سلیمانی
رہبر انقلاب اسلامی سے جینیئس اور ممتاز علمی صلاحیت کے حامل افراد کی ملاقات
جینیئس اور ممتاز علمی صلاحیت کے حامل افراد نے منگل 17 اکتوبر کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر اسرائیل کی وحشیانہ حملہ، 800 سے زائد شہید
مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ بمباری جاری ہے، صیہونی افواج کے اسپتال پر ہونے والے تازہ حملے میں 800 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ میں موجود اسپتال کو نشانہ بنایا جس میں 600 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بیت المقدس پر قابض فوج کی اس ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں اب بھی سینکڑوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
غزہ کے المعمدانی اسپتال پر اسرائیل کی وحشیانہ حملہ، 800 سے زائد شہید+ویڈیو، تصاویر
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر اور سیکڑوں طبی عملہ شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر غزہ میں طبی امداد کے لیے محفوظ راستہ کھولیں۔
فلسطین اسلامی طاقت کا مظہر، شیخ زکزکی راہ خدا کے حقیقی مجاہد ہیں، رہبر معظم
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے نائیجریا کے شیخ ابراہیم زکزکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ نائیجیریا کے اسلامی رہنما شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی شریک حیات کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سازشوں کے باوجود اسلام کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جو راہ اسلام میں کوششوں کا نتیجہ ہے۔
رہبر معظم نے فلسطین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں پیش آنے والے واقعات عالم اسلام کی طاقت کا مظہر ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ فلسطین میں خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ لوگوں پر بمباری اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے انسانوں کا دل مجروح ہوا ہے لیکن ان واقعات کا دوسرا رخ بھی ہے جوکہ اسلام کی ناقابل یقین طاقت ہے۔ اللہ کے فضل سے فلسطین میں شروع ہونے والی سرگرمیوں کے نتیجے میں فلسطینی مکمل کامیاب ہوں گے۔ عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینی عوام کی مدد کرے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران میں اسلامی نظام ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید طاقتور ہورہا ہے مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ آج دنیا کے مختلف خطوں میں اسلامی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں اور اللہ کے فضل سے کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔
رہبر انقلاب نے شیخ زکزکی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اللہ کی راہ میں حقیقی معنوں میں جہاد کررہے ہیں اور امید ہے کہ اس کو مزید جاری رکھیں گے۔
شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی شریک حیات نے رہبر معظم سے ملاقات پر انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے جذبات ناقابل بیان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم کی دعاوں اور مسلمانوں کی کوششوں کی بدولت اسلام مزید ترقی کرے گا۔
صیہونی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بات ہی ختم ہو گئی ہے، وزير خارجہ
