سلیمانی

سلیمانی

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر جدید کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود ایران میں ادویات کی درآمد پر عائد امریکی پابندی کے برقرار رکھے جانے کو بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، عالمی صحت تنظیم (WHO) کے سربراہ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ہائی کمشنر اور اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر برائے یکطرفہ کارروائی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں جب پورے ایران میں جدید کرونا وائرس پھیل چکا ہے، ایران پر امریکی پابندیوں کا برقرار رکھا جانا ایرانی عوام سمیت پورے خطے کی عوام کی توہین اور بین الاقوامی رواداری کے خلاف ہے۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حساس موقع پر امریکی ناروا سلوک کے سامنے ڈٹ جائے اور ایرانی عوام کیلئے ضروری دواؤں اور طبی سازوسامان کی فراہمی کے لئے فوری اقدامات اٹھائے۔


اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ مسعودہ شجرہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیوگیوٹرش سمیت اقوام متحدہ کے اہم اداروں کو لکھے گئے اپنے خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں دواؤں اور طبی سازوسامان کی درآمد پر عائد امریکی پابندیوں کو ہٹانے کے لئے واشنگٹن پر دباؤ ڈالیں تاکہ ایران کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے کرونا کی تشخیصی لیب کٹ سمیت تمام ضروری سازوسامان اور دوائیں بین الاقوامی بازار سے خرید سکے۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے لکھا کہ امریکی پابندیاں ایران کے لئے ضروری دواؤں اور طبی سازوسامان کے مہیا کئے جانے کیلئے مختلف کمپنیوں کے باہمی تعاون پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ مسعود شجرہ نے اپنے خط میں ایرانی عوام کی صحت پر امریکی پابندیوں کے مضر اثراث کے بارے عالمی صحت تنظیم (WHO) کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی پابندیاں ایران میں کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے غیر ملکی کمپنیوں کے تعاون میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ایرانی کاوشوں پر دنیا بھر ایران کی ممنونِ احسان ہے جبکہ عالمی برادری کو کم از کم کرونا کے کنٹرول کئے جانے تک ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے لئے امریکہ پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔

 اقوام متحدہ کی نمائندہ خاتون ایگنیس کلمارڈنے بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے سپاہ اسلام کے عظيم کمانڈر شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کوقتل کرکے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔ مہر نیوز کے مطابق ایگنیس کلمارڈنے بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی حالیہ غلطی ایک بڑے المیہ کا سبب بن سکتی تھی۔ اس نے کہا کہ امریکہ نے سردار سلیمانی کو قتل کرکے عالمی سطح پر فوجی کارروائی سے استفادہ کے معیاروں کی بھی خلاف ورزی کا ارتکاب کیاہے۔ اس حملے میں امریکہ نے ایک ملک کے سرکاری افسر کو نشانہ بنایا جبکہ اس سے قبل غیر سرکاری لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور امریکہ کا یہ اقدام عالمی قوانین کی صریح خلاف وروزی ہے۔ مہرکے مطابق اس سے قبل روس، چین ، ترکی اور دیگر ممالک بھی شہید سلیمانی کے بزدلانہ قتل کو  امریکہ کی کھلی دہشت گردی قراردے چکے ہیں۔

 پیغمبر اسلام کی پارہ جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں  جشن میلاد منعقد ہوا، جس میں اہلبیت علھیم السلام کے مداحوں اور شعراء نے پیغمبر اسلام (ص) کی عظيم بیٹی کی تعریف اور مدح و ثنا میں اشعار پیش کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں معاشرے اور خاص طور پر جوانوں کے درمیان اسلامی اور دینی معارف کے فروغ  کو شعراء اور مداحوں کی اہم اور اساسی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: طرز زندگی کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے ، خاص طور پر سماجی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ اور عوامی سطح پر ایکدوسرے کی مدد اور اسی طرح معاشرے میں استقامت، پائداری اور بصیرت کے جذبے کے فروغ کے سلسلے میں معاشرے کے مؤثر طبقہ پر اہم اور فیصلہ کن ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن میں شعراء اور مداح بھی شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں مجالس عزا اور معنوی محفلوں کی ہدایت اور مدیریت کے سلسلے میں ذاکرین ، نوحہ خوانوں اور مداحوں کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض روشنفکر ایک دور میں گریہ کو ضعف و کمزوری کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے تھے جبکہ ان کے نظریہ کے برعکس گریہ ضعف و کمزوری نہیں بلکہ ایک انسان کے اعلی احساسات کو بیان کرنے اور عزت ، قدرت اور شجاعت کے احساس  کو پیش کرنے کا ایک وسیلہ ہے اور اس سنت کے بانی آئمہ اطہار (ع) ہیں اور وہی ان مجالس کے فروغ کے بانی بھی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید حاج قاسم سلیمانی اور ان کے شہید ساتھیوں کی بے مثال تشییع جنازہ کو ایسی مجالس کا مظہر اور واضح نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ملک کے جوانوں کو سافٹ ویئر کے ہتھیاروں سے مسلح ہونے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ  اس کے ذریعہ جوانوں کی روحی ، فکری اور معنوی قدرت کی گہرائی اور ارتقاء ، فاطمی معارف اور اہلبیت علیھم السلام کے معارف کی صحیح شناخت اور پہچان میں مدد مل سکے گي ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ہتھیار سے مسلح ہونے کے بعد معاشرے اور اسلامی نظام کے محفوظ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ ذمہ داری مداحوں اور شعراء کے دوش پر عائد ہوتی ہے اگر وہ اپنی اس اہم اور سنگین ذمہ داری پر عمل نہیں کریں گے اور انھیں اللہ تعالی کی بارگاہ میں سنگین مؤاخذہ کا سامنا کرنا پڑےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں معارف اہلبیت (ع) ، مجالس حضرت امام حسین (ع) اورنام  حضرت زہرا (س) کی قدرت کے ایک نمونہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے زبردست ، عمیق  اور وحشی  دباؤ کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت اور پائمردی نے دنیا کے ناظرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور یہ استقامت انہی معارف کی برکت کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: موجودہ سخت شرائط میں 22 بہمن کی ریلیوں اور اس سے قبل شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ میں سبھی نے ایرانی عوام کے وسیع پیمانے پر شرکت کو مشاہدہ کیا اور ایرانی قوم کا یہ عظیم حوصلہ اور استقامت حقیقت میں حیرت انگیز ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی طرز زندگی کے فروغ کو مداحوں اور شعراء کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں دشمن کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے معاشرے میں اسلامی طرز زندگی کے فروغ پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اگر مداحوں اور شعراء کی طرف سے یہ کام انجام دیا جائے تو ان کا یہ عمل معاشرے میں بہت ہی مؤثر ثابت ہوگا۔

