
Super User
مسجد پیرس- فرانس
مسجدِ پیرس فرانس میں تعمیر ہونے والی پہلی مسجد ہے۔ یہ فرانس کے دارالحکومت پیرس کے قدیم حصے میں واقع ہے۔
اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح 15جولائی 1926ء کو ہوا تھا اگرچہ اس میں پہلی نماز 1922ء میں پڑھی گئی تھی۔
مسجدِ پیرس کا مینار
یہ ایک ہیکٹر رقبے پر واقع ہے اور اس کا مینار 33 میٹر اونچا ہے۔ اس میں مدرسہ اور کتب خانہ قائم ہیں۔ اسے فرانس اور الجزائر کی حکومتیں مسجد کی ایک کمیٹی کی مدد سے مل کر چلاتی ہیں۔
•
تاریخ
مسجدِ پیرس کا ایک صحن
اس مسجد کا پہلا منصوبہ فرانس کی افریقی کمیٹی نے 1895ء میں بنایا تھا مگر اس وقت فرانسیسی حکومت نے اسے منظور نہ کیا۔ 1916ء میں جنگِ ورداں (Bataille de Verdun) میں پچاس ہزار مسلمان فرانس کی طرف سے جنگ کرتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ یہ جنگ جرمنی سے ہوئی تھی۔ اسی طرح پہلی جنگِ عظیم میں فرانس کی مدد کرتے ہوئے ایک لاکھ مسلمان ہلاک ہوئے جن کا تعلق زیادہ تر شمالی افریقہ کے ممالک مراکش، تیونس اور الجزائر سے تھا۔ اس وقت یہ ممالک فرانس کے زیرِ تسلط تھے۔ اس مدد کی وجہ سے فرانس کی حکومت نے مسجد کی تعمیر کا منصوبہ منظور کر لیا۔ حکومت فرانس لے اس کی تعمیر کے لیے روپیہ فراہم کیا۔
1922ء میں تعمیر شروع ہوئی اور زیرِ تعمیر مسجد میں پہلی نماز پڑھی گئی۔ اس کا باقاعدہ افتتاح 15جولائی 1926ء کو فرانس کے اس وقت کے صدر گاستوں دومیغگ (Gaston Doumergue) نے کیا۔ یہ مسجد ایک سابقہ ہسپتال کی جگہ بنائی گئی جو پیرس کے مشہور باغِ اشجار (Jardin des plantes ) کے سامنے واقع تھا۔
طرزِ تعمیر
مسجد کا ایک اندرونی دروازہ
اس مسجد کو مراکش کے شہر فاس کی مشہور مسجد القرویین کی طرح تعمیر کیا گیا ہے جو 859ء میں تعمیر ہوئی تھی۔ اس کا مینار ایک اور مسجد 'جامع القیروان الاکبر' (جو تیونس کی ایک قدیم مسجد ہے) کی طرز پر بنایا گیا ہے۔
اس کا بیرونی دروازہ اور اندرونی دروازے اسلامی طرزِ تعمیر کا عمدہ نمونہ ہیں۔ اس کے کئی صحن ہیں جن میں خوبصورت فوارے لگے ہوئے ہیں۔ اس میں ایک مدرسہ، ایک کتاب خانہ، ایک کانفرنس روم، نماز کے لیے ایک ہال اور ایک ریستوراں شامل ہیں۔ ریستوراں میں بہت سے مسلمان اور غیر مسلم عربی کھانے شوق سے کھاتے ہیں۔
مسجد کی دیواریں حسین کاشی کاری سے مزین ہیں۔ مسجد کے اردگرد گھر اور دفاتر کے قائم ہونے کی وجہ سے اس کا حسن چھپ سا گیا ہے۔ مگر مسجد کے اندر داخل ہونے کے بعد اس کا حسن سامنے آجاتا ہے۔ اسے بہت سے فرانسیسی اور غیرملکی دیکھنے آتے ہیں۔
مسجد کی دیوار پر نقش و نگار
مسجد کا فرانس میں کردار
یہ مسجد مسلمانوں اور غیر مسلم فرانسیسیوں کے درمیان اتحاد اور محبت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ دوسری جنگِ عظیم میں فرانس پر جرمنی کے قبضہ کے دوران یہ مسجد فرانس کی آزادی کی تحریک (résistance) کو تحفظ فراہم کرتی رہی ہے۔ اس مسجد میں پیراشوٹ سے نیچے اترنے والے برطانوی فوجیوں نے بھی پناہ لی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے بہت سے یہودی خاندانوں کو بھی جرمنوں سے پناہ دیے رکھی جس کا جرمن افواج کو پتہ نہ چل سکا۔ ان پناہ گزین یہودیوں کی تعداد 1600 سے زیادہ تھی۔ ان کو مختلف طریقوں سے بچایا گیا۔ کچھ کو چھپا لیا گیا اور کچھ کے لیے جعلی دستاویزات مہیا کی گئیں کہ وہ مسلمان ہیں۔ کافی تعداد میں یہودیوں اور ان فرانسیسی عیسائیوں کو، جو جرمنوں کو درکار تھے، المغرب (الجزائر، تیونس، مراکش) یا جنوبی فرانس میں فرار کروایا گیا۔ اس وجہ سے بہت سے یہودی جرمنی کے عقوبت خانوں میں جانے سے بچ گئے۔ اس کے باوجود 1960ء کی دہائی میں فرانس کی فوج نے الجزائر میں بے شمار مظالم ڈھائے۔
موجودہ دور میں مسجد کو فرانس اور الجزائر کی حکومتوں کے تعاون سے اور ایک مسجد کمیٹی کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔ اس سے فرانس کے مسلمانوں اور غیر مسلموں میں ایک خوشگوار رابطہ ہوتا ہے۔ اس مسجد میں ہر قومیت کے مسلمان مل سکتے ہیں کیونکہ یہ پیرس شہر کی مرکزی مسجد ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مساجد ہیں مگر وہ مختصر جگہ پر بعض جگہ ایک کمرہ پر مشتمل ہیں۔
نماز کی جگہ
سیاحت
مسجد سارا سال سیاحت کے لیے بھی کھلی رہتی ہے۔ اس میں عربی اور فرانسیسی زبانوں میں درس ہوتے ہیں جن میں غیر مسلم سیاح بھی شرکت کرتے ہیں۔
اندرونی صحن
علامہ اقبال کی نظر میں
حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے 1932ء میں دورۂ پیرس کے موقع پر اس مسجد کا دورہ کیا تھا اور بعد ازاں اپنے مجموعۂ کلام ضرب کلیم میں پیرس کی مسجد کے عنوان سے ایک نظم لکھی :
” مری نگاہ کمالِ ہنر کو کیا دیکھے
کہ حق سے یہ حرمِ مغربی ہے بیگانہ
حرم نہیں ہے، فرنگی کرشمہ بازوں نے
تنِ حرم میں چھپا دی ہے روحِ بت خانہ
یہ بت کدہ انہی غارت گروں کی ہے تعمیر
دمشق ہاتھ سے جن کے ہوا ہے ویرانہ “
خواتين کے بارے ميں اسلام کي نظر
خلاصہ :
اگر معاشرے ميں عورت کے بارے ميں غلط فکر و نظر موجود ہو تو صحيح معني ميں اوروسيع پيمانے پر اُسے ازسر نو صحيح کرنا مشکل ہوگا۔ خود خواتين کو بھي چاہيے کہ اسلام ميں خواتين کے موضوع پر کافي مقدار ميں لازمي حد تک اطلاعات رکھتي ہوں تاکہ دين مبين اسلام کے کامل نظريے کي روشني ميں اپنا حقوق کا بھرپور دفاع کر سکيں۔ اسي طرح اسلامي ملک ميں معاشرے کے تمام افراد کو يہ جاننا چاہيے کہ خواتين، مختلف شعبہ ہائے زندگي ميں اُن کي موجودگي، فعاليت،تحصيل علم،اجتماعي ،سياسي ، اقتصادي اورعلمي ميدانوںميں اُن کي شرکت اورگھر اور گھر سے باہر اُن کے کردار کے بارے ميں اسلام کيا بيان کرتا ہے۔
متن:
خواتين کے بارے ميں اسلام کي واضح ، جامع اور کامل نظر
اسلام کي نظر کي کامل شناخت اور مکمل وضاحت کي ضرورت
اگر معاشرے ميں عورت کے بارے ميں غلط فکر و نظر موجود ہو تو صحيح معني ميں اوروسيع پيمانے پر اُسے ازسر نو صحيح کرنا مشکل ہوگا۔ خود خواتين کو بھي چاہيے کہ اسلام ميں خواتين کے موضوع پر کافي مقدار ميں لازمي حد تک اطلاعات رکھتي ہوں تاکہ دين مبين اسلام کے کامل نظريے کي روشني ميں اپنا حقوق کا بھرپور دفاع کر سکيں۔ اسي طرح اسلامي ملک ميں معاشرے کے تمام افراد کو يہ جاننا چاہيے کہ خواتين، مختلف شعبہ ہائے زندگي ميں اُن کي موجودگي، فعاليت،تحصيل علم،اجتماعي ،سياسي ، اقتصادي اورعلمي ميدانوںميں اُن کي شرکت اورگھر اور گھر سے باہر اُن کے کردار کے بارے ميں اسلام کيا بيان کرتا ہے۔
اِن سب موضوعات کے بارے ميں اسلام کي ايک بہت واضح اورروشن نظر ہے ۔ اگرہم اسلام کي نظر کادنيا کي مختلف ثقافتوں خصوصاً مغربي ثقافت سے موازنہ کريں تو ہم ديکھيں گے کہ اسلام کي نظر بہت ترقي يافتہ ہے ۔ اسي طرح آج کے مرد کے ذہن پر چھائے ہوئے افکار و نظريات کے مقابلے ميں اسلامي فکر و نظر بے مثل ونظير ہے اور يہ اسلام ہي کي واضح اور روشن نظر ہے جو ملکي بہبود و ترقي اور ملک ميں خواتين کي زيادہ سے زيادہ ترقي اور اُن کے مقام و منصب ميں اضافے کا باعث ہے۔
