
Super User
تشدد کے شکار مسلمانوں نےاسکولوں میں پناہ لے لی
میمانمار میں تشدد کا شکار مسلمانوں نے اسکولوں میں پناہ لے لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق میانمار کی حزب اختلاف کے ایک رکن پارلیمنٹ منیت نایگ نے کہا کہ سیکڑوں افراد بودھوں کےتشدد کےبعد اسکولوں میں پناہ لے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز بودھوں کےتشدد کے بعد کہ جسے سرکاری حمایت حاصل تھی اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز انتھا پسند بودھوں نے مسلمانون کے گھروں میں آگ لگادی تھی جو کل رات بارش سے بجھ گئی۔ انہوں نےکہا شورش زدہ علاقے میں کشیدگي پائے پائی جاتی ہے تاہم حالات کنٹرول میں ہیں۔ واضح رہے ایک ہزار انتھا پسند بودھوں نے انبالو گاؤں پرحملہ کرکے مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کردیا تھا۔
عراق کے ۶ صوبوں میں نماز وحدت ادا کی گئی
عراق میں رواں سال کی ابتدا سے ہی داخلی کشیدگی عروج پر پہنچ گئی اور مغربی ممالک نے اس فرصت کو غنیمت سمجھتے ہوئے بے گناہ افراد کا کثرت سے قتل عام کرنا شروع کر دیا۔
اس کے باوجود کہ شیعہ و سنی علماء عراق میں بے گناہ عوام کے قتل عام کی مذمت کر رہے ہیں لیکن نامعلوم مسلح افراد ہر آئے دن شیعہ اور سنی علاقوں میں دھشتگردانہ اقدامات کر کے مذہبی کشیدگی پھیلانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
اس ملک میں مذہبی کشیدگی کو روکنے کے لیے عراق کے شیعہ و سنی علماء اور عوام مسلسل کئی مہینوں سے ایک ساتھ نماز جمعہ ادا کر کے شیعہ سنی اتحاد کا ثبوت دیتے آ رہے ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جمعہ کے دن بھی عراق کے چھے صوبوں میں شیعہ سنی علماء اور عوام نے ایک ساتھ نماز جمعہ ادا کی۔
سلطان قابوس کا سرکاری طور پر استقبال
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے سعدآباد کامپلیکس میں عمان کے بادشاہ سلطان قابوس کا سرکاری طور پر استقبال کیا۔ اس موقع پر سب سے پہلے ایران کا قومی ترانہ بجایا گيا جس کےبعد صدر حسن روحانی اور سلطان قابوس نے سلامی لی ۔ اس کےبعد دونوں ملکوں کے سربراہوں نے مذاکرات شروع کئے۔ سلطان قابوس کے تین روزہ دورہ تہران میں وزیر پٹرولیم اور وزیر داخلہ بھی ان کے ہمراہ ہیں اور ان کا یہ تیسرا دورہ تہران ہے۔ ادھر سلطان قابوس آج دوپہر کو تہران پہنچے ہیں۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایر پورٹ پر ان کا ا ستقبال کیا تھ۔ وزیر خارجہ ظریف نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی اطلاع نہیں ہےکہ سلطان قابوس کسی ملک کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ سلطان قابوس ایرانی حکام کے ساتھ دوطرفہ مسائل و تعاون اور علاقائي اور عالمی مسائل پر گفتگو کریں گے۔
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے اب تک 169 افراد ہلاک
