
سلیمانی
ٹرمپ کی پریس کانفرنس
ٹرمپ کی پریس کانفرنس۔
ماضی میں جس طرح اعتماد کے ساتھ اِترا اِترا کر ایکشن کے ساتھ پریس سے خطاب کیا کرتا تھا ، آج مختلف نظر آیا۔۔۔۔۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی باڈی لینگویج بالکل مختلف نظر آئی، زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی، سانس پھول رہا تھا اور قدم لڑکھڑا رہے تھے۔
ٹرمپ کانفرنس میں آدھا گھنٹہ لیٹ آیا اور ڈائس پر لکھی ھوئی تقریر پڑھی ۔ جسے اختتام پر وائٹ ہاوس کا ایک بندہ آکر واپس لے گیا۔ عرصہ بعد کسی وائٹ ہاؤس اہلکار کے کتاب میں ذکر آئیگا کہ ٹرمپ کیا کہنا چاہتے تھے جسے اسے منع کیاگیا۔
ٹرمپ نے ایران کے خلاف جاریحانہ رویہ نہیں اپنایا اور بظاہر ایران کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ یہ بھی اعلان شکست کے مترادف ھے کہ امریکا جواب میں کوئی فوجی کاروائی نہیں کرے گا بلکہ مزید سخت Sanctions لگائے گا ۔ یاد رھے کہ ٹرمپ نے عراق میں جنرل قاسم پر اپنے حملے کے بعد کہا تھا کہ ھماری طاقتور ترین فوج ھے ، ھم ایران کے 52 جگہوں کو نشانہ بنائیں گے ،اور ایران کو بھر پور جواب دیں گے ۔۔۔۔۔
تو آج جوابی حملہ نہ کرنے کا اعلان شکست نہیں تو کیا ھے۔
اسے کہتے ھیں ایران کو خدائی مدد ۔۔۔۔۔
جو لوگ خدا کی مدد کرتے ھیں خدا ان کی مدد کرتا ھے اور ثابت قدم رکھتا ھے
طویل شور و ہنگامے کے بعد ٹرمپ کی بیہودہ اور غیر معقول تقریر
ڈونلڈ ٹرمپ نے جن کے چہرے پر شکست کے آثار نمایاں تھے ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدہ ایک احمقانہ معاہدہ تھا۔ انھوں نے یہ گھسا پٹا دعوی ایک ایسے وقت کیا ہے جب آئی اے ای اے نے اپنی پندرہ سے زیادہ رپورٹوں میں اس بات کی تائید کی ہےکہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے۔
ٹرمپ نے دہشت گرد امریکی فوج کی عین الاسد چھاؤنی پر ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کامیاب حملے کو، جس میں کم سے کم اسّی امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں کم اہمیت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے دعوی کیا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ فوجی چھاؤنی کو نقصان پہنچا ہے۔ کوئی فوجی نقصان نہ ہونے کا دعوی ٹرمپ نے ایک ایسے وقت کیا ہے جب ایران سے فائر کئے گئے سبھی میزائل عین الاسد فوجی چھاؤنی پر جاکر لگے ہیں اور پوری فوجی چھاؤنی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے۔
دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے والے امریکا کے صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ایک بار پھر دہشت گردی کی حمایت کا الزام دوہرایا۔ انھوں نے ایران کے خلاف اس الزام کا اعادہ ایسی حالت میں کیا ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے خود اس بات کا اعلان کیا تھا کہ دہشت گرد گروہ داعش کو امریکا نے ہی بنایا ہے۔ ٹرمپ نے انتہائی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تازہ دہشت گردانہ اقدام کا اعتراف کیا اور کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو میرے حکم پر قتل کیا گیا ہے کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ جیسے کئی گروہوں کو ٹریننگ دی تھی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق میں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کو شہید کرنے کے امریکا کے دہشت گردانہ اقدام کی عراق اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔
ٹرمپ نے انتہائی بے بسی اور ساتھ ہی بےشرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران سے کہا کہ داعش ہم دونوں کا دشمن ہے اس لئے ہم دونوں کو اس کے خلاف مل کر لڑنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایران کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ کی یہ پریس کانفرنس، وائٹ ہاؤس کے ذریعے ایک وسیع پروپیگنڈے کے بعد انجام پائی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ امریکی صدر ایک اہم پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔
امریکہ کی دوبارہ غلطی پرمزید سخت جواب دیا جائےگا