سپاہ اسلام کے عظيم الشان کمانڈر شہید میجر جنرل سلیمانی نے اپنے وصیت نامہ میں توحید، رسالت اور حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کی شہادت اورگواہی دیتے ہوئے امت مسلمہ کو خیمہ ولایت سے منسلک رہنے اور باہمی اتحاد اور یکجہتی برقرار رکھنے کی وصیت اور سفارش کی ہے۔

شہید قاسم سلیمانی نے اپنے وصیت نامہ میں اصول دین کی شہادت دیتے ہوئے کہا:

بسم الله الرحمن الرحیم

میں اصول دین کی شہادت اور گواہی دیتا ہوں کہ:

اشهد أن لا اله الّا الله و اشهد أنّ محمداً رسول الله و اشهد أنّ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب و اولاده المعصومین اثنی عشر ائمتنا و معصومیننا حجج الله.میں گواہی دیتا ہوں کہ قیامت حق ہے، قرآن حق ہے۔ بہشت اور جہنم حق ہےسوال و جواب حق ہے ، معاد ، عدل ، امامت اور نبوت حق ہیں۔

اے اللہ تعالی میں تیری نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ تونے مجھے ایک صلب سے دوسری صلب میں منتقل کرتے ہوئے ایک ایسے دور میں وجود عطا کیا جو تیرے عبد صالح خمینی کبیر (رہ) کا دور تھا اور مجھے اس کی سربازی کا شرف عطا کیا ، اگرچہ میں نے تیرے رسول اعظم (ص)  کے صحابہ کا دورہ نہیں دیکھا ، میں نے حضرت علی (رہ) اور ان کے مظلوم فرزندوں کے دور کو درک نہیں کیا لیکن تو نے مجھے ان کے راستہ پر چلنے کی توفیق عطا کی اورمجھے تیرے اور تیرے خاص بندوں کے راستے پر گامزن رہنے کا شرف ملا۔ خدا وندا میں تیری اس عظیم نعمت پر تیرا شکر ادا کرتا ہوں اور تو نے مجھے اپنے عبد صالح خمینی کبیر (رہ) کے بعد دوسرے عبد صالح  اور اس دور کے حکیم امت خامنہ ای عزیز کے پیچھے چلنے کی سعادت عطا کی ، میری جان بھی اس پر قربان ہو۔

اے اللہ میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے مجھے صالح والدین کا سایہ عطاکیا ، جو اہلبیت (ع) کے راستے پر گامزن تھے۔ پروردگارا ! میرا ہاتھ خالی ہے ، میں خالی ہاتھ تیر بارگاہ میں حاضر ہورہا ہوں۔ مجھے اپنی بارگاہ ميں قبول فرما، مجھے بخش دے ، میں ترے عفو و کرم کا امیدوار ہوں۔ اے اللہ میرے بدن کے تمام اعضاء و جوارح تیری رحمت اور بخشش کے امیداور ہیں۔

شہید قاسم سلیمانی کا اپنے مجاہد بھائیوں اور بہنوں کے نام پیغام:

اے میرے سر فروش بھائیو اور بہنو! اے عشق کے بازار میں اپنی جانوں کا سودا کرنے والے مجاہدو! آپ اس بات پر ضرور توجہ دیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلام اور تشیّع کا مرکز اور خمیہ ہے۔ آج حضرت امام حسین علیہ السلام کا ہیڈکوارٹر ایران ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران حرم ہے اگر یہ حرم باقی رہا تو دوسرے حرم بھی باقی رہیں گے، اگر دشمن نے اس حرم کو برباد کردیا تو دوسرے حرم بھی باقی نہیں رہیں گے، نہ ابراہیمی حرم باقی رہےگا اور نہ محمدی (ص) حرم۔

