Super User

Super User

Tuesday, 27 August 2013 06:15

فطرت اور قلب سلیم

فطرت اور قلب سلیم

انسان اپنی پاکیزہ فطرت اور قلب سلیم کے ساتھ ہمیشہ سعادت اور خوش نصیبی کے راستےپر گامزن ہوتے ہیں۔ لیکن ان کو اس راستے پر ایک ایسے بدترین دشمن کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ہمیشہ ان کو خدائي راستے سے روکنے کے لۓ منصوبے اور سازشیں تیار کرتا رہتا ہے۔ جب اللہ تعالی نے شیطان کو آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو اس نے اپنے غرور و تکبر کی وجہ سے انسان کو سجدہ کرنے سے انکار کردیا ۔ اللہ تعالی نے اپنی بارگاہ سے نکال دیا۔ اس وقت سے اس نے انسانوں کو گمراہ کرنا شروع کر دیا اور اللہ تعالی سے کہا: " اگر تو نے مجھے قیامت تک کی مہلت دے دی تو میں ان کی ذریت میں سے قلیل تعداد کے سوا سب کو گمراہ کردوں گا۔ "

اللہ تعالی نے بھی جواب میں فرمایا : " جا جس پر بھی بس چلے اپنی آواز سے گمراہ کر اوراپنے سوار اور پیادوں سے حملہ کر دے اور ان کے اموال اور اولاد میں شریک ہوجا اور ان سے خوب وعدے کر کہ شیطان سوائے دھوکہ دینے کے اور کوئي سچا وعدہ نہیں کرسکتا ہے۔ "

شیطان تخلیق کے آغاز سے قیام قیامت تک انسان کا ایمان اس سے چھیننے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو اس کے ایمان کو کمزور کرنے کی تگ و دو کرتا ہے اور اگر وہ یہ بھی نہ کرسکےتو پھر بدعنوانی اور فساد وغیرہ کے ذریعے اپنا کام انجام دیتا ہے۔ اگر فرشتہ انسان کی ترقی و تکامل کے سلسلے میں انسان کا خادم ہے تو شیطان رہزن ہے۔

شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لۓ بہت سے جال بچھاتا ہے۔ وہ انسانوں کے کاموں کو ان کی آنکھوں کے سامنے اس طرح خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے کہ انسان یہ خیال کرنے لگتا ہے کہ اس کے مدنظر جو کام ہے وہی اچھا ہے۔ شیطان انسانوں کی نفسیات اور افکار و خیالات کے پیش نظر ان کے لۓ مختلف طرح کے جال بچھاتا ہے۔ وہ تمام افراد کے لۓ ایک جیسا عمل انجام نہیں دیتا ہے۔ شیطان افراد کو فریب دینےکے لۓ جو اقدامات انجام دیتا ہے ان میں وسوسے میں مبتلاء کرنا ، گناہ کو خوبصورت بنا کر پیش کرنا، عمل کو ضائع کرنا، نسیان سے دوچار کرنا ، فساد پھیلانا اور جھوٹےوعدے کرنا وغیرہ شامل ہے۔ ان کے علاوہ بھی وہ ہزاروں طریقوں سے انسانوں کو گمراہ کرتا ہے۔ شیطان اپنے اقدامات اور کاموں کو صحیح ظاہر کرنے کے لۓ انسانوں کو لمبی امیدوں ، دنیا پرستی اور خواہشات نفسانی میں مبتلاء کردیتا ہے۔ اگر انسان ایک لمحے کے لۓ بھی غفلت سے کم لے اور شیطان کے شر سے خدا تعالی کی پناہ میں نہ جائے تو وہ شیطان کے جال میں پھنس کر ہلاک ہوجاتا ہے۔

شیطان کی کمین گاہیں بہت زیادہ ہیں۔

قرآن کریم کے مطابق شیطان کا ایک کام انسان کے دل میں وسوسہ پیدا کرنا ہے۔ اللہ تعالی نے سورۂ ناس میں فرمایا ہے کہ

" ان سے پناہ چاہتا ہوں ] جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کرتا ہے "

وسوسہ کے معنی بہت آہستہ آواز میں کسی چیز کے پڑھنےکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ذہن میں آنے والے برے خیالات کو وسوسے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ کیونکہ گویا وہ انسان دھیمی آواز کے ساتھ شیطان کا سب سے پہلا کام وسوسہ ہے اور شائد اس کے دوسرے کاموں کی بازگشت بھی اسی کام کی جانب ہوتی ہے۔ یہ وہ کام ہے جو اس نے حضرت آدم اورحضرت حوا علیھماالسلام کے سلسلے میں بھی انجام دیا تھا۔ شیطان ان کو ممنوعہ پھل کھانے کا وسوسہ کرنے کے ذریعے جنت سے ان کے باہر نکالے جانے کا باعث بنا۔

