Super User

Super User

Wednesday, 21 August 2013 06:20

پرویز مشرف پر فردجرم عائد

پرویز مشرف پر فردجرم عائدپاکستان میں بینظیربھٹوقتل کیس میں اس ملک کے سابق صدر پرویز مشرف سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ جبکہ پرویز مشرف نے اقبال جرم سے انکار کیا ہے۔ پرویز مشرف کو سخت سیکورٹی میں چک شہزاد سب جیل سے انسداد دہشت گردی کی عدالت راولپنڈی میں پیش کیا گیا۔ مقدمے کی سماعت جج چودھری حبیب الرحمان نے کی۔سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کو چارج شیٹ پڑھ کر سنائی گئی، تاہم پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا۔عدالت نے پرویز مشرف کی جانب سے صحت جرم سے انکار کے بعد استغاثہ کی شہادتیں طلب کرلیں اور کیس کی سماعت 27 اگست تک کیلئے ملتوی کردی۔فرد جرم 8 صفحات پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف پانچ برس ملک سے باہر رہنے کے بعد گزشتہ مارچ کے مہینے میں ملک واپس لوٹے تھے اور تب سے ان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ پارلیمانی انتخابات میں شرکت کے ذریعے پاکستان کی سیاست میں بھر پور کردار ادا کرنے کے خواب کے ساتھ پاکستان واپس لوٹے تھے۔ لیکن وہ نہ صرف انتخابات میں حصہ نہ لے سکے بلکہ ان کو مختلف مقدمات کا سامنا کرنا پڑ گيا۔ ان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لۓ نا اہل قرار دے دیا گیا اور ان کے گھر کے اندر نظر بند کردیا گيا۔ پرویز مشرف کو بگٹی قبیلے کے سربراہ اکبر بگٹی کے قتل کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ اکبر بگٹی کے قتل کا واقعہ سنہ دو ہزار پانچ میں پیش آیا اور اس واقعے میں پاکستان کے صوبۂ بلوچستان میں اکبر بگٹی اور ان کے پینتیس ساتھی ہلاک ہوگۓ تھے۔ اکبر بگٹی کے اہل خانہ نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز پر اس قتل کا الزام عائد کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شائد پرویز مشرف کی اپنی زندگي میں سب سے بڑی غلطی ان کا پاکستان واپس لوٹنا ہی ہے۔ کیونکہ انٹرپول پولیس نے پاکستان کی سابق حکومت کی جانب سے کی جانے والی پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست مستر کردی تھی۔ پرویز مشرف پر جو مقدمات چل رہے ہیں ان میں سے بے نظیر قتل کیس نے بین الاقوامی حیثیت حاصل کر لی ہے۔

سنہ دو ہزار آٹھ کے پارلیمانی انتخابات میں پیپلزپارٹی نے کامیابی حاصل کرنے اور اپنی حکومت تشکیل دینے کے بعد اقوام متحدہ سے بے نظیر کے قتل کے بارے میں ایک خصوصی تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں خصوصی کمیشن تشکیل دیا جس نے اپریل سنہ دو ہزار دس کو اپنی رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں بے نظیر بھٹو کی سیکورٹی کے لۓ ضروری اقدامات نہ کرنے کی بناء پر پرویز مشرف پر بے نظیر بھٹو کے قتل میں شرکت کا الزام عائد کیا گيا۔ اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی روک تھام ممکن تھی لیکن پاکستانی حکام نے اس سلسلے میں شعوری طور پر غفلت سے کام لیا۔

واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو کو دسمبر سنہ دو ہزار سات میں راولپنڈی شہر میں انتخابی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا تھا۔ اور اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ پرویز مشرف کو بے نظیر قتل کیس کے مقدمے میں طویل عرصے تک قید کی سزا سنا دی جائے۔

