Super User

Super User

شیخ الازهر مصر احمد الطیب نے شیعوں اور محبان اهل بیت عصمت و طهارت(ع) کی شان میں رافضی جیسے توھین آمیز الفاظ استعمال کئے جانے پر اپنی مخالفت کا اظھار کیا ۔

احمد الطیب نے ماہ مبارک رمضان کے موقع پر مصر کے سٹلایٹل چائنلوں سے نشر ہونے والے اپنے پروگرام میں کہا: امت اسلامیہ میں اتحاد و یکجہتی کا راستہ ڈھونڈنا ہمارا مقصد ہے تفرقہ اندازی نہیں ، الازھر ھرگز مسلمانوں کے درمیان فتنہ پروری یا اختلافات کو اجاگر کرنے کا مرکز نہیں رہا ہے ۔

شیخ الازهر نے مزید کہا: یہ مرکز ماضی میں شیعہ اور  اھل سنت کے درمیان اتحاد و ھمدلی کا منادی رہا ہے ، آج ہم جس سے روبرو ہیں کہ جو ہمارے لئے اذیت ناک ہے وہ شیعہ و سنی برادری کے مابین آپسی اختلافات ہیں ۔

 احمد الطیب نے شیعوں اور محبان اهل بیت عصمت و طهارت(ع) کے خلاف کہی جانی والی باتوں من جملہ تکفیر کو فتہ انگیزجانا اور کہا : شیعوں کی تکفیر اور انہیں رافضی کے نام سے یاد کیا جانا ناجائز ہے ۔

انہوں نے مزید کہا : ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں مذاھب کے علمائے کرام بیٹھ کر پڑی ہوئی اس دراڑوں کو پر کریں تاکہ قتل و غارت گری کا گرم بازار بند ہو سکے ۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی شرکت کے لئے ان کے اثاثوں کے گوشواروں کے اعلان کو ضروری قرار دے دیا-

ذرا‏ئع کے مطابق الیکشن کمیشن نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرکے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اثاثوں کی مکمل تفصیلات پیش کریں- بیان کے مطابق جو سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے اثاثوں کا تفصیل کے ساتھ اعلان نہیں کریں گی انھیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی- اس بیان کے مطابق پاکستان الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے لئے اثاثوں کی تفصیلات پیش کرنے کے لئے مقررہ وقت کا بھی اعلان کر دیا- الیکشن کمیشن نے کھل کر اعلان کیا کہ سیاسی جماعتیں اپنے اثاثوں کی تفصیلات، اپنے نمائندوں کے ذریعے الیکش کمیشن میں حاضر ہو کر پیش کریں- جن افراد کے اثاثوں کے گوشوارے، فیکس یا پوسٹ وغیرہ کے ذریعے بھیجے جائیں گے وہ قابل قبول نہیں ہوں گے- پاکستان الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق جو سیاسی جماعتیں یا افراد اپنے اثاثے پیش نہیں کریں گے انھیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی- اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت تین سو سات رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں فعال ہیں-

سعودی عرب کے شہر قطیف کے اہل سنت اور شیعہ مسلمانوں نے ایک ساتھ باجماعت نماز ادا کی۔