خدا تعالی انسانوں کی پاکیزہ فطرت کے پیش نظر اس حال میں بھی اپنے بندوں سے کہا ہے کہ اگر انھوں نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو وہ بارگاہ الہی میں توبہ کریں۔ سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ایک سو پینتیس میں ارشاد ہوتا ہے :

" یہ لوگ وہی ہے کہ جب کوئي نمایاں گناہ کرتے ہیں یا اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں تو خدا کو یاد کر کے اپنے گناہوں پر استغفار کرتے ہیں اور خدا کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کرنے والا ہے اور وہ اپنے کۓ پر جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے "

جب یہ آیت نازل ہوئی تو شیطان پریشان ہوگیا ، وہ مکے کےایک بلند پہاڑ پر گيا اور اس نے بلند آواز میں اپنے ساتھیوں اور اولاد کو پکارا۔ وہ اس کے گرد اکٹھے ہوکر اس سے اس پریشانی کا سبب پوچھنے لگے تو شیطان نے کہاکہ خدا تعالی نے یہ آیت اپنے نبی پر نازل کی ہے۔ اور گناہ گار انسانوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ توبہ کے ذریعےان کے گناہ معاف کردے گا۔ جس کے نتیجے میں ہماری تمام کوششیں خاک میں مل جائيں گي۔ میں نے تم کواس لۓ بلایا ہے تاکہ یہ جان سکوں کہ تم میں سے کون اس کا توڑ پیش کرسکتا ہے؟

ان میں سے ایک نے کہا کہ ہم انسانوں کو مختلف گناہوں کی دعوت دے کر اس آیت کو بے اثر کردیں گے۔

ابلیس نے کہا کہ ہم اس کام میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔ان میں سے ہر ایک نے کوئي نہ کوئی تجویزپیش کی۔ لیکن شیطان نے کوئی ایک تجویز بھی قبول نہ کی۔

کافی دیر کے مشورے کے بعد خنّاس نامی ایک کہنہ مشق شیطان آگے بڑھا اور کہنے لگا میں یہ مسئلہ حل کرسکتاہوں۔ شیطان نے پوچھا وہ کیسے؟

خنّاس نے کہا کہ میں انسانوں کو میٹھے وعدوں اور لمبی آرزوؤں میں مبتلا کردوں گا۔ اور ان کے ذہن سے توبہ اور خدا کی جانب پلٹنے کا خیال بھی نکال دوں گا۔ شیطان بہت خوش ہوا اور اس نے یہ تجویز قبول کر لی۔ خنّاس کو گلے لگالیا اور اس کی پیشانی چوم کر کہنے لگا کہ جب تک یہ دنیا باقی ہے میں اس کام کو تمہیں سونپتا ہوں۔

شیطان فریب اور چال کے ساتھ کام کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے وسوسے مختلف طرح کے ہوتے ہیں۔ جو کہ ہر انسان کے حال کے مطابق ہوتے ہیں۔ مثلا دشمن ایسا وسوسہ بھی کرتا ہے جو وہ اس وقت کرتا ہے جب انسان کسی اچھے کام کا ارادہ کرتا ہے۔ حضرت امام محمد باقر ع نے فرمایا ہے۔ جب بھی کوئي شخص نیک کام کا ارادہ رکھتا ہو وہ اس کی انجام دہی میں جلدی کرے۔ کیونکہ جس کام میں دیر ہوجائے تو شیطان اس کے بارے میں غور اور وسوسہ کرتا ہے تاکہ انسان اس کام سے دستبردار ہوجائے۔ شیطان خود اعتراف کرتے ہوئے حضرت موسی علیہ السلام سے کہتا ہے کہ جب بھی آپ صدقہ دینے کا ارادہ رکھتے ہوں تو اس کام کو انجام دیں کیونکہ جب بھی کوئي انسان صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو میں خود سرگرم ہوجاتا ہوں اور صدقے اور اس شخص کے درمیان حائل ہوجاتا ہوں ۔

البتہ جو شخص وحدہ لاشریک خالق کو اپنا ولی اور سرپرست جانتا ہے اور اسی پر توکل کرتا ہے تو وہ شیطان کے فریب سے دور رہتا ہے۔ لیکن جو شیطان کو اپنا دوست اور سرپرست قرار دیتا ہے تو وہ اخروی عذاب کے علاوہ اس دنیا میں بھی نا قابل تلافی نقصان اٹھاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان اس کے ساتھ جھوٹے وعدے کرتا ہے۔ اور اسے لمبی آرزوؤں میں مبتلاء کر دیتا ہے تاکہ وہ شخص خداتعالی کی عبادت اور کمال الہی سے دور ہوجائے۔ مثلا جب بھی انسان دنیوی وسائل کی آرزو کرتا ہے تو ان کی ایک تصویر اپنے ذہن میں تیار کرتا ہے۔ اکثر آرزوئیں سراب جیسی ہوتی ہیں۔ شیطان کو اس طرح کی لمبی اور پرفریب امیدوں کا مرقع کھینچنے میں مہارت رکھتا ہے۔ قرآن کریم نے فرمایا ہے:

