Super User

Super User

ماسِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں (بقره 185)

بعثت کے دسويں سال ماہ رمضان ميں حضرت خديجہ س کي وفات ہوئي - اس وقت ان کي عمر 65 سال تھي - نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے ان کے جسد خاکي کو اپنے ہاتھوں سے مکہ کے ابوطالب نامي قبرستان ميں سپرد خاک کيا - حضرت خديجہ کي وفات نے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کو بےحد غمزدہ کيا اور اس سال کو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے " عام الحزن " يعني غم کا سال نام ديا - حضرت خديجہ سے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کو بےحد زيادہ محبت تھي - ان کي دولت نے اسلام کو مالي لحاظ سے قوت بخشي اور انہوں نے ہر غم اور تکليف ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ساتھ ديا - اس سال کو عام الحزن کا نام اسي ليے ديا گيا کيونکہ اس سال نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اپني پياري بيٹي سے محبت کرنے والي اس کي ماں اور اپني محبوب بيوي کو کھو ديا اور اس جيون ساتھي کو کھو ديا جس کے ساتھ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم بےحد زيادہ محبت کرتے تھے -

خدا کي قسم ! خدا نے خديجہ سے بہتر مجھے کوئي چيز عطا نہيں کي ہے (1)

جناب عائشہ نے کہا کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم گھر سے باہر نہيں جاتے تھے مگر جب حضرت خديجہ کي ياد آتي تب جاتے تھے اور انہيں اچھے الفاظ ميں ياد کرکے ان کي ثنا اور مدح کرتے - ايک دن ميں نے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے کہا کہ وہ بوڑھي عورت اچھي نہيں تھي اور خدا نے اس سے بہتر آپ کو عطا کي ہے - يہ سن کر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اس قدر غصے ميں آ گۓ کہ ان کے سر کے سامنے والے بال ہلنے لگے اور پھر فرمايا : نہيں ، خدا کي قسم اس سے بہتر خدا نے مجھے بدل نہيں ديا ہے - وہ مجھ پر ايسے وقت ميں ايمان لائي جب لوگ کافر تھے - اس نے ميري اس وقت تصديق کي جب لوگ تکذيب کرتے تھے اور اپنے مال سے ميري مدد کي - جب لوگوں نے مجھے محروم کيا تو خدا نے اس سے مجھے وہ اولاد عطا کي کہ جس سے دوسري عورتيں محروم يعني خدا نے فاطمہ س کو اس سے مجھے عطا کيا - (2)

جي ہاں ! نبي اکرم ، اس کي وفات کے سالوں بعد بھي اس وفادار ساتھي کو ياد کيا کرتے تھے - بارہا حضرت خديجہ کي ياد ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم رويا کرتے تھے –

جناب عائشہ سے نقل کيا گيا ہے کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم جب بھي کوئي بکرا ذبح کيا کرتے تھے تو فرمايا کرتے کہ اس کے گوشت کو خديجہ کے دوستوں کو بھي بھيج دو اور اس پر عائشہ کو رشک آتا اور کہتيں کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم خديجہ کو مجھ سے زيادہ ياد کيا کرتے - ايک دوسري روايت ميں آيا ہے کہ بعض اوقات جب نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے ليۓ کوئي تحفہ آتا تو فرماتے کہ اسے فلاں بانو کے ليۓ بھيج دو کہ وہ خديجہ کے دوستوں ميں سے تھيں -

رسول خدا حضرت خديجہ کے بارے ميں فرماتے ہيں : خدا نے اس سے بہتر مجھے نہيں ديا ہے - وہ اس وقت مجھ پر ايمان لائي جب لوگ کافر تھے ، ميري نبوت کي تصديق کي جب دوسروں نے مجھے جھوٹا کہا اور اپنے مال کو اس وقت ميرے اختيار ميں ديا جب دوسروں نے محروم کيا اور خدا نے اس سے مجھے اولاد عطا کي اور فتح مکہ کے دن نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے گزرنے کے ليۓ وہ راستہ اختيار کيا جو حضرت خديجہ کے مزار کے نزديک سے گزرتا تھا-

