Super User

Super User

شہید ملّت اسلامیہ علامہ سید عارف حسین حسینی

اگست ملت اسلامیہ پاکستان کے شہید قائد اور وحدت مسلمین کے علمبردار علامہ سید عارف حسین حسینی کی برسی ہے ۔ان کو استعماری ایجنٹوں نے 5 اگست 1988 ء کی صبح پشاور میں واقع جامعۃ المعارف الاسلامیہ میں نماز فجر کے وقت شہید کیا ۔ شہید عارف حسینی کی شہادت کی خبر پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اسلامیان پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی اور عالم اسلام کے گوشے گوشے میں اس بھیانک قتل پر غم و اندوہ کا اظہار کیا گیا ۔

شہید عارف سے بچھڑنے کا غم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) پر بھی گراں گذرا چنانچہ آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا : " میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوگیاہوں " واقعا" شہید عارف امام خمینی (رح) کے روحانی فرزند تھے ، آپ کو امام امّت سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا ، شہید عارف نے نجف اشرف سے ہی امام انقلاب خمینی بت شکن سے لو لگالی تھی ، شہید عارف انہی ایام میں نجف پہنچے تھے جب امام خمینی (رح) جلا وطن ہوکر عراق پہنچے تھے۔

شہید ملّت اسلامیہ علامہ سید عارف حسین حسینی پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار سے چند کلومیٹر دور پاک افغان سرحد پر واقع گاؤں پیواڑ میں 25 نومبر 1946 ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق پاڑہ چنار کے معزّز سادات گھرانے سے تھا ، جس میں علم و عمل کی پیکر کئی شخصیات نے آنکھیں کھولی تھیں ۔ شہید عارف حسینی ابتدائی دینی و مروجہ تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے بعض دینی مدارس میں زیرتعلیم رہے اور علمی پیاس بجھانے کے لئے 1967 ء میں نجف اشرف روانہ ہوئے ۔ نجف اشرف میں شہید محراب آیت اللہ مدنی جیسے استاد کے ذریعے آپ حضرت امام خمینی (رح) سے متعارف ہوئے ۔

آپ باقاعدگی سے امام خمینی (رح) کے دروس ، نماز اور دیگر پروگراموں میں شرکت کرتے تھے ۔ 1974 ء میں شہید عارف حسین حسینی پاکستان واپس آئے ، لیکن ان کو واپس عراق جانے نہیں دیا گیا تو قم کی دینی درسگاہ میں حصول علم میں مصروف ہوگئے ۔ قم میں آپ نے شہید آیت اللہ مطہری ، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی ، آیت اللہ وحید خراسانی جیسے علمائے اعلام سے کسب فیض کیا ۔ آپ علم و تقوی کے زیور سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ قم میں امام خمینی (رح) کی اسلامی تحریک سے وابستہ شخصیات سے بھی رابطے میں رہے چنانچہ قا‏ئد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور شہید آیت اللہ ہاشمی نژاد کے خطبات و دروس میں بھی شامل ہوتے رہے ۔

شہید عارف حسینی کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ کو ایک دفعہ شاہی خفیہ پولیس ساواک نے گرفتار کیا۔ شہید عارف حسین حسینی 1977 ء میں پاکستان واپس گئے اور مدرسۂ جعفریہ پارہ چنار میں بحیثیت استاد اپنی خدمات انجام دیں، اس کے علاوہ آپ نے کرم ایجنسی کے حالات بدلنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ جب 1979 ء میں انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوا تو آپ نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے ثمرات سے عوام کو آگاہ کرنے اور امام خمینی (رح) کے انقلابی مشن کو عام کرنے کا بیڑا اٹھایا ۔

شہید عارف حسینی نے پاکستان کی قوم کو متحد و منظم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کیں اگست 1983ء میں علامہ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد علامہ شہید عارف حسینی کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں ، انقلابی جذبوں اور اعلی انسانی صفات کی بناپر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا نیا قائد منتخب کیا گیا ۔ علامّہ شہید عارف حسینی کا دور قیادت، پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جد و جہد کا زمانہ تھا۔