" اور جو خدا کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا سرپرست اور ولی بنائے گا وہ کھلے ہوئے خسارے میں رہے گا ۔ شیطان ان سے وعدہ کرتا ہے اور انھیں امیدیں دلاتا ہے اور وہ جو بھی وعدہ کرتا ہے وہ دھوکہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کا انجام جہنم ہے اور وہ اس سے چھٹکارا نہیں پاسکتے ہیں "

شیطان کی ایک اور چال کہ جو اس کے ایجنڈے میں سر فہرست ہے ، انسانوں کی نظروں میں برائیوں کو مزین کر کے پیش کرنا ہے۔ یعنی شیطان خواہشات نفسانی سے فائدہ اٹھا کر انسان کے برے اعمال کواس کی نظر میں اچھا بنا کر پیش کرتا ہے۔ انسان جو بھی برا کام انجام دیتا ہے وہ اسے درست اور صحیح نظر آتا ہے۔

انسان کے ساتھ وعدے کرنا اور اسے برائیوں کی دعوت دینا بھی انسان کو گمراہ کرنے کے سلسلے میں شیطان کی ایک چال ہے۔

جب گناہ گار انسان دوزخ میں جائیں گے تو ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑا کریں گے اور ہر شخص دوسرے کو اس سلسلے میں قصوروار قرار دے گا ۔ دریں اثناء سب کہیں گے کہ شیطان قصور وار ہے اور وہ اپنے دوزخ میں جانے کا ذمےدار شیطان کو گردانیں گے لیکن شیطان ان سے کہے گا:

" میرا تہمارے اوپر کوئي زور نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں دعوت دی اور تم نے اسے قبول کر لیا۔ "

شیطان کی جانب سے انسانوں کے گمراہ کۓ جانے کی کوشش کبھی بھی ختم نہیں ہوتی ہے۔ قرآن کریم اور روایات میں اس کی گونا گوں مخفی اور آشکار چالوں سے پردہ اٹھایا گيا ہے۔ قرآن کریم اور روایات کی جانب رجوع کرنے سے انسان شیطان اور اس کے ساتھیوں سے آگاہ ہوسکتا ہے ۔ شیطان انسان کی سعادت کا دشمن ہے۔ اس لۓ وہ انسان کی سعادت کے راستے پرگھات لگا کر بیٹھا ہے تاکہ اسے فریب دے رک اپنے جال میں پھنسا لے۔

Tuesday, 27 August 2013 06:13

جناب هاجره

جناب هاجره

گرم ہوا چل رہی تھی اور ہاجرہ کا معصوم فرزند اسماعیل پیاس کی شدت سے تڑپ رہا تھا ادھر ماں اطراف خانہ کعبہ پانی کی تلاش میں ادھر ادھر دوڑرہی تھی۔ صفا و مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان پانی کی تلاش میں سرگرداں و حیران ہاجرہ جب بھی دور سے بیایان کی طرف دیکھتیں تو انہیں پانی کا چشمہ نظر آتا تھا لیکن جب قریب پہنچتیں تو وہ سراب نکلتا ہاجرہ سات مرتبہ پانی کی تلاش میں صفا و مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان دوڑیں مگر انہیں پانی میسر نہ ہوا لیکن پروردگارعالم نے ان کی سعی و کوشش کو ضائع نہیں کیا بلکہ اس کا اجر انہیں عظیم طریقے سے دیا ۔جب آپ تھک ہار کر اسماعیل کے قریب پہنچیں تاکہ انہیں بہلائیں تو اچانک ان کی نگاہ اس چشمے پر پڑی جو اسماعیل کے پیروں تلے جاری تھا آپ فورا سجدہ شکر بجا لائیں اور حضرت ابراہیم کی دعا کے بارے میں سوچنے لگیں کہ انہوں نے بیایان میں چھوڑ کر جاتے وقت انہیں اور اسماعیل کو خدا کے سپرد کیا تھا اور خداسے دعا کی تھی کہ خدایا لوگوں کے قلوب کو ان کی طرف موڑ دے اور پروردگار عالم نے حضرت ابراہیم کی دعا کو قبول کرلیا تھا اور پھر یہی چشمہ آب " زمزم " کے نام سے مشہور ہوگیا ۔