العالم نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز قطیف شہر کے شیعہ اور اہل سنت مسلمانوں نے مغرب و عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کی اور تمام مسلمانوں کے مابین اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ نماز مغرب کی امامت، اہل سنت عالم دین شیخ فرحان الشمری نے کی جبکہ نماز عشاء، شیعہ عالم دین لؤی الناصر کی امامت میں ادا کی گئی۔ شیخ فرحان الشمری نے اس نماز کو شیعہ اور اہل سنت مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا نمونہ قرار دیا جس کے ذریعے فتنوں کو جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب لؤی الناصر نے کہا کہ دہشت گرد گروہ، شیعہ اور اہل سنت مسلمانوں کے درمیان اختلاف پھیلانا چاہتے ہیں جبکہ ایک ساتھ نماز ادا کئے جانے سے وہ اپنے منصوبے میں ناکام ہو گئے۔ یاد رہے کہ تکفیری دہشت گردوں نے سعودی عرب، کویت اور بحرین میں شیعہ مسلمانوں کی مسجدوں پر حملہ کرکے مسلمانوں کے مابین تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ کویت اور بحرین کے مسلمانوں نے بھی اس سے قبل مشترکہ طور پر نماز جمعہ ادا کی تھی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے گوجرانوالہ کے قریب ہیڈ چھنانواںپل ٹوٹنے سے سپیشل فوجی ٹرین کے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں اور جرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اس افسوسناک حادثہ پر جاں بحق ہونیوالے فوجی افسران ، جوانوں اور دیگر ہم وطنوں کی شہادت پر ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہیں ۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا : یہ اپنی نوعیت کا ایک بڑا اور المناک حادثہ ہے جبکہ انتہائی تشویش کا بھی باعث ہے ،اس لئے اس کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائیں ، کیونکہ ارض وطن ایک عرصے سے دہشت گردی و تخریب کاری کا شکار ہے ۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : جبکہ یہ بھی دیکھا جائے کہ حادثہ کس کی غفلت و لاپرواہی کے سبب پیش آیا ، اس بات پر زور دیا کہ جرم کے مرتکب افراد کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور حقائق کو منظر عام پر لایا جائے۔ 

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے بھی اظہار تعزیت و ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں ، جاں بحق افراد کی بلندی درجات اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا بھی کی ۔

 

Sunday, 05 July 2015 10:42

سوره الناس

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
(1) اے رسول کہہ دیجئے کہ میں انسانوں کے پروردگار کی پناہ چاہتا ہوں


﴿2﴾ مَلِكِ النَّاسِ 
(2) جو تمام لوگوں کا مالک اور بادشاہ ہے


﴿3﴾ إِلَهِ النَّاسِ 
(3) سارے انسانوں کا معبود ہے


﴿4﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ 
(4) شیطانی وسواس کے شر سے جو نام خدا صَن کر پیچھے ہٹ جاتا ہے


﴿5﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ
(5) اور جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کراتا ہے


(6) مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ  
(6) وہ جنات میں سے ہو یا انسانوں میں س

 

