سلیمانی

سلیمانی

امیر عبد اللہیان نے چینل وَن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایران اور آذربایجان کے مابین پیدا ہونے والے بعض مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت دو ممالک کے تعلقات کو بگاڑنے کی کوشش میں لگی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک منجملہ آذربایجان کو ایک دوستانہ نظر سے دیکھتے ہوئے تمام تر دقت نظر کے ساتھ حالات کو زیر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ قرہ باغ کی جنگ اور اسکی آزادی کے دوران کئی دہشتگرد ٹولوں کو علاقے میں لایا گیا اور اُس وقت صیہونی حکومت نے بھی اس کشیدگی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، جبکہ ایران نے اُسی وقت سیاسی فوجی اور سکیورٹی سطح پر مختلف سفارتی ذرائع کے ذریعے انتباہ دیا تھا اور تمام تر سنجیدگی کے ساتھ آذربایجان کے اعلیٰ حکام تک یہ پیغام پہنچایا تھا کہ تہران دونوں ممالک کے روز افزوں تعلقات کو اہمیت دیتا ہے مگر ساتھ ہی وہ کسی قیمت پر اپنی سرحدوں کے قریب خود ساختہ صیہونی حکومت کی موجودگی اور علاقے کے جیوپولیٹیکل چینج کو برداشت نہیں کرے گا۔

وزیر خارجہ ایران حسین امیر عبد اللہیان نے مزید کہا کہ ایران کو اس بات کی بھی تشویش لاحق ہے کہ صیہونی حکومت اور دہشتگرد ٹولے کہیں جمہوریہ آذربایجان کے لئے بھی خطرات پیدا نہ کر دیں۔

سویڈن میں توہین آمیز خاکے بنانے والا کارٹونسٹ لارس ولکس کار حادثے میں ہلاک ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق سویڈن کی حکومت نے توہین آمیز خاکے بنانے والے لارس ولکس نامی شخص کو کئی برسوں سے پولیس کی سکیورٹی دے رکھی تھی، لارس ولکس اتوار کے روز اپنی پولیس سکیورٹی میں جارہا تھا کہ مارکیریڈ نامی قصبے کے قریب اس کی گاڑی ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔

گاڑی اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں لارس ولکس اور اس کی حفاظت پر مامور 2 پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، مقامی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کار اور ٹرک کی ٹکر کیسے ہوئی تاہم ابتدائی طور پر واقعہ کسی بھی طرح سے قاتلانہ کارروائی یا حملہ نہیں لگتا۔

2007 میں لارس ولکس نے توہین آمیز خاکے بنائے تھے، جس پر ایران سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے  اپنے ایک پیغام میں فری اسٹائل کشتی مقابلوں میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ ادا کیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی پہلوانوں نے کشتی مقابلوں میں ایرانی عوام اور خاص طور پر ایرانی جوانوں کے دلوں کا شاد کیا ، اور میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ دو ایرانی پہلوانوں نے کشتی کے عالمی مقابلوں میں سونے اور چاندی کے میڈلز حاصل کئے ہیں۔

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے وزیر خارجہ یائیر لاپیڈ نے بحرین کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد تل ابیب اور منامہ میں باہمی تعلقات کا فروغ بیان کیا گیا ہے جبکہ صہیونی وزیر خارجہ اس دورے میں بحرین کے اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں سے ملاقات بھی کریں گے۔ یہ صہیونی وزیر خارجہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے جس میں انہوں نے منامہ میں اسرائیلی سفارتخانہ بھی کھولنا ہے۔ اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان چند معاہدوں پر بھی دستخط انجام پانے ہیں۔ غاصب صہیونی رژیم کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیانیے میں ان معاہدوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح تل ابیب اور منامہ کے درمیان ایک براہ راست پرواز بھی شروع کی جانی ہے۔ یہ پرواز ہفتے میں دو دن انجام پائے گی۔
 
