۔"
 
افغانستان سے متعلق ایران، روس، چین اور پاکستان کے مشترکہ بیانیے میں مزید کہا گیا ہے: "وزرائے خارجہ، افغانستان کی حاکمیت، خودمختاری اور سالمیت پر زور دیتے ہوئے ایک بار پھر بنیادی اصول "افغان شہریوں کی قیادت میں، افغان شہریوں کی ملکیت میں" پر زور دیتے ہیں اور افغان عوام کے امن، استحکام، ترقی اور فلاح و بہبود کے حق سے برخورداری پر زور دیتے ہیں۔ وزرائے خارجہ ایسے ممالک سے رابطہ رکھنے کی تاکید کرتے ہیں جنہوں نے جنگ کے بعد افغانستان میں سماجی اور اقتصادی تعمیر نو کیلئے مالی اور انسانی ہمدردی کی امداد فراہم کرنے کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے۔" ایران، پاکستان، چین اور روس کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں قومی مفاہمت اور ایک وسیع البنیاد قومی حکومت تشکیل دینے پر زور دیا ہے۔ مزید برآں، وزرائے خارجہ نے افغانستان میں پیش آنے والے مختلف چیلنجز جیسے دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ وغیرہ سے مقابلہ کرنے کیلئے مل کر موثر اقدامات انجام دینے پر تاکید کی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تاجیکستان میں شانگہائی تعاون تنظیم کے 21 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی دہشت گردی علاقائی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کلیدی رکاوٹ ہے۔

صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ شانگہائی تعاون تنظیم نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اقتصادی ، سیاسی ظرفیتوں اور آبادی کے لحاظ سے عالمی سطح پر اپنا مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔

صدر رئسی نے کہا کہ آج دنیا میں یکطرفہ تسلط پسندانہ نظریہ کو زوال لاحق ہے اور دنیا چند جانبہ نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ آج دنیا کو  دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگي پسندی جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔  انھوں نے کہا کہ شانگہائی تعاون تنظیم باہمی احترام، اعتماد ، مشترکہ مفادات اور شراکت کے ذریعہ  علاقائی اور عالمی سطح پر اپنا مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔

صدر رئيسی نے کہا کہ ہم نے عراق اور شام میں دہشت گردی کے خلاف وہاں کی حکومتوں کی درخواست پر مدد فراہم کی اور عراق و شام سے دہشت گردی کے خاتمہ کے سلسلے میں ایران نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایران کا اس بات پر یقین ہے کہ امن و سلامتی ایک مشترکہ مسئلہ ہے  اور امن و سلامتی کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے سلسلے میں علاقائی تنظیمیں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

ایران تمام ہمسایہ اور دوست ممالک کی امن و سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے۔ ایران کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال اور افغانستان کی تباہی اور بربادی کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ ہم افغانستان کے عوام کے لئے امن و صلح کے خواہاں ہے۔ افغان عوام کو بھی امن و صلح کے ساتھ رہنے کا حق ہے ہم افغانستان میں امن و صلح برقرار کرنے کے سلسلے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے ۔ ہم افغانستان کے لئے ایک ایسی جامع حکومت کی تشکیل کے خواہاں ہیں جس میں افغانستان کے تمام عوام اور قبائل کے نمائندے موجود ہوں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو چاہیے کہ وہ افغانتسان میں قیام امن اور جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہم ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا خاتمہ ضروری سمجھتے ہیں شانگہائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی مستقل رفتار کا احترام کرتے ہوئےہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کی یکطرفہ ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کی پیروی نہ کریں۔ اور شانگہائی تعاون تنظیم کے اہداف کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں سیاسی اور اقتصادی سطح پر باہمی تعاون کو مزيد مضبوط اور مستحکم بنائیں۔

تاجیکستان میں شانگہائی تعاون تنظیم کے21 ویں سربراہی اجلاس کے اختتام میں شانگہائی تعاون تنظیم کے 8 مستقل رکن ممالک نے اسلامی جمہوریہ ایران کو مستقل رکن کے عنوان سے منتخب کرکے اس سے متعلق دستاویزات پر دستخط کردیئے ہیں۔شانگہائی تعاون تنظیم کے 8 مستقل ارکان نے ایران کی اس تنظیم میں مستقل رکنیت کو اتفاق آسے منظور کرلیا ہے۔ اطلاعا ت کے مطابق ایران اس کے بعد شانکہائی تعاون تنظيم کا نواں دائمی اور مستقل رکن بن گيا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تاجیکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں ایران، روس، چین اور پاکستان کے وزراء خارجہ نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔

اس ملاقات میں روس، چین، ایران اور پاکستان کے وزراء خارجہ نے افغانستان میں ہمہ گير اور جامع حکومت کی تشکیل کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔

مذکورہ ممالک کے وزراء خارجہ نے اس ملاقات میں افغانستان کی صورتحال، دہشت گردی اور منشیات کی ترسیل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔

وزرا نے افغانستان میں انسانی، سماجی و معاشی صورتِ حال اور خطے میں مہاجرین کی یلغار کے خطرات پر اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا۔

شیعیت نیوز: ویانا میں ایران کے نمائندے نے غاصب صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے سلسلے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آئی اے ای اے اور عالمی ادارے گذشتہ پانچ عشروں سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس کی جوہری تنصیات پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں صیہونی حکومت کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس غاصب صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے سلسلے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے اور دیگر عالمی ادارے گذشتہ پانچ عشرے سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس کی فوجی جوہری تنصیات پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ اسرائیل این پی ٹی معاہدے کا رکن نہیں ہے اور وہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کا پابند نہیں ہے، بنابریں ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں صیہونی حکومت کا بیان مضحکہ خیز ہے۔

یاد رہے کہ صیہونی حکومت نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے نے گذشتہ سات ماہ سے ایران کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کیا ہے۔

 

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ قابل افسوس بات یہ ہے کہ آئی اے ای اے اور عالمی ادارے گذشتہ پانچ عشروں سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو نظر انداز کئے ہوئے ہیں اور اب بھی ان عالمی اداروں کی جانب سے اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کیا جا رہا ہے۔