
Super User
ایران اور افغانستان کے درمیان تعاون
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کےترجمان نے کہاہے کہ ایران نے گذشتہ تین دہائيوں میں دباو اور پابندیوں کے باوجود افغانستاں کی مدد کرنے میں کوئي دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔
سید عباس عراقچی نے تہران میں افغانستان کے قومی دن کی تقریب میں کہا کہ ایران اور افغانستان ایک ہی تہذیب وتمدن کے حامل ہیں اور ان کے درمیاں بے پناہ تاریخی، تہذیبی اور دینی اشتراکات ہیں جن سے دوقومیں، ایک قوم میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا امن و ثبات ایران کا امن وثبات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایران و افغانستان کے مابین سکیورٹی معاہدے کے مفاہمتی نوٹ سے دونوں ملکوں کے درمیاں دہشتگردی کے مقابلے،انسداد منشیات اور سرحدوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔
اس تقریب میں تہران میں افغانستان کے سفیر نے ایران و افغانستان کے دیرینہ تعلقات کیطرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ ایران افغانستان کا اہم ترین دوست اور ہمسایہ ملک ہے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ عالمی جنگ کی نئی قسم ہے
عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ عالمی جنگ کی نئی قسم ہے۔ دارالحکومت بغداد میں ایک اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عراق کی جنگ بھرپور اور طویل ہوگی کیوں کہ یہ نئے قسم کی جنگ ہے. انہوں نے عراقی عوام کے درمیان پائے جانے والے اتحاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام بالخصوص نئی نسل کو غیر ملکی طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہئے. انہوں نے عوام سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری طرح ہوشیار رہنے کی اپیل کی. عراقی وزیر اعظم نے دہشت گردوں کی حمایت کرنے والی غیر ملکی طاقتوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی چنگاری خود ان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی. واضح رہے کہ عراق میں حالیہ مہینوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر فوج نے مختلف علاقوں میں کارروائی شروع کر رکھی ہے جس کے دوران کئی دہشت گرد مارے گئے ہیں.
دوسری طرف عراقی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ آج شام کےالنصرہ دہشتگرد گروہ نے صوبہ الانبار میں داخل ہونے کی کوشش کی جن پر عراقی فوج نے فائرنگ کی۔ فائرنگ کے دوران پندرہ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیاگیا جبکہ باقی دہشتگرد عراق سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔
صیہونیت کی شکست، امریکہ کا گریٹر اسرائيل خواب چکنا چور
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نےکہا جمعے کی شام کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھے جولائي دوہزار چھے کو شروع ہونے والی تینتیس روزہ صیہونی جارحیت میں صیہونی حکومت کی شکست سے امریکہ کا گریٹر اسرائيل کاخواب چکنا چور ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کسی بھی موقع پر ملک کے دفاع کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ صیہونی فوجیوں کو لبنان میں داخل ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دے گي۔ انہوں نے ضاحیہ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب دشمن ناکام ہوجاتا ہےتو وہ نہتے عوام کو نشانہ بنانے لگتا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری گروہ صیہونی حکومت کے مفادات کے لئے کام کررہےہیں اور بلاشک امریکہ اور علاقے کےبعض ممالک کی انٹلجنس بھی ان عناصر کی حمایت کررہی ہیں۔ انہوں نے تکفیری قاتلوں سے کہا کہ ہمیں معلوم ہےکہ تم صیہونی حکومت کے لئے کام کررہے ہو اور آگر حکومت تمہیں گرفتار نہيں کرے گي تو ہم ضرور کریں گے اور اپنی ذمہ داری نبھائيں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم تکفیریوں کے مقابل ضرور کامیاب ہونگے۔
حزب اللہ لبنان آج اپنے ڈرون طیارے کی رونمائي کرے گی
حزب اللہ لبنان آج اپنے پہلے ڈرون طیارے کی رونمائ کرنے والی ہے۔ تسنیم نیوز ےک مطابق بعض صحافتی ذرائع نے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان صیہونی حکومت کی شکست کی سالگرہ کے موقع پر اپنے ڈرون طیارے مرصاد ایک کی رونمائي کرے گي۔ بعض آگاہ ذرائع کے مطابق حزب اللہ لبنان نے صیہونی حکومت کی تینتیس روزہ جارحیت میں اس حکومت کی شکست فاش کی ساتويں سالگرہ کے موقع پر اپنے درون طیارے کی نمائش کرنے والی ہے، اس ڈرون طیارے کو حزب اللہ کے ماہرین نے تیارکیا ہے اور یہ طیارہ زمین سے قریب ہوکر لڑسکتا ہے۔ حزب اللہ کا ڈرون طیارہ راڈار پر نہیں آسکتا، اور متعدد اھداف کو نشان بناسکتا ہے اور پانچ ہزار میٹر کی بلندی پر پرواز کرسکتا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر کشیدگی،پاک بھارت تجارت متاثر
