سلیمانی

سلیمانی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ  کے سکریٹری جنرل کے نام اپنے خط میں شام میں اسرائيل کے دہشت گردانہ حملے میں ایران کے دو فوجی مشیروں کی شہادت کی مذمت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے اپنے خط میں اسرائيل کے دہشت گردانہ حملے میں دو ایرانی فوجی مشیروں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے بہیمانہ اور ہولناک جرائم کی بھر پور مذمت کرنی چاہیے۔ انھوں نے شام پر اسرائیلی حملوں کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہا کہ اسرائيل عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گيا ہے۔ مجید تخت روانچی نے کہا کہ شام میں ایرانی فوجی مشیروں کو شہید کرنے کے اقدامات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور ایران اس سلسلے میں مناسب وقت میں مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی امریکہ، اسرائیل اور داعش نواز یزیدی ، معاویائی اور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سر تن سے جدا کردیئے ہیں ۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی ظالم و جابراور فرعونی حکومت نے 81 افراد کے سروں کو تن سے جدا کردیا ہے۔

سعودی عرب نے ان افراد پر گمراہ اور شیطانی افکار رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی گردنوں کو کاٹ دیا ۔ سزائے موت پانے والوں میں 7 یمنی شہری، 1 شامی شہری اور ایک 13 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ باقی افراد کا تعلق سعودی عرب کے علاقہ قطیف سے بتایا جاتا ہے جہاں شیعہ مسلمان آباد ہیں۔

 یونیسیف نے ایک بیان میں کہا کہ 2022 کے گزشتہ دو مہینوں میں یمن کے مختلف حصوں میں کم از کم 47 بچے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تحقیقات کے مطابق یمن میں جنگ (سات سال قبل) شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10,200 سے زائد بچے ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں جو کہ شاید اس سے کہیں زیادہ تعداد ہے۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق ، بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن میں تشدد، غربت اور بدحالی پھیل چکی ہے اور اس کے لاکھوں بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں، اور اب وقت آگیا ہے کہ یمنیوں اور ان کے بچوں کے لیے دیرپا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ امن اور سلامتی کے وہ حقدار ہیں۔

یمن کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں عرب لیگ کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے، یمن میں صحت، اقتصادی، تعلیمی وغیرہ شعبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یمنیوں کی بڑی تعداد بے گھر ہوئی ہے، جن میں سے 3.3 ملین سے زیادہ اسکولوں اور کیمپوں میں رہتے ہیں۔ یہ متعدی امراض اور ہیضہ کے پھیلاؤ کا سبب بنی ہے۔

یمن میں 2500 سے زائد اسکول بھی ناقابل استعمال ہیں اور فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں یا پناہ گزینوں کی پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔

ترکی کے کئی شہروں اور علاقوں میں ناجائز صیہونی ریاست کے صدر اسحاق ہرتزوگ کے دورہ ترکی کی مذمت کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے اور نعرہ لگایا کہ "ہم سب قاسم سلیمانی ہیں"۔

انقرہ، استنبول، غازیانتپ، بردور اور دیگر کئی شہروں میں مظاہرین نے صیہونیوں کے پرچم کو نذر آتش کیا اور فلسطین، حزب اللہ اور انصار اللہ کے جھنڈے اور شہید لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی تصویریں اٹھائیں اور نعرے لگائے۔

" اسرائیل مردہ باد" اور " امریکہ مردہ باد" کے نعرے اور مزاحمتی تحریکوں کی حمایت اور صہیونیوں کے خلاف جہاد کی دعوت دینے والے نعرے، جن میں "ہم سب قاسم سلیمانی ہیں"، "جہاد کو سلام" اور "حزب اللہ کو سلام" جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

ترک شہروں میں ہرتزوگ کے دورے کے خلاف گزشتہ بدھ سے مسلسل مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

سرکاری اطلاعات کے مطابق، ترک کارکنوں نے ایئرپورٹ روڈ پر اسرائیلی پرچم کو آگ لگا دی، جہاں ہرتزوگ کا طیارہ انقرہ میں اترا، اور فلسطینی پرچم بلند کیا۔

 اسحاق ہرتزوگ بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اترے تھے۔ ان کا دورہ ترکی 2008 کے بعد کسی اسرائیلی رہنما کا پہلا دورہ ہے اور اس نے ترک شہریوں، فلسطینی عوام اور مزاحمتی گروپوں کے ساتھ ساتھ خطے کی مسلم اقوام کی طرف سے مذمت کی لہر دوڑائی ہے۔

taghribnews

نائیجریا کے مشہور و معروف عالم دین شیخ ابراہیم زکزکی کو بیرون ملک علاج کے لئے پاسپورٹ سمیت ضروری کاغذات دینے سے حکومت انکار کر رہی ہے۔

وہ اور انکی اہلیہ بیمار ہیں اور انہیں جلد سے جلد اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہے تاکہ علاج شروع ہو سکے۔ انکے خون میں سیسا اور کیڈمیئم کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

کنسرنڈ ابوجا انڈیجینس نامی گروہ کے مطابق نائیجریا کے عوام اپنے رہبر کے خلاف حکومت کے ظالمانہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں سفر کے لئے ضروری کاغذات فورا دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔   

کنسرنڈ ابوجا انڈیجینس نامی گروہ کا کہنا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزکی نے قانون کی پوری طرح پابندی کی ہے، اس لئے عدالت اس معاملے میں مداخلت کرے اور انہیں بیرون ملک علاج کے لئے ضروری کاغذات دلوائے۔ اس گروہ کا کہنا ہے کہ شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کے علاج کے لئے بیرون ملک سفر میں تاخیر انکے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

کادونا ہائی کورٹ نے شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کو 28 جولائی 2021 کو رہا کر دیا تھا۔

شیخ زکزکی نے نائیجریائی حکومت کے پاسپورٹ دینے سے انکار پر اسے عدالت میں کھینچ لیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2015 میں نائیجریائی فوجیوں نے زاریا میں بقیۃ اللہ امام باڑے پرحملہ کر اہل بیت کے سیکڑوں چاہنے والوں کا قتل عام کیا۔ اس قتل عام کے دوران شیخ زکزکی کے تین بیٹے بھی شہید ہوگئے۔ تھے۔ نائیجریائی فوجیوں کی بربریت کے نتیجے میں شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ بھی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

.taghribnews.

رہبر معظم کے دفتر کی اطلاعات کے مطابق، یورپ میں اسلامی طلبہ تنظیموں کی یونین کے 56ویں سالانہ اجلاس کے آغاز میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا پیغام ان طلبہ کو پڑھ کر سنایا گیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:



عزیز طلباء،

ان دنوں سیاسی اور عسکری واقعات دنیا کے اسی تاریخی موڑ کا حصہ ہیں جس کے بارے میں سوچا گیا تھا۔ اس مرحلے پر ہماری عظیم قوم کے اشرافیہ پر خصوصی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ محاذوں اور لائن اپ کو پہچاننا اور صحیح پوزیشن کا انتخاب، قلیل مدتی ذمہ داری اور صحیح محاذ کے حق میں پیش رفت کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی تیاری ان کا درمیانی مدت کا کام ہے۔

پیارے نوجوانو، آپ دونوں طبقوں میں چمک سکتے ہیں اور ان انجمنوں میں امید پیدا کر سکتے ہیں جو مبارک اسلام کے نام سے مزین ہیں۔

میں اللہ تعالی سے آپ کی بڑھتی ہوئی کامیابیوں کے لیے دعا گو ہوں۔

سید علی خامنہ ای
11 مارچ 2014

.taghribnewsl

سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق،شہر مقدس قم میں حجاب کی حمایت میں ہندوستانی خواتین نے ایک اجتماع کا انعقاد کیا۔ اسکا اہم مقصد ہندوستان میں حجاب کی حمایت اور ہندوستان کے آئین میں دۓ گیۓ حق کے لیے آواز بلند کرنا تھا۔

 

اس اجتماع میں، مقررہ محترمہ زیدی صاحبہ نے ہندوستان میں حجاب کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے سیاسی پہلو پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کہاں سے شروع ہوا اور بتایا کہ جس طرح سے کرناٹک کی ایک ڈسٹرکٹ، اڈوپی میں طالبات کو حجاب کی اجازت نہیں دی گئی، اور دن بہ دن مسئلہ بڑھتا گیا اسی طرح دوسرے ڈسٹرکٹ میں بھی حجاب پر پابندی کی باتیں شروع ہوئیں۔ لیکن وہاں کے حکام نے حجاب کی مخالفت میں ہوئے اعتراض کو بھی سنبھالا اور طالبات کو اسکول یونیفارم کی پابندی کرتےہوئے سر ڈھانکنے کی بھی اجازت دی۔ اسی طرح اڈوبی کے کالج کی انتظامیہ بھی معاملے کو حل کر سکتی تھی اور ایسا راستہ نکال سکتی تھی کہ مسلمان بچیاں اپنی یونیفارم کے ساتھ اپنے مذہبی حکم پر عمل کر سکیں۔ لیکن سیاست دان حضرات اپنے مفاد کے تحت کافی مدت سے چلے آ رہے طریقے کو بدل کر اس بات کو بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے تاکید کی کہ حجاب مسلمانوں کا مسلم حق ہے، اس کے دفاع کے لئے سب کو مل جل کر آواز اٹھانا چاہئے۔

 

اس کے بعد محترمہ عابدی صاحبہ نے اسلام میں حجاب کے فلسفہ اور اس کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حجاب سے معاشرے میں عورت کی عفت اور احترام محفوظ رہتا ہے، عورت کے ارتقاء کے لیے راستہ بھی فراہم ہوتا ہے اور وہ اپنی چھپی ہوئی حقیقی صلاحیت کو ظاہر کرنے کی سمت بڑھ سکتی ہے۔

 

اس اجتماع میں، اس مسئلے کے راہ حل کے طور پر کہا گیا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ سب مل کر حق اور مظلوم کی حمایت میں آواز اٹھائیں چاہے تعداد کم ہی کیوں نہ ہو؛ کیونکہ مظلوم کی آواز دبنے والی نہیں ہوتی۔ آج جب ہر طرف سے اسلام اور مسلمانوں پر ھجوم ہے تو ضرورت یہ ہے کہ ہم خود کو علمی لحاظ سے مضبوط کریں اور معاشرے میں انسانیت کو بیدار کریں۔

 

اس اجتماع میں حجاب پر اشعار کے ساتھ، معنی خیز نعرے بھی لگائے گئے اور اس پیغام کو منتقل کیا گیا کہ ہندوستانی طالبات، ہمیشہ مسلمان خواتین کے ساتھ ہیں اور انکی حمایت کے لئے آمادہ ہیں۔

 

اس جلسے کے آخر میں، ہندوستانی خواتین کی طرف سے مطالبات کا میمورنڈم بھی پڑھا گیا۔

 
 

ایکنا نیوز کے مطابق  فلسطین کی استقامتی تحریک حماس کے نمائندہ ڈاکٹر خالد قدومی نے امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور حماس کے اداروں اور قیادت کی طرف سے کوچہ رسالدار پشاور کے المناک سانحہ پر امت واحدہ پاکستان اور پاکستانی قوم سے تسلیت و تعزیت کا اظہار کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ پرامن شہریوں کا قتل یا کسی مخصوص فرقہ کی نسل کشی ایک غیر انسانی فعل ہے،سانحہ کوچہ رسالدار کے شہداء کا لہو عالمِ اسلام کا لہو ہے۔ جن انسان نما درندوں نے یہ قبیح فعل انجام دیا ہے، وہ مسلمان نہیں بلکہ کفر اور اسلام دشمن قوتوں کے نمائندہ ہیں۔ حماس شہدائے مسجد و امام بارگاہ کوچہ رسالدار کے خانوادوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے اور شہداء کے ایصالِ ثواب اور درجات کی بلندی کے لئے دعاگو ہے۔

 

 انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا یہ واقعہ پاکستان کے مسلمانوں کی صفوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دینے کے لئے استعماری و طاغوتی طاقتوں کا بہیمانہ و وحشیانہ اقدام ہے، جو کسی بھی انسان کے لئے قابلِ قبول نہیں۔ تشیع اور تسنن اسلام کے دو بازو ہیں؛ یہ مشرکین، الحادی قوتوں اور طاغوتی حکمرانوں کی سازش ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دونوں مکاتب فکر کو آپس میں دست و گریباں کریں۔ امتِ مسلمہ نے اپنی مشترکہ قوت کے ذریعہ ان سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔

 

ڈاکٹر خالد قدومی نے فلسطینی اتھارٹی اور حماس کی طرف سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے عنقریب پاکستان کے دورے کی نوید بھی سنائی، تاکہ فلسطینی و پاکستانی مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے حوالہ سے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور مل کر اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

 
 
Tuesday, 08 March 2022 07:16

جہادِ سید ِ سجاد (ع)