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 169 افراد ہلاک جبکہ متاثرین کی تعداد چودہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔سنیچر کو این ڈین ایم اے کی ویب سائٹ پر جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 55، خیبر پختونخوا میں 24، سندھ میں 35، بلوچستان میں 18، قبائلی علاقہ جات میں 12 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 25 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب میں سب زیادہ نقصان صوبہ پنجاب میں ہوا ہے جبکہ نقصان کے لحاظ سے صوبہ سندھ دوسرے نمبر پر ہے۔این ڈین ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 855 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں 790 افراد پنجاب سے ہیں۔
امریکی سفیر کا خفیہ دورہ بلتستان؟
پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ جی اولسن 26 اگست کو خفیہ طور پر بلتستان کا دورہ کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ جی اولسن نے رواں ماہ کی بیس تاریخ کو بلتستان کا دورہ کرنا تھا، لیکن بعض سکیورٹی خدشات اور عوامی دباو کے پیش نظر انہوں نے اپنا یہ دورہ منسوخ کر دیا تھا۔ تاہم ذرائع کے مطابق رچرڈ جی اولسن کل 26 اگست کو خفیہ طور پر بلتستان کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ اس خبر کو لوکل میڈیا پر کوریج نہیں ملی، اخباری ذرایع کے مطابق امریکہ اور یو ایس ایڈ سے متعلق خبروں کی رپورٹنگ پر ذرایع ابلاغ شدید دباؤ میں ہیں۔ اس سلسلے میں یو ایس ایڈ کے بارے میں خبر دینے والے چند صحافیوں سے "اسلام ٹائمز" نے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس سلسلے میں ان پر کافی دباؤ ہے۔ جب یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ یہ دباو کس قسم اور کس سطح کا ہے، تو انکا کہنا تھا کہ یہ وقت آنے پر منظر پر لائیں گے۔
ایک صحافی نے واضح طور پر کہا کہ گلگت بلتستان جیسے پرامن علاقے میں دہشتگردوں کے خلاف اور یہود و نصاریٰ کی تنظیموں بالخصوص یو ایس ایڈ کے بارے میں لکھنے کے سبب ان کی زندگی خطرے میں ہے۔
سابق مفتی مصر: مصر کی کشیدگی میں قصور وار اخوان المسلمین/ قرضاوی خوارج زمانہ میں سے
مصر کے سابق مفتی ’’علی جمعہ‘‘ نے کہا ہے کہ محمد مرسی ملک میں تباہ کن کردار نبھانے کی بنا پر دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی بالکل شرعی جوازیت نہیں رکھتے۔
انہوں نے رابعۃ العدویہ اسکوائر اور النہضہ اسکوائر پر فوج اور حامیان مرسی کے درمیان ہوئی جھڑپوں اور قتل عام کے بارے میں بتایا ہے کہ ان جھڑپوں میں قصور وار اخوان المسلمین تھے چونکہ انہوں نے ابتداءً فوج پر فائرنگ شروع کی تھی۔
علی جمعہ نے تاکید کی کہ اخوان المسلمین کے بعض رہبر خود کو اولیاء دین سمجھتے ہیں اور مصر کے جوانوں کو اس بات پر اکساتے ہیں کہ فوج نے اسلام کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے لہذا ان کا مقابلہ کرنا واجب ہے۔
مصر کے سابق مفتی نے مرسی کی حمایت اور فوج کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یوسف القرضاوی کے دئے گئے فتووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرضاوی کے فتوے دھشتگردانہ پالیسیوں پر مبنی ہیں اور قرضاوی موجودہ دور کے خوارج میں سے ہے۔
ایران میں بیکٹریالوجی کی چودھویں کانفرنس اٹھائيس اگست کو