تاریخ انسانیت میں بہت سی ایسی خواتین گذری ہیں جنہوں نے اپنی ذاتی صلاحیتوں ، تقوی و ایمان ، تہذیب نفس اور خود سازی کے ساتھ کامیاب زندگی بسر کی ہے۔انہیں عظیم و گرانقدر خواتین میں سے ایک حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریک حیات اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مادر گرامی جناب ہاجرہ ہیں اگر چہ ابتدائی دور میں وہ قصر میں ایک کنیز کے عنوان سے زندگی بسر کررہی تھیں لیکن عیش و عشرت کی زندگی کی خواہشمند نہ تھیں کیونکہ ان کا دل معنوی اور الہی جلوؤں سے سرشار تھا اسی لئے آپ دنیاکی زرق و برق سے بیزار تھیں وہ دنیا کی فریبی اور فانی چمک دمک کو معنوی درجات کی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ تصور کرتی تھیں گویا اس مادی زندگی سے نکلنے کے لئے لمحات شمار کررہی تھیں اور ایک دن ان کی امیدوں میں بہار آگئی اور ان کے نصیب جاگ اٹھے اور انہیں خلیل خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے گھروالوں کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا موقع فراہم ہوگیا اور پھر انہیں پیغمبر خدا حضرت ابراہیم کی شریک حیات بننے کا موقع بھی نصیب ہوا آپ اپنے شوہر نامدار کی پاکیزہ زندگي کی پیروی کرتے ہوئے ہدایت و کامرانی کی اعلی منزلوں پر فائز ہوئیں۔

جناب ہاجرہ ایک متقی و پرہیزگار ، سیاہ فام کنیز تھیں کہ جنہیں مصر کے ایک حاکم نے حضرت ابراہیم کی بیوی سارہ کو بطور تحفہ دیا تھا ۔ جناب سارہ جو بے اولاد اورحضرت ابراہیم کے وارث نہ ہونے کی بناء پر مضطرب و پریشان تھیں انہوں نے حضرت ابراہیم سے خواہش ظاہر کی کہ آپ اس متقی و پرہیزگار کنیز سے شادی کرلیں اور پھر اس طرح حضرت ابراہیم نے اپنی بیوی سارہ کی خواہش کا احترام کرکے ہاجرہ سے عقد کرلیا اب ہاجرہ ایک کنیز نہ تھیں بلکہ وہ اللہ کے خلیل ابراہیم کی شریک حیات بن چکی تھیں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑھاپے کا سکون و سہارا بن گئیں۔ وقت گذرتا رہا ، ہاجرہ کے یہاں ایک معصوم بچہ پیدا ہوا حضرت ابراہیم نے اس کا نام اسماعیل رکھاایک دن جناب سارہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے درخواست کی کہ ہاجرہ اور ان کے فرزند کو کسی دوسری جگہ منتقل کردیں ۔

خداوندعالم نے حضرت ابراہیم کو وحی فرمائی کہ اسماعیل اور ان کی ماں کو شام سے باہر لے جائیں حضرت ابراہیم نے کہا "خدایا میں انہیں کہاں لے جاؤں ؟" ارشاد ہوا اے ابراہیم انہیں امن و امان کی جگہ یعنی میرے حرم اور کرہ ارض کے پہلے مرکز پر لے جاؤ جسے میں نے خلق کیا ہے اور وہ مکہ ہے حضرت ابراہیم نے پیغام وحی الہی اور اس بے آب و گیاہ صحرا میں حضرت ہاجرہ نے اور اسماعیل کے محل سکونت کے بارے میں ہاجرہ کو خبر دی ہاجرہ جو اس سے پہلے سرسبز وشاداب اور بہترین آب وہوا سے سرشار سرزمین پر رہ چکی تھیں بغیر کسی چوں چرا کے مشیت الہی کے سامنے سر تسلیم خم کردیا اور خدا پر مکمل یقین و اعتماد رکھتے ہوئے شدید مصیبت و آلام کی وادی میں قدم رکھنے پر راضی ہوگئیں جب حضرت ابراہیم نے ہاجرہ میں صبر واعتماد کا مشاہدہ کیا تو ان کے خلوص و اعتماد کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے چنانچہ حضرت ابراہیم اپنے اہل وعیال کے ساتھ سرزمین مکہ پر پہنچے تو وہاں ایک درخت موجود تھا جناب ہاجرہ نے اپنی عبا اس درخت پر ڈال دی اور اپنے بچے کو اس کے سائے میں لے کر بیٹھ گئیں جب حضرت ابراہیم نےوہاں سے واپس جانے کا ارادہ کیا تو ہاجرہ نے کہا : اے ابراہیم آپ ہم لوگوں کو ایسی جگہ چھوڑ کر جارہے ہیں جہاں نہ پینے کے لئے پانی ہے اور نہ ہی کو ئی مونس و ہمدم بلکہ یہ تو ایک بے آب وگیاہ صحرا ہے ؟ ابراہیم نے کہا " جس خدا نے ہمیں حکم دیا ہے کہ تم لوگوں کو یہاں چھوڑ دوں وہی خدا تمہاری مشکلیں آسان کردے گا " ابراہیم نے اتنا کہہ کر دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے اور اپنی بیوی اور معصوم بچے کو مکہ کے بے آب و گیاہ صحرا میں چھوڑ کر شام واپس چلے گئے ۔

جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کوہ ذی طوی پر پہنچے تو انہوں نے بارگاہ خداوندی میں اس طرح دعا کی " پروردگارا میں نے اپنی ذریت میں سے بعض کو تیرے محترم مکان کے قریب بے آب وگیاہ وادی میں چھوڑ دیا ہے تا کہ نمازیں قائم کریں اب تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف موڑ دے اور انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما تا کہ وہ تیرے شکر گزار بندے بن جائیں۔" ( ابراہیم :۳۷)

اب اس گرم تپتی ہوئی زمین پر صرف دو انسان موجود ہیں ایک عورت اور دوسرا چھوٹا سا بچہ، ماں اور بیٹے کو پیاس لگی۔ ماں صفا اور مروہ پہاڑوں کے درمیان پانی کی تلاش میں بھاگ دوڑ کر رہی ہیں ارشاد رب العزت ہوتا ہے۔ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃ مِنْ شَعَائِرِ اللہ "بے شک صفا اور مروہ دونوں پہاڑیاں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔" (بقرہ :۱۵۸)

ہاجرہ اور اسماعیل سرزمین وحی پر رہنے لگے ہاجرہ معنویت و پاکیزگی میں اس درجے پر فائز تھیں کہ ایسے حالات کا مشاہدہ کرنے کے باوجود ذرہ برابر بھی خوفزدہ نہیں ہوئیں کیونکہ آپ جانتی تھیں کہ پروردگار عالم کا وعدہ بر حق ہے اور فرشتہ وحی نے جس چیز کی خبر دی ہے کہ نسل ابراہیمی میں اضافہ ہوگا تو وہ یقینا پورا ہوگا کسی طرح رات گذری اور صبح ہوگئی اسماعیل کو شدید پیاس لگی اور ہاجرہ پانی کی تلاش میں ادھر ادھر دوڑنے لگیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا ادھر پروردگار عالم نے اسماعیل کے قدموں تلے چشمہ جاری کردیا جو ہزاروں برس گذرنے کے باوجود آج بھی اسی طرح جاری اور رحمت الہی کی عظیم نشانی ہے اور پھر رفتہ رفتہ پرندے ، جانور اور مختلف قبیلوں کے لوگ اس کے اطراف میں رہنے لگے اور ہاجرہ اور اسماعیل سے مانوس ہو گئے جب حضرت ابراہیم ان سے ملنے کے لئے تشریف لائے تو دیکھا کہ بہت سے لوگ وہاں آباد ہوگئے ہیں تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔

روایات کے مطابق جب حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو حضرت ابراہیم نے اللہ کے حکم اور ان کی مدد سے خانہ کعبہ کی تعمیر کی ۔فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اس سلسلے میں فرماتے ہیں : ابراہیم ، کعبہ کی تعمیر میں مصروف تھے اور اسماعیل کوہ ذی طوی سے پتھر لاتے تھے اور جب ابراہیم و اسماعیل کعبہ کی تعمیر کرچکے تو جناب ہاجرہ نے اپنی عبا کعبہ کی دیوار پر آویزاں کردی "

جناب ہاجرہ فضائل و کمالات کے اعلی مقام پر فائز تھیں وہ حلیم و بردبار ، متقی و پرہیزگار، مادیات سے مبرہ اور صرف خالق کائنات سے لو لگائے تھیں اسی وجہ سے آپ نے وطن اور شوہر سے دوری اور ہر طرح کی سختی و آلام کو برداشت کیا اور اپنے معصوم بیٹے اسماعیل کے ساتھ برسہا برس زندگی بسر کی ۔ہاجرہ نے پرودگار عالم کے خاص بندے اور اس کے پیغمبر کی اپنے آغوش عطوفت میں پرورش کی اس دوران حضرت ابراہیم کبھی کبھی انہیں دیکھنے آیا کرتے تھے اس کے علاوہ ان کا کوئی مونس و ہمدم بھی نہ تھا ۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جناب ہاجرہ کی لیاقت و صلاحیت دیکھتے ہوئے جناب اسماعیل کی تربیت کی ذمہ داری کہ جو مشیت الہی تھی کہ انہی کی ذریت طاہرہ میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پیدا ہوں گے انہیں سپرد کردی جناب ہاجرہ نے اپنے فرزند کی تربیت و پرورش بڑے ہی اچھے طریقے سے کی ۔ حضرت اسماعیل ابھی جوانی کی تیرہویں بہار ہی میں تھے لیکن معرفت الہی میں اس قدر غرق تھے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قربانی کے بارے میں حکم پروردگار سنایا تو اسماعیل نے حکم الہی کے سامنے سر تسلیم خم کردیا ۔خداوند عالم سورہ صافات کی آیت نمبر ایک سو دو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ اسماعیل نے اپنے بابا کو مخاطب کرکے کہا: بابا آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے"

