Super User

Super User

غازی خسرو بیگ مسجد جسے مختصراً بیگ مسجد بھی کہا جاتا ہے بوسنیا و ہرزیگووینا کے دارالحکومت سرائیوو کی اہم ترین مسجد ہے۔ اسے ملک کا اہم ترین اسلامی مرکز اور عثمانی طرز تعمیر کا شاہکار قرار دیا جاتا ہے۔

یہ مسجد 1531ء میں عثمانی ولایتِ بوسنیا کے گورنر غازی خسرو بیگ کے حکم پر تعمیر کیا گیا۔ اس مسجد کو عثمانیوں کے مشہور معمار سنان پاشا نے تعمیر کیا جنہوں نے بیگ مسجد کی تعمیر کے بعد سلطان سلیم اول کے حکم پر ادرنہ میں شاندار جامع سلیمیہ تعمیر کی۔

خسرو بیگ نے 1531ء سے 1534ء کے درمیان حلب، شام میں بھی ایسی ہی ایک مسجد تعمیر کرائی جو خسرویہ مسجد کہلاتی ہے۔

محاصرۂ سرائیوو کے دوران دیگر کئی مقامات کے علاوہ مسجد کو بھی سرب جارح افواج کے ہاتھوں سخت نقصان پہنچا۔ 1996ء میں اس مسجد کی تعمیر نو کا کام کیا گیا۔

یہ مسجد آج بھی شہر کی عبادت گاہوں میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔

غازی خسرو بیگ مسجد میں عيدالفطر كي نماز

غازی خسرو بیگ مسجد میں عيدالفطر كي نماز

غازی خسرو بیگ مسجد میں عيدالفطر كي نماز

رات کے وقت ایک خوبصورت منظر

ہندوستان کی شمالی ریاستوں میں بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد28 ہوگئی ہے ۔ہندوستانی ریاست اتھرکھنڈ میں مون سون بارشوں کے باعث سیلاب اور تودے گرنے کے سبب کم از کم 28افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ امدادی حکام کے مطابق ردراپریاگ اور باگیشوراضلاع میں کم ازکم 30 افراد لاپتہ بھی ہیں۔

اسلام دشمن عناصر کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں توہین اور گستاخی پر مبنی فلم کی اشاعت کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی قوم اور عظیم امت مسلمہ کے نام اپنے پیغام میں اس توہین آمیز اور شرارت انگیز حرکت کے پس پردہ امریکہ، صہیونزم اور دیگر عالمی سامراجی طاقتوں کی معاندانہ پالیسیوں کو قراردیا اوراسلام و قرآن مجید کے بارے میں صہیونیوں کے بغض و عداوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر امریکی سیاستمدار اپنے دعوے میں سچے ہیں تو انھیں اس سنگین جرم میں ملوث افراد اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے جنھوں نے امت مسلمہ کے جذبات اوردلوں کو مجروح کیا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

 

 

بسم الله الرحمن الرحيم

قال الله العزيز الحكيم: يُريدونَ لِيُطفِئوا نورَاللهِ بِاَفواهِهِم واللهُ مُتِمُّ نورِه وَلوكَرِهَ الكافِرون

ایران کی عزیز قوم، عظیم ملت اسلامیہ

دشمنان اسلام کے پلید ہاتھ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین کرکے اپنے بغض اورکینہ کوآنحضور (ص) کی نسبت ایک بار پھر آشکار اور نمایاں کردیا ہے اوراپنے جنون آمیز اور نفرت انگیز اقدام کے ذریعہ موجودہ دنیا میں قرآن اور اسلام کے بڑھتے ہوئے نور کے متعلق صہیونیوں کے غیظ وغضب کو ظاہرکیاہے۔