میرے عزیز بھائیو اور بہنو! اسلام کو پیہم اور مسلسل رہبری کی ضرورت ہے ایسے رہبر کی ضرورت ہے جس کی رہبری  شرعی اور فقہی لحاظ سے معصوم (ع) سے متصل ہو۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ حضرت امام خمینی (رہ) متقی ترین ، پاک ترین اور پرہیزگار ترین عالم دین تھے جنھوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور اسلام میں ایک نئی روح پھونک دی ، دین کو دوبارہ زندہ کردیا، امام خمینی (رہ) نے ولایت فقیہ کو امت مسلمہ کی نجات کا واحد نسخہ قراردیا ، آپ شیعہ ہیں تو آپ کا اس پر دینی اعتقاد ہے اگر آپ سنی ہیں تو آپ کا اس پر عقلی اعتقاد ہے، لہذا شیعہ اور سنی دونوں کے لئے لازم ہے کہ وہ اسلام کی نجات اور بالا دستی کے لئے خیمہ ولایت سے ہمیشہ متصل اور منسلک رہیں۔ کیونکہ یہ خیمہ رسول اللہ کا خیمہ ہے۔ ایران کے ساتھ دشمن کی دشمنی اور عداوت کا اصلی مقصد اس خیمہ کو ویران کرنا ہے آپ اس خیمہ کے اردگرد رہیں ۔ واللہ ، واللہ ، واللہ اگر اس خیمہ کو نقصان پہنچا تو یاد رکھیں کہ بیت اللہ الحرام ، مدینۃ الرسول ،حرم رسول اللہ ، نجف ، کربلا اور مشہد باقی نہیں رہیں گے اور قرآن مجید کو نقصان پہنچےگا۔

سپاہ قدس کے عظیم کمانڈر شہید میجر جنرل سلیمانی نے اپنے وصیت نامہ میں ایرانی جوانوں، ایرانی قوم اور ایرانی علماء کو بھی مخاطب کرتے ہوئے انقلاب اسلامی اور ولایت فقیہ کے تحفظ کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حضرت امام خمینی (رہ) کا سب سے بڑا ہنر اور درخشاں کارنامہ یہ تھا کہ پہلے انھوں نے اسلام کے ذریعہ ایران کی حمایت اور پشتپناہی کی اور اس کے بعد ایران کو اسلام کی خدمت میں قراردیدیا ۔ اگر اسلام نہ ہوتا ، اگر ایرانی قوم میں اسلامی اور حسینی روح حکمفرما نہ ہوتی، تو صدام ایران کو بھیڑئيے کی طرح کھا جاتا اور امریکہ بھی ایران کو وحشی اور پاگل کتے کی طرح کاٹتا۔ حضرت امام خمینی (رہ) کا ہنر یہ تھا کہ انھوں نے اسلام اور ایرانی قوم کی پشتپناہی کے نتیجے میں اس دور کے وحشی جانوروں سے اسلام اور مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کی تحریک کی بنیاد قائم کی اور یہ تحریک اپنے اعلی اصولوں کی سمت گامزن ہے

بغداد میں امریکی فورسز کے ایک دہشتگردانہ اقدام میں سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مھدی المھندس کی شہادت پر ایران کیطرف سے عراق میں واقع عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے پر ایرانی ابتدائی جوابی کارروائی کے حوالے سے انتہائی محتاط تحریر میں صیہونی اخبار "اسرائیل ٹائمز" نے اسرائیلی صحافی مایا جبیلی کے قلم سے لکھا ہے کہ عراق میں موجود عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے پر ایرانی بیلسٹک میزائلز کے پڑتے ہی وسیع آسمان پر موجود امریکی فوج کے قیمتی اور پیشرفتہ ڈرون طیاروں سے امریکیوں کا رابطہ منقطہ ہوگیا تھا۔

اسرائیل ٹائمز لکھتا ہے کہ 8 جنوری 2020ء کی رات 1 بجکر 35 منٹ پر جب ایرانی جوابی کارروائی کا آغاز ہوا, تب امریکی فوج کے 7 پیشرفتہ ڈرون طیارے عراقی آسمان پر محوِ پرواز تھے, تاکہ وہ عراق کے اندر موجود امریکی اتحادی اڈوں کو پوری رصد پہنچا سکیں, جبکہ ان ڈرون طیاروں میں ایم کیو ون سی گرے ایگل (MQ-1C Grey Eagle) نامی ڈرون طیارے بھی شامل تھے, جو  4 عدد ھیل فائر (Hellfire) میزائلوں کیساتھ 27 گھنٹے کی مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ یہ اسرائیلی اخبار کیسٹن ھیروئنگ نامی امریکی ڈرون پائلٹ سے نقل کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ہم نے سمجھ رکھا تھا کہ ہم پر زمینی حملہ کیا جائیگا, لہذا ہم نے ڈرون طیاروں کو مسلسل اڑا رکھا تھا۔

اسرائیل ٹائمز نے ایرانی جوابی کارروائی کے وقت عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے پر موجود امریکی فوجیوں کی تعداد 1500 بتائی ہے اور لکھا ہے کہ ان میں سے اکثر پہلے ہی الارم پر 2 گھنٹوں کیلئے بنکرز میں منتقل ہوگئے تھے لیکن ڈرون طیاروں کو کنٹرول کرنے والے عملے کے 14 افراد اندھیرے کنٹینرز میں ہی موجود رہے، تاکہ ڈرون طیاروں کو اڑاتے اور تصاویر حاصل کرتے رہیں۔ اس صیہونی اخبار نے ڈرون پائلٹ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پہلے ایرانی میزائل کے پڑتے ہی بڑی مقدار میں دھول مٹی اور دھواں ہماری پناہ گاہ میں داخل ہوگیا، تاہم بعد میں ہونیوالے دھماکے نزدیک سے نزدیک تر آنے لگے، جبکہ ہم اس قدر ڈر چکے تھے کہ اپنی جگہ جمے ہوئے اپنی تقدیر کا انتظار کرنے لگے۔ اس ڈرون پائلٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے سمجھا کہ اب ہمارا کام تمام ہے، البتہ اصلی بحران تو اسکے بعد آنیوالا تھا۔