۲۰۱۵/۰۶/۳۰ - حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے دن عدلیہ کے سربراہ اور دیگر حکام سے ملاقات میں عدلیہ کے سابق سربراہ شہید مظلوم آیت اللہ بہشتی اور شہید قدوسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آزاد عدلیہ کے قیام اور اسے کسی بھی قسم کے دبائو سے پاک ہونے کو بہت زیادہ اہم قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ ہمیں چاہئے کہ ہم عدلیہ کی فضا کو نابود کرنے والے عوامل من جملہ دھونس و دھمکی، طمع و لالچ، اور عمومی دبائو کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوں اور عدلیہ کے صحیح کردار اور روش کو اپنائیں۔
آپ نے اقتدار کو عدلیہ کی آزادی کا اہم عنصر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ کی اقتدار پسندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ عام طور پر سیاسی یا گروہی قدرت پسندی کے مترادف ہو بلکہ اس کا مطلب حق بات پر ڈٹ جانا اور اسکا دفاع کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قانون پر عملدرآمد اور اسکے مکمل طور پر سالم ہونے کو عدلیہ کی آزادی کے دو اہم اور موثر عوامل قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عدلیہ کو مکمل طور پر نقص و عیب سے پاک کرنے کے لئے بہت زیادہ کام انجام دیئے گئے ہیں اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ عدلیہ میں کسی بھی قسم کا فساد، معاشرے میں فساد کا زمینہ فراہم کرتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے جرائم کی روک تھام کو عدلیہ کا اہم اور حساس مسئلہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ اس سلسلے میں دوسرے اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ جرائم کی روک تھام کے لئے سرگرم عمل رہیں لیکن اس کے لئے منظم انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دوسری صورت میں جرائم میں اضافہ ہوتا چلا جائے اور جرائم اس قدر پھیل جائیں گے کہ ان کی روک تھام مشکل ہو جائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ مالی، اخلاقی اور اجتماعی حوالے سے مشکلات کا باعث ہے اور مختلف زاویوں سے اسکے سدباب کے لئے سنجیدہ کوششیں کئے جانے کی ضرورت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی حوالے سے معاشرے میں صلح اور گفت و شنید کی ثقافت کو رائج کرنے اور قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد روکنے کے لئے مقامی اختلافات حل کرانے والی کونسلوں کی تقویت کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ منشیات اور مالی مسائل کی وجہ سے قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے معاشرے پر پڑنے والے منفی اثرات کے سدباب کے لئے بھی نئی تجاویز پیش کیا جانا اور اس کا حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جوانوں کی شادیوں میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے اور اسے آسان بنانے کے لئے مزید کوششیں کرنے پر زور دیا اور باہمی اتفاق سے ہونے والی طلاقوں کو فیملی کورٹس کی ایک مشکل  بتاتے ہوئے فرمایا کہ جج صاحبان کو چاہئے کہ وہ خاندان کے بزرگ افراد کی مدد سے اس طرح کہ مسائل میں کمی لانے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منظم منصوبہ بندی، قوانین کی اصلاح اور عدلیہ کے کارکنان کی تربیت کو تین اہم عوامل قرار دیتے ہوئے ان پر تفصیل سے گفتگو کی۔ آپ نے عدلیہ میں منظم منصوبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ایک واضح اور مدون پروگرام پر عمل درآمد کے ذریعے اور صحیح سمت میں توجہ کے ساتھ حرکت ایک لازمی امر ہے جو ہمیں مستقبل میں روزمرہ کے معاملات میں مسائل کا شکار ہونے سے بچائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دوسرے نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قانون کے زریعے ملک کی پیشرفت کی راہیں ہموار ہوتی ہیں چنانچہ جو قوانین آپس میں متصادم ہیں یا کسی نقص کے حامل ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے لیکن میں کبھی بھی یہ نہیں کہتا کہ قانون سے اجتناب کیا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تیسرے نکتہ یعنی عدلیہ کے کارکنان کی تربیت کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ میں ایسے سالم اور مستعد افراد موجود ہیں جنہیں دوسرے بڑے کاموں کے لئے تیار کیا جانا ضروری ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں ہفتہ عدلیہ کی مناسبت سے تبریک پیش کی اور شھید بہشتی اور شھیہ قدوسی کو خراج تحسین پیش کیا۔
آپ نے انقلاب کی جدوجہد کے دوران اور اسی طرح انقلاب کے دوران ملک کے انتظامی امور کے سلسلے میں شھید آیت اللہ بہشتی کی شخصیت اور انکے کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آیت اللہ بہشتی ایک انقلابی، مدیر، مدبر، عصر حاضر کی انمول اور جذاب شخصیت شمار کئے جاتے تھے کہ جن کی زندگی انقلاب اور ملک و قوم کے لئے حقیقتا موثر اور مفید تھی اور انکی شہادت بھی انقلاب کے دوران وحدت اور انسجام کا سبب بنی۔
آپ نے شہید قدوسی کو بھی کہ جو انقلاب کے بعد پہلے اٹارنی جنرل تھے ایک لطیف روح کا حامل، شجاع اور دباو میں نہ آنے والی شخصیت قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح عدلیہ کے سربراہ کے تحرک، جہادی عزم و ارادے، مدیریت اور عدلیہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی سربراہی کی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ احسن انداز میں اپنی خدمات انجام دینے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ ملک کے تین بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جس کے زریعے اسلامی احکام کے ایک اہم حصے کا اجرا کیا جاتا ہے لہذا اگر اس سے اس بات کی توقع کی جاتی ہے کہ یہ جہد مسلسل، کوشش و تلاش اور سختیوں کا سامنا کرے تو یہ توقع درست ہے۔

 