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علم و سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ سے منسلک ماہرین ، محققین ، سائنسدانوں اور علمی بنیاد پر قائم کمپنیوں اور سائنس و ٹیکنالوجی پارک کےحکام سے ملاقات میں علم کو ملک کے لئے ابلتا ہوا دائمی چشمہ قراردیا اور قومی تشخص کے ارتقاء میں علم و دانش کی بنیاد پر استوار معیشت و اقتصاد، اور ملک کے سیاسی اقتدار اور استقلال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران ، آج ایک یادگار تاریخی اور احساس مرحلے پر پہنچ گیا ہے لہذا ذمہ داریوں کی صحیح شناخت اور ان پر عمل کے ذریعہ ایرانی قوم یقینی طور پر اپنے درخشاں اور نوید بخش اہداف تک پہنچ جائےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک پیشرفت و ترقی کی جانب گامزن ہے اور ایرانی قوم کی پیشرفت و ترقی میں کوئي مشکل اور رکاوٹ موجود نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلی و درخشاں اہداف کی جانب ملک کی پیشرفت میں بعض سیاسی، اقتصادی اور تبلیغاتی دباؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم پختہ عزم و ارادے اور ہمت کے ساتھ اپنے مورد نظر اہداف تک پہنچنے کے لئے مصمم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم میدان کی وسط میں ہے اور ایرانی قوم کے ارادوں اور توانائیوں کے مقابلے میں دباؤ اور مشکلات ناچیز ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ مرحلے کو زحمت اور محنت کے ہمراہ ایک بانشاط اور شوق آفرین مرحلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے موجودہ مرحلہ کھیل کےمقابلوں کے میدان کی طرح ہے جو محنت، تھکاوٹ اور خدشات کے باوجود کھلاڑیوں کے لئے شوق و نشاط کا باعث ہے اور کھلاڑی اس میں شوق و نشاط اور بھر پور عزم کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمزاحمتی معیشت و اقتصاد پر سنجیدگی سے عمل کو موجودہ فیصلہ کن اور احساس مرحلے سے عبور کرنے کی ایک راہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مزاحمتی اقتصاد کوئی نعرہ نہیں ہے بلکہ ایک واقعیت اور حقیقت ہےجسے محقق ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علم و دانش کی بنیاد پر استوار کمپنیاں مزاحمتی اقتصاد کے بہترین اور مؤثر ترین عناصر میں شامل ہیں جو مزاحمتی معیشت و اقتصاد کومزید پائداربنا سکتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم و دانش کی بنیاد پر ثروت کی پیداوار کو اقتصادی اور معیشتی رشد کا حقیقی ضامن قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر علم و دانش کی بنیاد پر قائم کپمپنیوں کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ان کی کمی اور کیفی لحاظ سے حمایت کی جائے، تو علم کے ذریعہ ثروت کی پیداوار سے ملک کی معیشت و اقتصاد میں حقیقی رونق پیدا ہوجائےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل جیسے ختم ہونے والے وسائل کی بنیاد پر معیشت کے استوار ہونے کو خود فریبی اور دھوکہ دہی قراردیتے ہوئے فرمایا: خام مواد کی فروخت در حقیقت ایک جال ہے جو انقلاب سے پہلے کے برسوں سے میراث میں ملا ہے افسوس کہ ملک اس میں گرفتار ہوکر رہ گیا ہے۔ اور اس فریب سے نجات حاصل کرنے کے لئے تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل کے کنوؤں کو اختیار کے ساتھ بند کرنے اور معدنی و خام مواد کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: علم و دانش کی بنیاد پر استوار کمپنیوں کے ذریعہ اس مرحلے تک پہنچنا ممکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ سے متعلق صدارتی ادارے میں انجام پانے والے اقدامات کو بہت ہی مؤثر اور امید افزاقراردیتے ہوئے فرمایا: بعض مشکلات اور خامیاں بھی موجود ہیں جنھیں فوری طور پر پہچان کر برطرف کرنا بہت ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محققین اور سائنسدانوں کی جانب سے پیش کئے گئے موضوعات، مالی اداروں اور بینکوں کی جانب سے قدیمی اور سنتی توثیقی سسٹم اور علم کی بنیاد پر قائم کمپنیوں کی حمایت کے لئے بیمہ کے فقدان کو منجملہ خامیاں اور کمزوریاں قراردیتے ہوئے فرمایا: حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ اختراعات پر نظارت اور ممتاز و خلاق ماہرین کی شناخت کے ساتھ ان کی حمایت کریں اور نئی علمی کمپنیوں کو تاسیس کرنےکی راہ ہموار کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہر افراد کی شناخت اور انھیں جذب کرنے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کی طرف اشارہ کیا اور اس عمل کو منطقی طریقے ، تشویق اور ضروری حمایتوں کے ذریعہ روکنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی بنیاد پر قائم کمپنیوں کو ایک مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ان کمپنیوں کی حمایت کے بارے میں قانون نافذ اور اجراء نہیں ہوا ہے اور ا نکے آئین نامہ کو جلد از جلد ابلاغ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی علمی توانائیوں کی پہچان کے لئے معلوماتی بینک کی تشکیل، خامیوں کی شناخت و پہچان، علم و دانش کی بنیاد پر قائم کمپنیوں کے فروغ ، علم و دانش کی بنیاد پر قائم کمپنیوں کے خصوصی اور نجی سیکٹر کی تقویت کے موضوعات پر بھی تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علم و دانش کی بنیاد پر کمپنیوں کے ذریعہ ملک کے اقتصاد کی پیداوار کو حقیقی اقتصاد تک پہنچنے کا راستہ اور اسی طرح خود اعتمادی کے جذبے کی تقویت، قومی تشخص اور سرانجام سیاسی طاقت و قدرت کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں ضروری راہیں ہموار کرنے کے ذریعہ ممتاز اور ماہر علمی شخصیات اور سائنسدانوں کو علم و دانش کی بنیاد پر کمپنیاں تشکیل دینے کے لئے تشویق کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پانچویں منصوبہ کے پیش نظر،علم و دانش کی بنیاد پر 20 ہزار کمپنیوں کی تشکیل سے بالا تر افق کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے سے متعلق 10 ممتاز ماہرین و محققین اور سائنسدانوں اور علم و دانش کی بنیاد پر قائم کمپنیوں کے حکام نے اپنے خیالات اور نظریات پیش کئے۔