غاصب صہیونی رژیم کے نائب وزیر خارجہ عیدال رول نے بحرین کے ساتھ اس پرواز کے افتتاح کے بارے میں کہا: "بحرین اسرائیل کیلئے ایک اہم تجارتی منزل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس پرواز کا افتتاح ایک اہم اسٹریٹجک قدم ثابت ہو گا۔" دوسری طرف بحرین میں اسلامی تحریک کے سربراہ اور معروف شیعہ رہنما آیت اللہ عیسی قاسم نے صہیونی وزیر خارجہ کے دورہ بحرین پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں کہا: "صہیونی دشمن کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر مبنی نفرت انگیز غداری، بحرینی رژیم کی اپنے عوام کے ساتھ سیاسی جنگ کا حصہ ہے۔ خدا ہمارے عوام پر رحم کرے۔" انہوں نے مزید کہا: "بحرین بدستور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنے تشخص پر ڈٹا ہوا ہے۔"  
 
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ ہماری مزاحمت طویل المیعاد ہو گی اور یہ جنگ بحرین کے تشخص کیلئے ایک فیصلہ کن جنگ ثابت ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ صہیونی وزیر خارجہ لاپیڈ کا دورہ بحرین اس شکست اور ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے انجام پایا ہے جس کا شکار اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم مختلف اسلامی ممالک سے تعلقات آگے بڑھانے میں ہوئی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ غاصب صہیونی رژیم کے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے معاہدے کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ صہیونی رژیم خطے میں تمام اسلامی ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے انجام دینے کا منصوبہ رکھتی تھی۔ لہذا ایک سال تک صرف ان دو عرب ممالک تک محدود رہنا صہیونی رژیم کیلئے شکست کے مترادف ہے۔
 
مذکورہ بالا معاہدوں پر دستخط کے بعد صہیونی حکمران خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدے انجام پانے کے بارے میں بہت زیادہ امیدوار دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران خطے کے ممالک نے غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ ایسے معاہدے انجام دینے کی ظاہری حد تک خواہش کا بھی اظہار نہیں کیا ہے۔ آل سعود رژیم، جو خطے کے ممالک اور صہیونی رژیم کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے خود بھی امریکہ کے بھرپور دباو کے باوجود صہیونی رژیم سے ایسا معاہدہ انجام دینے کیلئے حاضر نہیں ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ امت مسلمہ میں غاصب صہیونی رژیم کی نسبت پائی جانے والی شدید نفرت اور منفی رائے عامہ ہے۔ لہذا عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا قیام یا پہلے سے قائم دوستانہ تعلقات کو منظرعام پر لانے کا پراجیکٹ ناکام ہو چکا ہے۔
 
اگرچہ اس وقت بھی غاصب صہیونی رژیم درپردہ کئی عرب ممالک سے انتہائی گہرے دوستانہ تعلقات استوار کئے ہوئے ہے لیکن صہیونی حکمران اعلانیہ طور پر کھلم کھلا خطے کے ممالک سے سفارتی اور دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے درپے ہیں۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے صہیونی رژیم نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے معاہدے منعقد کئے ہیں۔ صہیونی حکمرانوں کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اپنی غاصب رژیم کیلئے مشروعیت اور قانونی جواز اخذ کر سکتے ہیں۔ لہذا عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو منظرعام پر لانا اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کیلئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ صہیونی حکمران سمجھتے ہیں کہ خطے کے ممالک سے دوستانہ تعلقات منظرعام پر آنے سے وہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
 
غاصب صہیونی رژیم کے وزیر خارجہ کا دورہ بحرین بھی اسی پس منظر میں انجام پایا ہے۔ یائیر لاپیڈ عرب ممالک سے تعلقات کو منظرعام پر لا کر خطے اور بین الاقوامی رائے عامہ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ان تعلقات کو منظرعام پر لانا ہمارے لئے اہم ہے۔ دوسری طرف بحرین کی حکمفرما آل خلیفہ رژیم نے بھی اپنی عوام کی شدید مخالفت کے باوجود صہیونی وزیر خارجہ کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔ بحرینی قوم غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی مذمت کرتی آئی ہے اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کر رہی ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ بحرینی حکومت اسرائیل کے ساتھ کھلم کھلا دوستانہ تعلقات استوار کر کے امریکہ کو راضی کرنے کے درپے ہے۔ یوں بحرینی حکومت عوامی حمایت سے عاری ہونے کے ناطے امریکہ کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔

تحریر: رامین حسین آبادیان

ایران کے ادارۂ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایک آزاد اور بین الاقوامی ادارے کی حیثیت سے آئی اے ای اے کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہئے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے روسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا ہے کہ فتنہ انگیزی اور کاغذ بازی اور سٹیلائٹ تصویر کہ جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور اسی طرح ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات و الزامات، یہ سب جوہری دہشت گردی کے مترادف ہیں۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے حالیہ مواقف کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سیف گارڈ سسٹم کے تحت تمام قوانین پر عمل کرتا رہا ہے اور وہ این پی ٹی کے اصولوں پر کاربند ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کا عمل بھی پرامن منصوبے کے مطابق اسی سطح کا ہے کہ جس کی ایران کو ضرورت رہتی ہے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ہمیشہ اور منظم طور پر معائنہ کیا جاتا رہا ہے اور تنصیبات میں لگے کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جاتی رہی ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ ایران سے برتی جانے والی دشمنی کی بنا پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام میں اختیار کیا جانے والا رویہ سیاسی محرکات اور امتیازی سلوک کا حامل ہے جبکہ یہ عمل ہرگز ناقابل قبول ہے۔

محمد اسلامی نے کہا کہ ایران نے اعتماد کی بحالی کے لئے اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہمیشہ نیک نیتی کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے اپنائے جانے والے غلط طریقے کو بہر صورت روکے جانے کی ضرورت ہے اور ایرانی عوام کے مفادات کو اب اس سے زیادہ کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔

واضح رہے کہ آئی اے ای اے کی جانب سے اب تک پندرہ سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا ہے، لیکن اس کے باوجود امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کے دباؤ میں آکر آئی اے ای اے کے سربراہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگراموں کے بارے میں غیرذمہ دارانہ بیانات دے دیتے ہیں جو ایران کے لئے کسی بھی عنوان سے قابل قبول نہیں ہے۔

رافائل گروسی نے ابھی حال ہی میں کرج میں ایک پلانٹ کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا جسے ایران نے سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔

شیعیت نیوز:

اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے سربراہ کیومرث حیدری کی موجودگی میں ایران کی بری فوج نے ملک کے شمال مغرب میں فاتحان خيبر مشق کا آغاز کردیا ہے۔ فاتحان خیبر مشق میں ایرانی فوج کی 216 ویں بریگیڈ ، 316 ویں بریگیڈ ، 25 ویں بریگیڈ ، 11 ویں آرٹلری یونٹ اور ڈرونز بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق  فاتحان خيبر مشق میں ایرانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر بھی مدد فراہم کررہے ہیں۔ فاتحان خیبر مشق کے آغازمیں  پہلے بری فوج کے یو اے وی یونٹ نے علاقے کی عمومی صورتحال کا جائزہ لیا  اور کمانڈ پوسٹ پر تصاویر بھیجنے کے بعد ، مشق کے علاقے میں ہیلی برن فورسز کے ساتھ 25 ویں ریپڈ ری ایکشن بریگیڈ نے یلغار آپریشن کا مظاہرہ کیا۔

مشق کے تسلسل میں ، آرٹلری یونٹ نے پہلے سے طے شدہ پوزیشنوں اور اہداف پر گولہ باری کی  اور آرٹلری یونٹوں کی گولہ باری کے ساتھ بکتر بند یونٹوں نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔ فاتحان خیبر مشق میں فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں نے بھی مدد فراہم کی۔

 استاد علامه حضرت آیت الله حسن زاده آملى ماہر علوم عقلیه و نقلیه، صاحب علم و عمل، شاخص عظیم تحقیق و تفکیر، حِبر فاخر و بحر زاخر، عَلَم علم و عمل، عالم به ریاضیات عالیه از جمله هیئت و حساب و هندسه، عالم به علوم غریبه ،متحقق به حقائق الهیه و اسرار سبحانیه، مفسّر تفسیر انفسى قرآن فرقان،معلم اخلاق و عرفان،فقیہ زمان، فیلسوف دوراں،حکیم متاله،عارف سالک،شاعر و ادیب متبحر،جناب حسن بن عبدالله طبرى آملى(حفظه الله تعالى) کہ جو ” حسن زاده” کے نام سے مشہور ہیں۔

?ان کی عظمت کے لیے بس یہی جملہ کافی ہے کہ جو انکے استاد جلیل القدر و عظیم المرتبہ حضرت آیت اللہ علامہ طباطبائی نے انکے بارے میں فرمایا :