ميري بہنو! توجہ فرمايئے،ميں خاص طور پر اِس امر کيلئے تاکيد کررہا ہوں کہ نوجوان خواتين، بلند آرزووں اورآ ہني حوصلوں اورقلبي شوق و تڑپ کي مالک ہيں، وہ بھرپور توجہ ديں تاکہ اِس جلسے کي مناسبت سے مختصر مطالب آپ کي خدمت ميں عرض کروں۔
انساني زندگي اور خواتين کي شان ومنزلت اور اُن کي معاشرتي حيثيت کے بارے ميں اسلام کي نظر تين حصوں ميں قابل تقسيم ہے۔ ميں نے بارہا ان مطالب کو بيان کيا ہے ليکن ميرا اصرار ہے کہ ان مطالب کو معاشرے کي خواتين کے ليے جتنا زيادہ ہوسکے بيان کيا جائے۔ جن افراد کو اِس سلسلے ميں سب سے زيادہ فعال ہونا چاہيے وہ خود ہمارے معاشرے کي خواتين ہيں۔
ظالم اور مقصّر کون، مرد يا عورت يا دونوں؟
ميري بہنو اور بيٹيو! ميرا يقين ہے اور يہ ميري نظر ہے کہ اسلامي معاشرے کے کسي حصے ميں بھي خواہ خود ايران کے اندر ہو يا مختلف ممالک ميں، اگر مسلمان خواتين کے بارے ميں کوتاہي نظر آتي ہے تو اس ميں تھوڑے مقصّر خود مرد بھي ہيں اور تھوڑي مقدار ميں خود خواتين بھي اِس تقصير ميں شامل ہيں۔ کيونکہ جس کسي کو سب سے پہلے خواتين کي اسلامي حيثيت اور مقام و منزلت کو پہنچانا اور اُس کا دفاع کرنا چاہيے، وہ خواتين ہيں۔ اُنہيں جاننا چاہيے کہ خدا، قرآن اور اسلام نے اُن کيلئے کيا احکامات صادر کيے ہيں، اِن کے ذريعے خواتين سے کيسا امر مطلوب ہے اور اُن کي ذمہ داريوں اور فرائض کو کون معين کرے گا؟ ضروري ہے کہ خواتين اپنے بارے ميں اسلامي احکامات اور اسلام کي اُن سے توقع کو جانيں ، اُن کا دفاع کريں اور اُن کے حصول کي کريں۔ اگر وہ يہ سب امور انجام نہ ديں تو وہ افراد جو کسي بھي ’’قدر‘‘ کے شناسا اور پابند نہيں ہيں وہ خواتين پر ظلم و ستم کريں گے۔جيسا کہ آج مغربي دنيا اور اُس ديار غربت ١ ميں رائج مادي نظاموں (سوشلزم، کميونزم، کيپٹلزم، فمينزم?) کے زير سايہ ، خواتين کيلئے لگائے جانے والے ظاہري خوبصورت نعروں کے باوجود ، سب سے زيادہ ظلم مغربي مرد اپني عورتوں پر کررہے ہيں۔ باپ اپني بيٹي پر ،بھائي اپني بہن پر اور شوہر اپني بيوي پر۔ دنيا ميں ديے گئے اعداد و شمار کے مطابق، خواتين، بيويوں، بہنوں يا حتي بيٹيوں پر سب سے زيادہ ظلم و ستم و آبرو ريزي اور اُن کے حقوق کي پائمالي اُن افراد کي طرف سے ہوتي ہے جو مغربي نظاموں ميں زندگي بسر کررہے ہيں۔ يعني اگر کسي معاشرتي نظام ميں معنوي اقدار حاکم نہ ہوں اور خدا کا وجود دلوں ميں نہ ہو تومرد اپني جسماني طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے خواتين پر ظلم وستم کي راہ کو اپنے ليے کھلا پائے گا۔
١ جو معاشرہ اپني خواتين کي حيثيت و آبرو کو پائمال کرے اور جہاں عورت جيسي عظيم ہستي ايک کھلونے سے زيادہ کي حيثيت نہ رکھتي ہو تو وہ معاشرا حقيقت ميں غريب ہے اور اُسے ديار غربت کہنا شائستہ ہے۔ (مترجم)
خواتين پر ظلم کي راہ ميں مانع دو چيزيں
دو چيزيں خواتين پر ظلم و ستم کي راہ ميں مانع بن سکتي ہيں۔ايک خدا، قانون اور ايمان وغيرہ کا خيال رکھنا اوردوسري خود خواتين ہيں جو اپنے انساني اور خدائي حقوق کو اچھي طرح پہچانيں اور اُن کا دفاع کريں اورحقيقي طور پر اُنہيں چاہيں اورحاصل کريں۔ اِس سلسلے ميں اسلام افراط وتفريط سے دورايک درمياني راستے کو متعارف کراتاہے۔ نہ خود عورت کوظلم کرنے اجازت ديتا ہے اور نہ ہي مرد وعورت کي طبيعت ومزاج کو نظر انداز کرتا ہے۔صحيح اور سيدھا راستہ وہي اسلام کا متعارف کردہ راستہ ہے
مصنف:سيّد علي حسيني خامنہ اي
ڈرون حملے پاکستان کي خودمختاري کے خلاف ہيں
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپني سرزمين پر ہونے والے غيرقانوني ڈرون حملوں کا مسئلہ حل کرنے کے ليے امريکا سے رابطے ميں ہے اور مختلف آپشن زير غور ہيں.
پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپني سرزمين پر ہونے والے غيرقانوني ڈرون حملوں کا مسئلہ حل کرنے کے ليے امريکا سے رابطے ميں ہے اور مختلف آپشن زير غور ہيں. ترجمان دفترخارجہ نے اسلام آباد ميں ميڈيا کو بريفنگ ميں بتايا کہ ڈرون حملوں میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی پاکستانی اداروں کی نشاندہی پر ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ حملے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے مسئلے کے دو طرفہ حل کے لیے متعدد تجاویز زیرِ غور ہیں۔
ناوابستہ تحریک کے اجلاس سے صیہونی حکومت پر بوکھلاہٹ
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ نے کہا ہےکہ تہران میں ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس پابندیوں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ بروجردی نے کہا کہ ایسے عالم میں جبکہ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنے تمام تر وسائل و ذرائع لگا رکھے ہیں تہران میں ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس امریکہ کی شکست اور عالمی سطح پر ایران کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا تہران میں ایک سو بیس ملکوں پر مشتمل تنظیم کا سربراہی اجلاس منعقد ہوگا جس سے ایران عالمی سطح اور خارجہ پالیسی کی سطح پر ایک بڑا تجربہ حاصل کرے گا اور آئندہ تین برسوں تک ناوابستہ تحریک کی صدارت ایران کے ہاتھوں میں رہے گي۔ بروجردی نے کہا کہ تہران میں ناوابستہ تحریک کے اجلاس سے صیہونی حکومت بوکھلائي ہوئي ہے اور اقوام متحدہ کے سکیرٹری جنرل بان کی مون پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ تہران نہ جائيں، انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہےکہ صیہونی حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کے سیاسی اقتدار سے بوکھلائي ہوئي ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناوابستہ تحریک نے متعدد مرتبہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کے اقدامات غیر قانونی اور غیر دانشمندانہ ہیں۔
راجستھان ميں موسلا دھار بارشوں سے 20 افراد ہلاک
ہندوستان کی رياست راجستھان ميں مون سون بارشوں سے اب تک 20 افراد ہلاک اور 20 ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہيں.
ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کی رياست راجستھان ميں مون سون بارشوں سے اب تک 20 افراد ہلاک اور 20 ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہيں. جے پور ميں شديد بارشوں کے ساتھ ہي سڑکوں اور گليوں ميں پاني کھڑا ہوگيا ہےجس سے معمولات زندگي متاثر ہوئي ہے. بارشوں اور سيلاب سے رياست ميں ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہيں.