بنی امیہ نے جب حکومت ہاتھ میں لی تو میڈیا سے بہت فائدہ اٹھا یا اور شام میں پوری پروپیگنڈہ مشینری کو حکومت اسلامی کے حقیقی وارثوں کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف کردیا ، درباری محدثین ،مورخین، علمائ، خطبائ ،شعرأ وغیرہ کی خدمات حاصل کی جانے لگیں اور شامیوں کو یہ باور کرادیا کہ حکومت اسلامی کے حقیقی وارث بنی امیہ ہی ہیں ،بنی امیہ کی اس پروپیگنڈہ مشینری میں سب سے زیادہ خطرناک عنصر حدیثیں گھڑنے والوں کا تھا ،حدیثیں گھڑنے والوں نے تو پیسے کے لالچ میں اسلام ہی کو تہہ و بالا کرڈالا، بہت سے درباری محدثین تھے جنھوں نے بنی امیہ کے سکوںکے لالچ میں اسلام محمدی (ص) کا چہرہ ہی مسخ کرڈالا، جس کی مثالوں سے کتابیں بھری ہوئی ہیں ، بنی امیہ کے ذریعہ اہل بیت (ع) کے خلاف قائم کردہ اس ماحول میں امام حسین (ع)کی شہادت، اسلامی معاشرے کے لئے اتنی موثر نہ ہوتی اگراپنی شہادت کے بعد امام حسین (ع)نے اپنے مقصد کی تبلیغ اور بنی امیہ کے پروپیگنڈے کو بے اثر کرنے کی ذمہ داری امام زین العابدین (ع) اور جناب زینب (ع) کے سپرد نہ کی ہوتی اور آپ کا مقصد عورتوں اور بچوں کو کربلا میںساتھ لانے کا یہ بھی ہو سکتا ہے تاکہ جب آپ (ع) بنی امیہ کی فاسد حکومت پر کاری ضرب لگائیں تو امام زین العابدین (ع) اور جناب زینب (ع) شہر شہر ،قریہ قریہ امام حسین (ع) کی فکر اور ان کے مقصد شہادت کو عام کردیں اور بنی امیہ کی پروپیگنڈہ مشینری کو ناکام بنادیں ،اسی لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ منصوبۂ کربلا میں امام زین العابدین (ع) کا بہت اہم کردار ہے ،اگر بعد شہادت امام حسین (ع) ،حضرت امام زین العابدین (ع) نے یہ جہاد نہ کیا ہوتا تو کربلا میں شہدا کی دی گئی عظیم قربانیاں رائیگاں چلی جاتیں ،جہاد کی کئی قسمیں ہیں جن میں جہاد بالنفس کا مقام سب سے بالا ہے اور جہاد بالسیف یا اسلحے سے جہاد کرنے کی منزل سب سے آخر میں ہوتی ہے اس بیچ جہاد باللسان یعنی زبان سے جہاد اور جہاد بالقلم کی بڑی اہمیت ہے ،
کربلا میں جب امام حسین (ع) اور آپ کے اعزا و انصار شہید ہوچکے تو بنی امیہ نے امام زین العابدین (ع) کو قیدی بناکر ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال دیں لیکن ہتھکڑیاں ڈال کرتلوار کا جہاد ہی روکا جاسکتاتھا ،
یزیدیوں کے بس میں یہ ہرگز نہ تھا کہ امام زین العابدین (ع) کو زبان کے ذریعہ جہادکرنے سے روک سکیں، لہٰذا امام زین العابدین (ع) نے ہر گام پر زبان سے ایسا جہاد کیا جس سے بنی امیہ کی 30 سالہ سلطنت شاہی میں زلزلہ آگیا ،امام کو لٹے ہوئے قافلے کے ہمراہ جب ابن زیاد کے دربار میں پیش کیا گیا تو ابن زیاد نے غرور و نخوت بھرے لہجے میں امام (ع) سے کہا کہ :تم کون ہو؟ امام نے جواب دیا میں علی بن الحسین (ع) ہوں،ابن زیاد نے کہا کہ کیا خدا نے علی بن الحسین (ع)کو قتل نہیں کیا؟امام سجاد (ع) نے جواب دیا : کہ میرے بھائی بھی علی بن الحسین ﴿علی اکبر (ع)﴾ تھے جنہیں لوگوں نے قتل کردیا ،ابن زیاد پھرکہتاہے کہ علی بن الحسین (ع)﴿ علی اکبر (ع) ﴾ کوخدا نے قتل کیا ہے ،
امام (ع) نے جواب میں قرآن مجید کے سورۂ زمرکی آیت 42کی تلاوت فرمائی جس کا مطلب یہ ہے کہ:’’خدا ہی لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں ﴿اپنی طرف ﴾ کھینچ بلاتا ہے .‘‘ قیدی ہونے کے باوجودامام زین العابدین (ع) نے ابن زیاد کے دربار میں بنی امیہ کی بساط الٹ دی ،اوربنی امیہ کے بزرگوں کے اس نظریئے کو مردود قرار دے دیا جس کو ڈھال بناکر بنی امیہ اپنے حریفوں پر ظلم کیا کرتے تھے، بنی امیہ کے ایک بزرگ کا نظریہ تھا کہ خیر و شر اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ،بندہ مختار نہیں ہے لوگوں کی قتل و غارت گری کے لئے بھیجاگیا بنی امیہ کے ایک بزرگ کا قریبی سپاہی ’’بسر بن ارطاۃ ‘‘جب دل کھول کرلوگوں کو قتل کرچکا توان بزرگ کو اس کی رپورٹ پیش کی کہ میں نے کس بے دردی سے لوگوں کو قتل کیا ہے،توبنی امیہ کے بزرگ نے سن کر کہا کہ :اے بسر ! یہ مظالم تونے نہیں بلکہ اللہ نے انجام دیئے ہیں﴿شرح نہج البلاغہ ،شارح سنی دانشور ابن ابی الحدید ،جلد ۲، صفحہ 17 ،ناشر دار احیائ التراث العربی، بیروت لبنان﴾اسی نظریہ کو ابن زیاد بھی اپنے دربار میں چوتھے امام کے سامنے دہرا رہا ہے لیکن امام نے قرآن مجید کی روشنی میںاس نظریئے کی ہمیشہ کے لئے بھرے دربار میںتردید کردی ،جس کو سن کر ابن زیاد تلملا کر رہ گیا ،ابن زیاد نے یزید کے حکم پرامام سجاد(ع) کو اس قافلے کے ہمراہ شام کے لئے روانہ کردیا ،اہل شام صرف بنی امیہ کو اسلام کے حقیقی وارث کے طور پر پہچانتے تھے اور اس میں بنی امیہ کے پروپیگنڈے کا بڑا ہاتھ تھا اسی لئے جب اہل بیت(ع) کا قافلہ شام میں داخل ہوا تو ایک شامی امام زین العابدین (ع) کے قریب آیا اور کہنے لگا: ’’خدا کا شکر ہے جس نے تمہیں ہلاک کیا اور امیر﴿یزید﴾ کو تم پر فتح دی‘‘امام زین العابدین (ع)سمجھ گئے کہ اس پر بنی امیہ کا رنگ چڑھ گیا ہے آپ نے شامی سے فرمایا کہ : کیا تونے قرآن پڑھا ہے؟اس شخص نے جواب دیا :ہاں پڑھا ہے،امام (ع) نے فرمایا کہ کیا یہ آیت بھی پڑھی ہے: ’’اے رسول(ص)! تم کہہ دو کہ میں اس تبلیغ رسالت کا اپنے قرابتداروں ﴿اہل بیت (ع)﴾کی محبت کے سوا تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا ﴿سورۂ شوریٰ ،آیت 23﴾
شامی نے کہا کہ ہاںپڑھی ہے ،امام (ع) نے فرمایا کہ اس آیت میں قربیٰ سے مراد ہم ہی تو ہیں،پھر امام (ع) نے سوال کیا کہ یہ آیت بھی پڑھی ہے کہ: اے رسول (ص)! اپنے قرابتدار کاحق دے دو﴿سورۂ روم ،آیت۸۳و سورۂ اسرأ ،آیت ۶۲﴾؟ شامی نے جواب دیا ہاں ،امام (ع) نے فرمایا کہ وہ قرابتدار ہم ہی تو ہیں، امام (ع) نے پھر سوال کیا کہ یہ آیت پڑھی ہے کہ ’’اورجان لوکہ جو کچھ تم غنیمت حاصل کرو اس میں پانچواں حصہ مخصوص خدا اور رسول (ص) اور رسول (ص) کے قرابتداروں .کا ہے‘ ‘ ﴿سورۂ انفال، آیت 41﴾
شامی نے کہاہاں،پڑھی ہے، امام (ع) نے فرمایا وہ قرابتدار ہم ہی تو ہیں،امام (ع) نے پھر سوال کیا کہ یہ آیت پڑھی ہے ’’اے پیغمبر (ص) کے اہل بیت (ع) خدا تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم کو ہر طرح کی برائی سے دور رکھے اور جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ویسا پاک و پاکیزہ رکھے﴿سورۂ احزاب ، آیت ۳۳﴾شامی نے کہا ہاں ، امام (ع) نے فرمایا وہ اہل بیت (ع) ہم ہی تو ہیں،بوڑھے شامی نے کہا: خدا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، آپ جو کہہ رہے ہیں سچ کہہ رہے ہیں، امام (ع) نے فرمایا:خدا کی قسم ہم ہی وہ ﴿قرابتدار﴾ ہیں ،اپنے جد رسول خدا (ص) کے حق کی قسم ہم ہی وہ ﴿اہل بیت (ع) ﴾ ہیں ، شامی گریہ کرنے لگا اور اپنا سر و سینہ پیٹتے ہوئے سر آسمان کی طرف بلند کرکے کہنے لگا:پروردگار ! میں آل محمد (ص) کے دشمنوں سے بیزار ہوں،اس موقع پر تلوار بھی وہ کام نہ کرتی جو امام (ع) کی زبان مبارک نے کردیا ،کیونکہ اگر تلوار سے اس شامی کو قتل بھی کردیا جاتا تو وہ صرف ایک شخص کا قتل ہوتا ،لیکن شامی کے توبہ کرلینے سے اس تحریک پر ضرب پڑی جس کو چلانے کے لئے بنی امیہ نے خزانوں کے منھ کھول رکھے تھے بہر حال امام زین العابدین (ع) میر کارواں بن کر یزید کے دربار میں وارد ہوئے اور یزید فتح کے نشے میں چور تخت پر بیٹھا ہوا تھا ،یزید نے درباری خطیب کو تقریر کرنے کا حکم دیا تاکہ امام زین العابدین (ع) کی موجودگی میں آپ کے والد گرامی اور دادا حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی شان میں گستاخی کرے اور امام کو دربار میں نیچا دکھائے ،خطیب منبر پر گیا اور وہ سب کچھ کہہ ڈالا جو یزید چاہتا تھا ،امام نے درباری خطیب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ: ’’تجھ پر وائے ہو کہ تونے خلق ﴿لوگوں﴾کی خوشنودی کو خالق ﴿اللہ﴾ کی ناراضگی کے عوض خرید لیا اور اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالیا ، بھرے دربار میں اک قیدی سے اپنے بارے میں جہنمی ہونے کا اعلان جب اس درباری خطیب نے سنا ہوگا تو کتنی رسوائی ہوئی ہوگی ؟جب یہ درباری خطیب منبر سے اتر آیا تو امام نے اپنے لئے بھی منبر پر جانے کے لئے یزید سے اجازت چاہی یزید نے چار و ناچار امام زین العابدین (ع) کو اجازت دے دی یہی وہ موقع تھا کہ امام (ع)کو زبان کے ذریعہ جہاد کرکے بنی امیہ کے طرز فکر پر کاری ضرب لگانی تھی ،آپ (ع) نے حمد و ثنا کے بعد لوگوں کے سامنے اپنا تعارف کرایا اور لوگوں کے ذہنوں سے بنی امیہ کا پروپیگنڈہ دھو ڈالا اور لوگوں کو اچھی طرح باور کرادیا کہ ہم نے حکومت ِاسلامی یا خلیفہ ٔ رسول پر خروج نہیں کیا ہے بلکہ یہ حکومت و خلافت ہمارا حق تھا جس پر یزید ناحق بیٹھا ہے اور اس نے ہمارا پورا گھر تباہ کرڈالااور پھر آپ نے بنی امیہ کے شجرۂ ملعونہ کو بھی لوگوں کے سامنے بیان کیا ،دربار میں چہ می گوئیاں ہونے لگیں حتی کہ بعض افراد کے گریہ کی آوازیں بھی بلند ہونے لگیں ،یزید کو محسوس ہوا کہ وہ یہ مورچہ بھی ہار چکا ہے لہٰذا اُس نے امام زین العابدین (ع) کو خاموش کرنے کے لئے بے وقت اذان کہلوادی ،اگر چہ یزید اذان کے ذریعہ امام زین العابدین (ع) کو خاموش کرنا چاہتا تھا ،اذان کے احترام میں امام (ع) خاموش بھی ہوگئے لیکن جیسے ہی موذن نے ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدُ الرَّسُوْلُ اللّٰہ‘‘کہا امام (ع) نے موذن کو روک دیا اور بھرے دربار میں یزید سے سوال کرلیا کہ :بتا !محمد رسول اللہ (ص) تیرے جد ہیں یا میرے ؟ یزید کے پاس امام زین العابدین (ع) کے اس سوال کا کوئی جواب نہ تھا ،درباری سمجھ چکے تھے کہ یزید نے حکومت کے باغیوں کو نہیں بلکہ اولاد رسول (ص)کو قتل کرڈالا ،یزید کی مخالفت اور نفرت کا سلسلہ یہیں سے شروع ہوگیا ،امام زین العابدین (ع)اپنے بہترین جہاد میں کامیاب ہوگئے ،کیونکہ اہل بیت (ع) کی اسیری اور جناب زینب (ع) اورامام زین العابدین (ع) کے خطبوں کے ذریعہ کربلا ،کوفہ اور شام اور ان کے راستوں میں آنے والی آبادیوں کے مکینوں کو معلوم ہوچکا تھا کہ یزید نے ناحق اہل بیت (ع) رسول (ص) کوستایا ہے جس کی وجہ سے مملکت اسلامی میں لوگ بنی امیہ کو خائن اور ظالم سمجھنے لگے اور بنی امیہ کی فکر کو برا سمجھا جانے لگا ،یہ امام زین العابدین (ع) کے جہاد کا ہی اثر ہے کہ آج بھی ہر انسان یزید ی فکر سے نفرت کرتا ہے...
مؤلف: پیغمبر نوگانوی ذرائع: WWW.FAZAEL.C 

alhassanain.

پہلی مناجات

منا جات تائبین

 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی ٲَلْبَسَتْنِی الْخَطایا ثَوْبَ مَذَلَّتِی وَجَلَّلَنِی التَّباعُدُ مِنْکَ لِباسَ مَسْکَنَتِی وَٲَماتَ

اے معبود میرے گناہوںنے مجھے ذلت کا لباس پہنا دیا تجھ سے دوری کے باعث بے چارگی نے مجھے ڈھانپ لیا بڑے بڑے

قَلْبِی عَظِیمُ جِنایَتِی، فَٲَحْیِهِ بِتَوْبَةٍ مِنْکَ یَا ٲَمَلِی وَبُغْیَتِی، وَیَا سُؤْلِی وَمُنْیَتِی

جرائم نے میرے دل کو مردہ بنادیا پس توفیق توبہ سے اس کو زندہ کردے اے میری امید اے میری طلب اے میری چاہت اے

فَوَعِزَّتِکَ ما ٲَجِدُ لِذُنُوبِی سِواکَ غافِراً وَلاَ ٲَرَیٰ لِکَسْرِی غَیْرَکَ جابِراً وَقَدْ

میری آرزو مجھے تیری عزت کی قسم کہ سوائے تیرے میرے گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں اور تیرے سوا کوئی میری کمی پوری کرنے والا

خَضَعْتُ بِالْاِنابَةِ إلَیْکَ، وَعَنَوْتُ بِالاسْتِکانَةِ لَدَیْکَ، فَ إنْ طَرَدْتَنِی مِنْ بابِکَ فَبِمَنْ

نظر نہیں آتا میں تیرے حضور جھک کر توبہ و استغفار کرتا ہوں اور درماندہ ہو کر تیرے سامنے آپڑا ہوں اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے نکال

ٲَلُوذُ وَ إنْ رَدَدْتَنِی عَنْ جَنابِکَ فَبِمَنْ ٲَعُوذُ فَوا ٲَسَفاهُ مِنْ خَجْلَتِی وَافْتِضاحِی

دے تو میںکس کا سہارا لوں گا اور اگر تو نے مجھے اپنے آستانے سے دھتکار دیا تو کس کی پناہ لوں گا پس وائے ہو میری شرمساری و

وَوا لَهْفاهُ مِنْ سُوئِ عَمَلِی وَاجْتِراحِی ۔ ٲَسْٲَلُکَ یَا غافِرَ الذَّنْبِ الْکَبِیرِ، وَیَا جابِرَ

رسوائی پراور صد افسوس میری اس بد عملی اور آلودگی پر، سوال کرتا ہوں تجھ سے اے گناہان کبیرہ کو بخشنے والے اور ٹوٹی ہڈی

الْعَظْمِ الْکَسِیرِ، ٲَنْ تَهَبَ لِی مُوبِقاتِ الْجَرائِرِ، وَتَسْتُرَ عَلَیَّ فاضِحاتِ السَّرائِرِ

کو جوڑنے والے کہ میرے سخت ترین جرائم کو بخش دے اور رسوا کرنے والے بھیدوں کی پردہ پوشی فرما

وَلاَ تُخْلِنِی فِی مَشْهَدِ الْقِیامَةِ مِنْ بَرْدِ عَفْوِکَ وَغَفْرِکَ، وَلاَ تُعْرِنِی مِنْ جَمِیلِ

میدان قیامت میںمجھے اپنی بخشش اور مغفرت سے محروم نہ فرما اور اپنی بہترین پردہ داری

صَفْحِکَ وَسَتْرِکَ ۔ إلهِی ظَلِّلْ عَلی ذُ نُوبِی غَمامَ رَحْمَتِکَ، وَٲَرْسِلْ عَلی عُیُوبِی

