
Super User
یمن میں جھڑپوں کے نتیجے میں 117 افراد ہلاک
یمن کے صوبے عمران میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 117 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ہمارے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق یمن کے صوبے عمران میں الحوثی گروہ اور مسلح قبائل و فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں سے زیادہ افراد 117 ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ یمن کے صوبے عمران کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ الحوثی گروہ کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں یمن کے 47 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ مقامی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا کے شمال میں پچاس کیلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والی جھڑپوں میں سے زیادہ الحوثی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب یمن کی فضائیہ نے عمران شہر کے اطراف میں الحوثی گروہ کے خلاف کارروائی کا پلان تیار کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ الحوثی گروہ کے افراد نے 2012 میں اس ملک کے ڈکٹیٹر علی عبداللہ صالح کی برطرف میں اہم کردار کیا تھا۔ الحوثی گروہ ملک میں سیاسی، اقتصادی اور مذہبی امتیازی سلوک کے خاتمے اور شیعوں کے حقوق کی بحالی کے لئے جدوجہد کررہا ہے۔
وزیرستان آپریشن، ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
پاکستان میں قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے ساتھ حکومت پاکستان نے ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے ہیں۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیکیورٹی الرٹ کے دائرے ہی میں پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ممکنہ تخریب کاری کی روک تھام کے پیش نظر ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے اور صوبے بلوچستان کے تمام بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر خفیہ کیمرے نصب کردیئے ہیں۔ پاکستان ریلویز کوئٹہ کے ترجمان عباس علی کے مطابق کوئٹہ سے اندرون ملک جانے والی تمام ٹرینوں میں ممکنہ دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام اور مسافروں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ریلوے پولیس کے ساتھ آٹھ آٹھ تربیت یافتہ کمانڈوز بھی تعینات کئے گئے ہیں اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کو مزید محفوظ بنانے کیلئے پارکنگ ایریا بند کرکے بیرئیر لگادئیے گئے ہیں اور ریلوے کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی مکمل طور پر فعال بنا دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب ریلوے ٹریکس پر پٹرولنگ میں بھی اضافہ کردیاگیاہے۔
رہبر معظم سے ملک کے اعلی سول اور فوجی حکام کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے اعلی سول اور فوجی حکام اور بعض اعلی ڈائریکٹروں کے ساتھ ملاقات میں داخلی اور خارجی مسائل کے سلسلے میں اہم نکات پیش کئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور اداروں میں چند جانبہ خلل ایجاد کرنے اور پیچیدہ کوشش کو سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ کا موجودہ اہم ہدف قراردیا اور عالمی اور علاقائی حساس حالات و شرائط اور تاریخ کے ایک حقیقی اور اہم موڑ پر پہنچنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عقلانی محاسبات یعنی اللہ تعالی کی ذات اور خلقت کے سنن پر اعتماد نیز دشمن کی شناخت اور اس پر عدم اعتماد کے اصلی عناصر کے پیش نظر ، عوام پر تکیہ ،تجربات، مجاہدت اور تلاش و کوشش کی روشنی میں اپنے اعلی اہداف تک پہنچنے اور اپنے اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جد وجہد جاری رکھےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان المبارک کو تقوی، عبودیت اور رحمانی رفتار کے ساتھ شیطان اور شیطانی رفتار کے مقابلہ کا میدان قراردیتے ہوئے فرمایا: مقابلے کے اس میدان میں شیطان کا ایک اہم ہدف ہے جبکہ تقوی کا بھی بھی ایک بہت بڑا ہدف ہے، شیطان انسان کے محاسبات میں خلل پیدا کرکے اور اسے محاسباتی خطا کی طرف کھینچ کر اس سے اس خطا کی بنیاد پر اقدام