پاکستانی ایکسپورٹرز کے مطابق لائن آف کنٹرول میں جاری کشیدگی کے باعث آزاد کشمیر کی دو تجارتی راہداریوں سے بھارت کیساتھ پھل اور سبزیوں کی تجارت رک گئی ہے۔ جبکہ دیگر راہداریوں سے تجارت میں خلل آیا ہے۔پاکستان سے پیاز، سیب انگور اور دیگر غذائی اشیا بھارت جاتی ہیں جبکہ کیلے اور ٹماٹر سمیت دیگر اشیاء پاکستان منگوائی جاتی ہیں۔ دوسری جانب کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ہارون اگر نے بھی سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے دو طرفہ تجارت کیلئے نقصان دہ قرار دیا اور دونوں ممالک کے سربراہان سے اس کے جلد حل کا مطالبہ کیا۔
سید عمار حکیم: قومی دشمن عراق کو ناامن کرنے پر مصمم
عراق کی مجلس اعلی کے سربراہ حجت الاسلام سید عمار حکیم نے ایک اجتماعی وب سائٹ کے اپنی خصوصی پیج پر عراق کے حالیہ سلسلہ وار ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے لکھا : بعض تباہکاروں اور بد خواہوں نے عراق کو نا امن بنانے پر کمر کَس رکھی ہے ۔
انہوں نے مزید لکھا: ملت عراق بدون شک دھشت گرادنہ اقدامات اور تکفیری سازشوں کو ناکارہ بناکر رہے گی اور مختلف فتنوں کے مقابل اتحاد و یکجہتی کی مثال قائم کرے گی ۔
حجت الاسلام حکیم نے ملت عراق کے بدخواہوں کی کھلم کھلا اور پوشیدہ سازشوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: بعض افراد نے عراق میں بے ثباتی اور بحرانی فضا قائم کرنے میں اپنی تمام توانائی صرف کردی ہے ۔
واضح رہے کہ اس ہفتہ عراق میں ہونے والے بم دھماکوں میں 60 افراد جاں بحق اور 200 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
رہبر معظم سے یونیورسٹیوں کے اساتید کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے سیکڑوں اساتید اور علمی انجمنوں کے اراکین نے ملاقات میں یونیورسٹیوں کے مختلف علمی موضوعات کے بارے میں اپنے اپنے نظریات بیان کئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں 9 اساتید نے ایک گھنٹہ تیس منٹ تک اپنی تجاویز اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ملک کی برق رفتار علمی پیشرفت کے سلسلے میں پیہم اور مسلسل تلاش و کوشش اور جد وجہد پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی پیشرفت و ترقی کے ذریعہ سیاسی اور اقتصادی اقتدار کی راہ ہموارہوتی ہے اور یہ امر عالمی سطح پر ایرانیوں کی عزت و عظمت کا باعث بھی ہے اور اس ہدف تک پہنچنے کے لئے یونیورسٹیوں میں سائنسی اور علمی گفتگو، سائنسی ترقی اور پیشرفت کے بارے میں گفتگو ، ملک کی عمومی پیشرفت کے بارے میں گفتگو کی حفاظت اور تقویت بہت ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اساتید کے ساتھ اس قسم کے جلسات کے انعقاد کو سب سے پہلے یونیورسٹیوں کے اساتید اور علم کے مقام کے احترام کے سلسلے میں علامتی اقدام قراردیتے ہوئے فرمایا: ان جلسات کے انعقاد کا دوسرا مقصد ملک اور یونیورسٹیوں کے مختلف اور گوناگوں مسائل کے بارے میں اساتید محترم کے نظریات کا سننا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اساتید کے درمیان مختلف نظریات کی موجودگی کو سبق آموز اور قابل توجہ قراردیا اور ملک میں علمی و سائنسی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تقریبا گذشتہ 12 سال سےملک میں علم کی پیداوار اورسائنسی ترقی اور پیشرفت کے سلسلے میں تلاش و کوشش اور جد وجہد کا آغاز ہوا ہے اور یہ حرکت متوقف نہیں ہوئي بلکہ مزید سرعت کے ساتھ آگے کی جانب رواں دواں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس علمی اور سائنسی حرکت کو اسلامی جمہوری نظام اور ملک کے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا کے معتبر علمی مراکز نے بھی بعض منفی نظریات کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کی اس علمی اور سائنسی پیشرفت کا اعتراف کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا کے علمی مراکز کے بعض اعداد و شمار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ بارہ سال میں ایران کے علمی رتبہ میں اس سے پہلے کی نسبت 16 برابر اضافہ ہوا اور