اگر اسماعیل نے امر الہی کو ہر چیز پر مقدم کیا تو یہ ان کی ماں جناب ہاجرہ کی صحیح تربیت کی بہترین دلیل ہے ۔

جناب ہاجرہ راہ خدا کی وہ عظیم مسافر ہیں جنہوں نے مصر سے فلسطین اور وہاں سے حجاز کی طرف ہجرت کی اور اس دوران بہت زیادہ اور ناقابل تحمل سختی و پریشانی سے دوچار ہوئیں یہاں تک کہ خدا پر ایمان و عقیدہ راسخ کے ساتھ اپنے بیٹے اسماعیل کے لئے پانی کی تلاش میں صفا و مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان ان کی سعی وکوشش ، شعائر الہی کا جزء اور واجبات حج کے اعمال کا ایک اہم حصہ قرارپائی اور وہ چشمہ جو ان کے فرزند اسماعیل کے پیروں کے نیچے جاری ہوا تھا وہ لوگوں کے قلوب کے لئے شفا اور نجات دہندہ قرار پایا ۔

خلاصہ یہ کہ پروردگار کی کنیز خاص ہاجرہ اس دار فانی سے ملک جاودانی کی طرف رخصت ہوگئیں اور انہیں جوار خانہ خدا میں دفن کردیا گیا جب کہ یہ امر بھی مشیت الہی سے انجام دیا گیا تھا تاکہ قیامت تک تمام خداپرست افراد اور طواف خانہ خدا کرنے والے اس عظیم کنیز کے ایثار و جذبے اور خدا پر توکل واطمینان کو ہمیشہ یاد رکھیں اور جان لیں کہ خدا کے نزدیک بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زيادہ متقی و پرہیزگار ہو چنانچہ پروردگارعالم سورہ حجرات کی تیرہویں آیت میں ارشاد فرماتا ہے :" تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔"

رہبر معظم سے عمان کےبادشاہ سلطان قابوس اور اس کے ہمراہ وفد کی ملاقات

- ۲۰۱۳/۰۸/۲۶

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے عمان کے بادشاہ سلطان قابوس اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں ایران اور عمان کے دوستانہ اور گہرے روابط اور ایرانی قوم کے ذہن میں عمان کی حکومت کےبارے میں اچھے ماضی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص گیس کے شعبہ میں باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے مواقع فراہم ہیں۔

رہبر معظم سے عمان کےبادشاہ سلطان قابوس اور اس کے ہمراہ وفد کی ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عمان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے اچھا اور بہترین ہمسایہ ملک قراردیا اور علاقائی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں اس وقت سنگین اور حساس شرائط موجود ہیں جن کی بنا پر دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہمآہنگی کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم سے عمان کےبادشاہ سلطان قابوس اور اس کے ہمراہ وفد کی ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کے شرائط کو بحرانی قراردیتے ہوئے فرمایا: علاقہ کی موجودہ صورتحال کی اصل وجہ غیر علاقائی طاقتوں کی گوناگوں مداخلت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علاقائی ممالک کے سیاسی اختلافات میں مذہبی ، قومی اور دینی مسائل کی مداخلت کو علاقہ کے خطرناک مسائل میں قراردیتے ہوئے فرمایا: افسوس کا مقام ہے کہ علاقہ کے بعض ممالک کی حمایت سے ایک ایسا تکفیری گروہ تشکیل دیا گیا ہے جو تمام مسلمان گروہوں کے ساتھ لڑ رہا ہے لیکن اس گروہ کے حامیوں کو یہ جان لینا چاہیے یہ آگ ان کے دامن کو بھی اپنی لپیٹ میں لےلےگی۔

