
Super User
حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ فاضل لنکرانی مد ظلہ الشریف
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ فاضل لنکرانی (دام ظلہ)
جیسا کہ حضرت عالی واقف ہیں کہ تیسرے عیسوی قرن کے شروع ہوتے ہی اہل مغرب (یوروپ)نے مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی کا مصمم ارادہ کر لیا ہے اور وہ اسلام و مسلمانوں کی ڈرائونی صورت میں نقشہ کشی کرنا چا ہتے ہیں ۔ان حالات میں اسلامی امت کے اتحاد کی حفاظت ہر زمانہ سے زیادہ ضروری دکھا ئی دیتی ہے ۔
مو جودہ حالات میں مسلمانوں کے اتحاد پر مو جود قاطع دلا ئل ہونے کی توجہ کے ساتھ حضرت عالی کی نظر میں اسلامی مذاہب کا اتباع کرنے والوں کے لئے ''امت اسلامی ''نام سے استفادہ کرنا کیسا ہے ،جبکہ مذاہب اسلامی جیسے اہل سنت کے چاروں فرقے ،اسی طرح زیدیہ ،ظاہریہ ،اباضیہ وغیرہ جو دین مبین اسلام کے اصول پر ایمان رکھتے ہیں ۔آیا مندرجہ بالا ذکر شدہ فرقوں کی تکفیر کرنا جا ئز ہے یا نہیں ؟تکفیر کی حداور موجودہ زمانہ میں اُس کا کیا معیار ہے ؟
ہم خدا وند سبحان سے حضرت عالی کے لئے آئے دن اسلام اور مسلمانوں خاص طور سے شیعوں کی خدمت کرنے کے لئے زیادہ توفیق کے خواہاں ہیں ۔
جواب:
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
یہ تمام فرقے جب تک دین مبین اسلام کے کسی اصول یا ضرورت کا انکارنہ کریں یا خدا نکردہ ائمہ اطہارعلیہم السلام کی تو ہین نہ کریں اسلامی فرقوں میں شمارہوں گے ۔
محمد الفاضل اللنکرانی
حضرت آیة اللہ العظمیٰ وحید خراسانی مد ظلہ الشریف
بسمہ تعالیٰ
ہم چند افراد اہل سنت کے محلہ میں زند گی کرتے ہیں حالانکہ اہل سنت ہمیں کافر سمجھتے ہیں اورکہتے ہیں کہ شیعہ کافرہیں ، اس صورت میں کیا ہم اُن کے ساتھ اُن ہی کے مانند معاملہ کر سکتے ہیں ،جس طرح وہ ہمیں کافرسمجھتے ہیں ہم بھی اُن کے ساتھ کفارکے ساتھ کئے جانے والے معاملہ کی طرح معاملہ کریں ۔ اِن حملوں کے مقابلہ میں ہماری شرعی ذمہ داری کیاہے آپ سے یہ بیان کرنے کی استدعا کرتے ہیں ۔
دستخط :بعض مومنین
حضرت آیة اللہ وحید خراسانی کاجواب اس وضاحت کے ساتھ ہے :
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خدا وندمتعال کی وحدانیت اور خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت کی گوا ہی دینے والا مسلمان ہے ،اس کی جان ،آبرواورمال اسی طرح محترم ہے جس طرح مذہب جعفری کا اتباع کرنے والے کی جان ،آبرو اور مال محترم ہے ۔تمہاری ذمہ داری یہ ہے کہ شہا دتین کہنے والے کے ساتھ اچھا برتائو کرو چا ہے وہ تمھیں کتنا ہی کافر کیوں نہ شمار کرے ،اگر وہ تمہارے ساتھ ناحق برتائو سے پیش آئین توتم حق اورعدل و انصاف کے صراط مستقیم سے منحرف نہ ہو،اگر ان کا کو ئی شخص بیمار ہو جائے تو اُس کی عیادت کے لئے جائو،اگرمرجائے تواس کی تشییع جنازہ کرو ،اگر اس کو تم سے کو ئی ضرورت پیش آجائے تو اُس کی حاجت روا کرو ، اور خدا وند عالم کے حکم کے سامنے تسلیم ہوجائو جس نے یہ فرمایا ہے : ''ِ وَلاَیَجْرِمَنَّکُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَی الاَّتَعْدِلُوا اعْدِلُوا ہُوَاقْرَبُ لِلتَّقْوَی''سورئہ مائدہ(٥)آیت ٨۔