چنانچہ آپ نے پاکستانی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے طویل جد و جہد کی۔ شہید عارف حسینی نے اپنے ملک گیر دوروں لانگ مارچ کے پروگراموں ، کانفرنسوں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے دین اور سیاست کے تعلق پر زور دیتے ہوئے قوم کو سیاسی اہمیت کا احساس دلایا ، اس سلسلے میں لاہور کی عظیم الشان قرآن و سنت کانفرنس قابل ذکر ہے ۔ آپ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے سیاسی و اجتماعی امور میں ہر مسلک و مکتب اور زبان و نسل سے تعلق رکھنے والوں کی شرکت کو ضروری سمجھتے تھے ۔

علامہ عارف حسین حسینی نے پاکستان میں امریکی ریشہ دوانیوں کو نقش بر آب کرنے اور قوم کو سامراج کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنے کے لئے بھی موثر کردار ادا کیا ۔ علامہ شہید عارف حسین حسینی اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار تھے ، آپ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے ، اس سلسلے میں آپ نے علمائے اہل سنت کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت و یک جہتی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں ۔ شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کی ہمہ گیر شخصیت آپ کے مکتب میں فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے لئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھی ، آپ صبر و حلم ، زہد و تقوی ، ایثار و فداکاری ، شجاعت و بہادری اور حسن خلق جیسے اعلی انسانی صفات سے متصف عظیم انسان تھے ۔

تقوی و پرہیز گاری اور راتوں کو خداوند عالم کے حضور راز و نیاز اور دن کو اسلام و مسلمین کی خدمت کا جذبہ آپ کی شخصیت کا طرۂ امتیاز تھا ، اس سلسلے میں آپ اپنے جد گرامی حضرت علی (ع) کی پیروی کرتے تھے۔ علامہ شہید سید عارف حسین حسینی ایک عظیم قائد ، نڈر اور بےباک رہنما ، پر خلوص اور جذبۂ خدمت سے سرشار انسان اور باعلم عالم دین تھے ، ان کی یاد تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گی ۔

نومنتخب صدرڈاکٹرحسن روحانی کی تقریب حلف برداریاسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی میں نومنتخب صدر مملکت کی تقریب حلف برداری شروع ہوگئی ہے۔

نومنتخب صدر ڈاکٹرحسن روحانی کی تقریب حلف برداری میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سیاسی رہنماؤں اورعسکری حکام سمیت دنیا کےساٹھ ممالک کے وفود بھی موجود ہیں۔

تقریب حلف برداری میں غیرملکی مہمانوں کا استقبال پارلیمنٹ کے اسپیکرڈاکٹرلاریجانی نے کیا۔

آخری اطلاعات کےمطابق تقریب حلف برداری میں گیارہ ملکوں کےصدرمملکت ، آٹھ ممالک کی پارلیمانوں کےاسپیکر ، دو ملکوں کےوزرائےاعظم ، چھ ممالک کے نائب صدر ، تین ملکوں کے نائب وزیراعظم ، گیارہ ممالک کےوزرائےخارجہ ، تین ممالک کےوزرائےثقافت ، پانچ ممالک کےوزرائےاقتصاد، سمیت کئی ممالک کے نمائندے موجود ہيں۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کےبعد یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے، صدرمملکت کی تقریب حلف برداری ميں شرکت کےلئے بیرونی ممالک کےحکام کو دعوت دی ہے۔

صدرمملکت ڈاکٹرحسن روحانی نے تقریب حلف برداری سے قبل مختلف ملکوں کےرہنماؤں سے بھی ملاقات کی ۔