اس جرم و جنایت کا ارتکاب کرنے والے عوامل کا سب سے بڑااور عظیم گناہ بس یہی ہے کہ انھوں نے کائنات کی سب سے عظیم اور مقدس ہستی کو اپنی پست اور معاندانہ پالیسی کا نشانہ بنایا ہے۔اس شیطانی اور شرارت انگیز حرکت کے پیچھے صہیونزم، امریکہ اور دوسری عالمی سامراجی طاقتوں کا ہاتھ ہے جو اپنے باطل و خام خیال میں عالم اسلام میں جوان نسل کی نگاہوں میں اسلامی مقدسات کو اپنے بلند مقام سے گرانا اور ان کے دینی جذبات کو محو کرنا چاہتی ہیں ۔

اگر وہ اس پلید سلسلے کے گذشتہ حلقوں یعنی سلمان رشدی، ڈنمارک کے کارٹونسٹ اورقرآن مجید کو آگ لگانے والے امریکی پادریوں کی حمایت نہ کرتے اور صہیونی سرمایہ داروں سے وابستہ اداروں میں اسلام کے خلاف دسیوں فلمیں بنانے کی سفارش نہ دیتے تو آج معاملہ اس عظیم اورناقابل بخشش گناہ تک نہ پہنچتا۔اس عظیم گناہ و جنایت میں سب پہلے امریکی اور صہیونزم مجرم ہیں۔ اگر امریکی سیاستمدار اپنے دعوے میں سچے ہیں تو انھیں اس سنگین جرم میں ملوث افراد اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے جنھوں نے امت مسلمہ کے جذبات اوردلوں کو مجروح کیا ہے۔

پوری دنیا میں مسلمان بھائی اور بہنیں بھی جان لیں کہ اسلامی بیداری کے مقابلے میں دشمن کی یہ بزدلانہ اور ذلیلانہ حرکت در حقیقت اسلامی بیداری کی عظمت،اہمیت اور اس کی روز افزون رشد و ترقی کامظہر ہے۔ واللہ غالب علی امرہ

سید علی خامنہ ای

23 شہریور1391

رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں پیغمبر عظیم الشان کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف مسلمانوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کے پرچموں کو نذر آتش کردیا ہے۔احتجاجی مظاہرے میں مرد و خواتین ، پیر و جواں اورعوام کے مختلف طبقات نے شرکت کی ۔عوام نے پیغمبر اسلام (ص)کی توہین پر اشک بہاتے ہوئے امریکہ کے اس توہین آمیز اقدام کی شدیدمذمت کی۔ احتجاجی اجتماع میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے پیغام کو بھی پڑھ کر سنایا گیا رہبر معظم نے اپنے پیغام میں پیغمبر اسلام (ص)کی توہین کو ناقابل برداشت اقدام قرار دیتے ہوئے امریکہ اور صہیونزم کو اسلام اور پیغمبر اسلام (ص)کا صف اول کا دشمن قراردیا ہے۔ تہران کےعلاوہ ایران کے دیگر شہروں میں بھی امریکہ کے خلاف زبردست عوامی مظاہرے ہوئے ہیں جن میں توہین آمیز فلم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

ڈائریکٹر سر سید اکیڈمی، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے کہا ہے کہ حج اتحاد کے بھرپورمظاہرے کا ایک بہترین موقع ہے۔ کعبہ میں دنیا کے ہر علاقے کے مسلمان بلا لحاظ مسلک و فرقہ ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ اس وقت مسلمانوں کو متحد ہونے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ آپ دیکھئےفلسطین سے لیکر افغانستان تک باطل طاقتیں کس طرح مسلمانوں پر غالب ہوگئی ہیں، اور عالم اسلام اتنا کمزور ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بھی نہیں اٹھا پا رہا ہے۔