۲۰۱۵/۰۷/۰۲ - کریم اہلیبیت حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی شب، ادب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی شخصیات، فارسی شعر و ادب کے اساتذہ، ملک کے جوان اور سن رسیدہ شعرا اور ہندوستان، پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور آزربائیجان سے تشریف لائے ہوئے مہمان شعرائے کرام  نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے شعر کی بے نظیر تاثیر کی وجہ سے شاعروں کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے اور شعر کے زریعے صراحت کے ساتھ باطل کے مقابلے میں حق کا دفاع اور عالمی سطح پر مختلف تشہیراتی زرائع میں شعر کی اہمیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ رزمیہ اشعار وہ اشعار ہیں کہ جو اسی جہت میں اور انقلاب کے اہداف کی خدمت میں یعنی عدالت، انسانیت، وحدت، ملی رفعت، ملک کی ہمہ جانبہ ترقی و پیشرفت اور انسان سازی کے لئے لکھے جائیں۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے شعر جیسے موثر ہتھیار سے دو سمتوں میں استفادے یعنی اسے اپنے مخاطب کی ہدایت کے لئے یا پھر اپنے مخاطب کو منحرف کرنے اور اسے غلط راستے پر دھکیلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج میڈیا کے جدید ترین ہتھیاروں کے زریعے بعض قوتیں اس بات کی کوشش میں ہیں کہ جوان شاعروں کو انقلاب کی اس لطیف فضا سے اور ان انقلابی اور حماسی احساسات سے دور کر کے ان کے اشعار کو انسانی اقدار سے عاری ثقافت کے فروغ نیز جنسی خواہشات، ذاتی مفادات کے حصول اور ظلم و زیادتی کی تعریف و تمجید کے لئے استعمال کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مذکورہ زہریلی فضا کے مقابلے میں بعض جوان شاعروں کی استقامت کو سراہتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس وقت ہر وہ شعر، جو ظلم کے خلاف اور امت مسلمہ کے مقاصد منجملہ یمن، بحرین، لبنان، غزہ اور فلسطین نیز شام کے مظلوم عوام اور ان پر ہونے والی ظلم و زیادتی کے بارے میں کہا جائے وہ حکمت آمیز شعر کا مصداق ہے-

آپ نے اسی طرح حق و باطل کے معرکے میں شاعر کو غیر جانبدار رہنے کی دعوت دیئے جانے کو بے معنی قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اگر اہل فن یا شاعر، حق و باطل کی جنگ میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے تو وہ، عملی طور پر اپنی خداداد نعمت و صلاحیت کو برباد کر دیتا ہے اور اگر وہ، باطل کا طرفدار بن جائے تو اس کا یہ عمل ایک بڑا جرم اور خیانت ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے سردشت پر کیمیائی بمباری کی برسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور ایرانی قوم کی دل دہلادینے والے واقعات میں مظلومیت کو ایک ایسا موضوع قرار دیتے ہوئے کہ  جس کو شعر و شاعری کی زبان میں دنیا والوں کے سامنے بہترین طریقے سے بیان کیا جاسکتا ہے فرمایا کہ عالمی ذرائع ابلاغ، جو امریکہ، برطانیہ اور صیہونیوں کے زیر اثر ہیں، جو کبھی کسی ایک جانور کی جان کے لئے تشہیراتی بحران اور واویلا تک کھڑا کر دیتے ہیں، لیکن کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور آج کل یمن پر بمباری اور گذشتہ سال غزہ اور لبنان کے خلاف جارحیت جیسے جرائم کے مقابلے میں شرمناک خاموشی اختیار کرلیتے ہیں-
 
رہبر انقلاب اسلامی نے شاعروں کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایک با شرف انسان کو ان خباثتوں اور حرکات و سکنات کے مقابلے میں کیا کرنا چاہئے؟

آپ نے مختلف سانحات اور واقعات کے موقع پر جوان شاعروں کی جانب سے فوری رد عمل کو ایک اہم اور اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں امید ہے کہ رزمیہ اشعار کہ جو درحقیقت انقلاب کے اہداف کی خدمت میں یعنی عدالت، انسانیت، وحدت، ملی رفعت، ملک کی ہمہ جانبہ ترقی و پیشرفت اور انسان سازی کے لئے لکھے جارہے ہیں روز افزوں ترقی اور پیشرفت کرتے رہیں گے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملک میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد شعر و ادب کی کیفیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایران میں شعر و ادب کی صلاحیت کو اس کے تاریخی اور درخشاں ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے مزید قابل رشد و نمو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملکی اداروں من جملہ سرکاری ادارے، حوزہ ہنری اور ایران کے نشریاتی ادارے کو چاہئے کے اس سلسلے میں اپنے وظایف پر عمل کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آغاز میں شرکا کو رمضان المبارک کے برکات سے بہرمند ہونے اور بارگاہ احدیت میں گریہ و زاری اور تضرع  اور ماہ مبارک رمضان کی دعاوں میں غور و فکر کے زریعے اپنے دلوں کو آلودگی سے پاک کرنے کی دعوت دی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے انجام پانے والی اس ملاقات کے آغاز میں بیس سے زائد شعرائے کرام نے اپنے منظوم کلام پیش کئے-

