
Super User
صہیونی حکومت کا خاتمہ اسکے جرائم کا واحد علاج، رہبر معظم
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ صہیونی حکومت کے جرائم کا علاج صرف اس غاصب حکومت کے خاتمے میں ہے۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی شام ایران کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں غزہ کے عوام کے خلاف صہیونی حکومت کے حالیہ جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ انسانی تصور سے بالاتر یہ جرائم، درحقیقت صہیونی حکومت کی بھیڑیا صفت اور بچوں کی نسل کشی پر مبنی طینت کا حصہ ہے اور اس کا علاج صرف صہیونی حکومت کی نابودی اور اس کا خاتمہ ہے، البتہ اس وقت فلسطینیوں کی ٹھوس اور مسلح مزاحمت اور غرب اردن میں اس کی توسیع اس وحشی حکومت کے مقابلے کی تنہا راہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا غزہ کے مظلوم عوام کو اس وقت جن مصائب کا سامنا ہے وہ اس غیرقانونی و جعلی صہیونی حکومت کی 66 سالہ عمر میں وحشیانہ جارحیت پر مبنی پالیسی کا حصہ ہے اور غاصب صہیونی حکومت متعدد بار بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس قسم کی گستاخیاں انجام دیتی رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے اس ارشاد کہ جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کو حتمی طور پر صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ البتہ اسرائيل کی نابودی اس علاقے سے یہودی عوام کی نابودی کے معنی میں نہیں ہے بلکہ اس کے لئے منطقی اور عملی کام کی ضرورت ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے اس حوالے سے راہ حل عالمی اداروں میں پیش کیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا اس کام کے لئے ضروری ہے کہ اس علاقے میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور وہ افراد کہ جن کا تعلق اس علاقے سے ہے، وہ اپنی من پسند حکومت کے لئے ایک ریفرنڈم کا اعلان کریں اور اس کے ریفرنڈم کے ذریعے غاصب و جعلی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جنگ بندی کے لئے صہیونیوں کی کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسی حکومت کہ جو انسان کے تصورات سے بالاتر جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے، فلسطینیوں کی طاقتور مزاحمت کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے اور کسی بھی راہ حل کے درپے ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صہیونی صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کی سیاسی حمایت کو تمام مسلمان و غیرمسلمان قوموں کی ذمہ داری قرار دیا اور تاکید کی انشاءاللہ یوم القدس کو دنیا ملت ایران کے عظیم الشان جوش و ولولے کا مشاہدہ کرے گی اور ملت ایران ثابت کرے گی کہ فلسطین کی حمایت کا جذبہ، اس اسلامی سرزمین میں اپنی پوری طاقت و توانائی کے ساتھ موجود ہے۔ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عالمی سامراج اور ان میں سرفہرست امریکہ کی جانب سے صہیونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات اور ظلم و بربریت کی حمایت اور غزہ کے عوام کے خلاف ان وحشیانہ جرائم کی حمایت اور دفاع کیے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ چند مغربی حکومتیں خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ کی خبیث حکومتیں ایسے جرائم کہ جن کو کوئی بھی انسان قبول نہیں کرسکتا، کا دفاع اور حمایت کررہی ہیں اور امریکی صدر بے شرمانہ طریقے سے کہتا ہے کہ اسرائیل اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ غزہ کے مظلوم عوام پر روا رکھی جانے والی بربریت کے حوالے سے تسط پسندوں کے رویّے سے نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ لوگ انسانی حقوق اور انسانیت پر سرے سے اعتقاد ہی نہیں رکھتے ہیں اور آزادی و انسانی حقوق کے بارے میں جو کچھ کہتے ہیں وہ آزادی و انسانی حقوق کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
صہیونی حکومت غزہ میں انسانی حقوق پامال کر رہی ہے
