
Super User
امام حسن (ع) جوانان جنت کے سردار ہیں
علم، حلم، جلالت اور کرامت میں عکس رسول اکرم (ص) واضح طور پر نظر آتا ہے، علامہ ساجد نقوی
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرم (ص) حضرت امام حسن علیہ السلام کی صلح عالم اسلام کے لئے نقطہ آغاز کا مقام رکھتی ہے جس سے سبق حاصل کرکے مسلمان انتشار و افتراق، جنگ و جدال اور قتل و غارت گری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اتحاد و اخوت اور وحدت کے ذریعے پاکستان و عالم اسلام انتشار و افتراق سے بچ سکتا ہے اور امہ اخوت کی لڑی میں پروئی جاسکتی ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ اختلافات کو جڑوں سے اکھاڑنے اور مسائل سے نبرد آزما ہونے کیلئے باہمی صلح و رواداری کو فروغ دیا جائے۔
نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسن (ع) کی ولادت باسعادت کے موقع پر افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسن (ع) نے جن مشکل، کٹھن اور سنگین حالات میں امت مسلمہ کو جنگ اور فساد سے بچانے اور اسلام کی بقاء کے لئے اپنے حریف سے صلح کی، یہ ان کے کردار کی خصوصیت اور سیرت کا امتیاز ہے۔ تنگ نظری، ذاتی خواہش اور انفرادی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلمانوں کے اجتماعی مفادات کے حصول اور اسلام کے استحکام کے لئے باہمی رواداری اور صلح و محبت کا ماحول بناکر آپ نے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام حسن علیہ السلام جوانان جنت کے سردار ہیں۔ آپ کے علم، حلم، جلالت اور کرامت میں عکس رسول اکرمؐ واضح طور پر نظر آتا ہے۔ آپ وارث علی (ع) و نبی (ص) ہونے کے ناطے حضرت علی علیہ السلام کے بعد امامت کا درجہ رکھتے ہیں، آپ نے جس انداز میں ظاہری زندگی بسر فرمائی اور امن و اخوت اور صلح و محبت کی لاثانی روایات قائم کیں، ان سے سیرت رسول (ص) کی عکاسی ہوتی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جس طرح نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسن (ع) نے اپنے حریف سے تاریخی صلح کرکے اسلام اور امت مسلمہ کو انتشار سے بچالیا، اسی طرح اتحاد و اخوت اور وحدت کے ذریعے پاکستان و عالم اسلام انتشار و افتراق سے بچ سکتا ہے اور امہ اخوت کی لڑی میں پروئی جاسکتی ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آج کے اس کٹھن دور میں جب مسلمان فرقہ واریت، مسلک پرستی، دہشت گردی اور اخلاقی جرائم میں مبتلا ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ان مسائل سے نبرد آزما ہونے اور اختلافات کو جڑوں سے اکھاڑنے کے لئے باہمی صلح و رواداری کو فروغ دیا جائے اور فروعی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے سینکڑوں مشترکات پر بلاتفریق فرقہ و مسلک جمع ہوکر اسلام و مسلمین کو متحد کیا جائے، اسی سے دین اسلام کو مستحکم ہوگا اور مسلمان خدا کی دنیا کے وارث ہوں گے۔
حزب اللہ نے صہیونیت کے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم چکنا چور کردیا
تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی کی امامت میں ادا کی گئي ۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں حزب اللہ لبنان کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کے یورپی یونین کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شرمناک اقدام ہے۔
انہوں نے حزب اللہ لبنان کے خلاف یورپی یونین کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے آخر کار یورپی یونین کی رسوائي ہوگي جبکہ حزب اللہ کو کوئي نقصان نہیں پہنچے گا۔
خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ ایسے عالم میں جبکہ صیہونی حکومت ایک دہشتگرد حکومت ہے حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنا ننگ و عار کا سبب ہے۔
آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا کہ حزب اللہ نے صیہونی فوج کے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم چکنا چور کردیا ہے اور ساری دنیا کو بتادیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے۔
خطیب جمعہ تہران نے یورپی یونین کی جانب سے ایم کے او دہشتگرد گروہ کو دہشتگردوں کی فہرست سے خارج کئےجانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ ایک ایسا گروہ ہےجو دفاعی حیثیت کا مالک ہے اور اپنے ملک کی ترقی اور آزادی کے راستے پرچل رہا ہے۔
انہوں نے مصر کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام مصر کے لئے عبرت ہے اور صیہونی حکومت اور امریکہ نے صیہونیت مخالف مزاحمت کو توڑنے کےلئے شام میں جنگ شروع کررکھی ہے اور اب مصر کی باری آنے والی ہے۔
آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا کہ مصر کے حالات کے ذمہ دار امریکہ اور صیہونی حکومت ہے، انہوں نے علماء اور مصنفین اور بااثر شخصیتوں سے اپیل کی کہ مصر کے انقلاب کو کامیابی تک پہنچانے کے لئے موجودہ مسائل حل کریں۔
انہوں نے مصر میں جاری خونریزی کے ذمہ دار عناصر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان تشدد اور خونریزی میں ملوث نہیں ہوتا۔ خطیب جمعہ تہران نے ماہ مبارک رمضان کے فضائل بیان کئے اور کہاکہ اس مہینے میں انجام دئےجانے والے اعمال کا دوسرے مہینوں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی غذائي امداد غزہ پہنچ گئی
اسلامی جمہوریہ ایران کی غذائي امداد غزہ پٹی پہنچ گئی ہے۔
فلسطین پریس سنٹر کےمطابق تحریک جہاد اسلامی کے رہنما شیخ خضر حبیب نے کہا ہے کہ ایران کی بھیجی ہوئي غذائي امداد غزہ پٹی میں تقسیم کی گئي ہے جس کے دوران اھل غزہ نے ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔
شیخ خضر حبیب نے دیگر اسلامی اور عرب ملکوں سے بھی غزہ کے لئےامداد بھیجنے کی اپیل کی ہے ۔
اس موقع پر عوام محاذ برائے آزادی فلسطین کے ایک رہنما لوی قریوطی نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابل ملت فلسطین کی مدد کی ہے۔
صیہونی حکومت نے دوہزار سات سے غزہ کامحاصرہ شروع کیا تھا۔
پندرہ رمضان، نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت، مبارک ہو
امام حسن مجتبی علیہ السلام ایسے گھرانےمیں پیدا ہوے جو وحی اور فرشتوں کے نازل ہونےکی جگہ تھی ۔وہی گھرانا کہ جس کی پاکی کے بارے میں قرآن نے گواھی دی ہے : ” إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّہ لِيُذْھبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ اھلَ الْبَيْتِ وَيُطَہرَكُمْ تَطْہيرًا ” ۔یعنی: (بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اھل بیت علیہم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے) ۔ اس طرح خدای سبحان نے قرآن کریم میں اس گھرانے کی بار بار تحسین اور تمجید کی ہے ۔
امام حسن مجتبی علیہ السلام ، امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب (ع) اور سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زھرا(س) کے پہلے فرزند تھے ۔ اس لۓ آنحضرت کا تولدپیغمبر(ص) انکے اھل بیت اور اس گھرانے کے تمام چاہنے والوں کی خوشیوں کا باعث بنا ۔
پیغمبر (ص) نے مولود کے دائیں کان میں اذان اور بائيں کان میں قامت کہی اور مولود کا نام ” حسن ” رکھا ۔
امام حسن مجتبی علیہ السلام کے القاب کئ ہیں ازجملہ : سبط اكبر، سبط اول، طيب، قائم، حجت، تقي، زكي، مجتبي، وزير، اثير، امير، امين، زاھد و برّ مگر سب سے زیادہ مشھور لقب ” مجتبی ” ہے اور شیعہ آنحضرت کو کریم اھل بیت کہتے ہیں ۔
آنحضرت کی کنیت ، ابو محمد ہے ۔
پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ امام حسن مجتبی علیہ السلام کو بہت چاہتے تھے اور بچپن سے ہی نانا رسولخدا (ص) اور والدامیر المؤمنین علی(ع) اور والدہ سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زھرا (س) کے ملکوتی آگوش میں پروان چڑھے اور ایک انسان کامل اور امام عادل جہان کو عطا کیا ۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ نے ایک حدیث کےذریعے اپنی نور چشم حسن مجتبی (ع) کی فضیلت یوں بیان فرمائي ہے ۔ فرمایا: البتہ ، حسن میرا فرزند اور بیٹا ہے ، وہ میرا نور چشم ہے ، میرے دل کا سرور اور میرا ثمرہ ہے وہ بہشت کے جوانوں کا سردار ہے اور امت پر خدا کی حجت ہے ۔ اس کا حکم میرا حکم ہے اسکی بات میری بات ہے جس نے اسکی پیروی کی اس نے میری پیروی کی ہے جس نے اس کی مخالفت کی اس نے میری مخالفت کی ہے ۔ میں جب اسکی طرف دیکھتا ہوں تومیرے بعد اسے کیسے کمزور کریں گے ، اس یاد میں کھو جاتا ہوں؛ جبکہ یہ اسی حالت میں اپنی زمہ داری نبھا تا رہے گا جب تک کہ اسے ستم و دشمنی سے زھر دے کر شھید کیا جاۓ گا ۔اس وقت آسمان کے ملائک اس پر عزاداری کریں گے ۔اسی طرح زمین کی ھر چیز ازجملہ آسمان کے پرندے ، دریاؤں اور سمندروں کی مچھلیاں اس پر عزادری کریں گے ۔
امام حسن، پیغمبر اسلام کی نظرمیں
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ امام حسن اسلام پیغمبراسلام (ص)کے نواسے تھے لیکن قرآن نے انہیں فرزندرسول کادرجہ دیاہے اوراپنے دامن میں جابجاآپ کے تذکرہ کوجگہ دی ہے خودسرورکائنات نے بے شماراحادیث آپ کے متعلق ارشادفرمایا ہے:
ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے ارشادفرمایاکہ میں حسنین کو دوست رکھتاہوں اورجوانہیں دوست رکھے اسے بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتاہوں۔
ایک صحابی کابیان ہے کہ میں نے رسول کریم کواس حال میں دیکھاہے کہ وہ ایک کندھے پرامام حسن کواورایک کندھے پرامام حسین کوبٹھائے ہوئے لیے جارہے ہیں اورباری باری دونوں کامنہ چومتے جاتے ہیں ایک صحابی کابیان ہے کہ ایک دن آنحضرت نمازپڑھ رہے تھے اورحسنین آپ کی پشت پرسوارہو گئے کسی نے روکناچاہاتوحضرت نے اشارہ سے منع کردیا
(اصابہ جلد ۲ ص ۱۲) ۔
ایک صحابی کابیان ہے کہ میں اس دن سے امام حسن کوبہت زیادہ دوست رکھنے لگاہوں جس دن میں نے رسول کی آغوش میں بیٹھ کرانہیں ڈاڈھی سے کھیلتے دیکھا
(نورالابصارص ۱۱۹) ۔
ایک دن سرورکائنات امام حسن کوکاندھے پرسوارکئے ہوئے کہیں لیے جارہے تھے ایک صحابی نے کہاکہ اے صاحبزادے تمہاری سواری کس قدراچھی ہے یہ سن کرآنحضرت نے فرمایایہ کہوکہ کس قدراچھاسوارہے
(اسدالغابةجلد ۳ ص ۱۵ بحوالہ ترمذی)۔
امام بخاری اور امام مسلم لکھتے ہیں کہ ایک دن حضرت رسول خدا امام حسن کوکندھے پربٹھائے ہوئے فرمارہے تھے خدایامیں اسے دوست رکھتاہوں توبھی اس سے محبت کر ۔
حافظ ابونعیم ابوبکرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن آنحضرت نمازجماعت پڑھارہے تھے کہ ناگاہ امام حسن آگئے اوروہ دوڑکرپشت رسول پرسوارہوگئے یہ دیکھ کررسول کریم نے نہایت نرمی کے ساتھ سراٹھایا،اختتام نمازپرآپ سے اس کاتذکرہ کیاگیاتوفرمایایہ میراگل امیدہے“۔” ابنی ہذا سید“ یہ میرابیٹا سیدہے اوردیکھویہ عنقریب دوبڑے گروہوں میں صلح کرائے گا۔
امام نسائی عبداللہ ابن شدادسے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نمازعشاء پڑھانے کے لیے آنحضرت تشریف لائے آپ کی آغوش میں امام حسن تھے آنحضرت نمازمیں مشغول ہوگئے ، جب سجدہ میں گئے تواتناطول دیاکہ میں یہ سمجھنے لگاکہ شایدآپ پروحی نازل ہونے لگی ہے اختتام نمازپرآپ سے اس کاذکرکیاگیا توفرمایاکہ میرافرزندمیری پشت پرآگیاتھا میں نے یہ نہ چاہاکہ اسے اس وقت تک پشت سے اتاروں،جب تک کہ وہ خودنہ اترجائے، اس لیے سجدہ کوطول دیناپڑا۔
حکیم ترمذی ،نسائی اورابوداؤد نے لکھاہے کہ آنحضرت ایک دن محوخطبہ تھے کہ حسنین آگئے اورحسن کے پاؤں دامن عبامیں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرت نے خطبہ ترک کردیااورمنبرسے اترکرانہیں آغوش میں اٹھالیااورمنبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا.