اور خدا وند متعال کے فرمان پرعمل کرو جس نے یہ فرمایا ہے :''وَلاَتَقُولُوا لِمَنْ الْقَی الَیْکُمْ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا''سورئہ نسائ(٤)آیت ٩٤
والسلام علیکم و رحمة اللہ
حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ بشیر النجفی مد ظلہ الشریف
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ بشیر النجفی (دام ظلہ)
ہم سے بہت سے مسلمان اور غیر مسلمان اسلامی مذاہب کے درمیان رابطہ کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ہم آپ سے ان دونوں سوالوں کے جوابات دینے کا تقاضا کرتے ہیں:
١۔جو شخص اسلامی مذاہب (حنفی ،شافعی ،مالکی ،حنبلی ،جعفری،زیدی،اباضی اور ظاہری)میں سے کسی ایک مذہب کی پیروی کرے وہ مسلمان شمار کیا جاتا ہے؟
٢۔اسلام میں تکفیر کی کیا حد ہے ؟آیا کسی ایک مسلمان کادوسرے معروف اسلامی مذاہب (جن کا پہلے سوال میں تذکرہ ہو چکا ہے)میں سے کسی ایک مذہب کا اتباع کرنے والے یا اشعریہ مذہب یا معتزلہ مذہب کا اتباع کرنے والے کی تکفیر کرنا جا ئز ہے ؟ آیا صوفی مسلک کی پیروی کرنے والے کی تکفیر کرنا جا ئز ہے ؟
باسمہ سبحانہ
١۔جو شخص خدا وند عالم کی وحدانیت کا اقرار کرے ،محمد بن عبد اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )،آنحضرت (ص) کی رسالت و نبوت کی خا تمیت اور قیا مت پر ایمان رکھتا ہو ،مندرجہ بالا امور میں سے کسی ایک امر کا انکار نہ کرتا ہو اور اپنے مسلمان ہونے کا اثبات کرتاہو وہ مسلمان شمار کیا جاتا ہے ۔وہ اسلام کے تمام احکام کو شا مل ہوگا ،اس کی جان ،مال اور آبرو محترم ہے ،تمام مسلمانوں پر اس کے مال اور آبرو کا دفاع کرنا واجب ہے ۔واللہ الاعلم ۔
٢۔جو شخص اپنی زبان پر شہادتین جاری کرے (یعنی خدا وند عالم کی وحدانیت کی گوا ہی اور محمد بن عبد اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ)نیز قیامت کی گوا ہی دیتا ہو )اورجن امورکو مسلمان ثابت کرتا ہے اُن میں سے کسی ایک بھی انکارنہ کرے،اُس کی تکفیر کرنا جا ئز نہیں ہے ۔اس کام سے روکنے کے سلسلہ میں پیغمبر اکرم (ص) سے روایتیں بھی نقل ہو ئی ہیں ۔جو شخص مذہبی فتنے برپا کرے یامندرجہ بالا مذا ہب میں سے کسی ایک مذہب کا اقرار کرنے کے بعد اُن میں سے کسی کا انکار کرے ،یا جاہل ہے یا جا ہل نما ہے اور یا اسلام کا دشمن ہے جس نے کافر مستکبرین کی خد مت کرنے کے لئے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اورشگاف ایجاد کرنے کے مقصد سے نفوذ کیا ہے ۔واللّٰہ العالم ۔
بشیر النجفی
حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید محمدسعید حکیم مد ظلہ الشریف
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید محمدسعید حکیم (دام ظلہ الشریف)
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
ہم آپ سے گذارش کرتے ہیں کہ ملا یین مسلمانوں کی خاص طور پر اِن دو اہم مو ضوعات میںرہنما ئی فرمائیں :