و چشم پوشی سے محروم نہ کر اے معبود میرے گناہوں پر اپنے ابر رحمت کا سایہ ڈال دے اور میرے عیبوں پر اپنی مہربانی کا مینہ

سَحابَ رَٲْفَتِکَ ۔ إلهِی هَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ إلاَّ إلی مَوْلاهُ ٲَمْ هَلْ یُجِیرُهُ مِنْ

برسادے اے معبود کیا بھاگا ہوا غلام سوائے اپنے آقا کے کسی کے پاس لوٹتا ہے یا یہ کہ آقا کی ناراضی پرسوائے اسکے کوئی اسے پناہ

سَخَطِهِ ٲَحَدٌ سِواهُ إلهِی إنْ کانَ النَّدَمُ عَلَی الذَّنْبِ تَوْبَةً فَ إنِّی وَعِزَّتِکَ مِنَ

دے سکتا ہے میرے معبود اگر گناہ پر پشیمانی کا مطلب توبہ ہی ہے تو مجھے تیری عزت کی قسم کہ میں پشیمان ہونے والواں میں ہوں

النَّادِمِینَ وَ إنْ کانَ الاسْتِغْفارُ مِنَ الْخَطِیئَةِ حِطَّةً فَ إنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ، لَکَ

اور اگر خطا کی معافی مانگنے سے خطا معاف ہوجاتی ہے تو بے شک میں تجھ سے معافی مانگنے والوں میں ہوں تیری چوکھٹ

الْعُتْبَیٰ حَتَّی تَرْضَیٰ ۔ إلهِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ، وَبِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی

پر ہوں حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اے معبود اپنی قدرت سے میری توبہ قبول فرما اور اپنی ملائمت سے مجھے معاف فرما اور میرے متعلق

وَبِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی ۔ إلهِی ٲَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبادِکَ بَاباً إلی عَفْوِکَ سَمَّیْتَهُ

اپنے علم سے مجھ پر مہربانی کر اے معبود تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے عفو و درگذر کا دروازہ کھولا کہ جسے تو نے توبہ

التَّوْبَةَ فَقُلْتَ تُوبُوا إلَی اﷲِ تَوْبَةً نَصُوحاً فَمَا عُذْرُ مَنْ ٲَغْفَلَ دُخُولَ الْبابِ بَعْدَ

کا نام دیا تو نے ہی فرما یا کہ توبہ کرو خدا کے حضور مؤثر توبہ پس کیا عذر ہے اس کا جو کھلے ہوئے دروازے سے داخل ہونے میں

فَتْحِهِ إلهِی إنْ کانَ قَبُحَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ ۔ إلهِی مَا ٲَنَا

غفلت کرے اے معبود اگرچہ تیرے بندے سے گناہ ہوجانا بری بات ہے لیکن تیری طرف سے معافی تو اچھی ہے اے معبود میں ہی

بِٲَوَّلِ مَنْ عَصَاکَ فَتُبْتَ عَلَیْهِ وَتَعَرَّضَ لِمَعْرُوفِکَ فَجُدْتَ عَلَیْهِ، یَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّ

وہ پہلا نافرمان کہ جسکی توبہ تونے قبول کی ہو اور وہ تیرے احسان کا طالب ہوا تو تو نے اس پر عطا کی ہو اے بے قرار کی دعا قبول کرنے

یَا کَاشِفَ الضُّرِّ یَا عَظِیمَ الْبِرِّ، یَا عَلِیماً بِمَا فِی السِّرِّ، یَا جَمِیلَ السِّتْرِ اسْتَشْفَعْتُ

والے اے سختی ٹالنے والے اے بہت احسان کرنے والے اے پوشیدہ باتوں کے جاننے والے اے بہتر پردہ پوشی کرنے والے میں

بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ إلَیْکَ وَتَوَسَّلْتُ بِجَنابِکَ وَتَرَحُّمِکَ لَدَیْکَ فَاسْتَجِبْ دُعائِی وَلاَ

تیری جناب میں تیری بخشش و احسان کو شفیع بناتا ہوںاور تیرے سامنے تیری ذات اور تیرے رحم کو وسیلہ قرار دیتا ہوں پس میری دعا

تُخَیِّبْ فِیکَ رَجائِی، وَتَقَبَّلْ تَوْبَتِی، وَکَفِّرْ خَطِیئَتِی، بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ

قبول فرما اور تجھ سے میری جو امید ہے اسے نہ توڑ میری توبہ قبول فرما اور اپنے رحم و کرم سے میری خطائیں معاف کردے

یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 

 دوسری مناجات

مناجات شاکین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی إلَیْکَ ٲَشْکُو نَفْساً بِالسُّوئِ ٲَمَّارَةً وَ إلَی الْخَطِیئَةِ مُبادِرَةً وَبِمَعاصِیکَ مُولَعَةً

اے معبود میں تجھ سے اپنے نفس کی شکایت کرتا ہوں جو برائی پر اکسانے والا اور خطاکیطرف بڑھنے والا ہے وہ تیری نافرمانی کا

وَ لِسَخَطِکَ مُتَعَرِّضَةً تَسْلُکُ بِی مَسالِکَ الْمَهَالِکِ وَتَجْعَلُنِی عِنْدَکَ ٲَهْوَنَ هَالِکٍ

شائق اور تیری ناراضی سے ٹکر لیتا ہے وہ مجھے تباہی کی راہوں پر لے جاتا ہے اور اس نے مجھے تیرے سامنے ذلیل اور تباہ حال بنادیا

کَثِیرَةَ الْعِلَلِ، طَوِیلَةَ الْاَمَلِ، إنْ مَسَّهَا الشَّرُّ تَجْزَعُ، وَ إنْ مَسَّهَا الْخَیْرُ تَمْنَعُ، مَیَّالَةً

ہے یہ بڑا بہانہ ساز اور لمبی امیدوں والا ہے اگر اسے تکلیف ہو تو چلاتا ہے اور اگر آرام پہنچے تو چپ رہتا ہے وہ کھیل تماشے کی طرف

إلَی اللَّعِبِ وَاللَّهْوِ، مَمْلُوئَةً بِالْغَفْلَةِ وَالسَّهْوِ، تُسْرِعُ بِی إلی الْحَوْبَةِ، وَتُسَوِّفُنِی

زیادہ مائل اورغفلت اور بھول چوک سے بھرا پڑا ہے مجھے تیزی سے گناہ کی طرف لے جاتاہے اور توبہ کرنے میں تاخیر

بِالتَّوْبَةِ الِهِی ٲَشْکُو إلَیْکَ عَدُوّاً یُضِلُّنِی، وَشَیْطاناً یُغْوِینِی، قَدْ مَلاَئََ بِالْوَسْواسِ

کرتا ہے میرے معبود میںتجھ سے شکایت کرتا ہوں اس دشمن کی جو گمراہ کرتا ہے اور شیطان کی جو بہکاتا ہے اس نے میرے سینے کو

صَدْرِی، وَٲَحاطَتْ هَواجِسُه بِقَلْبِی، یُعاضِدُ لِیَ الْهَویٰ، وَیُزَیِّنُ لِی حُبَّ الدُّنْیا،

برے خیالوں سے بھردیا اسکی خواہشوں نے میرے دل کو گھیرلیا ہے بری خواہشوںمیں مدد کرتا ہے اوردنیاکی محبت کواچھا بنا کر دکھاتا

وَیَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ الطَّاعَةِ وَالزُّلْفیٰ إلهِی إلَیْکَ ٲَشْکُو قَلْباً قاسِیاً مَعَ الْوَسْواسِ

ہے وہ میرے اور تیری بندگی اور قرب کے درمیان حائل ہوگیاہے اے معبود میں تجھ سے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوںاورمسلسل

مُتَقَلِّباً، وَبِالرَّیْنِ وَالطَّبْعِ مُتَلَبِّساً، وَعَیْناً عَنِ الْبُکائِ مِنْ خَوْفِکَ جامِدَةً، وَ إلی ما

وسواسوں شکایت کرتا ہوں جورنگ و تیرگی سے آلودہ ہے اس آنکھ کی شکایت کرتا ہوںجو تیرے خوف میں گریہ نہیں کرتی اور جو

یَسُرُّها طامِحَةً ۔ إلهِی لاَ حَوْلَ لِی وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِقُدْرَتِکَ، وَلاَ نَجاةَ لِی مِنْ مَکارِهِ

چیز اچھی لگے اس سے خوش ہے اے معبود نہیںمیری حرکت اور نہیںطاقت مگر جو تیری قدرت سے ملتی ہے میں بچ نہیںسکتادنیا کی

الدُّنْیا إلاَّ بِعِصْمَتِکَ، فَٲَسْٲَ لُکَ بِبَلاغَةِ حِکْمَتِکَ، وَنَفاذِ مَشِیئَتِکَ، ٲَنْ لاَ تَجْعَلَنِی

برائیوں سے مگرصرف تیری نگہداشت سے پس تجھ سے سوال کرتا ہوںتیری گہری حکمت اور تیری پوری ہونے والی مرضی کے واسطے

لِغَیْرِ جُودِکَ مُتَعَرِّضاً، وَلاَ تُصَیِّرَنِی لِلْفِتَنِ غَرَضاً، وَکُنْ لِی عَلَی الْأَعْدائِ ناصِراً،

سے کہ مجھے اپنی بخشش کے سوا کسی طرف نہ جانے دے اور مجھے فتنوں کا ہدف نہ بننے دے اور دشمنوں کے مقابل میرا مددگار بن

وَعَلَیٰ الْمَخازِی وَالْعُیُوبِ ساتِراً وَمِنَ الْبَلائِ واقِیاً وَعَنِ الْمَعاصِی عاصِماً بِرَٲْفَتِکَ

میرے عیبوں اور رسوائیوں کی پردہ پوشی فرما مجھ سے مصیبتیں دور کر اور گناہوں سے بچائے رکھ اپنی رحمت و نوازش سے

وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 

 تیسری مناجات

مناجات خائفین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ 

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی ٲَتَراکَ بَعْدَ الْاِیمانِ بِکَ تُعَذِّبُنِی ٲَمْ بَعْدَ حُبِّی إیَّاکَ تُبَعِّدُنِی ٲَمْ

میرے معبود کیا تجھے ایسا سمجھوں کہ تجھ پر ایمان رکھنے کے باوجود مجھے عذاب دے گا یا تجھ سے محبت کروں تو بھی مجھے دورکرے گایا

مَعَ رَجائِی لِرَحْمَتِکَ وَصَفْحِکَ تَحْرِمُنِی ٲَمْ مَعَ اسْتِجارَتِی بِعَفْوِکَ تُسْلِمُنِی

تیری رحمت و چشم پوشی کی امید رکھوں تو بھی محروم کرے گا یا تیرے عفو کی پناہ لوں تو بھی مجھے آگ کے سپرد کرے گانہیں تیری ذات

حَاشَا لِوَجْهِکَ الْکَرِیمِ ٲَنْ تُخَیِّبَنِی لَیْتَ شِعْرِی ٲَلِلشَّقائِ وَلَدَتْنِی ٲُمِّی ٲَمْ لِلْعَنائِ

کریم ہے بعید ہے کہ مجھے نا امید کرے کاش میں جان سکتا کہ آیا میری ماں نے مجھے بدبختی کے لیے جنا یا دکھ کے لیے

رَبَّتْنِی فَلَیْتَها لَمْ تَلِدْنِی، وَلَمْ تُرَبِّنِی ، وَلَیْتَنِی عَلِمْتُ ٲَمِنْ ٲَهْلِ السَّعادَةِ جَعَلْتَنِی،

پالا کاش وہ مجھے نہ جنتی اور مجھے نہ پالتی اور کاش مجھے یہ علم ہوتا کہ آیاتو نے مجھے نیک بختوں میں قرار دیا

وَبِقُرْبِکَ وَجِوارِکَ خَصَصْتَنِی، فَتَقِرَّ بِذلِکَ عَیْنِی، وَتَطْمَئِنَّ لَهُ نَفْسِی ۔ إلهِی هَلْ

اور قرب و نزدیکی کے لیے مجھے خاص کیا ہے تو اس سے میری آنکھیںروشن اور دل مطمئن ہوجاتا میرے معبود آیا توان چہروں

تُسَوِّدُ وُجُوهاً خَرَّتْ ساجِدَةً لِعَظَمَتِکَ ٲَوْ تُخْرِسُ ٲَلْسِنَةً نَطَقَتْ بِالثَّنائِ عَلی مَجْدِکَ

کو سیاہ کردے گا جو تیری عظمت کو سجدے کرتے ہیں یا ان زبانوںکو گنگ کرے گا جو تیری اونچی شان اور جلالت کی تعریف میں

وَجَلالَتِکَ ٲَوْ تَطْبَعُ عَلی قُلُوبٍ انْطَوَتْ عَلی مَحَبَّتِکَ ٲَوْ تُصِمُّ ٲَسْماعاً تَلَذَّذَتْ

تر ہیں یا ان دلوںپر مہر لگائے گا جو اپنے اندر تیری محبت لیے ہوئے ہیں یا ان کانوں کو بہرا کرے گاجو تیرا ذکر سننے کا

بِسَماعِ ذِکْرِکَ فِی إرادَتِکَ ٲَوْ تَغُلُّ ٲَکُفّاً رَفَعَتْهَا الْآمالُ إلَیْکَ رَجائَ رَٲْفَتِکَ ٲَوْ تُعاقِبُ

شرف حاصل کرتے ہیں یاان ہاتھوںکو باندھے گاجن کو تیری رحمت کی امید نے تیرے حضور پھیلایا ہے یا ان بدنوں کو

ٲَبْداناً عَمِلَتْ بِطاعَتِکَ حَتَّی نَحِلَتْ فِی مُجاهَدَتِکَ ٲَوْ تُعَذِّبُ ٲَرْجُلاً سَعَتْ فِی

عذاب دے گا جنہوں نے تیری اطاعت کی حتیٰ کہ اس کوشش میںلاغر ہوگئے یا ان پاؤں کو عذاب کرے گا جو عبادت

عِبادَتِکَ إلهِی لاَ تُغْلِقْ عَلی مُوَحِّدِیکَ ٲَبْوابَ رَحْمَتِکَ وَلاَ تَحْجُبْ مُشْتاقِیکَ عَنِ

کیلئے دوڑتے ہیں میرے معبود جو تیری توحید کے پرستار ہیں ان پر رحمت کے دروازے بند نہ کر اور جو تیرا شوق دیدار رکھتے ہیں

النَّظَرِ إلی جَمِیلِ رُؤْیَتِکَ ۔ إلهِی نَفْسٌ ٲَعْزَزْتَها بِتَوْحِیدِکَ کَیْفَ تُذِلُّها بِمَهانَةِ

ان کو اپنی تجلیوں پر نظر کرنے سے محروم نہ کرنا میرے معبود جس جان کو تو نے اپنی توحید پر ایمان کی عزت دی کیونکراسے ہجر کی اہانت

هِجْرانِکَ وَضَمِیرٌ انْعَقَدَ عَلی مَوَدَّتِکَ کَیْفَ تُحْرِقُهُ بِحَرارَةِ نِیرانِکَ إلهِی ٲَجِرْنِی مِنْ

سے ذلیل کرے گا اور جس دل میں تیری محبت سمائی ہوئی ہے اسکو اپنی آگ کی تپش میں کسطرح جلائے گا میرے معبود مجھے دردناک

ٲَلِیمِ غَضَبِکَ، وَعَظِیمِ سَخَطِکَ، یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ، یَا رَحِیمُ یَا رَحْمانُ، یَا جَبَّارُ یَا

غضب اور سخت ناراضی سے بچانا اے محبت والے اے احسان والے اے مہربان اے رحم والے اے زبردست اے