آنحضرت کی دعائیں
1۔ آنحضرت کی دعا خدا کی تسبیح اور پاکیزگی کے متعلق
پاک و پاکیزہ ہے وہ جس نے اپنی مخلوقات کو اپنی قدرت کے ذریعے پیدا کیا اور اُن کو اپنی حکمت کے تحت محکم اور مضبوط خلق فرمایا۔ اپنے علم کی بنیاد پر ہرچیز کو اپنے مقام پر قرار دیا۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات جو آنکھوں کی خیانت اور جو کچھ دلوں میں ہے، جانتا ہے۔ اُس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔
2۔ مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں آنحضرت کی دعا
پاک و پاکیزہ ہے نورکو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے تاریکی کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے پانیوں کو خلق کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے آسمانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زمینوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے ہواؤں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے سبزے کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زندگی اور موت کو پید اکرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے مٹی اور بیابانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے خدا اور تعریف و ثناء اُسی کیلئے ہے۔
3۔ آنحضرت کی دعا خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق
اے اللہ! تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اور اپنے ہاتھ تیری طرف بلند کئے ہیں، باوجود اس کے کہ میں جانتا ہوں کہ میں نے تیری عبادت میں سستی کی ہے اورتیری اطاعت میں کوتاہی کی ہے۔ اگر میں حیاء کے راستے پر چلا ہوتا تو طلب کرنے اور دعا کرنے سے ڈرتا۔
لیکن اے پروردگار! جب سے میں نے سنا ہے کہ تو نے گناہگاروں کو اپنے دربار میں بلایا ہے اور اُن کو اچھی طرح بخشنے اور ثواب کا وعدہ دیا ہے، تیری ندا پر لبیک کہنے کیلئے آیا ہوں اور مہربانی کرنے والوں کے مہربان کی محبت کی طرف پناہ لئے ہوئے ہوں۔
اور تیری رسول کے وسیلہ سے جس کو تو نے اہلِ اطاعت پر فضیلت عطا کی ہے، اپنی طرف سے قبولیت اور شفاعت اُس کو عطا کی ہے، اس کے چنے ہوئے وصی کے وسیلہ سے کہ جو تیرے نزدیک جنت اور جہنم کے تقسیم کرنے والامشہور ہے، عورتوں کی سردار فاطمہ کے صدقہ کے ساتھ اور ان کی اولاد جو رہنما اور اُن کے جانشین ہیں، کے وسیلہ سے، اُن تمام فرشتوں کے وسیلہ سے کہ جن کے وسیلہ سے تیری طرف جب متوجہ ہوتے ہیں اور تیرے نزدیک شفاعت کیلئے وسیلہ قرار دیتے ہیں، وہ تیرے دربار کے خاص الخاص ہیں، میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں۔
پس ان پر درود بھیج اور مجھے اپنی ملاقات کے خطرات سے محفوظ فرما۔ مجھے اپنے خاص اور دوست بندوں میں سے قرار دے۔ اپنے سوال اور گفتگو میں سے میں نے اُس کو مقدم کیا ہے۔
جو تیری ملاقات اور دیدار کا سبب بنے اور اگر ان تمام چیزوں کے باوجود میری دعاؤں کو رد کردے گا تو میری اُمیدیں نااُمیدی میں تبدیل ہوجائیں گی۔ اس طرح جیسے ایک مالک اپنے نوکر کے گناہوں کو دیکھے اور اُسے اپنے دربار سے دور کردے۔ ایک مولا اپنے غلام کے عیوب کا ملاحظہ کرے اور اُس کے جواب سے اپنے آپ کو روک لے۔افسوس ہے مجھ پر۔
روضہ بی بی زینب کے تحفظ کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہا دینگے، آفتاب بخاری
انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی صدر آفتاب عظیم بخاری نے کہا ہے کہ مزارات صحابہ اور مزارات اولیاء کے تحفظ کیلئے آخری سانس تک جدوجہد کریں گے، حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کا روضہ مبارک ہماری عقیدتوں کا محور ہے، ہم اس کے تحفظ کیلئے خون کا آخری قطرہ تک نچھاور کردیں گے، مزار اقدس پر حملہ کرنے والے مسلمان کہلوانے کے لائق ہی نہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انجمن طلباء اسلام کے غیور نوجوان اہل بیت اطہار و صحابہ کرام کے مزارات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت زنیب رضی اللہ عنہا کے مزار پر راکٹوں سے حملہ قابل مذمت ہے، وزارت خارجہ اس افسوسناک واقعہ پر احتجاج کرے۔ انہوں نے کہا کہ انجمن طلباء اسلام پاکستان کے تحت حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر حملے کے خلاف ملک بھر میں کل احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد تنویر شاہد نے اس موقعہ پر شام میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر راکٹ حملوں کیخلاف منعقدہ احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحے پر پورا عالم اسلام سوگوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ شامی حکومت کیخلاف شروع ہونیوالی بغاوت کو اسلام دشمنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، شام میں امریکہ اور اسرائیل کی ایما پر مقامات مقدسہ پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر راکٹوں سے حملہ فسطائیت کی بدترین مثال ہے، مزار پر دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف انجمن طلباء اسلام پاکستان ہر سطح پر احتجاج کرے گی اور حکومت پاکستان سے انجمن طلباء اسلام مطالبہ کرتی ہے کہ سرکاری سطح پر بھی اس معاملے کو لازمی اُٹھایا جائے، کیونکہ یہ بھی اسلام کیخلاف کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔
پاکستان میں نواز شریف کے خلاف سازش کو ناکام بنادیاگیا
پاکستانی انتظامیہ نے ایک دہشت گرد نیٹ ورک کا پردہ فاش کر کے وزیر اعظم نواز شریف کو نشانہ بنانے کی سازش کو ناکام کرنے کا دعوی کیا ہے.
انتظامیہ کا دعوی ہے کہ یہ دہشت گرد لاہور کے مضافات میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر خودکش حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا کیس کی تحقیقات کر نے والی پولیس اور انٹیلی جنس حکام کی مشترکہ تحقیقات ٹیم نے اس سازش کا پتہ لگایا.
دی ایکسپریس ٹریبیون نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گیلانی کے معاملے کی جانچ کرتے ہوئے حکام نے شمالی وزیرستان میں واقع ایک دہشت گرد گروہ کا پتہ لگایا جو لاہور میں سرگرم تھا اور نواز شریف کو ان کی رہائش گاہ پر خود کش حملے کے ذریعے نشانہ بنانے کی سازش رچ رہا تھا.
لاہور میں مشترکہ ٹیم کی طرف سے چلائی گئی مہم میں ٹیم کو ایک اور دہشت گرد گروپ کا پتہ چلا جو تحریک طالبان پاکستان کے شمالی وزیرستان میں واقع کمانڈروں رحمن اور محمد ياسین عرف اسلم سے منسلک تھا.
رحمان اور یاسین دونوں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، آئی ایس آئی حمزہ کیمپ، جنرل ہيڈكواٹر چوکی پر خود کش حملے اور کئی دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے. دونوں دہشت گردوں کے سر پر 30 لاکھ روپے کا انعام بھی ہے.
ایران، حزب اللہ لبنان کو دہشتگرد قرار دیئے جانے کی مذمت
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی جانب سے حزب اللہ لبنان کی فوجی شاخ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کئےجانے کی مذمت کی ہے۔ علی اکبرصالحی نے کل رات ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے دباؤ میں آکر یہ قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مزاحمتی گروہ کو جس نے جارحیت کا مقابلہ کیا ہے اور لبنان کی سیاست اورحکومت میں بھرپور کردار ادا کیا ہے دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کایورپی یونین کا اقدام غیر دانشمندانہ ہے۔
علی اکبر صالحی نے یورپی یونین کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتےہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حزب اللہ کی مقبولیت میں کوئي کمی نہیں آے گي۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کا یہ اقدام، لبنانی قوم کی توہین ہے ۔ واضح رہے کہ لبنان کے صدر میشل سلیمان نے حزب اللہ کی حمایت کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا تھا کہ حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں میں شامل نہ کرے کیونکہ حزب اللہ، لبنانی سماج کا بنیادی عنصر ہے اور ساری لبنانی قوم اس کی حامی ہے۔
ادھر لبنان کے بزرگ عالم دین شیخ امیر قبلان نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنا بذات خود دہشتگردی ہے۔ شیخ قبلان نے کہاکہ یورپی یونین کے اس فیصلے سے معلوم ہوتا ہےکہ یورپی یونین مکمل طرح سے صیہونی حکومت کی پٹھو ہے اور اس کے ا شاروں پر کام کرتی ہے۔
واضح رہے امریکہ اور مغربی ممالک ان ملکوں اور تنطیموں کو دہشتگرد قرادیدیتے ہیں جو ان کی پالیسیوں اور صیہونی حکومت کے مخالف ہوتی ہیں۔ حزب اللہ نے دوہزار چھے میں تینتیس روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کو کراری شکست دے کر اسکے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم چکنا چور کردیا تھا۔