ایران میں علمی و سائنسی ترقی متوسط طور پر عالمی پیشرفت کے 13 برابرہوگئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عالمی علمی و سائنسی مراکز کی اطلاعات کے مطابق اگر ایران کی علمی و سائنسی ترقی کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے تو پانچ سال کے کے بعد دنیا میں ایران کا علمی رتبہ چوتھے نمبرپر پہنچ جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر اس برق رفتارعلمی حرکت کے ساتھ ملک میں یونیورسٹیوں کے فروغ اور اسی طرح یونیورسٹیوں کے اساتید اور طلباء پر توجہ مبذول کی جائے تو ہمیں انقلاب اسلامی کے بعد یونیورسٹیوں سے زیادہ سے زیادہ اورگرانقدر علمی نتائج حاصل ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی محققین اور ماہرین کے علمی اور سائنسی مقالات میں قابل توجہ اضافہ اور اسے ملک میں علمی ترقی و پیشرفت اور مجاہدت کا ایک شاندار مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ تمام موارد ملک میں شاندار اور گرانقدر علمی و سائنسی ترقی کا مظہر ہیں اور اس علمی رشد و نمو کی تقویت اور حفاظت بہت ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اساتید ، طلباء اور ماہرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی علمی اور سائنسی پیشرفت و ترقی کو روکنے کی کسی کو اجازت نہ دیں اور کسی بھی قیمت پر ملک کی علمی ترقی کو متوقف نہ ہونے دیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام میں علم کی ذاتی قدر و منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علمی پیشرفت کےسلسلے میں میری باربار تاکید کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسلام میں علم و عالم کےاحترام اورمقام کے سلسلے میں بہت زيادہ تاکید کی گئي ہے بلکہ اس کی اصل دلیل یہ ہے کہ علم، اقتدار اور قدرت عطا کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی و سائنسی ترقی کو عالمی سطح پر ایرانیوں کی عزت و عظمت اور سیاسی و اقتصادی اقتدار کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ان تمام حقائق اور دلائل سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کی علمی پیشرفت کسی بھی صورت میں سست اور متوقف نہیں ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا میں مختلف سیاسی گروپ بندیوں کے بارے میں ایک استاد کے نظریہ کی تائيد کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عداوت اور دشمنی پر مبنی محاذ چند مغربی ممالک نے تشکیل دے رکھا ہے اور انھوں نے ایران کی علمی پیشرفت و ترقی کو روکنے کے لئے ہر قسم کی تلاش و کوشش جاری رکھی ہوئی ہے اورچند مغربی ممالک ایرانی قوم اور اسلامی محاذ کے مقابلے میں صف آرا ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےعلمی اور یونیورسٹی ڈپلومیسی سے استفادہ کے سلسلے میں یونیورسٹی کے ایک اور استاد کے بیان کو درست اور صحیح قراردیتے ہوئے فرمایا: بہر حال اس بات پر بھی توجہ رکھنی چاہیے کہ مد مقابل فریق نے بھی اپنے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں علمی ڈپلومیسی پر سرمایہ کاری اور منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے علمی اقتدار کو داخلی اور اندرونی اقتدار قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بات میں کوئي شک و شبہ نہیں ہے کہ بعض پابندیاں ایران کی علمی پیشرفت کو روکنے کے لئے عائد کی گئی ہیں تاکہ ایران علمی اقتدار کی بلندی تک نہ پہنچ پائے لہذا ہمیں ہر لحاظ سے اپنی علمی اور سائنسی ترقی و پیشرفت کو جاری رکھناچاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی و سائنسی پیشرفت کے سلسلے میں یونیورسٹیوں میں موجود علمی فضا کو مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں میں علمی گفتگو، ترقی اور پیشرفت پر مشتمل گفتگو اور ملک کی عمومی پیشرفت کے بارے میں گفتگو کو فروغ دینا چاہیےتاکہ یونیورسٹیوں کے اہلکاروں کا جذبہ ملک کی عمومی پیشرفت میں مزید مضبوط ہوجائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملکی پیشرفت کی ضروریات کو پورا کرنے میں یونیورسٹیوں میں علمی خلاقیت اور نوآوری پرتاکید کرتے ہوئے فرمایا: قدرتی طور پر وسائل اور ظرفیتیں محدود ہیں لہذا علمی اقدامات اور منصوبہ بندی میں ملک کی ضروریات پر اصلی ملاک اور معیار کے عنوان سے بھر پور توجہ دینی چاہیے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے تجارت اور صنعت کے ساتھ یونیورسٹیوں کی تحقیق کے پیوند کو مزید مضبوط بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی خلاقیت اور نوآوری کے سلسلے میں یونیورسٹیوں ، اعلی تعلیمی مراکز ، اساتید اور یونیورسٹیوں کے محققین اور ماہرین کے درمیان تعمیری مقابلہ ہونا چاہیے اور کامیاب یونیورسٹیوں اور کامیاب افراد کو انعامات عطا کرنے چاہییں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے تمام اساتید،اہلکاروں اور مؤثرافراد سے درخواست کی کہ وہ یونیورسٹیوں میں کم اہم اور غیر ضروری مسائل کے فروغ کی اجازت نہ دیں بلکہ طلباء اور ماہرین کی توجہ ملک کے اساسی اور بنیادی مسائل کی طرف مبذول کرتے رہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمارے دشمن یونیورسٹیوں کے ذاتی اور یونینی مسائل کو بھی ملک کے سیاسی مسائل سے جوڑکربحران پیدا کرناچاہتے ہیں اور یونیورسٹیوں کو سیاسی احزاب اور معمولی مسائل سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اسلام اورانقلاب اسلامی کو ملک کی پیشرفت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا اصلی عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر انقلاب اسلامی کی کامیابی نہ ہوتی تو یقینی طور پر تسلط پسند اور سامراجی طاقتیں ایران کو خود اعتمادی اورعلمی پیشرفت کے اس درخشاں مقام تک نہ پہنچنے دیتیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس حقیقت کے پیش نظر ہمیں اسلامی اور انقلابی اقدار اور اصولوں کی پاسداری اور حفاظت کا عہد کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے کیفی ارتقاء کو بہت اہم ، ضروری اور مستقل موضوع قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں میں کمی فروغ عمدہ اور مؤثر ہے لیکن یونیورسٹیوں کے کیفی ارتقاء پر زیادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنی چاہیے اور کیفی فروغ پر توجہ کے ساتھ کمی فروغ پربھی توجہ دینی چاہیے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی اساتید اوراہلکاروں کے اجتماع سے خطاب میں اپنے آخری نکتہ میں فارسی زبان کے بارے میں خاص توجہ اور حساسیت دکھانے کی ضرورت پر زوردیا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے مختلف علوم کے سلسلے میں فارسی زبان کے استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا میں فارسی زبان کو فروغ دینے کے سلسلے میں ملک کی علمی پیشرفت سے استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تحقیقات اور ریسرچ میں فارسی زبان سے استفادہ، علمی مفاہیم کے لئے اصطلاحات اور کلمات سازی کو فارسی زبان کے فروغ میں مؤثر روش قراردیتے ہوئے فرمایا: اس طرح عمل کرنا چاہیے کہ اگر کوئي آئندہ ایران کی علمی کاوشوں سے استفادہ کرنا چاہیے تو اسے فارسی سیکھنے کی ضرورت پڑے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے کی مختلف سطحوں پر غیر ملکی کلمات کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب سے پہلے کی بہت سے غلط روشیں اور رسمیں ختم ہوگئی ہیں لیکن غیرملکی کلمات سے استفادہ کرنے کی غلط رسم ابھی بھی باقی ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر علمی و سائنسی پیشرفت کے بارے میں جامع اور بلند مدت نگاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیشرفت اور ترقی سے مراد ، اسلامی – ایرانی پیشرفت کے نمونہ پر مبنی پیشرفت ہے کیونکہ مغربی پیشرفت جس کی بنیاد استثمار اور استعمار پر استوار ہے وہ اخلاقی بنیادوں پر منصفانہ معاشرے کی تشکیل اور معاشرے سے تبعیض اور برائیاں ختم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام کو یقینی طور پر پیشرفت کے اسلامی ، ایرانی نمونے کا پیچھا کرنا چاہیے یعنی ایسا نمونہ جو اسلامی ہدایات پر مشتمل ہو اور اس میں ایرانی سنتوں اور روشوں سے بھراستفادہ کیا جائے۔
اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل یونیورسٹیوں کے 9 اساتید اور دانشوروں نے یونیورسٹیوں کے مختلف علمی مسائل کے بارے میں اپنے اپنے خیالات پیش کئے۔
حضرات و خواتین:
٭ ڈاکٹر علی حائری- فارماکولوجی میں پی ایچ ڈی، اور شہید بہشتی میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر
٭ ڈاکٹر کریم مظاہری- ایرو اسپیس انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی، صنعتی شریف یونیورسٹی کے پروفیسر۔
٭ ڈاکٹر محمود گلابچی- فن تعمیر میں پی ایچ ڈی، تہران یونیورسٹی کے پروفیسر
٭ حجۃ الاسلام والمسلمین عبد الحسین خسروپناہ – اسلامی کلام میں پی ایچ ڈی، حوزہ اور یونیورسٹی کے پروفیسر