قَهَّارُ یَا غَفَّارُ یَا سَتَّارُ، نَجِّنِی بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِ النَّارِ، وَفَضِیحَةِ الْعارِ، إذا امْتازَ

غلبے والے اے بخشنے والے اے پردہ پوش مجھے اپنی رحمت سے عذاب جہنم سے نجات دے رسوائی پر شرمندگی سے بچا جب نیک لوگ

الْاَخْیارُ مِنَ الْاَشْرارِ، وَحَالَتِ الْاَحْوالُ وَهَالَتِ الْاَهْوالُ، و قَرُبَ الْمُحْسِنُونَ

الگہوں گے برے لوگوں سے جب حالات دگرگوں ہوںگے اور خوف و خطر گھیر لیںگے اچھے لوگ قریب کیے جائیں گے اور

وَبَعُدَ الْمُسِیئُونَ، وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ ما کَسَبَتْ وَهُمْ لاَیُظْلَمُونَ ۔

برے لوگ دھتکارے جائیں گے اور ہر نفس نے جو کیا وہ پورا پورا پائے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا

 

 

 چوتھی مناجات

مناجات راجین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خداکے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یَا مَنْ إذا سَٲَلَهُ عَبْدٌ ٲَعْطاهُ، وَ إذا ٲَمَّلَ ما عِنْدَهُ بَلَّغَهُ مُناهُ، وَ إذا ٲَقْبَلَ

اے وہ کہ جب بندہ اس سے مانگے تو اسے دیتا ہے اور جب وہ کسی چیز کی امید رکھے تو اسکی آرزو پوری کرتا ہے جب وہ اسکی طرف

عَلَیْهِ قَرَّبَهُ وَٲَدْناهُ، وَ إذا جاهَرَهُ بِالْعِصْیانِ سَتَرَ عَلی ذَ نْبِهِ وَغَطَّاهُ، وَ إذا تَوَکَّلَ

بڑھے تو اسے قریب کرلیتا ہے جب وہ کھلم کھلا نافرمانی کرے تو اسکے گناہ پر پردہ ڈالتا اور چھپا لیتاہے اور جب وہ اس پر بھروسہ

عَلَیْهِ ٲَحْسَبَهُ وَکَفاهُ ۔ إلهِی مَنِ الَّذِی نَزَلَ بِکَ مُلْتَمِساً قِراکَ فَما قَرَیْتَهُ؟ وَمَنِ

کرے تو اس کی ضرورت پوری کرتا ہے میرے معبود کون ہے جو تیری بارگاہ میںمہمانی کا طالب ہو تو تو اسکی مہمانی نہ کرے؟ کون

الَّذِی ٲَناخَ بِبابِکَ مُرْتَجِیاً نَداکَ فَما ٲَوْلَیْتَهُ ؟ ٲَیَحْسُنُ ٲَنْ ٲَرْجِعَ عَنْ بابِکَ بِالْخَیْبَةِ

ہے؟ جو بخشش کی آس لے کر تیرے دروازے پرآئے تو تو اس پر احسان نہ کرے کیا یہ مناسب ہے کہ میںتیرے دروازے سے

مَصْرُوفاً، وَلَسْتُ ٲَعْرِفُ سِواکَ مَوْلیً بِالْاِحْسانِ مَوْصُوفاً؟ کَیْفَ ٲَرْجُو غَیْرَکَ

مایوسی کے ساتھ پلٹ جاؤں جبکہ میںتیرے سوا کوئی مولا نہیںپاتا جو احسان و کرم کرنے والا ہو پھر کیوں تیرے سوا کسی سے امید

وَالْخَیْرُ کُلُّهُ بِیَدِکَ؟ وَکَیْفَ ٲُؤَمِّلُ سِواکَ وَالْخَلْقُ وَالْاَمْرُ لَکَ؟ ٲَٲَقْطَعُ

رکھوں جب کہ ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور کیوں تیرے سوا کسی سے آرزو کروںجب کہ تو ہی خلق و امر کا مالک ہے آیا تجھ سے

رَجائِی مِنْکَ وَقَدْ ٲَوْلَیْتَنِی ما لَمْ ٲَسْٲَلْهُ مِنْ فَضْلِکَ ؟ ٲَمْ تُفْقِرُنِی إلی مِثْلِی وَٲَنَا

امید توڑلوں جبکہ تو مجھے بن مانگے ہی اپنے کرم سے ہر چیز عطا فرماتا ہے تو کیا تو مجھ جیسے شخص کوکسی کا محتاج کرے گا جب کہ میںتیرا

ٲَعْتَصِمُ بِحَبْلِکَ؟ یَا مَنْ سَعَدَ بِرَحْمَتِهِ الْقاصِدُونَ، وَلَمْ یَشْقَ بِنِقْمَتِهِ الْمُسْتَغْفِرُونَ

دامن پکڑے ہوںاے وہ جس نے اپنی رحمت سے قصد کرنے والوں کو بھلائی عطا کی اور جو معافی مانگنے والوںکو اپنے انتقام سے تنگی

کَیْفَ ٲَنْساکَ وَلَمْ تَزَلْ ذاکِرِی؟ وَکَیْفَ ٲَلْهُو عَنْکَ وَ ٲَنْتَ مُراقِبِی؟ إلهِی

نہیں دیتا کیسے تجھے بھول سکتا ہوں جب کہ تیرے ذکر میںلگا رہتا ہوںکیسے تجھ سے غافل رہ سکتا ہوںجبکہ تو میرا نگہبان ہے میرے

بِذَیْلِ کَرَمِکَ ٲَعْلَقْتُ یَدِی، وَ لِنَیْلِ عَطایاکَ بَسَطْتُ ٲَمَلِی، فَٲَخْلِصْنِی بِخالِصَةِ

معبود میں نے اپنے ہاتھ سے تیرے دامن کرم کو پکڑ لیا ہوا ہے اور تیری عطاؤںکی آرزو کیئے ہوئے ہوںپس مجھے اپنی توحید کے سچے

تَوْحِیدِکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ صَفْوَةِ عَبِیدِکَ، یَا مَنْ کُلُّ هارِبٍ إلَیْهِ یَلْتَجِیَُ، وَکُلُّ طالِبٍ

پرستاروں میں شامل کرلے اور مجھے اپنے چنے ہوئے بندوں میں سے قرار دے اے وہ کہ ہر بھاگ کر آنے والا جس کی پناہ لیتا ہے

إیَّاهُ یَرْتَجِی، یَا خَیْرَ مَرْجُوٍّ، وَیَا ٲَکْرَمَ مَدْعُوٍّ، وَیَا مَنْ لاَ یُرَدُّ سائِلُهُ، وَلاَ یُخَیَّبُ

اور ہر سائل جس سے امید رکھتا ہے اے بہترین امید برلانے والے اے بہترین پکارے جانے والے اے وہ جو سائل کو نہیںہٹکاتا

آمِلُهُ ، یَا مَنْ بابُهُ مَفْتُوحٌ لِداعِیهِ، وَحِجابُهُ مَرْفُوعٌ لِراجِیهِ، ٲَسْٲَلُکَ

اور وہ آرزومند کو مایوس نہیں کرتااے وہ جس کادروازہ پکارنے والے کے لیے کھلا ہے اور امیدوار کے لیے پردہ اٹھا ہؤا ہے میں

بِکَرَمِکَ ٲَنْ تَمُنَّ عَلَیَّ مِنْ عَطائِکَ بِما تَقِرُّ بِهِ عَیْنِی، وَمِنْ رَجائِکَ

بواسطہ تیرے کرم کے سوال کرتا ہوں کہ مجھ پر اپنی عطا سے ایسا احسان فرما جس سے میری آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں اور ایسی امید

بِما تَطْمَئِنُّ بِهِ نَفْسِی، وَمِنَ الْیَقِینِ بِما تُهَوِّنُ بِهِ عَلَیَّ مُصِیباتِ الدُّنْیا، وَتَجْلُو بهِِ

دے کہ جس سے میرے دل کو چین آجائے ایسا یقین عطا کر کہ جس سے دنیا کی مصیبتیںمیرے لیے ہلکی ہوجائیں اور میری سمجھ بوجھ

عَنْ بَصِیرَتِی غَشَواتِ الْعَمیٰ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

پرسے نادانی کے پردے دور ہوجائیںتیری رحمت کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 

 پانچویں مناجات

مناجات راغبین  

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خداکے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے

إلهِی إنْ کانَ قَلَّ زادِی فِی الْمَسِیرِ إلَیْکَ، فَلَقَدْ حَسُنَ ظَنِّی بِالتَّوَکُّلِ عَلَیْکَ، وَ إنْ

میرے معبود اگرچہ تیری راہ میںسفر کیلئے میرا زاد راہ کم ہے تو پھربھی مجھے جوتجھ پر بھروسہ ہے اسکے باعث میں پر امید ہوں اور اگرچہ

کانَ جُرْمِی قَدْ ٲَخافَنِی مِنْ عُقُوبَتِکَ، فَ إنَّ رَجائِی قَدْ ٲَشْعَرَنِی بِالْاَمْنِ مِنْ نِقْمَتِکَ

میرا جرم مجھے تیری طرف کی سزا سے خوف دلاتا ہے تا ہم تجھ سے میری امید مجھے تیرے انتقام سے بچ جانے کی نوید دیتی ہے

وَ إنْ کانَ ذَ نْبِی قَدْ عَرَّضَنِی لِعِقابِکَ، فَقَدْ آذَ نَنِی حُسْنُ ثِقَتِی بِثَوابِکَ، وَ إنْ

اور اگرچہ میرا گناہ مجھے تیری طرف کے عذاب کے سامنے لے آیا ہے لیکن تجھ پر میرا اعتماد تیرے ثواب سے آگاہ کرتا ہے اگرچہ

ٲَنامَتْنِی الْغَفْلَةُ عَنِ الاسْتِعْدادِ لِلِقائِکَ، فَقَدْ نَبَّهَتْنِی الْمَعْرِفَةُ بِکَرَمِکَ وَآلائِکَ، وَ إنْ

غفلت نے مجھے تیری ملاقات کے لائق نہیںرہنے دیا لیکن تیری نوازش اور تیری نعمتوںسے واقفیت نے مجھے بیدار کردیا ہے اور

ٲَوْحَشَ ما بَیْنِی وَبَیْنَکَ فَرْطُ الْعِصْیانِ وَالطُّغْیانِ، فَقَدْ آنَسَنِی بُشْرَی الْغُفْرانِ

اگرچہ میرے اور تیرے درمیان میرے گناہوں اور سرکشیوںنے دوری پیدا کردی ہے تب بھی تیری بخشش اور مہربانی کی خوشخبری

وَالرِّضْوانِ ۔ ٲَسْٲَ لُکَ بِسُبُحاتِ وَجْهِکَ وَبِٲَ نْوارِ قُدْسِکَ،

نے مجھے تجھ سے مانوس کردیا ہے میںسوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ذات کی پاکیزگیوںاور تیرے انوار کی روشنیوں کے واسطے سے

وَٲَبْتَهِلُ إلَیْکَ بِعَواطِفِ رَحْمَتِکَ، وَلَطائِفِ بِرِّکَ، ٲَنْ تُحَقِّقَ ظَنِّی بِما ٲُؤَمِّلُهُ

اورتیرے حضور زاری کرتا ہوں تیری رحمت کی نرمیوں احسان کی لطافتوں کے واسطے کہ میرے خیال کو جمادے اس پر جس کی آرزو

مِنْ جَزِیلِ إکْرامِکَ، وَجَمِیلِ إنْعامِکَ، فِی الْقُرْبیٰ مِنْکَ وَالزُّلْفیٰ لَدَیْکَ،

کرتا ہوں تیرے بڑے بڑے احسانوںاور پسندیدہ انعاموںمیں سے کہ میںتیرے قریب ہوجاؤں اور تیرے نزدیک ہوجاؤں

وَالتَّمَتُّعِ بِالنَّظَرِ إلَیْکَ، وَهَا ٲَ نَا مُتَعَرِّضٌ لِنَفَحاتِ رَوْحِکَ وَعَطْفِکَ، وَمُنْتَجِعٌ

اور تیرے آستاںپر نظر ڈالوںاورہاںاب میںتیرے نسیم راحت کے انوار اور تیری مہربانی کا طالب ہوںاور تیری بخشائش

غَیْثَ جُودِکَ وَلُطْفِکَ، فارٌّ مِنْ سَخَطِکَ إلی رِضاکَ، هارِبٌ مِنْکَ إلَیْکَ،

اور لطف کے مینہ کا طلب گار ہوںمیں تیری ناراضی سے تیری رضا کی طرف دوڑنے والا ہوںتجھ سے بھاگ کر تیری درگاہ میںامید

راجٍ ٲَحْسَنَ ما لَدَیْکَ، مُعَوِّلٌ عَلی مَواهِبِکَ، مُفْتَقِرٌ إلی رِعایَتِکَ ۔ إلهِی مَا بَدَٲْتَ بِهِ

لگائے ہوں اس چیز کی جو تیرے ہاں بہتر ہے مجھے تیری عطاؤں پر اعتمادہے اور میںتیری رعایت کا محتاج ہوںمیرے معبود تو نے

مِنْ فَضْلِکَ فَتَمِّمْهُ، وَما وَهَبْتَ لِی مِنْ کَرَمِکَ فَلا تَسْلُبْهُ، وَما سَتَرْتَهُ عَلَیَّ بِحِلْمِکَ

جس مہربانی کا آغاز کیا ہے اسے پورا فرما اور تو نے جس نوازش سے جو کچھ مجھے عطا فرمایا ہے اسے نہ چھین اور اپنی ملائمت سے جو پردہ

فَلا تَهْتِکْهُ، وَما عَلِمْتَهُ مِنْ قَبِیحِ فِعْلِی فَاغْفِرْهُ ۔ إلهِی اسْتَشْفَعْتُ بِکَ إلَیْکَ،

پوشی کی ہے وہ فاش نہ کر میرے جن برے کاموں کاتجھے علم ہے انکی معافی دے میرے معبود میں تیرے سامنے تجھی سے شفاعت کراتا ہوں

وَاسْتَجَرْتُ بِکَ مِنْکَ، ٲَتَیْتُکَ طامِعاً فِی إحْسانِکَ، راغِباً فِی امْتِنانِکَ، مُسْتَسْقِیاً

اور تجھ سے تیری ہی ذات کی پناہ لیتا ہوں میں تیرے احسان کی خواہش میں تیرے پاس آیاہوںتیری بخشش کی رغبت رکھتا ہوں میں

وَابِلَ طَوْ لِکَ، مُسْتَمْطِراً غَمامَ فَضْلِکَ، طالِباً مَرْضاتَکَ، قاصِداً جَنابَکَ، وَارِداً

تیرے فضل کے بادلوں سے تیری سخاوت کی بارش کا طلبگار ہوں تیری رضاؤں کا طالب، تیری طرف قدم بڑھانے والا ہوں

شَرِیعَةَ رِفْدِکَ، مُلْتَمِساً سَنِیَّ الْخَیْراتِ مِنْ عِنْدِکَ، وَافِداً إلی حَضْرَةِ جَمالِکَ،

تیری قبولیت کے گھاٹ پر آیا ہوں تجھ سے روشن بھلائیاں مانگنے کو حاضر ہوا ہوں تیرے حضور جمال میں تیری ذات کی خاطر پیش ہؤا

مُرِیداً وَجْهَکَ طارِقاً بابَکَ، مُسْتَکِیناً لِعَظَمَتِکَ وَجَلالِکَ، فَافْعَلْ بِی ما ٲَ نْتَ ٲَهْلُهُ