انسانیت کے احترام کو ہر معاشرے کیلئے لازمی قرار دیا جائے : ڈاکٹر طاہر القادری

عالمی یوم انسانیت کے موقع پر غیر مسلموں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی سر پرست ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ آج انسانیت میں محبت بانٹنے کی ضرورت ہے، نفرت اور انتہا پسندی کی خار دار جھاڑیوں کو چُن چُن کر ختم کرنا ہو گا اور اسکی جگہ محبت،امن اور احترام کے پھول کھلانا ہوں گے، دین اسلام نے انسانیت کو ایسا احترام دیا ہے جو کرہ ارض پر موجود ہر فرد کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس حوالے سے انفرادی اور اجتماعی طور پر مختلف معاشروں کو فرائض کی ادائیگی کا پابند بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانیت کے احترام کو ہر معاشرے کیلئے لازمی قرار دے کر اسلام نے بچوں سے لے کر بوڑھوں حتیٰ کہ اس دار فانی سے کوچ کر جانے والوں کے حقوق کو بھی مکمل تحفظ فراہم کیا ہے،ظلم،استحصال اور جبر کا صدیوں تک شکار رہنے والی عورت کے حقوق کو تحفظ اور احترام دے کر اسلام نے اسے معاشرے کا ایسا فرد قرار دیا جسکے حقوق مردوں کے برابر ہیں۔اس لئے یہ کہنے میں کسی مسلمان کو تامل نہیں ہونا چاہیے کہ دین اسلام کی اقدار انسانیت کے احترام کے گرد گھومتی ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دین اسلام نے انسانیت کے احترام کو زندگی کے ہر گوشے میں اولیت دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذہبی طبقے کو قول و فعل کے تضاد کو ختم کردینا چاہیے،انکے کردار سے انسانیت کیلئے خیر اور محبت پھوٹنی چاہیے،تحریک منہاج القرآن نے انسانیت کے احترام کو اپنی دعوت کی اساس قرار دے رکھا ہے اور اس سے وابستہ ہر شخص کی تربیت اس انداز سے کی گئی ہے کہ اس کے قول اور فعل سے کسی کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر کوئی اذیت نہ پہنچے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک منہاج القرآن کو دنیا کے گلوب پر پذیرائی اس لئے ملی ہے کہ اس نے انسانیت کو محبت اور امن دینے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ کراچی میں دہشتگردوں کی عدم گرفتاری کا نوٹس لیں، ثروت اعجاز قادری

سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ موت کے سوداگر آزادی کے ساتھ دہشتگردی کر رہے ہیں، بے گناہ افراد کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ٹارگٹ کلرز کی عدم گرفتاری کی وجہ سے کراچی مقتل گاہ بنا ہوا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردوں کی عدم گرفتاری کا نوٹس لیں، پورا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، دہشتگردوں کو اب بھی لگام نہ دی گئی تو ملک کو اندرونی و بیرونی طور پر خطرات ہوسکتے ہیں، پوری قوم دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنا چاہتی ہے، اب حکومت دہشتگردی کے خلاف نہ صرف اپنی پالیسی وضع کرے بلکہ دہشتگردوں کا صفایا کرنے کیلئے عملی طور پر اقدامات کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت پر علماء کرام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ پاکستان علماء و عوام اہلسنت کی طویل جدوجہد کے بعد معرض وجود میں آیا، ہمارے اکابرین نے پاکستان کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے دئیے اور آج ہم انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک کی بقاء و سلامتی کیلئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں، حکومت دہشتگرد اور محب وطن میں فرق محسوس کرے اور دہشتگردوں کے مکروہ چہروں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گذشتہ 15 سالوں سے دہشتگردی سے نمٹنے اور دہشتگردوں کو انجام تک پہنچانے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام امن، محبت، بھائی چارگی کے پیغام کو فروغ دیں، دہشتگردی کے خلاف نہ صرف آواز بلند کریں بلکہ عوام میں شعور اجاگر کریں، پاکستان سنی تحریک حکومت کی مثبت پالیسیوں کو سراہے گی، حکومت ملک و قوم کے مفادات کو عزیز رکھتے ہوئے دہشتگردوں کے گرد قانون کے شکنجے کو سخت کرے۔

پریس ٹی وی کے خلاف صیہونی ادارے کی سازشیوٹیوب نے ایک صیہونی ادارے کی ہدایات پر ایران کے پریس ٹی وی کا اکاؤنٹ بند کردیا۔

پریس ٹی وی کے مطابق یوٹیوب کی جانب سے یہ اقدام، اینٹی انسلٹ لیگ نامی ایک صیہونی ادارے کی ہدایات پر عمل میں آیا ہے اسلئے کہ یہ صیہونی ادارہ، امریکا و اسرائیل کے بارے میں پریس ٹی وی کی حقیقت پسندانہ خبروں کو ان کی توہین قرار دیتا ہے۔