کروانے کی تلاش و کوشش میں ہے جبکہ تقوی انسان میں دانائی اور آگاہی کی راہ ہموار کرتا ہے اور حق و باطل کے درمیان پہچان کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانوں میں محاسباتی خطا پیدا کرنے کے سلسلے میں لالچ اور دھمکی کو شیطان کے دو اصلی وسیلے قراردیتے ہوئے فرمایا: شیطان ایک طرف انسان کو دھمکی دیتا اور ڈراتا ہے اور دوسری طرف انسان کو جھوٹے وعدوں کا سراب دکھا کر اسے اپنے فریب کے جال میں گرفتار کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اس حصہ میں امریکہ اور تسلط پسند سامراجی طاقتوں کی رفتار پہچاننے کے سلسلے میں ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور تسلط پسند سامراجی طاقتوں کی رفتار شیطان جیسی رفتار ہے کیونکہ وہ ہمیشہ دھمکی ، لالچ اور جھوٹے وعدوں کے ذریعہ جنھیں انھوں نے کبھی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا، دوسرے ممالک کو مرعوب کرکے اپنے زیر اثر رکھنا چاہتے ہیں اور شیطان بھی دھمکی اور لالچ کے ذریعہ انسانی کے محاسبات میں خطا پیدا کرکے انسان کو محاسباتی خطا میں مبتلا کردیتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محاسبہ میں خطا کو سب سے بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سب کو اس عظیم اور بڑے خطرے سے باخـبر رہنا چاہیے کیونکہ محاسبہ میں خطا اس بات کا باعث بنتی ہے کہ غلط اور اشتباہ فیصلہ کی وجہ سے انسان کی توانائی اور عزم عملی طور پر برباد اور ضائع ہوجاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں حفاظت اور آگاہی کو حکام کے لئے بہت ہی حساس اور ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: محاسباتی عظیم خطاؤں میں سے ایک خطا یہ ہےکہ انسان الہی سنتوں اور معنوی عوامل کو نظر انداز کردے اور صرف مادی اور محسوس دائرے میں محدود رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سعادت ، شقاوت ،پیشرفت اور عدم پیشرفت کو صرف مادی عوامل کے دائرے میں محدود قرار نہ دیتے ہوئے فرمایا: معنوی عوامل اور اللہ تعالی کی ناقابل تبدیل سنتیں بہت ہی مؤثر عوامل ہیں اور ان کا نظر انداز کرنا ناقابل تلافی خطا اور غلطی ہوگی۔
سولہ سالہ فلسطینی جوان کی شہادت اس کو زندہ جلائے جانے کی وجہ سے ہوئی
فلسطین کے اٹارنی جنرل محمد العویوی نے کہا ہے کہ صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان محمد ابوخضیر کے پوسٹ مارٹم سے ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئي ہے کہ اس سولہ سالہ فلسطینی نوجوان کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کی رپورٹ کے مطابق ممحد العویوی نے گزشتہ شب کہا کہ ابوخضیر کی شہادت کی وجہ اس کا جلایا جانا ہے۔ فلسطینیوں کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے مرکز کے ڈائریکٹر صابر العلول نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ اس فلسطینی نوجوان کا پوسٹ مارٹم تل ابیب میں کیا گیا کہاکہ پوسٹ مارٹم سے یہ بات سامنے آئي ہے کہ اس نوجوان کے جسم کا نوے فیصد حصہ جل چکا ہے اور اس کی سانس کی نالی میں خاکستر بھی دیکھی گئي ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ابوخضیر کو جب جلایا گيا تو وہ زندہ تھا اور یہ خاکستر تنفس کے ذریعے اس کی سانس کی نالی تک پہنچی تھی۔
سری لنکا، مسلمانوں کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے
رپورٹ کے مطابق، مہندا راجپكشے نے منگل کو بحران زدہ علاقے کا دوسری بار دورہ کیا اور کہا کہ تشدد کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا.
واضح رہے کہ بودھ مت کے شدت پسندوں نے 15 جون کو سری لنکا کے دو ساحلی شہروں میں حملہ کرکے چار مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا اور ان کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا تھا.
سری لنكا کی آبادی دو کروڑ دس لاکھ ہے اور مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کا 10 فیصد ہے.
اس ملک میں مسلمانوں پر ہونے والے حالیہ حملوں کی وجہ سے سری لنکا کی حکومت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے.
سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کی مرمت کے لئے 15 لاکھ ڈالر کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے.
