Super User

Super User

پندرہ رمضان، نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت، مبارک ہو

امام حسن مجتبی علیہ السلام ایسے گھرانےمیں پیدا ہوے جو وحی اور فرشتوں کے نازل ہونےکی جگہ تھی ۔وہی گھرانا کہ جس کی پاکی کے بارے میں قرآن نے گواھی دی ہے : ” إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّہ لِيُذْھبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ اھلَ الْبَيْتِ وَيُطَہرَكُمْ تَطْہيرًا ” ۔یعنی: (بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اھل بیت علیہم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے) ۔ اس طرح خدای سبحان نے قرآن کریم میں اس گھرانے کی بار بار تحسین اور تمجید کی ہے ۔

امام حسن مجتبی علیہ السلام ، امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب (ع) اور سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زھرا(س) کے پہلے فرزند تھے ۔ اس لۓ آنحضرت کا تولدپیغمبر(ص) انکے اھل بیت اور اس گھرانے کے تمام چاہنے والوں کی خوشیوں کا باعث بنا ۔

پیغمبر (ص) نے مولود کے دائیں کان میں اذان اور بائيں کان میں قامت کہی اور مولود کا نام ” حسن ” رکھا ۔

امام حسن مجتبی علیہ السلام کے القاب کئ ہیں ازجملہ : سبط اكبر، سبط اول، طيب، قائم، حجت، تقي، زكي، مجتبي، وزير، اثير، امير، امين، زاھد و برّ مگر سب سے زیادہ مشھور لقب ” مجتبی ” ہے اور شیعہ آنحضرت کو کریم اھل بیت کہتے ہیں ۔

آنحضرت کی کنیت ، ابو محمد ہے ۔

پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ امام حسن مجتبی علیہ السلام کو بہت چاہتے تھے اور بچپن سے ہی نانا رسولخدا (ص) اور والدامیر المؤمنین علی(ع) اور والدہ سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زھرا (س) کے ملکوتی آگوش میں پروان چڑھے اور ایک انسان کامل اور امام عادل جہان کو عطا کیا ۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ نے ایک حدیث کےذریعے اپنی نور چشم حسن مجتبی (ع) کی فضیلت یوں بیان فرمائي ہے ۔ فرمایا: البتہ ، حسن میرا فرزند اور بیٹا ہے ، وہ میرا نور چشم ہے ، میرے دل کا سرور اور میرا ثمرہ ہے وہ بہشت کے جوانوں کا سردار ہے اور امت پر خدا کی حجت ہے ۔ اس کا حکم میرا حکم ہے اسکی بات میری بات ہے جس نے اسکی پیروی کی اس نے میری پیروی کی ہے جس نے اس کی مخالفت کی اس نے میری مخالفت کی ہے ۔ میں جب اسکی طرف دیکھتا ہوں تومیرے بعد اسے کیسے کمزور کریں گے ، اس یاد میں کھو جاتا ہوں؛ جبکہ یہ اسی حالت میں اپنی زمہ داری نبھا تا رہے گا جب تک کہ اسے ستم و دشمنی سے زھر دے کر شھید کیا جاۓ گا ۔اس وقت آسمان کے ملائک اس پر عزاداری کریں گے ۔اسی طرح زمین کی ھر چیز ازجملہ آسمان کے پرندے ، دریاؤں اور سمندروں کی مچھلیاں اس پر عزادری کریں گے ۔

امام حسن، پیغمبر اسلام کی نظرمیں

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ امام حسن اسلام پیغمبراسلام (ص)کے نواسے تھے لیکن قرآن نے انہیں فرزندرسول کادرجہ دیاہے اوراپنے دامن میں جابجاآپ کے تذکرہ کوجگہ دی ہے خودسرورکائنات نے بے شماراحادیث آپ کے متعلق ارشادفرمایا ہے:

ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے ارشادفرمایاکہ میں حسنین کو دوست رکھتاہوں اورجوانہیں دوست رکھے اسے بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتاہوں۔

