Super User

Super User

ماہ مبارک رمضان، رہبر انقلاب اسلامی کی نظر میں

ماہ رمضان المبارک کا آغاز در حقیقت مسلمانوں کے لئے موسم بہاراں کی آمد ہے۔ اس مبارک مہینے کا آغاز مسلمانوں کی عید ہے جس پر انہیں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنا چاہئے اور اس مہینے کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ مستفیض ہونے کی سفارش کرنا چاہئے۔ یہ ضیافت الہی کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں مومنین اور وہی افراد ضیافت پروردگار کے دسترخوان پر بیٹھنے کا شرف حاصل کر پاتے ہیں جو اس مہمانی کے قابل ہیں۔ یہ اللہ تعالی کے دسترخوان کرم سے مختلف دسترخوان ہے۔ اللہ تعالی کا عمومی دسترخوان لطف و کرم تمام انسانوں ہی نہیں بلکہ تمام مخلوقات کے لئے بچھا ہوا ہے اور سب کے سب اس سے بہرہ مند ہو رہے ہیں۔ یہ (ماہ مبارک رمضان میں بچھنے والا) ضیافت الہی کا دسترخوان خاصان خدا سے مخصوص ہے۔ ماہ رمضان کے سلسلے میں سب سے بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ انسان ایسے بے شمار علل و اسباب میں گھرا ہوا ہے جو اسے ذکر الہی سے غافل اور راہ پروردگار سے منحرف کر دیتے ہیں۔ گوناگوں خواہشیں اور جذبات اسے پستی و تنزلی کی جانب دھکیلتے ہیں۔ ماہ مبارک رمضان کی آمد پر اس انسان کو ایک موقع ملتا ہے کہ اپنی روح اور پاکیزہ باطن کوجو فطری اور قدرتی طور پر کمال و تکامل کی جانب مائل ہوتا ہے، بلندیوں کی سمت لے جائے، قرب الہی حاصل کرے اور اخلاق حسنہ سے خود کو آراستہ کر لے۔ تو ماہ مبارک رمضان انسان کے لئے خود سازی اور نفس کی تعمیر نو کا مہینہ اور پروردگار سے مانوس اور قریب ہونے کے لئے سازگار موسم بہار ہے۔ ماہ مبارک رمضان کی برکتیں ان افراد سے شروع ہوتی ہیں جو اس مبارک مہینے میں اللہ تعالی کا مہمان ہونا چاہتے ہیں۔ یہ برکتیں ان مومنین کے قلوب سے شروع ہوتی ہیں۔ اس مہینے کی برکتوں کی برسات سب سے پہلے مومنین، روزہ داروں اور اس مہینے کی مقدس فضا میں قدم رکھنے والوں پر ہوتی ہے۔ ایک طرف اس مہینے کے روزے، دوسری طرف اس با برکت مہینے میں تلاوت کلام پاک اور اس کے علاوہ اس مہینے کی مخصوص دعائيں انسان کے نفس کو پاکیزہ اور اس کے باطن کو طاہر بنا دیتی ہیں۔ ہر سال کا ماہ رمضان بہشت کے ایک ٹکڑے کی حیثیت سے ہماری مادی دنیا کے تپتے صحرا میں اتار دیا جاتا ہے اور ہم اس مبارک مہینے میں ضیافت پروردگار کے دسترخوان پر بیٹھ کر جنت کے موسم بہاراں سے آشنا اور لطف اندوز ہونے کا موقع پا جاتے ہیں۔ بعض افراد اس مہینے کے تیس دنوں میں جنت کی سیر کرتے ہیں اور بعض خوش نصیب تو اس ایک مہینے کی برکت سے پورے سال وادی جنت میں گھومنے پھرنے کا بندو بست کر لیتے ہیں جبکہ بعض، اس کی برکتوں سے پوری عمر جنت کا لطف اٹھاتے ہوئے گزارتے ہیں۔ اس کے بر عکس بعض افراد ایسے بھی ہیں جو آنکھیں بند کئے اور کانوں میں تیل ڈالے اس مہینے کے نزدیک سے گزر جاتے ہیں اور اس کی برکتوں کو ایک نظر دیکھنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ یہ بڑے افسوس کا مقام اور ان کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے۔ جو شخص ماہ مبارک رمضان کی برکت سے ھوی و ہوس اور نفسانی خواہشات کو قابو میں کرنے میں کامیاب ہو گیا اس نے در حقیقت بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اسے چاہئے کہ اس کی دل و جان سے حفاظت کرے۔ جو شخص نفسانی خواہشات اور ہوسرانی سے پریشان ہے اس مبارک مہینے میں اپنی ان خواہشات پر غلبہ حاصل کر سکتا ہے۔ انسان کی تمام بد بختیوں کی جڑ، نفسانی خواہشات کی پیروی اور ان کا اسیر ہو جانا ہے۔ جو بھی ظلم اور نا انصافی ہوتی ہے، جتنے فریب اور دھوکے دئے جاتے ہیں، تمام ظالمانہ جنگیں، بد عنوان حکومتیں یہ ساری کی ساری برائیاں نفسانی خواہشات کی پیروی کا نتیجہ ہے۔ اگر انسان اپنے نفس پر غالب آ جائے تو اسے نجات حاصل ہو جائے گی اور اس کے لئے بہترین موقع ماہ مبارک رمضان ہے۔ بنابریں سب سے اہم مسئلہ گناہوں سے پرہیز کا ہے، ہمیں چاہئے کہ اس مہینے میں تہذیب نفس کریں اور گناہوں سے دور رہنے کی کوشش اور مشق کریں۔ اگر ہم نے خود کو گناہوں سے دور کر لیا تو عالم ملکوت میں ہماری معنوی پرواز کے لئے فضا ہموار ہو جائے گی اور انسان معنوی سفر کرتے ہوئے وہ راستہ طے کرے گا جو اس کے لئے معین کیا گیا ہے لیکن اگر اس کی پشت پر گناہوں کی سنگینی باقی رہی تو یہ چیز ممکن نہ ہوگی۔ ماہ مبارک رمضان گناہوں سے دور ہونے کا بہترین موقع ہے۔روزہ جسے الہی فریضہ کہا جاتا ہے در حقیقت ایک الہی نعمت اور تحفہ ہے۔ ان لوگوں کے لئے ایک سنہری موقع ہے جو روزہ رکھنے کی توفیق حاصل کرتے ہیں۔ البتہ اس کی اپنی سختیاں اور صعوبتیں بھی ہیں۔ جتنے بھی با برکت، مفید اور اہم اعمال ہیں ان میں دشواریاں ہوتی ہیں۔ انسان دشواریوں کا سامنا کئے بغیر کسی منزل پر نہیں پہنچ سکتا۔ روزہ رکھنے میں جو سختی برداشت کرنا ہوتی ہے وہ اس جزا اور ثمرے کے مقابلے میں ہیچ ہے جو روزہ رکھنے کے نتیجے میں انسان کو ملتا ہے۔ روزے کے تین مراحل ذکر کئے گئے ہیں اور یہ تینوں مراحل اپنے مخصوص فوائد اور ثمرات کے حامل ہیں۔ سب سے پہلا مرحلہ، روزہ کا یہی عمومی مرحلہ ہے، یعنی کھانے پینے اور دیگر مبطلات روزہ سے پرہیز کرنا۔ اگر ہمارے روزے کا لب لباب انہی مبطلات روزہ سے پرہیز ہے تب بھی اس کی بڑی اہمیت و قیمت اور بڑے فوائد ہیں۔ اس سے ہمارا امتحان بھی ہو جاتا ہے اور ہمیں کچھ سبق بھی ملتا ہے۔ تو یہ روزہ درس بھی اور زندگی کے لئے امتحان بھی۔ ساتھ ہی یہ مشق اور ورزش بھی ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ "لیستوی بہ الغنی و الفقیر" اللہ تعالی نے روزہ اس لئے واجب کیا کہ ان مخصوص ایام میں مخصوص اوقات کے دوران غنی و فقیر برابر ہو جائیں۔ جو افراد تہی دست اور غریب ہیں وہ ہر وہ چیز نہیں حاصل کر سکتے ہیں جو ان کی خواہش ہوتی ہے لیکن غنی و دولتمند انسان کا جب جو کھانے اور پہننے کا دل کرتا ہے اس کے لئے وہ چیز فراہم رہتی ہے۔ چونکہ امیر انسان کی ہر خواہش فورا پوری ہو جاتی ہے اس لئے اسے تہی دست اور غریب کا حال نہیں معلوم ہو پاتا لیکن روزہ رکھنے کی صورت میں سب یکساں اور مساوی ہو جاتے ہیں اور سب کو اپنی خواہشیں دبانا پڑتی ہیں۔ جو شخص بھوک اور پیاس تحمل کر چکا ہوتا ہے اسے ان سختیوں کا بخوبی اندازہ رہتا ہے اور وہ ان صعوبتوں کو برداشت کرنے پر قادر ہو جاتا ہے۔ ماہ مبارک رمضان انسان کو سختیوں اور دشواریوں سے نمٹنے کی طاقت و توانائی عطا کرتا ہے۔ فرائض کی ادائیگی کی راہ میں صبر و ضبط سے کام لینے کی مشق کرواتا ہے۔ تو اس عمومی مرحلے میں بھی اتنے سارے فوائد ہیں۔ اس کے علاوہ بھی انسان کا شکم جب خالی رہتا ہے اور وہ ایسے بہت سے کاموں سے روزے کی وجہ سے پرہیز کرتا ہے جو عام حالات میں اس کے لئے جائز ہیں تو اس کے وجود میں ایک نورانیت اور لطافت پیدا ہوتی ہے جو واقعی بہت قابل قدر ہے۔ روزے کا دوسرا مرحلہ گناہوں سے دوری اور اجتناب کا ہے۔ روزے کی وجہ سے انسان، آنکھ، کان، زبان اور دل حتی جلد جیسے جسمانی اعضاء و اجزاء کو گناہوں سے دور رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کا درجہ پہلے مرحلے کی بنسبت زیادہ بلند ہوتا ہے۔ رمضان کا مہینہ انسان کے لئے گناہوں سے اجتناب کی مشق کا بہت مناسب موقع ہوتا ہے۔ لہذا دوسرے مرحلے کا روزہ وہ ہوتا ہے جس کے ذریعے انسان خود کو گناہوں سے پاک و منزہ بنا لیتا ہے، آپ نوجوانوں کا فریضہ ہے کہ خود کو گناہوں سے محفوظ رکھیں۔ آپ ابھی نوجوان ہیں۔ نوجوانی میں انسان کے پاس طاقت و توانائی بھی زیادہ ہوتی اور اس کا دل بھی پاک و پاکیزہ ہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں نوجوانوں کو ان خصوصیات سے کما حقہ استفادہ کرنا چاہئے۔ اس مہینے میں آپ گناہوں سے دوری و اجتناب کی مشق کیجئے جو روزے کا دوسرا مرحلہ ہے۔ روزے کا تیسرا مرحلہ ایسی ہر چیز سے پرہیز ہے جو انسان کے دل و دماغ کو ذکر الہی سے غافل کر دے۔ یہ روزے کا وہ مرحلہ ہے جس کا مقام بہت بلند ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جس میں روزہ، روزہ دار کے دل میں ذکر الہی کی شمع روشن کر دیتا ہے اور اس کا دل معرفت پروردگار سے منور ہو جاتا ہے۔ اس مرحلے میں انسان کے لئے ہر وہ چیز مضر ہے جو اسے ذکر پروردگار سے غافل کر سکتی ہو۔ کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو روزہ داری کی اس منزل پر فائز ہیں۔ ماہ رمضان، دعا و مناجات اور تقوا و پرہیزگاری کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں ہم عبادات اور اذکار کے ذریعے روحانی و معنوی قوت حاصل کرکے سنگلاخ وادیوں اور دشوار گزار راستوں سے گزر کر منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں۔ماہ رمضان، قوت و توانائی کا سرچشمہ ہے۔ اس مہینے میں لوگوں کو چاہئے کہ خود کو معنوی خزانوں تک پہنچائيں اور پھر حتی المقدور اس خزانے سے سرمایہ حاصل کریں اور آگے بڑھنے کے لئے آمادہ ہوں۔ ماہ رمضان میں روزہ، نماز، دعا و مناجات،بندگی و عبادات کا ایک خوبصورت گلدستہ ہمارے سامنے ہوتا ہے اگر ہم اس پر توجہ دیں اور تلاوت کلام پاک کی خوشبو کا بھی اس میں اضافہ کر لیں، کیونکہ ماہ رمضان کو قرآن کے موسم بہار سے تعبیر کیا گيا ہے، تو خود سازی اور تہذیب نفس، سعادت و خوشبختی کی بڑی حسین منزل پر ہمارا ورود ہوگا۔ ماہ مبارک رمضان کے شب و روز میں آپ اپنے دلوں کو ذکر الہی سے منور رکھئے تاکہ شب قدر کے استقبال کے لئے آپ تیار ہو سکیں۔ "لیلۃ القدر خیر من الف شھر تنزل الملائکۃ و الروح فیھا باذن ربھم من کل امر" یہ وہ شب ہے جس میں فرشتے زمین کو آسمان سے متصل کر دیتے ہیں۔ قلوب پر نور کی بارش ہوتی ہے اور پورا ماحول لطف الہی کے نور سے جگمگا اٹھتا ہے۔ یہ رات معنوی سلامتی اور دل و جان کی جلا، اخلاقی، معنوی، مادی، سماجی اور دیگر بیماریوں سے شفا کی شب ہے۔ یہ وہ بیماریاں ہیں جو بد قسمتی سے بہت سی قوموں حتی مسلم اقوام میں سرایت کر گئی ہیں۔ ان سب سے نجات اور شفا شب قدر میں ممکن ہے بس شرط یہ ہے کہ پوری تیاری کے ساتھ اس رات میں داخل ہوا جائے۔ ہر سال کو اللہ تعلی کی جانب سے ایک سنہری موقع عطا کیا جاتا ہے اور وہ موقع و وقت ماہ مبارک رمضان ہے۔ اس مہینے میں دلوں میں لطافت، روح میں درخشندگی پیدا ہو جاتی ہے اور انسان رحمت پروردگار کی خاص وادی میں قدم رکھنے کے لائق بن جاتا ہے۔ اس مہینے میں ہر شخص اپنی استعداد کے مطابق ضیافت پروردگار سے استفادہ کرتا ہے۔ جب یہ مہینہ اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے تو ایک نیا دن شروع ہوتا ہے جو عید کا دن ہوتا ہے۔ یعنی وہ دن جب انسان ماہ رمضان میں حاصل ہونے والے ثمرات اور توفیقات کے ذریعے پورے سال کے لئے صراط مستقیم کا انتخاب کرکے کجروی سے خود کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ عید فطر کاوشوں اور زحمتوں کا ثمرہ حاصل کرنے اور رحمت الہی کے دیدار کا دن ہے۔ عید فطر کے تعلق سے بھی ایک اہم بات اس دن پورے سال کے لئے آمادگی کا سنجیدہ فیصلہ ہے۔ یہیں سے آئندہ سال کے ماہ مبارک رمضان کے خیر مقدم کی تیاری شروع ہوتی ہے، اگر کوئی چاہتا ہے کہ ماہ رمضان میں اللہ تعالی کا مہمان بنے اور شب قدر کی برکتوں سے بہرہ مند ہو تو اسے پورے گیارہ مہینے بہت محتاط رہنا ہوگا۔ عید کے دن اسے یہ عہد کرنا ہوگا کہ پورا سال اسے اس انداز سے بسر کرنا ہے کہ ماہ رمضان خود اس کا استقبال کرے اور وہ ضیافت الہی کے دسترخوان پر بیٹھنے کے لائق ہو۔ یہ ایک انسان کو ملنے والا سب سے بڑا فیض ہو سکتا ہے۔ یہ ایک انسان اور اس کے تمام متعلقین نیز اسلامی معاشرے سے وابستہ تمام امور میں کامیابی و کامرانی کا بہترین وسیلہ ہے۔ اگر ہم پوری آمادگی کے ساتھ ماہ رمضان میں داخل ہوئے تو ضیافت الہی سے بھرپور استفادہ کر سکیں گے ہم ایک زینہ اوپر پہنچ جائیں گے اور ہمارا درجہ بلند ہوگا۔ پھر ہم اپنے دل و جان کی گہرائيوں میں بھی اور اپنے گرد و پیش کے حالات میں بھی وہ مناظر دیکھیں گے جن سے ہمیں حقیقی خوشی اور مسرت حاصل ہوگی۔