وزير خارجہ نے لبنان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا طوفان الاقصی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحالی کے عمل کو روک سکتا ہے کہا : علاقے کے موجودہ حالات میں میڈیا میں سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی جو باتیں کہی جا رہی تھیں وہ اب پوری طرح سے ختم ہو چکی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا: ایک یورپی عہدیدار نے مجھ سے کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن نے یہ ثابت کر دیا کہ فلسطین کا کاز زندہ ہے اور کوئي بھی مشرق وسطی میں فلسطینی مسئلے کو ختم نہيں کر سکتا
ہر آپشن پر غور، مزاحمتی محاذ کی مضبوط پوزیشن ہے، سید حسن نصر اللہ
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں غزہ پر صیہونی حملوں اور وہاں عام شہریوں کے قتل عام کی امریکہ اور کچھ مغربی ملکوں کی جانب سے یک طرفہ حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مزاحمتی محاذ بہترین پوزیشن میں ہے اور ہر طرح کی صورت حال کے لئے تیار ہے۔
صیہونی حکومت کی ناقابل تلافی شکست
رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح امام علی علیہ السلام آرمی آفیسرز یونیورسٹی میں مسلح فورسز کے کیڈٹس کی گریجوئیشن تقریب سے خطاب میں ان فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور فلسطینی جوانوں کے حالیہ معرکے میں صیہونی حکومت کو ہونے والی ناقابل تلافی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہ کن طوفان کے وجود میں آنے کا سبب، فلسطینی قوم کے خلاف غاصب اور جعلی حکومت کے لگاتار مظالم، جرائم اور سفاکیت ہے اور یہ حکومت جھوٹ بول کر اور خود کو مظلوم ظاہر کر کے غزہ پر حملے اور غزہ کے لوگوں کے قتل عام میں اپنے سفاک عفریتی چہرے کو نہیں چھپا سکتی اور ہرزہ سرائي کر کے فلسطینی جوانوں کی شجاعت اور ان کی ذہانت سے بھری منصوبہ بندی کو غیر فلسطینیوں کا کام نہیں بتا سکتی۔
انھوں نے فلسطین میں حالیہ عدیم المثال واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس اہم سیاسی و عسکری مسئلے میں ملک کے حکام کے موقف کو صحیح اور اچھا قرار دیا اور کہا کہ اس معاملے میں پوری دنیا کی جانب سے صیہونی حکومت کی شکست کو تسلیم کیا جا رہا ہے اور فوجی و انٹیلیجنس پہلوؤں سے یہ شکست، ناقابل تلافی اور ایک تباہ کن زلزلہ ہے اور بہت بعید ہے کہ غاصب حکومت مغرب والوں کی تمام تر مدد کے باوجود، اس واقعے سے اپنے اقتدار کی بنیادوں پر لگنے والی کاری ضربوں کا مداوا کر پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت سنیچر 7 اکتوبر کو انجام پانے والے فلسطینی جوانوں کے شجاعانہ کارنامے کے بعد پچھلی صیہونی حکومت نہیں رہ گئي ہے اور اس بڑی بلا کا سبب خود صیہونیوں کی کارکردگي ہے کیونکہ جب آپ درندگي اور سفاکیت کی حد پار کر جاتے ہیں تو پھر آپ کو طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ انھوں نے فلسطینی مجاہدین کے شجاعانہ و فداکارانہ اقدام کو، غاصبوں کے برسوں سے لگاتار جاری جرائم اور حالیہ مہینوں میں ان میں شدت کا جواب بتایا اور کہا کہ اس معاملے میں قصوروار، غاصب حکومت کے موجودہ حکمراں ہیں جنھوں نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف ہر ممکن درندگي اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