٭ ڈاکٹر فواد ایزدی- رابطہ عامہ میں پی ایچ ڈی، تہران یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر
٭ ڈاکٹر حسن قناعتی - ریڈیو لاجی میں پی ایچ ڈی، تہران میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر
٭ ڈاکٹر عبد الرضا مظاہری- اسلامی عرفان میں پی ایچ ڈی، آزاد اسلامی یونیورسٹی کے پروفیسر
٭ محترمہ ڈاکٹر بہناز بخشندہ- جیو ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی، پردیس یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر
٭ محترمہ ڈاکٹر معصومہ اسماعیلی- مشاورت میں پی ایچ ڈی، علامہ طباطبائی یونیورسٹی میں پروفیسر
مذکورہ افراد نےمندرجہ ذیل اہم نکات پیش کئے:
٭ صحت اور بیمہ کے اعتبارات میں اضافہ پر تاکید
٭ میڈيکل یونیورسٹیوں کی مدیریت میں ثبات اور سیاسی رجحانات سے دوری پر تاکید
٭ غیر ایرانی ماہرین کے ایران کے سفر میں سہولت فراہم کرنے کے لئے منسجم منصوبہ کی تدوین پر تاکید
٭ فنی اور انجینئنرنگ کے شعبہ میں قابل توجہ رشد و نمو اور اسے جاری رکھنے پر تاکید
٭ یونیورسٹیوں کے استقلال پر تاکید، اساتید اور طلباء کے داخلہ کے سلسلے میں غیر ضروری مداخلت سے پرہیز پر تاکید
٭ ممتاز شخصیات کے انتقادات پر متعلقہ حکام کی توجہ پر تاکید
٭ اعلی تعلیم میں عدالت کے مفہوم کے سلسلے میں ملک کی اعلی اور مرجع یونیورسٹیوں کے لئے چیلنج ایجاد کرنے پر تنقید
٭ ملک کی علمی ترقیات کے بارے میں حقائق پر توجہ پر تاکید اور غیر حقیقی توقعات ایجاد کرنے سے پرہیز پر تاکید
٭ نئے اور اسٹراٹیجک علوم پر تاکید
٭ بایڈٹیک اور اس کے متعلقہ شعبوں میں نئی سرمایہ کاری پر تاکید
٭ ملک کے جامع نقشہ کی روشنی میں ایرانی، اسلامی معماری کی تدوین کرنے پر تاکید
٭ ملک میں ہنر کی جامع تعلیم و تربیت پر تاکید
٭ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات کی روشنی میں ملکی ریسرچ کے شعبہ میں قابل قدر اضافہ ، قومی منصوبوں کے اجرا میں جوانوں کی بھر پور شرکت
٭ ملک کے تعلیمی نظام کو تحقیقی محور پر لانے کے سلسلے میں تاکید
٭ نئی نسل کی یونیورسٹیوں کی تاسیس پر تاکید
٭ علوم انسانی میں تحول اور انقلاب لانے پر تاکید
٭ سماجی روابط میں تدریجی تبدیلیوں پر خصوصی توجہ
٭ ایران کے بارے میں مغربی ممالک کے علمی حلقہ اور سیاسی حلقہ میں اختلاف نظر، اختلاف کی شناخت پر تاکید
٭موجودہ مغرب کے بارے میں ریسرچ سینٹر کی تاسیس اور تحقیق پر تاکید
٭ عالمی اور علاقائي سطح پر ڈپلومیسی کے سلسلے میں غیر سرکاری ظرفیتوں سے استفادہ کے سلسلے میں اعلی کونسل کی تشکیل پر تاکید
٭ انشورنس سسٹم میں اصلاحات پر تاکید
٭ شعبہ صحت میں حکام کی جلد تبدیلی کے نقصانات پر توجہ
٭ شعبہ صحت سے متعلق چيلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے زندگی کی روش میں اصلاحات پر تاکید
٭ یونیورسٹیوں میں دوبارہ سیاسی فضا کے مکدر ہونے پر تشویش
٭ یونیورسٹیوں میں علوم انسانی کے سلسلے میں فکری آزادی پر تاکید
٭ علوم انسانی کے اساتید سے حد اکثر استفادہ نہ کرنے پر تنقید
٭ آزاد اسلامی یونیورسٹی کے حکام کے نظریہ میں اصلاح پر تاکید
رہبر معظم سے عید فطر کے موقع پر اعلی حکام اور اسلامی ممالک کے سفراء کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید سعید فطر کی مناسبت سے ملک کے اعلی حکام،اسلامی ممالک کے سفراء اور عوام کے بعض مختلف طبقات کے ساتھ ملاقات میں بعض اسلامی ممالک میں اغیار کی جناب سے پیدا کردہ اختلاف ، بحران ، حوادث کی طرف اشارہ کیا اور دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایمان اور اتحاد کو دو اہم عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم ، ایرانی عوام کے باہمی اتحاد اورجذبہ ایمان کی بدولت دشمن کی طرف سے اختلافات کے زہرآلودہ تیروں کا ایرانی قوم پر کوئی اثر نہیں ہوا اور ایرانی قوم اللہ تعالی کے وعدوں پر اعتماد اور حسن ظن کے ساتھ ترقیات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ترقیات ایرانی قوم کی تحریک کا حصہ بن گئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید سعید فطر کی مناسبت سے قوم کے ہر فرد کو مبارکباد پیش کی اور ایک ماہ تک روزہ داری ، عوام کے مختلف طبقات کی طرف سے عبادی اعمال کی انجام دہی، اور ملک میں ذکر و توسل کے وجود کو اللہ تعالی کی رحمت اور برکت کے نازل ہونے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ضروری ہے کہ محترم حکام اور تازہ نفس حکام ملک کی ذمہ داری کو اپنے دوش پر لیکر استقامت اور پائداری کے ساتھ اہداف کو آگے بڑھائیں گے اور وہ اپنی سنگين ذمہ داری کے دوران اللہ تعالی