ایران میں بیکٹریالوجی کی چودھویں کانفرنس بدھ اٹھائيس اگست کو تہران میں شہید بہشتی میڈیکل یونیورسٹی میں منعقد ہوگي۔ ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ایران بیکٹیریالوجی اسوسی ایشن کے سربراہ محمد مھدی فیض آبادی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس کانفرنس میں جرمنی، بلجیم، ہالینڈ، عراق اور پاکستان کے سائنس داں شرکت کریں گے۔ کانفرنس کے ایگزیکیٹوسیکریٹری سید فضل اللہ موسوی نے کہاکہ کانفرنس کے ایک ہزار تین سو سائنسی مقالے موصول ہوئے ہیں جن مین پچاس مقالے تقریر کے طور پر پیش کئے جائيں گے۔ انہوں نے کہا کہ غذا، صنعت، وٹرینیری مسائل کے تعلق سے مائيکر بایولوجی نیز ماحولیاتی مائيکروبایولوجی کے موضوعات پر بھی اس کانفرنس میں ماہرین تبادلہ خیال کریں گے۔
شیر خدا اور شیر رسول جناب حمزہ علیہ السلام
یوم شہادت حضرت حمزہ سيد الشهداء (ع) - 15 شوال
جناب حمزہ بن عبد المطلب(ع) پیغمبر اسلام (ص) کے چچا تھے آپ عرب کے شجاع ترین شخص اور صدر اسلام کے بہادر اور رشید مرد تھے آپ نے اپنے بھتیجے کے شانہ بشانہ اسلام کی نصرت کی اور سخت ترین مراحل میں پیغمبر اکرم (ص) اور دین اسلام کا دفاع کیا۔ قریش کے سردار اور عرب کے بڑے بڑے سورما آپ کی شجاعت اور ابہت کے سامنے خوف کھاتے تھے۔
آپ نے اپنی پوری طاقت و توانائی کے ساتھ مکہ کے نازک ترین ماحول میں پیغمبر اکرم (ص) کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھا۔ ایک مرتبہ جب ابوجہل نے شان رسالت میں گستاخی کی تو آپ ابو جہل سے پیغمبر اسلام(ص) کا انتقام لینے کی غرض سے اس کا سر پھوڑ دیا تھا جبکہ کوئی اس کے سامنے آنے کی جرئت نہ کر سکا۔
جناب حمزہ جنگ بدر میں قریش کے سب سے بڑے پہلوان ’’ شیبہ‘‘ کے مقابلہ کے لیے گئے اور اسے زمین بھوس کر دیا اور اس کے بعد کئی ساروں کو واصل جہنم اور زخمی کیا۔
جناب حمزہ کا خاندان
جناب حمزہ بن عبد المطلب بن ہاشم کی والدہ سلمی عمرو بن زید بن لبید کی بیٹی تھیں۔ آپ کے بھائیوں میں سے عبد اللہ، ابو طالب، ابولہب، وغیرہ کا نام لیا جا سکتا ہے۔ آپ کی بہنیں بھی عاتکہ، امیمہ، صفیہ، اور برّہ تھیں۔
پیغمبر کا رضاعی بھائی
ابو لہب کی کنیز ثوبیہ جس نے جناب حمزہ کو دودھ پلایا تھا اس نے کچھ دن رسول خدا (ص) کو بھی دودھ پلایا۔( امتاع الاسماع، ص6) اس وجہ سے جناب حمزہ(ع)، پیغمبر اسلام(ص) کے رضاعی بھائی بھی ہیں۔
دوسری طرف سے جناب حمزہ نے قبیلہ بنی سعد کی رہنے والی سعدیہ نامی خاتون کا دودھ بھی پیا تھا اور بعد میں وہ خاتون بھی رسول خدا(ص) کی دایہ بھی رہی ہیں یعنی رسول خدا(ص) کو بھی انہوں نے دودھ پلایا۔ لہذا جناب حمزہ دو اعتبار سے رسول خدا(ص) کے رضاعی بھائی ہوئے، ثوبیہ کی طرف سے بھی اور سعدیہ کی طرف سے بھی (سدالغابة، ج1، ص15)
پیغمبر کے لیے منگنی
جناب خدیجہ جو اس وقت کی سب سے بڑی تاجرہ تھی انہوں نے رسول خدا (ص) کو اپنے غلام میسرہ کے ساتھ تجارت کے لیے شام کی طرف بھیجا۔ میسرہ نے اس سفر میں رسول خدا (ص) سے کچھ کرامات کو مشاہدہ کیا جو اس نے واپس آ کر جناب خدیجہ کے لیے بیان کیا۔