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرامریکہ نے دوبارہ کوئی حماقت کی تو مزید سخت جواب دیا جائےگا ۔ عراق میں امریکی میزائل حملے میں شہید ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کے بعد ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ اگر امریکہ نے کسی اور حماقت کا ارتکاب کیا تو اسے منہ توڑ جوابد یا جائےگا۔ میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پرحملہ ایرانی فورسز کی صلاحیتوں کا بہت چھوٹا سا مظاہرہ تھا۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں عین الاسد اور اربیل پر میزائل حملوں کے نتیجے میں 80 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی ساز و سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ہلاکتوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔
صرف تھپڑ مارا ہے انتقام باقی ہے- رھبر انقلاب
رھبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے بدھ کے روز قم سے آئے ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کیا ۔ یہ خطاب نو جنوری انیس و چپھن میں شہر قم میں ہونے والے عوامی قیام کی سالگرہ کی آمد پر انجام پایا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےشجاعت، بصیرت اور راہ خدا میں اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی ممتاز خصوصیات میں شمار کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی خصوصیات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ ان کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ وہ شجاع بھی تھے اور صاحب بصیرت و تدبیر بھی ۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بعض لوگوں میں شجاعت ہوتی ہے لیکن ان میں صحیح تدبیر اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کام کرنے کی توانائی نہیں پائی جاتی۔آپ نے فرمایا کہ اسی طرح بعض لوگوں میں بصیرت اور سوجھ بوجھ ہوتی ہے لیکن ان کے اندر میدان عمل میں قدم رکھنے کی جرائت اور شجاعت نہیں ہوتی۔ لیکن شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اندر بصیرت، سوجھ بوجھ اور تدبیر بھی پائی جاتی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ خطرات میں کود پڑنے کی شجاعت بھی موجود تھی ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی سب سے بڑی خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ وہ اپنی سوجھ بوجھ، بصیرت و تدبیر اور شجاعت کو راہ خدا میں استعمال کرتے تھے ۔
آپ نے جنرل قاسم سلیمانی کے رفیق اور انکے ساتھ شہید ہونے والے عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابو مہدی المہندس کی محبوب شخصیت کی جانب اشارہ کیا اورانہیں استقامتی محاذ کا ایک نورانی اور مؤثر چہرہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ عراق میں امریکا کے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کی جانب ایک مختصر اشارہ کیا اور فرمایا کہ گزشتہ شب دشمن کے منھ پر ایک طمانچہ رسید کیا گیا، یہ ٹھیک ہے ، لیکن فوجی نقطہ نگاہ سے یہ کافی نہیں ہے ۔
آپ نے فرمایا کہ اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونا چاہئے ۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی اس خطے میں جنگ لائے ، اختلاف و فتنہ اور تباہی لائے اور انہوں نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا ۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی جہاں بھی گئے یہی کیا لیکن ہم فی الحال اپنے علاقے کی بات کررہے ہیں ۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی ایران میں بھی وہی کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے مذاکرات پر اصرار بھی کررہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ امریکیوں سے مذاکرات ان کی مداخلت کا پیش خیمہ ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک بار پھر خطے میں امریکا کی موجودگی ختم ہونے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس خطے کی اقوام کو امریکا کی موجودگی برداشت نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن شناسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن سے مراد امریکا اور صیہونی حکومت ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی نظام سے ہماری مراد صرف حکومتیں نہیں ہیں بلکہ اس نظام میں سامراجی حکومتوں کے ساتھ ساتھ وہ کمپنیاں ، لٹیرے اور ظالم بھی شامل ہیں جو ہر اس مرکز کے مخالف ہیں جو ظلم و غارتگری کا مخالف ہو۔
ایران کا دنداں شکن جواب/ امریکی بیس عین الاسد پر درجنوں میزائلوں سے حملہ
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بیان کے مطابق سچا وعدہ پورا کرنے کا وقت پہنچ گیا ہے اور اللہ تعالی کی مدد سے شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے شہید ساتھیوں پر امریکہ کے مجرمانہ اور بزدلانہ حملے کے جواب میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس نے عراق میں قائم امریکہ کی دہشت گرد فوج کے ایئر بیس عین الاسد پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے درجنوں بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