ڈاکٹرحسن روحانی نے سب سے پہلی ملاقات پاکستان کےصدر آصف علی زرداری سے کی جو ایران اورپاکستان کےقریبی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔اس ملاقات کےدوران ڈاکٹرحسن روحانی نے پاکستان اورایران کےدیرینہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوکہا کہ نئے عہد ميں ایران اوردنیا کےدوسرے ممالک بالخصوص ہمسایہ ملکوں کےدرمیان دوستانہ اوراچھے تعلقات کاآغاز ہوگا۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے پاکستان کےصدرزرداری سےملاقات میں کہا کہ ان کی پہلی ملاقات دوست اور برادر ملک پاکستان کےصدر سے ہورہی ہے۔ اس موقع پر پاکستان کےصدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اورایران کےتعلقات ہمیشہ مثبت رہے ہيں اوران میں توسیع آتی رہی ہے ۔ ڈاکٹرحسن روحانی کی تقریب حلف برداری میں امریکہ ارو اسرائیل کےعلاوہ دنیا بھر کوشرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں بڑی تعداد میں مختلف ممالک کےسربراہوں ، وزیروں ، رہنماؤں اور نمائندہ وفود پہنچ بھی چکے ہیں اتنی بڑی تعداد میں مختلف ملکوں کےسربراہان اورنمائندہ وفود کی موجودگی اس بات کااشارہ ہے کہ ایران سرزمین فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت اور اس کی سب سے بڑی حامی سامراجی امریکی حکومت کےسوا پوری دنیا سے دوستانہ تعلقات کاخواہاں ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی نومنتخب صدر کی صدارتی توثیق کی تقریب میں ڈاکٹرحسن روحانی کےنظریے کی حمایت کی اورفرمایا کہ چونکہ ایران کےبعض ایسے دشمن ہیں جوعقلمندی اور دانشمندی کارویہ اختیار نہيں کرتے ہيں اس لئے ایرانی حکومت کافرض ہے کہ وہ اسلامی جمہوری نظام کومدنظر رکھتے ہوئے عقل ودانائی اور پوری طاقت سے اپنے امور انجام دے۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ہدایات اورنومنتخب صدر کےعزم کے پیش نظرایسانظرآتا ہے کہ ایران غاصب اسرائیل اور سامراجی عزائم کے حامل امریکہ کےسوا پوری دنیا سے پرامن بقائےباہمی کے اصول پرگامزن ہے ۔

شیخ الازھر: شیعوں کی تکفیر حرام ہے/ ہم شیعوں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں

مصر کی اسلامی یونیورسٹی الازھر کے سربراہ شیخ احمد الطیب نے اہل تشیع پر کفر کے فتوے لگانے کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا: جب ایسے افکار ہم پر غالب ہو جائیں گے تو ہم عرب عربی ثقافت اور مسلمان اسلامی تعلیمات سے دور ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا: آج ہمیں پوری دنیا کے اندر مسلمانوں کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ وہ (دشمن) ہمارے لیے ایسے پروپیگنڈے تیار کرتے ہیں تاکہ مسلمان قومیں ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں۔ تمام اسلامی فرقوں کے درمیان اتحاد اہم اور ضروری امر ہے جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے اور اس کے بغیر ہم سرخرو نہیں ہو سکتے۔

احمد الطیب نے شیعوں پر لگائے جانے والے بعض الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ہم شیعوں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں اور جیسا کہ ان پر تہمت لگائی جاتی ہے کہ ان کا قران دوسرا ہے، ایسا نہیں ہے ان کا بھی یہی قرآن ہے۔ اگر شیعوں کا کوئی اور قرآن ہوتا توآخر سامنے آتا۔

الازھر کے سربراہ نے مزید تاکید کی: شیعہ و سنی کے درمیان کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا کہ ہم انہیں اسلام سے خارج کریں۔

انہوں نے کہا: الازھر کا بنیادی مقصد اجتھادی مسائل میں اختلافات کےباوجود امت اسلامیہ کے اندر اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنا ہے۔

شیخ الطیب نے شیعوں کے اہم مراکز مخصوصا نجف اشرف کا سفر کرنے کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا:میں انشاء اللہ عنقریب نجف اشرف کا سفر کروں گا اور شیعوں کے پیچھے نماز پڑھوں گا میں شیعہ اور سنی سب کا معنوی باپ ہوں۔

ماہ مبارک رمضان کے بارے میں رہبر معظم کے فرمودات...