رہبر معظم سے عمان کےبادشاہ سلطان قابوس اور اس کے ہمراہ وفد کی ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی مکمل اور ہمہ گيرحمایت یافتہ اسرائيلی حکومت کو بھی علاقہ کے لئے ایک دائمی خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسرائیلی حکومت کے پاس عام تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیاروں کے انبار موجود ہونے کی وجہ سے علاقہ کے لئے اس کا حقیقی اورسنجیدہ خطرہ موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں عام امن و اماں کی ضرورت ہے اور یہ اہم ہدف اسی وقت محقق ہوگا جب علاقہ سے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے مکمل خاتمہ اورممنوع ہونے کا اعلان کیا جائے۔

رہبر معظم سے عمان کےبادشاہ سلطان قابوس اور اس کے ہمراہ وفد کی ملاقات

اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھے عمان کے بادشاہ سلطان قابوس نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات پر بہت ہی خوشی و مسرت کا اظہارکیا اور ایران و عمان کے تعلقات کو ثقافتی اور تاریخی رشتوں کے پیش نظر بہت ہی خوب توصیف کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ مذاکرات میں تجارت ، ٹرانزیٹ اور دیگرمختلف شعبوں بالخصوص گیس کے شعبہ میں تعلقات کو فروغ دینے کی راہوں کا جائزہ لیا گيا ہے۔

عمان کے بادشاہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی علاقہ کے حساس اور سنگين شرائط اور اسرائیلی حکومت کے حقیقی خطرے کے بارے میں گفتگوکی تائیدکرتے ہوئے کہا: موجودہ شرائط سے باہر نکلنے کے لئے علاقائی ممالک کے درمیان تعاون اور علاقائی عوام کے مفادات کو مد نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔

افغانستانی صدر، پاکستان کے دورے پرافغانستان کے صدر حامد کرزئي نے آج اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ افغاں صدر حامد کرزئي نےاس موقع پر کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام اہم امور پر بات چیت ہوئي ہے جس سے آئندہ اچھے نتائج کی امید کی جاسکتی ہے۔ افغان صدر نے کہا کہ ہم کسی بھی مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیں گے اور پاکستان سے بھی یہ توقع رکھتے ہیں کہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ کابل اور اسلام آباد دہشتگردی سے نمٹنے کے مسائل پرتوجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد اور کابل کو دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کاروائياں کرنا چاہیے۔ اس پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا افغانستان اور پاکستان کی سلامتی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ افغان صدر حامد کرزئي آج ایک روزہ دورے پر اسلام آباد گئےہیں۔

تشدد کے شکار مسلمانوں نےاسکولوں میں پناہ لے لیمیمانمار میں تشدد کا شکار مسلمانوں نے اسکولوں میں پناہ لے لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق میانمار کی حزب اختلاف کے ایک رکن پارلیمنٹ منیت نایگ نے کہا کہ سیکڑوں افراد بودھوں کےتشدد کےبعد اسکولوں میں پناہ لے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز بودھوں کےتشدد کے بعد کہ جسے سرکاری حمایت حاصل تھی اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز انتھا پسند بودھوں نے مسلمانون کے گھروں میں آگ لگادی تھی جو کل رات بارش سے بجھ گئی۔ انہوں نےکہا شورش زدہ علاقے میں کشیدگي پائے پائی جاتی ہے تاہم حالات کنٹرول میں ہیں۔ واضح رہے ایک ہزار انتھا پسند بودھوں نے انبالو گاؤں پرحملہ کرکے مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کردیا تھا۔

عراق کے ۶ صوبوں میں نماز وحدت ادا کی گئی

عراق میں رواں سال کی ابتدا سے ہی داخلی کشیدگی عروج پر پہنچ گئی اور مغربی ممالک نے اس فرصت کو غنیمت سمجھتے ہوئے بے گناہ افراد کا کثرت سے قتل عام کرنا شروع کر دیا۔

اس کے باوجود کہ شیعہ و سنی علماء عراق میں بے گناہ عوام کے قتل عام کی مذمت کر رہے ہیں لیکن نامعلوم مسلح افراد ہر آئے دن شیعہ اور سنی علاقوں میں دھشتگردانہ اقدامات کر کے مذہبی کشیدگی پھیلانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

اس ملک میں مذہبی کشیدگی کو روکنے کے لیے عراق کے شیعہ و سنی علماء اور عوام مسلسل کئی مہینوں سے ایک ساتھ نماز جمعہ ادا کر کے شیعہ سنی اتحاد کا ثبوت دیتے آ رہے ہیں۔

الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جمعہ کے دن بھی عراق کے چھے صوبوں میں شیعہ سنی علماء اور عوام نے ایک ساتھ نماز جمعہ ادا کی۔