امریکی فوجیوں کے مطابق ایرانی میزائل، ڈرون طیاروں کو کنٹرول کرنے والے پائلٹس کے کنٹینرز کے قریب قریب ہی پڑتے رہے، جبکہ یہ حملہ 3 گھنٹوں پر مشتمل تھا۔ ویسلی کلیپاٹرک نامی ایک اور امریکی فوجی اپنے رابطوں کے منقطع ہو جانے کے بارے میں کہتا ہے کہ آخری دھماکے کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ وہ کمیونیکیشن سسٹم جل چکا ہے، جو پائلٹس کی ورچوئل کاک پٹس، اینٹیناز اور سیٹیلائٹس کا رابطہ "گرے ایگل" نامی ڈرون طیاروں کیساتھ برقرار کرتا اور ان سے نشر ہونے والی تصویریں موصول کرتا ہے۔ ویسلی کلیپاٹریک کہتا ہے کہ کمیونیکیشن سسٹم کے جل جانے کے باعث ڈرون طیاروں کیساتھ رابطہ منقطع ہوچکا تھا اور کسی کو معلوم نہ تھا کہ کوئی ڈرون طیارہ کہاں ہے اور زمین پر کیا ہو رہا ہے، حتی ان ڈرون طیاروں میں سے اگر کوئی گر جاتا تو بھی معلوم نہیں ہوسکتا تھا۔

اسرائیل ٹائمز امریکی فوجی ویسلی کلیپاٹریک سے نقل کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے، کیونکہ یہ ڈرون طیارے بہت قیمتی ہیں، جبکہ انکے اندر بہت سا ایسا سازوسامان بھی موجود ہے، جس کے بارے میں ہم چاہتے ہیں کہ وہ کسی اور کے پاس نہ ہو اور خصوصاً یہ کہ وہ دشمن کے ہتھے بھی نہ چڑھے۔ امریکی فوج کے سال 2019ء کے بجٹ کے مطابق ہر ایک امریکی گرے ایگل نامی ڈرون طیارے کی قیمت 7 ملین ڈالرز ہے، جبکہ یہ ڈرون طیارے سال 2017ء سے عراق میں استعمال ہو رہے ہیں۔ صیہونی اخبار لکھتا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس امریکی ڈرون طیارے "گرے ایگل" کی پرواز کیلئے عراقی حکومت سے اجازت نامہ لیا جاتا ہے، جو ایرانی میزائل حملوں سے چند روز قبل ہی ختم ہوچکا تھا جبکہ ان دنوں عراقی آسمان پر اس طیارے کی تمام پروازیں غیر قانونی تھیں۔

ایرانی مجلس خبرگان کے رکن آیت اللہ سید احمد حسینی خراسانی نے مشہد میں حضرت امام علی الرضا علیہ السلام کے روضۂ اقدس میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی رحلت کے 10 روز بعد تک کے واقعات کو امیر المومنین حضرت امام علی علیہ السلام کے کلام کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقت جو انسانی معاشرے کو پاک اور نورانی کرتی ہے، ایمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اکائی یعنی خاندان اور افراد کے دلوں میں جسقدر ایمان زیادہ ہو گا، معاشرے پر الہی برکات نازل کا نزول بھی اسی قدر ہو گا۔

ایرانی سپریم لیڈر کی ایکسپرٹس کونسل کے رکن آیت اللہ سید احمد حسینی خراسانی نے استکباری قوتوں کیخلاف "جہاد" کو امتِ مسلمہ کے تمام مسائل کا واحد حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ امتِ مسلمہ کی جہادی طاقت کی ایک جھلک امریکی فوجی اڈے "عین الاسد" پر ایرانی جوابی کارروائی کی صورت میں ظاہر ہوئی ہے جس نے رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے اس فرمان کو ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ "امریکہ کوئی غلطی کرنے کے قابل نہیں"۔ انہوں نے کہا کہ یہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے، شہید جنرل قاسم سلیمانی اور دوسرے شہداء جیسے لائق شاگرد ہی ہیں جنہوں نے اس میدان میں بھی جہادِ اسلامی کا دروازہ کھولا ہے جو عنقریب پوری امتِ مسلمہ کیلئے نجات کا ذریعہ ثابت ہو گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایرانی صوبے شمالی آذربائیجان سے آئے ہزاروں عوامی باشندوں سے اپنے خطاب میں تبریز کے عوامی انقلاب کی 42ویں سالگرہ کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قم کے شہید انقلابیوں کے چہلم پر تبریز کے عوام کیطرف سے موقع پر میدان میں حاضر ہو جانا الہی برکتوں کے نزول کا سبب بنا اور یہ حاضری پورے ایران میں عوامی انقلابی جدوجہد کے آغاز، ایران پر مسلط پہلوی شہنشاہیت کے زوال اور ایران میں اسلامی حکومت کے قیام تک سلسلہ وار انداز میں جاری رہی۔