1: ڈاکٹر قہار، ہمانند ساز بافت کیش کمپنی کے ڈائریکٹر

٭ ملک کی اندرونی سطح پر بیو ایمپلنٹس کی پیداوار، اس دانش کا امریکی کمپنیوں کے انحصار سےاخراج، بیماریوں پر اس جدید علم و دانش کے اہم اثرات اور ہزاروں افراد کے اعضاء کے کٹنے کے خطرے سے بچاؤ۔

٭ اس علم و ٹیکنالوجی کو منتقل کرنے کے لئے دس ممالک کی طرف سے درخواست۔

٭ وزارت صحت و وزارت رفاہ و تعاون کی جانب سے علم و دانش پر مبنی کمپنیوں کی حمایت پر تاکید۔

2: انجینئر قرحی ، خلائی توسیع ادارے کے سربراہ

٭ ہم آہنگی پیدا کرنا، ملکی و غیر ملکی تعاون کے نمونہ کا استقرار،تجارت کے لئے مناسب راہ ہموار کرنا، خلائی شعبہ میں توسیع اور اس کی مقامی سطح پر پیداوار، خلائی شعبہ کے چار اہم اقدامات ہیں،

٭ خلائی شعبہ میں 200 نجی کمپنیوں کی فعالیت۔

٭ خلائی شعبہ میں جامع منصوبہ کی منظوری میں سرعت اور مختلف شعبوں کے درمیان ہم آہنگی۔

3: انجینئر محمد رضا محمد، طبی وسائل برآمد کرنے کی یونین کے سکیرٹری

٭ مقامی سطح پر پیشرفتہ طبی وسائل کی پیداوار،علاقائی اور بعض یورپی ممالک میں ان کی برآمدات۔

٭ بیوروکریسی کو برطرف کرنے اور نجی سیکٹر کی سنجیدہ حمایت پرتاکید۔

٭ ایسے وسائل کی درآمد کے لئےغیر ملکی کرنسی مخصوص کرنے پر پابندی جوملک میں موجود ہیں۔