ایک صحابی کابیان ہے کہ میں نے رسول کریم کواس حال میں دیکھاہے کہ وہ ایک کندھے پرامام حسن کواورایک کندھے پرامام حسین کوبٹھائے ہوئے لیے جارہے ہیں اورباری باری دونوں کامنہ چومتے جاتے ہیں ایک صحابی کابیان ہے کہ ایک دن آنحضرت نمازپڑھ رہے تھے اورحسنین آپ کی پشت پرسوارہو گئے کسی نے روکناچاہاتوحضرت نے اشارہ سے منع کردیا

(اصابہ جلد ۲ ص ۱۲) ۔

ایک صحابی کابیان ہے کہ میں اس دن سے امام حسن کوبہت زیادہ دوست رکھنے لگاہوں جس دن میں نے رسول کی آغوش میں بیٹھ کرانہیں ڈاڈھی سے کھیلتے دیکھا

(نورالابصارص ۱۱۹) ۔

ایک دن سرورکائنات امام حسن کوکاندھے پرسوارکئے ہوئے کہیں لیے جارہے تھے ایک صحابی نے کہاکہ اے صاحبزادے تمہاری سواری کس قدراچھی ہے یہ سن کرآنحضرت نے فرمایایہ کہوکہ کس قدراچھاسوارہے

(اسدالغابةجلد ۳ ص ۱۵ بحوالہ ترمذی)۔

امام بخاری اور امام مسلم لکھتے ہیں کہ ایک دن حضرت رسول خدا امام حسن کوکندھے پربٹھائے ہوئے فرمارہے تھے خدایامیں اسے دوست رکھتاہوں توبھی اس سے محبت کر ۔

حافظ ابونعیم ابوبکرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن آنحضرت نمازجماعت پڑھارہے تھے کہ ناگاہ امام حسن آگئے اوروہ دوڑکرپشت رسول پرسوارہوگئے یہ دیکھ کررسول کریم نے نہایت نرمی کے ساتھ سراٹھایا،اختتام نمازپرآپ سے اس کاتذکرہ کیاگیاتوفرمایایہ میراگل امیدہے“۔” ابنی ہذا سید“ یہ میرابیٹا سیدہے اوردیکھویہ عنقریب دوبڑے گروہوں میں صلح کرائے گا۔

امام نسائی عبداللہ ابن شدادسے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نمازعشاء پڑھانے کے لیے آنحضرت تشریف لائے آپ کی آغوش میں امام حسن تھے آنحضرت نمازمیں مشغول ہوگئے ، جب سجدہ میں گئے تواتناطول دیاکہ میں یہ سمجھنے لگاکہ شایدآپ پروحی نازل ہونے لگی ہے اختتام نمازپرآپ سے اس کاذکرکیاگیا توفرمایاکہ میرافرزندمیری پشت پرآگیاتھا میں نے یہ نہ چاہاکہ اسے اس وقت تک پشت سے اتاروں،جب تک کہ وہ خودنہ اترجائے، اس لیے سجدہ کوطول دیناپڑا۔

 

حکیم ترمذی ،نسائی اورابوداؤد نے لکھاہے کہ آنحضرت ایک دن محوخطبہ تھے کہ حسنین آگئے اورحسن کے پاؤں دامن عبامیں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرت نے خطبہ ترک کردیااورمنبرسے اترکرانہیں آغوش میں اٹھالیااورمنبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا.

آنحضرت کی دعائیں

1۔ آنحضرت کی دعا خدا کی تسبیح اور پاکیزگی کے متعلق

پاک و پاکیزہ ہے وہ جس نے اپنی مخلوقات کو اپنی قدرت کے ذریعے پیدا کیا اور اُن کو اپنی حکمت کے تحت محکم اور مضبوط خلق فرمایا۔ اپنے علم کی بنیاد پر ہرچیز کو اپنے مقام پر قرار دیا۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات جو آنکھوں کی خیانت اور جو کچھ دلوں میں ہے، جانتا ہے۔ اُس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔

2۔ مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں آنحضرت کی دعا

پاک و پاکیزہ ہے نورکو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے تاریکی کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے پانیوں کو خلق کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے آسمانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زمینوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے ہواؤں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے سبزے کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زندگی اور موت کو پید اکرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے مٹی اور بیابانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے خدا اور تعریف و ثناء اُسی کیلئے ہے۔