c

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوران امریکی معاشرے کی گہری اور وسیع اجتماعی و اقتصادی مشکلات کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اندرونی طور پر انتشار کیطرف بڑھ رہا ہے جبکہ اسکا ظاہری جاہ و حشم اُسے غرق ہونے سے بچا نہیں پائے گا۔ انہوں نے ایرانی رائے عامہ پر اثر اندازی اور ایرانی عوام خاص طور پر جوانوں کو اسلامی نظامِ حکومت سے دور کرنے کی امریکی سازشوں کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی یہ تمامتر کوششیں بےنتیجہ ثابت ہوئی ہیں جس کی بڑی مثال شہید جنرل قاسم سلیمانی اور انکے رفقاء کے تشیع جنازے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ پر انتہائی کثیر تعداد میں ایرانی عوام کا سڑکوں پر آ جانا ہے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کی ہوشیاری اور اسلامی اصولوں کی پابندی کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ سے اسلامی انقلاب کے چاہنے والوں کو یہ کہتا ہوں کہ آپ پریشان نہ ہوں کیونکہ ایرانی عوام دشمن کی چالوں کو سمجھتی ہے اور جانتی ہے کہ انکا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی مایوسی کا واحد راستہ اسلامی جمہوریہ ایران کا طاقتور ہونا ہے۔ رہبر انقلاب نے کہا کہ ایرانی عوام کے اندر قومی خود اعتمادی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے جبکہ بین الاقوامی مفکر اور عالمی سیاسی شخصیات بھی ایرانی قوم کو عقلمند، عظیم، طاقتور اور نڈر قرار دیتے ہیں۔



رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کیطرف سے ایرانی انتخابات کے بارے میں ہرزہ سرائی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان ایک نمبر کے بےوقوفوں کے بیانات کا ایک مقصد ایرانی انتخابات کو اثرانداز کرنا اور ایرانی عوام کو ووٹ ڈالنے سے مایوس کرنا ہے جبکہ ان بیانات کی دوسری وجہ ایرانی عوام کیطرف سے اسلامی نظام حکومت کیساتھ بھرپور وفاداری پر بےساختہ ردّعمل ہے۔ انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی اور انکے رفقاء کی شہادت پر مبنی امریکی دہشتگردانہ اقدام پر امریکی پشیمانی کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے میں امریکی صدر اور اسکے اردگرد کے لوگ پشیمان ہو چکے ہیں اور انہیں اب پتہ چلا ہے کہ انکا یہ کام حساب و کتاب سے کتنا عاری تھا کیونکہ امریکہ کے اندر اور پوری دنیا میں اُنہیں اپنے اس اقدام پر جواہدہ ہونا پڑا ہے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ ہمارے عزیز کمانڈر کو شہید کر کے خطے میں گہرے اثرات مرتب کرنا اور اسکی بنیاد پر خطے میں اپنا تسلط مزید وسیع کرنا چاہتا تھا لیکن اس اقدام کا نتیجہ برعکس نکلا ہے اور انکی یہ ہرزہ سرائیاں امریکیوں کی مرضی کے برعکس ایران و عراق سمیت پوری دنیا میں امریکہ مخالف احتجاجات، شام کے مسائل اور حلب سمیت پورے خطے میں آنیوالی تبدیلیوں کو چھپانے کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی انتہائی عالیقدر، مفید اور قابل تعریف شخص تھے جبکہ انکی شہادت کا یہ حادثہ اللہ تعالی کا خاص لطف و کرم تھا کیونکہ وہ بزرگوار اسکے ذریعے "فتح" اور "شہادت" جیسی دو عظیم کامیابیوں پر فائز ہوئے ہیں کیونکہ اس خطے میں سالہا سال سے میدان کا فاتح جنرل سلیمانی اور شکست خوردہ امریکہ اور اسکے حواری تھے۔



ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایرانی عوام کی 40 سالہ جدوجہد کے دوران دشمن نے ایرانی عوام کے ہاتھوں ہمیشہ طمانچہ کھایا ہے کہا کہ امریکیوں نے ان 40 سالوں کے دوران اسلامی نظام حکومت کو گرانے کیلئے سیاسی، فوجی، امنیتی، اقتصادی، ثقافتی اور میڈیا وار سمیت ہر قسم کا حربہ آزما لیا ہے لیکن نہ صرف یہ کہ اسلامی نظام حکومت نہیں گرا بلکہ پہلے سے ہزارہا گنا طاقتور ہو گیا ہے جبکہ اسکے مقابلے میں امریکہ پہلے سے کہیں زیادہ کمزور۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکہ 22,000 بلین ڈالرز کے قرض کیساتھ دنیا کا مقروض ترین ملک ہے جسکے اندر طبقاتی اختلافات دوسرے تمام ملکوں سے زیادہ اور وحشتناک حد پر پہنچ چکے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی زبوں حالی کیطرف اشارہ کرتے ہوئے امریکی سینیٹر جان کیری کے پیش کردہ اعداد و شمار کیطرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہ معروف امریکی سینیٹر خود کہتا ہے کہ ٹرمپ کی حکومت کے دوران امریکہ کے 5 دولتمند ترین افراد کی دولت میں 100 بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے جن میں سے 3 افراد کے پاس امریکہ کی آدھی عوام جتنی دولت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے نوکری پیشہ افراد میں سے 80 فیصد ایسے غریب لوگ ہیں جنکی تنخواہ سے انکا ماہانہ خرچ پورا نہیں ہوتا جبکہ ہر 5 امریکیوں میں سے صرف 1 شخص ایسا ہے جو ڈاکٹر کیطرف سے تجویز کردہ دواء خریدنے کی قوت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے اپنے بیان کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 50 سالوں کی نسبت سفید فام اور سیاہ فام امریکی شہریوں کے درمیان موجود دولت کا فرق 3 برابر بڑھ چکا ہے۔
c