انھوں نے غاصب حکومت کی شر انگیزیوں اور خباثت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں کسی بھی مسلمان قوم کو صیہونی حکومت جتنے کسی دوسرے بے حیا اور بے رحم دشمن کا سامنا نہیں رہا ہے اور فلسطینی قوم جتنا کسی بھی قوم نے دباؤ، محاصرے اور ہر طرح کے وسائل کی کمی کا سامنا نہیں کیا ہے، اسی کے ساتھ امریکا اور برطانیہ نے بھی اس جعلی حکومت جتنی کسی بھی دوسری ظالم حکومت کی حمایت نہیں کی ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ فلسطینی بچوں، عورتوں، مردوں اور سن رسیدہ افراد کا قتل عام، نمازیوں کو پیروں سے روندنا اور صیہونی کالونیوں میں رہنے والے مسلح افراد کو فلسطینی عوام پر حملے کی کھلی چھوٹ دینا، صیہونی حکومت کے جرائم کے چند نمونے ہیں اور کیا فلسطین کی غیور اور کئي ہزار سالہ قوم کے سامنے ان سارے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں، طوفان کھڑا کر دینے کے علاوہ کوئي اور راستہ تھا؟
انھوں نے خبیث صیہونی حکومت کی جانب سے اپنے آپ کو مظلوم دکھانے کی کوشش اور دنیا کے سامراجی میڈیا کی جانب سے اس بات کو رائے عامہ میں پھیلانے کے لیے کی جا رہی مدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، یہ مظلوم نمائی سو فیصدی حقیقت کے برخلاف اور جھوٹ ہے اور کوئي بھی اس سفاک عفریت کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے مظلوم نمائي کا مقصد، غزہ پر جاری اس کے حملوں اور اس علاقے کے مظلوم عوام کے قتل عام کا جواز پیش کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مسئلے میں بھی جعلی حکومت اور اس کے حامیوں کے اندازے اور تخمینے غلط ہیں اور صیہونی حکومت کے حکام اور فیصلہ کرنے والوں اور ان کے حامیوں کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح کے کام، ان پر زیادہ بڑی بلا نازل کریں گے اور فلسطینی قوم زیادہ ٹھوس عزم کے ساتھ ان جرائم کے ردعمل میں ان کے کریہہ چہرے پر زیادہ زوردار تھپڑ رسید کرے گي۔
انھوں نے حالیہ واقعات میں ایران سمیت غیر فلسطینیوں کا ہاتھ ہونے پر مبنی بعض صیہونی عہدیداروں اور ان کے حامیوں کی ہرزہ سرائي کے بارے میں کہا کہ ہم فلسطینی جوانوں اور ذہین فلسطینی منصوبہ سازوں کی پیشانی اور ان کے بازو چومتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں لیکن یہ ہرزہ سرائي بے بنیاد اور یہ اندازے کی سخت غلطی ہے اور جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ فلسطینیوں کی یہ ضرب، غیر فلسطینیوں کی جانب سے ہے، انھوں نے عظیم فلسطینی قوم کو نہیں پہچانا ہے اور اس کے بارے میں غلط اندازہ لگایا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے میں عالم اسلام کے ردعمل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یقینا پورے عالم اسلام کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی حمایت کرے لیکن یہ زبردست کارنامہ، فلسطین کے اسمارٹ منصوبہ سازوں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنے والے جوانوں کا کام تھا اور ان شاء اللہ یہ عظیم کارنامہ، فلسطینیوں کی نجات کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔
انھوں نے اسی طرح اس پروگرام میں اپنے خطاب کے آغاز میں مسلح فورسز کے کام کو ایک بڑا افتخار اور ایران کی عزیز سرزمین کا انتظام چلانے میں سب سے اہم اور حیاتی کاموں میں سے ایک بتایا۔ انھوں نے سیکورٹی فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور کہا کہ قومی سلامتی، ان تمام اہم سافٹ وئيرز کا بنیادی ڈھانچہ ہے جن کا ملک کی پیشرفت میں کردار ہے، چنانچہ اگر سیکورٹی نہ ہو توکچھ بھی نہیں ہوگا۔
طوفان الاقصی آپریشن پر حکومت ایران کا ردعمل