1 ۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی سفاک ، ظالم اور بے رحم حکومت کی کسی بھی شرارت کا منہ توڑ جواب دیا جائےگا۔
2 ۔ امریکہ کی دہشت گرد فوج کو فوجی اڈے فراہم کرنے والے امریکی اتحادی ممالک کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ جس ملک سے امریکہ نے کارروائی کی ایران بھی امریکہ کی اسی جگہ کو نشانہ بنائےگا۔
3 ۔ ایران امریکہ کے سنگین جرائم میں اسرائیل کو شریک جرم سمجھتا ہے۔
4 ۔ امریکی عوام کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ خطے سے امریکی فوجیوں کو فوری طور پرنکال لیں ، اور امریکی حکومت کو مزید امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا موقع فراہم نہ کریں۔
و ما النّصر الّا من عند اللّه العزیز الحکیم
سپاہ ایران
٭ امریکی وزارت دفاع نے ایران کے جوابی حملے کی تائيد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے امریکی صدرٹرمپ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس نے امریکی کانگریس کی سربراہ نینسی پلوسی کو ایرانی میزائل حملوں سے آگاہ کردیا ہے۔
عالمی منہ زور طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایرانی عوام کے ہاتھ پر ہیں
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 19 دیماہ کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات کے ایک عظيم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:عالمی منہ زور طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایرانی عوام کے ہاتھ پر ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: 19 دیماہ کی تقریب گذشتہ 40 برسوں سے ہر سال شان و شوکت کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ اور قمی عوام کا قیام ایک عظيم قیام کا پیش خیمہ بن گيا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید میجر جنرل سلیمانی کی شجاعت اور دلیرانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید قاسم سلیمانی شجاع بھی تھے اور حکمت عملی بھی جانتے تھے، بعض لوگ شجاع ہوتے ہیں لیکن ان کے پاس حکمت عملی نہیں ہوتی۔ بعض حکمت جانتے ہیں لیکن شجاع نہیں ہوتے اور وہ اپنی حکمت عملی کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے ۔ شہید سلیمانی نے دفاع مقدس سے لیکر آج تک بڑے سنگین خطرات کا سامنا کیا ۔ شہید سلیمانی صرف فوجی میدان کے ماہر نہیں تھے وہ سیاسی میدان کے بھی بہترین ماہر تھے۔ شہید قاسم سلیمانی کے کام منطق اور اخلاص پر استوار تھے۔ اللہ تعالی نے انھیں شہادت کے بہترین تحفہ سے نواز کر زندہ جاوید بنا دیا ہے۔
ایران کیجانب سے عراق میں امریکی فوج کیخلاف "شہید سلیمانی آپریشن" کا آغاز، میزائلوں کی بارش جاری
ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد ایئربیس پر راکٹ حملے کیے گئے، حملہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کیا گیا۔ پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ دشمن کے فوجی اڈے تباہ کرنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں۔ کارروائی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں کی گئی۔ حملے کے بعد امریکا کو تباہ کن ردعمل کی دھمکی بھی دی گئی۔ پینٹاگان نے عراق میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی اور کہا کہ ایئربیس پر راکٹ حملے ایرانی علاقے سے کیے گئے۔ امریکی حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروز یا بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عین الاسد ایئر بیس پر ہونے والے حملوں سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد صدر ٹرمپ صورتحال کا جائزہ اور نیشنل سکیورٹی ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔
رهبر معظم انقلاب شهید قاسم سلیمانی کے گھر پر
ہندوستان اور پاکستان میں مظاہرین نے امریکی پرچم کو آگ لگا دی