جناب خدیجہ نے ایک شخص کو رسول خدا (ص) کی خدمت میں بھیجا اور آپ سے شادی کے لیے اپنی تمنا کا اظہار کیا۔ رسول خدا(ص) نے اپنے چچا سے مشورہ کیا۔ اس کے بعد جناب حمزہ، خویلد بن اسد بن عبد العزی کے پاس رشتہ کے لیے گئے اور رسول اسلام (ص) کے لیے جناب خدیجہ کی منگنی کی۔( سيرة النبي، ج 1، 205)
جناب حمزہ اور بیٹے کی کفالت
ایک سال قریش شدید قحط اور خشکسالی میں گرفتار ہوئے۔ جناب ابوطالب کا اہل و عیال کافی زیادہ تھا۔ اس وجہ سے رسول خدا(ص) نے اپنے چچا عباس جو اس زمانے میں بنی ہاشم میں سب سے زیادہ دولتمند تھے سے کہا: آئیے آپ کے بھائی ابوطالب کے پاس چلتے ہیں اور ان کی مدد کے لیے ان کی اولاد میں سے ایک کو کفالت کے لیے میں اپنے پاس لے جاتا ہوں اور ایک کو آپ لے جائیں۔
جناب عباس نے قبول کر لیا۔ جناب حمزہ کو خبر ملی تو آپ بھی اس کام کے لیے ان کے ساتھ ہو لئے۔ حضرت ابو طالب نے کہا: عقیل کو میرے پاس چھوڑ دو باقی والوں میں سے انتخاب کر لو۔ رسول خدا(ص) نے علی علیہ السلام کا انتخاب کر لیا۔ جناب عباس نے طالب، اور جناب حمزہ نے جعفر کا انتخاب کیا۔( سيرة النبي، ج 1، ۲۰۸)
جناب حمزہ کا اسلام لانا
پیغمبر اکرم (ص) کی بعثت کے بعد جناب حمزہ بھی خدا کی وحدانیت اور پیغمبر(ص) کی رسالت پر ایمان لائے اور اپنے بھتیجے کے دین کو قبول کیا۔ جناب حمزہ کے اسلام لانے کے بعد قریش کی پیشنہادیں یکے بعد دیگرے شروع ہو گئیں۔ اس لیے کہ انہوں نے دیکھا کہ سب سے زیادہ شجاع شخص پیغمبر پر ایمان لے آیا ہے لہذا انہیں جناب حمزہ کی حمایت کی امید نہیں رہ گئی تھی۔ لیکن پیغمبر اکرم(ص) نے قریش کی کوئی فرمائش قبول نہیں کی۔
اس کے بعد ابوجہل نے قریش کو پیغمبر اسلام (ص) کے قتل پر اکسانہ شروع کر دیا۔
ایک دن ابو جھل نے رسول خدا (ص)کو صفا کے مقام پر دیکھا تو انہیں گالیاں دیں۔ پیغمبر(ص) نے اس کے بکواس پر کوئی توجہ نہیں کی۔ عبد اللہ بن جدعان کی کنیز اس ماجرا کو دیکھ رہی تھی اس نے فورا اس بات کی خبر جناب حمزہ کو دی۔
جناب حمزہ کو بہت برا لگا انہوں نے ابو جہل سے انتقام کا ارادہ کر لیا لہذا فورا اٹھے اور ابو جہل کی تلاش میں نکلے، دیکھا کہ ابوجہل قریش کے ایک گروہ کے درمیان بیٹھا ہوا ہے۔ جناب حمزہ بغیر اس کے کہ کسی سے کوئی بات کریں سیدھے ابوجھل کی طرف بڑھے اور اپنی کمان کو اس کے سر پر دے مارا۔
ابو جھل کا سر پھٹ گیا۔ اس کے بعد جناب حمزہ نے کہا: تو پیغمبر کو گالیاں دیتا ہے؟ میں ان پر ایمان لایا ہوں جس راستے پر وہ چلیں گے اس پر میں چلوں گا۔ اگر تیرے اندر جرئت ہے تو تو میرے ساتھ مقابلہ کر۔ ابو جہل نے لوگوں کی طرف رخ کر کے کہا: میں نے محمد کے حق میں برا کیا۔ حمزہ کو حق ہے کہ ناراض ہو۔ (فرازهايي از تاريخ پيامبر اسلام، ص 114)
اسلام کی دن دگنی رات چگنی ترقی سے قریش کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا گیا اور پیغمبر(ص) کو اذیت و آذار دینے کا سلسلہ مزید بڑھتا گیا۔ حتی کہ آپ (ص) کے چچا ابو لہب اور ان کی بیوی بھی آپ(ص) کو اذیت و آزار دینے سے باز نہیں آتے تھے خاص طور پر اس وجہ سے کہ وہ پیغمبر اکرم(ص) کے پڑوسی تھے اپنے گھر کا سارا کوڑا کرکٹ رسول خدا (ص) کے اوپر ڈالتے تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے بھیڑ کی اوجھڑی ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ البتہ جناب حمزہ نے ان سے بھی انتقام لے لیا۔