جو شخص زبا ن پر شہادتین جاری کرے ،قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھے اور آٹھ مذاہب (حنفی ،شافعی ،مالکی ،حنبلی ،جعفری،زیدی،اباضی اور ظاہری)میں سے کسی ایک مذہب کی پیروی کرے وہ مسلمان شمار کیا جاتا ہے ،اُس کا خون ،آبرو اور مال محترم ہے ؟
آپ کے دفتر سے جواب:
''صحابہ اور دوسرے مسلمانوں کی تکفیر کرنا چا ہے وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں،شیعوں کے اعتقادات میں سے نہیں ہے ۔یہ امروحکم اسلام کی روح اور اُس کے ارکان پرمبتنی ہے ۔یہ مطلب شیعوں کے ائمہ (علیہم السلام)کی احادیث سے نقل ہواہے نیزاُن کے علماء کے فتوے اوراُن کے کلام سے سمجھا جاتا ہے ''۔
ایک اورکسی مومن نے آپ سے سوال کیا:
ہم سے بہت سے مسلمان اورغیر مسلمان اسلامی مذاہب کے درمیان رابطہ کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ہم آپ سے ان دونوں سوالوں کے جوابات دینے کا تقاضا کرتے ہیں:
١۔جو شخص اسلامی مذاہب (حنفی ،شافعی ،مالکی ،حنبلی ،جعفری،زیدی،اباضی اور ظاہری)میں سے کسی ایک مذہب کی پیروی کرے وہ مسلمان شمار کیا جاتا ہے؟
٢۔اسلام میں تکفیر کی کیا حد ہے ؟آیا کسی ایک مسلمان کادوسرے معروف اسلامی مذاہب (جن کا پہلے سوال میں تذکرہ ہو چکا ہے)میں سے کسی ایک مذہب کا اتباع کرنے والے یا اشعریہ مذہب یا معتزلہ مذہب کا اتباع کرنے والے کی تکفیر کرنا جا ئز ہے ؟ آیا صوفی مسلک کی پیروی کرنے والے کی تکفیر کرنا جا ئز ہے ؟
آپ کا جواب:
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ و لہ الحمد
١۔ شہادتین کا اقراراوردین کے فرائض اور واجبات جیسے نماز وغیرہ کا انجام دینا اس لئے کہ ہم انسان کو مسلمان سمجھیں ،کافی ہے۔ اس ترتیب سے دین اسلام کے احکام منجملہ خون ،مال وغیرہ کی حرمت اُس کے لئے صدق کرتی ہے ۔
٢۔ اس سے پہلے ہم جو کچھ بیان کرچکے ہیں اُس میں اِس سوال کا جواب گذر چکا ہے ۔
السید محمد سعید الحکیم
حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید یوسف مدنی تبریزی مد ظلہ الشریف
بسمہ تعالیٰ
اسلام ادیان ومذاہب خاص طورسے اسلامی میں سے کسی بھی ایک مذہب کے اعتقادات کی توہین کرناجائزنہیں جانتااوراسلامی امت کے درمیان اختلاف کا باعث اورمسلمانوں کاجانی اورمالی نقصان کا باعث ہونے والی ہرحرکت حرام اورشرع مقدس کے خلاف ہے ۔
مسلمانوں کے خلاف خود کش حملے اورمختلف ملکوں میں اُن کاکشت وکشتارصاحب شریعت اورہرآزاد انسان کے دل کو برمادیتا ہے،یہ رافت ورحمت والے دین کے ساتھ یہ کسی طرح بھی سازگارنہیں ہے اوردنیامیں اسلام کے چہرے کوملکوک کرتا ہے ۔
خداوند عالم مسلمانوں ظالموں اورمفسدوں کے شرسے محفوظ رکھے ۔
سید یوسف مدنی تبریزی
حضرت آیة اللہ العظمیٰ علوی گرگانی مد ظلہ الشریف
دفتر حضرت آیة اللہ العظمیٰ علوی گرگانی مد ظلہ العالی
بسمہ تعالیٰ
خدا وند عالم کا فرمان ہے :''یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْ ا اد خُلُوا فِي السّلْمِ کَافَّة وَ لَاتَتَّبِعُوا خُطُوَا تِ الشَّیْطَان اِنَّہُ لَکُمْ عَدُوّ مُبِیْن''سورئہ بقرہ (٢)آیت ١٦٨۔