اس سے قبل ایسا ہی اقدام گوگل کی طرف سے عمل میں تھا جبکہ گوگل یا یوٹیوب نے اپنے اس قسم کے اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے اور یہ اقدام صرف اینٹی انسلٹ لیگ نامی ایک صیہونی ادارے کی ہدایات پر عمل میں آیا ہے۔

درحقیقت اس صیہونی ادارے نے یوٹیوب پر یہ الزام لگایا ہے کہ اس نے پریس ٹی وی سرگرمیاں جاری رکھ کر ایران کے خلاف مغرب کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایران کے نشریاتی اداروں پر گذشتہ سال سے ہی مغرب کا شدید دباؤ ہے اور مختلف سٹیلائٹس سے ایرانی ٹی وی چینلوں کی نشریات پر پابندیاں لگائی جاتی رہی ہیں۔

ایران اور افغانستان کے درمیان تعاون

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کےترجمان نے کہاہے کہ ایران نے گذشتہ تین دہائيوں میں دباو اور پابندیوں کے باوجود افغانستاں کی مدد کرنے میں کوئي دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔

سید عباس عراقچی نے تہران میں افغانستان کے قومی دن کی تقریب میں کہا کہ ایران اور افغانستان ایک ہی تہذیب وتمدن کے حامل ہیں اور ان کے درمیاں بے پناہ تاریخی، تہذیبی اور دینی اشتراکات ہیں جن سے دوقومیں، ایک قوم میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا امن و ثبات ایران کا امن وثبات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایران و افغانستان کے مابین سکیورٹی معاہدے کے مفاہمتی نوٹ سے دونوں ملکوں کے درمیاں دہشتگردی کے مقابلے،انسداد منشیات اور سرحدوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

اس تقریب میں تہران میں افغانستان کے سفیر نے ایران و افغانستان کے دیرینہ تعلقات کیطرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ ایران افغانستان کا اہم ترین دوست اور ہمسایہ ملک ہے۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر

اہل بیت علیھم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا جائزہ

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا جائزہ لینے سے قبل اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ اہل بیت علیھم السلام نے اپنی سیاسی اور اجتماعی تعلیمات میں انفرادی اور سماجی تعلقات ، عدل و انصاف کی برقراری اور ظلم و ناانصافی سے مقابلے جیسے امور پر خصوصی توجہ دی ہے۔ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی ص اور آپ کے اہل بیت علیھم السلام کے نزدیک سیاسی اقتدار اور سماجی عہدے عدل و انصاف کی برقراری حقوق کی بازیابی اور احکام الہیہ کے نفاذ کا ذریعے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ہستیوں کی ساری کوشش عدل و انصاف کی برقراری ، اور الہی و انسانی اقدار کے احیاء کے لۓ ہوتی تھی۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا سماجی تعلقات کو صحتمند بنانے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ اہل بیت علیھم السلام کے مکتب میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اسلام کے مقاصد کے حصول کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کردار اور اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں اس کو بیان کیا گيا ہے یہاں تک کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی وجہ سے ہی مسلمانوں کو سب سے بہترین امت قرار دیا گيا ہے۔ سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ایک سو دس میں ارشاد ہوتا ہے۔

" تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لۓ منظر عام پر لایا گیا ہے ۔ تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو "

اس آیت کے مطابق مسلمان اس وقت تک بہترین امت ہیں جب تک وہ نیکیوں کی طرف دعوت اور برائیوں سے مقابلے کی اپنی ذمےداری کو فراموش نہیں کریں گے اور جس دن اس نے اپنا یہ فرض بھلا دیا تو پھر وہ بہترین امت نیہں ہوں گے۔ اللہ تعالی نے پیغمبر اکرم ص کو بھی امر بالمروف اور نہی عن المنکر کا حکم دیا ہے۔ جو شخص بھی یہ فرض انجام دیتا ہے رسول خدا ص کے فرمان کے مطابق اس نے انبیائے کرام ع کی عظیم رسالت کی انجام دہی میں ان کا ساتھ دیا ہے۔