ہوں تیرا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں تیری بڑائی و بزرگی کے سامنے عاجز ہوں پس میرے ساتھ وہ سلوک فرما جو تیرے لائق ہے

مِنَ الْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما ٲَنَا ٲَهْلُهُ مِنَ الْعَذابِ وَالنِّقْمَةِ، بِرَحْمَتِکَ

وہ بخشش و مہربانی ہے اور مجھ سے وہ نہ کر جس کا میں اہل ہوں جو عذاب اور گناہوں کی سزا ہے تیری رحمت کا واسطہ

یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 

 چھٹی مناجات

مناجات شاکرین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی ٲَذْهَلَنِی عَنْ إقامَةِ شُکْرِکَ تَتابُعُ طَوْ لِکَ، وَٲَعْجَزَنِی عَنْ إحْصائِ

میرے معبود تیری لگاتار بخششوں نے مجھے تیرا شکر ادا کرنے سے غافل کردیا ہے اور تیرے فضل کے تسلسل نے مجھے تیری ثنائ کا

ثَنائِکَ فَیْضُ فَضْلِکَ، وَشَغَلَنِی عَنْ ذِکْرِ مَحامِدِکَ تَرادُفُ عَوائِدِکَ،

احاطہ کرنے سے عاجز کردیا ہے اور تیری پے در پے ہونے والی مہربانیوں نے مجھے تیری تعریفوں کے بیان سے بے دھیان کردیا اور

وَٲَعْیانِی عَنْ نَشْرِ عَوارِفِکَ تَوَالِی ٲَیادِیکَ، وَهذا مَقامُ مَنِ اعْتَرَفَ بِسُبُوغِ النَّعْمائِ

تیری مسلسل نعمتوں نے مجھے تیرے احسانات کے ذکر سے تکھاکر رکھ دیا یہی مقام ہے اس شخص کا جو تیری نعمتوں کا معترف ہے

وَقابَلَها بِالتَّقْصِیرِ وَشَهِدَ عَلی نَفْسِهِ بِالْاِهْمالِ وَالتَّضْیِیعِ وَٲَنْتَ الرَّؤُوفُ الرَّحِیمُ

اور ان پر شکر سے قاصر ہے وہ اپنی اس بے دھیانی اور نافکری پر خود ہی گواہ ہے اور تو ہی وہ شفیق و مہربان نیک نام سخی ہے

الْبَرُّ الْکَرِیمُ، الَّذِی لاَ یُخَیِّبُ قاصِدِیهِ، وَلاَ یَطْرُدُ عَنْ فِنائِهِ آمِلِیهِ، بِساحَتِکَ تَحُطُّ

جو اپنی درگاہ کا قصد کرنے والوں کو ناامید نہیں کرتا اور آرزومندوںکو اپنے آستانے سے دور نہیںکرتا تیرے ہی در پر امیدواروں کے

رِحالُ الرَّاجِینَ، وَبِعَرْصَتِکَ تَقِفُ آمالُ الْمُسْتَرْفِدِینَ، فَلاَ تُقابِلْ آمالَنا بِالتَّخْیِیبِ

کارواں اترتے ہیں اور تیرے ہی میدان میں طالبان نعمت کی تمنائیںجگہ پاتی ہیںپس ہماری چاہتوں کے مقابلے میں ناامیدی و

وَالْاِیآسِ وَلاَ تُلْبِسْنا سِرْبالَ الْقُنُوطِ وَالْاِ بْلاسِ إلهِی تَصَاغَرَ عِنْدَ تَعاظُمِ آلائِکَ

یاس نہ دے اور ہمیں ناامیدی اور پشیمانی کا پیراہن نہ پہنا میرے معبود تیری بزرگتر نعمتوں کے سامنے میرا شکر و سپاس ہیچ ہے

شُکْرِی وَتَضَائَلَ فِی جَنْبِ إکْرامِکَ إیَّایَ ثَنائِی وَنَشْرِی جَلَّلَتْنِی نِعَمُکَ مِنْ ٲَنْوارِ

تیری عظمتوں کے مقابل میری زبان سے تیری تعریف و ذکر بے مایہ ہے تیری نعمتوںنے مجھے ایمان کے نورانی پوشاکوں سے

الْاِیمانِ حُلَلاً، وَضَرَبَتْ عَلَیَّ لَطائِفُ بِرِّکَ مِنَ الْعِزِّ کِلَلاً، وَقَلَّدَتْنِی مِنَنُکَ قَلایِدَ لاَ

ڈھانپ دیا اور تیری خوش آیند بھلائی نے مجھے عزت کے تاج پہنائے ہیںتو نے مجھے فخر کے وہ زیور پہنائے جو اترتے

تُحَلُّ وَطَوَّقَتْنِی ٲَطْواقاً لاَ تُفَلُّ فَآلاوَُکَ جَمَّةٌ ضَعُفَ لِسانِی عَنْ إحْصَائِها وَنَعْماؤُکَ

نہیںاور گردن میںوہ ہار ڈالا جو ٹوٹتا نہیںتیری مہربانیاںزیادہ ہیںمیری زبان انکو شمار کرنے سے عاجز ہے اور تیری نعمتیں کثیر ہیں

کَثِیرَةٌ قَصُرَ فَهْمِی عَنْ إدْراکِها فَضْلاً عَنِ اسْتِقْصَائِها فَکَیْفَ لِی بِتَحْصِیلِ

میرا فہم ان کو سمجھنے سے قاصر ہے چہ جائیکہ ان کی تعداد کو جان سکے تو میں کیسے مقام شکر حاصل کروں کہ

الشُّکْرِ وَشُکْرِی إیَّاکَ یَفْتَقِرُ إلی شُکْرٍ ؟ فَکُلَّما قُلْتُ لَکَ الْحَمْدُ وَجَبَ عَلَیَّ لِذلِکَ

میرا شکر کرنا بھی محتاج شکر ہے تو جب میں کہوں کہ تیرے لیے حمد ہے اس کے لیے مجھ پر واجب ہے کہ

ٲَنْ ٲَ قُولَ لَکَ الْحَمْدُ إلهِی فَکَما غَذَّیْتَنا بِلُطْفِکَ وَرَبَّیْتَنا بِصُنْعِکَ فَتَمِّمْ عَلَیْنا سَوَابِغَ

میں کہوں تیرے لیے حمد ہے پس جیسے تو نے ہمیں اپنے لطف سے غذا دی اور اپنے احسان سے پرورش کی ہے تو ہم پر اپنی کثیر نعمتیں

النِّعَمِ، وَادْفَعْ عَنَّا مَکارِهَ النِّقَمِ، وَآتِنا مِنْ حُظُوظِ الدَّارَیْنِ ٲَرْفَعَها وَٲَجَلَّها عاجِلاً

بھی تمام فرما اور عذاب کی سختیاں ہم سے دور کردے اور ہمیں دنیا و آخرت میں بہتر اور بیشتر حصہ عطا فرما

وَآجِلاً، وَلَکَ الْحَمْدُ عَلی حُسْنِ بَلائِکَ، وَسُبُوغِ نَعْمَائِکَ، حَمْداً یُوافِقُ رِضَاکَ،

اب بھی اور تب بھی تیرے لیے حمد ہے تیری بہترین آزمائش اور کثیر نعمتوں پرایسی حمد جو تیری رضا کے موافق ہو

وَیَمْتَرِی الْعَظِیمَ مِنْ بِرِّکَ وَنَدَاکَ، یَا عَظِیمُ یَا کَرِیمُ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اور تیرے عظیم احسان و بخشش کو حاصل کرے اے عظیم اے کریم تیری رحمت کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 

 ساتویں مناجات

مناجات مطِیعِین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

للہ خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اَللّٰهُمَّ ٲَلْهِمْنا طَاعَتَکَ وَجَنِّبْنا مَعْصِیَتَکَ وَیَسِّرْ لَنا بُلُوغَ مَا نَتَمَنَّیٰ مِنِ ابْتِغائِ رِضْوانِکَ

اے معبود ہمیںاپنی فرمانبرداری کی تعلیم دے اور اپنی نافرمانی سے بچائے رکھ ہمارے لیے ان تمناؤں تک پہنچنا آسان فرما

وَٲَحْلِلْنا بُحْبُوحَةَ جِنانِکَ، وَاقْشَعْ عَنْ بَصائِرِنا سَحابَ الارْتِیابِ، وَاکْشِفْ عَنْ

جو تیری رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہوں ہمیں اپنی جنت کے وسط میںجگہ دے ہماری آنکھوں سے شک کے بادل دور کردے

قُلُوبِنا ٲَغْشِیَةَ الْمِرْیَةِ وَالْحِجابِ وَٲَزْهِقِ الْباطِلَ عَنْ ضَمائِرِنا، وَٲَ ثْبِتِ الْحَقَّ فِی

ہمارے دلوں سے شبہ و حجاب کے پردے ہٹا دے اور ہمارے ضمیروں سے باطل کو مٹادے ہمارے باطن میں حق

سَرائرِنا، فَ إنَّ الشُّکُوکَ وَالظُّنُونَ لَواقِحُ الْفِتَنِ، وَمُکَدِّرَةٌ لِصَفْوِ الْمَنائِحِ وَالْمِنَنِ ۔

کو قائم کردے کیونکہ شکوک اور گمان فتنہ پیدا کرتے ہیں اور بخششوں اور احسانوں کی چمک پر داغ دار کرتے ہیں

اَللّٰهُمَّ احْمِلْنا فِی سُفُنِ نَجاتِکَ، وَمَتِّعْنا بِلَذِیذِ مُنَاجَاتِکَ، وَٲَوْرِدْنا حِیَاضَ حُبِّکَ،

اے معبود ہمیں نجات کی کشتیوںمیں جگہ دے اپنے حضور مناجات کی لذت نصیب فرما ہمیںاپنی محبت کے حوضوں میں داخل کر

وَٲَذِقْنا حَلاوَةَ وُدِّکَ وَقُرْبِکَ، وَاجْعَلْ جِهادَنا فِیکَ، وَهَمَّنا فِی طَاعَتِکَ، وَٲَخْلِصْ

اور اپنی محبت اور قرب کی مٹھاس چکھا دے ہماری کوشش اپنی راہ میں قرار دے اور اپنی اطاعت کی ہمت عطا کر اپنے ساتھ معاملے

نِیَّاتِنا فِی مُعامَلَتِکَ، فَ إنَّا بِکَ وَلَکَ وَلاَ وَسِیلَةَ لَنا إلَیْکَ إلاَّ ٲَ نْتَ ۔ إلهِی اجْعَلْنِی مِنَ

میں ہماری نیتوں کو خالص فرما کہ ہم تیرے ساتھ اور تیرے لیے ہیںتیرے بارگاہ میںہمارا وسیلہ کوئی نہیںمگر خود تو ہی ہے میرے

الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیارِ، وَٲَلْحِقْنِی بِالصَّالِحِینَ الْاَ بْرارِ، السَّابِقِینَ إلَی الْمَکْرُماتِ،

معبود مجھے چنے ہوئے نیک لوگوں میں سے قرار دے اور مجھے نیکوکار پاک دل لوگوںمیں شامل فرما جو خوبیوں میں آگے بڑھنے اور

الْمُسارِعِینَ إلَی الْخَیْراتِ، الْعامِلِینَ لِلْباقِیاتِ الصَّالِحاتِ، السَّاعِینَ إلَی رَفِیعِ

نیکیوں میں جلدی کرنے والے ہیں جو اچھے آثار پر عمل کرنے والے اونچے درجوں کی طرف جانے میں

الدَّرَجاتِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَبِالْاِجابَةِ جَدِیرٌ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کوشاں ہیں بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور قبول کرنے کا اہل ہے تیری رحمت کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 آٹھویں مناجات

مناجات مریدین  

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سُبْحانَکَ مَا ٲَضْیَقَ الطُّرُقَ عَلَی مَنْ لَمْ تَکُنْ دَلِیلَهُ، وَمَا ٲَوْضَحَ الْحَقَّ عِنْدَ مَنْ

تو پاک ہے اس کیلئے راستے کتنے تنگ ہیں جس کا رہبر تو نہ ہو اور اس کے لیے حق کتنا واضح ہے

هَدَیْتَهُ سَبِیلَهُ؟ إلهِی فَاسْلُکْ بِنا سُبُلَ الْوُصُولِ إلَیْکَ ، وَسَیِّرْنا فِی ٲَقْرَبِ الطُّرُقِ

جسے تو راستہ بتائے میرے معبود ہمیں اپنی درگاہ تک پہنچانے والے راستوں پر چلا اور ہمیں اپنی طرف لے جانے والے قریب ترین

لِلْوُفُودِ عَلَیْکَ، قَرِّبْ عَلَیْنَا الْبَعِیدَ، وَسَهِّلْ عَلَیْنَا الْعَسِیرَ الشَّدِیدَ، وَٲَ لْحِقْنا بِعِبادِکَ

راستوں پر رواں فرما جو دور ہے وہ ہمارے قریب لے آ اور جو مشکل اور کٹھن ہے وہ ہمارے لیے آسان فرمادے ہمیں اپنے ان

الَّذِینَ هُمْ بِالْبِدارِ إلَیْکَ یُسارِعُونَ وَبابَکَ عَلَی الدَّوامِ یَطْرُقُونَ، وَ إیَّاکَ فِی اللَّیْلِ

بندوں سے ملحق کردے جو تیری طرف بڑھنے میں جلدی کرنے والے ہیں اور تیرے دروازہ رحمت کو ہمیشہ کھٹکھٹاتے ہیںرات دن

وَالنَّهارِ یَعْبُدُونَ، وَهُمْ مِنْ هَیْبَتِکَ مُشْفِقُونَ، الَّذِینَ صَفَّیْتَ لَهُمُ الْمَشَارِبَ،

تیری عبادت میں مشغول رہتے ہیں اور تیرے دبدبہ سے خائف و ترساں رہتے ہیں وہ وہی ہیں جن کی سیرابی کی جگہوں کو تو نے

وَبَلَّغْتَهُمُ الرَّغائِبَ، وَٲَ نْجَحْتَ لَهُمُ الْمَطالِبَ، وَقَضَیْتَ لَهُمْ مِنْ فَضْلِکَ الْمَآرِبَ،

صاف کیااور انہیں ان کی چاہتوں تک پہنچایا ہے انہیں اپنے مقاصد میں کامیاب بنایااور اپنے کرم سے انکی حاجات پوری فرمائی ہیں

وَمَلَائ ِتَ لَهُمْ ضَمائِرَهُمْ مِنْ حُبِّکَ وَرَوَّیْتَهُمْ مِنْ صافِی شِرْبِکَ فَبِکَ إلَی لَذِیذِ

ان کے دلوں کو اپنی محبت سے لبریز کر دیا ہے اور انہیں شفاف گھاٹ سے سیراب کیا ہے وہ تجھ سے مناجات کی لذت

مُناجاتِکَ وَصَلُوا، وَمِنْکَ ٲَقْصیٰ مَقاصِدِهِمْ حَصَّلُوا، فَیا مَنْ هُوَ عَلَی الْمُقْبِلِینَ

سے تیری بارگاہ میں پہنچے ہیں اور تجھی سے انہوں نے اپنے تمام مقاصد حاصل کیے ہیں پس اے وہ جو اپنی طرف رخ کرنے

عَلَیْهِ مُقْبِلٌ، وَبِالْعَطْفِ عَلَیْهِمْ عائِدٌ مُفْضِلٌ، وَبِالْغافِلِینَ عَنْ ذِکْرِهِ رَحِیمٌ ر ئُ وْفٌ،