تمام ادوارمیں اسلام کا پیغام ہرطرح کی جسارت،تہمت اوربہتان سے پرہیزمنطق اورگفتگو پراعتماد کئے ہوئے تھا۔جہاں پراللہ فرماتا ہے :''اِدْفَعْ بِالَّتِ ھِیَ اَحْسَن'' اور یہ بھی فرماتا ہے :''وَلاَتَسُبُّوا الَّذِینَ یَدْعُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ فَیَسُبُّوا اﷲَ عَدْوًا بِغَیْرِ عِلْمٍ'' اور موجودہ حالات میں اصل اسلام اور کلمہ ''اللہ ''کے دشمنوں نے تمام آسما نی ندا کے خاتمہ اوردنیامیں شیطانی حا کمیت کے لئے سازش رچی ہے،ان میں اختلافات اوردشمنی کی فضا ایجاد کرنے کی راہ میں نہیں چلناچاہئے کیونکہ اس کانفع صرف عالمی استکباراوربین الاقوامی صہیونزم کوہے جس طرح گذشتہ زمانہ میں مختلف اسلامی فرقے مخصوص افکاررکھنے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ احترام اورمسالمت آمیز زندگی کرتے تھے اورصرف جلسوں میں بحث و گفتگو اورمنطقی مناظرے کیا کرتے تھے،آج بھی صلح کے ساتھ ایک ساتھ رہیں اور سب دشمنوں کے مقابلے میں متحد ہوں لیکن ہم اُن انکار کرنے والے گروہوں کے عمل کو محکوم کرتے ہیں جو طرح طرح کے بہانوں سے دوسرے فرقوں خاص طورسے شیعہ فرقہ کے ساتھ دشمنی کرنے کی کوشش کرتے ہیں،نیزدنیا کے مختلف مقامات جیسے پا کستان ،افغانستان،عراق ،سوریہ ،انڈو نیشیا اور دوسرے بعض مقامات پرمسلمانوں کاکشت وکشتاراورانھیں قتل کر دیتے ہیں ،اُن کے اس کام سے صرف عالمی استکباروالے خوش ہوتے ہیں اوروہ اُن ہی کے راستہ پرگامزن ہیں اورقرآن کریم کے اس فرمان ''لَا تَتَّخِذُوا الکافرین اولیائ''کی صاف طورپرخلاف ورزی کرتے ہوئے اس عمل میں صہیونزم کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں اوراُن ہی کی ہم آہنگی سے شیعوں کے خلاف تلاش و کو شش کیاکرتے ہیں اورہم دعا کرتے ہیں کہ خدا وندعالم مسلمانوں کے معاشرے کو تفرقہ اوردشمنی سے دوررکھے ۔
محمد علی علوی
حضرت آیة اللہ العظمیٰ موسوی اردبیلی مد ظلہ الشریف
بِسْمِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
'' إِنَّ ہَذِہِ امَّتُکُمْ امَّةً وَاحِدَةً وَانَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُونِی''سورئہ انبیاء (٢١)آیت ٩٢۔
اتحاداوربھا ئی چارگی خداوندعالم کی بیش بہانعمتوں میں سے ہے،جس کی خداوندعالم نے یا دہانی فرمائی ہے ۔
''وَاذْکُرُوا نِعْمَةَ اﷲِ عَلَیْکُمْ اذْ کُنْتُمْ اعْدَائً فَالَّفَ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ فَاصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہِ اخْوَانًا''سورئہ آل عمران (٣)آیت ١٠٣۔
پیغمبر رحمت کی اتباع کرنے والا،خود کو مسلمان ہونے کا نام دینے والاکس طرح دوسروں کی جان،عزت وآبرواورمال کو محترم شمارنہیں کرتا۔جو لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ خونریزی اورخشونت کے ذریعہ اسلام کا دفاع کرتے ہیں وہ ایسے دھوکہ کھا نے والے ہیں جواسلامی امت کے دشمنوں کے مطامع ولالچ کے وسا ئل ہوگئے ہیں آج دنیامیں مسلمانوں کے درمیان تفرقہ نہ صرف اُن کی شوکت وعظمت اورآرام کاخاتمہ کردے گا بلکہ وہ اہل دنیا کی نظرمیں اسلام کے وہن وسستی کا سرمایہ ہوگا،مذہب اہل بیت علیہم السلام کے پیرووں کو اس مہم پردوسرے مسلمان بھا ئیوں سے زیادہ توجہ کرناچا ہئے ۔