3۔ آنحضرت کی دعا خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق

اے اللہ! تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اور اپنے ہاتھ تیری طرف بلند کئے ہیں، باوجود اس کے کہ میں جانتا ہوں کہ میں نے تیری عبادت میں سستی کی ہے اورتیری اطاعت میں کوتاہی کی ہے۔ اگر میں حیاء کے راستے پر چلا ہوتا تو طلب کرنے اور دعا کرنے سے ڈرتا۔

لیکن اے پروردگار! جب سے میں نے سنا ہے کہ تو نے گناہگاروں کو اپنے دربار میں بلایا ہے اور اُن کو اچھی طرح بخشنے اور ثواب کا وعدہ دیا ہے، تیری ندا پر لبیک کہنے کیلئے آیا ہوں اور مہربانی کرنے والوں کے مہربان کی محبت کی طرف پناہ لئے ہوئے ہوں۔

اور تیری رسول کے وسیلہ سے جس کو تو نے اہلِ اطاعت پر فضیلت عطا کی ہے، اپنی طرف سے قبولیت اور شفاعت اُس کو عطا کی ہے، اس کے چنے ہوئے وصی کے وسیلہ سے کہ جو تیرے نزدیک جنت اور جہنم کے تقسیم کرنے والامشہور ہے، عورتوں کی سردار فاطمہ کے صدقہ کے ساتھ اور ان کی اولاد جو رہنما اور اُن کے جانشین ہیں، کے وسیلہ سے، اُن تمام فرشتوں کے وسیلہ سے کہ جن کے وسیلہ سے تیری طرف جب متوجہ ہوتے ہیں اور تیرے نزدیک شفاعت کیلئے وسیلہ قرار دیتے ہیں، وہ تیرے دربار کے خاص الخاص ہیں، میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں۔

پس ان پر درود بھیج اور مجھے اپنی ملاقات کے خطرات سے محفوظ فرما۔ مجھے اپنے خاص اور دوست بندوں میں سے قرار دے۔ اپنے سوال اور گفتگو میں سے میں نے اُس کو مقدم کیا ہے۔

جو تیری ملاقات اور دیدار کا سبب بنے اور اگر ان تمام چیزوں کے باوجود میری دعاؤں کو رد کردے گا تو میری اُمیدیں نااُمیدی میں تبدیل ہوجائیں گی۔ اس طرح جیسے ایک مالک اپنے نوکر کے گناہوں کو دیکھے اور اُسے اپنے دربار سے دور کردے۔ ایک مولا اپنے غلام کے عیوب کا ملاحظہ کرے اور اُس کے جواب سے اپنے آپ کو روک لے۔افسوس ہے مجھ پر۔

روضہ بی بی زینب کے تحفظ کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہا دینگے، آفتاب بخاری

انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی صدر آفتاب عظیم بخاری نے کہا ہے کہ مزارات صحابہ اور مزارات اولیاء کے تحفظ کیلئے آخری سانس تک جدوجہد کریں گے، حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کا روضہ مبارک ہماری عقیدتوں کا محور ہے، ہم اس کے تحفظ کیلئے خون کا آخری قطرہ تک نچھاور کردیں گے، مزار اقدس پر حملہ کرنے والے مسلمان کہلوانے کے لائق ہی نہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انجمن طلباء اسلام کے غیور نوجوان اہل بیت اطہار و صحابہ کرام کے مزارات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حضرت زنیب رضی اللہ عنہا کے مزار پر راکٹوں سے حملہ قابل مذمت ہے، وزارت خارجہ اس افسوسناک واقعہ پر احتجاج کرے۔ انہوں نے کہا کہ انجمن طلباء اسلام پاکستان کے تحت حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر حملے کے خلاف ملک بھر میں کل احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد تنویر شاہد نے اس موقعہ پر شام میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر راکٹ حملوں کیخلاف منعقدہ احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحے پر پورا عالم اسلام سوگوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ شامی حکومت کیخلاف شروع ہونیوالی بغاوت کو اسلام دشمنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، شام میں امریکہ اور اسرائیل کی ایما پر مقامات مقدسہ پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر راکٹوں سے حملہ فسطائیت کی بدترین مثال ہے، مزار پر دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف انجمن طلباء اسلام پاکستان ہر سطح پر احتجاج کرے گی اور حکومت پاکستان سے انجمن طلباء اسلام مطالبہ کرتی ہے کہ سرکاری سطح پر بھی اس معاملے کو لازمی اُٹھایا جائے، کیونکہ یہ بھی اسلام کیخلاف کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔

پاکستان میں نواز شریف کے خلاف سازش کو ناکام بنادیاگیاپاکستانی انتظامیہ نے ایک دہشت گرد نیٹ ورک کا پردہ فاش کر کے وزیر اعظم نواز شریف کو نشانہ بنانے کی سازش کو ناکام کرنے کا دعوی کیا ہے.

انتظامیہ کا دعوی ہے کہ یہ دہشت گرد لاہور کے مضافات میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر خودکش حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا کیس کی تحقیقات کر نے والی پولیس اور انٹیلی جنس حکام کی مشترکہ تحقیقات ٹیم نے اس سازش کا پتہ لگایا.

دی ایکسپریس ٹریبیون نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گیلانی کے معاملے کی جانچ کرتے ہوئے حکام نے شمالی وزیرستان میں واقع ایک دہشت گرد گروہ کا پتہ لگایا جو لاہور میں سرگرم تھا اور نواز شریف کو ان کی رہائش گاہ پر خود کش حملے کے ذریعے نشانہ بنانے کی سازش رچ رہا تھا.

لاہور میں مشترکہ ٹیم کی طرف سے چلائی گئی مہم میں ٹیم کو ایک اور دہشت گرد گروپ کا پتہ چلا جو تحریک طالبان پاکستان کے شمالی وزیرستان میں واقع کمانڈروں رحمن اور محمد ياسین عرف اسلم سے منسلک تھا.

رحمان اور یاسین دونوں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، آئی ایس آئی حمزہ کیمپ، جنرل ہيڈكواٹر چوکی پر خود کش حملے اور کئی دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے. دونوں دہشت گردوں کے سر پر 30 لاکھ روپے کا انعام بھی ہے.

ایران، حزب اللہ لبنان کو دہشتگرد قرار دیئے جانے کی مذمتاسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی جانب سے حزب اللہ لبنان کی فوجی شاخ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کئےجانے کی مذمت کی ہے۔ علی اکبرصالحی نے کل رات ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے دباؤ میں آکر یہ قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مزاحمتی گروہ کو جس نے جارحیت کا مقابلہ کیا ہے اور لبنان کی سیاست اورحکومت میں بھرپور کردار ادا کیا ہے دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کایورپی یونین کا اقدام غیر دانشمندانہ ہے۔

علی اکبر صالحی نے یورپی یونین کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتےہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حزب اللہ کی مقبولیت میں کوئي کمی نہیں آے گي۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کا یہ اقدام، لبنانی قوم کی توہین ہے ۔ واضح رہے کہ لبنان کے صدر میشل سلیمان نے حزب اللہ کی حمایت کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا تھا کہ حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں میں شامل نہ کرے کیونکہ حزب اللہ، لبنانی سماج کا بنیادی عنصر ہے اور ساری لبنانی قوم اس کی حامی ہے۔

ادھر لبنان کے بزرگ عالم دین شیخ امیر قبلان نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنا بذات خود دہشتگردی ہے۔ شیخ قبلان نے کہاکہ یورپی یونین کے اس فیصلے سے معلوم ہوتا ہےکہ یورپی یونین مکمل طرح سے صیہونی حکومت کی پٹھو ہے اور اس کے ا شاروں پر کام کرتی ہے۔