والوں کی جانب متوجہ ہے اور اپنی مہربانی سے انہیں متواتر نعمت دینے اور بخشنے والا ہے اور اپنے ذکر سے غفلت کرنے والوں پر نرم اور

وَبِجَذْبِهِمْ إلَی بابِهِ وَدُودٌ عَطُوفٌ، ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ ٲَوْفَرِهِمْ مِنْکَ حَظّاً،

مہربان ہے اور انہیں اپنے دروازے پر لانے میں پیار کرنیوالا مہربان ہے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے ان لوگوں میں رکھ جو

وَٲَعْلاهُمْ عِنْدَکَ مَنْزِلاً، وَٲَجْزَلِهِمْ مِنْ وُدِّکَ قِسْماً ، وَٲَ فْضَلِهِمْ فِی

تیرے ہاں زیادہ حصہ رکھتے ہیں اور تیرے حضور ان کا مقام بلند ہے اور انہوں نے تیری رحمت کا زیادہ حصہ پایا ہے اور وہ تیری

مَعْرِفَتِکَ نَصِیباً، فَقَدِ انْقَطَعَتْ إلَیْکَ هِمَّتِی، وَانْصَرَفَتْ نَحْوَکَ

معرفت میں سے بہت زیادہ حصہ لے چکے ہیں پس میری ہمت تجھ تک آکر قطع ہوگئی ہے اور میں نے اپنی چاہت تیری طرف پھیر

رَغْبَتِی، فَٲَ نْتَ لاَ غَیْرُکَ مُرادِی، وَلَکَ لاَ لِسِوَاکَ سَهَرِی وَسُهادِی، وَ لِقاؤُکَ

دی ہے تو ہی ہے کہ تیرے سوا میرا کوئی مطلوب نہیں میری نیند اور بیداری تیرے ہی لیے ہے کسی اور کے لیے نہیںتیری ملاقات

قُرَّةُ عَیْنِی، وَ وَصْلُکَ مُنَیٰ نَفْسِی، وَ إلَیْکَ شَوْقِی، وَفِی مَحَبَّتِکَ وَلَهِی، وَ إلَیٰ

میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور تجھ سے ملنا میری دلی آرزو ہے مجھے تیرا ہی شوق ہے اور تیری ہی محبت کا جنون ہے تیری چاہت میرا

هَواکَ صَبابَتِی وَرِضاکَ بُغْیَتِی، وَرُؤْیَتُکَ حاجَتِی، وَجِوارُکَ طَلَبِی، وَقُرْبُکَ غایَةُ

عشق ہے اور تیری رضا میرا مقصود ہے تیرا نظارہ ہی میری ضرورت ہے تیرا ساتھ میری طلب ہے تیرا قرب میری

سُؤْلِی، وَفِی مُناجَاتِکَ رَوْحِی وَرَاحَتِی، وَعِنْدَکَ دَوائُ عِلَّتِی، وَشِفائُ غُلَّتِی، وَبَرْدُ

انتہائی خواہش ہے اور تجھ سے راز و نیاز میں میری خوشی و مسرت ہے تو ہی میری بیماری و علت کی دوا میرے سوز جگر کی شفا سوز دل کی

لَوْعَتِی، وَکَشْفُ کُرْبَتِی، فَکُنْ ٲَنِیسِی فِی وَحْشَتِی، وَمُقِیلَ عَثْرَتِی، وَغافِرَ زَلَّتِی،

ٹھنڈک ہے اور میری سختی کادور ہونا ہے پس تو میری تنہائی کا ساتھی بن جا میری خطاؤں کو معاف کرنے والا میری کوتاہیوں کو بخشنے والا

وَقابِلَ تَوْبَتِی وَمُجِیبَ دَعْوَتِی وَوَ لِیَّ عِصْمَتِی وَمُغْنِیَ فاقَتِی، وَلاَ تَقْطَعْنِی عَنْکَ،

میری توبہ قبول کرنے والا میری دعا قبول کرنے والا میری نگہداری کا ذمہ داراور کمی کو پورا کرنے والا بن جا مجھے خود سے الگ نہ فرما

وَلاَ تُبْعِدْنِی مِنْکَ، یَا نَعِیمِی وَجَنَّتِی، وَیَا دُنْیَایَ وَآخِرَتِی، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اور نہ خود سے دور ہٹا اے میرے لیے نعمت اے میری جنت اے میری دنیا و آخرت اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

 

 نویں مناجات

مناجات محبین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی مَنْ ذَا الَّذِی ذاقَ حَلاوَةَ مَحَبَّتِکَ فَرامَ مِنْکَ بَدَلاً وَمَنْ ذَا الَّذِی ٲَنِسَ

میرے معبود کون ہے جو تیری صحبت کی شیرینی کامزہ چکھے اور پھر اس میںتبدیلی کی خواہش کرے اور کون ہے جو تیری نزدیکی سے

بِقُرْبِکَ فَابْتَغَی عَنْکَ حِوَلاً؟ إلهِی فَاجْعَلْنا مِمَّنِ اصْطَفَیْتَهُ لِقُرْبِکَ وَوِلایَتِکَ،

مانوس ہو اور پھر اس سے دوری چاہے میرے معبود مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن کو تو نے قرب و دوستی کے لیے پسند فرمایا

وَٲَخْلَصْتَهُ لِوُدِّکَ وَمَحَبَّتِکَ، وَشَوَّقْتَهُ إلَی لِقائِکَ، وَرَضَّیْتَهُ بِقَضَائِکَ، وَمَنَحْتَهُ

اور جن کے لیے اپنی چاہت اور محبت کو خالص کیا ہے جنہیں اپنی ملاقات کا شوق دلایاہے اور جن کو اپنی قضا پر راضی کیا اور اپنی ذات

بِالنَّظَرِ إلَی وَجْهِکَ، وَحَبَوْتَهُ بِرِضَاکَ، وَٲَعَذْتَهُ مِنْ هَجْرِکَ وَقِلاَکَ، وَبَوَّٲْتَهُ مَقْعَدَ

کا نظارہ کرنے کا شرف بخشا ہے جنہیں اپنی رضا سے نوازا ہے خود سے دوری اور علیحدگی سے پناہ میں رکھا ہے اور اپنی خوشنودی

الصِّدْقِ فِی جِوارِکَ وَخَصَصْتَهُ بِمَعْرِفَتِکَ وَٲَهَّلْتَهُ لِعِبادَتِکَ وَهَیَّمْتَ قَلْبَهُ لاِِِرادَتِکَ

کے مقام کے قریب رکھا ہے اور انہیں اپنی معرفت کے لیے خاص کیا اپنی عبادت کا اہل بنایا ان کے دلوںمیں اپنی ارادت پیدا کی

وَاجْتَبَیْتَهُ لِمُشَاهَدَتِکَ، وَٲَخْلَیْتَ وَجْهَهُ لَکَ، وَفَرَّغْتَ فُؤادَهُ لِحُبِّکَ، وَرَغَّبْتَهُ فِیما

اور ان کو اپنے جلووں کے مشاہدے کے لیے چن لیا ان کے چہروںکو اپنے حضور جھکایا ان کے دلوں کو اپنی محبت کیلئے فارغ کیا اور جو

عِنْدَکَ، وَٲَ لْهَمْتَهُ ذِکْرَکَ، وَٲَوْزَعْتَهُ شُکْرَکَ، وَشَغَلْتَهُ بِطَاعَتِکَ، وَصَیَّرْتَهُ مِنْ

کچھ تیرے پاس ہے اس کی چاہت دی انہیں اپنا ذکر تعلیم کیا ان کو اپنے شکر کی توفیق دی اور اپنی اطاعت میں مشغول کیا انہیں اپنی

صَالِحِی بَرِیَّتِکَ، وَاخْتَرْتَهُ لِمُنَاجَاتِکَ، وَقَطَعْتَ عَنْهُ کُلَّ شَیْئٍ یَقْطَعُهُ عَنْکَ ۔ اَللّٰهُمَّ

نیک مخلوق میں سے قرار دیا اور انہیں اپنی مناجات کے لیے چنا تو نے ان سے وہ تمام چیزیں الگ کردیں جو انہیں تجھ سے جدا کرسکتی

اجْعَلْنا مِمَّنْ دَٲْبُهُمُ الارْتِیاحُ إلَیْکَ وَالْحَنِینُ، وَدَهْرُهُمُ الزَّفْرَةُ وَالْاَنِینُ، جِباهُهُمْ

تھیں اے معبود ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو تیری بارگاہ کا شوق و خوشدلی رکھتے ہیں جن کی زندگی آہ و زاری سے عبارت ہے ان

سَاجِدَةٌ لِعَظَمَتِکَ، وَعُیُونُهُمْ سَاهِرَةٌ فِی خِدْمَتِکَ، وَدُمُوعُهُمْ سَائِلَةٌ مِنْ

کی پیشانیاں تیری بڑائی کے آگے جھکی ہوئی ہیں ان کی آنکھیں تیرے حضور بیدار رہتی ہیں تیرے خوف میں ان کے آنسو رواں ہیں

خَشْیَتِکَ وَقُلُوبُهُمْ مُتَعَلِّقَةٌ بِمَحَبَّتِکَ وَٲَفْئِدَتُهُمْ مُنْخَلِعَةٌ مِنْ مَهَابَتِکَ یَا مَنْ ٲَ نْوارُ

انکے دل تیری محبت میں لگے بندھے ہیں ان کے باطن تیرے رعب سے پگھلے ہوئے ہیں اے وہ جس کی پاکیزگی کے انوار محبوں

قُدْسِهِ لاََِ بْصَارِ مُحِبِّیهِ رَائِقَةٌ، وَسُبُحَاتُ وَجْهِهِ لِقُلُوبِ عَارِفِیهِ شَائِفَةٌ، یَا مُنَیٰ

کو بھلے لگتے ہیں اور اس کی ذات کے جلوے سے عارفوںکے دلوں کو کھولنے والے ہیں اے شوق رکھنے

قُلُوبِ الْمُشْتَاقِینَ وَیَا غَایَةَ آمَالِ الْمُحِبِّینَ ٲَسْٲَلُکَ حُبَّکَ، وَحُبَّ مَنْ یُحِبُّکَ، وَحُبَّ

والے دلوں کی آرزو اے محبوں کے ارمانوں کی انتہا میں تجھ سے تیری محبت اور تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت مانگتا ہوں

کُلِّ عَمَلٍ یُوصِلُنِی إلَی قُرْبِکَ، وَٲَنْ تَجْعَلَکَ ٲَحَبَّ إلَیَّ مِمَّا سِوَاکَ، وَٲَنْ تَجْعَلَ

اور ہر اس عمل کی محبت جو مجھے تیرے نزدیک کرنے والا ہے میں چاہتا ہوں کہ دوسروںسے زیادہ اپنی ذات کو میرا محبوب بنا اور یہ کہ

حُبِّی إیَّاکَ قائِداً إلَی رِضْوَانِکَ، وَشَوْقِی إلَیْکَ ذَائِداً عَنْ عِصْیانِکَ، وَامْنُنْ

میں تجھ سے جو محبت کرتا ہوں اسے میرے لیے دخول جنت کا ذریعہ بنا اور تیرے لیے میرا جو شوق ہے اسے نافرمانیوں سے مانع بنا

بِالنَّظَرِ إلَیْکَ عَلَیَّ، وَانْظُرْ بِعَیْنِ الْوُدِّ وَالْعَطْفِ إلَیَّ، وَلاَ تَصْرِفْ عَنِّی وَجْهَکَ،

اور اپنی نظر عنایت کرکے مجھ پر احسان فرما مجھ کو نرمی اور محبت کی نظروں سے دیکھ اور مجھ سے اپنی توجہ نہ ہٹا مجھے اپنے

وَاجْعَلْنِی مِنْ ٲَهْلِ الْاِسْعادِ وَالْحَظْوَةِ عِنْدَکَ، یَا مُجِیبُ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

نزدیک اہل سعادت اور بہرہ مندوں میں قرار دے اے دعا قبول کرنے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

 

 

 دسویں مناجات

مناجات متوسلین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی لَیْسَ لِی وَسِیلَةٌ إلَیْکَ إلاَّ عَوَاطِفُ رَٲْفَتِکَ، وَلاَلٰی ذَرِیعَةٌ إلَیْکَ

میرے معبود تیری درگاہ تک تیرے کرم اور مہربانیوں کے علاوہ میرا کوئی وسیلہ نہیں مگر تیرا کرم اور مہربانیاں اور تجھ تک پہنچنے کا میرا کوئی

إلاَّ عَوَارِفُ رَحْمَتِکَ وَشَفَاعَةُ نَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ، وَمُنْقِذِ الاَُْمَّةِ مِنَ الْغُمَّةِ فَاجْعَلْهُما

ذریعہ نہیں مگر تیری رحمت اور احسان اور تیرے نبیٔ رحمت کی شفاعت جو امت کو گمراہی سے نکالنے والے ہیں ان دونوں کو میرے

لِی سَبَباً إلَی نَیْلِ غُفْرانِکَ، وَصَیِّرْهُما لِی وُصْلَةً إلَی الْفَوْزِ بِرِضْوَانِکَ، وَقَدْ حَلَّ

لیے اپنی بخشش کے حصول کا ذریعہ بنا اور انہی دونوں کو میرے لیے اپنی رضاتک پہنچنے کا وسیلہ قرار دے میری امیدیں تیری بارگاہ کرم

رَجَائِی بِحَرَمِ کَرَمِکَ وَحَطَّ طَمَعِی بِفِنَائِ جُودِکَ، فَحَقِّقْ فِیکَ ٲَمَلِی، وَاخْتِمْ بِالْخَیْرِ

سے وابستہ ہیں اور میری خواہش مجھے تیرے آستان سخاوت پر لائی ہے پس میری امید پوری فرما میرے عمل کا

عَمَلِی وَاجْعَلْنِی مِنْ صَفْوَتِکَ الَّذِینَ ٲَحْلَلْتَهُمْ بُحْبُوحَةَ جَنَّتِکَ وَبَوَّٲْتَهُمْ دَارَ کَرامَتِکَ

انجام بہ خیر کر مجھے اہل صفا میں قرار دے جن کو تو نے اپنی جنت کے بیچوںبیچ جگہ عطا کی ہے اور انہیں اپنے کرامت والے گھر میں رکھا

وَٲَقْرَرْتَ ٲَعْیُنَهُمْ بِالنَّظَرِ إلَیْکَ یَوْمَ لِقائِکَ، وَٲَوْرَثْتَهُمْ مَنَازِلَ الصِّدْقِ فِی جِوارِکَ ۔

تو نے یوم ملاقات اپنی درگاہ کی طرف نظر کرنے سے ان کی آنکھوںکو روشن کیا اور انہیںاپنے قرب میں صدق کی منزلوں کا وارث بنایا

یَا مَنْ لاَ یَفِدُ الْوَافِدُونَ عَلَی ٲَکْرَمَ مِنْهُ وَلاَ یَجِدُ الْقَاصِدُونَ ٲَرْحَمَ مِنْهُ، یَا خَیْرَ مَنْ

اے وہ کہ وارد ہونے والے اس سے زیادہ کریم کے ہاں وارد نہیںہوتے اور نہ ہی قصد کرنے والے کوئی اس سے زیادہ رحم والا پاتے

خَلاَ بِهِ وَحِیدٌ، وَیَا ٲَعْطَفَ مَنْ آوَیٰ إلَیْهِ طَرِیدٌ، إلَی سَعَةِ عَفْوِکَ مَدَدْتُ یَدِی،

ہیں اے ان سب سے بہتر جن سے تنہائی میں ملاقات کی جائے اوراے بہت مہربان کہ ہر دور کیا ہؤا تیرے ہی وسیع دامان عفو میں