سلطان قابوس کا سرکاری طور پر استقبالصدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے سعدآباد کامپلیکس میں عمان کے بادشاہ سلطان قابوس کا سرکاری طور پر استقبال کیا۔ اس موقع پر سب سے پہلے ایران کا قومی ترانہ بجایا گيا جس کےبعد صدر حسن روحانی اور سلطان قابوس نے سلامی لی ۔ اس کےبعد دونوں ملکوں کے سربراہوں نے مذاکرات شروع کئے۔ سلطان قابوس کے تین روزہ دورہ تہران میں وزیر پٹرولیم اور وزیر داخلہ بھی ان کے ہمراہ ہیں اور ان کا یہ تیسرا دورہ تہران ہے۔ ادھر سلطان قابوس آج دوپہر کو تہران پہنچے ہیں۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایر پورٹ پر ان کا ا ستقبال کیا تھ۔ وزیر خارجہ ظریف نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی اطلاع نہیں ہےکہ سلطان قابوس کسی ملک کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ سلطان قابوس ایرانی حکام کے ساتھ دوطرفہ مسائل و تعاون اور علاقائي اور عالمی مسائل پر گفتگو کریں گے۔

پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے اب تک 169 افراد ہلاک

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 169 افراد ہلاک جبکہ متاثرین کی تعداد چودہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔سنیچر کو این ڈین ایم اے کی ویب سائٹ پر جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 55، خیبر پختونخوا میں 24، سندھ میں 35، بلوچستان میں 18، قبائلی علاقہ جات میں 12 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 25 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب میں سب زیادہ نقصان صوبہ پنجاب میں ہوا ہے جبکہ نقصان کے لحاظ سے صوبہ سندھ دوسرے نمبر پر ہے۔این ڈین ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 855 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں 790 افراد پنجاب سے ہیں۔

امریکی سفیر کا خفیہ دورہ بلتستان؟پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ جی اولسن 26 اگست کو خفیہ طور پر بلتستان کا دورہ کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ جی اولسن نے رواں ماہ کی بیس تاریخ کو بلتستان کا دورہ کرنا تھا، لیکن بعض سکیورٹی خدشات اور عوامی دباو کے پیش نظر انہوں نے اپنا یہ دورہ منسوخ کر دیا تھا۔ تاہم ذرائع کے مطابق رچرڈ جی اولسن کل 26 اگست کو خفیہ طور پر بلتستان کا دورہ کریں گے۔

واضح رہے کہ اس خبر کو لوکل میڈیا پر کوریج نہیں ملی، اخباری ذرایع کے مطابق امریکہ اور یو ایس ایڈ سے متعلق خبروں کی رپورٹنگ پر ذرایع ابلاغ شدید دباؤ میں ہیں۔ اس سلسلے میں یو ایس ایڈ کے بارے میں خبر دینے والے چند صحافیوں سے "اسلام ٹائمز" نے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس سلسلے میں ان پر کافی دباؤ ہے۔ جب یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ یہ دباو کس قسم اور کس سطح کا ہے، تو انکا کہنا تھا کہ یہ وقت آنے پر منظر پر لائیں گے۔

ایک صحافی نے واضح طور پر کہا کہ گلگت بلتستان جیسے پرامن علاقے میں دہشتگردوں کے خلاف اور یہود و نصاریٰ کی تنظیموں بالخصوص یو ایس ایڈ کے بارے میں لکھنے کے سبب ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

سابق مفتی مصر: مصر کی کشیدگی میں قصور وار اخوان المسلمین/ قرضاوی خوارج زمانہ میں سے

مصر کے سابق مفتی ’’علی جمعہ‘‘ نے کہا ہے کہ محمد مرسی ملک میں تباہ کن کردار نبھانے کی بنا پر دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی بالکل شرعی جوازیت نہیں رکھتے۔

انہوں نے رابعۃ العدویہ اسکوائر اور النہضہ اسکوائر پر فوج اور حامیان مرسی کے درمیان ہوئی جھڑپوں اور قتل عام کے بارے میں بتایا ہے کہ ان جھڑپوں میں قصور وار اخوان المسلمین تھے چونکہ انہوں نے ابتداءً فوج پر فائرنگ شروع کی تھی۔

علی جمعہ نے تاکید کی کہ اخوان المسلمین کے بعض رہبر خود کو اولیاء دین سمجھتے ہیں اور مصر کے جوانوں کو اس بات پر اکساتے ہیں کہ فوج نے اسلام کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے لہذا ان کا مقابلہ کرنا واجب ہے۔

مصر کے سابق مفتی نے مرسی کی حمایت اور فوج کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یوسف القرضاوی کے دئے گئے فتووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرضاوی کے فتوے دھشتگردانہ پالیسیوں پر مبنی ہیں اور قرضاوی موجودہ دور کے خوارج میں سے ہے۔