-اسلامی جمہوریہ ایران حکومت نے فلسطینی محاذ استقامت کے الاقصی آپریشن کو غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا دنداں شکن جواب قرار دیا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق حکومت ایران کے ترجمان علی بہادری جہرمی نے فلسطینی استقامتی محاذ کے الاقصی جنگی آپریشن کو صیہونی حکومت کے جرائم کا منھو توڑ جواب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس آپریشن نے ثابت کردیا ہے کہ بچوں کی قاتل صیہونی حکومت آج ہمیشہ سے زیادہ کمزور پوزیشن میں ہے اور فلسطینی نوجوانوں کو بالادستی حاصل ہے۔
یاد رہے کہ فلسطین کے اسلامی استقامتی محاذ نے سنیچر کی صبح غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ہمہ گیر زمینی، سمندری اور فضائي حملے شروع کئے اور تل ابیب سمیت، مقبوضہ فلسطین کے سبھی شہروں اور فوجی مراکز کو حملوں کا نشانہ بنایا ۔
حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ نے طوفان الاقصی کے نام سے ہمہ گیر فوجی آپریشن شروع کیا اور جہاد اسلامی فلسطین کے فوجی بازو سرایا القدس نے اس آپریشن میں اپنی بھرپور شرکت کا اعلان کیا ۔
فلسطینی مجاہدین کے اس آپریشن میں آخری اطلاع ملنے تک ڈیڑھ سو سے زائد صیہونیوں کی ہلاکت اور تقریبا ساڑھے پانچ سو کے زخمی ہونے کی صیہونی حکومت کے ذرائع تصدیق کرچکے تھے۔
فلسطینی استقامتی محاذ کے سپاہیوں نے اسی کے ساتھ درجنوں صیہونی فوجیوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ: طوفان الاقصی غزہ سے شروع ہوا اور غرب اردن پہنچے گا۔
ارنا نے سما خبررساں ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اعلان کیا ہے کہ موجودہ جنگ، الاقصی، مقدسات اور فلسطینی قیدیوں کی جنگ ہے ۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے ، مجاہد اور بہادر فلسطینی قوم ، عرب اور اسلامی اقوام اوردنیا کے سبھی حریت پسندوں کو مخاطب کرکے اعلان کیا ہے کہ فلسطین کے استقامتی محاذ کے سپاہی ان تاریخی لمحات میں دلیری اور شجاعت کے ساتھ اس جنگی آپریشن میں مصروف ہیں جو مسجدالاقصی، دیگر اسلامی مقدسات اور فلسطینی قیدیوں کے نام پر شروع کیا گیا ہے ۔
انھوں نے کہا ہے کہ اس جنگ کا اصلی محرک، مسجد الاقصی پر صیہونیوں کی جارحیت اور حالیہ دنوں میں اس میں آنے والی وسعت ہے۔
حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہزاروں جرائم پیشہ صیہونی آبادکاروں اور فاشسٹوں نے قدم گاہ پیغمبراسلام پر یلغار کی اور وہاں اپنی دینی رسومات ادا کیں اور اس اقدام کا مقصد، اس مقدس جگہ پر صیہونیوں کا تسلط ہے ۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہمیں اس بارے میں صیہونی حکومت کے مخصوص اہداف کا علم تھا، لیکن اگر پوری دنیا صیہونی دشمن کی اس نیت اور توہین آمیز اقدام پر خاموشی اختیار کرتی ہے توکرے، ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
حماس کے رہنما نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے لے کر جنوب تک، پوری امت اسلامیہ، دنیا میں جہاں بھی ہو، مسجدالاقصی کے دفاع کی جںگ کا حصہ بنے گی ۔
انھوں نے کہا کہ ہم دنیا کے سبھی مسلمانوں اور حریت پسندوں سے اس مقدس مرکز (مسجد الاقصی ) کے دفاع کے لئے اس عادلانہ جنگ میں مشارکت کی اپیل کرتے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اب صرف دیکھنے اور انتظار کرنے کا وقت نہیں ہے اور اسی طرح صرف دلی حمایت کا بھی وقت نہیں ہے بلکہ یہ عمل کا وقت ہے۔
حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ دشمن نے کشیدگی اور غزہ کے محاصرے کے لئے منصوبہ بندی کی تھی، اس کے علاوہ دشمن مسلسل غرب اردن پر جارحیت اورغیر قانونی صیہونی کالونیوں کی توسیع میں مصروف تھا اور فلسطینی عوام کو ان کی اپنی سزمین سے نکالنے کی کوشش کررہا تھا ۔