ہم امام علی بن ابی طالب علیہ السلام کی پیروی کرنے پرافتخارکرتے ہیں ۔ تشیع کی حقیقت اُس راستہ پر گامزن ہوناہے جس کواہل ایمان کے پیشوا نے طے کیا ہے ، وہ امام دوسروں کی برائی اورتو ہین کوجائزنہیں جانتے تھے،نا سزا کہنے سے نہی فرماتے تھے،اُس سخی امام نے اسلام و مسلمانوں کے مفادات ،مسلمانوں کے درمیان اصلاح کے راستہ ،تنازع دورکرنے اوراتحاد وبھا ئی چارگی کی دعوت دینے میں اعانت ومدد کی،اورخود ملامت برداشت کی ۔ہم امید کرتے ہیں کہ عام مسلمان مخصوصا مکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیرو کار اِس پُرآشوب زمانہ میں امت کے مفادات کوفرقہ کے طورپرہونے والے لڑا ئی جھگڑوں پرمقدم رکھیں گے وحیانی تعلیمات اور رسول خدا کے ارشادات وفرامین کواپنے اعمال کا سرنامہ قراردیں گے ۔
خداوندعالم دشمنان اسلام کے کید ومکرکو خوداُن ہی کی طرف پلٹا ئے ۔
استفتائات دفترحضرت آیة اللہ العظمیٰ موسوی اردبیلی
حضرت آیة اللہ العظمیٰ حسین المظاہری مد ظلہ الشریف
استفتائات اورسوالات کے جوابات
سوال کرنے والے مشخصات : نام اور فیملی نام :حجة الاسلام و المسلمین سید علی قاضی عسگر ''دام عزہ''
مو ضوع :اعتقادات سوال نمبر :٢٠٠٢١
جواب کی تاریخ: 26/12/1391 ه .ش
جواب کا متن :
جو کچھ تحریرکیا گیاوہ تلخ حقیقت ہے جس پرپوری دنیا کے مسلمان خاص طورپراسلامی مذا ہب کے علماء نیزاسلامی ممالک کے رؤسا کوتوجہ اوراس کاعلاج کرنے کی چا رہ جوئی کرناچا ہئے،اب اسلامی دشمن اورعالمی استکبارمسلمانوں کی صفوں میں خاص طورسے مذہبی اورعقیدتی اختلاف ایجاد کرتے ہوئے آئے دن اپنے تسلط وقبضہ کووسیع اورمحکم ومضبوط کرتاجارہا ہے قرآن کریم ان اختلافات کواسلامی معاشرہ پرغالب آگ اورعذاب کے مثل جانتا ہے :'' قُلْ ہُوَالْقَادِرُ عَلَی انْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًامِنْ فَوْقِکُمْ اوْمِنْ تَحْتِ ارْجُلِکُمْ اوْیَلْبِسَکُمْ شِیَعًاوَیُذِیقَ بَعْضَکُمْ بَاس ''سورئہ انعام آیت ٦٥۔ جیسا کہ قرآن کریم صاف طورسے فرماتا ہے کہ استکباراورانسا نیت ومعنویت کے دشمن انسانوں پرمسلط ہوچکے ہیں اوریہ اسی اختلاف ایجاد کرنے کااثر ہے :'' اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الاَرْضِ وَجَعَلَ اَھْلَھَاشِیَعَا''اس بڑے درد اورعظیم بلاومصیبت کاعلاج قرآنی دستور ''تَعَالَوْ ا اِلیٰ کَلِمَةٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ''پر عمل کئے بغیرممکن نہیں ہوگا ۔
اس بنا پرجیساکہ ہم متعدد مرتبہ یاد دہانی کراچکے ہیں کہ اختلاف ایجاد کرناچا ہے وہ فرداورگروہ کے ذریعہ ہونیزمذہبی احساسات کی تحریک کے ذریعہ ہو،خاص طورسے مسلمانوں کے مقدسات اوراعتقادات کی توہین ہواورپیغمبرعظیم الشان (ص)کا اتباع کرنے والوں کی صفوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کرناعقلی اورشرعی طورپرجا ئزنہیں ہے،اسی طرح تکفیرومتحجّرگروہوں کے ذریعہ تباہ وبرباد کرنے والے اورخودکش حملوں کے اقدامات کرناجوبے گناہ مسلمانوں