4: ڈاکٹر رضائی زادہ، سیمرغ حکمت ایرانیان کمپنی کے ڈائریکٹر، سنتی طب کے متخصص۔

٭ سنتی طب کے متعلق 130 تحقیقاتی اور مطالعاتی منصوبوں پر یونیورسٹیوں کے تعاون سے کام۔

٭ کینسراورایم ایس کے علاج کے لئے ایرانی دوا کی پیداوار۔

٭ تجارتی استفادہ کے لئے سنتی طب کو تجربی طب میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر تاکید، اور اس سلسلے میں ماہر افراد کے تجربات سے استفادہ۔

5: محترمہ انجینئر علوی، فرادشت کروج کمپنی کی ڈائریکٹر

٭ زرعتی محصولات پر خصوصی توجہ پر تاکید۔

6: ڈاکٹر چنگینی، اوقیانوس ادارے کی سربراہ۔

٭ دریائی شعبہ میں مطالعہ اور سرمایہ کاری کے بارے میں اطلاع رسانی۔

٭ علم و دانش کی بنیاد پر قائم کمپنیوں کی درجہ بندی پر تاکید۔

7: انجینئر ذکائی، پارس پلیمر شریف دانش بنیان کمپنی کے ڈائریکٹر۔

٭ دانش بنیان کمپنیوں کے قانون کے اجراء پر تاکید۔

8: ڈاکٹر شکریہ، کمپوزیٹس ایسوسی ایشن کے سکریٹری

٭ کمپوزیٹ ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے قومی ریسرچ ادارے کی تاسیس پر تاکید

9: انجینئر صابری، پردیس ٹیکنالوجی پارک۔

٭ ملک کی 30 علمی و ٹیکنالوجی پارکوں کا تجارتی اور علمی لحاظ سے خصوصی نقش۔

10 : ڈاکٹر شفیعی ، بیرونی دواؤں کی پیدوار کے منصوبے کے مجری۔

٭ کینسر اور بعض دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے دواؤں کی پیدوار۔

اس ملاقات میں سائنس و ٹیکنالوجیکے شعبہ کی نائب صدر محترمہ ڈاکٹر سلطانخواہ نے علم و دانش کی بنیاد پر قائم ہونے والی کمپنیوں اور ان کی پیشرفت اور پیدوار کے سلسلے میں جامع رپورٹ پیش کی۔

سلطان احمد مسجد المعروف نیلی مسجد (ترک: سلطان احمد جامع) ترکی کے سب سے بڑے شہر اور عثمانی سلطنت کے دارالحکومت (1453ء تا 1923ء) استنبول میں واقع ایک مسجد ہے۔ اسے بیرونی دیواروں کے نیلے رنگ کے باعث نیلی مسجد کے طور پر جانا جاتا ہے۔

 

یہ ترکی کی واحد مسجد ہے جس کے چھ مینار ہیں۔ جب تعمیر مکمل ہونے پر سلطان کو اس کا علم ہوا تو اس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا کیونکہ اُس وقت صرف مسجد حرام کے میناروں کی تعداد چھ تھی لیکن اب چونکہ مسجد تعمیر ہو چکی تھی اس لیے اس نے مسئلے کا حل یہ نکالا کہ مسجد حرام میں ایک مینار کا اضافہ کرکے اُس کے میناروں کی تعداد سات کر دی۔

مسجد کے مرکزی کمرے پر کئی گنبد ہیں جن کے درمیان میں مرکزی گنبد واقع ہے جس کا قطر 33 میٹر اور بلندی 43 میٹر ہے۔

مسجد کے اندرونی حصے میں زیریں دیواروں کو 20 ہزار ہاتھوں سے تیار کردہ ٹائلوں سے مزین کیا گیا ہے جو ازنک (قدیم نیسیا) میں تیار کی گئیں۔

دیوار کے بالائی حصوں پر رنگ کیا گیا ہے۔ مسجد میں شیشے کی 200 سے زائد کھڑکیاں موجود ہیں تاکہ قدرتی روشنی اور ہوا کا گذر رہے۔ اس مسجد کے اندر قرآن مجید کی آیات اپنے وقت کے عظیم ترین خطاط سید قاسم غباری نے کی۔ مسجد کے طرز تعمیر کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ نماز جمعہ کے موقع پر جب امام خطبہ دینے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو مسجد کے ہر کونے اور ہر جگہ سے امام کو با آسانی دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔

مسجد کے ہر مینار پر تین چھجے ہیں اور کچھ عرصہ قبل تک مؤذن اس مینار پر چڑھ کر پانچوں وقت نماز کے لیے اہل ایمان کو پکارتے تھے۔ آج کل اس کی جگہ صوتی نظام استعمال کیا جاتا ہے جس کی آوازیں قدیم شہر کے ہر گلی کوچے میں سنی جاتی ہے۔ نماز مغرب پر یہاں مقامی باشندوں اور سیاحوں کی بڑی تعداد بارگاہ الٰہی میں سربسجود دیکھی جا سکتی ہے۔ رات کے وقت رنگین برقی قمقمے اس عظیم مسجد کے جاہ و جلال میں اضافہ کرتے ہیں۔

امریکہ میں صدارتی انتخابات کے دو امیدوار زیادہ سے زیادہ صیہونی حکومت کی خشنودی حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

امریکہ کی سیاسی تجزیہ کار گلوریا بورجر نے سی این این چینل سے گفتگو میں کہا کہ میت رامنی کا برطانیہ کا دورہ اولمپیک کھیلوں کے حوالے سے برطانیہ پر تنقید کی وجہ سے بے رنگ رہا لیکن جب بھی امریکی امیدوار خارجہ پالیسی میں اپنا سکہ چلانا چاہتے ہیں اسرائیل کا دورہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں تمام صدارتی امیدوار اسی نہج پر کام کرتے ہیں اور چار برس قبل جب اوباما صدارتی امیدوار تھے توانہوں نے بھی اسرائيل کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تجریاتی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہےکہ میت رامنی خارجہ پالیسی میں اوباما سے پیچھے ہیں ۔ گلوریا بورجر نے کہا کہ چونکہ اوباما صدر بننے کےبعد سے اسرائیل نہیں گئے تھے لھذا میت رامنی کا دورہ اسرائيل اس لحاظ سے اہمیت رکھتا ہےکہ وہ خود کو اسرائیل کا بڑا حامی ظاہرکرنا چاہتے ہیں اور اسرائیل کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ایران اور شام کےتعلق سے ان کے موا‍‌قف اوباما کی نسبت شدید ہیں۔

 

 

امریکہ کے ایک مورخ وبسٹر گریفین تارپلی نے شام میں جاری بدامنی کے بارے میں کہا ہےکہ امریکہ شام میں سرگرم عمل دہشتگردوں کی حمایت کررہا ہے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وبسٹر تارپلی نے کہا ہےکہ شام میں بدامنی بدستور جاری ہے تاہم اس سلسلے میں بیرونی طاقتوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

تارپلی نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر کی مالی حمایت سے ترکی میں شام میں سرگرم دہشتگردوں کے کیمپ قائم کئے گئے ہیں اور آدانا کیمپ بھی ان ہی میں شامل ہے۔ گریفین تارپلی نے شام کے بارے میں روس کے مواقف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئي لاوروف نے کچھ دنوں قبل اعلان کیا تھا کہ امریکہ شام میں اپنی پھیلائي ہوئي دہشتگردي کا جواز پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے اس موقف کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں ایک قرارداد منظور کی جانی چاہیے جس میں امریکہ کی جانب سے القاعدہ کی حمایت کی مذمت کی جانی چاہیے۔ اس امریکی تجزیہ نگار نے شام کے تعلق سے ترکی کے موقف کی بھی مذمت کرتےہوئے کہا کہ ترکی نے شام کے بارے میں نہایت غیر ذمہ دارانہ موقف اپنایا ہے۔

 

 

شیخ لطف اللہ مسجد ایران کے صفوی دور کی عظیم تعمیرات میں سے ایک ہے جو اصفہان کے معروف میدان نقش جہاں کے مشرقی جانب واقع ہے۔

مسجد کا بیرونی منظر

 