ہندوستان اور پاکستان کے مختلف شہروں میں شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی مظلومانہ شہادت پر لاکھوں مسلمانوں نے سوگ مناتے ہوئے امریکہ کے خلاف مظاہرے کئے اور امریکی پرچم کو ظلم کی علامت قراردیتے ہوئے نذر آتش کردیا۔ اطلاعات کے مطابق ہندوستان کے شہر ممبئی، لکھنؤ، حیدر آباد، ریاست گجرات ، بہار اور مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں افراد نے امریکہ کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کئے اور بغداد کے ايئر پورٹ کے قریب امریکہ کے بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والے سپاہ اسلام کے میجر جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ادھر پاکستان کے شہر کراچی میں ایک لاکھ افراد نے امریکی قونصلخانہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور میجر جنرل قاسم سلیمانی پر امریکہ کے بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پاکستان کے شہر لاہور، اسلام آباد اور دیگروں شہروں میں بھی امیرکہ کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرے میں حصہ لیا اور امریکہ کے پرچم کو دنیا میں ظلم اور بربریت کی علامت قراردیتے ہوئے اسے نذر آتش کردیا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور دفاع خواجہ آصف نے پاکستانی پارلیمنٹ میں میجر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید قراردیا اور شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر پاکستانی حکومت کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی نے پاکستان کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایسے عظيم مجاہد کی شہادت پر پاکستانی حکومت کی منافقانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔
کرمان میں سپاہ اسلام کے عظيم کمانڈر کی تشییع میں کئي ملین افراد کاحضور
کرمان میں سپاہ اسلام کے عظیم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ میں شرکت کے لئے کئی ملین افراد حاضر ہوئے ہیں ، عوامی رش اور اژدہام کی بنا پر حکام نے تدفین کے پروگرام کو مؤخر کردیا ہے۔۔ اطلاعات کے مطابق شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ میں سیکڑوں افراد نے کفن بھی پہن رکھا ہے اور وہ شہید کا ناحق خون بہانے پر امریکہ کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ شہید میجر جنرل سلیمانی کو 41 ثار اللہ بریگیڈ کے ساتھی شہیدوں کے ساتھ سپرد خاک کیا جائےگا۔ اس سے قبل شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس اور ان کے شہید ساتھیوں کی کاظمین، بغداد، کربلائے معلی، نجف اشرف، اہواز، مشہد مقدس ، تہران ، قم میں تشییع جنازہ میں کئی ملین افراد نے شرکت کی اورعوام نے شہیدوں کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا اور دشمنان اسلام سے ان کے خون کا سخت بدلہ لینے کا مطابلہ کیا ۔
ذرائع کے مطابق کرمان میں غیر ملکی مہمان بھی شہید سلیمانی کی تشییع جنازہ میں شریک ہیں جن میں شام کے اہلسنت علماء کا وفد بھی شامل ہے جبکہ شامی حکومت کے وزیر اوقاف بھی ایک اعلی وفد کے ہمراہ کرمان میں موجود ہیں۔ حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے حرم کا پرچم بھی شہید قاسم سلیمانی کے خاندان کو عطا کیا جائےگا ۔ کرمان میں عوام کا بیشمار اژدہام اور رش ہے جس کی وجہ سے تدفین کے پروگرام کو کچھ وقت کے لئے مؤخر کردیا گیا ہے ۔ کرمان کے تمام مدارس اور مساجد کے دروازے عوام کے لئے کل رات سے کھول دیئے گئے تھے۔ سپاہ اسلام کے عظیم اور بے نظیر جنرل کو الوداع کرنے کے لئے خلق خدا امڈ آئی ہے ۔ عوام شہید قاسم سلیمانی کا سخت بدلہ لینے کا مطالبہ کررہے ہیں ہزاروں جوان کفن پوش ہیں۔ جنھوں نے شہید قاسم سلیمانی کے خون کا سخت بدلہ لینے کا عزم کررکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہید سلیمانی اور شہید پور جعفری کے پیکر پاک کی تشییع 11 کلو میٹر راستہ پر مشتمل ہے اور 11 کلومیٹر راستہ میں سے صرف 2 کلو میٹر راستہ 4 گھنٹوں میں طے ہوا ہے راستے میں ایک ملین سے زائد افراد موجود ہیں جس کی وجہ سے اس گاڑی کی حرکت متوقف ہوگئی جس میں شہید سلیمانی اور شہید حسین پور جعفری کے پیکر موجود ہیں۔
شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ میں شرکت کرنے والے غیر ملکی مہمانوں میں لبنان ، یمن، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، عراق، شام، فلسطین اور بعض دیگر عرب اور افریقی ممالک کے مہمان موجود ہیں۔ واضح رہے کہ شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کو بغداد ايئر پورٹ کے قریب 3 جنوری بروز جمعہ امریکہ نے ایک بزدلانہ ، مجرمانہ اور بہیمانہ ہوائی حملے میں شہید کردیا تھا اور حملے کی ذمہ داری بھی امریکہ نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ میجرجنرل سلیمانی کو امریکہ کے خبیث ترین اور اس دور کے یزید صدر ٹرمپ کے حکم پر شہید کیا گيا ہے۔