ہندوستان و پاکستان کے تعلقات میں فروغ پر تاکید
ہندوستان کی وزیر خارجہ سشماسوراج نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات فروغ دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہندوستان کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی حکومت، علاقے میں قیام امن اور مثبت تبدیلیاں وجود میں لانے کیلئے ایک ساتھ پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رکھے گی۔ ہندوستان کی وزیر خارجہ سشماسوراج نے کہا کہ ان کے ملک کی نئی حکومت، ترقی و پیشرفت اور قومی مفادات کی بنیاد پر علاقائی ملکوں کے سلسلے میں موقف تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دیرینہ اختلافات جاری ہیں۔
رہبر معظم سے یونیورسٹیوں کے سیکڑوں اساتید کی ملاقات
یونیورسٹیوں کے سیکڑوں اساتید نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے ساتھ ملاقات میں ، علمی ، یونیورسٹی، ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی موضوعات کے بارے میں بحث اور تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات کا سلسلہ 2 گھنٹے تک جاری رہا اس ملاقات کے آغاز میں یونیورسٹی کے 7 اساتید نے مختلف موضوعات کے بارے میں اپنے نظریات بیان کئے، اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران اور عالم اسلام کے مستقبل کی قسمت و تقدیر کا فیصلہ علمی تحریک کے ہمہ گير ،برق رفتار اور سنجیدگی کے ساتھ جاری رہنے پر منحصر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس اہم ھدف کے محقق ہونے اور عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں ایسے افراد کی جہادی مدیریت اور علمی سرگرمی کی ضرورت ہے جو قوم اور وطن کے ساتھ عشق اور دوستی رکھتے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اساتید کے ساتھ ملاقات کو اچھے اور شیریں جلسات میں شمار کیا جس کا اصلی مقصد ملک کے دانشوروں ،ممتاز علمی اور فکری شخصیات کا احترام اور تکریم ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس جلسہ میں بعض اساتید کے خیالات اور نظریات کو بہت ہی مفید اور اچھا توصیف کرتے ہوئے فرمایا: انشاء اللہ ان تمام موضوعات سے منصوبہ بندی اور حکام کے ساتھ تبادلہ خیال میں استفادہ کیا جائے گا اور ان مطالب کے اثرات عملی طور پر مشاہدہ ہونے چاہییں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد ملک کی علمی تحریک کے سلسلے میں چند اہم نکات بیان کئے ،جن میں ملک کی علمی حرکت کے برق رفتار اور مضاعف طور پر جاری رہنے کا پہلا نکتہ تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کی علمی تحریک ملک و معاشرے اور حتی عالم اسلام کے لئے اساسی اور بنیادی موضوع ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علمی کام کی اہمیت پر کئی برسوں کی تاکید کے بعد اب ملک کی علمی تحریک میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جو عالمی سطح پر شناختہ شدہ ہیں اور حقیقت میں کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں ایران کی علمی تحریک کی رونمائی اور نقاب کشائی ہوئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی علمی پیشرفت کے سلسلے میں ایک اہم خدشہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سب سے اہم تشویش اس بات پر ہے کہ ملک میں کئی برسوں کی تاکید کے بعد جس علمی تحریک کا آغاز ہوا ہے اور جو نصف راہ تک پہنچ چکی ہے وہ کہیں راستے میں متوقف یا سست نہ ہوجائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس راستے میں ہر قسم کا ٹھہراؤ یا ملک کی علمی تحریک کےانجن کی حرکت سست ہونے سے ملک پیچھے کی سمت چلا جائےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر یہ علمی تحریک اور حرکت رک گئی تو اسے واپس لوٹانا بڑا مشکل اور دشوار ہوجائے گا لہذا سب کو چاہیے کہ ملک کی علمی پیشرفت میں مدد فراہم کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی علمی پیشرفت کے متوقف ہونے کو اسلامی نظام کے دشمنوں کے اصلی منصوبوں میں قراردیا اور دشمن کے لفظ سے بار بار استفادہ کرنےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ دشمن کے لفظ سے استفادہ اور اس کی تکرار پر بہت حساس ہیں حالانکہ قرآن مجید میں شیطان اور ابلیس کے کلمات کی باربار تکرار ہوئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ شیطان اور دشمن سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن پر توجہ مرکوز کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ داخلی مشکلات اور عیوب پر توجہ نہ دیں لیکن بیرونی دشمن سے غفلت بہت بڑی خطا ہے جس سے ہمیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن کے معاندانہ نقشہ اور منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لئے علمی میدان میں جہادی مدیریت ، حرکت اور حکام اور یونیورسٹی کے اساتید کے ہوشمندانہ اور صحیح مقابلہ کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلی تعلیم و ٹیکنالوجی کی وزارت کے حکام، اساتید اور یونیورسٹیوں کو ملک کی علمی برق رفتار ترقی کو جاری رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہم نےبعض ادوار میں یونیورسٹیوں میں نامطلوب اور ناپسندیدہ نمونے مشاہدہ کئے جو ممتاز طالب علموں کو دوسرے ممالک میں جانے کی ترغیب اور تشویق کرتے تھے یا بعض سالوں میں خود وزارت تعلیم و ٹیکنالوجی کے بعض حکام علمی پیشرفت اور حرکت میں رکاوٹ پیدا کرتے تھے اور اب ان موارد کی دوبارہ تکرار نہیں ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں کو ایسے افراد کے حوالے ہرگز نہیں کرنا چاہیے جن کی ملک کی علمی پیشرفت پر کوئی توجہ نہ ہو بلکہ یونیورسٹیوں کو ایسے افراد کے حوالے کرنا چاہیے جو ایران کی علمی پیشرفت کے عاشق و شیدائی ہوں اور ملک و قوم کی تقدیر کے لئے اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی مختصر اور درمیانہ مدت پیشرفت کو بھی بیشمار فوائد کا حامل منجملہ پابندیوں کے غیر مؤثر ہونے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن پابندیوں کے ذریعہ ایرانی قوم کی عزت کے ساتھ کھیلنا اور اسے حقیر بناناچاہتا ہے لیکن علمی ترقی و پیشرفت کے ذریعہ دشمن کا یہ ہتھکنڈہ بھی غیر مؤثر اور ناکام ہوجائےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم محور کمپنیوں پر حکام کی توجہ کو زراعت، صنعت اور علم کے پیوند میں مؤثر عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ کمپنیاں جو معیاری ،اسٹینڈرڈ اور ضروری معیاروں کے ساتھ علمی محور پر مبنی ہیں وہ ملک کی علمی تحریک میں اہم نقش ایفا کرسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تبلیغی ذرائع کے حامل افراد کی جانب سے ملک کی علمی پیشرفت و ترقی میں تردید ایجاد کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان کی باتیں صحیح اور درست اطلاعات پر مبنی نہیں ہیں اور ان افراد کے لئے بعض علمی شعبوں میں علمی ٹور کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں، طبی شعبہ میں، نینو کے شعبہ میں اور خلیات و سٹیم سیلزکے شعبہ میں اور دیگر شعبوں میں ملک کی قابل تحسین ترقیات کا مشہدہ کریں اور بے خبری میں کوئی بات نہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جامع علمی نقشہ کی تدوین کو اسٹراٹیجک مسئلہ اور ملک کے مختلف شعبوں کے لئےتنظیم شدہ علمی