حسن زادہ کو سوائے امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے کسی نے درک نہیں کیا

مختصر سوانح حیات

?آپ نے ۱۳۴۷ھ قمری مطابق ۱۹۲۹ء میں ابرا میں (جو شھر لاریجان آمل میں واقع ہے) آنکھ کھولی ۔ آپ کا اصلی نام حسن بن عبد اللہ طبری آملی ہے اور حسن زادہ آپکی عرفیت ہے ۔ حوزہ کے مقدماتی علوم اور ان علوم کو جو طلاب کے درمیان رائج ہیں آمل کی جامع مسجد میں حاصل کیا۔ اس عرصہ میں جو چھ سال کا تھا آپ نے آیة اللہ مرزا ابوالقاسم فرسیو، آیة اللہ غروی ، شیخ احمد اعتمادی ، شیخ ابو القاسم رجائی لتیکوھی، شیخ عزیز اللہ طبرسی اور مرحوم عبداللہ اشراقی سے کسب فیض کیا ۔ اسکے بعد ۲۲ سال کی عمر میں تہران تشریف لے گئے اور متعدد آیات عظام مرزا ابوالحسن شعرانی ، جناب مرزا مھدی الھی قمشہ ای ، جناب شیخ محمد تقی آملی ، میرزا ابوالحسن رفیعی قزوینی ، شیخ محمد حسین فاضل تونی ،مرزا احمد آشتیانی اور سید احمد لواسانی کے محضر مبارک میں زانوئے تلمذ اختیار کیا ۔ ۱۳۴۲ ھ ش میں قم تشریف لائے اور علامہ سید محمد حسین طباطبائی اور انکے بھائی سید حسن طباطبائی اور سید مھدی قاضی طباطبائی سے مستفیض ہوئے اور اسی وقت سے حوزہ علمیہ قم میں درس و تدریس و بحث و تحقیق وغیرہ میں مشغول رہے۔ آپ کی پہلی کتاب "” تصحیح و اعراب گذاری ونصاب الصبیان "” ہے ۔ آپ سے متعلق کتابوں کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ تالیف مستقل ، شرح ، حواشی و تعلیقات، دوسروں کی کتابوں و رسالوں کی تصحیح ۔

 

? علامہ حسن زادہ آملی فقہ، فلسفہ، اخلاق، عرفان، حکمت دینی، علم کلام، ریاضیات، نجوم، عربی اور فارسی ادب،ادبیات عرب، علوم طبیعی، طب قدیم، علوم غریبہ و باطنی جیسے علوم و موضوعات پر صاحب تصنیف ہیں۔ البتہ ان کی زیادہ تر تالیفات و افکار قرآنی مرکزیت و محوریت کے ساتھ فلسفہ و عرفان سے تعلق رکھتی ہیں۔

? علامہ کے اساتید
آیت اللہ سید مهدی قاضی ( علوم غریبه)،آیت اللہ سید محمدحسن الهی طباطبایی،آیت اللہ محمدتقی آملی
علامہ آیت اللہ سید محمدحسین طباطبایی،آیت اللہ محمدتقی آملی
آیت اللہ ابوالحسن شعرانی،آیت اللہ محمدحسین فاضل تونی،آیت اللہ مهدی الهی قمشه‌ای،آیت اللہ میرزا هاشم اشکوری،آیت اللہ ابوالحسن رفیعی قزوینی۔

? سیاسی نظریات
? پیروئے خط امام و ولایت فقیہ

?رھبر معظم کے بارے علامہ حسن زادہ کا کا قول مشہور ہے کہ :
اپنے کانوں کو رھبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے فرمودات کی جانب رکھیں کیونکہ رہبر معظم کے کان امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے فرمودات کی جانب ہیں۔

?آیت الله حسن زاده انقلاب اسلامی کے بارے میں ایک عرفانی تعبیر استعمال کرتے ہوئے فرماتے ہیں انقلاب اسلامی ظہور صغری ہے یعنی انقلاب اسلامی امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کا مقدمہ ہے