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے امریکی اندرونی خلفشار اور وہاں موجود تبعیض، طبقاتی اختلاف، غربت و جرائم کے ہلا کر رکھ دینے والے اعداد و شمار کیطرف اشارہ کیا اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ معروف برطانوی بحری جہاز ٹائیٹینک کا ظاہری جاہ و حشم اُسے غرق ہونے سے بچا نہیں پایا تھا، امریکی ظاہری جاہ و حشم میں اضافے کی تمامتر کوششیں بھی امریکہ کو غرق ہونے سے بچا نہیں پائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج طغیان و استکبار کا مرکز امریکہ ہے جو دولتمندوں اور صیہونی کمپنیوں کے مالکان کے ہاتھوں چل رہا ہے جبکہ دنیا میں اس کیلئے سب سے زیادہ نفرت پائی جاتی ہے۔

Sunday, 23 February 2020 04:11

نمازِ شب

تحریر: تنزیلہ رباب علوی

محبتِ آلِ محمدؐ ہماری زندگیوں میں پھول میں خوشبو کی طرح ہے، جیسے پھول سے خوشبو کسی قیمت جدا نہیں کی جا سکتی (چاہے اسے شاخ سے توڑ دیا جائے یا ہاتھوں میں مسل دیا جائے، اس کی خوشبو برقرار رہتی ہے) ایسے ہی محبتِ آلِ محمدؐ ہمارے دلوں میں گلاب کے پھول کی مانند رچی بسی ہے۔ لہذا پھر یہ محبت فقط زبان تک محدود نہ ہو بلکہ اس محبت کی جھلک ہمارے کرداروں میں دِکھنا ضروری ہے۔ اگر ہم صحیح معنوں میں مُحبِ آلِ رسولؐ ہیں تو ہماری زندگیوں سے حسینی کردار کی خوشبو آنی چاہیئے۔ محبت کا پہلا اصول ہے کہ اپنے محبوب کی ہر اچھی صفت کو اپنانے کی کوشش کی جائے اور ہر اُس کام سے پرہیز کی جائے، جو ہمارے معشوق کو ناپسند ہو۔ اگر ہم محمدؐ و آلِ محمدؐ کی زندگیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں ہر معصوم کی زندگی میں نمازِ شب سے محبت روشن ستارے کی طرح نظر آتی ہے۔ آدھی رات کو اٹھ کر نرم بستر کو چھوڑ کر خدا کی بارگاہ میں سر تسلیمِ خم کر لینا، محمدؐ و آلِ محمدؐ کی اعلیٰ صفات میں سے ایک ہے۔

آلِ محمدؐ کے قول کی روشنی میں نمازِ شب کیا ہے؟ روح کی پاکیزگی اور اسے سوارنے کا بہترین طریقہ نمازِ شب ہے۔ نمازِ شب باعثِ شرافت ہے۔ ایک جگہ جنابِ رسولِ خداؐ نے نمازِ شب کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: "نمازِ شب پروردگار کی رضا، ملائکہ کی دوستی، انبیاء کی سنت، نورِ معرفت، ایمان کی جڑ، بدن کا سکون، شیطان کی اضطرابی، دشمن کے سامنے ہتھیار، استجابتِ دُعا، اعمال کی قبولیت اور رزق میں برکت کا باعث ہے۔" صادق آل محمد امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:
"نمازِ شب پڑھنا مومنین کی شرافت کا باعث ہے اور مومن کی عزت لوگوں کی آبرو ریزی سے پرہیز کرنے میں ہے۔" اس میں حضرت امام صادق (ع)  نے چار چیزوں کو بیان کیا ہے۔
1۔ نماز شب
2۔ شرافت
3۔ عزت
4۔ آبرو کی حفاظت

ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ معاشرے میں اس کی شرافت اور عزت میں اضافہ ہوو لیکن ہر خواہش رکھنے والا اس میدان میں کامیاب نہیں ہوتا۔ معاشرے میں شائد ہی 10% افراد نمازِ شب میں حاصل ہونے والی شرافت اور عزت سے مالا مال ہوں جبکہ 90% افراد اس شرافت اور عزت سے محروم ہیں، کیونکہ شرافت اور عزت زحمت اور ہمت کا نتیجہ ہے، جو برسوں کی مشقت اٹھانے کے بعد حاصل ہوتی ہے، لیکن یاد رکھیں ہر زحمت باعثِ عزت نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ اس کی دو قسمیں ہیں۔
1۔ منفی زحمت
2۔ مثمت زحمت
اگر شرافت اور عزت  کے حصول کیلئے مثبت اسباب اختیار کیے جائیں، یعنی خدائی زحمات اور الہیٰ ہمتوں پر مشتمل ہوں تو اس سے حاصل ہونے والی شرافت کو حقیقی اور الہیٰ شرافت اور عزت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

جیسے مومن بندے کا رات کے وقت نیند کی لذت سے محروم ہو کر اپنے محبوب حقیقی کو راضی کرنے کیلئے نمازِ شب کی زحمت اٹھانا۔ اسی طرح دوسرے لوگوں کی آبرو کو اپنی آبرو سمجھتے ہوئے اس کی آبرو ریزی سے پرہیز کرنا، جبکہ اس کی عصمت دری پر قدرت رکھتا ہو۔ یاد رکھیں یقیناً ایسے لوگ حقیقت میں شرافت اور عزت کے مصداق ہوتے ہیں اور جو لوگ منفی زحمت اٹھاتے ہیں، ان کی عزت اور شرافت وقتی ہوتی ہے اور یوں کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ان کی شرافت اور عزت فقط چند دن کی ہوتی ہے، جیسا کہ کچھ لوگ مال و دولت کی بنا پر معاشرے میں عزت والے بن جاتے ہیں اور دوسروں کو حقیر سمجتے اور ان کی آبرودری کو ثواب سمجھتے ہیں۔ بیشک ان کی عزت اور شرافت ایک ڈھونگ ہوتی ہے، جو جیسے پیسہ و دولت ختم ہو جاتا ہے عزت اور شرافت بھی ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے۔ لہذا مولا کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ مومن کی حقیقی شرافت اور عزت نماز شب پڑھنے اور دوسروں کی عزت کی حفاظت کرنے میں پوشیدہ ہے۔ میرا مالک پروردگار ہم سب کو نمازِ شب پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