تدبر کے ساتھ قرآن کی تلاوت:

دوستو! کوشش کریں کہ ہر وقت، بالخصوص ماہ مبارک رمضان میں، قرآن کی تلاوت فراموش نہ ہو، قرآن آپ کی زندگیوں سے حذف نہیں ہونا چاہئے۔

قرآن کی تلاوت ضرور کیا کریں، جتنا بھی ممکن ہو، غور و فکر، تفکر و تدبر کے ساتھ قرآن کی تلاوت اثر رکھتی ہے، جلدی جلدی تلاوت کرنا یعنی انسان بس تلاوت کرے اور اس آیت کے معنا و مفاہیم کو نہ سمجھے ، تلاوت قرآن کا مطلوب و مقصود نہیں ہے، یہ نہیں ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، یہی کہ انسان اس چیز کی طرف متوجہ ہے کہ یہ کلام اللہ ہے، خود یہی بات ایک رشتے کو ایک تعلق کو بیان کر رہا ہے، یہی غنیمت ہے اور کسی کو اس طرح قرآن پڑھنے سے نہیں روکنا چاہئے۔

لیکن اس طرح قرآن کی تلاوت مورد نظر اور مطلوب و پسندیدہ نہیں ہے۔ مطلوب اور پسندیدہ تلاوت قرآن وہ ہے کہ انسان فکر و تدبر کے ساتھ اس کی تلاوت کرے اور کلمات الہی کو سمجھنے کی کوشش کرے، کہ ہماری نظر میں ان کو سمجھا جا سکتا ہے۔

اگر انسان عربی گرامر کو سمجھتا ہے اور وہ کلمات جن کو نہیں سمجھ پاتا ان کے لئے ترجمے کی طرف رجوع کرے اور اسی ترجمے میں غور فکر کرے۔ دو مرتبہ، تین مرتبہ، پانچ مرتبہ جب پڑھ لے گا، تو وہ شخص اس آیت کے مضمون کا ایسا فہم اور شعور حاصل کر لے گا کہ جو کسی اور طریقے سے حاصل نہیں ہو سکتی، یہ چیز اکثر غور و فکر سے حاصل ہو تی ہے ، آپ اس کا تجربہ کر کے دیکھ لیں۔

لہذا جب کوئی شخص ایک آیت کی پہلی بار تلاوت کرتا ہے یعنی ایک ساتھ دس مرتبط آیات کی تلاوت کرتا ہے تو ایک خاص احساس رکھتا ہے اور اس آیت کے معنی سمجھنے میں غلطی بھی کرتا ہے۔ دوسری مرتبہ، پانچویں مرتبہ، دسویں مرتبہ جب اس آیت کو توجہ کے ساتھ پڑھتا ہے تو اس کی نظر تبدیل ہو چکی ہوتی ہے۔ یعنی اس کی فکر اس آیت کے بارے میں کھل جاتی ہے، انسان جتنا زیادہ غور و خوض کرے گا اتنا ہی زیادہ ان مفاہیم کو سمجھے گا، اور ہمیں اسی چیز کی ضرورت ہے۔

حکومتی اراکین سے ملاقات میں رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا خطاب

نوازشریف، پاکستان و ہندوستان تنازعات کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کریںپاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے دورۂ سعودی عرب میں مدینہ منورہ میں پاکستان جرنلسٹ فورم کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان جب تک اسلحہ کی دوڑ میں توازن پیدا نہیں کرتے ، علاقائی امن کو خطرہ رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کو تنازعات کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں، اور وہ اپنے دفاعی بجٹ میں کمی لاسکتے ہیں۔

نوازشریف نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے،ترقی اور خوشحالی امن کے بغیرممکن نہیں۔

پاکستان میں بجلی بحران کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ 3 سے 4 سال میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق ختم کردیا جائیگا،توانائی بحران کے حل کیلئے حکمت عملی طے کرلی ہے۔