واضح رہے امریکہ اور مغربی ممالک ان ملکوں اور تنطیموں کو دہشتگرد قرادیدیتے ہیں جو ان کی پالیسیوں اور صیہونی حکومت کے مخالف ہوتی ہیں۔ حزب اللہ نے دوہزار چھے میں تینتیس روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کو کراری شکست دے کر اسکے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم چکنا چور کردیا تھا۔

شام، مقدس مقامات پرحملے فرقہ واریت پھیلانےکی سازششام میں تکفیری وہابیوں کی جانب سے نواسی رسول خدا حضرت زینب(س)کے روضے پر ہونے والے حملے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور اسے مسلمانوں کے مابین فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔پاکستان سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ شام میں مقدس مقامات پر حملے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کا حصہ ہے۔

اسلام آباد سے جاری بیان میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ شام کا مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جانا چاہئے اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے لخدار براہیمی کے فارمولے کوقبول کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق اور لیبیا کی طرح حکومتیں بدلنے کی حمایت نہیں کی جا سکتی،

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شام میں حکومت بدلنے کیلئے امریکا، اسرائیل اور دیگر اتحادیوں کی ایماء پر فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کو ششیں قابل مذمت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق اور لیبیا کی طرح حکومتیں بدلنے کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

ڈاکٹر محمدطاہر القادری: سیدہ زینب (س) کے مزار اقدس پر حملہ انسانی تاریخ کا بد ترین المیہ

پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے شام میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی نواسی سیدہ زینب (س) کے مزار اقدس پر حملہ کی ناپاک جسارت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے مسلمانوں کے سر شرم سے جھکا دئے۔انہوں نے واقعہ کو انسانی تاریخ کا بد ترین المیہ قرار دیا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مقدس ہستیوں کے مزارات پر حملہ کرنے والوں کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔ دہشت گردی کی بدترین صورت یہ ہے کہ مقدس شخصیات بھی اس سے محفوظ نہ رہیں۔

ایسا قبیح عمل انسانیت کے ماتھے کا ناسور ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ زینب(س) جیسی عظیم المرتبت، بابصیرت اور جرأت مند ہستی انسانیت کیلئے فخر کا استعارہ ہے۔

یزید کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے والی مایہ ناز ہستی کے مزار پر حملہ کرنے والوں نے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت شام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے مذموم اور قبیح فعل کے مرتکب افراد کو چوبیس گھنٹے میں گرفتار کر کے قانونی، مذہبی اور اخلاقی تقاضوں کو پورا کرے اور مستقبل میں ایسے انسانیت سوز اور شرمناک واقعات کی روک تھام کیلئے اقدام کرے۔

انہوں نے کہا کہ سیدہ زینب (س) جیسی عظیم المرتبت،بابصیرت اور جرات مند ہستی انسانیت کیلئے فخر کا استعارہ ہے۔

حزب اللہ کو دہشتگردتنظیموں میں شامل کرنے کی سازشلبنان کے وزیر خارجہ عدنان منصور نے کہا ہے کہ لبنان کے بعض سیاسی گروہ حزب اللہ کو دہشتگردتنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کےلئے سازشیں کررہے ہیں۔ عدنان منصور نے آج السفیر اخبار کو انٹرویومیں کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور صیہونی لابیوں کی جانب سے یورپی یونین پر شدید دباؤ کے باوجود یورپی یونین کی جانب سے حزب اللہ کا نام دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا مشکل ہوگا۔ انہون نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو لبنان کی حکومت کو مسائل پیش آجائيں گے۔

لبنان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان کی بعض سیاسی شخصیتیں بعض یورپی ملکوں اور سفیروں کے ساتھ مل کر یورپی یونین پردباؤ ڈال رہے ہیں کہ حزب اللہ کا نام دہشتگرد تنظیموں میں شامل کردے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گيا تو لبنانی حکومت کے لئے شدید مسائل کھڑے ہوجائيں گے کیونکہ حزب اللہ لبنانی معاشرے کا بنیادی حصہ ہے۔

ادھر حزب اللہ نے کہا ہےکہ حزب اللہ فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گي۔ حزب اللہ کی مجلس عاملہ کے نائب سربراہ نے حزب اللہ کی اہم پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتی اور نہ ہی امریکی ایجنٹوں کو غلط فائدہ اٹھانے کاموقع دے گي بلکہ فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گي۔