شام، مقدس مقامات پرحملے فرقہ واریت پھیلانےکی سازش
شام میں تکفیری وہابیوں کی جانب سے نواسی رسول خدا حضرت زینب(س)کے روضے پر ہونے والے حملے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور اسے مسلمانوں کے مابین فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔پاکستان سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ شام میں مقدس مقامات پر حملے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کا حصہ ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ شام کا مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جانا چاہئے اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے لخدار براہیمی کے فارمولے کوقبول کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق اور لیبیا کی طرح حکومتیں بدلنے کی حمایت نہیں کی جا سکتی،
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شام میں حکومت بدلنے کیلئے امریکا، اسرائیل اور دیگر اتحادیوں کی ایماء پر فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کو ششیں قابل مذمت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق اور لیبیا کی طرح حکومتیں بدلنے کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر محمدطاہر القادری: سیدہ زینب (س) کے مزار اقدس پر حملہ انسانی تاریخ کا بد ترین المیہ
پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے شام میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی نواسی سیدہ زینب (س) کے مزار اقدس پر حملہ کی ناپاک جسارت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے مسلمانوں کے سر شرم سے جھکا دئے۔انہوں نے واقعہ کو انسانی تاریخ کا بد ترین المیہ قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مقدس ہستیوں کے مزارات پر حملہ کرنے والوں کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔ دہشت گردی کی بدترین صورت یہ ہے کہ مقدس شخصیات بھی اس سے محفوظ نہ رہیں۔
ایسا قبیح عمل انسانیت کے ماتھے کا ناسور ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ زینب(س) جیسی عظیم المرتبت، بابصیرت اور جرأت مند ہستی انسانیت کیلئے فخر کا استعارہ ہے۔
یزید کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے والی مایہ ناز ہستی کے مزار پر حملہ کرنے والوں نے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت شام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے مذموم اور قبیح فعل کے مرتکب افراد کو چوبیس گھنٹے میں گرفتار کر کے قانونی، مذہبی اور اخلاقی تقاضوں کو پورا کرے اور مستقبل میں ایسے انسانیت سوز اور شرمناک واقعات کی روک تھام کیلئے اقدام کرے۔
انہوں نے کہا کہ سیدہ زینب (س) جیسی عظیم المرتبت،بابصیرت اور جرات مند ہستی انسانیت کیلئے فخر کا استعارہ ہے۔
حزب اللہ کو دہشتگردتنظیموں میں شامل کرنے کی سازش
لبنان کے وزیر خارجہ عدنان منصور نے کہا ہے کہ لبنان کے بعض سیاسی گروہ حزب اللہ کو دہشتگردتنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کےلئے سازشیں کررہے ہیں۔ عدنان منصور نے آج السفیر اخبار کو انٹرویومیں کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور صیہونی لابیوں کی جانب سے یورپی یونین پر شدید دباؤ کے باوجود یورپی یونین کی جانب سے حزب اللہ کا نام دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا مشکل ہوگا۔ انہون نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو لبنان کی حکومت کو مسائل پیش آجائيں گے۔
لبنان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان کی بعض سیاسی شخصیتیں بعض یورپی ملکوں اور سفیروں کے ساتھ مل کر یورپی یونین پردباؤ ڈال رہے ہیں کہ حزب اللہ کا نام دہشتگرد تنظیموں میں شامل کردے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گيا تو لبنانی حکومت کے لئے شدید مسائل کھڑے ہوجائيں گے کیونکہ حزب اللہ لبنانی معاشرے کا بنیادی حصہ ہے۔
ادھر حزب اللہ نے کہا ہےکہ حزب اللہ فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گي۔ حزب اللہ کی مجلس عاملہ کے نائب سربراہ نے حزب اللہ کی اہم پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتی اور نہ ہی امریکی ایجنٹوں کو غلط فائدہ اٹھانے کاموقع دے گي بلکہ فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گي۔