 

امریکہ کے ہاتھوں ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کی ستائیسویں برسی کے موقع پر دوسو نوے مسافروں کی جائے شہادت پر پھول نچھاور کئے گئے-

مقدس دفاع کے آثار و اقدار کے تحفظ و اشاعت کے ادارے کے سربراہ جنرل حمید سرخیلی نے جمعے کو امریکہ کے ہاتھوں ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کی ستائیسویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنا کر دنیا میں بچوں کے قتل عام کے وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کیا- امریکہ نے ایران کے جس مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنایا تھا اس میں دو سو نوے مسافر سوار تھے جن میں چھیاسٹھ بچے اور چھیالیس غیرملکی مسافر بھی سوار تھے- جنرل حمید سرخیلی نے مزید کہا کہ امریکیوں نے ان جرائم کے بعد وینسنس بحری بیڑے کے کیپٹن کو تمغہ شجاعت سے نوازا اور اس طرح ثابت کر دیا کہ نہ صرف بےگناہ بچوں اور عورتوں کو قتل کیا جا سکتا ہے اور سزا سے بچا جا سکتا ہے بلکہ پستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے تمغہ شجاعت سے بھی نوازا جاسکتا ہے- جمعے کے دن گل برسائے جانے کی تقریب میں صوبہ ہرمزگان کے حکام اور اہم شخصیتوں سمیت، اس واقعے میں شہید ہونے والوں کے اہل خاندان بھی شریک تھے ۔ اس موقع پر حاضرین نے امریکہ مردہ آباد، اسرائیل مردہ آباد کے نعرے بھی لگائے- قابل ذکر ہے کہ تین جولائی انیس اٹّھاسی کو وینسنس نامی امریکی بحری بیڑے نے ایران کے مسافر بردار طیارے ایئربس چھ سو پینسٹھ کو بندر عباس سے دبئی جاتے ہوئے دو میزائلوں کا نشانہ بنا کر تباہ کردیا تھا-

 

تہران کے خطیب نماز جمعہ نے دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔

تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں ادا کی گئی۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال کو مشکل اور حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمنان اسلام، امت مسلمہ کے درمیان جنگ شروع کرانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا کہ علاقے کے بعض ممالک، ان سازشوں کے انجام سے باخبر ہوئے بغیر اسلام کے دشمنوں کے ہمنوا ہو گئے ہیں اور اپنا پیٹرو ڈالر تکفیریت کی تشہیر، دہشت گرد گروہوں کو مسلح کرنے اور ان کی تربیت پر خرچ کر رہے ہیں۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے علاقے میں دہشت گرد گروہوں کو مسلم امہ کے اہم مسائل میں قرار دیا اور عالم اسلام کے علماء اور بزرگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بیانات سے اسلامی اور انسانی اقدار کے خلاف ہونے والے اقدامات کو روکیں۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ بعض مغربی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ وہ شام، عراق، لبنان اور مختلف ممالک میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر کے صرف مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور خود فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن اس فتنے کی آگ، آخر کار دہشت گردوں کے حامیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی ۔ تہران کے خطیب نماز جمعہ نے ان تمام مسائل کا حل مسلم امہ کے درمیان اتحاد کو قرار دیا اور کہا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کی جانب سے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کے طور پر منائے جانے کے اعلان کا ایک مقصد، اتحاد کا تحفظ اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی رہا ہے۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے سعودی عرب اور کویت میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف حالیہ دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شیعہ اور سنی مسلمان پوری ہوشیاری سے تفرقہ ڈالنے والی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے-

 

 

Tuesday, 30 June 2015 10:06

سوره الفلق


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


﴿1﴾ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ
(1) کہہ دیجئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ چاہتا ہوں


﴿2﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ

(2) تمام مخلوقات کے شر سے


﴿3﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ
(3) اور اندھیری رات کے شر سے جب اس کا اندھیرا چھا جائے


﴿4﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ 
(4) اور گنڈوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے


﴿5﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ 
(5) اور ہرحسد کرنے والے کے شر سے جب بھی وہ حسد کرے