کے کشت وکشتارقتل وغارت کا باعث ہوتے ہیں یہ برے اورغیرانسانی عمل ہیں جوہرآزاد انسان کے دل کورنج وغم پہونچا تے ہیں اوریہ بات مسلّم ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن اس طرح کے تمام اقدامات ہی چا ہتے ہیں اورعالمی استکباراس چیزکی تلاش میں ہے کہ اس طرح کے اختلافات برپاکرنے اورتفرقہ انگیزاقدامات سے عملی طورپرمسلمان اُن کے ساتھ ہوجائیں اورظاہرہے کہ دشمن اورعالمی استکبار کا اتباع کرنا ایک بہت بڑا گناہ ہے۔خداوند عالم تمام مسلمانوں کو اختلاف اورتفرقہ ڈالنے کے شرسے محفوظ رکھے اورتمام افراد جومسلمانوں کے درمیان اتحاد کومحکم ومضبوط کرناچا ہتے منجملہ جناب عالی،خدا انھیں یہ توفیق عنایت فرما ئے ۔
والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
حسین المظاہری
٤جمادی الاولیٰ ١٤٣٤ھ ق ١٢/٢٦ / ١٣٩١ ھ ش
حضرت آیة اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی مد ظلہ الشریف
دفترحضرت آیة اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی مد ظلہ الشریف
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
''وَ لَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَ تَذْھَبَ رِیْحُکُمْ''
جو شخص خداوند متعال کی وحدانیت اورخاتم الانبیاء حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی گوا ہی دے وہ مسلمان ہے،اُس کی جان آبرو اورمال محترم ہے اورکسی شخص کو بھی دینی مقدسات کی تو ہین کرنے کاحق نہیں ہے نیز خودکش حملے اورمسلمانوں کاخون بہانے کے اقدامات کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔
اسلام جورحمت،محبت اورمہربانی کادین ہے اس کی حقیقی صورت کی دنیاوالوں کے لئے نشاندہی کرانا مسلمانوں کافریضہ ہے ۔ سب کو پیارے اسلام کی ترقی اور پوری دنیا کے افراد کی ہدایت کے لئے ایک صف میں کھڑے ہوکرکو شش کرناچاہئے اور قرآن کریم میں خیانت کرنے والے دشمنوں کی سازشوں کو اتحاد کے ذریعہ درمیان سے ختم کرنااوراپنے اسلامی فریضہ پرعمل کرنا چاہئے ۔
''اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَا مَکُمْ''
والسلام علیکم و رحمة اللہ
لطف اللہ صافی گلپائگا نی
حضرت آیة اللہ العظمیٰ ناصرمکارم شیرازی مد ظلہ الشریف
بسمہ تعالیٰ
ہم متعدد مرتبہ یہ عرض کرچکے ہیں کہ اتحاد مسلمین اوراسلامی مذاہب کے درمیان مقارنت ہرزمانہ خاص طورپرموجودہ حالات میں اہم امورمیں سے ہے لہٰذا دوسروں کے مقدسات کی کسی بھی طرح سے توہین کرناشرعی طورپرجا ئزنہیں ہے شیعہ اوراہل سنت کے اہم مسلمانوں کواس چیز کی حفاظت کرناچاہئے کہ وہ دشمنان اسلام کے چنگل میں نہ پھنس جائیں،مذ ہبی فتنہ وفساد برپا نہ کریں،خودکش حملوں کے اقدامات اوربے گناہ افراد کاخون بہانا گناہ کبیرہ،مفسد فی الارض کا کھلم کھلامصداق اورہمیشہ جہنم میں رہنے کا باعث ہے،نیزآئین رحمت ورافت والے دین کوخشن اورقبول نہ کئے جانے والے دین میں بدل دیتے ہیں خداوندعالم اہل خطااور گمراہوں کی ہدایت فرما ئے ۔
والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
١٢/١٣ / ١٣٩١ ھ ش
ناصرمکارم شیرازی