?علامہ حسن زادہ آملی کی علمی تصانیف

?عرفانی
الهی نامه
تصحیح رساله مکاتبات
تصحیح و تعلیق تمهید القواعد
تصحیح و تعلیق رساله تحفه الملوک
تصحیح و تعلیق شرح فصوص خوارزمی
تصحیح و تعلیق شرح فصوص قیصری
رساله انّه الحق
رساله‌ای در سیر و سلوک
رساله لقاءالله
رساله مفاتیح المخازن
رساله نور علی نور در ذکر و ذاکر و مذکور
شرح طائفه‌ای از اشعار و غزلیات حافظ
شرح فصوص الحکم
عرفان و حکمت متعالیه
قرآن و عرفان و برهان از هم جدایی ندارد
کلمه علیا در توقیفیت اسماء
مشکات القدس علی مصباح الأنس
منشئات
وحدت از دیدگاه عارف و حکیم
ولایت تکوینی
دروس معرفت نفس (۱۵۳ درس در نفس‌شناسی)

?فلسفی
الاصول الحکمیه
الحجج البالغه علی تجرد النفس الناطقه
النور المتجلّی فی الظّهور الظّلّی
ترجمه و تعلیق الجمع بین الرّأیین
ترجمه و شرح سه نمط آخر اشارات
تصحیح و تعلیق شفا
تصحیح و تعلیق اشارات
تقدیم و تصحیح و تعلیق آغاز و انجام
تقدیم و تعلیق راسله اتحاد عاقل به معقول
دررالقلائد علی غررالفرائد
دروس اتحاد عاقل به معقول
رساله اعتقادات
رساله العمل الضابط فی الرّابطی و الرابط
رساله‌ای در اثبات عالم مثال
رساله جعل
رساله رؤیا
رساله مثل
رساله نفس الأمر
رساله نهج الولایه
رساله فی التضّادّ
صد کلمه
عیون مسائل نفس و سرح العیون فی شرح العیون
گشتی در حرکت
گنجینه گوهر روان
معرفت نفس
مفاتیح الأسرار لسلّاک الاسفار
من کیستم
نثرالدّراری علی نظم اللئالی
نصوص الحکم بر فصوص الحکم

?کلامی
تقدیم و تصحیح و تعلیق رساله قضا و قدر محمد دهدار
تقدیم و تصحیح و تعلیق کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد
رساله حول الرؤیه
رساله خیر الاثر در رد جبر و قدر
رساله فی الامامه
فصل الخطاب فی عدم تحریف الکتاب ربّ‌الارباب

?تفسیری
انسان و قرآن
تصحیح خلاصه تفسیر المنهج الصادقین

?روایی
انسان کامل از دیدگاه نهج البلاغه
تصحیح سه کتاب ابی الجعد، نثراللئالی، طبّ الائمه
تصحیح نهج البلاغه
تکمله منهاج البراعه
رساله‌ای در اربعین
شرح چهل حدیث در معرفت نفس
مصادر و مآخذ نهج البلاغه

?رجالی
اضبط المقال فی ضبط اسماء الرجال
وجیزه‌ای در ترجمه و شرح زندگی علامه طباطبایی قدس سرّه

?فقهی تصانیف
تعلیقات علی العروه الوثقی
مجیزه‌ای در مناسک حج

?ریاضی اور علم هیئت
استخراج جداول تقویم
تصحیح و تعلیق اکر مانالاوس
تصحیح و تعلیق الدّر المکنون و الجوهر المصون
تصحیح و تعلیق تحریر اقلیدس
تصحیح و تعلیق تحریر اکر ثاوذوسیوس
تصحیح و تعلیق تحریر مجسطی
تصحیح و تعلیق تحریر مساکن ثاوذوسیوس
تصحیح و تعلیق شرح بیرجندی بر بیست باب
تصحیح و تعلیق شرح بیرجندی بر زیج الغ بیک
تصحیح و تعلیق شرح چغمینی
تعلیقه بر رساله قبله مولی مظفر
دروس معرفت اوفاق
دروس معرفه الوقت و القبله
دروس هیئت و دیگر رشته‌های ریاضی
رساله‌ای پیرامون فنون ریاضی
رساله‌ای در مطالب ریاضی
رساله ظلّ
رساله میل کلی
رساله تعیین سمت قبله مدینه
رساله تکسیر دائره
رساله فی الصبح و الشفق
رساله فی تعیین البعد بین المرکزین و الاوج
شرح زیج بهادری
شرح قصیده کنوزالاسماء
سی فصل در دائره هندیه