جناب حمزہ اسلام کی ابتدائی جنگوں میں
۱۲ ربیع الاول کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی، جناب حمزہ جس طرح سے مکہ میں رسول اسلام (ص) کے لیے ڈھال کے مانند تھے مدینہ میں بھی آپ نے رسول اسلام(ص) کی بھر پور حمایت کی۔ ہجرت کے دوسرے سال ۱۷ رمضان کو جب جنگ بدر وجود میں آئی تو جناب حمزہ نے نہایت بہادری کے ساتھ جنگ بدر میں شرکت کی اور دشمن کا مقابلہ کیا جنگ بدر میں آپ نے قریش کے پہلوان عتبہ کے مد مقابل جنگ کی اور اسے زمین بھوس کر دیا۔
جنگ بدر میں شکست خوردہ مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے بدلہ چکانے کے لیے جنگ احد بپا کی۔ جنگ احد میں ہندہ جگر خوارہ نے پہلے سے اپنے حبشی غلام کو جناب حمزہ کو قتل کرنے کے لیے تیار کر رکھا تھا تاکہ جنگ بدر میں جناب حمزہ کے ہاتھوں قتل ہوئے اپنے باپ عتبہ کا بدلہ لے۔ ھندہ کا حبشی غلام جنگ کے دوران مسلسل جناب حمزہ(ع) کی تاک میں رہا اور فرصت پاتے ہی اس نے جناب حمزہ(ع) کے سینے میں نیزہ کا وار کر دیا۔
جناب حمزہ کی شہادت
جیسا کہ اشارہ کیا جنگ احد میں ابو سفیان کی بیوی ھندہ نے اپنے حبشی غلام کو یہ لالچ دی تھی کہ اگر وہ جناب حمزہ کو شہید کر دے تو وہ اپنے زیورات اسے دے گی اور اسے آزاد کر دے گی۔ ہندہ کے غلام نے جنگ احد میں وہی کیا اور جناب حمزہ کو نیزہ مار کر شہید کر دیا اس کے بعد ہندہ نے جناب حمزہ کے کان و ناک کاٹ کر ان کا ہار بنا کر اپنے گلے میں ڈالا اور جناب حمزہ کا جگر نکال کر چبا دیا اسی وجہ سے اسے ہندہ جگر خوار کہا جاتا ہے۔
رسول خدا (ص) کو جناب حمزہ(ع) کی شہادت کا صدمہ
جب پیغمبر اکرم (ص) کو جناب حمزہ کی شہادت کی خبر ملی تو انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کو بھیجا تاکہ ان کے بارے میں خبر لائیں۔ حضرت علی علیہ السلام نے جب جناب حمزہ کی لاش کو اس کیفیت میں دیکھا تو رسول خدا (ص) کے پاس واپس جانے کی ہمت نہ کر پائے۔
جب حضرت علی (ع) رسول اسلام(ص) کے پاس خبر لے کر واپس نہیں گئے تو رسول اسلام(ص) خود جناب حمزہ (ع) کی لاش پر تشریف لائے۔ جب آپ نے جناب حمزہ(ع) کو اس رقت بار حالت میں دیکھا تو فرمایا: مجھ پر ہرگز آپ سے زیادہ کسی کی مصیبت میں گراں نہیں گزرے گی، اس موقع سے زیادہ کوئی موقع میرے لیے سخت نہیں ہوگا۔ :"لن اصابَ بِمِثْلکَ ابَداً، ما وَقَفتُ مَوقِفاً قَطٌّ اَعنيَ...".[ تاريخ پيامبر اسلام، دکترآيتي، ص323)
اس کے بعد فرمایا: اگر خدا مجھے طاقت دے تو میں عمو حمزہ کے بدلے میں قریش کے ستر افراد کو قتل کر دوں اور ان کے بدن کے اعضاء کے ٹکڑے ٹکڑے کر دوں۔ اس ہنگام حضرت جبرئیل نازل ہوئے اور یہ آیت تلاوت کیا: : وَ إِنْ عاقَبْتُمْ فَعاقِبُوا بِمِثْلِ ما عُوقِبْتُمْ بِهِ وَ لَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصّابِرينَ[نحل/ 126) اگر آپ ان کو سزا دینا چاہتے ہیں تو اپنی سزا میں اعتدال سے کام لیں اور اگر صبر سے کام لیں گے تو صبر کرنے والوں کے لیے یہ بہتر ہے‘‘۔