نئی دہلی میں منعقد دو روزہ بین الاقوامی حج کانفرنس کے سائڈ لائن پر تقریب نیوز کے ایڈیٹر سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے کہا: ایران کلچرل ہاوس نے جو یہ جو انٹرنیشنل حج کانفرنس منعقد کی ہے یہ ایک بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ حج لوگوں کو عالمی سطح پر جمع کرتا ہے اور لوگ اللہ کے دربار میں پہنچتے ہیں اسی طرح یہاں پر یہ کوشش کی گئی ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو ایک جگہ جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ وہ اس سبق کو یاد کریں جو خانہ کعبہ میں وہ دہرانے جارہے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ حاجی حج سے جو پیغام لیکر آئیں گے اس کو صرف اپنے گھروں تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس وحدت کے پیغام کو مسلمانوں تک پہنچائیں۔

ڈائریکٹر سر سید اکیڈمی نے مزید کہا: حج ایک ایسا موقع ہے کہ جب مسلمان بلا لحاظ فرقہ و مسلک، رنگ و نسل ایک جگہ جمع ہوتے ہیں، اور بغیر کسی تعصب اور بھید بھاؤ کے بھائی بھائی ہوکر ایک خدا کے حضور میں سر بسجود ہوتے ہیں، اور امت واحدہ کا عملی ثبوت دیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر مسلمان حج کے اس پیغام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کریں۔

اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سابق ناظم شعبہ سنی دینیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کہا: اتحاد بین المسلمین تو اسلام کا بنیادی مقصد ہے، اورحج کا ایک اہم فریضہ بھی ہے۔ اگر ہم حج پر جانے کو بعد بھی اتحاد کے سبق کو حاصل نہ کرسکے اور اسے عملی طور پر اپنی زندگی میں نافذ نہ کر سکے تو گویا حج نے ہمارے اوپر کوئی اثر ہی نہیں کیا۔ اس وقت مسلمانوں کو اتحاد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ فلسطین سے لیکر افغانستان تک باطل طاقتیں مسلمانوں پر غالب ہوئی ہیں اور عالم اسلام اتنا کمزور ہے کہ آواز بھی نہیں اٹھا پا رہا ہے۔ اگر مسلمانوں میں اتحاد پید اہوجائے تو مسلمانوں پر یہ ظلم ختم ہوجائے گا۔ امام خمینی (رہ) نے کہا تھا کہ اگر مسلمان ایک ایک بالٹی پانی ہر جگہ سے ڈال دے تو اسرائیل ڈوب سکتا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ تھا کہ اگر مسلمانان جہاں اپنی قوت کا مظاہرہ کریں، اتحاد کا مظاہرہ کریں تو باطل طاقتوں کو ڈوبنے سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے۔

حج کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر قاسمی نے کہا: مسلمان حج کے اندر اللہ تعالیٰ کے حکم کی بندگی اور اطاعت کرتے ہیں ۔ اللہ کا حکم ہے کہ ہم جانور ذبح کریں تو ہم جانور ذبح کرتے ہیں۔ اسی طرح اللہ کا حکم ہے کہ حرم میں ہم کسی جانور کو بھی نہیں مارسکتے تو ہم مچھر کو بھی نہیں مارتے۔ غرض اس کا کم ہوگا تو ہم لاکھوں جانوروں کو قربان کریں گے اور اس کا حکم نہیں ہوگا تو ہم ایک مچھر کو بھی نہیں مار سکتے۔ ہمیں چاہئے کہ اسی طرح ہم اپنی پوری زندگی میں اللہ کے فرمان کی اطاعت کریں۔ حج میں ہمیں وحدت، اخوت ، اجتماعیت اور روحانیت کا جو پیغام ملتا ہے اس کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔

Saturday, 15 September 2012 04:48

جامع مسجد ژیان چین

جامع مسجد ژیان چین کے صوبہ شانژی کے شہر ژیان میں واقع ملک کی قدیم اور مشہور ترین مساجد میں سے ایک ہے۔

اسے پہلی بار تانگ خاندان کے ژوان زونگ (685ء تا 762ء) کے دور حکومت میں شاہراہ ریشم کے مشرقی کنارے پر قائم کیا گیا تھا۔ بعد ازاں یہ کئی مرتبہ (خصوصاً منگ خاندان کے شاہ ہونگ وو کے دور حکومت میں) تعمیر نو کے مراحل سے گذری.