انسان ایک سماجی مخلوق ہے۔ اس کی تقدیر کا تعلق اس معاشرے کی تقدیرکے ساتھ ہوتا ہے جس میں وہ زندگي گزارتا ہے۔ انسان جو کام انجام دیتا ہے اس کا فائدہ اور نقصان خود اس انسان کو بھی ہوتا ہے اور معاشرے پر بھی اس کے کام کے مثبت یا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسروں کے اعمال بھی اس کی زندگي پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جس طرح انسان اپنے اعمال و کردار کا ذمےدار ہوتا ہے اسی طرح وہ اس معاشرے کے اعمال کا بھی ذمےدار ہوتا ہے جس میں وہ زندگي بسر کرتا ہے۔ خدا کے بندوں نے تاریخ کے مختلف ادوار میں جو اصلاح کی تحریکیں چلائيں ان کا مقصد بھی برائیوں کا خاتمہ اور بھلائیوں کی ترویج ہی تھا۔

اسلامی معاشرے میں ایک مسلمان شخص کو اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ دوسروں کی اصلاح کی کوشش بھی کرنی چاہۓ۔ دوسروں کے اعمال اور تقدیر سے بے اعتنائی درحقیقت اپنی تقدیر سے بے اعتنائی برتنے کے مترادف ہے۔ اگر معاشرے میں گناہ اور برائی پھیل جائے تو معاشرے کے تمام افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس قدر اہم ہے کہ حضرت علی ع نے فرمایا ہے کہ امر بالمروف اور نہی عن المنکر کے مقابلے میں تمام نیک اعمال اور راہ خدا میں جہاد کی حیثیت وہی ہے جو ایک وسیع و عریض سمندر کے مقابلے میں ایک قطرے کی حیثیت ہے۔

امر بالعروف اور نہی عن المنکر انسانوں کو آزادی سے ہمکنار کرنے کے علاوہ ان کی سعادت پر مبنی زندگي کا بھی ضامن ہے۔ پیغمبر اکرم ص نے اس سلسلے میں ایک دلچسپ نکتے کی جانب اشارہ فرمایا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:

" لوگوں میں ایک گناہ گار شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جو چند لوگوں کے ساتھ کشتی پر سوار ہو اور جب کشتی سمندر کے وسط میں پہنچ جائے تو کلہاڑی کے ذریعے اس جگہ سوراخ کرنا شروع کر دے جہاں ہو بیٹھا ہوا ہے۔ اگر اس پر اعتراض کیا جائے تو وہ کہنا شروع کردے کہ میں اپنی جگہ سوراخ کر رہا ہوں ۔ اگر دوسرے افراد اسے اس خطرناک عمل سے نہ روکیں تو زیادہ دیر نہ گزرے گي کہ پانی کشتی کے اندر داخل ہوجائے گا اور سب کے سب سمندر میں ڈوب جائيں گے۔ "

پیغمبر اکرم ص نے اس دلچسپ مثال کے ذریعے امر بالمروف اور نہی عن المنکر کے منطقی ہونے کو بیان کیا۔ آپ اجتماع پر فرد کی نگرانی کو ایک فطری حق جانتے ہیں۔ اس طرح اسلام نے اپنے پیرووں سے کہا ہے کہ وہ معاشرے کے سلسلے میں فرض شناسی کا مظاہرہ کریں۔ ظلم اور گناہ کو دیکھنے کے بعد خاموشی اختیار نہ کریں۔ وہ ہمیشہ دوسروں کو نیکیوں کی دعوت دیں اور برائیوں سے منع کریں۔ اسلام نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں جو تاکید کی ہے اس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسلام معاشرے کو صتحمند رکھنے اور برائیوں کے مقابلے کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔

حضرت علی علیہ السلام نے اس فرض کے بارے میں فرمایا ہے کہ

" شریعت کی بنیاد اور اس کی حقیقت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے "

حضرت علی علیہ السلام کے اس فرمان سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہےکہ احکام الہیہ کے نفاذ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اللہ تعالی نے اسلام کے زندگي بخش قوانین کے نفاذ کے لۓ دوسرے تمام اقدامات کے علاوہ معاشرے کے تمام افراد پر ان قوانین کے نفاذ کی نگرانی کی ذمےداری بھی عائدکی ہے۔ اور ہر فرد اس فرض کو ادا کر کے اسلامی احکام کے صحیح نفاذ میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ حضرت امام باقر علیہ السلام بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا دائرہ اس قدر وسیع جانتے ہیں کہ آپ فرماتے ہیں:

" بلاشبہ امر بالعروف اور نہی عن المنکر انبیائے کرام ع کی راہ اور صالحین کی روش ہے۔یہ ایک ایسا عظیم فرض ہے جس کے ذریعے واجبات کو قائم کیاجاتا ہے ، راستے محفوظ ہوتے ہیں ، لوگوں کا رزق جائز قرار پاتا ہے ، افراد کے حقوق حاصل ہوتے ہیں ، زمینیں آباد ہوتی ہیں، دشمنوں سے انتقام لیا جاتا ہے اور تمام کام سدھر جاتے ہیں۔ "

سامعین جیسا کہ آپ اس بات کی جانب متوجہ ہیں کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے اس گرانقدر فرمان میں انفرادی واجبات کی ادائيگي کے علاوہ بعض اہم سیاسی ، سماجی اور اقتصادی امور کے وقوع پذیر ہونے کو بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر منحصر کیا ہے۔ حضرت امام محمد باقر ع کے فرمان کے مطابق اس عظیم اسلامی فرض کے دائرے میں تمام اعتقادی ، اخلاقی ، اجتماعی اور سیاسی اصلاحات بھی شامل ہیں۔

اہل بیت علیہ السلام نے اسلامی معاشرے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت بیان کرنے کے علاوہ اپنے کلام اور عمل کے ذریعے بھی لوگوں کو اچھائیوں کی دعوت دی اور برائیوں سے روکا۔ چونکہ عمل کا اثر کلام کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اس لۓ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے:

" لوگوں کو زبان کے بغیر نیکیوں کی دعوت دو ۔ "

یہ ہستیاں نیکیوں کی جانب دعوت دینے اور برائیوں سے منع کرتے وقت انسانوں کے شرف و وقار اچھے اخلاق ، وقت اور زمانے کے تقاضوں کو بھی مدنظر رکھتی تھیں تاکہ مخاطبین پر اچھے اثرات مرتب ہوں۔ یہی وجہ ہےکہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سب پر واجب ہے ؟ فرمایا کہ یہ فرض اس کے ذمے ہے جو قادر بھی ہو اچھائی اور برائی میں تشخیص بھی دے سکتا ہو۔ اور اس شخص کے کاندھوں پر یہ فرض نہیں ہے جو ناتوان ہو اور کچھ بھی نہ کرسکتا ہو"

اہل بیت علیھم السلام اس بات پر تاکید فرمایا کرتے تھے کہ انسان دوسروں کو کسی عمل کی نصیحت کرنےسے پہلے خود اس پر عمل کرے اور دوسروں کو جس چیز سے منع کررہا ہو پہلے خود اس سے اجتناب کرے۔

حضرت امام کاظم ع نے بھی اپنے ایک شاگرد ہشام بن حکم سے فرمایا:

" اے ہشام یہ تمہاری جہالت کی علامت ہوگي تم دوسروں کو اس کام سے منع کرو جس کو تم خود انجام دیتے ہو۔ مومن باتیں کم اور کام زیادہ کرتا ہے۔

اہل بیت علیھم السلام کی سیرت میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس قدر نمایاں تھی کہ حضرت امام حسین ع نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لۓ ہی قیام کیا تھا اور آپ نے اس کے راستے میں شہادت پائی۔ اہل بیت ع کے دوسرے افراد کو بھی اسی اہم فرض پر عمل کی وجہ سے ظالم حکمرانوں کی دشمنی اور کینے کا سامنا کرنا پڑا۔ اور وہ بھی شہید کردیۓ گے۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک مت کرو کیونکہ اس صورت میں ظالم تم پر مسلط ہوجائيں گے اور پھر تم جس قدر بھی دعا کرو گے وہ قبول نہیں ہوگي۔

آپ نے مزید فرمایا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر خدائی اخلاق میں سے ہے جو شخص ان دو فرائض کی مدد کرتا ہے خدا تعالی اس کو عزت سے نوازتا ہے۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ عالمی جنگ کی نئی قسم ہےعراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ عالمی جنگ کی نئی قسم ہے۔ دارالحکومت بغداد میں ایک اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عراق کی جنگ بھرپور اور طویل ہوگی کیوں کہ یہ نئے قسم کی جنگ ہے. انہوں نے عراقی عوام کے درمیان پائے جانے والے اتحاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام بالخصوص نئی نسل کو غیر ملکی طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہئے. انہوں نے عوام سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری طرح ہوشیار رہنے کی اپیل کی. عراقی وزیر اعظم نے دہشت گردوں کی حمایت کرنے والی غیر ملکی طاقتوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی چنگاری خود ان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی. واضح رہے کہ عراق میں حالیہ مہینوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر فوج نے مختلف علاقوں میں کارروائی شروع کر رکھی ہے جس کے دوران کئی دہشت گرد مارے گئے ہیں.