دستاویزات پر مبنی مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس جامع علمی نقشہ میں ہر یونیورسٹی کا حصہ مشخص اور معین ہونا چاہیےتاکہ اپنی ظرفیتوں اور خصوصیات کی بنیاد پراپنی ذمہ داری کو اس اہم دستاویز کے سلسلے میں انجام دیے سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی ضروریات کے ساتھ علمی سرگرمیوں کے زیادہ سے زیادہ انطباق کو ایک بنیادی ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایرانی اساتید کے علمی مقالات عالمی سطح پر مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں جو ایران کی پیشرفت کا مظہر اور باعث افتخار ہیں لیکن ضروری ہے کہ مقالات اور دوسری علمی تحقیقاتی سرگرمیوں کو اندرونی ضروریات کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ یونیورسٹیاں ملک کی مدیریت میں مدد بہم پہنچانے کے سلسلے میں اپنا نقش اچھی طرح ایفا کرسکیں۔
یونیورسٹیوں کے اساتید کے ساتھ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا دوسرا اہم نکتہ طلباء پر اساتید کی رفتار، گفتار اور طریقہ کار کے اثرات پر مبنی تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: استاد کی علمی برتری اور فوقیت ، طلباء کی شخصیت اور ذہن میں اس کے لئے خاص مقام پیدا کرتی ہے اور اس با اثرمقام کے ذریعہ اچھے، خوش جذبہ ، خوش اخلاق ، شجاع ، مؤمن، خود اعتماد ،اسلامی نظام کے اصول پر معتقد ، خدمت کے جذبے سے سرشار اور معنوی اور ملکی تعلقات کے پائبند جوانوں کی تربیت کے سلسلے میں استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ثقافت سے مغلوب اور مرعوب ہونے والے افراد پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: یہ افراد قومی و ملکی اور اندرونی اثاثوں کو مستقیم یا غیر مستقیم طور پر تحقیر اور استہزا کرتے ہیں اور طلباء کے اندر مایوسی اور ناامیدی کے اسباب فراہم کرتے ہیں اور یہ کام بہت ہی غلط کام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اسلامی معارف پر مبنی دروس کو بہت ہی گرانقدر موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر معارفی علوم کے اساتید ہوشیاری اور گہری معلومات کے ذریعہ طلباء کو فیض پہنچائیں تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ ملک اور معاشرے کو پہنچے گااور یونیورسٹیوں میں نمائندگی کے ادارے کو اس مسئلہ کے بارے میں غور و فکر اور اس کے لئے دقیق منصوبہ بنانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی علوم میں بنیادی تحول کو حقیقی ضرورت اور نیاز قراردیتے ہوئے فرمایا: انسانی علوم میں تحول کا مطلب مغربی تحقیقاتی اور علمی کاموں سے بے نیازی نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانسانی علوم میں تحول کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا: مغرب میں انسانی علوم کی بنا مادی اور غیر الہی نظریہ پر استوار ہےجبکہ انسانی علوم اسی وقت انسان اور معاشرے کے لئے مفید واقع ہوسکتا ہے جب وہ الہی اور اسلامی نظریہ پر استوار ہو اور اس سلسلے میں بغیر کسی سست روی کے مناسب سرعت کے ساتھ تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر ایک بار پھر بہت ہی اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں اور علمی مراکز کے مدیروں اور متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹیوں اور علمی مراکز کو سیاسی پارٹیوں کی جولانگاہ اور سرگرمیوں کا مرکز بننے کی اجازت نہ دیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کو سیاسی میدان میں تبدیل کرنے کو ملک کی علمی تحریک کے لئےمہلک زہر قراردیتے ہوئے فرمایا: افسوس ہے کہ ایک دور میں ہم نے اس تباہ کن حالت کو یونیورسٹیوں میں مشاہدہ کر چکے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء کے درمیان سیاسی نظریہ ، سیاسی فہم و سیاسی شعور اور سیاسی وابستگی کی تائيد کرتے ہوئے فرمایا: اس مسئلہ میں اور یونیورسٹیوں کو سیاسی کلب اور سیاسی سرگرمیوں میں تبدیل کرنے میں فرق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یونیورسٹیوں میں آرام و سکون کی فضا ملک کی علمی حرکت اور پیشرفت کے لئے ضروری ہےاور اگر خدانخواستہ اس آرام و سکون میں خلل پیدا ہوجائےتو علمی حرکت رک جائے گي اور ایران پیچھے کی طرف لوٹ جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں رمضان البارک میں اخلاص و صدق و صفا اور معنویت کی طرف اشارہ کیا، اور اس بابرکت مہینے سے زیادہ سے زیادہ فیض اٹھانے کی سب کو سفارش کی اور اللہ تعالی سے رابطہ مضبوط بنانے اور سماج میں محبت ، خوداعتمادی اور نیکی کے فروغ پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں یونیورسٹیوں کے مختلف شعبوں سے منسلک اساتید نےاپنے اپنے نظریات پیش کئے۔
٭ ڈاکٹر سید احمد رضا خضری، تہران یونیورسٹی میں تاریخ تمدن اور الہیات کے پروفیسر
٭ ڈاکٹر عباس علی آبادی، میکینیکل شعبہ میں تہران، اصفہان، اور مالک اشتر یونیورسٹیوں کے علمی کیڈر کے رکن
٭ ڈاکٹر ابراہیم پور جم، تربیت مدرس یونیورسٹی کے شعبہ زراعت کے استاد
٭ ڈاکٹر شہلا باقری ، خوارزمی یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات کی استاد
٭ ڈاکٹر سید محمد رضایت، تہران میڈيکل یونیورسٹی کے پروفیسر
٭ ڈاکٹر محمد باقر خرمشاد، علامہ طباطبائی یونیورسٹی کے پولٹیکل سائنس کے استاد
٭ ڈاکٹر شہرام علمداری، شہید بہشتی میڈیکل یونیورسٹی کے استاد
مذکورہ اساتید نے مندرجہ ذیل امور پر اپنے ںطریات پیش کئے۔
٭ پائدار اور مزاحمتی اقتصاد، تمام شرائط میں ملک کی پیشرفت اور ترقی کا باعث
٭ پائدار اور مزاحمتی اقتصاد میں صلاحیتوں، ظرفیتوں اور قوی اور ضعیف نقاط کی شناخت
٭ علمی تحریک کی سرعت اور خود اعتمادی کے جذبے کی تقویت پر تاکید
٭ اعلی تعلیم خصوصا ایم اے کلاسز کی کیفیت کے فروغ پر تاکید
٭ یونیورسٹی اور صنعت کے باہمی رابطہ پر منصوبہ بندی اور گہری توجہ پر تاکید
_ اسلامی ایرانی معاشرے کی تشکیل کے عوامل و عناصر پر تاکید
٭ اسلامی ایرانی نئے تمدن کی تشکیل کے محرک انجمن کے عنوان سے سافٹ ویئر تحریک پر تاکید
٭ زراعت کے شعبہ میں حکومتی ڈھانچے کی اصلاح کے لئے ماہر گروپوں کی تشکیل پر تاکید
٭ کسانوں کے فائدے میں زراعتی محصولات کے بازار کی مدیریت کے لئے منصوبہ بندی پر تاکید
٭ غذائی نمونہ کی اصلاح ، اور اس نمونہ کے مطابق تبلیغی پالیسیوں پر توجہ
٭ اعلی تعلیمی مراکز میں آرام و سکون کی فضا قائم رکھنے پر تاکید اور اس سلسلے میں متعلقہ وزارت خانہ کے حکام کی خاص توجہ پر تاکید
٭ اقتصادی ، سماجی اور سیاسی تجزیات میں ثقافت کے نقش پر خاص توجہ پر تاکید
٭ ثقافتی علوم اور ثقافتی گفتگو کے نئے شعبوں کے منصوبوں پر تاکید
٭ اعلی تعلیم و ٹیکنالوجی کے حکام کی انسانی علوم میں تحول کونسل کے منظور شدہ قوانین پر توجہ
٭ ثقافتی نظام کی اہمیت پر تاکید
٭ ثقافتی اداروں کی غیر ہمآہنگ اور متفاوت سرگرمیوں پر تنقید
٭ تحقیقات کے مؤثر اور عمیق ہونے پر تاکید
٭ نینو کے شعبہ میں قابل تعریف پیشرفت، علمی شعبوں میں ایرانیوں کی توانائی کا مظہر
٭ علم سے لیکر محصول تک کے تمام مراحل میں حمایت پر تاکید
٭ عالمی اور علاقائی حالات پر مسلسل نگاہ اور بروقت رد عمل پر تاکید
٭ عالمی اور علاقائی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتکاری کے متحرک ہونے پر تاکید
٭ اسلامی بیداری کو لاحق خطرات کا جائزہ ، فعال گروہوں کی فکری بیداری پر تاکید