تہران میں توحید پرستوں کا عظیم الشان اجتماعآج دارالحکومت تہران میں ماہ مبارک رمضان کی پہلی نماز جمعہ انتہائی خاص مذھبی جوش و جذبے سے ادا کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق تہران یونیورسٹی کے کیمپس اور اس کے اطراف کی شاہراؤں پرلاکھوں روزے داروں نے نماز جمعہ میں شرکت کی۔ توحید پرستوں کے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی نے پہلے خطے میں تقوائے الہی کی سفارش کی اور دوسرے خطبے میں ایک اہم عالمی اور اسلامی مسئلے یعنی مصرکے حالات پر روشنی ڈالی جو اس وقت بڑے تاریک حالات میں پہنچ گیا ہے۔

آیت اللہ امی کاشانینے سوال اٹھایا کہ یہ حالات کس نے پیدا کئے۔ دشمنوں نے جو پس پردہ سرگرم عمل ہیں، مصر بڑا عظیم اور قدیمی ثقافت والا ملک ہے۔ علم و دانش کے اعتبار سے اس ملک کی تاریخ بہت پرانی ہے، فن و ہنر کے اعتبار سے اس کا عظیم مرتبہ ہے، محل وقوع کے اعتبار سے یہ بے نظیر اسلامی ملک ہے۔

خطیب جمعہ نے فرمایا کہ اس ملک کے عوام نے اتنے عظیم ملک کو موجودہ حالات میں پہنچایا، یہ کیا ہے؟ اس کی ذمہ داری عوام کی ہے۔ بیشک اس ملک کے عوام کے پاس اچھی قیادت نہیں ہے، ان کے پاس ولی فقیہ نہیں ہے ، جو نعمت ہمارے ملک میں ہے وہ دوسرے ملکوں میں نے ہیں، لیکن پھر بھی عوام کو ہوشیار رہنا چاہئے تھا۔ قرآن کریم میں اللہ نے خبر دار کیا ہے اور اس وقت اس کا مصداق مصر کے عوام ہیں۔

اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے قبلے تبدیل کرکے بیت المقدس کے بجائے کعبہ کو قبلہ بنا دیا۔ کعبہ تمہارا قبلہ ہو گیا۔ تم کفار سے نہ ڈرو، مجھ سے ڈرو، تم پر میں نے نعمت تمام کی ہے تو تم مجھ سے ڈرو، کفار سے کیوں ڈرتے ہو، ہم نے تمہیں قبلہ عطا کیا، تمہیں وقار اور عزت دی، مجھ سے ڈرو کہ امر خدا کا مخالفت نہ ہونے پائے۔ عوام کو چاہئے کہ اللہ پر توجہ دیں، ادھر ادھر دیکھنے کے بجائے خود اپنی توانائيوں کو بروئے کار لائیں اور اپنے خدا سے مدد مانگیں۔

اخوان المسلمین ٹوٹ پھوٹ کا شکارمصر میں اخوان المسلمین ٹوٹ پھوٹ کا شکارہو گئی ہے اوراس جماعت کے 500 کارکنوں نے جماعت سےعلیحدہ ہونے کااعلان کرتے ہوئے جماعت میں اصلاحات کا مطالبہ کیاہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق اخوان المسلمین سے علیحدہ ہونے والے کارکنوں اورنئی تشکیل شدہ پارٹی کے رہنما احمد یحیی نے اخوان تشدد کے بغیر جماعت تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ اخوان المسلمین کے بعض رہنماؤں کے کردار اورپالیسی کی وجہ سے اس جماعت کی 80 سالہ کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ مصر میں صدر مرسی کی حکومت کو برطرف کرنے اور بڑے پیمانے پر اخوان المسلمین کے رہنماؤں کی گرفتاری کےبعد اخوان المسلمین ٹوٹ پھوٹ کا شکارہو گئی ہے۔