آٹھ برس کا بچہ اور شہرہ آفاق قاضی

خلیفہ مامون الرشید نے ایک عظیم الشان مناظرے کا اہتمام کیا اور عام اعلان کرادیا۔ ہر شخص اس عجیب اور بظاہر غیر مساوی مناظرے کو دیکھنے کا مشتاق ہوگیا جس میں ایک طرف ایک آٹھ برس کا بچہ تھا اور دوسری طرف ایک آزمودہ کار اور شہرہ آفاق قاضی۔ ارکان حکومت اور معززین کے علاوہ اس جلسے میں نوسوکرسیاں فقط علما وفضلا کے لیے مخصوص تھیں اور اس میں کوئی تعجب نہیں اس لیے کہ یہ زمانہ عباسی سلطنت کے شباب اوربالخصوص علمی ترقی کے اعتبار سے زریں دور تھا اور بغداد دارالسلطنت تھا جہاں تمام اطراف سے مختلف علوم وفنون کے ماہرین کھنچ کر جمع ہوگئے تھے ۔اس اعتبار سے یہ تعداد کسی مبالغہ پر مبنی معلوم نہیں ہوتی۔ مامون الرشید نے حضرت امام محمد تقی علیہ السّلام کے لئے اپنے پہلو میں مسند بچھوائی جبکہ سامنے یحییٰ ابن اکثم کے لیے بیٹھنے کی جگہ تھی۔ ہر طرف سناٹا تھا، مجمع ہمہ تن چشم و گوش گفتگو شروع ہونے کا منتظر ہی تھا کہ اس خاموشی کو یحییٰ کے اس سوال نے توڑ دیا جو اس نے مامون کی طرف مخاطب ہو کر کہا تھا حضور کیا مجھے اجازت ہے کہ میں ابو جعفر علیہ السّلام سے کوئی مسئلہ دریافت کروں؟ مامون نے کہا تم کو خود ان ہی سے اجازت طلب کرنا چاہئے۔

یحیٰی یحییٰ ابن اکثم امام علیہ السّلام کی طرف متوجہ ہوا اور کہا:

کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ سے کچھ دریافت کروں ؟

فرمایا، تم جو پوچھنا چاہو پوچھ سکتے ہویحیٰی نے پوچھا کہ

حالت احرام میں اگر کوئی شخص شکار کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟

اب لوگ یحی بن اکثم کے مد مقابل آٹھ سالہ بچے کی طرف متوجہ ہوئے، آپ نے جواب میں فرمایا کہ تمہارا سوال بالکل مبہم اور مجمل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ شکار حل میں تھا یا حرم میں؟ شکار کرنے والا مسئلے سے واقف تھا یا ناواقف؟ اس نے عمداً اس جانور کو مار ڈالا یا دھوکے سے؟ ، وہ شخص آزاد تھا یا غلام؟ کمسن تھا یا بالغ؟ پہلی مرتبہ ایسا کیا تھا یا اس کے پہلے بھی ایسا کر چکا تھا؟ شکار پرندےکا تھا یا چرندے کا؟ چھوٹا یا بڑا ؟ وہ اپنے فعل پر اصرار رکھتا ہے یا پشیمان ہے؟ رات کو یا پوشیدہ طریقہ پر اس نے شکار کیا یا دن دہاڑے اور اعلانیہ؟ احرام عمرہ کا تھا یا حج کا؟ جب تک یہ تمام تفصیلات نہ بتائی جائیں اس مسئلہ کا کوئی ایک معین حکم نہیں دیا جا سکتا۔ یحییٰ فقہی مسائل پر کچھ نہ کچھ اس کی نظر بھی تھی، وہ ان کثیر التعداد شقوں کے پیدا کرنے ہی سے خوب سمجھ گیا کہ یہ مناظرہ میرے لئے آسان نہیں ہے، لہذااس کے چہرے پرایسی شکستگی کے آثار پیداہوئے جن کاتمام دیکھنے والوں نے اندازہ کر لیا، اب اس کی زبان خاموش تھی اور وہ کچھ جواب نہ دیتا تھا۔ مامون نے اس کی کیفیت کا صحیح اندازہ کر کے اس سے کچھ کہنا بیکار سمجھا اور حضرت امام محمد تقی علیہ السّلام سے عرض کی کہ پھر آپ ہی ان تمام شقوں کے احکام بیان فرما دیجئے، تاکہ سب کو استفادہ کا موقع مل سکے۔ امام علیہ السّلام نے تفصیل کے ساتھ جو احکام تھے بیان فرمائے جن کو سن کر نہ صرف یحی بن اکثم بلکہ مجمع میں موجود ہر شخص اہلبیت علیہم السلام کے گھرانے کے اس کمسن فرد کی قابلیت اور علمیت کا اعتراف کئے بغیر نہ رہ سکا اور خلیفہ مامون نے تو اسی وقت اپنی بیٹی ام الفضل کا عقد آپ کے ساتھ کردیا۔