تحریر: اشرف سراج گلتری

علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سے والہانہ عقیدت و محبت محض اس لیے نہیں تھی کہ آپ سلام اللہ علیہا رسول خدا کی بیٹی تھیں۔ علامہ اقبال کے نزدیک حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا مقام ان تین عظیم نسبتوں کی وجہ سے تھا، جن کو اللہ تعالیٰ نے آیہ مباہلہ میں بیان فرمایا ہے: "فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ" ان سے کہہ دیجیے کہ آؤ! ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنی جانوں کو اور تمہاری جانوں کو (مقابلے میں) بلا لیتے ہیں، پھر مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالتے ہیں۔*۱* جب پنجتن پاک چادر تطہیر کے نیچے جمع ہوئے تھے، اس وقت بھی اللہ تعالیٰ نے جناب سیدہ کی ذات کو محور قرار دے کر پنجتن پاک کا تعارف انہی تین نسبتوں کے ساتھ جبرائیل کے لئے پیش کیا تھا: "هُمْ فاطِمَةُ وَاَبُوها وَبَعْلُها وَبَنُوھا"*۲*

علامہ اقبال وہ عظیم دانشور ہیں کہ جس نے حضرت فاطمہ زہرا کی ان تین نسبتوں کی عظمت اور راز کو بڑی حد تک درک کیا۔ اسی لیے علامہ اقبال اپنی زندگی میں پنجتن پاک سے متمسک رہے اور اپنی کامیابی کے لئے انہی ہستیوں کو وسیلہ بناتے رہے، جیسے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں یوم اقبال کے دن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اپنی تقریر میں علامہ اقبال کے اس قول کو نقل کیا تھا کہ "میں نے پنجتن پاک کے صدقے میں ہی یہ مقام حاصل کیا ہے، اس مقام کو حاصل کرنے کے لئے ایک کروڑ مرتبہ محمدؐ و آل محمؐد پر درود بھیجا ہے، پھر جا کر مجھے یہ مقام نصیب ہوا ہے۔" *۳* اس پروگرام میں علامہ اقبال کے فرزند جناب جسٹس جاوید اقبال اور بیٹی جناب جسٹس فاطمہ اقبال دونوں مدعو تھے، جنہوں نے اس قول کی صداقت کی گواہی بھی دی۔ اس پروگرام میں بندہ حقیر کے علاوہ جامعۃ الکوثر کے دیگر طالب علم بھی موجود تھے۔

اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علامہ اقبال مقام حضرت زہراء کو نہ فقط سمجھتے تھے بلکہ انہی کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے امت مسلمہ کو بیدار کیا اور حریت فکر کا درس بھی دیا۔ علامہ اقبال نے حضرت سیدہ کے مقام کو پہچنوانے کے لیے پہلے حضرت مریم کے مقام کو سمجھایا ہے کہ مریم ایک نبی کی ماں ہونے کے ناتے بلند و بالا مقام رکھتی ہیں اور دنیا کی کامل ترین عورتوں میں سے ایک ہیں۔ جیسے رسول خدا ؐسے ایک حدیث مبارکہ نقل ہوئی ہے، جس میں آپؐ نے فرمایا ہے کہ دنیا میں کامل ہونے والے مرد بہت تھے، لیکن عورتیں صرف چار کامل ہیں" *۴* پھر علامہ اقبال امت مسلمہ کو حضرت فاطمہ زہراء کے مقام کو سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے مسلمانو ! اگر تمہیں حضرت مریم کے مقام کا علم ہے، تو پھر مقام فاطمہ کو سمجھو، فاطمہ وہ ہے کہ جس کے مقام پر جناب مریم بھی فخر کرتی ہیں۔
مریم از یک نسبت عیسیٰ عزیز
از سہ نسبت حضرت زہراء عزیز
حضرت مریم، حضرت عیسیٰ سے صرف ایک نسبت رکھتی ہیں، اس وجہ سے بہت عظیم قرار پائیں، جبکہ حضرت فاطمہ کے پاس ایسی تین عظیم نسبتیں موجود ہیں۔

پہلی نسبت، پیامبر کی بیٹی ہونا
نور چشم رحمۃ اللعالمین
آن امام اولین و آخرین
جناب رسول خدا کی ذات گرامی قدر عالم میں موجود تمام مخلوقات میں سے افضل ترین ذات ہے اور حدیث قدسی کی رو سے وجہ تخلیق کائنات آپ کی ذات گرامی قدر ہی قرار پائی ہے۔ علامہ اقبال حضرت محمد مصطفیٰ کے مقام کے ذریعے سے 
حضرت فاطمہ کی عظمت کو سمجھاتے ہیں، کیونکہ حضرت فاطمہ خود رسول خدا کے ساتھ بھی بہت سی نسبتیں رکھتی تھیں۔ جیسے بیٹی ہونے کے ناتے رحمۃ اللعالمین کے لئے رحمت تھیں اور خود رسول اکرم کے فرمان کے مطابق "فاطمۃ ام ابیہا" *۵* یعنی ماں جیسی شفیق و مھربان بھی تھیں اور علامہ اقبال "فاطمۃ بضعۃ منی۔۔۔" *۶* کے راز کو بھی جانتے تھے کہ حضرت فاطمہ پیغمبر اکرم کے لئے صرف بیٹی نہیں تھیں بلکہ رسول خدا کی روح اور بدن کا حصہ بھی تھیں۔