مصر ميں اصلاح شدہ آئين پر ريفرنڈم آئندہ چار مہينے ميںمصري صدر کے مشير اطلاعات و نشريات نے کہا ہے کہ ملک کے نئے آئين کے بارے ميں استصواب رائے آئندہ چار ماہ کے اند اندر کرائے جانے کا امکان ہے-

مصري ذرائع کے مطابق صدر عدلي منصور کے مشير اطلاعات و نشريات احمد المسلماني کا کہنا ہے کہ آئين پر نظرثاني کي غرض سے عوام کے مختلف طبقات کے نمائندوں پر مشتمل ايک کميٹي قائم کي جائے گي جو آئين کے بارے ميں عوام سے مشورہ اور رائے حاصل کرکے اس کا جائزہ لے گي-

المسلماني نے کہا کہ عبوري صدر نے اس کام کے لئے دو کميٹيوں کي تشکيل کا حکم ديا ہے جو آئندہ پندرہ روز ميں اپنا کام شروع کرديں گي- مصري صدر کے مشير اطلاعات و نشريات نے مزيد کہا کہ استصواب رائے کا نتيجہ سامنے آنے کے پندرہ دن کے بعد پارليماني انتخابات کرائے جائيں گے اور پارليمنٹ کے کام شروع کرنے کے ايک ہفتے کے اند اندر نئے صدر کا انتخاب عمل ميں آئے گا-

يہ ايسي حالت ميں ہے کہ پير کے روز معزول صدر مرسي کے حاميوں اور صدارتي گارڈ کے درميان ہونے والي جھڑپوں ميں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہيں- مصري فوج کے ترجمان نے اس واقعے کے بعد ايک پريس کانفرنس ميں اعلان کيا تھا کہ مرسي کے حامي مسلح تھے اور پہلے انہوں نے فوج پر حملہ کيا جس کے بعد فوجيوں نے فائرنگ کي- انہوں نے کہا کہ پير کي صبح صدارتي گارڈ کے افسروں کے مرکز پر، مسلح گروہ کے حملے ميں دو فوجي افسر ہلاک اور چاليس زخمي ہوگئے - آزادي و انصاف پارٹي کے ترجمان طارق المرسي نے فوج کے ترجمان کي مذمت کرتے ہوئے اس کو مسترد کرديا ہے –

انہوں نے کہا کہ فوج کے ترجمان کرنل احمد نے بيس منٹ تک صرف اس بات کي وضاحت کي ہے کہ دو فوجي کيسے مارے گئے اور اس کي طرف کوئي اشارہ نہيں کيا کہ فوج کي اندھا دھند فائرنگ ميں پچاس سے زائد عام شہري مارے گئے - انہوں نے کہا کہ لوگ پر امن دھرنے پر بيٹھے ہوئے تھے اور ان کے پاس کسي بھي قسم کا اسلحہ نہيں تھا –

آزادي و انصاف پارٹي کے ترجمان نے دعوي کيا کہ دونوں فوجيوں کو ان کے افسروں نے گولي ماري تھي کيونکہ وہ بقول ان کے اپنے بھائيوں پر گولي چلانے کے لئے تيار نہيں ہوئے تھے –

ایرانی گيس پائپ لائن، پاکستان میں صعنتی انقلاب کیلئےضروریپاکستان میں انڈسٹریل اینڈ ٹریڈزایسوسی ایشن کے صدر نے کہا ہے کہ ایران پاکستان گيس پائپ لائن کی تکمیل پاکستان میں صعنتی انقلاب کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کےلئے ضروری ہے۔

شانا نیوز کے مطابق انڈسٹریل اینڈ ٹریڈزایسوسی ایشن کے صدر ملک طاہر جاوید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران پاکستان گيس پائپ لائن کی تکمیل پاکستان کے صنعتی انقلاب کے خواب کو شرمندہ تعبیر کردے گي۔