رسول خدا(ص) نے پیغام الہی سننے کے بعد فرمایا: پس میں صبر کروں گا اور ان کا انتقام خدا پر چھوڑ دوں گا۔ اس کے بعد آپ نے اپنے شانوں سے برد یمانی اتار کر جناب حمزہ کے اوپر ڈال دی اور فرمایا: اگر عبد المطلب کی مستورات ناراحت نہ ہوتی تو میں انہیں اسی حال میں چھوڑ دیتا تاکہ صحرا کے درندے اور ہوا کے پرندے ان کے گوشت کو کھا جاتے اور قیامت کے دن حمزہ ان کے پیٹ سے محشور ہوتے ۔ اس لیے کہ مصیبت جتنی زیادہ ہو گی اتنا زیادہ اس کا ثواب ہو گا۔( کليات منتهي الامال، ص77)
پیغمبر اکرم (ص) تھوڑی دیر تک جناب حمزہ کی لاش کے پاس کھڑے رہے اس کے بعد فرمایا: جبرئیل نے مجھے خبر دی ہے کہ سات آسمانوں پر لکھا ہے کہ حمزہ بن عبد المطلب اللہ کے شیر اور اس کے رسول کے شیر ہیں( اسد اللہ و اسد رسولہ)‘‘۔ (تاريخ پيامبر اسلام، دکتر آيتي، ص323)
رسول خدا(ص) سے روایت ہوئی ہے: جو شخص میری زیارت کرے اور میرے چچا حمزہ کی زیارت نہ کرے اس نے میرے حق میں جفا کی ہے‘‘۔ (کليات مفاتيح الجنان، زيارت نامه حضرت حمزه)۔
جب جنگ احد تمام ہو گئی تو مسلمانوں نے اپنے شہیدوں کو دفنانا شروع کیا۔ رسول خدا(ص) نے جناب حمزہ اور دیگر شہدا کو بغیر غسل کے دفنانے کا حکم دیا۔ اور فرمایا: انہیں اسی طرح خون میں لت پت دفنا دو میں ان پر گواہ ہوں‘‘۔
رسول خدا(ص) نے پہلے جناب حمزہ کے جنازے پر نماز جنازہ ادا کی اس کے بعد باقی شہدا کے جنازے بھی جناب حمزہ کے جنازہ کے پاس لا کر رکھے گئے رسول خدا(ص) نے ہر شہید پر نماز کے ساتھ جناب حمزہ پر بھی نماز پڑھی۔ چنانچہ ستر مرتبہ جناب حمزہ پر نماز جنازہ ادا کی گئی۔ (طبقات محمد بن سعد کاتب واقدي.)
رسول خدا(ص) کے حکم کے مطابق جناب حمزہ کو عبد اللہ بن جحش کی لاش کے ساتھ ایک ہی قبر میں دفنا دیا۔( کليات منتهي الامال ، ص 77.)
مزار حضرت حمزہ سيد الشهداء پہلے
مزار حضرت حمزه سيد الشهداء ابہي
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ
اور تم لوگوں میں حج کا بلند آواز سے اعلان کرو وہ تمہارے پاس پیدل اور تمام دبلے اونٹوں پر (سوار) حاضر ہو جائیں گے جو دور دراز کے راستوں سے آتے ہیں [22:27]
قوموں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے، حزب اللہ لبنان
لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ لبنان کے رکن نے کہا ہے کہ علاقے کی قوموں کی ساری مشکلات امریکہ اور صیہونی حکومت کی وجہ سے ہیں۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق حسین موسوی نے لبنان اور علاقے میں ہونے والے تشدد آمیز اور دہشتگردانہ واقعات کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ علاقے کی تمام مشکلات کا سبب امریکہ اور صیہونی حکومت ہیں اور حزب اللہ دشمنوں کی سازشوں سے پردہ اٹھاتی رہے گي۔ حسین موسوی نے کہا کہ حزب اللہ کو فخر ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ تکفیری گروہوں کا بھی مقابلہ کررہی ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کی ساکھ بگاڑنے کی دشمنوں کی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سازشیں ناکام ہوکر رہیں گي کیونکہ حزب اللہ لبنان قوم کی محافظ ہے اور سازشوں اور فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے۔