مصر میں مذاکرات کرنے والی فلسطینی ٹیم کے دو ارکان نے صیہونی حکومت پر غزہ میں فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری رکھنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے۔ فلسطین کی شعب پارٹی کے سیکرٹری جنرل بسام الصالحی نے بی بی سی عربی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائيل غزہ پٹی کا محاصرہ جاری رکھنے کے درپے ہے حالانکہ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کو پوری آزادی کےساتھ اور غیر مشروط طور پر مغربی کنارے میں رفت و آمد کا حق حاصل ہے۔ قاہرہ میں فلسطینی مذاکراتی ٹیم کے ایک اور رکن ماہر الطاہر نے جنگ بندی کے مذاکرات کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائيل فلسطینیوں کے کسی بھی مطالبے کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہے وہ صرف ٹائم کلنگ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ماہر طاہر نے فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے بغیر ہر طرح کی جنگ بندی کو مسترد کردیا۔
یورپی ممالک نے اسرائیل کو اسلحہ دیا
پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ بعض ممالک نے غزہ پٹی پر حملے کے لۓ اپنے ہتھیار صیہونی حکومت کو دیۓ ہیں۔ تسنیم خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پرویز رشید نے فلسطین کے مظلوم عوام پر صیہونی حکومت کے حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض یورپی ممالک نے غزہ پٹی پر حملے کے لۓ اسرائیل کو اپنا اسلحہ دیا ہے۔ پرویز رشید نے مزید کہا کہ یورپی ممالک صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے میں ناکام رہے ہیں جس سے دہشتگردی سے مقابلے کے بارے میں ان کی نیک نیتی کے فقدان کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پرویز رشید نے مزید کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو ایک عالمی ادارے کے طور پر صیہونی حکومت کے مظالم کے خلاف اعتراض کرتے ہوئے اس حکومت کے خلاف پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔
غزہ اس وقت عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے
تہران کی مرکزی نماز جعمہ آیت اللہ سید کاظم صدیقی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھون نمازیوں سے خطاب میں کہاکہ بحران غزہ اس وقت عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے۔ آیت اللہ کاظمی صدیقی نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بے گناہ عوام پر صیہونی حکومت کی جارحیت کا کوئي منطقی اورقانونی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ صیہونی حکومت صیہونی حکومت فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے کے بہانے ڈھونڈتی رہتی ہے اور دوہزار فلسطینیوں کا قتل عام نیز دسیوں ہزارافراد کو آوادہ وطن کرنے کی علاقائي تاریخ میں بہت کم مثال ملتی ہے۔ انہوں نے غزہ پرصیہونی حکومت کے حملوں اور ان حملوں کے نتیجے مین رونما ہونے والے المناک واقعات پر عالمی اداروں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی ادارے بظاہر مظلوم قوموں کی حمایت کے لئے قائم کئے گئے ہیں لیکن انہوں نے غزہ کے مظلوم عوام پر صیہونی حکومت کے مظالم پر چپ سادھ رکھی ہے اور اپنی خاموشی سے صیہونی حکومت کے مظالم کی حمایت کررہے ہیں۔ خطیب جمعہ تہران نے ایک صیہونی فوجی کی رہائي کی ضرورت پر مبنی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ غزہ پرصیہونی حکومت کے حملوں میں اب تک سیکڑوں بچے شہید ہوگئے ہیں لیکن اقوام متحدہ نے اس بہیمانہ قتل عام کو رکوانے کی کوئي کوشش نہیں کی ہے۔ آيت اللہ کاظم صدیقی نے امریکہ اور دیگر ملکوں کی جانب سے صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی،اور فوجی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی جرائم پر علاقے کے بعض ملکوں کی خاموشی تاریخ میں ان کےلئے رسوائي بن جائے گي۔ خطیب جمعہ تہران نے صیہونی جارحیت کے مقابل غزہ کے عوام کی استقامت کو مثالی استقامت قراردیا۔
غزہ میں مساجد منہدم کرنے کے اقدام کی شدید مذمت
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی نے غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کے مظالم نیز اس علاقے میں مساجد کے انہدام کی مذمت کی ہے۔ الیوم السابع کی ویب سائٹ کے مطابق ایاد امین مدنی نے آج کہا کہ تمام مسلمانوں اور بیدار ضمیر لوگوں کو فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق کے دفاع کے سلسلے میں اپنی ذمےداریاں ادا کرنے کے لۓ اپنے سیاسی ، اقتصادی اور ثقافتی وسائل سے فائدہ اٹھانا چاہۓ کیونکہ اب صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے مظالم پر خاموش رہنے کا موقع نہیں ہے۔ ایاد امین مدنی نے غزہ پٹی کے بچوں اور خواتین کے قتل عام پر مبنی صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حمایت کرنے والے اور اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں اسرائيلی مظالم کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کریں۔
عالم اسلام فلسطینیوں کی مدد کرے: آیت اللہ مکارم شیرازی
آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے عالم اسلام سے کہاہےکہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کی مدد اور حمایت کریں۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق ناصر مکارم شیرازی نے اتوار کے دن ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر تاکید کی گئي ہے کہ ہر مسلک اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے تمام مسلمانوں اور باضمیر انسانوں پر لازم ہے کہ وہ غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم کے مقابلے میں اپنا فرض انجام دیں ۔ انہوں نے ا پنے بیان میں کہا ہےکہ غزہ میں وحشیانہ قتل عام اور اسکولوں، اسپتالوں اور گھروں پرحملے امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی حمایت سے انجام پارہے ہیں۔ اس بزرگ مرجع تقلید نے غزہ پر صیہونی حکومت کے جرائم پر عالمی اداروں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قدس کی غاصب حکومت اپنے ناجائزہ مفادات تک پہنچنے کے لئے ہر طرح کے مجرمانہ اقدامات کررہی ہے۔
اسلام آباد میں فوج بلانا نوازشریف کی سیاسی غلطی ہے
پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے اسلام آباد میں فوج بلاکر آئین کے آرٹیکل 245 کا غلط استعمال کیا ہے۔ اسلام آباد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں ایوان میں دوستانہ اپوزیشن ختم کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں بھر پور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، تاکہ پارلیمانی جمہوریت کو بچایا جاسکے۔ خورشید شاہ کے مطابق اسلام آباد کو کوئی خطرہ نہیں، اگر فوج بلانا ہی تھی تو پشاور اور بنوں میں بلائی جاتی۔ انھوں نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے 1977 میں لاہور میں فوج طلب کی اور یہ اُن کی سنگین غلطی ثابت ہوئی۔ خورشید شاہ نے فوج بلانے کے عمل کو پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی سیاسی غلطی قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ‘ فوج کے بلاوے جیسے اہم فیصلے کے سلسلے میں پارلیمنٹ یا کسی بھی سیاسی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فوج بلانے سے پہلے پارلیمنٹ کا اِن کیمرہ مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہیے تھا۔ قائد حزب اختلاف سیدخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سیاسی بات چیت کو اہمیت نہیں دے رہی۔ انھوں نے کہا کہ ہم فوج کی طلبی کا معاملہ چار اگست کو شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائیں گے۔
فلسطینی خالی ہاتھ اسرائیل کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے غزہ کے محاصرے اور جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کی امداد کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ منصور حقیقت پور نے ایسنا کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ فلسطین کے عوام خالی ہاتھ اسرائیل کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں اور ملت ایران، فلسطینی قوم کی مادی و معنوی مدد کے لئے تیار ہے اور اگر مصر غزہ کے باڈر پر رفح کی گذر گاہ کو کھول دے تو ایران، فلسطینیوں کو بھر پور امدار فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اسلامی جمہوریۂ ایران کے نائب وزیر خارجہ " حسین امیر عبداللہیان" نے ایران کی جانب سے فلسطینی عوام کے لئے غذائی اشیاء اور دواؤں پر مشتمل امدادی سامان غزہ بھیجے جانے کا پرمٹ جاری کرنے کی مصری حکام سے درخواست کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ستاون افراد پر مشتمل فلسطینیوں کا پہلا گروپ، جس میں شدید زخمی عورتیں اور بچے شامل ہیں مصر میں ایران کی امدادی پرواز اور علاج کے لئے فوری طورپر تہران منتقل کئے جانے کا منتظر ہے۔
غزہ میں 72گھنٹے کی جنگ بندی/ 1459 شہید اور 8400 زخمی
غزہ میں 25 دن کی بمباری کے بعد جنگ بندی کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کے مطابق تمام فریقین انسانی بنیادوں پر امن معاہدے کے لیے رضامند ہوگئے ہیں، جمعہ کی صبح سے تین دن کے لیے فائر بندی کر دی جائے گی۔ غزہ میں صبح کا سورج طلوع ہوا اور اس بار بموں کی برسات نہیں ہوئی، 72 گھنٹوں تک نہ تل ابیب سے کوئی میزائل آئے گا نہ حماس راکٹوں سے جواب دے گا، عالمی طاقتوں کے دبائو پر صیہونی حکومت اور حماس اگلے 3 دن تک فائر بندی پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ بان کی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے مطابق فائر بندی کا آغاز فلسطین میں صبح آٹھ بجے ہوا۔ سیز فائر کے دوران غزہ میں امدادی کاموں کے علاوہ علاقہ مکینوں کو خوراک فراہم کی جائے گی، جاں بحق افراد کی تدفین بھی عمل میں آئے گی جبکہ بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی پانی کی پائپ لائنیں اور دیگر ضروری کام بھی اس دوران انجام دیے جائیں گے۔ جان کیری کے مطابق جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کے لیے اسرائیلی اور فلسطینی حکام فوری طور پر قاہرہ روانہ ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب حماس نے بھی اگلے 72 گھنٹوں کے لیے فائر بندی کے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے۔ 25 روز میں غزہ میں 1400 سے زائد افراد صیہونی جارحیت کی نذر ہوچکے ہیں ،جبکہ 56 صیہونی فوجی حماس کی جانب سے جوابی کارروائیوں کا شکار ہوئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق اسرائیل اور حماس نے غزہ کی پٹی میں بہتر گھنٹے کی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے منگل کو ایک مشترکہ بیان میں بتایا کہ جنگ بندی یکم اگست کو صبح آٹھ بجے مقامی وقت پر شروع ہوگی۔ بیان کے مطابق، جنگ بندی کے دوران فورسز اپنی جگہ پر رہیں گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کی زمینی فوج واپس نہیں جائے گی۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ مشرق وسطٰی کے لیے یو این کے سفیر رابرٹ شیری کو تمام فریقین سے یقین دہانیاں ملی ہیں۔ بان کی مون اور کیری کا کہنا ہے کہ "ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی شروع ہونے تک تحمل کا مظاہرہ کریں۔ یہ سیز فائر معصوم شہریوں کو جاری تشدد سے ریلیف دینے میں انتہائی اہم ہے۔" بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی اور فلسطینی وفد فوری طور پر قاہرہ جائیں گے تاکہ پائیدار جنگ بندی کے لئے مصری حکومت سے مذاکرات کئے جا سکیں۔
خیال رہے کہ آٹھ جولائی سے شروع ہونے والی صیہونی جارحیت میں اب تک 1459 فلسطینی شہید جبکہ آٹھ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ دوسری جانب حماس کی جوابی کارروائیوں میں 56 صیہونی فوجی ہلاک جبکہ 400 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ حماس کی راکٹ شیلنگ سے تین اسرائیلی شہری بھی ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اٹھارہ لاکھ آبادی والے غزہ میں ایک چوتھائی بے گھر ہوئے، جن میں سے دو لاکھ بیس ہزار یو این کے مختلف مراکز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اس تنازعے میں یو این کے آٹھ ملازمین بھی اپنی جانوں سے گئے۔
غزہ کا مسئلہ عالم اسلام کا سب سے پہلا مسئلہ
تہران میں عید الفطر کی نماز رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئي۔ لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں رہبرانقلاب اسلامی نے غزہ کے مسئلے کو عالم اسلام کا پہلا مسئلہ قراردیا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے تاکید فرمائي کہ انسانیت کو اس مسئلے پر رد عمل دکھانا چاہیے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے اقدامات نسل کشی اور عظیم تاریخی المیہ ہے۔ آپ نے فرمایا اس مجرم حکومت اور اس کے حامیوں پر ایک عالمی عدالت میں مقدمہ چلاکر انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا میں قوموں کو خطاب کرنے والوں اورمصلحین کو چاہیے کہ وہ صیہونی مجرموں کو سزا دئے جانے کا مطالبہ کریں خواہ وہ اقتدار میں ہوں یا اقتدار میں نہ ہوں۔ آپ نے فرمایا ان لوگوں کو بھی سزا دئے جانے کامطالبہ کیا جائے جو صیہونی حکومت کی حمایت کررہے ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ غزہ کے عوام جو اپنے برحق ہونے پر استقامت کا ثبوت دیتے رہے ہیں ان کی طاقت و استقامت فلسطین کی طاقت و استقامت کی نشاندہی کرتی ہے اور آخر کار ملت فلسطین صیہونی دشمن پر کامیاب ہوکر رہے گي۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن اب پشیمان ہوچکا ہے اور اگر وہ غزہ پر جارحیت جاری رکھے گا تو اسکو مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑےگا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ اور دنیا کے تمام مجرمین صیہونی حکومت کو نجات دلانے کے لئے غزہ پر جنگ بندی کا معاہدہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراج فلسطین کی تحریکوں حماس اور تحریک جہاد اسلامی کو ہتھیار ڈالنے پرمجبور کرنا چاہتے ہیں لیکن عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ صیہونی حکومت کے مقابل ملت فلسطین کو زیادہ سے زیادہ ہتھیار فراہم کرے۔