دوسری طرف عراقی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ آج شام کےالنصرہ دہشتگرد گروہ نے صوبہ الانبار میں داخل ہونے کی کوشش کی جن پر عراقی فوج نے فائرنگ کی۔ فائرنگ کے دوران پندرہ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیاگیا جبکہ باقی دہشتگرد عراق سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔

صیہونیت کی شکست، امریکہ کا گریٹر اسرائيل خواب چکنا چورحزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نےکہا جمعے کی شام کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھے جولائي دوہزار چھے کو شروع ہونے والی تینتیس روزہ صیہونی جارحیت میں صیہونی حکومت کی شکست سے امریکہ کا گریٹر اسرائيل کاخواب چکنا چور ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کسی بھی موقع پر ملک کے دفاع کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ صیہونی فوجیوں کو لبنان میں داخل ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دے گي۔ انہوں نے ضاحیہ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب دشمن ناکام ہوجاتا ہےتو وہ نہتے عوام کو نشانہ بنانے لگتا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری گروہ صیہونی حکومت کے مفادات کے لئے کام کررہےہیں اور بلاشک امریکہ اور علاقے کےبعض ممالک کی انٹلجنس بھی ان عناصر کی حمایت کررہی ہیں۔ انہوں نے تکفیری قاتلوں سے کہا کہ ہمیں معلوم ہےکہ تم صیہونی حکومت کے لئے کام کررہے ہو اور آگر حکومت تمہیں گرفتار نہيں کرے گي تو ہم ضرور کریں گے اور اپنی ذمہ داری نبھائيں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم تکفیریوں کے مقابل ضرور کامیاب ہونگے۔

حزب اللہ لبنان آج اپنے ڈرون طیارے کی رونمائي کرے گیحزب اللہ لبنان آج اپنے پہلے ڈرون طیارے کی رونمائ کرنے والی ہے۔ تسنیم نیوز ےک مطابق بعض صحافتی ذرائع نے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان صیہونی حکومت کی شکست کی سالگرہ کے موقع پر اپنے ڈرون طیارے مرصاد ایک کی رونمائي کرے گي۔ بعض آگاہ ذرائع کے مطابق حزب اللہ لبنان نے صیہونی حکومت کی تینتیس روزہ جارحیت میں اس حکومت کی شکست فاش کی ساتويں سالگرہ کے موقع پر اپنے درون طیارے کی نمائش کرنے والی ہے، اس ڈرون طیارے کو حزب اللہ کے ماہرین نے تیارکیا ہے اور یہ طیارہ زمین سے قریب ہوکر لڑسکتا ہے۔ حزب اللہ کا ڈرون طیارہ راڈار پر نہیں آسکتا، اور متعدد اھداف کو نشان بناسکتا ہے اور پانچ ہزار میٹر کی بلندی پر پرواز کرسکتا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر کشیدگی،پاک بھارت تجارت متاثر

پاکستانی ایکسپورٹرز کے مطابق لائن آف کنٹرول میں جاری کشیدگی کے باعث آزاد کشمیر کی دو تجارتی راہداریوں سے بھارت کیساتھ پھل اور سبزیوں کی تجارت رک گئی ہے۔ جبکہ دیگر راہداریوں سے تجارت میں خلل آیا ہے۔پاکستان سے پیاز، سیب انگور اور دیگر غذائی اشیا بھارت جاتی ہیں جبکہ کیلے اور ٹماٹر سمیت دیگر اشیاء پاکستان منگوائی جاتی ہیں۔ دوسری جانب کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ہارون اگر نے بھی سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے دو طرفہ تجارت کیلئے نقصان دہ قرار دیا اور دونوں ممالک کے سربراہان سے اس کے جلد حل کا مطالبہ کیا۔