یہ مسجد 1615ء میں صفوی خاندان کے شاہ عباس اول کے حکم پر تعمیر کی گئی۔

اس مسجد کے معمار محمد رضا ابن استاد حسین بنا اصفہانی تھے۔

مسجد کی تعمیر کا کام 1618ء میں مکمل ہوا۔

خبروں کے مطابق متاثرہ علاقوں سےمسلسل لاشيں برآمد ہونے سے ، ہلاکتوں کي تعداد چواليس سے زائد ہوگئي ہے جبکہ فوج اور نيم فوجي دستوں نے ديہي علاقوں تک پہنچ کر تلاشي مہم شروع کر دي ہے۔

پناہ گزينوں کے کميپ کا دورہ کرنے والے ايک جج پر نامعلوم افراد نے حملہ کرديا جس ميں وہ زخمي ہوگئے۔ فسادات سے سب سے زيادہ متاثرہ کھوکھراجھار ضلع ميں کرفيو نافذ ہے اور وزير اعلي ترون گگوئي نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کيا ہے جبکہ ہندوستان کے وزير اعلي منموہن سنگھ کل سنيچر کو آسام کا دورہ کريں گے۔ وزير اعظم منموہن سنگھ نے فسادات پر قابو پانے کے سخت احکامات صادر کئے ہيں۔

کہا جارہا ہےکہ فساد زدہ علاقوں میں صورتحال دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور انسانی المیہ رونما ہونے کا خدشتہ پیدا ہوگیا۔

سات دنوں سے جاري تشدد ميں دو لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے علاقے ميں فوج مسلسل فليگ مارچ کررہي ہے علاقے کے باشندوں نے رياستي حکومت پر الزام لگايا ہے کہ وہ فسادات کو قابو کرنے ناکام رہي ہے ۔مقامي باشندوں کا کہنا ہےکہ اگر رياستي حکومت سنجيدگي سے حالات کو قابو کرنے کي کوشش ہوتي تو صورتحال اتني زيادہ خراب نہ ہوتي۔حزب اختلاف کي جماعت بھارتيہ جنتا پارٹي نے مرکزي حکومت پر بھي اسي طرح کا الزام لگايا ہے۔

حکومت پاکستان نے برطانوي اخبار دي سن کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فيصلہ کيا ہے۔

پاکستان کے وزريراعظم کي صدرات ميں ہونے والے کابينہ کے اجلاس ميں جعلي پاسپورٹ اسکينڈل کے حوالے سے شائع ہونے والي رپورٹ کا جائزہ لياگيا اور فيصلہ کيا گيا ہے کہ اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کيا جائے۔

پاکستان کي کابينہ نے جعلي پاسپورٹ کے ذريعےاولمپيک وليج کا سفر کرنے کے بارے ميں دي سن کي رپورٹ کو بے بنياد قرار ديا ہے- ذرائع کا کہنا ہے حکومت پاکستان برطانوي عدالت ميں دي سن کے خلاف غلط بياني کا مقدمہ دائر کرے گي۔

اخبار نے دعوي کيا تھا کہ پاکستان ميں دس لاکھ روپے رشوت ليکر جعلي پاسپورٹ، سفري دستاويزات، دو مہينے کا برطانيہ کا ويزا اور پاکستاني اولمپيک اسپورٹ اسٹاف ثابت کرنے کے لئے پاکستان کے اسپورٹ بورڈ کا ايک خط فراہم کيا جا رہا ہے۔

اخبار نے يہ بھي دعوي کيا تھا کہ برطانوي اخبار نے دعوي کيا ہے کہ دہشتگرد پاکستاني اولمپيک ٹيم کے ساتھ برطانيہ ميں داخل ہوسکتے ہيں۔

رپورٹ ميں کہا گيا تھا کہ اس کارو بار ميں بعض پاکستاني سياستداں اور ٹريول اينجنٹ ملوث ہيں۔

تہران یونیورسٹی میں ، نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں روزہ دار مؤمنین نے شرکت کی تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے خطیب آیت اللہ امامی کاشانی نے میانمار میں مسلمانوں کے بہمیانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کا مقابلہ کرنے کے لئے میانمار کے مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دشمن نے ہر طرف سے اسلام کو محاصرے میں لےرکھا ہے اور میانمار کے مسلمانوں کا بہیمانہ قتل عام اسلام کے ساتھ مقابلہ کرنے کی غرض سے ہے۔