?ادبی تصانیف
دیوان اشعار
امثال طبری
تصحیح کلیله و دمنه
تصحیح گلستان سعدی
تصحیح و اعراب اصول کافی
تعلیقه بر باب توحید حدیقه الحقیقه
تعلیقه بر قسمت معانی مطوّل
دیوان اشعار (کتاب «تنظیم و تصحیح دیوان اشعار علامه حسن‌زاده آملی» مجموعه‌ای است از اشعار وی که توسط سید سعید هاشمی جمع‌آوری شده و انتشارات «الف. لام. میم» آن را منتشر کرده‌است.)
قصیده ینبوع الحیات
مصادر اشعار منسوب به امیرالمؤمنین علیه السّلام
تقدیم و تصحیح و تعلیق نصاب الصبیان

?آثار متفرقه
تقدیم و تصحیح و تعلیف خزائن
ده رساله فارسی
کشکول
مجموعه مقالات
مصاحبات
هزار و یک نکته
هزار و یک کلمه
رساله رموز کنوز

شیعیت نیوز:

 اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بحرین کے حکام کی طرف سے اسرائيل کے وزير خارجہ کے ذلیلانہ استقبال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کے بادشاہ اور بحرینی حکومت نے اسرائیل کی ناجائز اور نامشروع حکومت کو باقاعدہ تسلیم کرکے اسلام ، مسلمانوں اور فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بحرینی حکومت کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اقدام خطے کے اور بحرین کے حریت پسند عوام کی مرضی کے خلاف ہے۔ سعید خطیب زادہ نے فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کو نظر انداز کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کی طرف سے اسرائيل کی غاصب حکومت  کو تسلیم کرنے کے باوجود اسرائيلی حکومت ناجائز اور نامشروع ہی رہےگی۔

News Code 1908360

شیعیت نیوز: عراق سے موصولہ رپورٹ کے مطابق لاکھوں زائرین ایک طویل مسافت طے کرنے کے بعد کربلائے معلیٰ پہنچ چکے ہیں۔ دوسری طرف امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔

نجف، کاظمین اور سامرا میں بھی مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کا ہجوم اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔

نجف کربلا شاہراہ سے موصولہ خبریں بھی کربلا کی جانب گامزن لاکھوں زائرین کی حکایت کرتی ہیں۔

ایران و عراق کی حکومتوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس سال عراق جانے کے لئے صرف ہوائی سرحدیں کھولی جائیں گی اور کورونا سے جڑے مسائل کا خیال رکھتے ہوئے زمینی سرحدوں کو بند رکھا جائے گا تاہم یہ اعلان حسینی پروانوں کو سرحدوں کی جانب آنے سے نہ روک سکا۔

 

مکتب کربلا کے پروردہ سوگواروں نے سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔

 

اربعین کربلائے معلیٰ میں مظلوم کربلا، سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کا حرم مبارک ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل میں کچھ عناصر نے فلسطینی کاز سے غداری کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کے تناظر میں ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس پر عراقی حکومت، عدلیہ اور سیاسی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا۔

مظلومِ کربلا کے سوگواروں نے ان کے حرم مبارک میں ’’کلّا کلّا اسرائیل‘‘ کے نعرے لگا کر یہ اعلان کر دیا کہ عراقی عوام بدستور مظلوموں بالخصوص فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہے اور قبلہ اول اور سرزمین فلسطین پر قابض صیہونی دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے رشتے کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ بعض روایات کے مطابق ۲۰ صفر کو اسیران کربلا کا قافلہ کوفہ و شام کی دشوار منازل طے کرنے کے بعد واپس کربلا لوٹا جہاں پہنچ کر انہوں نے اپنے عزیزوں اور پیاروں کا غم منایا۔ ایک روایت کے مطابق صحابی رسول جابر بن عبد اللہ انصاری بھی کربلا پہنچے جو بعدِ کربلا قبر امام حسین علیہ السلام کے پہلے زائر قرار پائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی روس کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے روس کی حکومتی کمپنی روس ایٹم کے سربراہ الیکسی لیخاچف  سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں روس میں ایران کے سفیر کاظم جلالی ، ایرانی جوہری ادارے کے بین الاقوامی امور کے معاون کمالوندی  اور ایران کی ایٹمی ایجنسی کے بعض دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے ۔ اس ملاقات میں ایران اور روس کے جوہری اداروں کے سربراہان نے ایٹمی انرجی کے موضوعات کے سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