٭ تسلط پسند طاقتوں کے آلہ کار تکفیری اور رجعت پسند گروہوں کے خطرات کے بارے میں ہوشیاری پر تاکید
٭ چھٹے منصوبہ میں مدیریت کے بحران پر خاص توجہ کے بارے میں تجویز
٭ تعلیمی نظام میں علم محوری سےحکمت محوری کی سمت تبدیلی پر تاکید
٭ عملی معیاروں کی سمت صحت کی کلی پالیسیوں میں تبدیلی
٭ تعلیم کے مختلف مراحل میں معنوی سلامت کے معیاروں پر توجہ کے سلسلے میں تاکید
پاکستان، عوامی تحریک کے سربراہ پر مقدمے کا امکان
پاکستان کے صوبے پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری، لاہور واقعے کے سب سے بڑے ملزم ہیں، انہیں مقدمے میں شامل تفتیش کیا جائے۔ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک رات حوالات میں گزرے گی تو صبح تک طاہرالقادری کا انقلاب ختم ہوجائے گا۔انھوں نے یہ بات فیصل آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پاکستان کے صوبے پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کہ لاہور فائرنگ واقعے کو 18 دن گزر گئے لیکن انکوائری ٹیم ابھی تک موقع پر نہیں گئی اور جو گولیاں اندر سے چلیں ان کے نشانات کیوں مٹائے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری اپنے مریدوں کا خون بہا کر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وہ رکن اسمبلی نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے مطالبہ کرتے ہیں کو طاہرالقادری کو لاہور واقعے میں شامل تفتیش کیا جائے۔اگر ان کی تقاریر اور لوگوں کو وہ اشتعال نہ دلاتے تو شاید وہاں کوئی نقصان نہ ہوتا اس لئے ان کا مطالبہ ہے کہ طاہرالقادری کو اس مقدمے میں شامل تفتیش کیا جائے اور اگر وہ پیش نہ ہوں تو ان کو گرفتار کیا جائے۔
ملکی، غیر ملکی دہشتگردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا
پاکستان کے وزیر ا عظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملکی اور غیر ملکی دہشتگردوں کے خاتمے تک فوجی آپریشن جاری رہے گا۔ ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے آج ایک بیان میں کہا کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ تمام پہلووں کو نظر میں رکھ کر کیا گيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے لئےترقیاتی منصوبوں پر فوج کے آپریشن کے بعد عمل کیا جائے گا۔ پاکستان کی فوج شمالی وزریرستان میں طالبان دہشتگردوں کے خلاف کاروائياں کررہی ہے۔ یہ علاقہ طالبان دہشتگردوں کی پرامن پناہ گاہ شمار ہوتا ہے۔واضح رہے حکومت پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کرکے مسلح گروہوں کے تشدد کو ختم کرنا چاہتی تھی لیکن طالبان نے کراچی انٹرنیشنل ایرپورٹ پرحملہ کے رائے عامہ کو اپنے خلاف کرلیا تھ جس کے بعد حکومت فوجی آپریشن کرنے پر مجبور ہوئي ہے۔
غزہ پٹی پر وسیع فضائی اور زمینی حملوں کا مطالبہ
صیہونی وزیر خارجہ اویگڈور لیبر مین نے غزہ پٹی پر وسیع فضائی اور زمینی حملوں کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمن خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اویگڈور لیبر مین نے منگل کے دن تین صیہونیوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیلی فوج سے مطالبہ کیاہے کہ وہ غزہ پٹی پر وسیع فضائی اور زمینی حملے کرے۔ صیہونی وزیر خارجہ نے یہ دعوی بھی کیا کہ تین اسرائيلیوں کی ہلاکتوں اور غزہ پٹی سے فلسطینیوں کے راکٹ اور مارٹر گولوں کے حملوں میں شدت کا آپس میں ربط ہے اور اسرائیل کو چاہۓ کہ وہ غزہ سے ہونے والے راکٹ حملوں کا سدباب کرے۔ واضح رہے کہ صیہونی فوج نے گزشتہ دو دنوں کے دوران غزہ پٹی کو بیس مرتبہ اپنے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