سلیمانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کی دمشق میں فلسطنیی رہنماؤں سے ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے دمشق میں فلسطنیی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ایران کے وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں ایک بار پھر غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر شام میں ایران کے سفیر مہدی سبحانی بھی موجود تھے۔
اس ملاقات کے بعد فلسطینی تنظیم عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سربراہ طلال ناجی نے ہمارے نمائندے سے گفتکو کرتے ہوئے فلسطینی استقامت کے مجاہدین کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان حمایتوں کے سہارے فلسطینی عوام اپنے حقوق کی بازیابی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
طلال ناجی نے مزید کہا کہ اگر ایران کی مدد نہ ہوتی تو استقامتی محاذ کو عراق، شام، لبنان، یمن اور فلسطین میں کامیابیاں حاصل نہ ہو پاتیں۔
ایرانی وزیرخارجہ سے ہونے والی ملاقات میں طلال ناجی کے ساتھ فلسطین کے عوامی محاذ کے سربراہ خالد عبدالمجید ، تحریک جہاد اسلامی کے سینئر رہنما ابوسعید المنیاوی ، ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین کے نائب سربراہ فھد سلیمان، تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکریٹری ابو حازم الصغیر بھی موجود تھے۔
جوہری توانائی ادارہ ایران کی ترقی و پیشرفت میں اہم کردار کا حامل ہے
جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ یہ ادارہ ایران کی ترقی و پیشرفت میں اہم کردار کا حامل ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ہمارے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ایران کی ترقی و پیشرفت میں اہم کردار کا حامل ہے۔ انہوں نے اس ادارے کے سابق سربراہ علی اکبر صالحی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ علی اکبر صالحی کا شمار ایران کی علمی شخصیات میں ہوتا ہے اور وہ ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے صدر سید ابرہیم رئیسی نے ایک حکم کے ذریعے محمد اسلامی کو جوہری توانائی ادارے کے سربرارہ کے طور پر مقرر کیا۔
محمد اسلامی اس سے پہلے ایران کی بارہویں حکومت میں وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی کے عہدے پر فرائض انجام دے چکے تھے۔ وہ اس سے قبل صوبہ مازندران کے گورنر ، وزارت دفاع کے صنعتی اور تحقیقی امور کے نائب وزیر اور ایران ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ کمپنی کے سی ای او کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔
جنگ بندی کے با وجود غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری
مہر خبررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جنگ بندی کے با وجود فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے تین مقامات پر میزائل گرائے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے چند منٹ کے وقفے سے غزہ میں تین الگ الگ مقامات پر چار میزائل گرائے۔ جنوبی غزہ میں صلاح الدین کے مقام پر دو میزائل حملے کیےگئے تاہم ان حملوں میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہواہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ میں بیت حانون اور شمالی غزہ میں حماۃ الثغور فورسز کے مرکز کو میزائل سے نشانہ بنایا۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کی پٹی پر بمباری کرنے والے اسرائیلی طیاروں پر جوابی فائرنگ کی۔
واضح رہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات غزہ میں فلسطینی شہریوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 11 فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔
محمود عباس نے صہیونی وزیر جنگ سے ملاقات کر کے فلسطینی قوم کے پشت میں خنجر گھونپا ہے، اسلامی مزاحمتی گروہ