رہبر معظم کاایران کے ساتویں صدر کےصدارتی عہدے کے تقرر اور تنفیذ کا حکم

۲۰۱۳/۰۸/۰۳ -

حسینیہ امام خمینی (رہ) میں ایک شاندار اور معنوی تقریب کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتویں صدر کے صدارتی عہدے کی تنفیذ کے حکم کے سلسلے میں تقریب منعقد ہوئی، جس میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قومی رائے کی تنفیذ کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین جناب ڈاکٹر حسن روحانی کو اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر مقرر کیا۔

جناب ڈاکٹر حسن روحانی کے تقرر کے حکم کو رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے انچارج حجۃ الاسلام والمسلمین جناب محمدی گلپائگانی نے پڑھ کر سنایا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے حکم میں صدارتی انتخابات میں عوام کی وسیع اور بڑے پیمانے پر شرکت کو ایرانی قوم کے سیاسی بلوغ اور پختگی کا مظہر ، انقلاب اسلامی کے ساتھ وفاداری کا روشن پیغام ، اسلامی نظام پر اعتماد اور امید اور بہادر علماء پر اعتماد کا شاندارنمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ان دشمنوں کو ٹھوس اور محکم جواب دیا جو ایرانی قوم کے حوصلوں کو پست کرنے کے بڑے پیمانے پرسیاسی اور تبلیغاتی کوشش کررہے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ڈاکٹر روحانی کی تنفیذ کے حکم کا متن حسب ذيل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خدا وند حکیم و قدیر کے شکر و سپاس اور پیغمبر اسلام(ص) اور ان کے اہلبیت (ع) پر درود و سلام کے ساتھ ملک میں انتظامی اور اجرائی امور کی خدمت کی سنگين ذمہ داری کے نئے دور کے آغاز پر ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ایرانی قوم کی ہدایت اور انھیں سیاسی جہاد خلق کرنے کا عزم عطا کرنے پر اللہ تعالی کے کریمانہ الطاف کے سامنے خضوع و خشوع کے ساتھ اس کی بارگاہ میں سرتسلیم وسر نیاز خم کرتا ہوں۔ ایرانی قوم کو شوق و نشاط کے ساتھ مسلسل اور پیہم اسلامی جمہوری راستہ طے کرنے کا فخر حاصل ہے اور اس نے اس سرسبز، پر ثمر اورشاداب درخت کوہر دور میں مضبوط سے مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس مرتبہ بھی ایرانی قوم نے ہوشیاری ، آگاہی اور بصیرت کے ساتھ میدان کو اپنے حضور و قدوم سے منورو مزین کیا اوران دشمنوں کو ٹھوس اور مضبوط و محکم جواب دیا جو ایرانی قوم کے حوصلوں کو پست کرنے اوران کے اندر مایوسی پھیلانے کی تلاش و کوشش کررہے تھے۔ عوام نے انتخابات میں وسیع پیمانے پر شرکت کرکے ایسے شائستہ شخص کو منتخب کیا ہے جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے مختلف میدانوں میں اسلامی نظام ،عوام اور ملک کی خدمت کرنے میں آزمودہ اور تجربہ کار ہیں اور انھوں نے طاغوتی حکومت کے ساتھ مزاحمتی دور سے لیکر انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد تک تین عشروں سے زیادہ عرصہ تک انقلاب اسلامی کے دشمنوں سے بھر پورمقابلہ کیا ہے اور ان کے انتخاب میں سب کے لئے واضح پیغامات ہیں؛ انقلاب اسلامی کے ساتھ وفاداری کا پیغام؛ اسلامی نظام پر اعتماد اور امید کا پیغام؛ شجاع اور بہادر علماء پر اعتماد کا پیغام؛ اور ایسے خدمتگزاروں پر اعتماد کا پیغام جو اپنی ہمت اور خلاقیت کے ساتھ کامیابیوں میں اضافہ اور مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایرانی قوم نے انتخابات میں شوق و نشاط کے ساتھ ہمیشہ اور موجودہ دور میں جو کامیابی حاصل کی ہے وہ صرف ملک کے اجرائی اور انتظامی امور میں خلاقیت اور نقش آفرینی ہی نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ان کےسیاسی بلوغ اور پختگی کا مظہر ہے جوقوم کےاقتدار کو حکمت اور عقل کے ساتھ منسلک کرنے اورعالمی سطح پر ایرانی قوم کی عزت و عظمت اور سربلندی کی علامت کا مظہر ہے۔جو لوگ عوام کے قابل قدر و قابل فخرکارنامہ اورقوم کی عظيم حرکت کو وسوسوں ، سازشوں اور پروپیگنڈوں کے ذریعہ نفی اور بیلٹ بکسوں اور قانونی طریقوں کو نظر انداز کرنا چاہتے ہیں ان کو ہمیشہ قوم کے پختہ عزم و ارادے کا سامنا رہا ہے۔