دوسری نسبت، زوجہ امام علی ہونا
بانوی آن تاجدار ھل اتیٰ
مرتضیٰ مشکل کشا شیر خدا
یہاں پر ھل اتیٰ سے مراد حضرت امام علی ہیں۔ علامہ اقبال بھی دیگر بعض سنی اور تمام شیعہ علماء کی طرح سورہ دھر کا سبب نزول جناب امام علیؑ کی ذات کو قرار دیتے ہیں۔ علامہ اقبال نے یہاں پر حضرت امام علیؑ کے مقام کو سمجھانے کے بعد حضرت فاطمہ زہراء کے مقام کو سمجھانے کی کوشش کی ہے، کیونکہ علامہ اقبال کی نگاہوں میں رسول خدا کا یہ فرمان بھی موجود تھا، جس میں رسول خدا فرماتے ہیں "اگر علی ؑنہ ہوتے تو آدم سے لے کر قیامت تک  فاطمہ کا کوئی کفو(ہمسر) نہ ملتا۔" *۷* 

تیسری نسبت، حسنین کی ماں ہونا
مادر آن مرکز پرکار عشق
مادر آن کاروان ںسالار عشق
آن یکی شمعِ شبستان ِحرم
حضرت فاطمہ زہراء امت مسلمہ کے دو عظیم اماموں کی ماں ہیں، جن کی شان میں جناب رسول خدا فرماتے ہیں: "الحسن و الحسین امامان قاما او قعدا۔" *۸* علامہ  اقبال بھی امت مسلمہ کو یہی سمجھانا چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کی شخصیت اتنی عظیم ہے کہ جو حضرت امام حسن ؑ (جو امت مسلمہ کے محافظ و امین ہیں) اور حضرت امام حسین ؑ (جو کاروان عشق کے سپہ سالار ہیں) کی بھی ماں ہیں۔

علامہ اقبال کے نزدیک حضرت فاطمہ زہراء عورتوں کے لئے اسوہ کاملہ ہونے کے اعتبار سے بھی نہایت عظیم مقام رکھتی ہیں۔ علامہ اقبال کہتے ہیں کہ "سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زہراء اسوہ کاملہ است برائے نساء اسلام" *۹* علامہ اقبال امام حسن ؑو حسین ؑکی فضیلت میں سے ایک حضرت فاطمہ زہراء کے اسی پہلو کو ذکر فرماتے ہیں"مادران را اسوہ کامل بتول" چونکہ حضرت فاطمہ زہراء ایک عورت ہونے کے ناتے جو احکام بیٹی، بیوی اور ماں ہونے کے اعتبار سے عورتوں کے ساتھ خاص ہیں، ان میں تمام عورتوں کے لئے اسوہ کاملہ ہیں۔ چونکہ حضرت فاطمہ نے ان تینوں فرائض کو انجام دے کر بتایا کہ باپ کی خدمت کیسے کرنی ہے، بیوی کو شوہر کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیئے اور عورت کو بچوں کی تربیت کیسے کرنی چاہیئے۔ گویا علامہ اقبال حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ان تین عظیم نسبتوں کو سمجھانے کے بعد جہان اسلام کے لئے بطور اسوہ کاملہ اور نمونہ عمل بنا کر پیش کر رہے ہیں اور یہ درس دے رہے ہیں کہ حضرت فاطمہ کا احترام امت مسلمہ پر فرض ہے۔ جیسے خود علامہ اقبال کا سر بھی حضرت فاطمہ کی بارگاہ میں عقیدت سے خم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ سورہ آل عمران آیت ،۶۱ ترجمہ کنزالعرفان، مفتی محمد قاسم
2۔ معروف حدیث کساء کا جملہ
3۔ تقریر وائس چانسلر یوم اقبال نونمبر۲۰۱۱
4۔ خیر النساء العالمین اربعۃ مریم بنت عمران و خدیجہ بنت خویلد فاطمہ بنت محمد و آسیہ امراۃ فرعون، جامع الکبیر سیوطی حرف خاء
5۔ الاستیعاب، ابن عبد البر۴/۱۸۹۹
6۔ بخاری شریف باب مناقب رسول و فاطمہ بنت محمد
7۔ کنز الحقائق عبدالرؤف منابی
8۔ برحاشہ جامع صغیر للسیوطی
9۔ شرح کلیات اقبال فارسی۔

تیونس اور مراکش میں امریکی صدرٹرمپ کے فلسطین کے بارے میں صدی ڈیل کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں مظاہرین نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے یکطرفہ صدی معاملے کو رد کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مراکش کے دارالحکومت رباط میں امریکہ کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے، مظاہرین نے امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے۔ ادھر تیونس میں ہزاروں افراد نے امریکہ کے خلاف مظاہرے میں شرکت کی اور صدی معاملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی حمایت کرنے والے عرب ممالک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ کے صدی معاملے کی حمایت کی ہے جبکہ دیگر عرب اور اسلامی ممالک امریکہ کے صدی معاملے کے خلاف ہیں۔ عرب اور اسلامی ممالک کے شہری سعودی عرب کے بادشاہ  شاہ سلمان کو خائن قراردے رہے ہیں جو خطے میں امریکی و اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کررہا ہے۔