انھوں نے 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کے جرائم کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ صیہونیوں نے بعض فلسطینیوں کو دس سال سے قیدی بنا رکھا ہے اور اس سلسلے میں ہونے والے سمجھوتوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہم نے ان وجوہات کی بنا پر مسجد الاقصی کے دفاع میں اس شرافتمدانہ جنگ کا آغاز کیا ہے اور جیسا کہ ہمارے کمانڈر برادرابو خالد الضیف نے اعلان کیا ہے، اس جنگ کا نام طوفان الاقصی ہے، یہ جنگ غزہ سے شروع ہوئی اور غرب اردن ، اس سے باہر اور ہر اس نقطے تک پہنچے گی جہاں ہماری قوم اور اس کے افراد رہتے ہیں ۔
مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مقدسات اور مسلمان فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد فلسطینی مجاہدین نے سنیچر کی صبح سے صیہونیوں کے خلاف ہمہ گیر، زمینی، سمندری اور فضائی جنگ شروع کردی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق فلسطینی مجاہدین نے ابتدائي بیس منٹ میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کے مراکز پر پانچ ہزار راکٹ داغے اور استقامتی محاذ کے ڈرون طیاروں نے بھی کئی صیہونی ٹھکانوں پر حملے کئے۔
اس کے ساتھ ہی استقامتی محاذ کے کئی جانبازسپاہی پیرا گلائڈر کے ذریعے مقبوضہ فلسطین میں اتر گئے ۔
اس جںگ میں اب تک بہت سے صیہونی ہلاک اور زخمی اور کم سے کم 35 صیہونی فوجی گرفتار کئے جاچکے ہیں
نور -3 سٹیلائٹ کی کامیاب لانچنگ، دشمن کی طرف سے پابندی کے منصوبے کی ناکامی کا ایک اور ثبوت، صدر مملکت
صدر مملکت کے پیغام کا متن اس طرح ہے :
" ملک کے ماہرین کی مدد سے ایرانی لانچر قاصد کے ذریعے نور-3 سٹیلائٹ کو زمین سے 450 کیلو میٹر کے فاصلے پر مدار میں بھیجے جانے سے ایک بار پھر یہ ثابت ہو گیا کہ دھمکیوں اور پابندیوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کے لئے ملک کے نوجوان سائنس داں کے عزم و ارادے پر کوئي اثر نہيں پڑنے والا ہے ۔ میں اس قومی کامیابی کی، جو " ہم کر سکتے ہيں " کے ہمارے یقین اورخلائی شعبے پر حکومتی توجہ اور اعلی خلائی کونسل کی جانب سے منظور ہونے والے قوانین کا ثمرہ ہے، ایرانی عوام، خلائی صنعت کے محنتی ماہرین، ملک کے خلائي ادارے خاص طور پر پاسداران انقلاب اسلامی فوج کے ماہرین کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہوں اور مواصلات و آئي ٹی کی وزارت نیز ملک کے خلائي ادارے سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ خلائي شعبے میں ملک کی تیز رفتار ترقی کی راہ پہلے سے زیادہ محنت سے ہموار کریں۔"
مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے ممالک متحد ہو جائيں اور مشترکہ لائحۂ عمل اختیار کریں تو جابر طاقتیں ان کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتیں
پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کے روز ملک کے عہدیداران، ایران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں، وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور مختلف عوامی طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کے دوران انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن مجید سے منہ زور طاقتوں کو خطرہ محسوس ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کتاب الہی کی بے حرمتی کے لیے وہ سازشیں رچتی ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکا اور جابر قوتوں سے مقابلے کا راستہ، اسلامی ملکوں کا اتحاد اور بنیادی مسائل میں واحد لائحۂ عمل اختیار کرنا ہے، کہا کہ صیہونی حکومت سے