وَبِذَیْلِ کَرَمِکَ ٲَعْلَقْتُ کَفِّی، فَلا تُو لِنِی الْحِرْمَانَ، وَلاَ تُبْلِنِی بِالْخَیْبَةِ وَالْخُسْرانِ،

پناہ حاصل کرتا ہے میںنے اپنا ہاتھ پھیلایا اورتیرے دامن سخاوت کو اپنی ہاتھ سے تھام لیا ہے پس مجھے ناامید نہ فرما اور مجھے رسوائی

یَا سَمِیعَ الدُّعائِ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اور گھاٹے سے دوچار نہ کر اے دعا کے سننے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

 

 گیارہویں مناجات

مناجات مفتق رین 

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی کَسْرِی لاَ یَجْبُرُهُ إلاَّ لُطْفُکَ وَحَنانُکَ وَفَقْرِی لاَ یُغْنِیهِ إلاَّ عَطْفُکَ وَ إحْسَانُکَ

میرے معبود کوئی میری شکستگی کو بحال نہیں سکتا مگر تیرا لطف و مہربانی اور مجھے محتاجی سے کوئی نہیں نکال سکتا مگرتیری نوازش اور تیرا

وَرَوْعَتِی لاَ یُسَکِّنُها إلاَّ ٲَمانُکَ، وَذِلَّتِی لاَ یُعِزُّها إلاَّ سُلْطانُکَ، وَٲُمْنِیَّتِی لاَ یُبَلِّغُنِیها

احسان کوئی میرے خوف کو سکون میں نہیں بدل سکتا مگر تیری پناہ کوئی میری ذلت کو عزت سے نہیں بدل سکتا مگر تیری قوت کوئی میری آرزو پوری

إلاَّ فَضْلُکَ، وَخَلَّتِی لاَ یَسُدُّها إلاَّ طَوْلُکَ، وَحَاجَتِی لاَ یَقْضِیها غَیْرُکَ، وَکَرْبِی لاَ

نہیں ہوسکتی مگر تیرے فضل سے کوئی میری حاجت بر نہیںآتی مگر تیری بخشش سے کوئی میری ضرورت پوری نہیںکرسکتا سوائے تیرے

یُفَرِّجُهُ سِوَی رَحْمَتِکَ وَضُرِّی لاَ یکْشِفُهُ غَیْرُ رَٲْفَتِکَ وَغُلَّتِی لاَ یُبَرِّدُها إلاَّ وَصْلُکَ

میری مصیبت نہیں کٹتی بجز اس کے کہ تو رحمت فرمائے میری بے چارگی رفع نہیں ہوتی سوائے تیری مہربانی کے میرے سینے کی جلن کو

وَلَوْعَتِی لاَ یُطْفِیها إلاَّ لِقاؤُکَ، وَشَوْقِی إلَیْکَ لاَ یَبُلُّهُ إلاَّ النَّظَرُ إلَی

تیرا ہی وصالٹھنڈک پہنچا سکتاہے میرے سوزدل کو تیری ملاقات ہی خنک کرسکتی ہے میرے شوق کو تیرے جلوے کا نظارہ ہی تسکین

وَجْهِکَ، وَقَرارِی لاَ یَقِرُّ دُونَ دُنُوِّی مِنْکَ، وَلَهْفَتِی لاَ یَرُدُّها إلاَّ رَوْحُکَ، وَسُقْمِی

دے سکتا ہے سوائے تیرے قرب کے مجھے قرار نہیں مل سکتا میرے رنج و غم کو تیری خوشنودی ہی مٹا سکتی ہے اورمیری

لاَ یَشْفِیهِ إلاَّ طِبُّکَ وَغَمِّی لاَ یُزِیلُهُ إلاَّ قُرْبُکَ وَجُرْحِی لاَ یُبْرِئُهُ إلاَّ صَفْحُکَ، وَرَیْنُ

بیماری دور نہیں ہوتی مگر تیری دوا سے میرا غم نہیں جاتا مگر تیرے قرب سے تیری ہی چشم پوشی میرے زخم کو اچھا کرسکتی ہے

قَلْبِی لاَ یَجْلُوهُ إلاَّ عَفْوُکَ وَوَسْوَاسُ صَدْرِی لاَ یُزِیحُهُ إلاَّ ٲَمْرُکَ ۔ فَیَا مُنْتَهیٰ ٲَمَلِ

تیرا عفو ہی میرے دل کے میل کو صاف کرسکتا ہے تیرے ہی حکم سے میرے سینے کا وسواس دور ہوسکتا ہے پس اے امید کرنے والوں

الْآمِلِینَ، وَیَا غَایَةَ سُؤْلِ السَّائِلِینَ، وَیَا ٲَقْصَیٰ طَلِبَةِ الطَّالِبِینَ، وَیَا ٲَعْلَیٰ رَغْبَةِ

کی امید کی انتہا اے سوالیوں کی انتہا اے طلب کرنے والوںکی انتہائی طلب اے رغبت کرنے والوں

الرَّاغِبِینَ وَیَا وَ لِیَّ الصَّالِحِینَ وَیَا ٲَمانَ الْخَائِفِینَ، وَیَا مُجِیبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّینَ

کی رغبت سے بالاتر اے نیکوکاروں کے سرپرست اے ڈرے ہوؤں کی پناہ گاہ اے بے قراروں کی دعائیں قبول کرنے والے

وَیَا ذُخْرَ الْمُعْدِمِینَ وَیَا کَنْزَ الْبَائِسِینَ، وَیَا غِیَاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ، وَیَا قَاضِیَ حَوَائِجِ

اے ناداروں کے سرمایہ اے درماندوں کے خزانے اے داد خواہوں کے داد رس اے فقرائ و مساکین کی حاجتیں

الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَیَا ٲَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ وَیَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ لَکَ تَخَضُّعِی

پوری کرنے والے اے عزت داروںمیں بڑے عزت دار اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے تیرے آگے عاجزی کرتا ہوں

وَسُؤالِی وَ إلَیْکَ تَضَرُّعِی وَابْتِهالِی، ٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُنِیلَنِی مِنْ رَوْحِ رِضْوانِکَ،

اور تجھی سے ہی سوال کرتا ہوں تیرے ہی سامنے فریاد و زاری کرتا ہوں میں سوال کرتا ہوں کہ اپنی نسیم رضا مجھ تک پہنچا دے

وَتُدِیمَ عَلَیَّ نِعَمَ امْتِنانِکَ، وَهَا ٲَ نَا بِبابِ کَرَمِکَ واقِفٌ، وَ لِنَفَحاتِ بِرِّکَ مُتَعَرِّضٌ،

اور ہمیشہ مجھ پراحسان و کرم فرما ہاں اب میں تیرے در سخاوت پر آکھڑا ہوں اور تیرے بہترین عطیات کا منتظر ہوں

وَبِحَبْلِکَ الشَّدِیدِ مُعْتَصِمٌ وَبِعُرْوَتِکَ الْوُثْقی مُتَمَسِّکٌ۔ إلهِی ارْحَمْ عَبْدَکَ الذَّلِیلَ

اور تیری مضبوط رسی کو پکڑے ہوئے ہوں اور تیری محکم ڈوری کو تھامے ہوئے ہوں میرے معبود اپنے اس پست بندے پر رحم فرما

ذَا اللِّسَانِ الْکَلِیلِ وَالْعَمَلِ الْقَلِیلِ وَامْنُنْ عَلَیْهِ بِطَوْ لِکَ الْجَزِیلِ، وَاکْنُفْهُ تَحْتَ ظِلِّکَ

جس کی زبان گنگ اور عمل بہت کم ہے اس پر اپنی فزوں تر سخاوت سے احسان فرما اوراپنے بلندتر سائے تلے پناہ دے اے کریم

الظَّلِیلِ، یَا کَرِیمُ یَا جَمِیلُ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے جمیل اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

 

بارہویں مناجات

مناجات عارفین

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی قَصُرَتِ الْاَلْسُنُ عَنْ بُلُوغِ ثَنائِکَ کَما یَلِیقُ بِجَلالِکَ، وَعَجَزَتِ الْعُقُولُ عَنْ

میرے معبود تیری جلالت شان کے مناسب تیری تعریف کرنے میں زبانیںگنگ ہیں اور تیرے جمال کی حقیقت کو سمجھنے سے

إدْراکِ کُنْهِ جَمالِکَ، وَانْحَسَرَتِ الْاَ بْصارُ دُونَ النَّظَرِ إلی سُبُحاتِ وَجْهِکَ، وَلَمْ

لوگوں کی عقلیں عاجز ہیں تیری ذات کے جلووں کی طرف نظر کرنے سے آنکھیں درماندہ ہو کر رہ جاتی ہیں لوگوں کے لیے تیری

تَجْعَلْ لِلْخَلْقِ طَرِیقاً إلَی مَعْرِفَتِکَ إلاَّ بِالْعَجْزِ عَنْ مَعْرِفَتِکَ إلهِی فَاجْعَلْنا مِنَ

معرفت کا حصول بس یہی ہے کہ وہ تیری معرفت سے قاصر ہیں میرے معبود مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے

الَّذِینَ تَرَسَّخَتْ ٲَشْجارُ الشَّوْقِ إلَیْکَ فِی حَدائِقِ صُدُورِهِمْ وَٲَخَذَتْ لَوْعَةُ مَحَبَّتِکَ

جن کے سینوں کے باغیچوں میں تیرے شوق کے درخت جڑیں پکڑ چکے ہیں اور تیرے سوز محبت نے ان کے دلوں کو

بِمَجامِعِ قُلُوبِهِمْ، فَهُمْ إلَی ٲَوْکارِ الْاَفْکارِ یَٲْوُونَ، وَفِی رِیاضِ الْقُرْبِ وَالْمُکاشَفَةِ

گھیرا ہؤا ہے اب وہ یادوں کے آشیانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور تیرے قرب اور جلوے کے باغوں میں

یَرْتَعُونَ، وَمِنْ حِیَاضِ الْمَحَبَّةِ بِکَٲْسِ الْمُلاطَفَةِ یَکْرَعُونَ، وَشَرائِعَ الْمُصافاةِ

سیر کر رہے ہیں وہ تیری محبت کے چشموں سے جام الفت کے گھونٹ پی رہے ہیں اور صاف ستھرے گھاٹوں پر

یَرِدُونَ قَدْ کُشِفَ الْغِطائُ عَنْ ٲَبْصارِهِمْ وَانْجَلَتْ ظُلْمَةُ الرَّیْبِ عَنْ عَقَائِدِهِمْ

وارد ہیں ان کی آنکھوں سے پردہ اٹھ چکا ہے اور شک کی کالک ان کے عقیدوں اور ضمیروںسے دور ہوگئی ہے ان کے

وَضَمَائِرِهِمْ وَانْتَفَتْ مُخَالَجَةُ الشَّکِّ عَنْ قُلُوبِهِمْ وَسَرَائِرِهِمْ، وَانْشَرَحَتْ بِتَحْقِیقِ

دلوں اور باطنوں سے شبہ کے اثرات ختم ہوگئے ہیں صحیح معرفت حاصل ہونے سے ان کے سینے

الْمَعْرِفَةِ صُدُورُهُمْ، وَعَلَتْ لِسَبْقِ السَّعَادَةِ فِی الزَّهَادَةِ هِمَمُهُمْ، وَعَذُبَ فِی مَعِینِ

کھل چکے ہیں حصول سعادت کے لیے زہد میں ان کی ہمتیںبلند ہوگئی ہیں کردار کے چشمہ میں ان کا پینا شیریںہے

الْمُعَامَلَةِ شِرْبُهُمْ، وَطَابَ فِی مَجْلِسِ الاَُْنْسِ سِرُّهُمْ، وَٲَمِنَ فِی مَوْطِنِ الْمَخَافَةِ

انس و محبت کی محفل میں ان کا باطن صاف ہے خوفناک جگہوں پر ان کا گروہ امن میں ہے اور پالنے والوں

سِرْبُهُمْ، وَاطْمَٲَ نَّتْ بِالرُّجُوعِ إلَی رَبِّ الْاَرْبابِ ٲَنْفُسُهُمْ، وَتَیَقَّنَتْ بِالْفَوْزِ وَالْفَلاَحِ

کے پالنے والے کی طرف بازگشت سے ان کے نفس مطمئن ہیں ان کی روحوں کو بخشش و کامیابی

ٲَرْواحُهُمْ، وَقَرَّتْ بِالنَّظَرِ إلَی مَحْبُوبِهِمْ ٲَعْیُنُهُمْ، وَاسْتَقَرَّ بِ إدْرَاکِ السُّؤْلِ وَنَیْلِ

کا یقین ہے ان کی آنکھیں دیدار محبوب سے خنک ہیں ان کو حاجتیں پوری ہونے اور مرادیں

الْمَٲْمُولِ قَرارُهُمْ، وَرَبِحَتْ فِی بَیْعِ الدُّنْیا بِالاَْخِرَةِ تِجَارَتُهُمْ ۔ إلهِی مَا ٲَلَذَّ خَواطِرَ

بر آنے سے قرار حاصل ہے آخرت کے بدلے دنیا بیچنے سے ان کا سودا نفع بخش ہے میرے معبود کیا ہی مزہ ہے ان خیالوںمیں

الْاِلْهامِ بِذِکْرِکَ عَلَی الْقُلُوبِ وَمَا ٲَحْلَیٰ الْمَسِیرَ إلَیْکَ بِالْاَوْهامِ فِی مَسالِکِ الْغُیُوبِ

جو تیرے ذکر سے دلوں میںآتے ہیںاور کتنا شرین ہے تیری طرف وہ سفر جو بخیال خود غیب کے راستوں پر جاری ہے کتنا اچھا ہے

وَمَا ٲَطْیَبَ طَعْمَ حُبِّکَ وَمَا ٲَعْذَبَ شِرْبَ قُرْبِکَ، فَٲَعِذْنا مِنْ طَرْدِکَ وَ إبْعادِکَ،

تیری محبت کا ذائقہ اور کتنا میٹھا ہے تیرے قرب کا شربت پس بچا ہمیں کہ تیرے ہاںسے ہانکے جائیں اور تجھ سے دور رہیں ہمیں

وَاجْعَلْنا مِنْ ٲَخَصِّ عَارِفِیکَ وَٲَصْلَحِ عِبَادِکَ وَٲَصْدَقِ طَائِعِیکَ وَٲَخْلَصِ عُبَّادِکَ

اپنے خصوصی عارفوں اور صالح ترین بندوں میںقرار دے اور اپنے سچے فرمانبرداروں اور کھرے عبادت گزاروں میں رکھ اے عظمت

یَا عَظِیمُ یَا جَلِیلُ، یَا کَرِیمُ یَا مُنِیلُ، بِرَحْمَتِکَ وَمَنِّکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

والے اے جلال والے اے مہربان اے عطا کرنے والے تجھے تیری رحمت و احسان کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

 

تیرہویں مناجات

مناجات ذاکرین

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی لَوْلاَ الْواجِبُ مِنْ قَبُولِ ٲَمْرِکَ لَنَزَّهْتُکَ عَنْ ذِکْرِی إیَّاکَ عَلَی ٲَنَّ ذِکْرِی لَکَ

میرے معبود اگر تیرا حکم ماننا واجب نہ ہوتا تو میںتیرا ذکر اپنی زبان پر نہ لاتا کیونکہ میں تیرا جو ذکر کرتا ہوں وہ میرے اندازے سے

بِقَدْرِی لاَ بِقَدْرِکَ، وَمَا عَسَیٰ ٲَنْ یَبْلُغَ مِقْدارِی حَتَّی ٲُجْعَلَ مَحَلاًّ لِتَقْدِیسِکَ، وَمِنْ