پر اعتماد ، ذکر اور توسل کے سلاح سے بھر پور استفادہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے اعلی حکام ، اہم ذمہ داریوں، سنگين امور اور عوام کے عمومی حقوق کو اللہ تعالی کی مدد اور نصرت کے ذریعہ اچھی طرح انجام دے سکتے ہیں اور کوئي ایسی مشکل باقی نہیں رہ سکتی جو قابل حل نہ ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کے لطف و کرم اور ہدایت کے حصول نیز اللہ تعالی کی مدد کے حصول کے لئے اپنی تمام کوششوں اور توانائيوں کو میدان میں لانے کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: سستی ، کاہلی، غفلت اور کام نہ کرنے سے اللہ تعالی کی رحمت اور مدد کو حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس سلسلے میں ملک کے تمام انسانی اور مادی وسائل ، جسمانی طاقت و توانائي اور فکر و تدبیر سے استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد کچھ سالوں میں اللہ تعالی کے وعدوں پر بعض افراد کے عدم اعتماد اور مایوسی سے دوچار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انہی سالوں میں متعدد بار اللہ تعالی کی نصرت ایرانی قوم کے شامل حال رہی ، اور آج بھی ملک و قوم ماضی کے تمام ادوار کی نسبت فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ ایران روز بروز ترقی کی جانب گامزن ہیں اور ترقی ایرانی قوم کی حرکت کا حصہ بن گئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں مغربی ایشیا اور شمال افریقہ کے علاقوں میں بعض اسلامی ممالک کو درپیش بڑی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ مشکلات اکثر باہر سے اور اغیار کی جانب سے مسلط کردہ مشکلات ہیں اور اس بحران سے نجات پانے اور چھٹکارا حاصل کرنے کا علاج یہ ہے کہ خود قومیں اپنے علماء، دانشوروں اور عقلاء کی حکمت عملی کے مطابق فیصلہ کریں اور عوام میں بے چینی ، بحران اور اختلاف پھیلانے والے اغیار کی مداخلت اور کوششوں کا سد باب کیا جائے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےدشمن کی طرف سے ایرانی قوم میں اختلاف ڈالنے کے زہر آلودہ تیروں کے غیر مؤثر واقع ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران میں مختلف مذہبی، اور سیاسی گروہ، گوناگوں اقوام اتحاد، یکجہتی ، ہمدردی اور ہمدلی کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اور ایرانی قوم کے اتحاد و اتفاق اور ایمان کے سامنے مذہبی اور سیاسی اختلاف ڈالنے کے سلسلے میں دشمن کی تمام سازشیں اور کوششیں ناکام اور غیر مؤثر واقع ہوگئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کے زہر آلودہ تیروں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اللہ تعالی پر ایمان اور اتحاد کو قوموں کی استقامت اور پائداری کے دو اہم عوامل قراردیا اور اعلی حکام ، سیاستدانوں اور دینی ماہرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:آپ اللہ تعالی پر ایمان اور اتحاد کو جتنا ممکن ہوسکے اتنا ہی مضبوط و مستحکم بنانے کی تلاش و کوشش کریں اے کاش مشکلات میں گرفتار اسلامی ممالک کے سیاسی اور ثقافتی حکام بھی اگر اس نکتہ پر دگنی توجہ کرتے تو انھیں دردناک حوادث کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے عید سعید فطر کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور عید فطر کو استقامت و پائداری اور تہذيب نفس کی عید قراردیا اور اس مہینے کی حرمت کی پاسداری کرنے پر پوری قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: رمضان اتحاد کا مہینہ ہے جس میں تمام مسلمانوں کا ایک ہی مناسک کے ساتھ بڑا گہرا اور مضبوط رابطہ ہے۔
صدر حسن روحانی نےاس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کو غیر علاقائي ممالک کی جانب سے جو مشکلات درپیش ہیں اور جن کی وجہ سے مسلمان رنج و غم میں ڈوبے ہوئے ہیں یہ عید سعید ان مشکلات سے نجات حاصل کرنے اور آزاد ہونے کا باعث قرار پائے۔
ڈاکٹر روحانی نے رمضان المبارک کے مہینہ کو اللہ تعالی کی بڑی مغفرت اور رحمت واسعہ کا مہینہ قراردیتے ہوئےکہا: ہمیں اس مہینہ کی برکت سے دلوں کو پاک کرنا چاہیے اور محبتوں کو فروغ دینا چاہیے۔
صدر حسن روحانی نےقومی طاقت و قدرت کے اضافہ کی ضرورت اور قانون پر عمل کو قومی اتحاد و انسجام کے لئے اہم قراردیا اوراس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ جلد حاصل کرکے گیارہویں حکومت، ایرانی قوم کی خدمت کا جلد آغاز کردےگی۔
رہبر معظم کی امامت میں نماز عید سعید فطر کا انعقاد