ايران دنيا کے ديگر ملکوں کے لئے ايک رول ماڈل ميں تبديل ہوگيا
تہران کے خطيب نماز جمعہ نے ايران کے ميزباني ميں ہونے والے ناوابستہ تحريک کے سربراہي اجلاس کو عالمي سطح پر ايران کے موثر کردار کي علامت قرار ديا ہے-
تہران يونيورسٹي ميں نماز جمعہ کے روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آيت اللہ کاظم صديقي نے کہا کہ ايسے وقت ميں جب عالمي سامراجي طاقتيں ايران کو عالمي سطح پر تنہا کرنے کے لئے ايڑي چوٹي کا زور لگار ہي ہيں، ايران دنيا کے ديگر ملکوں کے لئے ايک رول ماڈل ميں تبديل ہوگيا ہے-
انہوں نے کہا کہ تہران ميں دنيا کے ايک سو بيس ملکوں کي شرکت سے ناوابستہ تحريک کا اجلاس مغربي ملکوں کي جانب سے ايران کو تنہا کرنے کي سازشوں کي ناکامي کا ثبوت ہے-
آيت اللہ کاظم صديقي نے ہفتہ حکومت کي قدر داني کي اور ملک و ملت کے لئے شہيد رجائي و باہنر کي خدمات کو خراج تحسين پيش کيا-
شام کي صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے تہران کے خطيب جمعہ نے کہا کہ دشمن شام کے بحران کے ذريعے مسئلہ فلسطين کو ختم کرنے کي کوشش کر رہا ہے-
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطين کو فراموش نہيں کيا جاسکتا اور ساري دنيا کے مسلمانوں نے غاصب اسرائيل کا وجود صفحہ ہستي سے نابود کرنے کا پکا عزم کر رکھا ہے- انہوں نے کہا بحرين کے عوام ايماني طاقت اور قومي جذبے کے ساتھ جمہوريت کي تحريک چلا رہے ہيں اور کاميابي کے حصول پر يقين رکھتے ہيں-
مسجد ہوائشنگ گوانگ ژو- چين
مسجد ہوائشنگ (懷聖寺) چین کی ایک قدیم ترین مسجد ہے جو چین میں مسلمانوں کے پہلے قافلے نے 630ء کی دہائی میں تعمیر کروائی تھی۔
یہ چین کے علاقے گوانگ ژو (廣州 ، Guangzhou) میں واقع ہے۔
یہ چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ (廣東 ، Guangdong) میں واقع ہے اور ہانگ کانگ سے صرف 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس مسجد کے بے شمار دوسرے نام بھی ہیں مثلاً مسجد گوانگ ژو، مسجد گوانگ تاسی اور مسجد ہوائی سن سو۔
سید حسن نصر اللہ : اسرائیل باطل مطلق اور اس کے مقابلے میں ایران حقیقت مطلق ہے
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے عرب ممالک اور ایران کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لئے اسرائیلی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: علاقائی واقعات کی روشنی میں علاقے کے بارے میں ایران کے نظریئے سے ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور اسرائیل اس بحران سے اپنے لئے مواقع پیدا کررہا ہے۔
انھوں نے یوم القدس کے سلسلے میں براہ راست نشری خطاب میں کہا: ایران اور غزہ کے خلاف اسرائیلی موقف میں شدت آئی ہے اور ایران کے خلاف حملے کا بہانہ بھی "ایران کا جوہری پروگرام" سمجھا جاتا ہے جبکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک پرامن پروگرام ہے اور ایران نے بھی اپنے پروگرام کے پرامن پہلو پر تاکید کی ہے اور اسرائیل خود بھی جانتا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں دنیا والوں سے جھوٹ بولا ہے۔
انھوں نے کہا: اسرائیل کا مسئلہ یہ ہے ایران ایک طاقتور اسلامی ملک ہے اور تمام سازشوں کے باوجود یہ ملک طاقت، بالیدگی اور روز افزوں سائنسی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
سیدحسن نصراللہ نے کہا: فلسطین کے بارے میں ایران کا موقف تمام سیاسی مسائل سے بالاتر ہے اور ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ سنجیدہ طور پر فلسطین کے مسئلے کے بارے میں اپنے موقف کا پابند ہے کیونکہ ایران نے شدید ترین خطرات اور دھمکیوں میں بھی اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔ تمام تر دباؤ کے باوجود امام خمینی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ اسرائیل ایک سرطانہ پھوڑا ہے اور اس کی بیخ کنی ہونی چاہئے .. ایران علاقے کی تحریکوں کی حمایت کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسرائیل اس ملک کا دشمن نمبر 1 سمجھا جاتا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے امام خمینی رحمۃاللہ علیہ کی جانب سے رمضان کے آخری جمعے کو یوم القدس کے نام سے متعارف کرائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس روز کو یوم القدس کا نام دینے کا مقصد یہ ہے کہ پوری اسلامی امت اپنے اصلی راستے پر ـ جو فلسطین اور قدس کی جانب جارہا ہے ـ گامزن ہوجائے۔
انھوں نے کہا: اسلامی ممالک کے واقعات و حوادث ان ملکوں کو قدس کے مسئلے سے دور کردیتے ہیں اسی وجہ سے ہم اس بات کے محتاج ہیں کہ ہر سال ایک دن ـ خاص طور پر ماہ رمضان کے دوران ـ قدس اور اس سرزمین کے عوام کے سلسلے میں اپنے اصولوں اور ذمہ داریوں کو کی یادآوری کریں۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا: ہمیں تمام مشکلات و مسائل اور تمام مصروفیات کے باوجود، دنیا والوں سے کہنا چاہئے کہ فلسطین اور قدس کا مسئلہ ہمارے لئے دینی اور اعتقادی مسئلہ ہے اور سیاسی اختلافات ہمیں فلسطین اور قدس کے بارے میں اپنے موقف سے پسپائی پر مجبور نہیں کرسکتے۔
انھوں نے کہا: عراق میں تمام تر دھماکوں کے باوجود عوام اس دن کو مظاہرے کرتے ہیں تا کہ دنیا والوں سے کہہ دیں کہ قدس ہمارا اصلی اور بنیادی مسئلہ ہے اور آج کے دن کا پیغام صہیونی دشمن کے لئے یہ ہے کہ "عرب ممالک میں تمام تر اختلافات کے باوجود قدس کے بارے میں عرب اقوام کے موقف میں کوئی تبدیلی ہرگز نہیں آئے گی۔ ۔ مسئلۂ قدس و فلسطین اور اسرائیل کے خلاف جنگ تمام دشمنیوں سے بالاتر ہے کیونکہ یہ ایک دینی، اعتقادی اور انسانی و اخلاقی مسئلہ ہے جو کبھی بھی ختم نہیں ہوا کرتا۔
سید حسن نصر اللہ نے قدس میں صہیونی آبادکاریوں، زمینوں کو غصب کئے جانے، مسجد الاقصی کے انہدام کی دھمکیوں اور فلسطین کے عوام کو ملنے والی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قدس میں رہنے والے مسلمانوں اور عیسائیوں کی 84 فیصد آبادی غربت کی لکیر کی نچلی سطح پر زندگی بسر کررہی ہے جبکہ دوسری طرف ہم دیکھ رہے ہیں کہ عرب ممالک نے اپنے آپ کو اندرونی مسائل میں گھیر لیا ہے۔
سیکریٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: شام کے مسائل کے بعد اسرائیل کی تشویش میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور ترکی جو فلسطین کے حامی محاذ میں کردار ادا کرسکتا تھا، نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو صفر تک گھٹا دیا اور عرب ممالک بھی اپنے مسائل میں مبتلا ہوگئے۔
ایران ایک مطلق حقیقت ہے
سید حسن نصر اللہ نے کہ: اسرائیل باطل مطلق ہے اور اس کے مقابلے میں ایران حقیقت مطلق ہے؛ چنانچہ ہمیں ایران کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔
انھوں ن ےکہا: جو حکام ایران کے خلاف سازشیں کررہے ہیں انہیں جان لینا چاہئے کہ وہ صہیونی و یہودی ریاست کی خدمت میں مصروف ہیں کیونکہ اسرائیل نے خود بارہا اعلان کیا ہے کہ ایران اس کا دشمن ہے۔
انھوں نے کہا: اس وقت یہودی ریاست کے حلقوں میں اس بات پر بحث ہورہی ہے کہ ایران کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جائے؛ نیتن یاہو اور ایہود بارک کہتے ہیں کہ ایران کے خلاف فوجی کاروائی کی جانی چاہئے اور ان کا اختلاف اس حملے کی ضرورت اور اس کے اخراجات کے حوالے سے ہے .. اسرائیلی فوج کہتی ہے کہ ایران کے خلاف جنگ کے نتیجے میں لاکھوں اسرائیلی ہلاک ہونگے!۔
سیدحسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا: اگر ایران کمزور ہوتا تو اسرائیل اس ملک کی ایٹمی تنصیبات پر بمباری کرنے میں لمحہ بھر تامل بھی نہ کرتا؛ اسی وجہ سے اس بمباری کے بارے میں بحث و جدل کا سلسلہ بدستور جاری ہے؛ ایران طاقتور اور بے باک و نڈر ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ ایران پر حملے کی صورت میں اس ملک کا رد عمل بجلی کا سا ہوگا۔
صہیونیوں کی زندگی جہنم میں تبدیل کریں گے
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل اور لبنان کی اسلامی مزاحمت تحریک کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یہودی ریاست کی طرف سے لبنان پر حملے اور حتی اس ملک کو مکمل طور پر نیست و نابود کرنے کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم اس بات کا انکار نہیں کرتے کہ اسرائیل کی تخریبی قوت زیادہ ہے اور انکار نہیں کرتے کہ اسرائیل کے تفکرات دہشت گردی پر مبنی ہیں لیکن میں نہيں کہتا کہ اسرائیلی ریاست کو ویراں کروں کروں گا لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ہم مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے لاکھوں صہیونیوں کی زندگی جہنم میں تبدیل کرسکتے ہیں اور اس ریاست کا چہرہ بگاڑ کر رکھیں گے۔
انھوں نے کہا: لبنان کے لئے جنگ بہت ہی زیادہ مہنگی پڑے گی لیکن مقبوضہ فلسطین میں ایسے اہداف اور نشانے ہیں جنہیں چند ہی میزائلوں سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے؛ میں اسرائیلیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے ہاں ایسے اہداف و مقامات ہیں جنہیں ہم صرف چند ہی میزائلوں سے نشانہ بناکر تباہ کرسکتے ہیں اور ان اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد مقبوضہ سرزمین ميں لاکھوں صہیونیوں کی زندگی جہنم بن جائے گی ... "ہم یہاں لاکھوں اسرائیلیوں کی ہلاکت کی بات کررہے ہیں"۔
انھوں نے کہا: ہمارے میزائلوں کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے اور تمام میزائلوں کا رخ متعینہ اہداف کی جانب ہے اور ہم جنگ کے کسی بھی مرحلے میں ان میزائلوں کو بروئے کار لانے میں لمحہ بھر تامل نہیں کریں گے .. اسرائیل کو جان لینا چاہئے کہ لبنان پر جارحیت اس کے لئے بہت زیادہ مہنگی پڑے گی اور آنے والی جنگ 2006 کی (33 روزہ جنگ) سے قابل قیاس نہیں ہوگی۔
یہودی ـ صہیونی ریاست کی حالت 2006 سے بہتر نہیں ہوئی
سیدحسن نصر اللہ نے کہا: حال ہی میں صہیونی جرنیلوں نے ایران پر حملے کے سلسلے میں یہودی ریاست کے وزیر جنگ کے ساتھ ایک میٹنگ میں شرکت کی لیکن جرنیلوں کی مخالفت کی وجہ سے ایہود بارک نے ان پر الزام لگایا کہ "2006 کا خوف 2012 میں بھی ان پر چھایا ہوا ہے"۔
انھوں نے کہا: سنہ 2006 میں دو احمقوں "شمعون پیرز اور ایہود اولمرٹ" نے بہت بڑی حماقت کا ارتکاب کیا اور صہیونی ریاست کے لئے ایسی شکست کا سبب بنے جس کے بادل آج بھی پوری صہیونی فوج پر منڈلارہے ہیں اب اگر دو دوسرے احمقوں "نیتن یاہو اور ایہود بارک" ایران پر حملے کی حماقت کریں اور اپنی جعلی ریاست کے لئے تزویری شکست کے اسباب فراہم کریں تو اسرائیلی ریاست کا انجام کیا ہوگآ ؟
حملے کی صورت میں اسرائیل کا وجود ہی ختم ہوگا
صہیونی اخبار "معاریو" نے ایران پر ممکنہ حملے کی بابت صہیونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران پر حملے کی صورت میں اسرائیل کا وجود ہی ختم ہوگا-
اخبار معاریو نے "ایران پراحمقانہ حملے سے پرہیز کی ضرورت" کے زیر عنوان اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی صورت میں ، ایران کا جوابی اقدام بہت سے صہیونی باشندوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کا باعث بنے گا –
اس اخبار نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ ایران کےخلاف پیشگی حملہ نہیں کرنا چاہیئے –
اسلامی جمہوریہ ایران نے ملک کے دفاع کےلئے اپنی مسلح افواج کی آمادگی پر تاکید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ملک کے خلاف صہیونی حملے کی صورت میں اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جو اسرائیل کے خاتمے پر منتج ہوگا -
دعائے کمیل بن زیاد
یہ مشہور و معروف دعاؤں میں سے ہے ۔ امیرالمومنین علي عليه السلام نے یہ دعا ، کمیل بن زیاد کو تعلیم فرمائی تھی جو حضرت(ع) کے اصحاب خاص میں سے ہیں یہ دعا شب نیمہ شعبان اور ہر شب جمعہ میں پڑھی جاتی ہے ۔ جو شر دشمنان سے تحفظ ، وسعت و فراوانی رزق اور گناہوں کی مغفرت کا موجب ہے۔ اور وہ دعا شریف یہ ہے:
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری رحمت کے ذریعے جوہر شی پر محیط ہے تیری قوت کے ذریعے جس سے تو نے ہر شی کو زیر نگیں کیا اور اس کے سامنے ہر شی جھکی ہوئی اور ہر شی زیر ہے اور تیرے جبروت کے ذریعے جس سے توہر شی پر غالب ہے تیری عزت کے ذریعے جسکے آگے کوئی چیز ٹھہرتی نہیں تیری عظمت کے ذریعے جس نے ہر چیز کو پر کر دیا تیری سلطنت کے ذریعے جو ہر چیز سے بلند ہے تیری ذات کے واسطے سے جوہر چیز کی فنا کے بعد باقی رہے گی اورسوال کرتا ہوں تیرے ناموں کے ذریعے جنہوں نے ہر چیز کے اجزاء کو پر کر رکھا ہے تیرے علم کے ذریعے جس نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے اور تیری ذات کے نور کے ذریعے جس سے ہر چیز روشن ہوئی ہے یانور یاقدوس اے اولین میں سب سے اول اور اے آخرین میں سب سے آخر اے معبود میرے ان گناہوں کو معاف کر دے جو پردہ فاش کرتے ہیں خدایا! میرے وہ گناہ معاف کر دے جن سے عذاب نازل ہوتا ہے خدایا میرے وہ گناہ بخش دے جن سے نعمتیں زائل ہوتی ہیں اے معبود! میرے وہ گناہ معاف فرما جو دعا کو روک لیتے ہیں اے اللہ میرے وہ گناہ بخش دے جن سے بلائیں نازل ہوتی ہے اے خدا میرا ہر وہ گناہ معاف فرما جو میں نے کیا ہےاور ہر لغزش سے درگزر کر جو مجھ سے ہو ئی ہے اے اللہ میں تیرے ذکر کے ذریعے تیرا تقرب چاہتا ہوں اور تیری ذات کو تیرے حضور اپنا سفارشی بناتا ہوں تیرے جود کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپناقرب عطا فرما اور توفیق دے کہ تیرا شکر ادا کروں اور میری زبان پر اپنا ذکر جاری فرما اے اللہ میں سوال کرتا ہوں