ہے نہ تیری شان کے مطابق اور میری کیا بساط کہ میں تیری تقدیس و پاکیزگی کا محل قرار پا سکوں یہ چیز ہم پر تیری

ٲَعْظَمِ النِّعَمِ عَلَیْنا جَرَیَانُ ذِکْرِکَ عَلَی ٲَلْسِنَتِنا، وَ إذْ نُکَ لَنا بِدُعائِکَ وَتَنْزِیهِکَ

عظیم نعمتوں میں سے ہے کہ تیرا ذکر ہماری زبانوں پر جاری ہے اور ہمیںتجھ سے دعا مانگنے اور تیری پاکیزگی و نظافت بیان کرنے

وَتَسْبِیحِکَ ۔ إلهِی فَٲَ لْهِمْنا ذِکْرَکَ فِی الْخَلاَئِ وَالْمَلاَئِ، وَاللَّیْلِ وَالنَّهارِ، وَالْاِعْلانِ

کی اجازت ہے میرے معبود ہمیں اپنے ذکر کی توفیق دے کہ ہم نہاں اور عیاں، رات اور دن، ظاہر و باطن اور

وَالْاِسْرارِ وَفِی السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ وَآنِسْنا بِالذِّکْرِ الْخَفِیِّ وَاسْتَعْمِلْنا بِالْعَمَلِ الزَّکِیِّ

خوشی و غمی میں تیرا ذکر کیا کریں ہمیں اپنے پوشیدہ ذکر سے مانوس فرما ہمیں پاکیزہ عمل اور پسندیدہ کوشش

وَالسَّعْیِ الْمَرْضِیِّ، وَجازِنا بِالْمِیزانِ الْوَفِیِّ ۔ إلهِی بِکَ هامَتِ الْقُلُوبُ الْوَالِهَةُ،

میں لگا اور پوری میزان سے ہمیں جزا دے میرا محبت بھرا دل تجھ سے لگاؤ رکھے ہوئے ہے

وَعَلَی مَعْرِفَتِکَ جُمِعَتِ الْعُقُولُ الْمُتَبایِنَةُ فَلاَ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ إلاَّبِذِکْرَاکَ وَلاَ تَسْکُنُ

تیری معرفت میں مختلف قسم کی عقلیں اتفاق رکھتی ہیں پس دل چین نہیں پکڑتے مگر تیرے ذکر سے

النُّفُوسُ إلاَّ عِنْدَ رُؤْیاکَ، ٲَنْتَ الْمُسَبَّحُ فِی کُلِّ مَکَانٍ، وَالْمَعْبُودُ فِی کُلِّ زَمَانٍ،

اور تیری ذات پر یقین سے نفسوں کو سکوں ملتا ہے تو ہی ہے جس کی تسبیح ہر جگہ ہوتی ہے اور جو ہر زمانے میں معبود ہے اور ہر

وَالْمَوْجُودُ فِی کُلِّ ٲَوَانٍ وَالْمَدْعُوُّ بِکُلِّ لِسَانٍ وَالْمُعَظَّمُ فِی کُلِّ جَنانٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ

وقت ہر جگہ موجود ہے اور ہر زبان سے پکارا جاتا ہے اور ہر دل میں تیری عظمت قائم ہے میںمعافی چاہتا

مِنْ کُلِّ لَذَّةٍ بِغَیْرِ ذِکْرِکَ، وَمِنْ کُلِّ رَاحَةٍ بِغَیْرِ ٲُ نْسِکَ، وَمِنْ کُلِّ سُرُورٍ بِغَیْرِ قُرْبِکَ

ہوں تجھ سے تیرے ذکر کے سوا ہر لذت سے تیری محبت کے سوا ہر راحت سے تیری قربت کے سوا ہر خوشی پر اور معافی چاہتا ہوں

وَمِنْ کُلِّ شُغْلٍ الْحَقُّ بِغَیْرِ طَاعَتِکَ إلهِی ٲَنْتَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ یَا ٲَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا

تجھ سے تیری اطاعت کے سوا ہر کام سے میرے معبود تو نے ہی کہا ہے اور تیرا قول حق ہے

اذْکُرُوا اﷲَ ذِکْراً کَثِیراً وَسَبِّحُوهُ بُکْرَةً وَٲَصِیلاً وَقُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَق فَاذْکُرُونِی

کہ اے ایمان لانے والو ذکر کرو اللہ کا بہت زیادہ ذکر اور صبح و شام اس کی پاکیزگی بیان کرو نیز تو نے ہی کہا اور تیرا قول حق ہے پس تم

ٲَذْکُرْکُمْ فَٲَمَرْتَنا بِذِکْرِکَ وَوَعَدْتَنا عَلَیْهِ ٲَنْ تَذْکُرَنا تَشْرِیفاً لَنا وَتَفْخِیماً وَ

مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرونگا تو نے ہمیں اپنی یاد کا حکم دیا اور ہم سے وعدہ کیا اس پرکہ تو بھی ہمیںیاد کرے گا یہ ہمارے لیے شرف و

إعْظَاماً وَهَا نَحْنُ ذَاکِرُوکَ کَما ٲَمَرْتَنا، فَٲَ نْجِزْ لَنا مَا وَعَدْتَنا، یَا ذاکِرَ الذَّاکِرِینَ،

احترام اور بڑائی ہے تو اب ہم تجھے یاد کررہے ہیں جیسے تو نے حکم دیا ہے پس تو بھی ہم سے کیا ہؤا وعدہ پورا کر اے یاد کرنے والوںکو

وَیَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

یاد کرنے والے اور اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

 

چودھویں مناجات

مناجات معتصمین

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

اَللّٰهُمَّ یَا مَلاذَ اللاَّئِذِینَ، وَیَا مَعَاذَ الْعَائِذِینَ، وَیَا مُنْجِیَ الْهَالِکِینَ، وَیَا عَاصِمَ

میرے معبود اے پناہ دینے والوں کی پناہ اے پناہ لینے والوں کی پناہ گاہ اے ہلاکت والوں کو نجات دینے والے اے بے چاروں

الْبَائِسِینَ، وَیَا رَاحِمَ الْمَساکِینِ، وَیَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّینَ، وَیَا کَنْزَ الْمُفْتَقِرِینَ،

کے نگہدار اے بے کسوںپر رحم کرنے والے اے پریشانوں کی دعا قبول کرنے والے اے محتاجوں کے خزانے

وَیَا جابِرَ الْمُنْکَسِرِینَ وَیَا مَٲْوَی الْمُنْقَطِعِینَ وَیَا نَاصِرَ الْمُسْتَضْعَفِینَ وَیَا مُجِیرَ

اے ٹوٹے ہوؤں کے جوڑنے والے اے بے ٹھکانوں کی جائے پناہ اور اے کمزوروں کی مدد کرنے والے اے خوف زدوں

الْخائِفِینَ، وَیَا مُغِیثَ الْمَکْرُوبِینَ ، وَیَا حِصْنَ اللاَّجِینَ، إنْ لَمْ ٲَعُذْ بِعِزَّتِکَ فَبِمَنْ

کی پناہ گاہ اے دکھیاروں کے فریاد رس اے پناہ خواہوں کی محکم جائے پناہ اگر میں تیری عزت کی پناہ نہ لوں تو کس کی

ٲَعُوذُ ؟ وَ إنْ لَمْ ٲَلُذْ بِقُدْرَتِکَ فَبِمَنْ ٲَ لُوذُ ؟ وَقَدْ ٲَلْجَٲَتْنِی الذُّنُوبُ إلَی التَّشَبُّثِ

پناہ لوں اور اگر تیری قدرت سے التجا نہ کروں تو کس سے التجا کروں میرے گناہوں نے مجھے مجبور کردیا ہے کہ میں تیرے دامان عفو کو

بِٲَذْیَالِ عَفْوِکَ وَٲَحْوَجَتِنیِ الْخَطَایَا إلَی اسْتِفْتاحِ ٲَبْوَابِ صَفْحِکَ وَدَعَتْنِی

تھام لوں اور میری خطاؤں نے مجھے تیری چشم پوشی کے دروازوں کے کھلنے کا طلبگار بنا دیا ہے میری بدعملی نے مجھے تیرے آستان

الْاِسائَةُ إلَی الْاِناخَةِ بِفِنَائِ عِزِّکَ، وَحَمَلَتْنِی الْمَخَافَةُ مِنْ نِقْمَتِکَ عَلَی التَّمَسُّکِ

عزت پرڈیرہ ڈال دینے کو کہا ہے اور تیرے عذاب کے خوف نے مجھے تیری مہربانی کی ڈوری پکڑ لینے پر آمادہ کیا ہے اور حق یہ نہیں

بِعُرْوَةِ عَطْفِکَ، وَمَا حَقُّ مَنِ اعْتَصَمَ بِحَبْلِکَ ٲَنْ یُخْذَلَ، وَلاَ یَلِیقُ بِمَنِ اسْتَجَارَ

کہ جو تیری رسی کو پکڑ لے تو اسے رسوا کیا جائے اور یہ مناسب نہیں کہ جو تیری عزت کی پناہ لے اس کو

بِعِزِّکَ ٲَنْ یُسْلَمَ ٲَوْ یُهْمَلَ ۔ إلهِی فَلا تُخْلِنا مِنْ حِمَایَتِکَ، وَلاَ تُعْرِنا مِنْ رِعَایَتِکَ،

بے سہارا چھوڑا جائے میرے معبود ہمیں اپنی حمایت کے بغیر چھوڑ نہ دے اور ہمیں اپنی نگاہ سے محروم نہ فرما اور ہمیں

وَذُدْنا عَنْ مَوارِدِ الْهَلَکةِ فَ إنَّا بِعَیْنِکَ وَفِی کَنَفِکَ وَلَکَ ٲَسْٲَ لُکَ بِٲَهْلِ خَاصَّتِکَ مِنْ

ہلاکت کی جگہوں سے دور رکھ کیونکہ ہم تیرے زیر نظر اور تیری پناہ میں ہیں میں تیرے مخصوص فرشتوں اور تیری مخلوق میں سے صالح

مَلاَئِکَتِکَ وَالصَّالِحِینَ مِنْ بَرِیَّتِکَ، ٲَنْ تَجْعَلَ عَلَیْنا واقِیَةً تُنْجِینا مِنَ الْهَلَکَاتِ،

بندوں کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہم پر ایسی سپر ڈال دے جو ہمیں ہلاکتوں سے بچائے

وَتُجَنِّبُنا مِنَ الْآفاتِ وَتُکِنُّنا مِنْ دَوَاهِی الْمُصِیبَاتِ، وَٲَنْ تُنْزِلَ عَلَیْنا مِنْ سَکِینَتِکَ،

اور آفتوں سے محفوظ رکھے اور تو ہمیں بڑی بڑی مصیبتوں سے نجات عطا فرما میں چاہتا ہوں کہ تو ہم پر اپنی طرف سے تسکین نازل کر

وَٲَنْ تُغَشِّیَ وُجُوهَنا بِٲَ نْوارِ مَحَبَّتِکَ، وَٲَنْ تُؤْوِیَنا إلَی شَدِیدِ رُکْنِکَ، وَٲَنْ تَحْوِیَنا

اور ہمارے چہروں کا اپنی محبت کے انوار سے احاطہ فرما ہمیں اپنے محکم و پائیدار رکن کا سہارا دے اور اپنی عصمت کے

فِی ٲَکْنافِ عِصْمَتِکَ، بِرَٲْفَتِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

سایوں میں لے لے واسطہ ہے تیری رحمت و ملائمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

 

پندرہویں مناجات

مناجات زاہدین

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إلهِی ٲَسْکَنْتَنا داراً حَفَرَتْ لَنا حُفَرَ مَکْرِها وَعَلَّقَتْنا بِٲَیْدِی الْمَنایا فِی

میرے معبودتو نے ہمیں ایسے گھر میںرکھا جس کو فریب کے کدال نے ہمارے لیے کھودا ہے اور تو نے ہمیں آرزوؤں

حَبَائِلِ غَدْرِها فَ إلَیْکَ نَلْتَجِیَُ مِنْ مَکَائِدِ خُدَعِها، وَبِکَ نَعْتَصِمُ

کے ہاتھوںاسکے فریب کی رسیوںمیں جکڑ دیا ہے پس ہم اس دنیا کے فریبوںاور مکاریوںسے تیری پناہ چاہتے ہیںاور ہم اس کی

مِنَ الاغْتِرارِ بِزَخَارِفِ زِینَتِها، فَ إنَّهَا الْمُهْلِکَةُ طُلاَّبَهَا، الْمُتْلِفَةُ

جھوٹی زینتوں کے دھوکوں سے بچنے کے لیے تیرا مضبوط دامن پکڑتے ہیں کہ یہ اپنے طلبگاروںکو ہلاک کرنے والی یہاںآنے

حُلاَّلَهَا، الْمَحْشُوَّةُ بِالْآفاتِ، الْمَشْحُونَةُ بِالنَّکَبَاتِ ۔ إلهِی فَزَهِّدْنا فِیها، وَسَلِّمْنا

والوں کو تلف کرنے والی آفتوںسے بھری بدحالیوں سے پر ہے میرے معبود ہمیںاس میں زہد عطا فرما اور اپنی مدد اور حفاظت کے

مِنْها بِتَوْفِیقِکَ وَعِصْمَتِکَ وَانْزَعْ عَنَّا جَلابِیبَ مُخالَفَتِکَ وَتَوَلَّ ٲُمُورَنا بِحُسْنِ کِفایَتِکَ

ساتھ اس سے بچائے رکھ اپنی مخالفت کی چادروں کو ہم سے جدا کر دے اپنی بہترین کفایت سے ہمارے امور کی سرپرستی فرما

وَٲَوْفِرْ مَزِیدَنا مِنْ سَعَةِ رَحْمَتِکَ، وَٲَجْمِلْ صِلاتِنا مِنْ فَیْضِ مَواهِبِکَ وَاغْرِسْ فِی

ہمارے لیے اپنی وسیع رحمت فراواں اور زیادہ کردے اپنی عطاؤں کے فیض سے ہمیں بہترین جزائیں دے ہمارے دلوں میں اپنی

ٲَفْیِدَتِنا ٲَشْجارَ مَحَبَّتِکَ، وَٲَتْمِمْ لَنا ٲَ نْوارَ مَعْرِفَتِکَ، وَٲَذِقْنا حَلاوَةَ عَفْوِکَ وَلَذَّةَ

محبت کے درخت لگا دے ہمیں اپنی معرفت کے سبھی انوار عطا کر دے اور اپنے عفو کی شیرینی اور بخشش کی لذت کا ذائقہ چکھا

مَغْفِرَتِکَ، وَٲَقْرِرْ ٲَعْیُنَنا یَوْمَ لِقائِکَ بِرُؤْیَتِکَ، وَٲَخْرِجْ حُبَّ الدُّنْیا مِنْ قُلُوبِنا کَما

اپنی ملاقات کے دن اپنے جمال سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی فرما اور ہمارے دلوں سے دنیا کی محبت نکال دے

فَعَلْتَ بِالصَّالِحِینَ مِنْ صَفْوَتِکَ وَالْاَ بْرارِ مِنْ خَاصَّتِکَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ

جیسا کہ تو نے اپنے مخصوص نیکو کاروں اور اپنے چنے ہوئے خوش کردار لوگوں کے لیے کیا تجھے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے

الرَّاحِمِینَ، وَیَا ٲَکْرَمَ الْاَ کْرَمِینَ ۔

زیادہ رحم کرنے والے اور اے سب سے زیادہ کرم کرنے والے۔

httalhassanain.org/p://