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور غاصب صہیونی رژیم کے وزیر جنگ بنی گانٹس کے درمیان ملاقات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مظلوم فلسطینی قوم کے پشت میں خنجر قرار دیا ہے۔ اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا ہے کہ محمود عباس کی بنی گانٹس سے ملاقات کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور یہ فلسطین کی آزادی کیلئے شہید ہونے والے شہداء کے خون سے غداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس قومی اقدار سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور غاصب صہیونی رژیم کی فیس سیونگ میں مصروف ہیں۔ عبداللطیف القانوع نے فلسطینی قوم کے تمام حلقوں سے ابو ماذن محمود عباس کے اس توہین آمیز اقدام کے خلاف مشترکہ محاذ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ محمود عباس فلسطینی قوم کے نمائندے نہیں بلکہ صرف اپنی ذات کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
اسی طرح اسلامک جہاد کے ترجمان طارق سلمی نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ محمود عباس نے صہیونی وزیر جنگ بنی گانٹس سے ایسے وقت ملاقات کی ہے جب اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف شدید محاصرے کے ساتھ ساتھ ظالمانہ اور جارحانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو ان فلسطینی بچوں کا خون بھی خشک نہیں ہوا جو بنی گانٹس کے حکم پر شہید کئے گئے ہیں۔ طارق سلمی نے واضح کیا کہ فلسطین اتھارٹی اور اس کے سربراہ نے قومی معاہدے کی جانب پشت کی ہے اور قومی مذاکرات کے تسلسل کیلئے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے فائدے میں ہیں۔ اسلامک جہاد کے ترجمان نے کہا کہ فلسطین اتھارٹی کے سربراہان نے صہیونی حکام سے ملاقات کیلئے دوڑ لگا رکھی ہے اور بے گناہ انسانوں کے خون میں ملوث صہیونی حکام کے ہاتھوں میں ہاتھ دے رہے ہیں۔
یاد رہے غاصب صہیونی رژیم کے وزیر جنگ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس ابو ماذن سے خفیہ ملاقات کی ہے جس میں اقتصادی، سکیورٹی، سیاسی اور سماجی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ بنی گانٹس نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "میں نے عباس کو کہا ہے کہ اسرائیل ایسے اقدامات انجام دینے کے درپے ہے جس سے فلسطین اتھارٹی اقتصادی طور پر مضبوط ہو گی۔" صہیونی وزیر جنگ نے مزید لکھا: "ہم نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سکیورٹی اور اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے۔ ہم نے آپس میں طے کیا ہے کہ اس ملاقات میں زیر بحث آنے والے موضوعات کے بارے میں ایکدوسرے سے تعاون جاری رکھیں گے۔"
چین؛ سنک یانگ میں مسجد “مناره امین”
سینکیانگ کے مسلم نشین علاقے اویغور میں مسجد «مناره امین» سال 1778 کو تعمیر کی گیی ہے-
جوبلند مناروں کے ساتھ فن معماری کا خوبصورت نمونہ ہے۔
ازدواجی زندگی کی بنیادی اصل از رہبر انقلاب
کامیابی کے لئے راہ ہموار کریں
اگر شوہر یہ دیکھے کہ اس کی بیوی اپنے اسلامی فرائض کی انجام دہی کے لئے ایک نیک قدم اٹھانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ اس کام کے وسائل اسے فراہم کرے اور اس کی راہ میں مانع نہ بنے۔ بعض لڑکیاں ہیں کہ جو شادی کے بعد بھی تحصیلِ علم اور درسِ دین کو حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ان کی خواہش ہوتی ہے کہ قرآنی تعلیمات سے آشنا ہوں، کارِ خیر انجام دیں اور بعض خیر و بھلائی کے کاموں میں شرکت کریں لیکن ان کے شوہر کبھی کبھی ان کی خواہشات کے جواب میں بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
کہ ’’ہم میں ان کاموں کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں ہے !‘‘ ، ’’ہم نے شادی اس لئے کی ہے کہ زندگی گزاریں نہ کہ یہ جھمیلے پالیں‘‘ اور یوں اپنی بیویوں کو کار ہائے خیر انجام دینے سے روکتے ہیں۔ اس طرح بہت سے مرد ہیں کہ جو صدقات و خیرات دینا چاتے ہیں تاکہ مختلف اجتماعی کاموں میں شریک ہوں لیکن ان کی بیویاں ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔
خواتین کی اجتماعی فعالیت کے لئے اہم ترین شرط
بہت سے افراد ہم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا آپ اس بات کے موافق ہیں کہ خواتین گھر سے باہر کام یا نوکری کریں ؟ہم یہی کہتے ہیں کہ یقینا ہم خواتین کے بیکار بیٹھے رہنے کے مخالف ہیں۔ عورت کو ہر حال میں کام کرنا چاہیے، البتہ کام دو قسم کے ہیں ایک گھر کے اندر کا کام اور دوسرا گھر کے باہر کا لیکن دونوں کام ہیں۔ اگر کسی میں اس چیز کی صلاحیت ہے کہ وہ گھر سے باہر کے کاموں کو انجام دے تو اسے یہ قدم ضرور اٹھانا چاہیے اور یہ بہت اچھا ہے۔ لیکن اس کی شرط ہے کہ جو بھی ملازمت اور کام اختیار کیا جائے وہ خواہ گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو میاں بیوی کے آپس کے تعلقات اور رشتے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے۔
بہت سی خواتین ہیں کہ جو صبح سے شام تک کاموں میں جُتی رہتی ہیں اور جب شام کو تھکا ہارا اور شریکہ حیات کی محبت کا پیاسہ شوہر گھر لوٹتا ہے تو ان خواتین میں ایک مسکراہٹ سے بھی اپنے شوہروں کے استقبال کرنے کا حوصلہ نہیں رہتا ۔یہ بہت بری بات ہے ۔
گھر کے کام کاج کو انجام دیناچاہیے مگر اتنا نہیں کہ یہ کام گھر کی بنیاد ہی کو خراب کر دے اور ایسا نہ ہو کہ بقول معروف ’’گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔‘‘
عورت گھر کی حیات بخش فضا کی حفاظت کرے
بیوی اگر چاہتی ہے کہ وہ باہر جا کر کام اور ملازمت کرے تو اس میں کوئی عیب نہیں ہے اور اسلام بھی اس کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بنتا لیکن یہ نہ اس کی ذمہ داری ہے اور نہ اس کا وظیفہ ! جو چیز اس پر واجب ہے وہ گھر کے تمام افراد کے لئے اس کی حیات بخش فضا کی حفاظت کرنا ہے۔
کتاب: طلوع عشق،تالیف رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس
کابل میں ایئر پورٹ کے قریب دھماکہ/ 4 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق
مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایئر پورٹ کے قریب دھماکہ ہوا ہے جس میں 4 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایئرپورٹ اور وزارت داخلہ کی بلڈنگ کے عقبی جانب ہوا، جبکہ دھماکے کے بعد ایک عمارت میں میزائل لگنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دھماکے کے بعد دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف بلند ہورہے ہیں۔ طالبان نے ابھی تک اس دھماکے کے بارے میں کوئیر د عمل ظآہر نہیں کیا ہے۔
سلام خاک نشینوں پہ سوگواروں کا!!!
آسمان سے آگ برساتا سورج اب مغرب میں اتر رہا تھا۔ گرم ہوا کے صحرائی بگولے ٹیلوں، میدانوں اور راستوں پر چکراتے پھر رہے تھے۔ پریشان حال، غم زدہ اور مظلوم قیدیوں کا قافلہ انسانی شکل والے درندوں اور سفاک قاتلوں میں گھرا ہوا کربلا سے گزر کر منزل قادسیہ کی طرف بڑھ رہا تھا۔ کوفے میں اسیران کربلا کو ایک بے سایہ قید خانے میں قید کیا گیا، جہاں دن بھر چلچلاتی دھوپ ہوتی اور رات بھر آسمان سے شبنم کے آنسو گرا کرتے۔ قیدیوں کو کھانے پینے کے لیے اتنا ہی دیا جاتا تھا کہ ان کی سانسیں چلتی رہیں۔ اسی قید خانے کے قریب ہی وہ جگہ تھی، جہاں بیس پچیس سال پہلے جناب زینب بنت علی علیہ السلام نے اپنے والد کے دور خلافت کے زمانے میں کوفے کی عورتوں کو قرآن و سنت کی تعلیم دینے کے لیے ایک درسگاہ قائم کی تھی۔
کبھی وہ اس شہر میں انتہائی عزت و احترام کے ساتھ رہا کرتی تھیں اور آج اسی شہر کے ایک قید خانے میں قید تھیں اور لوگ ان کے گھرانے سے اپنی عقیدت و محبت تک کو چھپانے پر مجبور تھے۔ ان تمام مشکلات، مسائل اور مصائب کے باوجود شام غریباں سے اب تک کوئی رات ایسی نہیں گزری تھی کہ جناب زینب بنت علی نے نماز شب نہ ادا کی ہو۔ عاشور کی رات امام عالی مقام علیہ السلام نے اپنی بہن کو وصیت کی تھی "بہن! نماز شب میں مجھے نہ بھولنا"رات کے آخری پہر میں جناب زینب تیمم کرکے نماز شب ادا کرتیں، اپنے مظلوم بھائی کو یاد کرکے زار و قطار آنسو بہاتیں اور بارگاہ الہیٰ میں مناجات کرتیں۔