اب جبکہ ایرانی عوام کی واضح اکثریت نے مختلف سیاسی، ثقافتی اور جہادی میدانوں میں خدمات انجام دینے والےایک آزمودہ ،تجربہ کار اور ماہر دانشور کو ملک کے اجرائی اور انتظامی امور کے لئے منتخب کیا ہے میں بھی عوام کی پیروی میں منتخب صدر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے قومی آراء کو تنفیذ اور جناب حجۃ الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی کو صدارتی عہدے پر منصوب کرتا ہوں اور اس سنگین ذمہ داری کو حسن و خوبی کے ساتھ انجام دینے میں اللہ تعالی کی بارگاہ سے ان کے لئے توفیقات طلب کرتا ہوں۔ واضح ہے کہ عوامی رائے اور تنفیذ اس وقت تک ہے جب تک سامراجی اور منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں وہ جس صراط مستقیم پر آج تک گامزن رہے ہیں اسی پر باقی رہیں یعنی اسلامی نظام کے اصولوں پر گامزن اور ایرانی قوم کے مفادات اور حقوق کی حفاظت میں پائدار رہیں کہ انشاء اللہ تعالی، خداوند متعال کی مدد سے ایسا ہی ہوگا۔

صدر محترم کو اللہ تعالی سے مدد طلب کرنے، خداوند متعال و قادر سے توسل ، خشوع پیدا کرنے، زہد و تقوی اور ملک میں موجود عظیم ظرفیتوں اور تجربات سے بھر پور استفادہ کرنے کی سفارش کرتا ہوں اوران کے لئے اللہ تعالی کی ہدایت اورسب کی حمایت کی تمنا کرتا ہوں۔

والسلام علی جمیع عبدالله الصالحین

سیدعلی خامنه ای

12مرداد1392

حزب اللہ کے ہتھیاروں کی ضرورتلبنان میں فریڈم پارٹی کے سربراہ نے کہا ہےکہ حزب اللہ کے ہتھیار نہایت ضروری ہیں۔

میشل عون نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ کے ہتھیار ڈیٹیرینٹ کے طور پر ضروری ہیں کیونکہ لبنان کو ہرلمحہ صیہونی حکومت سے خطرہ لاحق رہتا ہے۔ میشل عون نے لبنان مین حزب اللہ کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ صیہونی حکومت، لبنان کے تیل اور گيس کے ذخائرکو ہڑپ کرنا چاہتی ہے لھذا حزب اللہ کا وجود نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے لبنان کی فوج کو جدید ترین ساز وسامان سے لیس کرنے کے بارے میں کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت کے مفادات کے مطابق لبنانی فوج کو لیس کرنے کے مخالف ہے۔