بی بی سیدہ زینب (س) کے روضہ کے تحفظ کیلئے خون کا آخری قطرہ تک نچھاور کر دینگے، ثروت اعجاز قادری

حضرت بی بی سیدہ زینب ﴿س﴾ کا روضہ مبارک ہماری عقیدتوں کا محور ہے ہم اس کے تحفظ کیلئے خون کا آخری قطرہ تک نچھاور کر دینگے۔ حضرت بی بی سیدہ زینب ﴿س﴾ کے مزار کو نشانہ بنانے والے جان لیں کہ یہ 13ویں صدی نہیں پندرویں صدی ہے وہ وقت گذر گیا جب جنت البقیع میں اہل بیت اطہار ﴿ع﴾ و صحابہ کرام ﴿رض﴾ کے مزارات کو بلڈوزر چلا کر شہید کر دیا تھا۔ عوام اہلسنت اہل بیت اطہار ﴿ع﴾ و صحابہ کرام ﴿رض﴾ کے مزارات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ ان مزارت کی طرف اٹھنے والی ہر ناپاک انگلی کاٹ دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شام کے شہر دمشق میں حضرت بی بی سیدہ زینب ﴿س﴾ کے روضہ اقدس پر شامی باغی دہشت گردوں کے ہاتھوں راکٹ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کیا۔

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ ملک بھر کی سنی عوام دشمنان اہل بیت ﴿ع﴾ کی ناپاک جسارت کے خلاف اپنے بھرپور جذبات کا اظہار کرکے یزیدی ٹولے کو یہ باور کرا دیں کہ میدان کربلا سے امام عالی مقام امام حسین (ع) کی اٹھنے والی آواز کے جواب میں کروڑوں مسلمان لبیک یاحسین ﴿ع﴾ کی صدائیں آج بھی بلند کر رہے ہیں۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ یہود و ہنود کے ایجنٹ باطل قوتیں سن لیں غلامان مصطفٰے ﴿ص﴾ اہل بیت اطہار ﴿ع﴾ و صحابہ کرام ﴿رض﴾ کے مزارات کے تحفظ، اسلام کی سلامتی کیلئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت بی بی سیدہ زینب ﴿س﴾ کے روضہ اقدس پر راکٹ حملے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ اس افسوسناک واقعے پر احتجاج کرے۔ پاکستان سنی تحریک کے تحت حضرت بی بی سیدہ زینب ﴿س﴾ کے مزار پر حملے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔

امریکہ اور صہیونی حکومت کی مشترکہ فوجی مشقیںبحیرۂ روم میں صہیونی حکومت اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز ہوا ہے ۔ یہ فوجی مشقیں جو اتوارسے شروع ہوئی ہیں یورپ ميں تعینات ، اسرائیل اور امریکہ کی فوجی شراکت سے دو ہفتے تک جاری رہیں گی ۔ صہیونی حکومت نے گذشتہ سال موسم خزاں میں بھی امریکہ کی 10 ہزار بحری فوج کے ساتھ ایک فوجی مشق انجام دی تھی جو ایک مہینے تک جاری رہی ۔ اس فوجی مشق کا انعقاد ایسی حالت میں انجام پا رہا ہے کہ آئندہ ہفتے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان نام نہاد مذاکرات ، امریکی حکام کی ثالثی ميں ہونا طے پایا ہے ۔ امریکہ اور اسرائیل کے بحیرۂ روم میں فوجی اقدامات اس امر کے غماز ہیں کہ یہ تسلط پسند طاقتیں ، فوجی اقدامات اور دھمکیوں کے ذریعے عالمی برادری کو اپنے توسیع پسندانہ اہداف کو تسلیم کرانے اور سیاسی باج وصول کرنے کے مقصد سے جنگ کی فضا تیار کر رہی ہیں ۔ اسرائیل کی جنگ افروزی کی پالیسیوں کو ہری جھنڈی دکھانے کے امریکی اقدامات ایسی صورت میں انجام پارہے ہیں کہ امریکی حکام ، مشرق وسطی امن مذاکرات میں غیر جانبدارانہ ثالثی کے مدعی ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ وہ مشرق وسطی کے علاقے میں امن کی کوششیں انجام دے رہے ہیں ۔ بہر صورت صہیونی حکومت کے لئے امریکہ کی روز افزوں حمایتیں، اس غاصب حکومت کے توسیع پسندانہ اور جارحانہ عزائم کے جاری رہنے میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں اور اسی بناء پر رائے عامہ امریکی حکام کو، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات میں شریک جرم قرار دے رہی ہیں ۔ امریکہ ، اسرائیل کو ایسی حالت میں وسیع پیمانے پر فوجی امداد دے رہا ہے کہ امریکہ کو اپنی مداخلت پسندانہ اور غاصبانہ پالیسیاں جاری رکھنے کے سبب دنیا کے دورترین علاقوں میں شدید اقتصادی بحران اور بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ ایسے حالات ميں امریکی عوام نےہمیشہ صہیونی حکومت کے لئے خطیر رقم صرف کرنے پر امریکی حکومت پر اعتراض کیا ہے ۔ امریکہ اسرائیل کو مختلف النوع ہتھیاروں کی مدد کرنے کے علاوہ ، سالانہ تین ارب ڈالر کی بلا عوض امدد بھی کرتا ہے کہ جو زیادہ تر فوجی مدد کی صورت میں ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی امریکہ سالانہ ، اسرائيل کو اربوں ڈالر دیتا ہے جسے وہ زیادہ تر مغربی حکومتوں سے ہتھیار خریدنے پر صرف کرتا ہے ۔ بہر صورت امریکی حکومت ، صہیونی حکومت کے ساتھ مشترکہ فوجی کاروائیاں کرکے اس شکست خوردہ حکومت کے حوصلے بلند کر رہی ہے ۔ لبنان اور فلسطین کے عوام کے خلاف حالیہ برسوں ميں صہیونی حکومت کو حاصل ہونے والی پے در پے ناکامیوں نے اس غاصب حکومت کے فوجیوں کے حوصلے بری طرح پست اور کمزور کردیئے ہیں اور اب اسرائیلی فوجی اپنی نوکریوں سے فرار کر رہے ہیں ۔ یہ ایسی حالت ميں ہےکہ صہیونی حکومت کو شدید سیاسی اور اقتصادی بحران کاسامنا ہے ۔ صہیونی حکومت کو اندرون و بیرون ملک متعدد مشکلات کا سامنا ہے اور یہ حکومت اپنے اصلی حامی کی حمایت کے زیر سایہ متعدد فوجی مشقیں انجام دے کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے ذریعے علاقے کے ملکوں کو اپنی توسیع پسندانہ پالیسیاں منوانے کے درپے ہے ۔ لیکن امریکہ اور صہیونی حکومت کےمابین انجام پانے والی متعدد فوجی مشقوں کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہےکہ اس طرح کے اقدامات بھی صہیونی حکومت کی کمزوریوں کی پردہ پوشی نہیں کر سکتے ہیں ۔اور ان کاروائیوں سے ان حکومتوں کی جنگ افروزی کی ماہیت ، رائے عامہ کے سامنے ماضی سے آشکارہ ہو گئی ہے

مفتی شیخ زعتری: امام خمینی (رح) نے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا

رپورٹ کے مطابق شام کی مذہبی مشاورت کے سیکریٹری جنرل شیخ زعتری نے کہا ہے کہ امام خمینی (رح) نے دنیا کے تمام لوگوں کے دماغ مسئلہ قدس کو زندہ رکھا ہے۔

زعتری نے کہا ہے کہ امام خمینی (رح) نے رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس نامزہ کرکے اس مسئلے کو زندہ رکھا اور موجودہ اسلامی بیداری کا آغاز اسی سے منسلک ہے۔

انہوں نے تمام مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ قدس اور مسجد اقصیٰ کی حمایت کرے جو اسلامی اتحاد کا محور ہے۔