یہ مسجد ژیان کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور آچ بھی چین کے مسلمان اسے عبادت گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

مسجد کے عام روایتی طرز تعمیر کے برعکس جامع مسجد ژیان مکمل طور پر چینی طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔ تاہم اس میں قرآنی آیات کی خطاطی ضرور کی گئی ہے۔ جامع مسجد ژیان کا کوئی گنبد یا مینار نہیں۔

چارسدہ میں مذہبی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ارشد عبداللہ کا کہنا تھا کہ ملک میں بدامنی، جہالت اور دہشت گردی کی لعنتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات کو عام کرنا ہوگا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور بیرسٹر ارشد عبداللہ نے علمائے کرام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ معاشرے میں علمائے کرام بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم اسلامیہ ضلع چارسدہ میں صحیح بخاری کی تعلیمات کے آغاز کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی فضل شکور خان، سابق ایم این اے شیخ الحدیث مولانا گوہر شاہ، معززین علاقہ، علمائے کرام اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر مقررین نے دارالعلوم اسلامیہ میں دی جانے والی اسلامی تعلیمات کے اقدام کو سراہا۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ بیرونی طاقتیں ہمارے ملک میں پیسوں کے بل بوتے پر خلفشار پیدا کر رہی ہیں اور ملک دشمن قوتیں مسالک کے درمیان اختلافات اور انتشار پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بد امنی، جہالت اور دہشت گردی کی لعنتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات کو عام کرنا ہوگا کیونکہ ہمارا دین مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس میں ہر مسئلہ کا حل موجود ہے۔

 

 

صہیونی ریاست کے سربراہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں اپنی کمزوری کا اعتراف کیا –

صہیونی ریاست کے سربراہ "شیمون پریز" جو کہ اٹلی کے دورے پر ہے اٹلی کے وزیر اعظم ماریو مونٹی کے ساتھ ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو میں خطے میں ایران کی برتر طاقت کے مقابلے میں صہیونی ریاست کی کمزوری کا اعتراف کیا جبکہ اس دفعہ ایران کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کرنے سے گریز کیا ۔

اس گفتگو میں "شیمون پریز" نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید اعتراف کیا کہ ان پابندیوں سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے ۔

صہیونی ریاست کے سربراہ کی جانب سے ایک ایسے وقت میں ایران کے مدّ مقابل کمزوری کا اعتراف ہورہا ہے کہ اس غاصب حکومت کے وزیر اعظم کی جانب سے روز روز ایران کے خلاف فوجی کاروائی کی دھمکیاں سامنے آرہی ہیں ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ایران کسی جنگ کا آغاز نہیں کرے گا لیکن دشمن اور خاص طور پر صہیونی ریاست کی جانب سے ہر ممکنہ حملے کا سخت اور منہ توڑ جواب دے

شورای اسلامی جمہوری اسلامی ایران کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ نے کہا: ایران سے "اسلامی اتحاد کی ڈپلومیسی"کی پرزور آواز بلند ہونے کا سعودی عرب کی طرف سے اسلامی مسلکوں کے درمیان گفتگو کے ساتھ استقبالانہ اعلان،ایک عمدہ تبدیلی اور عالم اسلامی کیلئے بہترین موقعہ قرار دیا۔

شورای اسلامی جمہوری اسلامی ایران کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین "احمد مبلغی" نے دنیا بھر کے مختلف دینی تعلیمی اداروں کے ممتاز محققوں اور استادوں کے مجموعے کے ساتھ ملاقات کے دوران اسلامی اتحاد کی ڈپلومیسی کے حوالے سے دینی تعلیمی اداروں کی زمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دینی تعلیمی اداروں کو چاہئے کہ امت اسلام میں اتحاد پیدا کرنے کیلئے عالم اسلام کے حساس مراکز کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔

شورای اسلامی کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ نے اس بات پر زور دے کرکہا:اس وقت اسلامی اتحاد کیلئے حوزہ علمیہ قم ، حوزہ علمیہ نجف اور دیگر عالم اسلام کےحساس دینی تعلیمی مراکز کے درمیان مذاکرات کی میز قائم ہونی چاہئے۔

انہوں نے مذید کہا:ضروت اس بات کی ہے کہ شیعہ دینی تعلیمی مراکز اسلامی اصول کے تقاضوں کے تحت اور حساسیت پیدا کرنے والے مسائل سے پرہیز کرتے ہوئے پوری شفافیت کے ساتھ سنی دینی تعلیمی مراکز کے ساتھ مذاکرات شروع کریں تاکہ تفرقہ بازی کے خاتمے اور اتحاد کو یقینی بنانے کا طریقہ کار سامنے آسکے۔

حجت الاسلام ولمسلمین مبلغی نے مذید کہا:افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ ہم کبھی تو بعض حالات کی حساسیت اور نزاکت کو تو سمجھتے ہیں لیکن ان سے نپٹنے کیلئے متحرک نہیں ہوتے جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ حالات چلینج میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا:شیعہ دینی تعلیمی اداروں کے پاس عظیم علمی اور ایک زمانے میں علامہ "کاشف الغطاء" نے وہابیت کے سربراہ کے نام خط لکھ کر انہیں اسلامی مذاہب (مسالک) کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے کیلئے گفتگو کی دعوت دی تھی لیکن اسکا کوئی جواب نہ ملا لیکن آج اسی انداز اور ادبیات کے ساتھ سعودی عرب سے نعرہ بلند ہوا ہے،کیا یہ تبدیلی نہیں ہے؟

فکری سرمایہ ہوتے ہوئے اسلامی اتحاد قائم کرنے کیلئے مذاکرات اور گفتگو کرنے میں پہل نہیں کرتے ہیں جس کے نتیجے میں تفرقہ کا کیڑا پھلتا پھولتا رہتا ہے۔ ایک ایسا کیڑا جسے اپنے حال پر چھوڑنے سے عالم اسلام میں ہمدلی کی فضا پیدا مخدوش کرنے میں یہ کیڑا زیادہ خطرناک اورغیر قابل علاج بن جاتا ہے۔

انہوں نے مذید کہا: اگر آج آيت اللہ بروجردی شیعہ تعلیمی ادارے (حوزہ علمیہ ) میں ہوتے تو حوزہ علمیہ کی تمام تر صلاحیتوں کو اہلسنت تعلیمی اداروں(دارالعلوم) کے ساتھ ہمدلی پیدا کرنے کیلئے پیشقدمی کرتے۔

تركی كے سب سے بڑے شہر استنبول میں سكولوں اور يونيورسٹيوں میں حجاب پر پابندی كے خلاف عوام نے احتجاجی مظاہرے برپا كیے ہیں ۔

استنبول كے فاتح چوك پر منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران لوگوں نے حجاب اور اسلامی لباس کو مسلمان خواتين كا مسلمہ حق قرار دیتے ہوئے اس کے استعمال کی حمایت میں نعرہ بازی كی اور حكام سے مسلمان خواتين كے حقوق كا احترام كرنے كا مطالبہ كيا ہے -

واضح رہے كہ مظاہرين نے حكام سے باپردہ مسلمان خواتين كو سرکاری اداروں میں بھرتی نا كرنے جيسی اسلام مخالف سياسی پاليسياں ترك كرنے كا مطالبہ كيا ہے ۔

ترك حكومت كی جانب سے اسلامی اصولوں كی پابندی جيسے دعووں كے باوجود حكمرانوں نے سركاری اداروں اور تعليمی مراكز میں حجاب پر پابندی جيسی اسلام مخالف پاليسياں تابحال جاری ركھی ہوئی ہیں ۔