ایران کی مؤمن ، موحد اور متحد قوم نے ایک ماہ کی روزہ داری اور عبادت پر اللہ تعالی کا شکر و سپاس ادا کرتے ہوئے ملک بھر میں پورے مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ نماز عید سعید فطر ادا کی۔
اس عظيم معنوی موقع پر تہران کے مؤمن ، خداپرست اور اللہ دوست عوام نے بھی آج صبح تہران یونیورسٹی اور اس کے اطراف میں کئي کلو میٹر تک سڑکوں پر نماز عید سعید فطر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی امامت میں ادا کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نماز عید فطر کے خطبوں میں ایران کے غیور عوام اور تمام مسلمانوں کو عید سعید فطر کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور رمضان المبارک کے گرم اور طولانی دنوں میں روزہ داری اور عبادت کو اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کا موجب اور عوام میں معنوی خوشی اور مسرت پیدا کرنے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی رمضان المباک کی مجاہدانہ کوششوں کے نتائج کی حفاظت کرنے پوری قوم کو توفیق عطا فرمائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی یوم القد س کے موقع پر ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت کو رمضان المبارک کے مہینہ میں قوم کی مجاہدانہ کوششوں میں قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نےملک بھر میں یوم القدس کی ریلیوں میں بھر پور شرکت کرکے عالم اسلام اور تاریخ اسلام کے ایک اہم مسئلہ کو زندہ رکھنے اور اس کے بارے میں قومی استقامت کا شاندار ثبوت پیش کیا اور کسی زبان کے ذریعہ اس عظيم الشان حرکت کی اہمیت کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مساجد، امام بارگاہوں اور سڑکوں پر سادہ افطار کرانے کی اچھی سنت کے اہتمام کو رمضان المبارک کے مہینے میں دیگر اہم اور شائستہ کاموں میں قراردیا اور بعض افراد کی طرف سے افطار پارٹیوں میں اسراف پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: ان افراد کے لئے مساجد اور عمومی جگہوں پر افطاری دینے کے سلسلے میں اہتمام پر توجہ دینا شائستہ ہے جو رمضان المبارک میں بذل و بخشش، سخآوت اور نیک کام کی نیت رکھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دوسرے خطبہ میں رفتار و گفتار میں سب کو پرہیزگاری اور اقتصادی ،سماجی اور سیاسی موارد میں تقوی اختیار کرنےکی سب کودعوت دیتے ہوئے ایران اور اسلامی ممالک کے حوادث اور واقعات کے بارے میں تشریح کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں نئی قوہ مجریہ کی تشکیل کو اہم واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل وکرم ، ہمہ گیر تلاش و ہمت کے ذریعہ یہ قانونی امر اور قومی سنت احسن طریقہ سے انجام پذير ہوئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے صدر محترم کی توفیق کی تمنا کا اظہارکرتے ہوئے فرمایا: انشاء اللہ عنقریب پارلیمنٹ کی طرف سےصالح وزراء کے انتخاب کے بعد نئي حکومت تشکیل پا جائے گي اور عوام کے تعاون اور ہمراہی کے ساتھ بڑے اور مشکل کام بحسن وخوبی حل ہوجائیں گے جو بڑے مفادات کے حامل بھی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران اور شمال افریقہ اور مغربی ایشیا کے واقعات کا ایک طرح کا موازنہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے مسرت بخش حالات کے برخلاف اسلامی علاقہ کے حالات تشویشناک ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی عوام پر اسرائيل کے ظلم و ستم کے استمرار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج دنیا کی سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ انسانی حقوق اور جمہوریت کے جھوٹے مدعی غاصب صہیونی حکومت کی آشکارا حمایت کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی حکومت اور اسرائیلی حکومت کے درمیان سازشی مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ماضی کے سازشی مذاکرات کی طرح ان مذاکرات میں بھی فلسطینی عوام کے حقوق پائمال ہونے اور اسرائیلی حکومت کے بھیانک جرائم کی حوصلہ افزائی کے علاوہ کوئی اور نتیجہ حاصل نہیں ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سازشی مذاکرات میں امریکہ کی ثالثی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ آشکارا اسرائيل کی حمایت کررہا ہے اور امریکہ کی پکائی ہوئی کھچڑی یقینی طور پر فلسطینیوں کے نقصان اور ضررمیں ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسرائيل اور اس کے بین الاقوامی حامی بھیڑیوں کے سنگین اور