ملک طاہر جاوید نے اپنے بیان میں حکومت اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ ایران پاکستان گيس پائپ لائين کی تکمیل کو یقینی بنائے کیونکہ دوہزار چودہ سے قبل اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے سے پاکستان میں انرجی کی صنعت کو گيس فراہم کرنے میں کامیابی حاصل گی اور پاکستان تجارتی لحاظ سے عالمی سطح پر بھی کامیاب ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ انرجی صنعت کی اساس ہے لہذا ایران پاکستان گيس پائپ لائن کی تکمیل، ملت پاکستان کے لئے بڑی مدد ہوگي۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان نے امریکہ کی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران پاکستان گيس پائپ لائن پر کام شروع کردیا ہے ۔

امریکا کو ایران کی نصیحتاسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جناب علی اکبر صالحی نے تہران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکام کو صلاح دی ہے کہ وہ ماضی کے اپنے رو‏ّّّّّّّّیےّ سے سبق لیتے ہوئے ایرانی قوم کے حوالے سے مفاہمت اور احترام کا طریقہ اختیار کریں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا، ایران کے خلاف پابندیوں کا ناکام حربہ گذشتہ 34 برسوں سے آزماتا آیا ہے اور اسے کبھی کوئی موثر نتیجہ نہیں ملا ہے اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ امریکا اپنی حرکتوں سے باز آجائے اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر بارک اوبامہ نے جنوری میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے بل پر دستخط کئے ہیں۔

رام مندر بنانے کا دعوی، ہندوستان میں کشیدگیہندوستان میں آئندہ پارلیمانی انتخابات کا وقت قریب آنے کے موقع پر اس ملک کی حزب اختلاف کی جماعت بی جے پی کے اس بیان سے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا جائیگا ہندوستان کے مختلف علاقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

بی جے پی کے لیڈر امت شاہ نے، جو ریاست اترپردیش میں آئندہ پارلیمانی انتخابات کی مہم کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں، ایودھیہ کے اپنے دورے میں کہا ہے کہ ایودھیہ میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر ہندوستان کے ہندو‎ؤں کی بڑی آرزو ہے اور رام مندر تعمیر کیا جائیگا۔

ہندوستان میں حزب اختلاف کی جماعت بی جے پی کے لیڈر امت شاہ کے اس بیان سے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ کانگریس سمیت کئی جماعتوں نے امت شاہ کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے بیان سے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزير خارجہ اور کانگریس پارٹی کے ایک سینیئر لیڈر سلمان خورشید نے بی جے پی کے لیڈر امت شاہ کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی پارلیمانی انتخابات کے وقت ہی رام مندر کی تعمیر کا راگ الاپتی ہے جبکہ اس کی اس سیاست کو اب ہندوستان کے ہندو بھی سمجھ گئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی اور بعض انتہا پسند گروہوں کے اکسانے پر انتہا پسند ہندوؤں نے 1992 میں بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔

مرسی کے حامیوں کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلانمصر کےمعزول صدر محمد مرسی کے حامیوں نے کہا ہے کہ وہ فوج کی بغاوت کے خلاف ملک گير پیمانے پر احتجاج جاری رکھیں گے۔

مرسی کے حامیوں نے کہا ہےکہ جب تک صدر کوبحال نہیں کیا جاتا وہ احتجاج کرتے رہیں گے۔ اخوان المسلمین اور ان کی حامی جماعتوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے کہا ہےکہ جب تک صدر مرسی کو بحال نہیں کیا جاتا عوام کے پرامن مظاہرے جاری رہیں گے۔

ادھر اطلاعات ہیں کہ مصر کے مختلف علاقوں میں اخوان المسلمین اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیاں جھڑپوں میں تیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک ہزار ایک سو اڑتیس تک پہنچ چکی ہے۔

ایران کے چینلوں کی حقیقت بیانی تسلط پسند نظام کو برداشت نہیںاسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے چینلوں کی بندش کو اسلامی ایران کی حقیقت بیانی کو برداشت کرنے میں تسلط پسند نظام کی ناتوانی کی علامت قرار دیا ہے ۔