معمول کے تعلقات قائم کرنے کی کوشش ہارے ہوئے گھوڑے پر شرط لگانے کی طرح ہے جوکبھی کامیاب نہیں ہوگي کیونکہ فلسطین کی تحریک آج ہمیشہ سے زیادہ پرجوش اور تازہ دم ہے جبکہ غاصب حکومت جانے والی ہے اور وہ جانکنی کی حالت میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں پیغمبر اکرم اور امام جعفر صادق علیہما السلام کے یوم ولادت کی عظیم اور نورانی عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم کے درخشاں سورج کا انسانیت کی ہر فرد کی گردن پر حق ہے اور سبھی ان کے مقروض ہیں کیونکہ پیغمبر نے ایک ماہر طبیب کی طرح غربت، جہل، ظلم، امتیازی سلوک، نفسانی خواہشات، بے ایمانی، بے مقصدیت، اخلاقی برائيوں اور سماجی مشکلات جیسے تمام اصل آلام کے علاج کا عملی نسخہ انسان کو عطا کیا ہے۔
انھوں نے قرآن مجید کی ایک آيت کا حوالہ دیتے ہوئے پیغمبر کے قرض کی ادائيگي کی راہ، خدا کی راہ میں بھرپور جہاد کرنا بتایا اور کہا کہ جہاد کے معنی صرف ہتھیار سے جہاد نہیں بلکہ جہاد کے مصادیق تمام میدانوں میں ہیں چاہے وہ علم کا میدان ہو، سیاست کا میدان ہو یا معرفت و اخلاق کا میدان ہو اور ان میدانوں میں جہاد کے ذریعے ہم کسی حد تک اس ذات گرامی کا قرضادا کر سکتے ہیں۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج اسلام سے دشمنی، پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہے، اس دشمنی کا ایک نمونہ قرآن مجید کی جاہلانہ بے حرمتی کو بتایا اور کہا کہ ایک جاہل احمق بے حرمتی کرتا ہے اور ایک حکومت اس کی حمایت کرتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اصل مسئلہ، ظاہری طور پر دکھائي دینے والا اور قرآن کی بے حرمتی کا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس بے وقوف اور جاہل انسان سے ہمیں کوئي مطلب نہیں ہے جو پس منظر میں موجود عناصر کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے اپنے آپ کو سب سے بڑی سزا اور سزائے موت کا مستحق بنا رہا ہے، بلکہ اصل بات اس طرح کے جرائم اور نفرت انگیز کاموں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس طرح کی حرکتوں سے قرآن مجید کو کمزور کرنے کے خیال کو ذلت آمیز اور قرآن کے دشمنوں کے بے نقاب ہونے کا سبب بتایا اور کہا کہ قرآن مجید حکمت، معرفت، انسانسازی اور بیداری کی کتاب ہے اور قرآن سے دشمنی درحقیقت ان اعلی اقدار سے دشمنی ہے۔ البتہ قرآن بری طاقتوں کے لیے خطرہ ہے کیونکہ وہ ظلم کی بھی مذمت کرتا ہے اور ظلم و ستم سہنے والے اس انسان کی بھی مذمت کرتا ہے جو ظلم و ستم سہنا گوارا کر لیتا ہے۔
انھوں نے اظہار خیال کی آزادی جیسے گھسے پٹے، جھوٹے اور غلط دعووں کی آڑ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کو اس طرح کے دعوے کرنے والوں کی فضیحت کا سبب بتایا اور کہا کہ کیا ان ملکوں میں، جو اظہار خیال کی آزادی کے بہانے قرآن کی بے حرمتی کی اجازت دیتے ہیں، صیہونی مظاہر پر حملے کی بھی اجازت دی جاتی ہے؟ اس سے زیادہ واضح اور کون سی زبان کے ذریعے ثابت کیا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ، ظالم، مجرم اور دنیا کے لٹیرے صیہونیوں کے پٹھو ہیں؟
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ہفتۂ وحدت کی مناسبت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، اسلامی ممالک کے حکام اور سیاستدانوں اور عالم اسلام کے مفکرین اور موثر افراد کو اس سوال پر غور کرنے کی دعوت دی کہ اسلامی ممالک کے اتحاد کا دشمن کون ہے، مسلمانوں کا اتحاد کن لوگوں کے لیے نقصان دہ ہے اور کن لوگوں کو لوٹ مار اور مداخلت سے روک دیتا ہے؟
انھوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے علاقے کے اسلامی ممالک کا اتحاد امریکا کی منہ زوری، چوری اور مداخلت کو روک دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج امریکا خطے کے ممالک کو سیاسی اور معاشی چوٹ پہنچاتا ہے، شام کا تیل چراتا ہے، ظالم، وحشی اور خونخوار داعش کی اپنے کیمپوں میں حفاظت کرتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر اسے دوبارہ میدان میں لے آئے، ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کرتا ہے لیکن اگر ہم سبھی متحد ہو جائيں اور ایران، عراق، شام، لبنان، سعودی عرب، مصر، اردن اور خلیج فارس کے ساحلی ممالک بنیادی مسائل میں ایک مشترکہ اور واحد لائحۂ عمل اختیار کریں تو منہ زور
طاقتیں ان کے داخلی امور اور خارجہ
پالسی میں نہ
تو مداخلت کر سکتی ہیں اور نہ ایسا
کرنے کی ہمت کر سکتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے بارہا کہا ہے، ہم کسی کو بھی جنگ اور فوجی اقدام کی ترغیب نہیں دلاتے اور اس سے اجتناب بھی کرتے ہیں بنابریں ایک ساتھ رہنے اور اتحاد کی دعوت، امریکہ کے جنگ بھڑکانے کے اقدامات کو روکنے کے لیے ہے کیونکہ امریکی جنگ بھڑکاتے ہیں اور خطے میں تمام جنگوں کا اصل سبب، غیر ملکی ہاتھ ہے۔
انھوں نے خطے کے ایک دوسرے مسئلے یعنی صیہونی حکومت کے لگاتار جاری جرائم کے بارے میں کہا کہ آج یہ حکومت نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران سے بلکہ مصر، شام اور عراق جیسے اپنے اطراف کے تمام ممالک کے خلاف کینے اور غیظ سے بھری ہوئي ہے۔ انھوں نے اس کینے اور غصے کا سبب، مختلف اوقات میں ان ممالک کی جانب سے صیہونیوں کے نیل سے فرات تک کے علاقے پر غاصبانہ قبضے کے منصوبے کو ناکام کر دینا بتایا اور کہا کہصیہونی، کینے اور غصے سے بھرے ہوئے ہیں لیکن قرآن مجید کے بقول، جو کہتا ہے کہ "غصے میں رہو اور اسی غصے میں مر جاؤ" وہ جانکنی کی حالت میں ہے اور خداوند عالم کی مدد سے یہ آیت صیہونی حکومت کے سلسلے میں عملی جامہ پہن رہی ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کا حتمی نظریہ یہ ہے کہ جو حکومتیں صیہونی حکومت سے تعلقات کو معمول پر لانے کا جوا کھیل رہی ہیں، وہ نقصان اٹھائيں گي کیونکہ اس حکومت کا دم نکل رہا ہے اور وہ حکومتیں ہارنے والے گھوڑے پر شرط لگا رہی ہیں۔
انھوں نے فلسطینی نوجوانوں اور فلسطین کی، غاصبانہ قبضے اور ظلم کے خلاف تحریک کو آج ہمیشہ سے زیادہ بانشاط اور تازہ دم بتایا اور کہا کہ ان شاء اللہ یہ تحریک کامیاب ہوگي اور جیسا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اس غاصب حکومت کو کینسر کا پھوڑا بتایا ہے، خود فلسطینی عوام اور پورے علاقے میں استقامتی فورسز کے ہاتھوں اس حکومت کی جڑ کاٹ دی جائے گي۔انھوں نے اپنے خطاب کے آخر میں امید ظاہر کی کہ امت اسلامی پوری سربلندی اور عزت کے ساتھ خداوند عالم کے لطف و کرم سے اپنی بے مثال قدرتی اور انسانی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے گي۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے انسان کی صحیح تربیت اور توحید و عدل پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مجاہدتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ، دشمنیوں کے مقابلے میں استقامت اور اسی طرح ہدف کی راہ میں ڈٹے رہنے کو ان کی سب سے اہم تعلیمات بتایا اور کہا کہ اتحاد و استقامت اور تکفیر و سازباز کی نفی کے نظریے کے محور پر عالم اسلام کی یکجہتی، نئے اسلامی تمدن کی تشکیل کی نوید سنائے گي۔پالیسی میں نہ