بھیانک جرائم کے مقابلے میں مسلمانوں کو ہوشیار رہنے اور ان کے اقدامات کی مذمت کرنے پر تاکید کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: مصر میں اندرونی جنگ چھڑنے کا خطرہ بڑھ گیا جو المناک صورتحال اخۃیار کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر کے علماء، دانشوروں، سیاسی گروہوں اور سیاستمداروں کو مصر کے خطرناک حالات کے بارے میں غور و فکر کی دعوت کرتے ہوئے فرمایا: کیا شام کے ناگوارحالات، داخلی جنگ ، مغربی اور اسرائیلی ایجنٹوں اور عالم اسلام کے مخۃلف علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی مصریوں کے لئے عبرت کا باعث اور قابل درک نہیں ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصری شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا: مصری گروہوں کی ایکدوسرے کے خلاف منہ زوری اورصف آرائی سے کوئي فائدہ نہیں ہوگا اور اگر داخلی جنگ شروع ہوگئی تو اس سے اسرائيل اور امریکہ کو بہت بڑا فائدہ پہنچے گا اور مصری قوم پر بہت بڑی مصیبت نازل ہو جائے گي۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جمہوریت اور ڈیموکریسی پر توجہ مبذول کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مصری سیاستمداروں، دانشوروں ، علماء اور ماہرین کو متحد ہوکر مصرمیں جاری بحران کو حل کرنا چاہیے اور اغیار کو مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کے حالات پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: عراق میں برسر اقتدار حکومت عوامی آراء سے تشکیل پائی ہے لیکن سامراجی طاقتیں اور علاقہ کی رجعت پسند عرب طاقتیں اس سے ناراض ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: عراق میں دہشت گردانہ کارروائیوں ، عراقی عوام کے قتل و غارت میں یقینی طور پر بعض علاقائي ممالک اور حکومتوں کا ہاتھ ہے اوران کی طرف سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کا سلسلہ جاری ہے تاکہ عراقی عوام آرام و سکون حاصل نہ کرسکیں اور ان کے حلق سے آرام کے ساتھ پانی نیچے نہ اترسکےاور عراق شاد و آباد نہ ہوسکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر، عراق اور دیگر اسلامی ممالک میں دہشت گردی کےفروغ ، اختلاف اور بحران پر اسرائيل کی خوشی اور مسرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عراق کے سنی، شیعہ، کرد و عرب اور مختلف قبائل کو داخلی اختلافات کے خطرناک نتائج پر توجہ رکھنی چاہیے کیونکہ داخلی جنگ سے ملک کا مستقبل تباہ و برباد ہوجائے گا
ایران اور گروپ 1+5 کے مذاکرات
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کٹرین اشٹون نے کہا ہے کہ تہران کے ساتھ جوہری معاملے پر معنی خیز مذاکرات کے لئے گروپ 5 +1 تیار ہے۔
منگل کو ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے نام خط میں کٹرین اشٹون نے انہیں مبارک باد دینے کے ساتھ ہی اس بات کا ذکر کیا کہ نئے ایرانی صدر نے ملک کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں خدشات تیزی سے دور کرنےکے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مذاکرات اور تعاون میں سے متعلق مضبوط مینڈیٹ حاصل کیا ہے۔
کٹرین اشٹون نے کہاکہ انھیں امید ہے کہ ایران کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ جتنی جلدی عملی ہوا بامعنی مذاکرات کا وقت طے ہوجائیگا۔ کٹرین اشٹون کا یہ خط منگل کو ایسے وقت آیا جب اسی دن ایرانی صدر نے گروپ 5 +1 کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لئے ایران کی آمادگی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی، ایران پر پرامن ایٹمی پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کا الزام لگاتے ہیں اور اسی الزام کے بہانے امریکہ اور یورپی یونین نے ایران پر یطرفہ پابندیاں لگارکھی ہیں جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ اس کی تمام جوہری سرگرمیاں، پرامن ہیں جو آئی اے ای اے کی نگرانی میں جاری ہیں اور وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے رکن ملک کے ناطے پرامن مقصد کے لئے جوہری توانائی کے استعمال کے اپنے بنیادی حقوق پر زور دیتا ہے۔
آئی اے ای اے نے بھی ایران کی ایٹمی تنصیبات کا متعدد بار معائنہ کیا ہے اور اسے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے مغربی ممالک کے الزامات کی تصدیق ہوتی ہو۔22قابل ذکر ہے کہ فروری 2012 میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیار بنائے جانے کے حرام ہونے کا فتوی جاری فرمایا ہے۔