جھکے ہوئے گرے ہوئے ڈرے ہوئے کیطرح کہ مجھ سے چشم پوشی فرما مجھ پر رحمت کر اور مجھے اپنی تقدیر پر راضی و قانع اور ہر قسم کے حالات میں نرم خو رہنے والا بنا دے یااللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس شخص کیطرح جو سخت تنگی میں ہو سختیوں میں پڑا ہواپنی حاجت لے کر تیرے پاس آیاہوں اور جو کچھ تیرے پاس ہے اس میں زیادہ رغبت رکھتا ہوں اے اللہ تیری عظیم سلطلنت اور تیرا مقام بلند ہے تیری تدبیر پوشیدہ اور تیرا امر ظاہر ہے تیرا قہر غالب تیری قدرت کارگر ہے اور تیری حکومت سے فرار ممکن نہیں خداوندا میں تیرے سوا کسی کو نہیں پاتا جو میرے گناہ بخشنے والا میری برائیوں کو چھپانے والا اور میرے برے عمل کو نیکی میں بدل دینے والا ہو تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے اور حمد تیرے ہی لیے ہے میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا اپنی جہالت کی وجہ سے جرأت کی اور میں نے تیری قدیم یاد آوری اور اپنے لیے تیری بخشش پر بھروسہ کیا ہے اے اللہ : میرے مولا کتنے ہی گناہوں کی تو نے پردہ پوشی کی اور کتنی ہی سخت بلاؤں سے مجھے بچالیا کتنی ہی لغزشیں معاف فرمائیں اور کتنی ہی برائیاں مجھ سے دور کیں تو نے میری کتنی ہی تعریفیں عام کیں جن کا میں ہر گز اہل نہ تھا اے معبود! میری مصیبت عظیم ہے بدحالی کچھ زیادہ ہی بڑھ چکی ہے میرے اعمال بہت کم ہیں گناہوں کی زنجیر نے مجھے جکڑ لیا ہے لمبی آرزوؤں نے مجھے اپنا قیدی بنا رکھا ہے دنیا نے دھوکہ بازی سے اور نفس نے جرائم اور حیلہ سازی سے مجھ کو فریب دیا ہے اے میرے آقا میں تیری عزت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میری بدعملی و بدکرداری میری دعا کو تجھ سے نہ روکے اور تو مجھے میرے پوشیدہ کاموں سے رسوا نہ کرے جن میں تو میرے راز کو جانتاہے اور مجھے اس پر سزا دینے میں جلدی نہ کر جو میں نے خلوت میں غلط کام کیا برائی کی ہمیشہ کوتاہی کی اس میں میری نادانی، خواہشوں کی کثرت اور غفلت بھی ہے اور اے میرے اللہ تجھے اپنی عزت کا واسطہ میرے لیے ہر حال میں مہربان رہ اور تمام امور میں مجھ پر عنایت فرما میرے معبود میرے رب تیرے سوا میرا کون ہے جس سے سوال کروں کہ میری تکلیف دور کر دے اور میرے معاملے پر نظر رکھ میرے معبود اور میرے مولا تو نے میرے لیے حکم صادر فرمایالیکن میں نے اس میں خواہش کا کہا مانا اور میں دشمن کی فریب کاری سے بچ نہ سکا اس نے میری خواہشوں میں دھوکہ دیااور وقت نے اسکا ساتھ دیا پس تو نے جو حکم صادر کیا میں نے اس میں تیری بعض حدود کو توڑا اور تیرے بعض احکام کی مخالفت کی پس اس معاملہ میں مجھ پر لازم ہے تیری حمد بجالانا اور میرے پاس کوئی حجت نہیں اس میں جو فیصلہ تو نے میرے لیے کیا ہے اور میرے لیے تیرا حکم اور تیری آزمائش لازم ہے اور اے اللہ میں تیرے حضور آیا ہوں جب کہ میں نے کو تاہی کی اور اپنے نفس پرزیادتی کی ہے میں عذر خواہ و پشیماں،ہارا ہوا، معافی کا طالب، بخشش کا سوالی ،تائب گناہوں کا اقراری، سرنگوں اور اقبال جرم کرتا ہوں جو کچھ مجھ سے ہوا نہ اس سے فرار کی راہ ہے نہ کوئی جا ئے پناہ کہ اپنے معاملے میں اسکی طرف توجہ کروں سوائے اسکے کہ تو میرا عذر قبول کر اور مجھے اپنی وسیع تر رحمت میں داخل کرلے اے معبود! بس میرا عذر قبول فرما میری سخت تکلیف پر رحم کر اور بھاری مشکل سے رہائی دے اے پروردگار میرے کمزور بدن، نازک جلد اور باریک ہڈیوں پر رحم فرما اے وہ ذات جس نے میری خلقت ذکر، پرورش، نیکی اور غذا کا آغاز کیا اپنے پہلے کرم اور گزشتہ نیکی کے تحت مجھے معاف فرما اے میرے معبودمیرے آقا اور میرے رب کیا میں یہ سمجھوں کہ تو مجھے اپنی آگ کا عذاب دے گا جبکہ تیری توحید کا معترف ہوں اسکے ساتھ میرا دل تیری معرفت سے لبریز ہے اور میری زبان تیرے ذکر میں لگی ہوئی ہیمیرا ضمیر تیری محبت سے جڑا ہوا ہے اور اپنے گناہوں کے سچے اعتراف اور تیری ربوبیت کے آگے میری عاجزانہ پکار کے بعد بھی تو مجھے عذاب دے گا۔ ہرگز نہیں! تو بلند ہے اس سے کہ جسے پالا ہو اسے ضائع کرے یا جسے قریب کیا ہو اسے دور کرے یا جسے پناہ دی ہو اسے چھوڑ دے یا جسکی سرپرستی کی ہو اور اس پر مہربانی کی ہو اسے مصیبت کے حوالے کر دے اے کاش میں جانتا اے میرے آقا میرے معبود!اور میرے مولا کہ کیا تو ان چہروں کو آگ میں ڈالے گا جو تیری عظمت کے سامنے سجدے میں پڑے ہیں اور ان زبانوں کو جو تیری توحید کے بیان میں سچی ہیں اور شکر کے ساتھ تیری تعریف کرتی ہیں اور ان دلوںکو جو تحقیق کیساتھ تجھے معبود مانتے ہیں اور انکے ضمیروں کو جو تیری معرفت سے پر ہو کر تجھ سے خائف ہیں تو انہیںآ گ میں ڈالے گا؟ اور ان اعضاء کو جو فرمانبرداری سے تیری عبا دت گاہوں کی طرف دوڑتے ہیں اور یقین کے ساتھتیری مغفرت کے طالب ہیں (تو انہیں آگ میں ڈالے) تیری ذات سے ایسا گمان نہیں، نہ یہ تیرے فضلکے مناسب ہے اے کریم اے پروردگار! دنیا کی مختصر تکلیفوں اور مصیبتوں کے مقابل تو میری ناتوانی کو جانتا ہے اور اہل دنیا پر جو تنگیاں آتی ہیں (میں انہیں برداشت نہیں کرسکتا) اگرچہ اس تنگی و سختی کا ٹھہراؤ اور بقاء کا وقت تھوڑا اور مدت کوتاہ ہے تو پھر کیونکر میں آخرت کی مشکلوں کو جھیل سکوں گا جو بڑی سخت ہیں اور وہ ایسی تکلیفیں ہیں جنکی مدت طولانی ،اقامت دائمی ہے اور ان میں سے کسی میں کمی نہیں ہو گی اس لیے کہ وہ تیرے غضب تیرے انتقام اور تیری ناراضگی سے آتی ہیں اور یہ وہ سختیاں ہیں جنکے سامنے زمین وآسمان بھی کھڑے نہیں رہ سکتے تو اے آقا مجھ پر کیا گزرے گی جبکہ میں تیرا کمزور پست، بے حیثیت، بے مایہ اور بے بس بندہ ہوں اے میرے آقا اور میرے مولا! میں کن کن باتوں کی تجھ سے شکایت کروں اور کس کس کے لیے نالہ و شیون کروں؟ دردناک عذاب اور اس کی سختی کے لیے یا طولانی مصیبت اور اس کی مدت کی زیادتی کیلئے پس اگر تو نے مجھے عذاب و عقاب میں اپنے دشمنوں کے ساتھ رکھااور مجھے اوراپنے عذابیوں کو اکٹھا کر دیا اور میرے اور اپنے دوستوں اور محبوں میں دوری ڈال دی تو اے میرے معبود میرے آقا میرے مولا اور میرے رب تو ہی بتا کہ میں تیرے عذاب پر صبر کر ہی لوں تو تجھ سے دوری پر کیسے صبر کروں گا؟ اور مجھے بتاکہ میں نے تیری آگ کی تپش پر صبر کر ہی لیا تو تیرے کرم سے کسطرح چشم پوشی کرسکوں گا یا کیسے آگ میں پڑا رہوں گا جب کہ میں تیرے عفو و بخشش کا امیدوار ہوں پس قسم ہے تیری عزت کی اے میرے آقا اور مولا سچی قسم کہ اگر تو نے میری گویائی باقی رہنے دی تو میں اہل نار کے درمیان تیرے حضور فریاد کروں گا آرزو مندوں کی طرح اور تیرے سامنے نالہ کروں گا جیسے مددگار کے متلاشی کرتے ہیں تیرے فراق میں یوں گریہ کروں گا جیسے ناامید ہونے والے گریہ کرتے ہیں اور تجھے پکاروں گا کہاں ہے تواے مومنوں کے مددگار اے عارفوں کی امیدوں کے مرکز اے بیچاروں کی داد رسی کرنے والے اے سچے لوگوں کے دوست اور اے عالمین کے معبود کیا میں تجھے دیکھتا ہوں تو پاک ہے اس سے اے میرے اللہ اپنی حمد کے ساتھ کہ تو وہاں سے بندہ مسلم کی آواز سن رہا ہے جو بوجہ نافرمانی دوزخ میں ہے اپنی برائی کے باعث عذاب کا ذائقہ چکھ رہا ہے اور اپنے جرم گناہ پر جہنم کے طبقوں کے بیچوں بیچ بند ہے وہ تیرے سامنے گریہ کر رہا ہے تیری رحمت کے امیدوار کی طرح اور اہل توحید کی زبان میں تجھے پکار رہا ہے اور تیرے حضور تیری ربوبیت کو وسیلہ بنا رہا ہے اے میرے مولا! پس کس طرح وہ عذاب میں رہے گا جب کہ وہ تیرے گزشتہ حلم کا امیدوار ہے یا پھر آگ کیونکر اسے تکلیف دے گی جبکہ وہ تیرے فضل اور رحمت کی امید رکھتا ہے یا آگ کے شعلے کیسے اس کو جلائیں گے جبکہ تو اسکی آواز سن رہا ہے اور اس کے مقام کو دیکھ رہا ہے یا کیسے آگ کے شرارے اسے گھیریں گے جبکہ تو اسکی ناتوانی کو جانتا ہے یا کیسے وہ جہنم کے طبقوں میں پریشان رہے گا جبکہ تو اس کی سچائی سے واقف ہے یا کیسے جہنم کے فرشتے اسے جھڑکیں گے جبکہ وہ تجھے پکار رہا ہے اے میرے رب یا کیسے ممکن ہے کہ وہ خلاصی میں تیرے فضل کا امیدوار ہو اور تو اسے جہنم میں رہنے دے ہرگز نہیں! تیرے بارے میں یہ گمان نہیں ہو سکتا نہ تیرے فضل کا ایسا تعارف ہے نہ یہ توحید پرستوں پر تیرے احسان و کرم سے مشابہ ہے پس میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر تو نے اپنے دشمنوں کو آگ کا عذاب دینے کا حکم نہ دیا ہوتا اور اپنے مخالفوں کوہمیشہ اس میں رکھنے کا فیصلہ نہ کیا ہوتا تو ضرور تو آگ کو ٹھنڈی اور آرام بخش بنا دیتا اور کسی کو بھی آگ میں جگہ اور ٹھکانہ نہ دیا جاتا لیکن تو نے اپنے پاکیزہ ناموں کی قسم کھائی کہ جہنم کو تمام کافروں سے بھر دے گا جنّوں اور انسانوں میں سے اور یہ مخالفین ہمیشہ اس میں رہیں گے اور تو بڑی تعریف والا ہے تو نے فضل و کرم کرتے ہوئے بلا سابقہ یہ فرمایا کہ کیا وہ شخص جو مومن ہے وہ فاسق جیسا ہو سکتا ہے؟یہ دونوں برابر نہیں میرے معبود میرے آقا! میں تیری قدرت جسے تو نے توانا کیا اور تیرا فرمان جسے تو نے یقینی و محکم بنایا اور تو غالب ہے اس پر جس پر اسے جاری کرے اسکے واسطے سے سوال کرتا ہوں بخش دے اس شب میں اور اس ساعت میں میرے تمام وہ جرم جو میں نے کیے تمام وہ گناہ جو مجھ سے سرزد ہوئے وہ سب برائیاں جو میں نے چھپائی ہیں جو نادانیاں میں نے جہل کی وجہ سے کیں ہیں علی الاعلان یا پوشیدہ، رکھی ہوں یا ظاہر کیں ہیں اور میری بدیاں جن کے لکھنے کا تو نے معزز کاتبینکو حکم دیا ہے جنہیں تو نے مقرر کیا ہے کہ جو کچھ میں کروں اسے محفوظ کریں اور ان کو میرے اعضاء کے ساتھ مجھ پر گواہ بنایا اور انکے علاوہ خود تو بھی مجھ پر ناظر اور اس بات کا گواہ ہے جو ان سے پوشیدہ ہے حالانکہ تو نے اپنی رحمت سے اسے چھپایا اور اپنے فضل سے اس پر پردہ ڈالاوہ معاف فرما اور میرے لیے وافر حصہ قرار دے ہر اس خیر میں جسے تو نے نازل کیا یا ہر اس احسان میں جو تو نے کیا یا ہر نیکی میں جسے تو نے پھیلایا رزق میں جسے تو نے وسیع کیا یا گناہ میں جسے تو معاف نے کیا یا غلطی میں جسے تو نے چھپایا یارب یا رب یا رب اے میرے معبود میرے آقا اورمیرے مولا اور میری جان کے مالک اے وہ جسکے ہاتھ میں میری لگام ہے اے میری تنگی و بے چارگی سے واقف اے میری ناداری و تنگدستی سے باخبر یارب یارب یارب میں تجھ سے تیرے حق ہونے، تیری پاکیزگی، تیری عظیم صفات اور اسماء کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میرے رات دن کے اوقات اپنے ذکر سے آباد کر اور مسلسل اپنی حضوری میں رکھ اور میرے اعمال کو اپنی جناب میں قبولیت عطا فرما حتی کہ میرے تمام اعمال اور اذکار تیرے حضور ورد قرار پائیں اور میرا یہ حال تیری بارگاہ میں ہمیشہ قائم رہے اے میرے آقا اے وہ جس پر میرا تکیہ ہے اے جس سے میں اپنے حالات کی تنگی بیان کرتا ہوں یارب یارب یارب میرے ظاہری اعضاء کو اپنی حضوری میں قوی اور میرے باطنی ارادوں کو محکم و مضبوط بنا دے اور مجھے توفیق دے کہ تجھ سے ڈرنے کی کوشش کروں اور تیری حضوری میں ہمیشگی پیدا کروں تاکہ تیری بارگاہ میں سابقین کی راہوں پر چل پڑ و ں اور تیری طر ف جا نے والوں سے آگے نکل جا ؤں تیرے قرب کا شوق رکھنے والوںمیں زیادہ شوق والا بن جاؤں تیرے خالص بندوں کی طرح تیرے قریب ہو جاؤں اہل یقین کی مانند تجھ سے ڈروں اور تیرے آستانہ پر مومنوں کے ساتھ حاضر رہوں اے معبود جو میرے لئے برائی کا ارادہ کرے تو اسکے لئے ایسا ہی کر جو میرے ساتھ مکر کر ے تو اسکے ساتھ بھی ایسا ہی کر مجھے اپنے بند و ں میں قر ار دے جو نصیب میں بہتر ہیں جومنزلت میں تیرے قریب ہیں جو تیرے حضور تقرب میں مخصوص ہیں کیونکہ تیرے فضل کے بغیر یہ درجات نہیں مل سکتے بواسطہ اپنے کرم کے مجھ پر کرم کر بذریعہ اپنی بزرگی کے مجھ پر توجہ فرما بوجہ اپنی رحمت کے میری حفاظت کر میری زبان کو اپنے ذکر میں گویا فرما اور میرے دل کو اپنا اسیر محبت بنا دیمیری دعا بخوبی قبول فرما مجھ پر احسان فرما میرا گناہ معاف کر دے اور میری خطا بخش دے کیونکہ تو نے بندوں پر عبادت فرض کی ہے اور انہیں دعا مانگنے کا حکم دیا اور قبولیت کی ضمانت دی پس اے پروردگار میں اپنا رخ تیری طرف کر رہا ہوں اور تیرے آگے ہاتھ پھیلا رہا ہوں تو اپنی عزت کے طفیل میری د عا قبول فرما میری تمنائیں برلا اور اپنے فضل سے لگی میری امید نہ توڑ میرے دشمن جو جنّوں اور انسانوں سے ہیں ان کے شر سے میری کفایت کر اے جلدرا ضی ہونے والے مجھے بخش دے جو دعا کے سوا کچھ نہیں ر کھتا بے شک تو جو چا ہے کرنے والاہے اے وہ جس کا نام دوا جس کا ذکر شفا اور اطاعت تونگری ہے رحم فرما اس پرجس کا سرمایہ محض امید ہے اور جس کا ہتھیار گریہ ہے اے نعمتیں پوری کرنے والے اے سختیاں دور کرنے والے اے تاریکیوں میں ڈرنے والوں کیلئے نور اے وہ عالم جسے پڑھایا نہیں گیا محمد آل(ع) محمد پر رحمت فرما مجھ سے وہ سلوک کر جس کا تو اہل ہے خدا اپنے رسول پر اور بابرکت آئمہ پرسلام بھیجتا ہے بہت زیادہ سلام وتحیات جو انکی آل(ع) میں سے ہیں۔ |
|