اسماعیل کوثری نے آج ہمارے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی صہیونزم اور تسلط پسند نظام نے دنیا کے اکثر ذرائع ابلاغ اور سیٹلائیٹ سسٹمز کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے اور یہ ذرائع عالمی رائے عامہ میں جھوٹی خبر کو منتشر کررہے ہیں ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن اسماعیل کوثری نے یورپی سیٹلائیٹ کمپنیوں کی جانب سے ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے سیٹلائیٹ چینلوں کی قراردادوں کی غیرقانونی منسوخی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تسلط پسند نظام ، خبروں کی اشاعت اور معلومات کی فراہمی میں ایران کے چند چینلوں کو برداشت نہیں کر پایا ، جبکہ یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ تسلط پسند نظام ڈیموکریسی اور آزادی بیان کا دعویدار بھی بنا پھرتا ہے ۔

جناب کوثری نے اہل مغرب کے دعوؤں کو کھلا جھوٹ قرار دیا اور وضاحت کی کہ یورپ نے ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے چینلوں کو بند کرکے اپنے نعروں اور دعوؤں کے برخلاف عمل کیا ہے ۔اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے تاکید کی ، اگر مغرب پاس حق کی آواز سننے کی طاقت ہوتی تو ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے چینلوں کو بند کرنے کے بجائے ان چینلوں میں حاضر ہوکر حتمی طور پر اپنے منطقی نظریات کو بیان کرتا۔ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے اس بات پر تاکید کے ساتھ کہ مغرب اپنے اس غیر قانونی اقدام سے خود نقصان اٹھائے گا کہا کہ اہل مغرب چاہتے ہیں کہ اسی دباؤ ، زور زبر دستی اور تسلط پسندی کے نظریات کے ساتھ دنیا کو اپنے کنٹرول میں لے لیں اور دنیا پر منطق کی حکمرانی کے لئے تیار بھی نہیں ہیں۔

جناب کوثری نے مزید کہا کہ ایران دنیا میں حق کی آواز کو پہنچانے کے لئے پختہ عزم و ارادے رکھتا ہے اور ایران اپنے حق گوئی کے راستے پر گامزن رہے گا اور مشکلات کے حل کے لئے مناسب راستے کا انتخاب کرے گا ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے ریڈیو و ٹی وی ادارے میں ایکسٹرنل سروسز کے ڈاریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سرفراز نے بھی اپنے حالیہ خطاب میں ایران کے ذرائع ابلاغ کے ساتھ مغرب کے رویہ کو قانونی زاویہ سے جنگل کا قانون اور آزادی بیان کی نگاہ میں قرون وسطا کے ادوار کی یاد دہانی اور کسی چیز کے جانے اور علم و آگاہی کی نشرواشاعت کی بندش قرار دیا ، جس کا مطلب یہ ہے کہ جاننا جرم ہے ۔

واشنگٹن ہندوستانی سفارتخانے کی جاسوسی کررہا ہےہندوستان میں کمیونسٹ پارٹی نے کہا ہےکہ امریکہ واشنگٹن میں ہندوستانی سفارتخانے کی جاسوسی کررہا ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کانگریس کی مخلوط حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ واشنگٹن میں اپنے سفارتخانے کی جاسوسی پر امریکہ سے احتجاج کرے۔ کمیونسٹ پارٹی نے ہندوستانی وزیر اعظم سے کہا ہےکہ وہ امریکی جاسوسی کو ختم کرائيں۔

اس بیان میں آیا ہےکہ کانگریس کی مخلوط حکومت اور وزیر خارجہ سلمان خورشید امریکہ کے وسیع جاسوسی کے اقدامات کا جواز فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس بیان میں آیا ہےکہ امریکہ واشنگٹن میں ہندوستان اور سینتیس دیگر ملکوں کے سفارتخانوں کی جاسوسی کرتارہا ہے۔ واضح رہے مختلف ملکوں نے امریکہ کے جاسوسی کی کاروائیوں پر شدید اعتراض کیا ہے۔