امام زین العابدین قید خانے کے الگ کونے میں عبادت میں مصروف رہتے۔ کبھی وہ اپنے بابا کو یاد کرتے، کبھی اپنے بھائیوں کو۔ بنو ہاشم کے ایک ایک فرد کا چہرہ ان کی آنکھوں کے سامنے گھومتا تو ان کا دل پھٹنے لگتا۔ وہ اپنی چیخوں کو بمشکل روکتے اور قریب سوئی ہوئی بہن کے معصوم چہرے پر نظر ڈالتے۔ چاند کی روشنی میں جناب سکینہ علیہ السلام کے رخساروں پر آنسوؤں کی لکیریں چمکتی ہوئی دکھائی دیتی تھیں۔ امام زین العابدین دعا کے لیے ہاتھ بلند کرتے اور شب بھر، سجدہ شکر بجا لاتے اور رب سے مناجات کرتے۔
اللہ کی حمد و ثناء کی یہ آوازیں، رات کے سناٹے میں ہوا کے جھونکوں کے ساتھ قید خانے کے اردگرد بنے ہوئے مکانوں تک جاتیں تو اونگھتے ہوئے لوگ اٹھ جاتے۔ عورتیں سروں کو ڈھانپ کر رونے لگتیں، نوجوان بے قراری سے کروٹیں بدلنے لگتے۔ ایسے قیدی انہوں نے کہا دیکھے تھے، جو مصائب و مشکلات کے اس آخری درجے میں بھی اپنی راتیں اللہ کی حمد و ثناء اور شکر کے سجدوں میں گزارتے ہوں! صبر، برداشت، اپنے مالک کی ذات پر کامل یقین اور اس کی مرضی پر راضی رہنے والے یہ قیدی انہیں فرشتوں سے بھی زیادہ معصوم لگنے لگے تھے۔ قید خانے سے رات کے سناٹے میں پھیلنے والی حمد و ثناء کی ان مقدس آوازوں نے پہلے قریبی گھروں کو منور کیا۔ پھر ان آوازوں کے تذکرے سینہ بہ سینہ شہر کے دوسرے گھروں، گلیوں اور بازاروں تک پہنچ گئے۔
بشیر بن خزیم اسدی کہتا ہے کہ میں نے جناب سیدہ زینب بنت علی کو اس حالت میں دیکھا کہ بخدا! ان سے زیادہ باحیاء مستور کو بولتے نہیں دیکھا۔ گویا وہ زبان علی ابن ابی طالب سے بول رہی ہیں اور جب انہوں نے فرمایا: لوگو! خاموش ہو جاؤ! تو لوگوں کے سانس تک رک گئی اور اونٹوں کے گردنوں میں بندھی ہوئی گھنٹیوں کی آواز تک بند ہوگئی۔ ان قیدیوں کی شعلہ فشاں تقریریں بھی لوگوں کے ذہنوں میں گونجتی تھیں اور اللہ کی بارگاہ میں ان کی دعائیں بھی دلوں کو نرم کرتی جا رہی تھیں۔ یزیدی پروپیگنڈے کے پردے چاک ہوتے جا رہے تھے۔ حق جیت رہا تھا، باطل ہارتا جا رہا تھا۔
ان قیدیوں نے رسول اللہ سے اپنی نسبت کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی کردار و عمل سے بھی اپنی عظمت ثابت کر دی تھی۔ کوفے کے لوگوں کو اسلام کے نقاب کے پیچھے چھپے ہوئے مکروہ چہرے اب صاف نظر آنے لگے تھے۔ "وہ لوگ جنہوں نے رسول کے بیٹے کو قتل کیا ہے، کیا قیامت کے روز حسین ابن علی علیہ السلام کے جد سے شفاعت کی امید کرسکتے ہیں۔؟ خدا کی قسم اللہ کے رسول ہرگز ان کی شفاعت نہیں کریں گے۔ قاتلان حسین ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا رہیں گے اور وہ لوگ جو قاتلان حسین کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، کیا بروز حشر پیغمبرِ اسلام کا سامنا کر پائیں گے۔؟
تحریر: سویرا بتول
ایران، شام اور عراق کے تعلقات اسٹریٹجک نوعیت کے ہیں، وزیر خارجہ ایران
امریکہ نے افغانستان کی فوج کو غیر مؤثر بنادیا/ دفاعی طاقت کو مضبوط وم ستحکم بنانے پر تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل باقری نے افغانستان میں امریکی خیانتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں 2 ہزار ارب ڈالر کی خطیر رقم خرج کرکے افغانستان کی فوج کو غیر مؤثر بنادیا۔
میجر جنرل باقری نے سابق وزیر دفاع جنرل حاتمی اور نئے وزیر دفاع جنرل آشتیانی کی معرفی اور الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی فوج کو غیر مؤثر بنانے میں امریکہ نے اہم کردار ادا کیا اور امریکہ کی افغانستان کے ساتھ یہ آخری خیانت تھی جسے دنیا نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ایسے شرائط میں ملکی دفاع میں توسیع بہت ضروری ہے اور دفاعی امور میں ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی بھر پور تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات کی روشنی میں دفاعی ترقی کے شاندار مراحل طے کئے ہیں اور ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے سلسلے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