پاکستان بھر میں شدید بارشیں، متعدد جاں بحق، نظام زندگی معطلپاکستان بھر میں گذشتہ روز اور آج شدید بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا۔ کراچی میں موسلا دھار بارش نے معمولات زندگی شدید متاثر کیا ہے ،کئی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں ، متعدد علاقوں سے بجلی غائب ہوگئی ، جبکہ کرنٹ لگنے اور حادثات کے واقعات میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔شارع فیصل ، آئی آئی چندریگر روڈ سمیت شہر کی مختلف سڑکوں پر ابھی تک پانی کھڑا ہے۔ بارش کا پانی نومنتخب صدر ممنون حسین کے گھر میں بھی داخل ہوگیا۔ پاک فوج انجینئرنگ کور کے کرنل ابرار کے مطابق پاک فوج کی رین ایمرجنسی کے سلسلے میں پورے صوبے میں کارروائیاں جاری ہیں،جن جن علاقوں سے شکایت موصول ہورہی ہیں وہاں فوج کے جوان انتظامیہ سے مل کر مشترکہ کاروائیوں میں مصروف ہیں، پاک فوج کے جوانوں کی بڑی تعداد شہر کے مختلف علاقوں میں نکاسی آب کے سلسلے میں کارروائیاں جارہی ہے،جن میں ناتھا خان گوٹھ، شارع فیصل، ڈیفنس اور ملحقہ علاقوں میں جوانوں کی تعداد نکاسی آب کے ضروری آلات و مشینری کے ہمراہ تیزی سے نکاسی آب میں مصروف عمل ہیں،کرنل ابرار کے مطابق بیشتر علاقوں میں کھڑے پانی کو نکال دیا گیا ہے،جب کہ باقی علاقوں میں کام جاری ہے۔ محکمہ صحت سندھ نے موسلا دھار بارشوں کے باعث صوبے بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ تمام ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ جبکہ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ہاشم رضا زیدی کو بحرانی صورتحال پیدا ہونے کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ادھر دریائے کابل میں ورسک کے مقام اور دریائے ادیزئی میں ادیزئی پل کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب رکارڈ کیا گیا ہے۔

خیبر ایجنسی میں د ن بھر وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ روز کی تباہ کن بارش میں 20سے زائد مکانات تباہ اور15افراد زخمی ہوگئے تھے۔

محکمہ موسمیات نے بلوچستان میں آج رات تک شدید بارش ، دریاوٴں ، ندی نالوں میں طغیانی اور سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔ کراچی ، حیدرآباد اور لاڑکانہ میں بھی سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے ایک بیان میں بلوچستان میں سیلاب سے متعلق پہلے سے جاری ایڈوائزری میں 12 گھنٹے کی توسیع کردی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صبح دس بجے سے رات دس بجے تک بلوچستان میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارشیں متوقع ہیں۔ اس کے نتیجے میں مقامی دریاوٴں ، نہروں اور برساتی نالوں میں مزید سیلاب آئے گا۔ خاص طور پر سبی ، نصیر آباد ، قلات اور مکران ڈویڑنوں میں صورت حال زیادہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس سے چھتیس گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی ، حیدرآباد اور لاڑکانہ ڈویڑن کے شہری علاقوں میں سیلابی صورت حال کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

جنوبی وزیرستان میں موسلادھار بارشوں کے بعد برساتی ریلوں نے تباہی مچادی ،جن سے مختلف علاقوں میں 20 مکانات گر گئے۔ شمالی وزیرستان میں بھی شدید بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب اگئے ہیں۔

بیروت میں فلسطین کے موضوع پر فوٹو نمائشبیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے کے زیر اہتمام فلسطین کے موضوع پر فوٹو نمائش لگائي گئي ہے۔

اس نمائش کا ا فتتاح گذشتہ روز عالمی یوم قدس کے موقع پر ہوا۔ اس نمائش میں فلسطین کے مسئلے پر مختلف پہلوؤں سے تصویریں لگائي گئي ہیں۔

ان تصویروں میں فلسطینی کاز، قدس اور مسجد الاقصی کی اہمیت، صیہونی حکومت کے خلاف جاری مزاحمت اور علاقے میں صیہونی حکومت کی سازشوں کے لحاظ سے سینکڑوں تصویریں دیکھی جاسکتی ہیں۔

اس نمائش کی افتتاحی تقریب میں بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ عالمی یوم قدس، محض قدس سے مختص نہیں ہے بلکہ یہ مستکبریں کےخلاف مستضعفیں کی جدوجہد کا بھی دن ہے۔

اس نمائش کی افتتاحی تقریب میں لبنان اور فلسطین کی مختلف سیاسی، صحافتی اور ثقافتی شخصیتوں نے شرکت کی۔ یہ فوٹو نمائش ماہ مبارک رمضان کے اختتام تک جاری رہے گي۔