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی قَھَرْتَ بِہا کُلَّ شَیْءٍ وَخَضَعَ لَہا کُلُّ شَیْءٍ، وَذَلَّ لَہا کُلُّ شَیْءٍ، وَبِجَبَرُوتِکَ الَّتِی غَلَبْتَ بِہا کُلَّ شَیْءٍ وَبِعِزَّتِکَ الَّتِی لاَ یَقُومُ لَہا شَیْءٌ، وَ بِعَظَمَتِکَ الَّتِی مَلَأَتْ کُلَّ شَیْءٍ، وَ بِسُلْطانِکَ الَّذِی عَلاَ کُلَّ شَیْءٍ،وَ بِوَجْھِکَ الْباقِی بَعْدَ فَنَاءِ کُلِّ شَیْءٍ، وَبِأَسْمَائِکَ الَّتِی مَلأَتْ أَرْکَانَ کُلِّ شَیْءٍ، وَبِعِلْمِکَ الَّذِی أَحَاطَ بِکُلِّ شَیْءٍ، وَبِنُورِوَجْھِکَ الَّذِی أَضَاءَ لَہُ کُلُّ شَیْءٍ یَا نُورُ یَا قُدُّوسُ، یَا أَوَّلَ الْاَوَّلِینَ ، وَیَا آخِرَ الْاَخِرِینَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَھْتِکُ الْعِصَمَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ النِّقَمَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُغَیِّرُ النِّعَمَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَحْبِسُ الدُّعَاءَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ الْبَلاَءَ ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی کُلَّ ذَ نْبٍ أَذْ نَبْتُةُ وَکُلَّ خَطِیئَةٍ أَخْطَأْتُہا ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَتَقَرَّبُ إِلَیْکَ بِذِکْرِکَ، وَأَسْتَشْفِعُ بِکَ إِلَی نَفْسِکَ وَأَسْأَ لُکَ بِجُودِکَ أَنْ تُدْنِیَنِی مِنْ قُرْبِکَ، وَأَنْ تُوزِعَنِی شُکْرَکَ وَأَنْ تُلْھِمَنِی ذِکْرَکَ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ سُؤَالَ خَاضِعٍ مُتَذَلِّلٍ خَاشِعٍ أَنْ تُسامِحَنِی وَتَرْحَمَنِی وَتَجْعَلَنِی بِقَسْمِکَ رَاضِیاً قانِعاً، وَفِی جَمِیعِ الْاَحْوَالِ مُتَواضِعاً اَللّٰھُمَّ وَأَسْأَ لُکَ سُؤَالَ مَنِ اشْتَدَّتْ فَاقَتُہُ، وَأَ نْزَلَ بِکَ عِنْدَ الشَّدایِدِ حَاجَتَہُ، وَعَظُمَ فِیَما عِنْدَکَ رَغْبَتُہُ۔ اَللّٰھُمَّ عَظُمَ سُلْطَانُکَ وَعَلاَ مَکَانُکَ وَخَفِیَ مَکْرُکَ، وَظَھَرَ أَمْرُکَ وَغَلَبَ قَھْرُکَ وَجَرَتْ قُدْرَتُکَ وَلاَ یُمْکِنُ الْفِرارُ مِنْ حُکُومَتِکَ اَللّٰھُمَّ لاَ أَجِدُ لِذُنُوبِی غَافِراً، وَلاَ لِقَبائِحِی سَاتِراً، وَلاَ لِشَیْءٍ مِنْ عَمَلِیَ الْقَبِیحِ بِالْحَسَنِ مُبَدِّلاً غَیْرَکَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ، ظَلَمْتُ نَفْسِی، وَتَجَرَّأْتُ بِجَھْلِی، وَسَکَنْتُ إِلَی قَدِیمِ ذِکْرِکَ لِی وَمَنِّکَ عَلَیَّ ۔ اَللّٰھُمَّ مَوْلاَیَ کَمْ مِنْ قَبِیحٍ سَتَرْتَہُ،وَکَمْ مِنْ فَادِحٍ مِنَ الْبَلاَءِ أَقَلْتَہُ، وَکَمْ مِنْ عِثَارٍ وَقَیْتَہُ، وَکَمْ مِنْ مَکْرُوہٍ دَفَعْتَہُ، وَکَمْ مِنْ ثَنَاءٍ جَمِیلٍ لَسْتُ أَھْلاً لَہُ نَشَرْتَہُ اَللّٰھُمَّ عَظُمَ بَلاَئِی وَأَ فْرَطَ بِی سُوءُ حالِی وَقَصُرَتْ بِی أَعْمالِی،وَقَعَدَتْ بِی أَغْلالِی ، وَحَبَسَنِی عَنْ نَفْعِی بُعْدُ آمالِی، وَخَدَعَتْنِی الدُّنْیا بِغُرُورِہا، وَنَفْسِی بِجِنایَتِہا، وَمِطالِی یَا سَیِّدِی فَأَسْأَ لُکَ بِعِزَّتِکَ أَنْ لاَ یَحْجُبَ عَنْکَ دُعائِی سُوءُ عَمَلِی وَفِعالِی وَلاَ تَفْضَحْنِی بِخَفِیِّ مَا اطَّلَعْتَ عَلَیْہِ مِنْ سِرِّی وَلاَ تُعاجِلْنِی بِالْعُقُوبَةِ عَلی مَا عَمِلْتُہُ فِی خَلَواتِی مِنْ سُوءِ فِعْلِی وَ إِسائَتِی وَدَوامِ تَفْرِیطِی وَجَہالَتِی، وَکَثْرَ ةِ شَھَواتِی وَغَفْلَتِی، وَکُنِ اَللّٰھُمَّ بِعِزَّتِکَ لِی فِی کُلِّ الْاَحْوالِ رَؤُوفاً، وَعَلَیَّ فِی جَمِیعِ الاَمُورِ عَطُوفاً إِلھِی وَرَبِّی مَنْ لِی غَیْرُکَ أَسْأَلُہُ کَشْفَ ضُرِّی، وَالنَّظَرَ فِی أَمْرِی ۔ إِلھِی وَمَوْلایَ أَجْرَیْتَ عَلَیَّ حُکْماً اتَّبَعْتُ فِیہِ ھَویٰ نَفْسِی، وَلَمْ أَحْتَرِسْ فِیہِ مِنْ تَزْیِینِ عَدُوِّی، فَغَرَّنِی بِمَا أَھْوی وَأَسْعَدَھُ عَلَی ذلِکَ الْقَضاءُ، فَتَجاوَزْتُ بِما جَری عَلَیَّ مِنْ ذلِکَ بَعْضَ حُدُودِکَ،وَخالَفْتُ بَعْضَ أَوامِرِکَ،فَلَکَ الحُجَّةُ عَلَیَّ فِی جَمِیعِ ذلِکَ وَلاَ حُجَّةَ لِی فِیما جَریٰ عَلَیَّ فِیہِ قَضَاؤُکَ،وَأَ لْزَمَنِی حُکْمُکَ وَبَلاؤُکَ، وَقَدْ أَتَیْتُکَ یَا إِلھِی بَعْدَ تَقْصِیرِی وَ إِسْرافِی عَلی نَفْسِی،مُعْتَذِراً نادِماً مُنْکَسِراً مُسْتَقِیلاً مُسْتَغْفِراً مُنِیباً مُقِرّاً مُذْعِناً مُعْتَرِفاً، لاَ أَجِدُ مَفَرّاً مِمَّا کَانَ مِنِّی وَلاَ مَفْزَعاً أَتَوَجَّہُ إِلَیْہِ فِی أَمْرِی غَیْرَ قَبُو لِکَ عُذْرِی وَ إِدْخالِکَ إِیَّایَ فِی سَعَةٍ مِنْ رَحْمَتِکَ اَللّٰھُمَّ فَاقْبَلْ عُذْرِی وَارْحَمْ شِدَّةَ ضُرِّی وَفُکَّنِی مِنْ شَدِّ وَثاقِی یَا رَبِّ ارْحَمْ ضَعْفَ بَدَنِی وَرِقَّةَ جِلْدِی وَدِقَّةَ عَظْمِی، یَا مَنْ بَدَأَ خَلْقِی وَذِکْرِی وَتَرْبِیَتِی وَبِرِّی وَتَغْذِیَتِی، ھَبْنِی لاِبْتِداءِ کَرَمِکَ وَسالِفِ بِرِّکَ بِی یَا إِلھِی وَسَیِّدِی وَرَبِّی أَتُراکَ مُعَذِّبِی بِنَارِکَ بَعْدَ تَوْحِیدِکَ، وَبَعْدَ مَا انْطَوی عَلَیْہِ قَلْبِی مِنْ مَعْرِفَتِکَ، وَلَھِجَ بِہِ لِسَانِی مِنْ ذِکْرِکَ وَاعْتَقَدَھُ ضَمِیرِی مِنْ حُبِّکَ وَبَعْدَ صِدْقِ اعْتِرافِی وَدُعَائِی خَاضِعاً لِرُبُوبِیَّتِکَ ھَیْھاتَ أَنْتَ أَکْرَمُ مِنْ أَنْ تُضَیِّعَ مَنْ رَبَّیْتَہُ أَوْ تُبَعِّدَ مَنْ أَدْنَیْتَہُ أَوْ تُشَرِّدَ مَنْ آوَیْتَہُ أَوْ تُسَلِّمَ إِلَی الْبَلاَءِ مَنْ کَفَیْتَہُ وَرَحِمْتَہُ، وَلَیْتَ شِعْرِی یَا سَیِّدِی وَ إِلھِی وَمَوْلایَ، أَ تُسَلِّطُ النَّارَ عَلَی وُ جُوہٍ خَرَّتْ لِعَظَمَتِکَ سَاجِدَةً، وَعَلَی أَلْسُنٍ نَطَقَتْ بِتَوْحِیدِکَ صَادِقَةً، وَبِشُکْرِکَ مَادِحَةً، وَعَلَی قُلُوبٍ اعْتَرَفَتْ بِإِلھِیَّتِکَ مُحَقِّقَةً،وَعَلَی ضَمَائِرَ حَوَتْ مِنَ الْعِلْمِ بِکَ حَتَّی صَارَتْ خَاشِعَةً، وَعَلَی جَوارِحَ سَعَتْ إِلَی أَوْطانِ تَعَبُّدِکَ طَائِعَةً، وَ أَشارَتْ بِاسْتِغْفارِکَ مُذْعِنَةً، مَا ھَکَذَا الظَّنُّ بِکَ، وَلاَ أُخْبِرْنا بِفَضْلِکَ عَنْکَ یَا کَرِیمُ یَا رَبِّ وَأَ نْتَ تَعْلَمُ ضَعْفِی عَنْ قَلِیلٍ مِنْ بَلاءِ الدُّنْیا وَعُقُوباتِہا، وَمَا یَجْرِی فِیہا مِنَ الْمَکَارِھِ عَلَی أَھْلِہا، عَلی أَنَّ ذلِکَ بَلاءٌ وَمَکْرُوہٌ قَلِیلٌ مَکْثُہُ، یَسِیرٌ بَقاؤُھُ، قَصِیرٌ مُدَّتُہُ،فَکَیْفَ احْتِمالِی لِبَلاءِ الاَخِرَةِ وَجَلِیلِ وُقُوعِ الْمَکَارِھِ فِیہا وَھُوَ بَلاءٌ تَطُولُ مُدَّتُہُ وَیَدُومُ مَقامُہُ، وَلاَ یُخَفَّفُ عَنْ أَھْلِہِ، لِاَنَّہُ لاَ یَکُونُ إِلاَّ عَنْ غَضَبِکَ وَانْتِقامِکَ وَسَخَطِکَ، وَہذا ما لاَ تَقُومُ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرْضُ، یَا سَیِّدِی فَکَیْفَ بِی وَأَ نَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الذَّلِیلُ، الْحَقِیرُ الْمِسْکِینُ الْمُسْتَکِینُ یَا إِلھِی وَرَبِّی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ، لاَِیِّ الاَْمُورِ إِلَیْکَ أَشْکُو، وَ لِمَا مِنْہا أَضِجُّ وَأَبْکِی، لِاِلِیمِ الْعَذابِ وَشِدَّتِہِ، أَمْ لِطُولِ الْبَلاَءِ وَمُدَّتِہِ۔ فَلَئِنْ صَیَّرْتَنِی لِلْعُقُوبَاتِ مَعَ أَعْدائِکَ، وَجَمَعْتَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَھْلِ بَلاَئِکَ، وَفَرَّقْتَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَحِبَّائِکَ وَأَوْ لِیائِکَ،فَھَبْنِی یَا إِلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ وَرَبِّی، صَبَرْتُ عَلَی عَذابِکَ، فَکَیْفَ أَصْبِرُ عَلَی فِراقِکَ،وَھَبْنِی صَبَرْتُ عَلی حَرِّ نَارِکَ، فَکَیْفَ أَصْبِرُ عَنِ النَّظَرِ إِلَی کَرامَتِکَ أَمْ کَیْفَ أَسْکُنُ فِی النَّارِ وَرَجائِی عَفْوُکَ فَبِعِزَّتِکَ یَا سَیِّدِی وَمَوْلایَ أُقْسِمُ صَادِقاً لَئِنْ تَرَکْتَنِی نَاطِقاً لَاَضِجَّنَّ إِلَیْکَ بَیْنَ أَھْلِہا ضَجِیجَ الْاَمِلِینَ وَلَاَصْرُخَنَّ إِلَیْکَ صُراخَ الْمُسْتَصْرِخِینَ وَلَااَبْکِیَنَّ عَلَیْکَ بُکَاءَ الْفَاقِدِینَ، وَلاَنادِیَنَّکَ أَیْنَ کُنْتَ یَا وَ لِیَّ الْمُؤْمِنِینَ یَا غَایَةَ آمالِ الْعارِفِینَ یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ یَا حَبِیبَ قُلُوبِ الصَّادِقِینَ وَیَا إِلہَ الْعالَمِینَ أَفَتُراکَ سُبْحَانَکَ یَا إِلھِی وَبِحَمْدِکَ تَسْمَعُ فِیہا صَوْتَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ سُجِنَ فِیہا بِمُخالَفَتِہِ، وَذاقَ طَعْمَ عَذابِہا بِمَعْصِیَتِہِ، وَحُبِسَ بَیْنَ أَطْباقِہا بِجُرْمِہِ وَجَرِیرَتِہِ، وَھُوَ یَضِجُّ إِلَیْکَ ضَجِیجَ مُؤَمِّلٍ لِرَحْمَتِکَ وَیُنادِیکَ بِلِسانِ أَھْلِ تَوْحِیدِکَ، وَیَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِرُبُوبِیَّتِکَ یَا مَوْلایَ فَکَیْفَ یَبْقی فِی الْعَذابِ وَھُوَ یَرْجُو مَا سَلَفَ مِنْ حِلْمِکَ أَمْ کَیْفَ تُؤْ لِمُہُ النَّارُ وَھُوَ یَأْمُلُ فَضْلَکَ وَرَحْمَتَکَ أَمْ کَیْفَ یُحْرِقُہُ لَھِیبُہا وَأَ نْتَ تَسْمَعُ صَوْتَہُ وَتَری مَکانَہُ أَمْ کَیْفَ یَشْتَمِلُ عَلَیْہِ زَفِیرُہا وَأَ نْتَ تَعْلَمُ ضَعْفَہُ أَمْ کَیْفَ یَتَقَلْقَلُ بَیْنَ أَطْباقِہا وَأَ نْتَ تَعْلَمُ صِدْقَہُ أَمْ کَیْفَ تَزْجُرُھُ زَبانِیَتُہا وَھُوَ یُنادِیکَ یَا رَبَّہُ أَمْ کَیْفَ یَرْجُو فَضْلَکَ فِی عِتْقِہِ مِنْہا فَتَتْرُکُہُ فِیہا، ھَیْہاتَ ما ذلِکَ الظَّنُ بِکَ، وَلاَ الْمَعْرُوفُ مِنْ فَضْلِکَ، وَلاَ مُشْبِہٌ لِمَا عَامَلْتَ بِہِ الْمُوَحِّدِینَ مِنْ بِرِّکَ وَ إِحْسانِکَ، فَبِالْیَقِینِ أَقْطَعُ،لَوْلاَ مَا حَکَمْتَ بِہِ مِنْ تَعْذِیبِ جَاحِدِیکَ، وَقَضَیْتَ بِہِ مِنْ إِخْلادِ مُعانِدِیکَ، لَجَعَلْتَ النَّارَ کُلَّہا بَرْداً وَسَلاماً، وَمَا کانَ لاََِحَدٍ فِیہا مَقَرّاً وَلاَ مُقاماً، لَکِنَّکَ تَقَدَّسَتْ أَسْماوٴُکَ أَقْسَمْتَ أَنْ تَمْلَاَہا مِنَ الْکَافِرِینَ، مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ، وَأَنْ تُخَلِّدَ فِیھَا الْمُعانِدِینَ، وَأَنْتَ جَلَّ ثَناؤُکَ قُلْتَ مُبْتَدِیاً، وَتَطَوَّلْتَ بِالْاِنْعامِ مُتَکَرِّماً، أَفَمَنْ کَانَ مُوَْمِناً کَمَنْ کَانَ فَاسِقاً لاَ یَسْتَوُونَ إِلھِی وَسَیِّدِی، فَأَسْأَ لُکَ بِالْقُدْرَةِ الَّتِی قَدَّرْتَہا وَبِالْقَضِیَّةِ الَّتِی حَتَمْتَہا وَحَکَمْتَہا، وَغَلَبْتَ مَنْ عَلَیْہِ أَجْرَیْتَہا، أَنْ تَھَبَ لِی فِی ھَذِھِ اللَّیْلَةِ وَفِی ھَذِھِ السَّاعَةِ کُلَّ جُرْمٍ أَجْرَمْتُہُ، وَکُلَّ ذَنْبٍ أَذْ نَبْتُہُ، وَکُلَّ قَبِیحٍ أَسْرَرْتُہُ، وَکُلَّ جَھْلٍ عَمِلْتُہُ کَتَمْتُہُ أَوْ أَعْلَنْتُہُ أَخْفَیْتُہُ أَوْ أَظْھَرْتُہُ وَکُلَّ سَیِّئَةٍ أَمَرْتَ بِإِثْباتِھَا الْکِرامَ الْکاتِبِینَ الَّذِینَ وَکَّلْتَھُمْ بِحِفْظِ مَا یَکُونُ مِنِّی وَجَعَلْتَھُمْ شُھُوداً عَلَیَّ مَعَ جَوارِحِی وَکُنْتَ أَ نْتَ الرَّقِیبَ عَلَیَّ مِنْ وَرائِھِمْ وَالشَّاھِدَ لِما خَفِیَ عَنْھُمْ وَبِرَحْمَتِکَ أَخْفَیْتَہُ وَبِفَضْلِکَ سَتَرْتَہُ، وَأَنْ تُوَفِّرَ حَظِّی، مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تُنْزِلُہُ، أَوْ إِحْسانٍ تُفْضِلُہُ، أَوْ بِرٍّ تَنْشِرُھُ، أَوْ رِزْقٍ تَبْسِطُہُ، أَوْ ذَ نْبٍ تَغْفِرُھُ، أَوْ خَطَاًَ تَسْتُرُھُ، یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا إِلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ وَمالِکَ رِقِّی یَا مَنْ بِیَدِھِ نَاصِیَتِی، یَا عَلِیماً بِضُرِّی وَمَسْکَنَتِی یَا خَبِیراً بِفَقْرِی وَفاقَتِی یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ أَسْأَ لُکَ بِحَقِّکَ وَقُدْسِکَ وَأَعْظَمِ صِفاتِکَ وَأَسْمائِکَ، أَنْ تَجْعَلَ أَوْقاتِی فِی اللَّیْلِ وَالنَّہارِ بِذِکْرِکَ مَعْمُورَةً، وَبِخِدْمَتِکَ مَوْصُولَةً وَأَعْمالِی عِنْدَکَ مَقْبُولَةً،حَتَّی تَکُونَ أَعْمالِی وَأَوْرادِی کُلُّہا وِرْداً وَاحِداً، وَحالِی فِی خِدْمَتِکَ سَرْمَداً۔ یَا سَیِّدِی یَا مَنْ عَلَیْہِ مُعَوَّلِی، یَا مَنْ إِلَیْہِ شَکَوْتُ أَحْوالِی یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ قَوِّ عَلی خِدْمَتِکَ جَوارِحِی وَ اشْدُدْ عَلَی الْعَزِیمَةِ جَوانِحِی، وَھَبْ لِیَ الْجِدَّ فِی خَشْیَتِکَ، وَالدَّوامَ فِی الاتِّصالِ بِخِدْمَتِکَ، حَتّی أَسْرَحَ إِلَیْکَ فِی مَیادِینِ السَّابِقِینَ، وَأُسْرِعَ إِلَیْکَ فِی المُبَادِرِینَ وَأَشْتاقَ إِلی قُرْبِکَ فِی الْمُشْتاقِینَ وَأَدْنُوَ مِنْکَ دُنُوَّ الْمُخْلِصِینَ، وَأَخافَکَ مَخافَةَ الْمُوقِنِینَ وَأَجْتَمِعَ فِی جِوارِکَ مَعَ الْمُؤْمِنِینَ اَللّٰھُمَّ وَمَنْ أَرادَنِی بِسُوءٍ فَأَرِدْھُ، وَمَنْ کادَنِی فَکِدْھُ وَاجْعَلْنِی مِنْ أَحْسَنِ عَبِیدِکَ نَصِیباً عِنْدَکَ وَأَقْرَبِھِمْ مَنْزِلَةً مِنْکَ، وَأَخَصِّھِمْ زُلْفَةً لَدَیْکَ، فَإِنَّہُ لاَ یُنالُ ذلِکَ إِلاَّ بِفَضْلِکَ،وَجُدْ لِی بِجُودِکَ، وَاعْطِفْ عَلَیَّ بِمَجْدِکَ، وَاحْفَظْنِی بِرَحْمَتِکَ، وَاجْعَلْ لِسانِی بِذِکْرِکَ لَھِجاً، وَقَلْبِی بِحُبِّکَ مُتَیَّماً وَمُنَّ عَلَیَّ بِحُسْنِ إِجابَتِکَ وَأَقِلْنِی عَثْرَتِی وَاغْفِرْ زَلَّتِی فَإِنَّکَ قَضَیْتَ عَلی عِبادِکَ بِعِبادَتِکَ، وَأَمَرْتَھُمْ بِدُعائِکَ، وَضَمِنْتَ لَھُمُ الْاِجابَةَ، فَإِلَیْکَ یارَبّ نَصَبْتُ وَجْھِی، وَ إِلَیْکَ یَا رَبِّ مَدَدْتُ یَدِی، فَبِعِزَّتِکَ اسْتَجِبْ لِی دُعائِی، وَبَلِّغْنِی مُنایَ، وَلاَ تَقْطَعْ مِنْ فَضْلِکَ رَجائِی،وَاکْفِنِی شَرَّ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنْ أَعْدائِی،یَا سَرِیعَ الرِّضا،اغْفِرْ لِمَنْ لاَ یَمْلِکُ إِلاَّ الدُّعاءَ، فَإِنَّکَ فَعَّالٌ لِما تَشَاءُ، یَا مَنِ اسْمُہُ دَوَاءٌ، وَذِکْرُھُ شِفاءٌ وَطَاعَتُہُ غِنیً اِرْحَمْ مَنْ رَأْسُ مالِہِ الرَّجاءُ وَسِلاحُہُ الْبُکَاءُ یَا سَابِغَ النِّعَمِ، یَا دَافِعَ النِّقَمِ، یَا نُورَ الْمُسْتَوْحِشِینَ فِی الظُّلَمِ، یَا عَالِماً لاَ یُعَلَّمُ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَافْعَلْ بِی مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ، وَصَلَّی اللهُ عَلی رَسُو لِہِ وَالْاَئِمَّةِ الْمَیامِینَ مِنْ آلِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً ۔ |